20/03/2024
مکہ و مدینہ میں پاکستانیوں کے کارنامے۔
1۔ مکہ اور مدینہ میں بلاتفریق بھیک مانگنا اور اکثر تو with family یہ کام کرتے ہیں۔
2۔ افطار کے دسترخوان پر سے دہی اور بن کے دو تین چار پیکٹس پرس یا کپڑوں میں چھپا کر رفو چکر ہوجانا۔
3۔ مقدس مقامات جیسے غار حرا وغیرہ میں اپنے خالہ پھوپھو چاچا جانو کے نام لکھ کر آنا کہ یا اللہ ارشد کو یہاں بلا لے۔۔۔۔یا اللہ یہاں آنے والوں کی مغفرت فرما۔۔۔۔ جو بھی یہاں آئے مجھ خاکسار کو اپنی دعا میں یاد رکھے منجانب قیوم علی، یا اللہ میرے دشمنوں کو نست و نابود کر دے وغیرہ
4۔ غلاف کعبہ کے بعد مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے قالین کے دھاگے نوچ نوچ کر یا کاٹ کر بطور تبرک لانا اور امی ابا کے کفن میں رکھنے کی پلاننگ کرنا۔۔۔
5۔ یہ خواتین کے لیے ہے( ریاض الجنہ میں نماز کے لیے دھکا، مکا اور چٹکی کا استعمال کر کے آگے والی کو راستے سے ہٹانے کے بعد عین روضہ مبارک کے سامنے ستون پر چڑھ کر کہنا لا موبائل نکال تصویر لے لوں۔۔۔۔
6۔ کھجور کی گٹھلیاں اور بسکٹ کے ریپرز قالین کے نیچے چھپا دینا۔
7۔ مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اندر رکھے زم زم کے کولرلز کے سامنے اسکارف کھول کر گلے اور بالوں پر زم زم ملنا اور سارے ایریا کو پانی میں چھم چھم کرنا پھر عربی خادمہ کے ہاتھوں عربی میں زلیل ہو کر تھوڑی دیر بعد یہی حرکت دوہرانا۔
8۔ کیوں کہ پاکستان میں خواتین کا مساجد میں جانے کا رواج نہیں ہے اس لیے اکثریت کو جماعت سے نماز نہیں آتی بس جماعت کھڑے ہوتے ہی تماشے بازی کا مظاہرہ نہیں مقابلہ شروع۔۔۔ کچھ پتا نہیں کہ کیا کرنا ہے ادھر ادھر نظریں چلا کر جو جیسا کرہا ہے فالو کرنا اور خوب غلطیاں کرنا۔۔۔۔
9۔ مرد حضرات بھی پیچھے نہیں روضہ مبارک کے سامنے گھر پر ویڈیو کال ملا کر سلام کروانا امی یا بیگم بیڈ پر لیٹی ہوئی پیچھے سے سارے مرد دیکھ رہے لیکن عاشق مگن ہے کہ امی بس جلدی سے سلام کرلیں۔۔۔ پریشان مت ہو شبانہ اگلی بار تم بھی یہاں آو گی پیچھے سے پوری قوم شبانہ کا دیدار کر رہی ہے۔۔ ( استغفراللہ )
10۔ ائیر پورٹ پر واشرومز میں کموڈ لگے ہوتے ہیں جن پر بیٹھنا ہماری آدھی عوام کو نہیں آتا تو جوتے چپلیں لے کر کموڈ پر ڈبلو سی کے اسٹائل میں بیٹھ جانا۔
11۔ حرم کے صحن میں چپل بیگ سے نکال کر زور سے پٹخنا اور پھر پہننا۔
12۔ خواتین کا مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اندر بیٹھ کر گھریلو سیاست پر کھل کر تبصرے کرنا۔
13۔ ہماری پیاری خواتین عبایا پہننا گناہ سمجھتی ہیں شاید بہت بڑی تعداد میں لان کے چھلکا جیسے کپڑوں میں گھومتی ہوئی پائی جاتی ہیں۔
14۔ مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں صحن میں ویل چئیرز رکھی ہوتی ہیں تاکہ ضرورت مند افراد استعمال کریں۔ دیگر ممالک کی خواتین استعمال کر کے وہیں چھوڑ جاتیں تاکہ کوئی اور استعمال کرے۔ ہمارے یہاں کی شاہکار خواتین ویل چیئر پر چپلیں، زم زم کی بوتلیں، بیگ جائے نماز سب لٹکا کر اسے فقیر کا ٹھیلا بنا کر خود نیچے بیٹھ جاتی ہیں اور اگر کوئی مانگ لے تو ایسے تیور دیکھائے جاتے ہیں کہ بندہ سہم جائے اور جو ویل چیئر اماں وغیرہ کے لیے لیتی ہیں وہ حرم سے نکال کر ہوٹل تک لے جاتی ہیں۔۔۔۔ مطلب کوئی احساس ہی نہیں کہ یہ حرم کے لیے ہے اور استعمال کے بعد وہیں رکھ دیں تاکہ کوئی اور استعمال کر لے۔۔۔۔
15۔ مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں نکاح کی اڑ میں بیباکی، گستاخی اور جہالت کا شاندار مظاہرہ کرنا۔ دولہن کو مکمل سجا سنوار کر عین گنبد خضرا کے سامنے بیٹھا کر نکاح کروانا، دولہن ہوٹل سے اسی حلیے میں آتی اور جاتی ہے۔۔۔ سوچیں کتنے نامحرموں کی آنکھوں کا رزق بنتی ہے۔۔
نوٹ: ہوسکتا ہے کوئی کارنامہ لکھنے سے رہ گیا ہو اس کے لیے پیشگی معذرت ، یہ کارنامے ایک ساتھ بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ شاید تھوڑی سے شرم آجائے ہمیں اور ہمیں اپنے گریبان میں جھانک کر اس نام نہاد عشق کو دیکھنے کا موقع ملے جس عشق کے بعد ہم ادب نہیں سیکھ پائے تو دراصل یہ عشق ہے ہی نہیں کیوں کہ جو عشق محبوب اور اس کے در کا ادب نہ سیکھائے، محبوب کی لائی ہوئی شریعت نہ سیکھائے وہ عشق نہیں خالی دعوی ہے۔ ۔۔۔ میں چونکہ خواتین کی طرف رہی تو زیادہ مشاہدہ اور تجربہ ان سے ہوا۔ مرد حضرات مزید کون کون سے کارنامے کرتے ہیں وہ آپ کمنٹ میں ضرور بتائیں۔
ہمیں بطور قوم اخلاقی تربیت کی بہت زیادہ ضرورت ہے۔ ہمارا جہل ہمیں کہیں کا نہیں چھوڑے گا۔ علماء حق خاص طور پر اس مسئلے پر کام کریں۔ عوام کے غیر تربیتی یافتہ عشق کو ادب کی جانب موڑ دیں ورنہ ان کا جہل ان کو لے ڈوبے گا۔
وما علینا الاالبلاغ