Balti.pk

Balti.pk Everything about Skardu Baltistan.

باہر سے انے والے مہمانوں سے گزاراش ہے کہ  ہم اپ کو خوش امدید کہتے ہیں گلگت بلتستان  پہاڑی علاقوں کی سیر کا مطلب؛ بریانی ...
27/06/2024

باہر سے انے والے مہمانوں سے گزاراش ہے کہ ہم اپ کو خوش امدید کہتے ہیں گلگت بلتستان پہاڑی علاقوں کی سیر کا مطلب؛ بریانی اور چپس کھائی، کوک پی،کر چلتے ۔ کبھی اس کی فضا، مقام، اور روح سے کنیکٹ نہیں ہو پاتے
ذرا نہیں پورا سوچئے گا یہ اپ کا دوسرا گھر ہے لیکن یہ گندگی درست نہیں اپ لوگوں کو چاہیے کہ جیسے ہم اپ کے لوگ اپنے گھر کا خیال رکھتے ہیں ویسے ہی جی بی کی پر فضا مقامات کا خیال رکھا کریں اور تھوڑی سی تہذیب دیکھا دیا کریں۔ تاکہ ان مقامات کی فضا ہمشہ تروتازہ رہے.

26/06/2024

Sadpara Lake Skardu

24/06/2024

Skardu

سدپارہ جھیل، اسکردو کے قریب گلگت بلتستان کے علاقے میں واقع ایک خوبصورت قدرتی جھیل ہے۔ یہ جھیل 2,636 میٹر (8,650 فٹ) کی ب...
21/06/2024

سدپارہ جھیل، اسکردو کے قریب گلگت بلتستان کے علاقے میں واقع ایک خوبصورت قدرتی جھیل ہے۔ یہ جھیل 2,636 میٹر (8,650 فٹ) کی بلندی پر واقع ہے اور اپنے صاف و شفاف نیلے پانی کے لئے مشہور ہے، جو عظیم الشان قراقرم کے پہاڑی سلسلے سے گھری ہوئی ہے۔ ستپارہ ندی سے پانی حاصل کرنے والی یہ جھیل نہ صرف اسکردو کے لئے ایک اہم آبی ذریعہ ہے بلکہ اپنی پُرسکون خوبصورتی، کشتی رانی اور مچھلی پکڑنے کے مواقع کی وجہ سے سیاحوں کو بھی اپنی جانب کھینچتی ہے۔ ستپارہ جھیل مقامی ماحولیات کا ایک اہم حصہ ہے اور فطرت پسندوں اور مہم جوئی کرنے والوں کے لئے ایک لازمی منزل ہے۔

وادی بلامک تھورسے یہ خوبصورت وادی سکردو سے 80 کلومیٹر کے  فاصلے پر واقع ھے یہ ضلع سکردو کے سب ڈویژن روندو میں آتے ھے یہ ...
20/06/2024

وادی بلامک تھورسے
یہ خوبصورت وادی سکردو سے 80 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ھے یہ ضلع سکردو کے سب ڈویژن روندو میں آتے ھے یہ بلتستان کے خوبصورت و سرسبز و شاداب وادیوں میں سے ایک ھے یہ سکردو سے گلگت جاتے ہوئے دریائے سندھ کے جنوبی کنارے پر واقع ھے اس جنت نظیر وادی میں خوبصورت و سرسبز و شاداب میدان بہتی ندیاں حیرت انگیز آبشاریں نایاب نباتات ھے حیوانات اور دلفریب منظر ھے یہ ہمالیائی رینج میں میں آتے ھے شاید اکثر سیاح نے اس خوبصورت وادی کو نہیں دیکھا ھوگا بلتستان آنے والے سیاح اس خوبصورت وادی میں وزٹ کرنا نہ بھولیں

Get a seat on the right-hand side of the plane and enjoy the spectacular and breathtaking aerial views of Skardu.       ...
14/06/2024

Get a seat on the right-hand side of the plane and enjoy the spectacular and breathtaking aerial views of Skardu.

Gilgit-Baltistan, the hidden gem of Pakistan, produces a staggering 5,000 tonnes of juicy cherries every season!
09/06/2024

Gilgit-Baltistan, the hidden gem of Pakistan, produces a staggering 5,000 tonnes of juicy cherries every season!

09/06/2024

سیرو تفریح کیلئے سفر کرنے کے چند گزارشات

1) فجر کے فوراً بعد سفر شروع کریں اور مغرب تک اپنی منزل تک پہنچ جائیں ۔ رات کے وقت پہاڑوں پر سفر کرنے سے گریز کریں ۔
2) گرمیوں کے موسم میں سیاحتی مقامات پر سیاحوں کی بھیڑبھاڑ ہوتی ہے اس لیے سفر پر جانے سے پہلے اپنے لیے رہائش کا انتظام یقینی بنائیں تاکہ وہاں جا کر پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔
3) گاڑی میں گنجائش سے زیادہ لوگ سوار نہ کریں ۔ گنجائش سے کم لوگ ہوں تو سفر بھی اچھا گزرتا ہے اور تفریح کا مزہ بھی آتا ہے ۔
4) پہاڑی شاہراوں پر سفر کرنا ہو تو گاڑی کا پٹرول ٹینک ہر وقت فل رکھیں ۔
5) پہاڑی شاہراوں پر لینڈ سلائیڈنگ یا بعض اوقات کسی احتجاج کی وجہ سے کئی کئی گھنٹے راستہ بند ہو جاتا ہے اس لیے اپنے ساتھ کھانے پینے کی اشیاء ضرور رکھیں ۔
6) پہاڑی شاہراہوں پر بارش اور برفباری میں سفر کرنے سے اجتناب کریں ۔ برفباری میں سفر کرنا ہو تو گاڑی کے ٹائروں کو لوہے کی چین ضرور لگائیں ۔
7) اپنے بچوں اور خواتین کو دریا ، ندی نالوں اور جھیلوں کے قریب جانے یا پانی میں اُترنے سے منع کریں ۔ پہاڑی علاقوں میں پانی ناقابل برداشت حد تک ٹھنڈا ، توقع سے زیادہ گہرا اور بہاؤ تیز ہو سکتا ہے ۔ سیاح خاص طور پر بچے اور خواتین عدم واقفیت کی وجہ سے سیلفیاں لینے کے چکر میں دریا میں اتر جاتے ہیں اور حادثات کا شکار ہو جاتے ہیں ۔
😎 تقریباً ہر گاڑی کے دروازے میں کچرے دان بنا ہوتا ہے اپنا ہر قسم کا کچرا اُس میں رکھیں اور جہاں بڑا کچرے دان پڑا ہو وہاں خالی کریں ۔ سٹرکوں پر یا تفریحی مقامات پر کچرا نہ پھینکا کریں ۔
9) جس علاقے کا سفر کرنا ہو وہاں کے موسم کے بارے میں علم ہونا بہت ضروری ہے اور موسم کے حساب سے کپڑوں کا انتخاب کریں ۔
10) سردی سے حفاظت کیلئے گرم کپڑے ، بارش سے بچنے کیلئے چھتری اور برساتی ساتھ رکھیں ۔ عموماً خواتین اونچی ایڑی والے جوتے پہن کر پہاڑی علاقوں میں چلی جاتی ہیں۔ کوشش کریں کہ جوگر پہن کر جائیں یا کم از کم ساتھ رکھیں ۔
11) ہائیکنگ کا ارادہ ہو تو چھڑی اور جوتے ضرور ساتھ لے کر جائیں ۔
12) ہرعلاقے کی اپنی ثقافت اور روایات ہوتی ہیں اُنکا احترام کریں ۔
13) ضرورت سے زیادہ کھانے پینے سے پرہیز کریں ۔
14) نیشنل ڈش چائے پکوڑا ، چپس اور تلے ہوئے تمام کھانوں کی بجائے فریش فروٹس کا استعمال کریں ۔
15) راستہ میں بچوں کو پچاس ، سو کا نوٹ دے کر اُن کو بھکاری بنانے کی بجائے اُن کیلئے گھر سے سکول بیگ کی مختلف چیزیں یا کھانے پینے کی اشیاء لے کر جائیں ۔
16) ابتدائی طبی امداد کا سامان اور بنیادی ضرورت کی ادویات ہر صورت اپنے ساتھ رکھیں ۔
17) ملک کے اندر سفر کریں یا ملک سے باہر ہم اپنے شہر یا ملک کے سفیر کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ اپنے اچھے اخلاق اور ہرکات سے اپنے علاقے کی بہترین نمائندگی کریں

حسینی پل، جو پاکستان کے شمالی علاقہ جات کی وادی ہنزہ میں واقع ہے، اپنی منفرد بناوٹ اور خطرناک حالات کی بنا پر مشہور ہے۔ ...
08/06/2024

حسینی پل، جو پاکستان کے شمالی علاقہ جات کی وادی ہنزہ میں واقع ہے، اپنی منفرد بناوٹ اور خطرناک حالات کی بنا پر مشہور ہے۔ اس پل کو پار کرنے کے لیے نہ صرف مضبوط دل بلکہ جسمانی توازن اور جرات کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ لکڑی کے تختے جو آپس میں رسیوں سے جڑے ہوتے ہیں، پل کو پار کرنے والے ہر قدم پر جھولتے ہیں، جس سے یہ سفر ایک چیلنجنگ اور یادگار تجربہ بن جاتا ہے۔

دھرتی ماں گلگت بلتستان کا ایک خوبصورت علاقہ گلتری کے کچھ دلفریب مناظر ، پوری دنیا میں کوئی ایسا منظر دکھائیں
27/05/2024

دھرتی ماں گلگت بلتستان کا ایک خوبصورت علاقہ گلتری کے کچھ دلفریب مناظر ، پوری دنیا میں کوئی ایسا منظر دکھائیں

فائنل ٹاکرا بڑا مقابلہ  بروز ہفتہ5.30 بجےچلاس اے  اسکردو ریڈاپ کی فیورٹ ٹیم کونسی ہے اور آپ کس کو سپورٹ کررہے ہیں؟ جیت ک...
25/05/2024

فائنل ٹاکرا بڑا مقابلہ بروز ہفتہ5.30 بجے
چلاس اے اسکردو ریڈ
اپ کی فیورٹ ٹیم کونسی ہے اور آپ کس کو سپورٹ کررہے ہیں؟ جیت کس کی ہوگی
SHAKA VS Wazir Pappu Freestyle Polo Gilgit,Baltistan

ایک نئی کتاب ۔ ۔ ۔ اپنے طرز کی خوبصورت کتابرگیا شر کی تصنیف بہرام شاہ مقپونتبصرہ : سید محمد عباس کاطمیکل سہ پہر میں دھوپ...
24/05/2024

ایک نئی کتاب ۔ ۔ ۔ اپنے طرز کی خوبصورت کتاب

رگیا شر کی تصنیف بہرام شاہ مقپون

تبصرہ : سید محمد عباس کاطمی

کل سہ پہر میں دھوپ میں بیٹھا اپنے خیالوں میں کھویا ہوا تھا کہ اچانک ایک نوجوان مہمان تشریف لائے ۔ شکل تو جانی پہچانی سی لگتی تھی لیکن یاد نہیں آرہا تھا کہ آپ کون ہیں ۔اس نوجوان نے بڑے سلیقے اور ادب سے مصافحہ کے بعد اپنا تعارف کرتے ہوا کہا ’’ محترم میرا تعلق حسن آباد چھوربٹ سے ہے میرا نام عابد حسین ہے اور سکول ٹیچر ہوں ‘ یہ کہتے ہوے ایک شاپر سے ایک کتاب نکالی اور مجھے دیتے ہوے کہا کہ جناب یہ میری ایک ادبی کوشش ہے ‘ آپ کے لئے لایا ہوں ‘ قبول کیجئے ‘‘۔میں نے کتاب لی تو دیکھا کہ اس کتاب کا نام ’’ بہرام شاہ مقپون‘‘ لکھا ہے ۔حیران سا ہوا اور پوچھا ’’ آپ نے بلتستان کی تاریخ پر یہ کتاب لکھی ہے‘‘۔ جواب دیا کہ جی نہیں البتہ بلتستان کے ایک گم گشتہ تاریخی عہد کو میں نے ایک افسانے کی صورت میں لکھنے کی کوشش کی ہے۔کتاب کے مصنف کا نام ابوتراب رگیا شر بلتستانی لکھا تھا۔اس کے بارے میں پوچھا تو کہا کہ’’ جی یہ میرا قلمی نام ہے اور یہ کتاب ابھی تازہ تازہ ہی شائع ہوی ہے‘‘۔میں نے ان کا شکریہ ادا کیا ‘ نوجوان رگیا شر صاحب نے کھرفو چھے ‘ علی شیر خان انچن اور ان کے قبر کے بارے میں چند سوالات کئے جس کا مختصر مختصر جواب دیا۔کچھ دیر میں رگیا شر صاحب چلے گئے ۔ میں نے کتاب کو پڑھنا شروع کیا تو بلتستان پر کئی دہائی قبل لاہور کے ایک خاتون سلمیٰ اعوان کی بلتستان کے بارے میں لکھی ہوی کتاب ’’ یہ میرا بلتستان‘‘ یاد آیا۔ گو سلمیٰ اعوان صاحبہ لاہور جیسے شہر کی پلی بڑھی اور پڑھی لکھی خاتون ہے اور اس کتاب کو بڑے شوق سے لکھا ہے اور ’’ یہ میرا بلتستان ‘‘ لوگوں میں بہت مقبول بھی ہوی تھی ‘ لیکن اسے پڑھتے ہوے جہاں کئی مقامات پر بلتستان کی تصویر کشی میں سلمیٰ اعوان صاحبہ کے قلم کی گرفت کمزور پڑجاتی ہے اور ایک آنکھوں دیکھاسچی داستان سے زیادہ افسانہ نظر آتا ہے۔ بلا مبالغہ رگیا شر صاحب کی اس افسانوی طرز کی کتاب میں شروع سے لے کر آخر تک ان کی قلمی گرفت بڑی مضبوط ہے اور کہیں کوئی جھول نہیں ‘ اور نہ کہیں ہمارے انہماک میں کوئی خلل آتا ہے ۔ ایک بہت پڑھے لکھے اور سنیئر خاتون کی اس کتاب اور رگیا شر صاحب جیسے نوجوان ‘ تصنیف کے میدان میں بالکل نابالغ کی اس پہلی کوشش میں یہ نمایاں فرق کیوں ہے ‘ اس پر سوچا تو اپنے شعور سے یہ جواب ملا کہ سلمیٰ اعوان صاحبہ کی تصنیف زیب داستاں کے لئے لکھی گئی تھی جبکہ رگیاشر صاحب کی اس تصنیف کے ذریعے ان کا وہ انسان بول رہا ہے جس کی خمیر بلتستان کی مٹی سے اٹھی ہے ‘یہ بلتستان کی مٹی کی فطری آواز تھی جو رگیا شر صاحب کے قلم کے ذریعے الفاظ کا روپ دھار گئےیہ کوئی کاغذ کی کتاب نہیں بلکہ یہاں کی سرزمین ہے جو اپنی زبان سے اپنی بیتی کہانیاں قاری کو سنارہا ہے۔ ۔اس کتاب میں رگیا شر صاحب کا اسلوب بیان ‘ اور اس کی روانی اتنا اثر انگیز ہے کہ اس کو پڑھتے ہوے یوں محسوس ہوتا ہےکہ ہم خود ماضی میں بہت دور تک پہنچ چکے ہیں اور ہر چیز کو ‘ اس وقت کہ تہذیب کو‘ رسم رواج کو لوگوں کے مزاج اور ملکی حالات سب کچھ ہمارے سامنے موجود ہے اور ہم خود بھی اسی دور کا انسان ہے۔ یہ احساس اور یہی ارتعاش اس کتاب کے ہرقاری کو بلتستان کے مٹی کی خوشبو سے آشنا کرے گا۔اور یہاں کی نوجوان نسل کا اپنی سرزمین اور اپنے مادر وطن سے کمزور ہوچکا ہے اے پھر سے مضبوط کرنے میں ایک جادوئی کام کرے گا۔اور نئی نسل کے اندر یہ فخریہ خیالات ضرور پیدا ہونگے کہ میرا تعلق اس سر زمین سے ہے جو ایک لازوال تہذیب و تمدن کا گہوارہ ‘ علم و ادب کا ایک سمندراور بلند ہمت ‘ دلیراو رشجاع آباء و اجداد کا وطن تھا۔مجھے یقین ہے کہ رگیاشر صاحب کے اس کتاب کو پڑھنے والے ہربلتی نوجوان جن کے اندراپنے وطن کی مٹی سے رشتہ کی رمق موجود ہے اس میں ایک نئی جان ‘ ایک نیا ولولہ اور ایک نیا شباب یقیناً پیدا ہوگا۔رگیا شر صاحب نے یہاں کی کے چند تاریخی کردار کو اس خوبصورتی اور قرینے سے ایک کہانی میں جوڑدیا ہے کہ یہ کتاب کسی افسانوی کتاب سے زیادہ یہاں کے مقپون دور کے شروع کی تاریخ نظر آتی ہے ۔بلا شبہ اس خوبصورت تصنیف کے جھروکوں سے کبھی یہاں کی تاریخ کے وہ گوشے نظر آتے ہیں جن کا علم بہت کم لوگوں کو ہے تو یہاں کی پرانی تہذیب و تمدن کے دلفریب نظارے دیکھنے کو ملتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ انہی خوبیوں کی بناء پر ہرقاری اس کتاب میں ڈوب کھوجائے گااور جب تک کتاب ختم نہیں ہوجاتی ان کا مطالعہ بغیر وقفے کے جاری رہے گا۔ گو یہ کتاب کوئی تاریخ کی کتاب تونہیں لیکن اسےپڑھتے ہوے اس بات کا یقین ہوجاتا ہے کہ میں بلتستان کی تاریخ گم گشتہ کا ایک نایاب باب پڑھ رہاہوں۔ بلتستان کے نوجوان ادیب جناب رگیاشر بلتستان جو اپنے قلمی نام کی طرح یہاں کے ادبی دنیا کے افق پر طلوع ہونے والا ایک روشن ستارہ جس سے ہم امید کرسکتے ہیں کہ وہ اپنے وطن سے اپنی محبت کے اس جذبے کو کبھی سرد ہونے نہ دیں اور نہ صرف اپنے مادر وطن بلتستان کی عظمت رفتہ کو پوری دنیا میں متعارف کرانے میں اپنی کوششیں جاری رکھیں ۔ آپ کا اپنے وطن سے یہی محبت اس دنیائے فانی سے جانے کے بعد بھی آپ اور آپ کا نام اور کام زندہ اور تابندہ رہے گا۔





Copied

Address

Islamabad
46000

Opening Hours

Monday 08:00 - 18:00
Tuesday 08:00 - 18:00
Wednesday 08:00 - 18:00
Thursday 08:00 - 18:00
Friday 08:00 - 18:00
Saturday 08:00 - 18:00
Sunday 08:00 - 18:00

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Balti.pk posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Balti.pk:

Videos

Share

Category