Hunza State

Hunza State Hunza, located in the Gilgit-Baltistan region of Pakistan, is renowned for its rich culture & history

Car Theft:A man named Muhammad Babar who belongs to Sahiwal Punjab is wanted by the police on the charge of stealing a c...
07/06/2024

Car Theft:
A man named Muhammad Babar who belongs to Sahiwal Punjab is wanted by the police on the charge of stealing a car in Hunza 1/2 day ago. Please if you find this guy immediately refer/report to your respective police station.
Thank you

Congratulations on your appointment! Your new role as Deputy Commissioner comes with great responsibilities, and we have...
05/05/2024

Congratulations on your appointment! Your new role as Deputy Commissioner comes with great responsibilities, and we have full confidence that you’ll excel in serving our community with diligence and dedication. Your leadership will undoubtedly make a positive impact, and we look forward to working alongside you in achieving our goals.

ڈسٹرکٹ ہنزہ کے نئے تعینات ہونے والی ڈپٹی کمشنر میڈم مہرین فہیم عباسی نے اپنے عہدے کا چارج سنبھال کر کام شروع کردیا ہے۔ مہرین فہیم عباسی صاحبہ گلگت بلتستان کی پہلی خاتون ڈی سی ہونے کا اعزاز حاصل ہے ۔
اس سے قبل میڈم فنانس ڈیپارٹمنٹ میں ایڈیشنل سیکرٹری فنانس کے فرائض سرانجام دے رہی تھی۔ آپ کے پی کے ، پنجاب،اور اسلام آباد میں اہم عہدوں پر کام کر چکی ہیں۔ ڈپٹی کمشنر نےاسسٹنٹ کمشنروں،تینوں تحصیلداروں اور ریونیو سٹاف کے ساتھ تعارفی ملاقات کی۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ضلع کی تعمیر و ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود ان کی ترجیحات میں شامل ہے ۔ تمام افسران میری ٹیم کا حصہ ہیں،مل کر کام کرینگے اور انتظامی امور میں بہتری نظر آئے گی۔انہوں نے کہا کہ صحت، تعلیم اور صفائی پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔ ضلع کی عوام کے مسائل کو ترجیح بنیادوں پر حل کیا جائے گا اور تمام وسائل کو بروئے کار لایا جائے گا۔ انہوں نے اسسٹنٹ کمشنروں کو ہدایت کی کہ وہ سرکاری سکولوں اور ہسپتالوں کے دورے کو یقینی بنائیں اور ان اداروں میں موجود خامیوں کی نشاندہی کریں تاکہ انہیں فوری دور کرکے عوام کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا بازاروں اور محلوں کی صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھیں ۔
اسسٹنٹ کمشنروں کو چیف سیکرٹری کے انڈیکیٹرز پر ترجیحی بنیادوں پر عمل درآمد کروانے کی ہدایت بھی کی۔ ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ تاریخی مقامات پر خاص توجہ دے کر سیاحت کو فروغ دیا جائے گا ۔ ریونیو وصولی کے اہداف کو ہر صورت حاصل کرنے ساتھ پرائس کنٹرول میکنزیم پر بھی خاص فوکس کیا جائے گا۔ اس موقع پر دونوں سب ڈویژن کےاسسٹنٹ کمشنروں نے اپنی اپنی تحصیلوں کے بارے بریفیگ بھی دی ۔
Commissioner Gilgit Division Home & Prisons Department Gilgit-Baltistan Information Department Gilgit-Baltistan Office of the Chief Secretary, Gilgit Baltistan

27/04/2024

Meet Anab Ali, Gold Medalist of Biomedical Engineering Batch 2020S! 🏅

We're proud to have Anab Ali share her inspiring journey and experience with us. As the top achiever of her batch, her dedication and hard work have truly paid off.
She reflects on her remarkable academic journey and the lessons learned along the way.

Stay tuned for her insightful words! 🎓

09/04/2024

عوام ہنزہ کو اپنے حقوق چھینے ہیں تو سڑکوں پر نکلنا ہوگا جوکہ حالات کے تناظر میں واحد راستہ دیکھائی دیتا۔ ہوٹلوں میں لذیذ کھانوں کا اہتمام کرنے این جی اوز طرز کے گفتو شنید کرنے سے کبھی حقوق نہیں مل سکتے۔
ظہور کریم ایڈووکیٹ
سابقہ امیدوار برائے جی بی اسمبلی حلقہ 6 ہنزہ

08/04/2024
08/04/2024

میڈیکل بورڈ کے زریعے عُمر کا اندازہ لگانے کے لئے ایکس رے اور دانتوں کا معائنہ کیا جاتا ہے جس کے بعد عمر کا اندازہ لگایا جاتا ہے اور کسی انسان کی تاریخ پیدائش نہیں بتائی جا سکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں عمر کے اندراج کے لئے ادارے بنائے جاتے ہیں ۔ سرکاری ادارہ نادرا اسی غرض سے بنایا گیا ہے۔ اگر کوئی انسان لاوارث ہو یا کوئی تارک وطن کہیں اور چلا جائے تو وہاں میڈیکل بورڈ وغیرہ کی مدد درکار ہوگی۔

~ ڈاکٹر اعجاز ایوب
ماہرِ امراضِ قلب و سابق صدر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن گلگت بلتستان

08/04/2024

پریس ریلیز
آج کریم آباد ہنزہ کے مقامی ہوٹل میں ہنزہ بھر کے سول سوسائٹی اداروں، سیاسی جماعتوں سے منسلک زمہ داران کا ایک اہم نشست بسلسلہ ( ہنزہ لیول کی ایک تنظیم) کی تشکیل نو کا اہتمام سول سوسائٹی ہنزہ کی طرف سے کیا گیا
اس نشست میں ہنزہ کے منتخب نمائندے کرنل عبید اللہ بیگ صوبائی وزیر وویمن ڈیولپمنٹ میڈم دلشاد بانو، ایمان شاہ مشیر اطلاعات و نشریات حکومت گلگت بلتستان ایڈوکیٹ احسان علی، چیئرمین کاڑو سلطان مدد، ریحان شاہ اور دیگر سول سوسائٹی کے اداروں اور سیاسی تنظیموں سے تعلق رکھنے والے کثیر افراد نے شرکت کی
اجلاس میں بیشتر شرکا نے ہنزہ لیول کی ایک تنظیم کی داغ بیل ڈالنے کے لئے مفید مشورے دیے اور اس عزم کا اظہار کیا کہ ہنزہ لیول کی تنظیم کیساتھ بھر پور حمایت کی جائے گی

اجلاس میں فیصلے کے بعد ہنزہ بھر کی تمام سول سوسائٹی اداروں اور سیاسی جماعتوں سے بزریعہ نومینیشن نام جنرل باڈی کے لئے مانگے گئے ہے
جس کے لئے موقع پہ موجود تمام اداروں کے زمہ داران کو نومینیشن فارم اور قرارداد کی کاپی دی گئی ہے
جس کے لئے ان تمام زمہ داران سے اپیل کی گئی ہے کہ ایک ہفتے کے اندر اپنے اپنے اداروں اور گاؤں سے جنرل باڈی کے لئے ممبران کا انتخاب کریں
جس کے بعد کابینہ کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا

ہنزہ لیول کی اس تنظیم میں ہنزہ کے موجودہ نمائندے اؤر سابق نمائندوں بشمول انٹرم گورنمنٹ کے ہنزہ سے وزرا کو بھی اس فورم کی کور کمیٹی میں شامل کیا جائے گا
اس فورم کا مقصد ہنزہ کی اجتماعی مسائل کے حل کے لئے مناسب اقدامات اٹھانا ہے

سول سوسائٹی ہنزہ

08/04/2024

گلگت شہر میں بعض ایسے کاروباری حضرات ہیں جو اپنی محبت، حسن اخلاق اور انداز گفتگو سے گاہک کو اس قدر متاثر کرتے ہیں کہ بغیر کسی سودا سلف اور لین دین کے بھی ان کے ساتھ گھنٹوں بیٹھ جانے کو دل کرتا ہے۔ شہری علاقوں میں کلائنٹ کے ساتھ اس طرح کا برتاؤ ہر ایک کی بس کی بات تو نہیں، یہ ایک صفت ہے جو انسانی شخصیت اور کاروبار زندگی کو دوام بخشتی ہے۔
چترال سے تعلق رکھنے والے کریم شاہ بھائی ایک عرصے سے جوٹیال میں ڈرائی کلینگ کا کام کرتے ہیں۔ کھوار زبان کی میٹھاس سے بھرپور لہجے میں کریم بھائی گپ شپ میں اس قدر مشغول رکھتے ہیں کہ دکان چھوڑ کر جانے کو دل ہی نہیں کرتا۔ وہ اپنے کام اور سروس ڈیلوری میں بھی اس قدر پرفیکٹ ہیں کہ لاکھ چاہے تو بھی ان کے کام کے حوالے سے شکایت کی گنجائش موجود نہیں رہتی۔

پچھلے کچھ دنوں سے ان کی دکان پر کوئی دوسرے چترالی بھائی پائے جاتے ہیں۔ کریم بھائی کی خیریت پوچھنے پر بتانے لگے وہ بیٹی کی ڈگری لینے کی خوشی میں شرکت کے لئے کراچی گئے ہیں۔
آج اتوار تھا، حسب معمول صبح کے وقت دکان پر گیا مگر وہ کراچی سے لوٹے نہیں تھے۔ شام کے وقت سوشل میڈیا پر آغا خان یونیورسٹی ہسپتال کے گاؤن میں ان کی بیٹی کے ساتھ تصویر دیکھ کر انتہائی خوشی ہوئی۔ ان کی ہونہار بیٹی ڈاکٹر مہرانگیز نے آغا خان یونیورسٹی کراچی کے حالیہ کانوکیشن میں ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کی تھی۔ ایم بی بی ایس کی ڈگری کسی سرمایہ دار کے لئے شاید کوئی معنی نہ رکھتی ہو، مگر متواسط طبقے کی زندگی بدلنے کے لئے یہ ایک امید کی کرن ہے۔
آج کریم بھائی کو ایک ایسے خواب کی تعبیر مل گئی جو انتہائی مشکل مگر ناممکن نہ تھا۔ جس کے لئے وہ اپنا گھر بار، بال بچوں اور آبائی گاؤں چھوڑ میلوں دور پردیس اپنا خون پسینہ ایک کر رہے تھے۔ اس کے علاوہ کیا مقصد ہوسکتا ہے جس کے لئے اتنی تگ و دو کرنی پڑ رہی ہو۔ ویسے ہم دیہاتی لوگوں کے خواب بھی اتنے ہی ہوتے ہیں کہ بچے پڑھ لکھ منزل مقصود تک پہنچ جائے، باقی دنیا ادھر سے ادھر ہو جائے ہمیں اس سے کوئی سروکار نہیں ہوتا۔
آفرین ہو کریم بھائی کی ہونہار بیٹی ڈاکٹر مہرانگیز کو جنہوں نے اپنے والد گرامی کو ان کی محنت کا پھل کھلا دیا۔ ماں باپ کے چہروں پر مسکراہٹیں بکھیر دیں۔ معاشرے میں سر فخر سے بلند کردیا۔ مرحبا!
اللہ تعالیٰ کریم بھائی کا دامن خوشیوں سے بھر دے اور ان جیسے محنت کشوں کے بچوں کو اسی طرح کی کامیابیوں سے سرفراز کرے۔ آمین! دونوں باپ بیٹی و اہلخانہ کو مبارکباد۔

صفدر علی صفدر

06/04/2024

Falak Noor met her father during a session in the Chief Court of Gilgit Baltistan today. The judiciary has mandated the establishment of a medical panel to ascertain Falak Noor's age and has instructed that she stay in Darul Aman until her subsequent court date. The proceedings are scheduled to resume on Monday, April 8th.

Background
12-year-old Falak Noor from Sultanabad has been missing for almost 75 days. The little girl was allegedly abducted from Sultanabad, Gilgit, on January 20, 2024.

Following a petition filed with the Chief Court of Gilgit-Baltistan, a hearing on the Falak Noor case was scheduled to be held on March 27. According to sources, a team of lawyers led by Advocate Ehsan Ali filed a Habeas Corpus Writ Petition with the Chief Court for the immediate recovery of Falak Noor. During the hearing on March 27, the Chief Court directed the SSP of Gilgit Police to produce Falak Noor in court by April 2nd. The Court warned of contempt of court proceedings against the SSP if she was not produced.

However, on April 2, 2024, the Gilgit-Baltistan police failed to produce Falak Noor, despite the Chief Court's orders. In the hearing on April 2, the Chief Court extended the hearing date and directed the police to recover Falak Noor by April 6, 2024. The police requested the extension and further informed the court that they were close to locating the girl.

On April 4, the G-B Police recovered Falak Noor and presented her before the court. Additionally, the court decreed that the young girl should stay at a Women’s Police Station, serving as a Dar-ul-Aman (Shelter), due to the lack of child protection facilities or shelters in Gilgit-Baltistan.

Follow for more.

05/04/2024

پسند کی شادی کا چورن بیچنے والے بے شرمو، اگر تمھاری دس بارہ سال کی بچی کسی کے بہکاوے میں أکے گھر سے چلی جائے تو اسکے لئے بھی یہئ معیار رکھو گے کہ پسند کی شادی کی ہے ؟
تم لوگ تو تیس سال کی عورت کو بھی اپنی پسند کی شادی کرنے پہ ق ت ل کرتے ہو۔

~ فہمیدہ برچہ

03/04/2024

فلک نور کے عظیم باپ، سخی احمد جان، کو خراج تحسین

یہ وہ عظیم باپ ہے جس کے چہرے پر اپنی بیٹی کی جدائی کے غم کا کرب عیاں ہے، مگر اس نے ہمت نہیں ہاری ہے۔ دنیا کے ہر باپ کی طرح یہ باپ بھی اپنی بیٹی سے پیار کرتا ہے۔ اس کی بیٹی اس کی گود سے دو مہینے قبل چھینی گئ ہے۔

اس عظیم باپ نے اپنی بیٹی سے ملنے کے لئے گلگت بلتستان کے نظام انصاف اور قانون کے رکھوالوں کا کوئی ایسا دروازہ نہیں ہے جو نہ کھٹکھٹایا ہو۔ دومہینے گزرے ہیں یہ اپنی پیاری ننھنی منھنی بیٹی، جس کو اس نے اپنی گود میں بیٹھا کر کھلایا پلایا ہے، کو زندہ و سلامت دیکھنے کے لئے دن رات تڑپ رہا ہے۔ بیٹی کی تصویر یا ویڈیو جب بھی سوشل میڈیا پر آتی ہے اس کا کلیجہ پھٹ کر منہ کو آتا ہے۔

اس باپ نے اپنی بیٹی کے اغواء کی ایف آئی آر دو مہینے قبل دنیور (گلگت) تھانے میں درج کروائی تھی۔ مقامی پولیس اس مسلے کو ٹالتی رہی اور ان کی بیٹی کو بازیاب نہیں کراسکی۔ یہ باپ کہتا ہے میری بیٹی خوف زدہ ہے وہ اغوا کاروں کے چنگل میں ہے، اس کی جان کو خطرہ ہے۔

یہ باپ کہتا ہے کہ ملک کے قانون کے مطابق سولہ سال سے کم عمر کی بچی اپنی مرضی سے شادی نہیں کر سکتی ہے۔ اس بچی کی عمر نادرا ریکارڈ کے مطابق بارہ سال اور کچھ مہینے ہیں۔ پھر اس سے زبردستی سوشل میڈیا میں دلائے گئے بیان کو کیوں سوشل میڈیا میں پھیلا یا جا رہا ہے؟ یہ باپ کہتا ہے میں اس بچی کا باپ اور شرعی طور پر ولی ہوں۔ میری رضامندی کے بغیر بچی کا نکاح کیسے ہوگیا؟ یہ باپ کہتا ہے کہ اغوا کار اگر سچ اور حق پر ہیں تو خود ہی کورٹ میں پیش کیوں نہیں ہوتے ہیں ؟

یہ باپ ایسے متعدد سوالات پولیس ، عدالت ، وکلاء ، صحافی ، اساتذہ ، علماء ، حکومت اور معاشرے کے ہر فرد سے پوچھتا ہے۔ لیکن سب کو سانپ سونگھ گیا ہے کہیں سے بھی تسلی بخش جواب نہیں ملتا ، جن کو ان کی بات سمجھ آتی ہے وہ شرمندہ ہیں ، جن کو ان کی بات سمجھ نہیں آتی ہے وہ بےحس ہیں اور جو اس باپ پر ہنستے ہیں وہ ظالم اور درندے ہیں ۔ اگر کسی کو یہ کرب محسوس نہیں ہوتا ہے تو وہ اپنے گھر میں موجود کسی بیٹی کی طرف غور سے دیکھ لیں اور ان کی معصوم اداوں پر غور کریں تو ان کو آسانی سے سمجھ آجائے گا کہ آخر یہ باپ کہتا کیا ہے اور مانگتا کیا ہے؟ یہ باپ دو مہینے سے ایک ہی مطالبہ دہرا رہا ہے وہ یہ کہ میری بیٹی کو عدالت میں پیش کیا جائے اور مروجہ ملکی قوانین کی روشنی میں فیصلہ کیا جائے۔

یہ باپ کہتا ہے پولیس نے اپنا کام نہیں کیا ورنہ میری بیٹی کو عدالت میں لانے میں اتنی تاخیر نہ ہوتی۔ یہ باپ جب جب اس بے حس معاشرہ کی باتیں سنتا ہے ایسے میں یہ ہر روز مر کر پھر زندہ ہوتا ہے۔ اس کی آنکھوں میں آنسو اور دل میں درد ہے جس کا اظہار یہ میڈیا پر ، وکلاء اور سماجی کارکنوں کے سامنے کرتا ہے۔ رمضان کے اس مقدس مہینے میں مسلمانوں کے اس دیس میں اس کا کرب محسوس کرنے والا کوئی نہیں ہے۔ اس کو قانون نافذ کرنے والے کسی ادارے کے کسی جرات مند اہلکار نے ایک بار گلے سے لگاکر یہ امید نہیں دلایا ہے کہ ہم آپ کی بیٹی کو آپ کے پاس لے کر آئیں گے، آپ سے ملائیں گے ، آپ کو اپنی بیٹی کو سینے سے لگانے کا موقع فراہم کریں گے۔

اس بے رخی کے باوجود اس خوفناک دردندہ صفت معاشرے میں اس باپ نے ہمت نہیں ہاری ہے۔ مجھے امید ہے کہ یہ عظیم باپ آخری دم تک ہمت نہیں ہارے گا۔ جو باپ اپنی بیٹیوں سے محبت کرتے ہیں ، جن کے گھروں میں ننھنی ننھنی پریاں جیسی بیٹیاں ہیں وہ اس باپ کے دکھ درد کو سمجھ سکتے ہیں۔ مجھے روز اس کا چہرہ دیکھ کر رونا آتا ہے۔ میں اس باپ کے لئے روز یہ دعا کرتا ہوں کہ اس کو اپنے بیٹی سے ملنا نصیب ہو۔ کتنی آس اور چاہت سے اس نے اپنی بیٹی کو پالا ہوگا ۔

اس باپ کا کہنا ہے کہ اس کی بیٹی ایک ہونہار طالبہ تھی، وہ قران پڑھتی تھی ، وہ روز عبادت کرتی تھی۔ وہ کہتا ہے میری بیٹی کو اغوا کیا گیا ہے ، میری بیٹی کو مجھے سے ملایا جائے ، میں ان کو سینے لگانا چاہتا ہوں۔ اس عظیم باپ نے دو مہینے سے نہ ڈھنگ سے کھایا پیا ہے ، نہ سویا ہے اور نہ سکون سے بیٹھا ہے۔ مگر ظالم معاشرہ اتنی بے حسی سے اس کے کرب کو نظر انداز کر رہا ہے جیسے کچھ ہوا ہی نہیں ہے۔

کہتے ہیں کہ کفر کا نظام تو چل سکتا ہے لیکن ظلم کا نہیں چل سکتا . یہ معاشرہ ٹھیک نہیں ہوا تو ایسے ہی کسی مظلوم اور بےبس کسی باپ کی بد دعا سے تباہ و برباد ہوگا۔

فلک نور کے والد سخی احمد جان کو میرا سلام ہو۔

ایسی صورتحال سے متعلق فیض احمد فیض نے بہت خوب کہا تھا۔

جس دیس سے ماؤں بہنوں کو
اغیار اٹھا کر لے جائیں
اس دیس کے ہر اک حاکم کو
سولی پہ چڑھانا واجب ہے
جس دیس سے قاتل غنڈوں کو
اشراف چھڑا کر لے جائیں
جس دیس کی کورٹ کچہری میں
انصاف ٹکوں پر بکتا ہو
جس دیس کا منشی قاضی بھی
مجرم سے پوچھ کے لکھتا ہو
جس دیس کے چپے چپے پر
پولیس کے ناکے ہوتے ہوں
جس دیس میں جاں کے رکھوالے
خود جانیں لیں معصوموں کی
جس دیس میں حاکم ظالم ہوں
سسکی نہ سنیں مجبوروں کی
جس دیس کے عادل بہرے ہوں
آہیں نہ سنیں معصوموں کی
جس دیس کی گلیوں کوچوں میں
ہر سمت فحاشی پھیلی ہو
جس دیس میں بنت حوا کی
چادر بھی داغ سے میلی ہو
جس دیس میں بجلی پانی کا
فقدان حلق تک جا پہنچے
جس دیس کے ہر چوراہے پر
دو چار بھکاری پھرتے ہوں
جس دیس میں دولت شرفاء سے
نا جائز کام کراتی ہو
جس دیس کے عہدیداروں سے
عہدے نہ سنبھالے جاتے ہوں
جس دیس کے سادہ لوح انساں
وعدوں پہ ہی ٹالے جاتے ہوں
اس دیس کے ہر اک لیڈر پر
سوال اٹھانا واجب ہے
اس دیس کے ہر اک حاکم کو
سولی پہ چڑھانا واجب ہے

تحریر: اسرار الدین اسرار

کیا آپ ان لاوارثوں کو جانتے ھو؟  ان پہ ظلم و زیاداتی کی وجہ کیا ھے؟ یہ لوگ اتنے بے بس کیوں ہیں؟
01/04/2024

کیا آپ ان لاوارثوں کو جانتے ھو؟ ان پہ ظلم و زیاداتی کی وجہ کیا ھے؟ یہ لوگ اتنے بے بس کیوں ہیں؟

01/04/2024

ریاستی ادارے ذمہ داری کا مظاہرہ کریں۔
تحریر۔ نیلوفر بی بی۔

بات اولاد کی تربیت سے پہلے گلگت بلتستان میں موجود ریاستی اداروں کی غفلت، ان اداروں کے سربراہان کی غیر سنجیدگی اور بے حسی کی ہے۔
جب بدمعاش کے لئے قانون میں جھول موجود ہو، طاقت ور کے سامنے قانون کمزور ہو اور بااثر کے سامنے قانون کے محافظ بے بس ہو تو پھر ظلم، زیادتی اور ناانصافی کے پروردہ معاشروں میں دن دہاڑے عام آدمی کی بیٹی کا اغواء ہونا، زبردستی نکاح کروانا ، زبردستی مذہب کی تبدلی اور قتل کرنا معمول کی بات بن جاتی ہے۔
غریب باپ بیٹی کی بازیابی کیلئے قانون کی چوکھٹ پر دہائیاں دیتے دیتے آنکھیں خشک ہوجاتی ہے، زبان سوکھ جاتی ہے اور قانون کے محافظ بدمعاشوں کو تحفظ اور مظلوم کو دھکے دیتے ہوئے نطر آتے ہیں۔
دن دہاڑے بیٹی اغواء ہوتی ہے، والدین کی رضا مندی کے بغیر کم سن بچی کا خفیہ طور پر نکاح ہوتاہے ، بے خوفی کی انتہا دیکھے کس ڈھٹائی کے ساتھ بچی سے والدین کے خلاف بیانات دلوائے جاتے ہیں۔
تیرہ سال کی بچی تو کانچ کی رنگین چوڑیاں دیکھ کر بات مان جاتی ہے اس ناپختہ ذہن کے ساتھ وہ زندگی کا اتنا بڑا فیصلہ کیسے کرسکتی ہے۔
دنیا میں ایسا کونسا مذہب ہے جو والدین کی رضا کے بغیر کم سن بچی کے زبردستی نکاح کو جائز تسلیم کرے گا، اور اس نکاح کی قانونی حیثیت کیا ہوگی۔
گلگت بلتستان کے عوام حکومت گلگت بلتستان، چیف کورٹ گلگت بلتستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر انارہ کے قاتلوں کو سر عام پھانسی دی جائے۔
فلک نور کو بازیاب کروایا جائے اور مجرموں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے ۔
آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کیلئے موثر قانون سازی کی جائے ۔
ان دونوں واقعات میں جہاں قانون کے رکھوالوں نے غفلت کا مظاہرہ کیا ہے ان کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے۔

01/04/2024
01/04/2024

جاوید منوا بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور حقیقت کے برعکس بیانات دے رہا، باوجود اسکے کہ موصوف کے چچا مرزا حسین مرحوم نے خود عدالت میں 1901 اور 1904 کے دستاویزات پر تائید کیا ہے جس مطابق عدالت نے دعوٰی اہلیان سمائر نگر خارج کیا تھا۔
لہذا سیاست کیلئے ہنزہ نگر کے عوام کو گمراہ نہ کریں، دونگ داس متنازعہ کو پر امن طریقے سے حل کرنیکا واحد حل مذکورہ دستاویزات کے حقائق پر تائید کرنا اور عوام کو سمجھانا ہے ۔
ظہور کریم ایڈووکیٹ
سابقہ امیدوار برائے جی بی اسمبلی حلقہ 6 ہنزہ



Address


Telephone

+971569626961

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Hunza State posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Telephone
  • Alerts
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Travel Agency?

Share