06/03/2022
Importance of practice in homoeopathy :
======================================
موجد ِ ہومیوپیتھک طریقہ ء علاج ڈاکٹر سموئل ہاہنیمن کے بتائے ہوئے سنہرے بنیادی اصول اپنانے بغیر کلینکل پریکٹس میں کامیابی ممکن نہیں.
معروف ہومیوپیتھ الفون گیوکن کا کہنا ہے کہ ایک ہومیوپیتھ کو Flexible ہونا چاہيے۔ کسی خاص مرض یا شکایت کے لئے کسی ایک دوا کو ذھن میں بٹھا لینا چنداں فائده مند نہیں ہے۔ ایک ہومیوپیتھ کو عقابی نگاہ، مثبت سوچ اور کشادہ نظر کا مالک ہونا چاہے۔ روٹین کی سوچ کامیاب پریکٹس کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔
ہومیوپیتھی کی بنیاد تین میازم پر رکھی گئی ہے:
سورا میازم، سفلس میازم اور سائیکوسس میازم۔
اگر مریض کا علاج میازمیٹک علامات کو مد نظر رکھتے ہوئے کیا جائے تو شفاء یابی کا راستہ بہت آسان ہو جاتا ہے
کیونکہ ہر شخص کا اپنا ایک بنیادی میازم ہوتا ہے اور مریض کو درپیش حالات و واقعات سے بھی مختلف میازم کی تہیں چڑھتی رہتی ہیں یہی وجہ ہے کہ ہومیوپیتھک طریقہ علاج میں میازم کو بہت اہمیت حاصل ہے۔ کیونکہ میازم کو مکمل طور پر جانے بغیر وائٹل فورس کی سمت درست کرنا بہت کٹھن کام ہوتا ہے.
کلینکل پریکٹس کے دوران یہ ہمیشہ یاد رہے کہ پہلا مرحلہ دوا نہیں ہونی چاہیے پہلا مرحلہ ہمیشہ درست کیس ٹیکنگ یعنی وجوہات وغیرہ کا علم ہونا ضروری ہے دوسرا مرحلہ ان وجوہات کا سدباب یا خاتمہ کرنا اور پھر تیسرا مرحلہ ہونا چاہیے، درست اور فطری بالمثل دوا کا انتخاب.
Homoeopathic Dr Iqbal Ahmad Dogar,
Somal Homoeo Treatment Clinic, Muslim Town, Rawalpindi.