17/04/2024
آبائی شہر سکھر کی پرانی یادیں
حصہ اول
گزشتہ ہفتے میرے کزنز چوہدری عبد الخالق صاحب اور پروفیسر ڈاکٹر چودھری عبد الرحمن صاحب نے اپنی فیملی کے ساتھ ہمارے آبائی شہر سکھر کا وزٹ کیا ہمارے گھر تھرمل کالونی جوکہ دریائے سندھ کے کنارے واقع ہے اس کا وزٹ اور فریک ہلیز ریلوے کالونی کا وزٹ کیا پرانی یادیں جیسے تازہ ہوگئی ہوں خیلات میں جیسے سکھر پہنچ گیا ہوں ۔ کئی باتیں ذہن میں گھومنا شروع ہو گئیں ۔ گھر کے کمرے کچن لان اور چچا جان کا گھر عید کے فنگشن شادی بیاہ کی رونقیں جیسے چند لمہوں کے لئے تازہ ہو گئیں ہوں ۔ ریلوے کالونی کے گھر پہلے میرے دادا ابو رہتے رہے پھر یہ گھر میرے چچا جان خالد محمود شیخ صاحب کو الاٹ ہو گیا اس گھر میں چچا جان تقریباً 40 سال تک رہے پھر لاہور شفٹ ہوگئے زیر نظر تصاویر ریلوے گھر کی ہی ہیں ۔ درمیان میں کشادہ حال اور سائیڈ پر چار سے پانچ کمرے اور سامنے ایک سہن اور پچھلے حصے میں بھی ایک سہن موجود تھا انگریز دور کے یہ گھر بنے ہوئے ہیں اس کے دیواروں کی چوڑائی تقریباً دو سے تین فٹ ہے اور اس میں کچی مٹی کی اینٹیں لگائی ہوئی ہیں ۔ ہاں ایک خاص بات چھت بھی تقریباً 30 فٹ اونچی اور اس کی چھت میں ریلوے ٹریک کی پٹریاں انسٹال کی گئی ہیں گارڈر کی جگہ اور دو دیواروں پر بڑے بڑے روشندان جہاں سے خوش گوار ہوا گزرتی ہے اور ایک فرحت بخش احساس ہوتا ہے ۔ ہاں درمیان میں ایک پنکھا بھی لگا ہوا ہے جوکہ غالبا 70 یا 80 سال سے چل رہا ہے اور ابھی تک کبھی خراب ہونے کی نوبت ہی نہیں آئی تصویر میں وہ پنکھا بھی دیکھا جا سکتا ہے ۔ قرآن مجید میں سورت النمل میں حضرت سلمان علیہ السلام کے قصے میں زندگی گزارنے کے کچھ اصول بیان کئے گئے ہیں جن میں ایک اصول یہ بھی ہے کہ ہمیں اپنے ماضی کو فراموش نہیں کرنا چاہیے ۔ چوہدری عبد الرحمن صاحب ان باتوں کا خصوصاً احتمام کرتے ہیں کہ بچوں کو اپنے آباؤاجداد کے رہن سہن اور واقعات سے وقتا فوقتاً آگاہ کرتے رہیں یہ وزٹ بھی اس سلسلے کی کڑی ہے ۔