Gilgit Baltistan-The Land of Beauty

Gilgit Baltistan-The Land of Beauty Personnel Blog

راجگیری نامنظور
04/12/2023

راجگیری نامنظور

 #راجگیری نامنظور
04/12/2023

#راجگیری نامنظور





گلگت بلتستان جیسے حساس خطے میں 1970 سے راجگیری نظام کے خاتمے کے باوجود اس اس نظام کو ختم نہیں کیا جا سکا جو کہ گلگت بلتستان گورنمنٹ اور ریاست پاکستان کے لیے لمحہ فکریہ ہے راجوں کی سیاسی انتظامی اثر و رسوخ کی بنیاد پر لوگوں کی زمینوں کو جعلی کاغذات کے ذریعے اپنے نام پہ کر لیا ہے حالانکہ جن زمینوں کے دعوی دار ہیں نہ وہاں پہ کبھی رہے نہ کوئی جگہ آ باد کی ۔ اہلیان معوضع شغر تھنگ نسل نسل در نسل وہاں پہ آباد ہیں اور زمینوں کو خود اباد کی ہیں اور رہ رہے ہیں عوام اور راجوں کی رضامندی سے شریعت پر بھی گئے اور شرعی فیصلہ عوام کے حق پر ہو چکا ہے شرعی فیصلے کے بعد راجگان اس فیصلے سے مکر گیں ہیں اب کئی دنوں سے عوام اپنے حقوق کے لیے دسمبر کی اس ٹھٹھرتی سردی میں سراپا احتجاج ہیں کہ زمینوں کے مالکانہ حقوق عوام کو دیا جائے لیکن بدقسمتی سے انتظامیہ کو ٹس سے مس نہیں الٹا راجوں کی غلامی پر تلے ہوئے ہیں لہذا ہمارا مطالبہ ہے کہ زمینی ملکیت کا حق عوام کو دیا جائے اور جو بھی پراجیکٹ یہاں پہ بنے تو عوام کو کمپنسیٹ کیا جائے نہ کہ راجوں کو ایسا نہ ہونے کی صورت میں کوئی بھی پراجیکٹ اس علاقے سے نہیں گزر سکتا اور نہیں بن سکتا ہے لہذا ہم #وزیراعلی گلگت بلتستان #چیف جسٹس سپریم کورٹ اف پاکستان اور #وزیراعظم پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس مسئلے کا نوٹس لیا جائے اور فلفور عوام کے حق میں فیصلہ دیا جائے شکریہ۔( از قلم نصرت عباس)

     گلگت بلتستان جیسے حساس خطے میں 1970 سے راجگیری نظام کے خاتمے کے باوجود اس  اس نظام کو ختم نہیں کیا جا سکا جو کہ گلگ...
03/12/2023





گلگت بلتستان جیسے حساس خطے میں 1970 سے راجگیری نظام کے خاتمے کے باوجود اس اس نظام کو ختم نہیں کیا جا سکا جو کہ گلگت بلتستان گورنمنٹ اور ریاست پاکستان کے لیے لمحہ فکریہ ہے راجوں کی سیاسی انتظامی اثر و رسوخ کی بنیاد پر لوگوں کی زمینوں کو جعلی کاغذات کے ذریعے اپنے نام پہ کر لیا ہے حالانکہ جن زمینوں کے دعوی دار ہیں نہ وہاں پہ کبھی رہے نہ کوئی جگہ آ باد کی ۔ اہلیان معوضع شغر تھنگ نسل نسل در نسل وہاں پہ آباد ہیں اور زمینوں کو خود اباد کی ہیں اور رہ رہے ہیں عوام اور راجوں کی رضامندی سے شریعت پر بھی گئے اور شرعی فیصلہ عوام کے حق پر ہو چکا ہے شرعی فیصلے کے بعد راجگان اس فیصلے سے مکر گیں ہیں اب کئی دنوں سے عوام اپنے حقوق کے لیے دسمبر کی اس ٹھٹھرتی سردی میں سراپا احتجاج ہیں کہ زمینوں کے مالکانہ حقوق عوام کو دیا جائے لیکن بدقسمتی سے انتظامیہ کو ٹس سے مس نہیں الٹا راجوں کی غلامی پر تلے ہوئے ہیں لہذا ہمارا مطالبہ ہے کہ زمینی ملکیت کا حق عوام کو دیا جائے اور جو بھی پراجیکٹ یہاں پہ بنے تو عوام کو کمپنسیٹ کیا جائے نہ کہ راجوں کو ایسا نہ ہونے کی صورت میں کوئی بھی پراجیکٹ اس علاقے سے نہیں گزر سکتا اور نہیں بن سکتا ہے لہذا ہم #وزیراعلی گلگت بلتستان #چیف جسٹس سپریم کورٹ اف پاکستان اور #وزیراعظم پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس مسئلے کا نوٹس لیا جائے اور فلفور عوام کے حق میں فیصلہ دیا جائے شکریہ۔( از قلم نصرت عباس)

26 ستمبر 2022 کو سیزن کی پہلی برفباری کے بعد بابوسر ٹاپ کے مناظر
26/09/2022

26 ستمبر 2022 کو سیزن کی پہلی برفباری کے بعد بابوسر ٹاپ کے مناظر

22/09/2022


22/09/2022




22/09/2022



راجگیری نامنظور پشتی آباد غریب عوام کی کل کمائی زبردستی راجاؤں نے اپنے نام کرنے کی کوشش۔شریعتیں محمدی کا فیصلہ عمائدین م...
20/09/2022

راجگیری نامنظور
پشتی آباد غریب عوام کی کل کمائی زبردستی راجاؤں نے اپنے نام کرنے کی کوشش۔
شریعتیں محمدی کا فیصلہ عمائدین موضع شغرتھنگ کے حق میں آنے کے باوجود راجگان عوام کا حق ہٹرپنا چاہتے ہیں۔
عوام سڑکوں پر نکلے اور راجگیری سسٹم کے خلاف پرذور احتجاج کیا ۔
زبردستی کرنے کی صورت میں پورا عوام کچورا شغرتھنگ سمیت کچورا کنڈور چوک میں احتجاج ریکارڈ کرائینگے۔۔۔
اہلیان موضع شغرتھنگ

 شاہراہ قراقرم  کی تعمیر کا آغاز 1966 میں ہوا اور تکمیل 1978 میں ہوئی۔ شاہراہ قراقرم کی کُل لمبائی 1,300 کلومیٹر ہے جسکا...
07/09/2022


شاہراہ قراقرم کی تعمیر کا آغاز 1966 میں ہوا اور تکمیل 1978 میں ہوئی۔ شاہراہ قراقرم کی کُل لمبائی 1,300 کلومیٹر ہے جسکا 887 کلو میٹر حصہ پاکستان میں ہے اور 413 کلومیٹر چین میں ہے۔ یہ شاہراہ پاکستان میں حسن ابدال سے شروع ہوتی ہے اور ہری پور ہزارہ, ایبٹ آباد, مانسہرہ, بشام, داسو, چلاس, جگلوٹ, گلگت, ہنزہ نگر, سست اور خنجراب پاس سے ہوتی ہوئی چائنہ میں کاشغر کے مقام تک جاتی ہے۔

اس سڑک کی تعمیر نے دنیا کو حیران کر دیا کیونکہ ایک عرصے تک دنیا کی بڑی بڑی کمپنیاں یہ کام کرنے سے عاجز رہیں۔ ایک یورپ کی مشہور کمپنی نے تو فضائی سروے کے بعد اس کی تعمیر کو ناممکن قرار دے دیا تھا۔ موسموں کی شدت, شدید برف باری اور لینڈ سلائڈنگ جیسے خطرات کے باوجود اس سڑک کا بنایا جانا بہرحال ایک عجوبہ ہے جسے پاکستان اور چین نے مل کر ممکن بنایا۔ایک سروے کے مطابق اس کی تعمیر میں 810 پاکستانی اور 82 چینی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ رپورٹ کے مطابق شاہراہ قراقرم کے سخت اور پتھریلے سینے کو چیرنے کے لیے 8 ہزار ٹن ڈائنامائیٹ استعمال کیا گیا اور اسکی تکمیل تک 30 ملین کیوسک میٹر سنگلاخ پہاڑوں کو کاٹا گیا۔یہ شاہراہ کیا ہے؟ بس عجوبہ ہی عجوبہ!کہیں دلکش تو کہیں پُراسرار, کہیں پُرسکون تو کہیں بل کھاتی شور مچاتی, کہیں سوال کرتی تو کہیں جواب دیتی۔ اسی سڑک کنارے صدیوں سے بسنے والے لوگوں کی کہانیاں سننے کا تجسس تو کبھی سڑک کے ساتھ ساتھ پتھروں پر سر پٹختے دریائے سندھ کی تاریخ جاننے کا تجسس !!شاہراہ قراقرم کا نقطہ آغاز ضلع ہزارہ میں ہے جہاں کے ہرے بھرے نظارے اور بارونق وادیاں "تھاکوٹ" تک آپ کا ساتھ دیتی ہیں۔تھاکوٹ سے دریائے سندھ بل کھاتا ہوا شاہراہ قراقرم کے ساتھ ساتھ جگلوٹ تک چلتا ہے پھر سکردو کی طرف مُڑ جاتا ہے۔تھاکوٹ کے بعد کوہستان کا علاقہ شروع ہوجاتا ہے جہاں جگہ جگہ دور بلندیوں سے اترتی پانی کی ندیاں سفر کو یادگار اور دلچسپ بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔کوہستان کے بعد چلاس کا علاقہ شروع ہوتا ہے جوکہ سنگلاخ پہاڑوں پر مشتمل علاقہ ہے۔ چلاس ضلع دیا میر کا ایک اہم علاقہ ہے اسکو گلگت بلتستان کا دروازہ بھی کہا جاتا ہے۔ ناران سے بذریعہ بابو سر ٹاپ بھی چلاس تک پہنچا جا سکتا ہے۔ چلاس کے بعد شاہراہ قراقرم نانگا پربت کے گرد گھومنے لگ جاتی ہے اور پھر رائے کوٹ کا پُل آجاتا ہے یہ وہی مقام ہے جہاں سے فیری میڈوز اور نانگا پربت بیس کیمپ جانے کے لیے جیپیں کرائے پر ملتی ہیں۔ رائے کوٹ کے بعد نانگا پربت, دریائے سندھ اور شاہراہ قراقرم کا ایک ایسا حسین امتزاج بنتا ہے کہ جو سیاحوں کو کچھ وقت کے لیے خاموش ہونے پر مجبور کر دیتا ہے۔اس کے بعد گلگت ڈویژن کا آغاز ہوجاتا ہے جس کے بعد پہلا اہم مقام جگلوٹ آتا ہے جگلوٹ سے استور, دیوسائی اور سکردو بلتستان کا راستہ جاتا ہے۔ جگلوٹ کے نمایاں ہونے میں ایک اور بات بھی ہے کہ یہاں پر دنیا کے تین عظیم ترین پہاڑی سلسلے کوہ ہمالیہ, کوہ ہندوکش اور قراقرم اکھٹے ہوتے ہیں اور دنیا میں ایسی کوئی جگہ نہیں جہاں تین بڑے سلسلے اکھٹے ہوتے ہوں۔جگلوٹ کے بعد شمالی علاقہ جات کے صدر مقام گلگت شہر کا آغاز ہوتا ہے جو تجارتی, سیاسی اور معاشرتی خصوصیات کے باعث نمایاں حیثیت رکھتا ہے۔ نلتر, اشکومن, غذر اور شیندور وغیرہ بذریعہ جیپ یہیں سے جایا جاتا ہے۔ گلگت سے آگے نگر کا علاقہ شروع ہوتا ہے جس کی پہچان راکا پوشی چوٹی ہے۔ آپکو اس خوبصورت اور دیوہیکل چوٹی کا نظارہ شاہراہ قراقرم پر جگہ جگہ دیکھنے کو ملے گا۔ نگر اور ہنزہ شاہراہ قراقرم کے دونوں اطراف میں آباد ہیں۔ یہاں پر آکر شاہراہ قراقرم کا حُسن اپنے پورے جوبن پر ہوتا ہے میرا نہیں خیال کہ شاہراہ کے اس مقام پر پہنچ کر کوئی سیاح حیرت سے اپنی انگلیاں دانتوں میں نہ دباتا ہو۔ "پاسو کونز" اس بات کی بہترین مثال ہیں۔ہنزہ اور نگر کا علاقہ نہایت خوبصورتی کا حامل ہے۔ بلند چوٹیاں, گلیشیئرز, آبشاریں اور دریا اس علاقے کا خاصہ ہیں۔ اس علاقے کے راکاپوشی, التر, بتورہ, کنیانگ کش, دستگیل سر اور پسو نمایاں پہاڑ ہیں۔عطاآباد کے نام سے 21 کلومیٹر لمبائی رکھنے والی ایک مصنوعی لیکن انتہائی دلکش جھیل بھی ہے جو کہ پہاڑ کے گرنے سے وجود میں آئی۔سست کے بعد شاہراہ قراقرم کا پاکستان میں آخری مقام خنجراب پاس آتا ہے۔سست سے خنجراب تک کا علاقہ بے آباد, دشوار پہاڑوں اور مسلسل چڑھائی پر مشتمل ہے۔ خنجراب پاس پر شاہراہ قراقرم کی اونچائی 4,693 میٹر ہے اسی بنا پر اسکو دنیا کے بلند ترین شاہراہ کہا جاتا ہے۔ خنجراب میں دنیا کے منفرد جانور پائے جاتے ہیں جس میں مارکوپولو بھیڑیں, برفانی چیتے, مارموٹ, ریچھ, یاک, مارخور اور نیل گائے وغیرہ شامل ہیں۔اسی بنا پر خنجراب کو نیشنل پارک کا درجہ مل گیا ہے۔اس سڑک پر آپکو سرسبز پہاڑوں کے ساتھ ساتھ پتھریلے و بنجر پہاڑی سلسلے اور دیوقامت برفانی چوٹیوں, دریاؤں کی بہتات, آبشاریں, چراگاہیں اور گلیشیئر سمیت ہر طرح کے جغرافیائی نظارے دیکھنے کو ملتے ہیں جو نا صرف آپکا سفر خوبصورت بناتے ہیں بلکہ آپ کے دل و دماغ پر گہرا اثر چھوڑتے ہیں۔ شاہراہِ قراقرم محض ایک سڑک نہیں ہے بلکہ یہ دنیا کا آٹھواں عجوبہ ہے.
Copied

30/08/2022
 کھلا خط/اپیل برائے چیف جسٹس گلگت بلتستان, گورنر گلگت بلتستان،چیف منسٹر گلگت بلتستان ،چیف سیکرٹری گلگت بلتستان، کمانڈر ا...
30/08/2022


کھلا خط/اپیل برائے چیف جسٹس گلگت بلتستان, گورنر گلگت بلتستان،چیف منسٹر گلگت بلتستان ،چیف سیکرٹری گلگت بلتستان، کمانڈر ایف۔سی۔این۔اے گلگت بلتستان

وسیم عباس کی کہانی
وسیم عباس محکمہ بجلی میں ملازم ہے جو کہ دوران ڈیوٹی 6 محرم الحرام کے دوران 11 ہزار وولٹ پر کرنٹ لگنے کی وجہ 55 فیصد جسم کا مکمل حصہ جلنے کی وجہ سے زخمی ہالت میں ڈی۔ایچ۔کیوں ہسپتال منتقل کر دیا گیا بعد ازاں وسیم عباس کو انتہائ نگہداش ہالت میں پیمز ہسپتال اسلام آباد ریفر کر دیا گیا
وسیم عباس اس وقت بھی پیمز برن سینٹر اسلام آباد پھچلے 24 دنوں سے زیر علاج ہے پھچلے 24 دنوں کے اندر وسیم عباس کے فیملی کے بار بار رابطے کرنے کے باوجود محکمے پاور کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس اس طرح کے مریضوں کیلئے کوئ سپیشل فنڈ موجود نہیں ہے محکمے کا کہنا ہے کہ یہ جو کچ ہم دے رہے ہیں اپنی طرف سے دے رہے ہیں محکمے پاور کی طرف سے کھبی لاکھ اور کبھی دو لاکھ کی شکل میں ٹوٹل وسیم عباس کو 5 لاکھ موصول ہوے ہیں
جبکہ وسیم عباس کا پیمز ہسپتال میں ایک دن دوائیوں کے اخراجات ایک لاکھ چوراسی ہزار (184000) روپے ہیں اب تک 25 لاکھ سے زائد اخراجات تجاوز کر چکے ہیں اور *اس وقت بھی وسیم عباس پمز ہسپتال میں زیر علاج ہیں زندگی اور موت کی کشمکش میں ہے*
وسیم عباس جیسے ایسے کئ نوجوان جو اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر شہید ہو چکے ہیں کئ لوگ معذور ہوچکے ہیں اور کئ لوگ وسیم عباس کی طرح اپنی زندگی اور موت کی کشمکش میں ہے
حکومت گلگت بلتستان سے اپیل کی جاتی ہے کہ ایسے افراد کیلئے اسمبلی سے کوئی سپیشل فنڈ مختص کیا جائے تاکہ غریب عوام کی بر وقت علاج ممکن ہو سکے

*PWD* ڈپارٹمنٹ کے اندر *Officially* اس طرح کے واقعات کیلئے کوئ سپیشل فنڈ موجود نہی ہے
*PWD*
کے محکمے کا کہنا ہے کہ وسیم عباس کا علاج کرواں بعد میں ہم ری ایمبرس مٹنٹ سکیم کے تحت واپس کریں گے ایک غریب گھرانے سے تعلق رکھنے والے افراد کیسے کروائیں گے کیا یہ ممکن ہے ؟

SubhanAllah The recent images captured by James Webb space telescope is surely amazingly beautiful. This is the creation...
13/07/2022

SubhanAllah The recent images captured by James Webb space telescope is surely amazingly beautiful. This is the creation of Allah subhanou Wa ta3ala, how great is Allah.
Allahu Akbar.

 #حیرت انگیزداریل گلگت بلتستان اشکوبر نالے میں کنکریوں سے بنا انسانی مجسمہ۔
11/07/2022

#حیرت انگیز
داریل گلگت بلتستان اشکوبر نالے میں کنکریوں سے بنا انسانی مجسمہ۔

10/07/2022

Eid Mubarak!
Wish you all a happy and peaceful Eid!

10/07/2022



ہمیں آپ سے کیا شکایات ہے ؟
مہمند دادا پٹھان پشاور میں بیٹھ کر ناصر آباد ہنزہ ماربل کا مالک
ناصر آباد ہنزہ والوں کو اپنی گھر کے پاس ماربل لیز لینے کے لیے 9 دن کے دھرنے
تھورگو ، شگر ، دینور جگلوٹ ، غواڑی گہوری والوں کو اپنی زمینوں پر تعمیرات یا آباد کاری کی اجازت نہیں
پنجاب ، سندھ ، کے پی کے والے دھڑلے سے یہاں ہوٹلز تعمیر کررہے اور کوئی پابندی نہیں
رینجرز اہلکاروں کے قتل کے الزام میں گلگت کے چودہ جوان چودہ سال جیلوں میں
گلگت کے مظلوم عوام اور خواتین کو بے دردی سے شہید کرنے والے رینجرز اہلکاروں کا کسی کو پتہ بھی نہیں
رینجرز اور ایف سی اہلکاروں کے لئے لش پش گاڑیاں ، لنگر اور اضافی مراعات
جی بی پولیس کو چھکڑے گاڑیاں ، چوبیس گھنٹے ڈیوٹی اور نہ لنگر نہ مراعات یہاں تک رسک الاؤنس سے محروم
کلائمبر شہزاد شہروز کا ریسکیو آپریشن کے لیے ہیلی کاپٹر
شریف سدپارہ پانچ دن سے غائب ہے کوئی ریسکیو یا سرچ آپریشن شروع ہی نہیں
پنڈی گلگت روڈ بلاک یا جگلوٹ سکردو روڈ بلاک میں چھ چھ دن پھنسے ہوئے مسافروں کے لئے ایک جوس کا ڈبہ
نلتر میں کھیل کود کرنے آنے والے لمس یونیورسٹی کے طلباء پھنسے تو سی ون تھرٹی طیارے
لاہور سے سکردو فلائٹ دو گھنٹے اور کرایہ بارہ ہزار
اسلام آباد تا سکردو فلائٹ 45 منٹ کرایہ سترہ ہزار
اسلام آباد ، مظفر آباد یا پشاور میں زلزلہ یا سیلاب آئے تو ریسکیو آپریشن اور بحالی کا کام 12 گھنٹوں میں شروع
روندو زلزلہ ، طور میک ، غذر ، تھوقموس سیلاب متاثرین کیلئے لئے دلاسے اور وعدے
تربیلا ڈیم منگلا ڈیم متاثرین کے لیے بیرون ممالک روزگار اور جائیدادیں اور معاوضے
دیامر ڈیم متاثرین کے لیے احتجاج اور اپنے ڈیم پر ملازمت کے لئے دھرنے اور چولہا پیکیج اور معاوضے کے لیے دربدر کی ٹھوکریں
ارمی پبلک سکول پشاور پر حملہ ، سکیورٹی فورسز پر فائرنگ ، پنجاب پولیس جوانوں کو شہید کرنے اور املاک کو نقصان پہنچانے والوں کو معافی
پانی بجلی ، تعلیم ، صحت اور انسانی بنیادی حقوق مانگنے والوں پر اے ٹی اے اور شیڈول فورتھ
ریاست ، حکمرانوں ، مقتدر حلقوں اور اشرافیہ سے گزارش ہے گلگت بلتستان میں پائے جانے والے زیادتیوں اور نا انصافیوں کا خاتمہ کریں ، اور گلگت بلتستان کو اپنے فیصلے خود کرنے دیں
شکایات دور کرنے کی بجائے غدار ، ایجنٹ ، آلہ کار اور مختلف الزامات سے نوازنا کسی کے بھی مفاد میں نہیں

تحریر: نجف علی چیئرمین عوامی ایکشن کمیٹی بلتستان

09/07/2022

ظلم کی ایک عجیب داستان

کیا یہ مقبوضہ کشمیرھے یا ۔۔۔؟؟؟

گلگت2005:

ایک جوان نےکسی باوردی سپاہی پر فائرنگ کردی،
رد عمل میں خوف وھراس پیدا کرنے کے لئے فورسزنےبےگناہ عوام کے گھروں میں گھس کرسات بےگناہ سید زادی خواتین، مرد اور بچوں کوشھید اور ۱۸ بےگناھوں کوگرفتارکرکےجیل بھیج دیا،
نہ ان لوگوں کا جرم معلوم ھوسکا،
نہ ان پر کیس چل سکا،
نہ عدالت سے سزاء ھوسکی ،
۱۸سال گذرگئے،
مختلف بیماریوں سےیہ مظلوم اسیر مرنے لگے،
فورسز نے اس کو خودکشی قراردینے کی کوشش کی،
لیکن باقی بیمار اسیروں کا علاج پھر بھی نہ کرایا،
صبرکاپیمانہ لبریزھوگیا،
عوام سڑکوں پرآگئی،
احتجاجی دھرنےدئے،
علاقہ جام ھوگیا
زندگی مفلوج ھوگئی
تب
فورسز نےتمام اسیروں کوھسپتال پہنچادیا،
اور
وعدہ کیاکہ
اگلےتین ماہ میں دو کرکےسب اسیروں کوچھوڑدیاجائےگا،

اب ریاست سے سوال تو بنتاھے نا
کہ

‏کیا گلگت بلتستان جنگل ھے؟
‏کیا ایسی فورسز قانون سے بالاتر ھیں؟
‏کیا یہ بےگناہ اسیرپاکستانی نھیں تھے؟
‏کیاانکےانسانی اورقانونی حقوق نھیں تھے؟
‏یہ بےگناہ اسیر،زندگی کے ۱۸سال جیل کا جواب کس سے مانگیں؟
‏ملک میں بندوق کاقانون کب تک چلےگا؟

06/07/2022
Fairy Meadows, Nanga Parbat View Point
06/07/2022

Fairy Meadows, Nanga Parbat View Point

Address

Islam Abad
Islamabad

Telephone

+923454549372

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Gilgit Baltistan-The Land of Beauty posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Category

Gilgit Baltistan The Land of Beauty!

The land of mighty mountains and spellbound valleys, Gilgit–Baltistan known as the Northern Areas is the northernmost political entity within Pakistan. It borders Pakistan's Khyber Pukhtunkhwa province to the west, Afghanistan's Wakhan Corridor to the north, China to the east and northeast, Azad Kashmir to the southwest, and Indian occupied Jammu and Kashmir to the southeast. Gilgit–Baltistan covers an area of 72,971 km² (28,174 mi²) and is highly mountainous. It has an estimated population approaching 2,000,000 individuals. Its administrative center is the beautiful city of Gilgit, which, is also the economic center of the region. Gilgi-Baltistan is home to five of the "eight-thousanders" and to more than fifty peaks above 7000 meters. Gilgit and Skardu are the two main hubs for expeditions to those mountains. The region is home to some of the world's highest mountain ranges—the main ranges are the Karakoram and the western Himalayas. The Pamir mountains are to the north, and the Hindu Kush lies to the west. Amongst the highest mountains are K2 (Mount Godwin-Austen) and Nanga Parbat, the latter being one of the most feared mountains in the world.Three of the world's longest glaciers outside the Polar Regions are also found in Gilgit–Baltistan: the Biafo Glacier, the Baltoro Glacier, and the Batura Glacier. The Deosai Plains, are located above the tree line, and constitute the second-highest plateau in the world at 4,115 meters (14,500 feet)after Tibet. The plateau lies east of Astore, south of Skardu and west of Ladakh. The area was declared as a national park in 1993. The Deosai Plains cover an area of almost 5,000 square kilometres. There are more than 50,000 ancient pieces of rock art (petroglyphs) and inscriptions all along the Karakoram Highway in Gilgit–Baltistan. These elements show that the history of trade routes through GilgitBaltistan dates back to 5000 BCE. GilgitBaltistan has vastly abundant resources of colored gemstone treasures. Most important of these are ruby, topaz, aquamarine, tourmaline and quartz. To acquire the true economic potential of this strength of the region, Pakistan Gems and Jewellery Development Company (PGJDC) has established a Gems and Jewellery Training and Manufacturing Center (GJTMC) in Gilgit city. This center is successfully proving training and common facility center services to the masses. In an advent of expansion of these facilities across the region of Azad Kashmir, PGJDC also intends to open a Gems and Jewellery Training and Manufacturing Center in Azad Kashmir in near future.