26/11/2024
یہ راہِ حق ہے سنبھل کے چلنا ۔۔۔ !!!
مبارک سفر کے دوران اپنے طرز عمل اور طرز تکلم کا خیال رکھیں۔
*🎯 جملوں کے استعمال میں احتیاط کیجیئے!*
1- سیڑھیوں پر اتنا رش تھا کہ نکلنا "مصیبت" ہوگئی !!
نہیں!! یوں کہیں کہ سیڑھیوں پر اتنا رش تھا کہ نکلنے میں "مشقت" ہوگئی !!
2- طواف و سعی میں اتنا ازدحام تھا کہ "رُل" گئے !!
نہیں!! یوں کہیں کہ طواف و سعی میں اتنا ازدحام تھا کہ "تھک" گئے !!
3- لوگ راستوں میں ایسے بیٹھے تھے کہ چلنا "عذاب" ہوگیا !!
نہیں!! یوں کہیں کہ لوگ راستوں میں ایسے بیٹھے تھے کہ چلنا "دشوار" ہوگیا !!
4- ہر طرف سے راستے بند ملے کہ "ذلیل و خوار" ہوگئے !!
نہیں!! یوں کہیں کہ ہر طرف سے راستے بند ملے کہ "راستہ لمبا" ہوگیا !!
5- یہاں دکاندار بڑے چیٹر قسم کے ہیں !!
نہیں!! یوں کہیں کہ یہاں دکاندار پکے کاروباری مزاج کے ہیں !!
حرمین شریفین زادھما اللہ شرفا میں آ کر ہم لوگ جانے انجانے میں ایسے جملے کہتے ہیں جو ناشکری، ناقدری، اور اس جگہ کے احترام و ادب کے منافی ہیں، سفر میں تکلیف کا آنا فطری امر ہے، اسی پر اجر بھی ہے، اور پھر حرمین شریفین کے سفر میں تکالیف آئیں تو اس کو خندہ پیشانی سے برداشت کرے، رب العالمین ﷻ کی باگارہ میں حاضری ہے، رحمة للعالمین ﷺ کے روضہ پر حاضری ہے، اس لئے حرمین شریفین آنے والوں سے گزارش ہے کہ یہاں برائی کرنے کی بجائے اچھے جملوں کا انتخاب کریں یا تحمل سے چند روزہ تکالیف کو برداشت کریں !! ومَن كانَ يُؤْمِنُ باللَّهِ واليَومِ الآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أوْ لِيَصْمُتْ (بخاری)
اپنے اجر کو ناشکری کے جملوں سے ضائع نہ کریں کہ ان تکالیف پر بھی اجر کا وعدہ ہے۔