زما خائستہ وطن the beauty of my country

زما خائستہ وطن  the beauty of my country just for exploring the beauty of picnic spots around us. you can enjoy your country's beauty.

19/04/2024

ضروري نه ده چې څوک ډېر کتابونه مطالعه کړې، ډېر معلومات او روایات ورسره وي، غټ عقلمند او فلسفې ځانته وایې حق او هدایت ومومې ،
بلکې دا خو د الله خاص احسان دې کله یې یو ماشوم، انپړ بلکې یوې کمزورې بوډۍ ته ورکړي، د ایمان او هدایت توفیق ورکړي ،
او د ابن سینا، فارابي، ابن عربي او نورو فلاسفو شان خلک ترینه محروم کړي..
شیخ الاسلام ابن تيمية رحمه الله فرمایې: " وَقد أوعبت الْأمة فِي كل فن من فنون الْعلم إيعابا، فَمن نور الله قلبه هداه بِمَا يبلغهُ من ذَلِك، وَمن أعماه لم تزِدْه كَثْرَة الْكتب الا حيرة وضلالا " مجموع الفتاوى 10 / 665...

خلاصه ترجمه: د چا زړه چې الله روښانه کړي په لږه مطالعه، او محدودو کتابونو ورته حق ور په برخه کړي ،
او چا لره چې الله ړوند کړې د حق نه نو بیا ورته ډېر کتابونه او ډېره مطالعه په ځای د هدایت حیرت او ضلالت سیوا کړي ...

نسأل الله الثبات على الحق و حسن الخاتمة..

‏ڈاکٹر ذاکر نائیک کا تعارف۔۔۔18 اکتوبر 1965ء کو بھارتی ریاست مہاراشٹر کے شہر بمبئی میں پیدا ہونے والے ذاکر نائیک پیشے کے...
14/04/2024

‏ڈاکٹر ذاکر نائیک کا تعارف۔۔۔

18 اکتوبر 1965ء کو بھارتی ریاست مہاراشٹر کے شہر بمبئی میں پیدا ہونے والے ذاکر نائیک پیشے کے لحاظ سے تو ایک ایم بی بی ایس ڈاکٹر ہیں لیکن انہیں دعوت دین اور مختلف ریلجن میں پی اچ ڈی ڈیگری مصر کی یونیورسٹی سے حاصل کیا ہے ۔ انہوں نے 1991ء میں بمبئی میں ہی اسلام ریسرچ فاؤنڈیشن کے نام سے ایک ادارے کی بنیاد رکھ دی۔ اللہ کی شان دیکھئے کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک کی زبان میں لکنت بھی ہے اور وہ اکثر دعائے موسوی ،رب اشرح لی صدریَ َََِِ.....’’اے میرے رب! میرا سینہ کھول دے اور میرا کام آسان کر دے اور میری زبان کی گرہ کھول دے (کہ لوگ) میری بات کو سمجھ لیں‘‘ پڑھتے دکھائی دیتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی لکنت زدہ زبان میں ایسی تاثیر ڈالی کہ اس نے سارے عالم میں اسلام کی مٹھاس پھیلا دی۔

دنیا کے سارے براعظموں میں وہ جا چکے، 20سال کے عرصہ میں انہوں نے بیسیوں ملکوں میں زائد بڑے عوامی اجتماعات سے خطاب کیا،کتنے ہی لوگوں کا بائیبل، توریت اور ہندوؤں کی گیتا و مہا بھارت سے تقابل کر کے دائرہ اسلام میں داخل کیا۔ذاکر نائیک کہتے ہیں کہ دعوت دین کے مشن کے لئے وہ عظیم اسلامی مبلغ و محقق احمد دیدات سے متاثر ہوئے تھے جن کے ساتھ ان کی پہلی ملاقات 1987 میں ہوئی۔ 2006ء میں انہوں نے بتایا کہ میں دیدات نے انہیں ’’دیدات پلس‘‘ کا لقب دیا تھا۔

ڈاکٹر ذاکر نائیک کی زندگی میں بے شمار اتاروچڑھاؤ آئے۔

یکم اپریل 2000 کو امریکہ میں ان کا عیسائیوں کے نامی گرامی عالم ولیم کیمبل کے ساتھ کئی گھنٹے طویل مناظرہ ساری دنیا کی توجہ کا مرکز بنا تھا۔ اس مناظرہ کا عنوان ’’قرآن اور بائیبل، سائنس کی روشنی میں‘‘ تھا۔ یہ مناظرہ ایک امریکی ٹی وی چینل پر براہ راست دکھایا گیا تھاجس کے بعد کم از کم 34 ہزار لوگوں نے فوراً اسلام قبول کر لیا تھا۔ اس مناظرے کے بعد ہر جگہ انہیں ’’تقابل ادیان‘‘ کا سب سے بڑا ماہر سمجھا جانے لگا اور ہر جگہ انہیں دعوت دین کے لئے بلایا جانے لگا۔یوں بھارت کے رہنے والے انتہا پسند ہندوؤں کو فکر لاحق ہوئی کہ ان کے لوگ بھی گاہے گاہے اسلام کی طرف جارہے تھے۔ یوں 21جنوری 2006ء کو بھارت میں ہندوؤں کے سب سے بڑے عالم روی روی شنکر کے ساتھ ان کا ’’اسلام میں تصور خدا اور ہندو مذہب‘‘ کے موضوع پر مناظرہ ہوا تو انہوں نے شنکر کو تھوڑی ہی دیر میں بے بس کر دیا ۔یہ منظر دیکھ کر کتنے ہی ہندو مسلمان ہو گئے۔

اگلے سال یعنی 2007ء میں انہوں نے بمبئی میں سالانہ 10روزہ ’’امن کانفرنس‘‘ کا انعقاد شروع کیا جس میں دنیا بھر سے مبلغین اسلام جو ڈاکٹر ذاکر نائیک کے ساتھی تھے، آنا شروع ہوئے۔ وہ مذاہب عالم کا اسلام کے ساتھ تقابل پیش کرتے اور بے شمار لوگوں کو اسلام قبول کرنے پر مجبور کر دیتے۔ یہ سلسلہ 2012ء تک جاری رہا، جب اس کانفرنس میں ریکارڈ 10لاکھ لوگ شریک ہوئے تو بھارتی انتہا پسند ہندو سماج ہل کر رہ گیا۔ ان دنوں بھارت میں نریندر مودی کو وزیراعظم بنائے جانے کی مہم عروج پر پہنچنے لگی تو انتہا پسند ہندو تنظیمیں متحرک ہو چکی تھیں۔ انہوں نے یہ کہہ کر کہ ڈاکٹر ذاکراسلام کے ساتھ ہندو مت کا تقابل کر کے ان کی توہین کے مرتکب ہوئے ہیں، سالانہ کانفرنس کے خلاف تحریک شروع کر کے اسے رکوا دیا۔ اس پرڈاکٹر ذاکر نائیک نے کانفرنس چنائی میں منعقد کرنے کا اعلان کیا تو وہاں بھی ایسی ہی صورتحال پیدا کر دی گئی۔

ان حالات کی وجہ سے عرصہ چار سال سے یہ کانفرنس منعقد نہ ہو سکی لیکن ’’جس کا حامی ہو خدا، اسے مٹا سکتا ہے کون‘‘ کے مصداق ڈاکٹر ذاکر کی دعوت کا سلسلہ ان کے پیس ٹی وی، ویڈیو ریکارڈنگز، تحریروں، انٹرنیٹ اور غیر ملکی دوروں کے ذریعے جاری رہا۔ پیس ٹی وی نے ایسی مقبولیت حاصل کی کہ اس کے ناظرین کی تعداد 10کروڑ سے تجاوز کرنے لگی۔

انہوں نے 2006میں پیس ٹی وی انگلش کا آغاز کیا توجلد ہی یہ مسلم دنیا کا سب سے بڑا چینل بن گیا جو دنیا کے 200سے زائد ملکوں میں دیکھا جا رہا ہے ، اس کے اب بھی 25فیصد ناظرین غیر مسلم ہیں۔انہوں نے 2011ء میں بنگلہ جبکہ 2015ء میں چینی زبان میں چینل کی نشریات کا آغاز کیا۔

ڈاکٹر ذاکر کے لئے اس سے پہلے مشکل مرحلہ اس وقت آیا جب جون2010ء میں انہوں نے کینیڈا اور برطانیہ کے دورے کی تیاری کی تویہاں موجود قادیانی لابی نے حکومتوں سے شکایت کی کہ یہ مبلغ قادیانیوں اور مقامی حکومتوں کے لئے خطرہ ہیں، یوں انہیں داخلے سے روک دیا گیا۔ یہ بات تو سب جانتے ہیں کہ قادیانی فتنے کی بنیاد جس انگریز نے رکھی، وہی اب تک اس کی خوب آبیاری کر رہے اور دنیا بھر میں ہر طرح کی مدد و تعاون سے پال پوس رہے ہیں۔

2010میں ہی بھارتی نشریاتی ادارے ’’انڈین ایکسپریس‘‘نے انہیں ملک کی 90ویں بااثر شخصیت قرار دیا تو 2011ء میں ان کا درجہ 89واں تھا۔قبل ازیں 2009ء میں انہیں بھارت کے مختلف ڈاکٹر ذاکر نائیک

مذاہب کے10بڑے مذہبی مبلغین میں تیسرے درجے پر رکھا گیا تھا۔

2011سے 2014 تک امریکہ کی جارج ٹاؤن یونیورسٹی نے انہیں دنیا کی 500بااثر ترین شخصیات میں مسلسل برقرار رکھا۔ ان کی انہی خدمات کے اعزاز میں29 جولائی 2013ء کو انہیں متحدہ عرب امارات کے نائب صدر اور دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المکتوم کی جانب سے 2013ء کی بہترین مسلم شخصیت قرار دے کر ’’بین الاقوامی قرآن ایوارڈ‘‘ دیا گیا جس کے ساتھ انہیں ساڑھے سات لاکھ درہم انعامی رقم ملی جو انہوں نے پیس ٹی وی کے لئے وقف کی۔

اسی سال انہیں ملائشیا کے بادشاہ نے ملک کا سب سے بڑا ایوارڈ عطا کیا۔ 16جنوری 2014ء کو شارجہ کے حکمران شیخ ڈاکٹر سلطان بن محمد القاسمی نے اسلام کیلئے خدمات پر شارجہ ایوارڈ سے نوازا۔

25اکتوبر2014ء میں انہیں گیمبیا کے یوم آزادی کا واحد مہمان خصوصی بنا کر مدعو کیا گیا تھا جہاں انہیں ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری دی گئی۔

یکم مارچ 2015ء کو سعودی فرماں روا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے خود مسلم دنیا کا سب سے بڑا تمغہ ’’شاہ فیصل ایوارڈ‘‘عطا کیا جس کے ساتھ ملنے والی ساڑھے سات لاکھ ریال کی انعامی رقم انہوں نے ’’اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن‘‘ کو عطیہ کر دی۔اس وقت فیس بک پر ان کا پیج مسلم دنیا کی تمام شخصیات میں سب سے مقبول اور سب سے زیادہ تیزی سے پسندیدگی حاصل کرنے والا کا اعزاز رکھتا ہے جو ڈیڑھ کروڑ سے زائد (لائکس) لے چکا ہے۔
اور اب تک ڈاکٹر ذاکر نائیک کی انٹرنیٹ پر تمام ویبسائٹ کے تعداد 62 لاکھ ہے جو دنیا واحد مسلم ہیں کہ ان کہ اتنی ویبسائٹ موجود ہیں ۔
اور 2020 میں الجزیرہ نیوز کے سرچ کے مطابق 2016 سے 2020 تک 11 لاکھ غیر مسلم کو مسلمان بنایا ۔
اور ایک سروے کے مطابق ڈاکٹر ذاکر نائیک دن میں تقریبا 18 گھنٹے سٹڈی اب بھی رکھتا ہے

اور یکم جولائی 2016ء کو ڈھاکہ میں دہشت گردانہ حملے کے بعد اسلام دشمن بنگالی اور بھارتی میڈیا نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کے خلاف اب تک طوفان بدتمیزی بپا کر رکھا ہے کہ ایک حملہ آور نے ان کا فیس بک پیج لائیک کر رکھا تھا اور اس نے ان کے خطابات انٹرنیٹ پر شیئر کئے تھے۔ بنگلہ دیشی حکومت نے پہلے ان کے چینل اور پھر تنظیم پر پابندی عائد کر دی تووہی کچھ اب بھارت میں ہو رہا ہے ۔ ان کی آواز کو پابند سلاسل کرنے کے لئے بھارت کے چوٹی کے دماغ اور ساری مشینری دن رات سرتوڑ کوششوں میں مصروف ہے۔ ان کے خلاف نئی قانون سازی کی جارہی ہیں تو راستے بند کرنے کے لئے دماغ لڑائے جا رہے ہیں۔
_____اسلامی عقیدہ _____
کاپی۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نوٹ۔ھندوستان کے پنڈتوں نے اس کے خلاف مہم چلائی ۔اور حکومت نے چلاوطنی پر مجبور کیا ۔ ملائیشیا کے سربراہ حکومت مہاتیر محمد نے دعوت دی اور ملائیشن شہریت دے دی ۔ یوں ملائیشیا منتقل ھوکر اپنی دعوتی کام کو جاری رکھے ۔ اللہ پاک ان کی عمر میں برکت ڈالدے ۔ اور اسلام کی دعوت کے لیے زندہ سلامت رکھے آمین
(عبدالبر اصلاحی)

05/02/2024

انتخابی عمل، مکمل طریقہ کار

19/11/2023

ملندری جنګ‌ ۱۵۸۶
مردان رستم،

09/08/2023

یہ وطن تمہارا ہے

27/07/2023

شانگلہ مقامی بجلی گھری۔

27/07/2023

د کوڑمنگ د یوسف زئی د مہمان نوازی انتہاء

27/07/2023

زما وطن جنت، کوڑمنگ شانگلہ

21/04/2023

اختر مو مبارک شہ،
د بابو صیب مو ونہ منلہ، نن ھغوی سپوږمي ته تلی

10/04/2023

لشمينيا: د مهمند نه بعد په چارسده کي ډيري په تيزي خور مرض۔
تعارف، علاج، حفاظتي اقدامات۔ وډيو د سره مخکښ شير کړي

09/04/2023

سستی سبزی بازار شکور تنگی چارسدہ

31/03/2023
31/01/2023

اُٹھا رہا ہے جو فتنے مری زمینوں میں
وہ سانپ ہم نے ہی پالا ہے آستینوں میں

کہیں سے زہر کا تریاق ڈھونڈنا ہوگا
جو پھیلتا ہی چلا جا رہا ہے، سینوں میں

کسی کو فکر نہیں قوم کے مسائل کی
ریا کی جنگ ہے بس حاشیہ نشینوں میں

قصور وار سمجھتا نہیں کوئی خود کو
چھڑی ہوئی ہے لڑائی منافقینوں میں

یہ لوگ اس کو ہی جمہوریت سمجھتے ہیں
کہ اقتدار رہے اُن کے جانشینوں میں

یہی تو وقت ہے آگے بڑھو خدا کے لیے
کھڑے رہو گے کہاں تک تماش بینوں میں

حبیب جالب

28/01/2023

پہ یو ملک و ملت کی چی پہ کمو وجو د انقلاب او بغاوت ابتداء کی گی ھغہ ٹولی وجی نن پہ گران او وران ھیواد کی موندی شی، د افسر شاھی لوٹ مار، د حکمرانانو نا اھلی او غلا، د اداروں تاوانونہ، د وسائلو بے انصافہ تقسیم، د عواموں بے روزگاری، لوگہ، تندا۔ د علاج ناقیص نظام۔ د تعلیم بے ترتیبہ او مفلوج نظام۔
خو کہ نشتہ د عواموں سوچ، شعور، او د انقلاب و بغاوت توان نشتہ،
گینے داسی یوہ وجہ نشتہ چی دا خلق راپاسی او د ملک نظام پہ خپلو لاسو کی واخلی،
خوراک نشتہ؟
سرکاری غلہ گودام د تالا کی،
بجلی نشتہ؟
د بجلی گھرو واک د واخلی،
نظام نشتہ
د ہر قسمہ ٹیکس او مالیا نہ انکار وکی
د جمہوری نظام د ناکامی د وجی د
د ووٹ او اسمبلیوں نہ انکار وکی،
۔
چی نشتہ
نو یو گوند نشتہ چی د دی قام سہ محلصہ وے
دا وطن نہ پہ جمہوری حکومت سمیگی نہ پہ مارشل لا،
دا بہ ھلہ سمیگی چی عوام زان اوپیجانی او د نظام د بدولو قس وکی

09/10/2022

اعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَهُوَ الَّذِىۡ خَلَقَ الَّيۡلَ وَالنَّهَارَ وَالشَّمۡسَ وَالۡقَمَرَ‌ؕ كُلٌّ فِىۡ فَلَكٍ يَّسۡبَحُوۡنَ ۞
ترجمہ:
اور وہی ہے جس نے رات اور دن کو اور سورج اور چاند کو پیدا کیا ہر ایک اپنے مدار میں تیر رہا ہے

ہماری زمین سورج کے گرد 30 کلو میٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے سورج تمام سیارے کو لیکر ملکی وے کہکشاں کے گرد 250 کلو میٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے اور ملکی وے 250 بلین ستارے اور کروڑوں سیارے کو لیکر کاٸنات (یونیورس) میں 600 کلو میٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے رواں دواں ہے۔ اس کے علاوہ ملکی وے کہکشاں میں جتنے سیارے بھی ہیں۔ وہ سب کے سب spin موشن بھی کرتی ہیں۔یعنی اس وقت آپ جہاں بھی بیٹھے ہو، تو بظاہر تو "ساکن" دیکھاٸی دیتے ہو، لیکن آپ بالکل بھی "ساکن" نہیں ہو، آپ اس وقت چار طرح کی حرکت کررہے ہو، لیکن یہ تمام تر سپیڈ constant ہیں۔ اس وجہ سے آپ اس کو محسوس نہیں کرسکتے، اور زمین کو فریم آف ریفرنس مان کر کبھی بھی یہ حرکت محسوس نہیں کروگے، اس کو محسوس کرنے کیلے دوسرے فریم آف ریفرنس سے دیکھنا ہوگا۔

کاٸنات (Universe) میں ایک بھی سیارہ، ستارہ ،کہکشاں، کلسٹر، سپر کلسٹر ایسا نہیں ہے۔ جو موشن میں نا ہو، تمام تر Objects موشن میں ہیں۔ سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ یہ تمام تر "اجسام" ایک سیکنڈ کیلے بھی نہیں رکے۔اور
نا کبھی رکیں گے۔

قرآن کا ایک ایک حرف سائنس قبول کر رہا ہے ، اب تک سائنسدانوں کا ماننا تھا کہ سورج ساکن اور زمین و چاند متحرک ہے، اب یہ ماننے پر مجبور ہوگئے کہ کائنات کا ایک ایک زرہ محو پرواز ہے، ہر وہ بات جو قران و سائنس کے مابین اختلافی ہے، وہ اصل میں سائنس کا محدود پن ہے، وقت کے ساتھ ساتھ سائنس پر قران کے راز کھل جائے گے

احمد کریم

Address

Charsadda

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when زما خائستہ وطن the beauty of my country posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share

Category


Other Tour Agencies in Charsadda

Show All