14/11/2023
برفباری والے سیاحتی مقامات پہ جانے والے سیاح نوٹ فرما لیں
سنوفال میں جب کار کے شیشے اور دروازے بند ہوں تو باہر سے تازہ ہوا ، جس میں زندگی کی سب اہم ضرورت جو آکسیجن ہے وہ کار کے اندر آنا بند ہو جاتی ہے۔
کار میں جتنے زیادہ افراد ہوں گے، ہیٹر کے چلنے اور ان کے سانس لینے کی وجہ سے آکسیجن اتنی تیزی سے ختم ہو گی۔
اگرچہ ہیٹر باہر سے ہوا بھی کھینچ رہا ہوتا ہے لیکن ٹریفک جام میں جب گاڑیاں ایک دوسرے کے بہت قریب ہوتی ہیں تو اگلی گاڑی کا دھواں جس میں کافی مقدار میں کاربن مونو آکسائیڈ ہوتی ہے وہ بھی پچھلی گاڑی کے اندر آنا شروع ہو جاتا ہے ۔ کاربن مونو آکسائیڈ کی زیادتی سے چند منٹوں میں موت واقع ہو جاتی ہے ۔
انسان کو گاڑی کا دروازہ کھولنے کا بھی موقع نہی ملتا ۔
۔
ایسی صورت میں ہیٹر کو ایک گھنٹے میں دس پندرہ منٹ سے زیادہ نہ چلائیں اور گاڑی کا شیشہ تھوڑی تھوڑی دیر بعد کھولتے رہیں
۔
اگر گاڑی میں زیادہ لوگ ہوں تو ہیٹر کی زیادہ ضرورت نہی ہوتی ۔ انسانی جسموں کی اپنی گرمی کافی ہوتی ہے۔
اگلی گاڑی سے زیادہ سے زیادہ فاصلہ رکھیں تاکہ اس کا دھواں آپ کی گاڑی کے اندر نہ آئے۔
برفباری میں اپنی گاڑی کو چھوڑ کر پیدل نہ نکل پڑیں ۔ ایک فٹ برف برفباری میں چند سو میٹر پیدل چلنا عام حالات میں کئی کلومیٹر چلنے کے برابر ہوتا ہے۔ اس سے انسانی جسم کی انرجی بہت جلد ختم ہو جاتی ہے۔
جیسے ہی بندہ تھکاوٹ سے گرتا ہے تو پھر نہی اٹھتا۔ سرد ہوا میں تیز تیز سانس لینا بہت خطرناک ہوتا ہے۔ اس صورتحال میں دل کا دورہ پڑنا عام بات ہے۔ اگر پیدل چلنا بہت ضروری ہے تو تیز تیز قدم نہ اٹھائیں اور سرد ہوا کو جسم کے اندر نہ داخل ہونے دیں۔ ناک منہ پر مفلر اچھی طرح لپیٹ لیں۔