Beautiful MAKRI Abbottabad

Beautiful MAKRI Abbottabad Abbottabad is a beautiful and developed city of pakistan I want to awareness about its villages Makri is the small and beautiful village Of Abbottabad
(1)

12/08/2023

506.1K likes, 8326 comments. “ ”

05/12/2021
After long time in makri
29/08/2019

After long time in makri

28/02/2019

کسی بھی قوم کی ترقی کا راز اس قوم کی تعلیم و تربیت پر منحصر ہوتا ہے اور آپ یہ جان کر حیران رہ جائیں گے کہ شمالی یورپ کا ایک چھوٹا سا ملک فن لینڈ بھی ہے جو رقبے کے لحاظ سے 65 جبکہ آبادی کے اعتبار سے دنیا میں 114 ویں نمبر پر ہے۔ ملک کی کل آبادی 55 لاکھ کے لگ بھگ ہے لیکن آپ کمال دیکھیں اس وقت تعلیمی درجہ بندی کے اعتبار سے فن لینڈ پہلے نمبر پر ہے جبکہ ” سپر پاور ” امریکا 20ویں نمبر پر ہے۔2020ء تک فن لینڈ دنیا کا واحد ملک ہوگا جہاں مضمون ( سبجیکٹ ) نام کی کوئی چیز اسکولوں میں نہیں پائی جاتی، فن لینڈ کا کوئی بھی اسکول زیادہ سے زیادہ 195 بچوں پر مشتمل ہوتا ہے جبکہ 19 بچوں پر ایک ٹیچر۔ دنیا میں سب سے لمبی بریک بھی فن لینڈ میں ہی ہوتی ہے، بچے اپنے اسکول ٹائم کا 75 منٹ بریک میں گزارتے ہیں، دوسرے نمبر پر 57 منٹ کی بریک نیو یارک کے اسکولوں میں ہوتی ہے جبکہ ہمارے یہاں اگر والدین کو پتہ چل جائے کہ کوئی اسکول بچوں کو ” پڑھانے” کے بجائے اتنی لمبی بریک دیتا ہے تو وہ اگلے دن ہی بچے اسکول سے نکلوالیں۔خیر، آپ دلچسپ بات ملاحظہ کریں کہ پورے ہفتے میں اسکولوں میں محض 20 گھنٹے ” پڑھائی ” ہوتی ہے۔ جبکہ اساتذہ کے 2 گھنٹے روز اپنی ” اسکلز ” بڑھانے پر صرف ہوتے ہیں۔ سات سال سے پہلے بچوں کے لیےپورے ملک میں کوئی اسکول نہیں ہے اور پندرہ سال سے پہلے کسی بھی قسم کا کوئی باقاعدہ امتحان بھی نہیں ہے۔ ریاضی کے ایک استاد سے پوچھا گیا کہ آپ بچوں کو کیا سکھاتے ہیں تو وہ مسکراتے ہوئے بولے ” میں بچوں کو خوش رہنا اور دوسروں کو خوش رکھنا سکھاتا ہوں، کیونکہ اس طرح وہ زندگی کہ ہر سوال کو با آسانی حل کرسکتے ہیں “۔آپ جاپان کی مثال لے لیں تیسری جماعت تک بچوں کو ایک ہی مضمون سکھا یا جاتا ہے
اور وہ ” اخلاقیات ” اور ” آداب ” ہیں۔ حضرت علیؓ نے فرمایا “جس میں ادب نہیں اس میں دین نہیں “۔ مجھے نہیں معلوم کہ جاپان والے حضرت علیؓ کو کیسے جانتے ہیں اور ہمیں ابھی تک ان کی یہ بات معلوم کیوں نہ ہو سکی۔ بہر حال، اس پر عمل کی ذمہ داری فی الحال جاپان والوں نے لی ہوئی ہے۔ ہمارے ایک دوست جاپان گئے اور ایئر پورٹ پر پہنچ کر انہوں نے اپنا تعارف کروایا کہ وہ ایک استاد ہیں اور پھر ان کو لگا کہ شاید وہ جاپان کے وزیر اعظم ہیں۔اشفاق احمد صاحب مرحوم کو ایک دفعہ اٹلی میں عدالت جانا پڑا اور انہوں نے بھی اپنا تعارف کروایا کہ میں استاد ہوں وہ لکھتے ہیں کہ جج سمیت کورٹ میں موجود تمام لوگ اپنی نشستوں سے کھڑے ہوگئے اس دن مجھے معلوم ہوا کہ قوموں کی عزت کا راز استادوں کی عزت میں ہے ۔ یہ ہے قوموں کی ترقی اور عروج و زوال کا راز۔ جاپان میں معاشرتی علوم ” پڑھائی” نہیں جاتی ہے کیونکہ یہ سکھانے کی چیز ہےپڑھانے کی نہیں اور وہ اپنی نسلوں کو بہت خوبی کے ساتھ معاشرت سکھا رہے ہیں۔ جاپان کے اسکولوں میں صفائی ستھرائی کے لیے بچے اور اساتذہ خود ہی اہتمام کرتے ہیں، صبح آٹھ بجے اسکول آنے کے بعد سے 10 بجے تک پورا اسکول بچوں اور اساتذہ سمیت صفائی میں مشغول رہتا ہے۔دوسری طرف آپ ہمارا تعلیمی نظام ملاحظہ کریں جو صرف نقل اور چھپائی پر مشتمل ہے، ہمارے بچے ” پبلشرز ” بن چکے ہیں۔ آپ تماشہ دیکھیں جو کتاب میں لکھا ہوتا ہے اساتذہ اسی کو بورڈ پر نقل کرتے ہیں، بچے دوبارہ اسی کو کاپی پر چھاپ دیتے ہیں، اساتذہ اسی نقل شدہ اور چھپے ہوئے مواد کو امتحان میں دیتے ہیں، خود ہی اہم سوالوں پر نشانات لگواتے ہیںاور خود ہی پیپر بناتے ہیں اور خود ہی اس کو چیک کر کے خود نمبر بھی دے دیتے ہیں،
بچے کے پاس یا فیل ہونے کا فیصلہ بھی خود ہی صادر کردیتے ہیں اور ماں باپ اس نتیجے پر تالیاں بجا بجا کر بچوں کے ذہین اور قابل ہونے کے گن گاتے رہتے ہیں، جن کے بچے فیل ہوجاتے ہیں وہ اس نتیجے پر افسوس کرتے رہتے ہیں اور اپنے بچے کو ” کوڑھ مغز ” اور ” کند ذہن ” کا طعنہ دیتے رہتے ہیں۔ ہم 13، 14 سال تک بچوں کو قطار میں کھڑا کر کر کے اسمبلی کرواتے ہیں اور وہ اسکول سے فارغ ہوتے ہی قطار کو توڑ کر اپنا کام کرواتے ہیں، جو جتنے بڑے اسکول سے پڑھا ہوتا ہے قطار کو روندتے ہوئے سب سے پہلے اپنا کام کروانے کا ہنر جانتا ہے ۔طالبعلموں کا اسکول میں سارا وقت سائنس ” رٹتے ” گزرتا ہے اور آپ کو پورے ملک میں کوئی ” سائنس دان ” نامی چیز نظر نہیں آئے گی کیونکہ بدقسمتی سے سائنس ” سیکھنے ” کی اور خود تجربہ کرنے کی چیز ہے اور ہم اسے بھی ” رٹّا” لگواتے ہیں۔آپ حیران ہوں گے میٹرک کلاس کا پہلا امتحان 1858ء میں ہوا اور برطانوی حکومت نے یہ طے کیا کہ بر صغیر کے لوگ ہماری عقل سے آدھے ہوتے ہیں اس لیے ہمارے پاس ” پاسنگ مارکس ” 65 ہیں تو بر صغیر والوں کے لیے 32 اعشاریہ 5 ہونے چاہئیں۔ دو سال بعد 1860ء میں اساتذہ کی آسانی کے لیے پاسنگ مارکس 33 کردیے گئے اور ہم میں بھی ان ہی 33 نمبروں سے اپنے بچوں کی ذہانت کو تلاش کرنے میں مصروف ہیں۔علامہ اقبال ؒ کے شعر کا یہ مصرعہ اس تمام صورتحال کی صیح طریقے سے ترجمانی کرتا نظر آتا ہے کہ۔۔شاخ نازک پر بنے گا جو آشیانہ ، ناپائیدار ہو گا۔

17/10/2018

بیٹی جب شادی کے اسٹیج سے ...
سسرال جاتی ہے تب .....
پرائی نہیں لگتی.
مگر ......
جب وہ میکے آ کر ہاتھ منہ دھونے کے بعد سامنے ٹنگے ٹاول کے بجائے اپنے بیگ سے مختصر رومال سے منہ پوچھتي ہے،
تب وہ پرائی لگتی ہے.
جب وہ باورچی خانے کے دروازے پر نامعلوم سی کھڑی ہو جاتی ہے،
تب وہ پرائی لگتی ہے.
جب وہ پانی کے گلاس کے لئے ادھر ادھر آنکھیں گھماتي ہے،
تب وہ پرائی لگتی ہے.
جب وہ پوچھتی ہے واشنگ مشین چلاو کیا
تب وہ پرائی لگتی ہے.
جب میز پر کھانا لگنے کے بعد بھی برتن کھول کر نہیں دیکھتی
تو وہ پرائی لگتی ہے.
جب پیسے گنتے وقت اپنی نظریں چراتي ہے
تب وہ پرائی لگتی ہے.
جب بات بات پر غیر ضروری قہقہے لگا کر خوش ہونے کا ڈرامہ کرتی ہے
تب وہ پرائی لگتی ہے .....
اور لوٹتے وقت
'اب کب آئے گی' کے جواب میں 'دیکھو کب آنا ہوتا ہے' یہ جواب دیتی ہے،
تب ہمیشہ کے لئے پرائی ہو گئی ایسے لگتی ہے.
لیکن گاڑی میں بیٹھنے کے بعد
جب وہ چپکے سے آپ آنکھیں چھپا کے خشک کرنے والی کی کوشش کرتی.
تو وہ پرايا پن ایک جھٹکے میں بہہ جاتا
تب وہ پرائی سی لگتی
Dedicate to all Girls
نہیں چاہئے حصہ بھیا
میرا مايكا سجائے رکھنا
کچھ نہ دینا مجھے
صرف محبت برقرار رکھنے
پاپا کے اس گھر میں
میری یاد بسائے رکھنا
بچوں کے ذہنوں میں
میرا مان برقرار رکھنے
بیٹی ہوں ہمیشہ اس کے گھر کی
یہ اعزاز سجايے رکھنا.
Dedicated to all married girls .....
بیٹی سے ماں کا سفر......!!!!
بیٹی سے ماں کا سفر
بے فكري سے فکر کا سفر
رونے سے خاموش کرانے کا سفر
غصے سے تحمل کا سفر
پہلے جو آنچل میں چھپ جایا کرتی تھی.
آج کسی کو آنچل میں چھپا لیتی ہیں.
پہلے جو انگلی پہ گرم لگنے سے
گھر کو سر پہ اٹھایا کرتی تھی.
آج ہاتھ جل جانے پر بھی کھانا بنایا کرتی ہیں.
پہلے جو چھوٹی چھوٹی باتوں پہ رو جایا کرتی تھی
آج بو بڑی بڑی باتوں کو ذہن میں چھپایا کرتی ہیں.
پہلے بھائی ،،
دوستوں سے لڑ لیا کرتی تھی.
آج ان سے بات کرنے کو بھی ترس جاتی ہیں.
ماں، ماں کہہ کر پورے گھر میں کھل کرتی تھی.
آج ماں سن کے آہستہ سے مسکرایا کرتی ہیں.
10 بجے اٹھنے پر بھی جلدی اٹھ جانا ہوتا تھا.
آج 7 بجے اٹھنے پر بھی لیٹ ہو جایا کرتی ہیں.
اپنے شوق پورے کرتے کرتے ہی سال گزر جاتا تھا.
آج خود کے لئے ایک کپڑا لینے کو ترس جایا کرتی ہے.
سارا دن مفت ہوکے بھی بزی بتایا کرتی تھی.
اب پورے دن کام کرکے بھی کام چورکہلایا کرتی ہیں.
ایک امتحان کے لئے پورے سال پڑھا کرتی تھی.
اب ہر روز بغیر تیاری کے امتحان دیا کرتی ہیں.
نہ جانے کب کسی کی بیٹی
کسی کی ماں بن گئی.
کب بیٹی ماں کے سفر میں
تبدیل ہو گئی .....

02/06/2018

تاریخ گواہ ھے. پاکستان مشکل حالات میں ہی اپنے پاوں پر کھڑا ھوا ھے. 71 کی جنگ کے بعد ایٹم بم ، F-16پر پابندی کے بعد میزائل، ضرب عصب کے دوران سی پیک،

اب کشن گنگا کا مقدمہ ھارنے پر کالاباغ ڈیم.

کالاباغ کے مخالف اپنے آقا انڈیا سے کہہ دیں کہ اس نے کشن گنگا کا مقدمہ جیت کر خود اپنے پاوں پر کلہاڑی ماری ھے.

انشاءاللہ اب کالاباغ ڈیم بنے گا،

اگرچہ اس معاملہ پر سیاستدانوں ، جوڈیشری اور اسٹیبلشمنٹ کی اپنی مجبوریاں ہو نگی ، لیکن 20 کروڑ عوام جاگ گئے ھیں اور اس جاگی قوم کو اب سلانا ناممکن ھے.
کالاباغ ڈیم ہماری اور ہماری نسلوں کی زندگی ھے.
اسے جنگی بنیادوں پر بنانا ھو گا.
ہر محب وطن پاکستانی کو اس سلسلہ میں اپنا کردار ادا کرنا ھو گا...

01/05/2018
یا اللہ شام کے مسلمانوں کی مدد فرما آمین تمام دوستوں سے گزارش ہے ہاتھ اٹھا کر دعا کریں
26/02/2018

یا اللہ شام کے مسلمانوں کی مدد فرما آمین تمام دوستوں سے گزارش ہے ہاتھ اٹھا کر دعا کریں

06/11/2017
04/11/2017

Address

Makri
Abbottabad

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Beautiful MAKRI Abbottabad posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share

Category



You may also like