🎊 𝐂𝐞𝐥𝐞𝐛𝐫𝐚𝐭𝐞 𝐘𝐨𝐮𝐫 𝐄𝐈𝐃 𝐢𝐧 𝐍𝐨𝐫𝐭𝐡𝐞𝐫𝐧 𝐀𝐫𝐞𝐚𝐬 🥳
𝐋𝐄𝐓’𝐒 𝐄𝐗𝐏𝐋𝐎𝐑𝐄
Only Adventure Tours is Pleased to Announce Best Trip for you.
𝐂𝐨𝐧𝐭𝐚𝐜𝐭 𝐟𝐨𝐫 𝐁𝐨𝐨𝐤𝐢𝐧𝐠:
0345-4263663 | 0323-8436740
----------------*----------------
𝟑 𝐃𝐚𝐲𝐬 𝐍𝐞𝐞𝐥𝐚𝐦 𝐕𝐚𝐥𝐥𝐞𝐲 (𝐀𝐫𝐚𝐧𝐠 𝐊𝐞𝐥)
𝐃𝐞𝐩𝐚𝐫𝐭𝐮𝐫𝐞: 22-25 April
𝐒𝐭𝐚𝐧𝐝𝐚𝐫𝐝: 13,000 𝐂𝐨𝐮𝐩𝐥𝐞: 32,000
Details 👇
https://m.facebook.com/events/1367719904017588?mibextid=Nif5oz
---*---
𝟑 𝐃𝐚𝐲𝐬 Swat Kalam Malamjaba
𝐃𝐞𝐩𝐚𝐫𝐭𝐮𝐫𝐞: 22-25 April
𝐒𝐭𝐚𝐧𝐝𝐚𝐫𝐝: 13,000 𝐂𝐨𝐮𝐩𝐥𝐞: 32,000
Details 👇
https://m.facebook.com/events/913754346602747?mibextid=Nif5oz
---*---
𝟑 𝐃𝐚𝐲𝐬 Naran kaghan Shogran
𝐃𝐞𝐩𝐚𝐫𝐭𝐮𝐫𝐞: 22-25 April
𝐒𝐭𝐚𝐧𝐝𝐚𝐫𝐝: 13,000 𝐂𝐨𝐮𝐩𝐥𝐞: 32,000
Details 👇
https://m.facebook.com/events/206318692031990?mibextid=Nif5oz
---*---
5 Days Hunza Khunjrab & Naltar
𝐃𝐞𝐩𝐚𝐫𝐭𝐮𝐫𝐞: 22-27 April |
𝐒𝐭𝐚𝐧𝐝𝐚𝐫𝐝: 23,000 𝐂𝐨𝐮𝐩𝐥𝐞: 52,000
Details 👇
https://m.facebook.com/events/3650403681872141?mibextid=Nif5oz
---*---
5 𝐃𝐚𝐲𝐬 Fairy Meadows Nanga Parbat
𝐃𝐞𝐩𝐚𝐫𝐭𝐮𝐫𝐞: 22-25 April
𝐒𝐭𝐚𝐧𝐝𝐚𝐫𝐝: 23,000 𝐂𝐨𝐮𝐩𝐥𝐞: 52,000
Details 👇
https://m.facebook.com/events/175185788694663?mibextid=Nif5oz
---*---
8 Days Hunza & Skardu
𝐃𝐞𝐩𝐚𝐫𝐭𝐮𝐫𝐞: 22-30 April |
𝐒𝐭𝐚𝐧𝐝𝐚𝐫𝐝: 33,000 𝐂𝐨𝐮𝐩𝐥𝐞: 76,000
Details 👇
https://m.facebook.com/events/727913825486424?mibextid=Nif5oz
----------------*----------------
𝐂𝐡𝐞𝐞𝐫𝐬 𝐚𝐧𝐝
تحت سلیمان
تحت سلیمان کی کہانی ۔۔۔۔۔ جمشید برکی کی زبانی
#ExplorPakistanWithJaved
Rafting
سکردو سے ’کشتی‘ میں کراچی تک کا سفر
اس مہم جوئی کا مقصد دریائے سندھ کے آس پاس آباد لوگوں، ان کی ثقافتوں اور تاریخی پہلوؤں کو محفوظ کرنا اور دنیا کے سامنے لانا ہے۔
’انڈس ایکسپیڈیشن کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ دريا سِندھ کو مکمل طور پر ڈاکیومنٹ کریں۔ ہماری اس مہم میں کشتی کے اندر چھ لوگ ہیں جن میں سے تین ہنزہ کے اور تین اسلام آباد سے ہیں۔ اس کے علاوہ ہماری فلمنگ ٹیم ساتھ ساتھ چل رہی ہے۔‘
یہ کہنا تھا وجاہت ملک کا جو اس مہم جوئی میں شامل افراد کی قیادت کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا ’پلان یہ ہے کہ ہم اس دریا کو رافٹ کرتے ہوئے کراچی جانا چاہتے ہیں۔‘
’ہم نے کوئی چھ دن پہلے جو لائن آف کنٹرول سے تقریباً دس سے بارہ کلومیٹر دور واقع حمزی گون ہے وہاں سے مہم کا آغاز کیا تھا اور پھر تھورگو پہنچے تھے۔‘
وہ کہتے ہیں کہ ’ہم نے دوبارہ تھورگو سے جا کے رافٹنگ کی ہے۔ اس وقت ہم سکردو میں ہیں۔ یہ دریا لداخ کی طرف سے پاکستان میں داخل ہوتا ہے اور پرانے وقتوں سے بہتا ہوا کراچی تک جاتا ہے۔ ہم دریا کے آس پاس کے لوگوں کو ان کی ثقافتوں اور تاریخی پہلوؤں کو ڈاکیومنٹ کریں گے کیونکہ ڈیمز بنتے جا رہے ہیں اور آہستہ آہستہ دریا کی شکل بدلتی جا رہی ہیں۔‘
#ExplorPakistanWithJaved
Passu Cones
اگر پہاڑوں سے عشق ہے۔۔۔۔سیروسیاحت کا جنون ہے۔۔۔فیملی کے ساتھ یا فرینڈز کے ساتھ انجوائے کرنا چاہتے ہیں ۔۔۔۔تو قراقرم ہائی وے پر کسی بھی جگہ رک کر چاروں طرف نظر ڈالیں۔۔۔
چاہے وہ خشک پہاڑ ھوں۔۔۔
بلند و بالا چراگاہیں۔۔۔۔
بہتی ندیاں چشمے دریا آبشاریں صحرا پتھریلے راستے ٹوٹی پھوٹی سڑکیں درخت 🌲 جھیلیں ہر چیز میں کائنات کو تخلیق کرنے والے کا عکس نظر آئے گا۔۔۔۔
دل مردہ ہو تو سونے کا پہاڑ بھی بنجر نظر آتا ہے ۔۔۔۔
دل خوش ہو تو مٹی کا ٹیلہ بھی میرے اس رب پاک کی بنائی ہوئی شان نظر آتی ہے۔۔۔۔۔
اللہ تعالی کا نام لیکر سفر کا آغاز کریں انشاءاللہ تمام خوبصورت ترین مقامات ہیں ۔۔۔پنجاب کے کھیت ہو یا بلند و بالا پہاڑ ۔۔۔۔بہتے دریا ہو یا شور مچاتی ندیاں۔۔۔۔سب آپ کا انتظار کر رہی ہیں۔۔۔۔جا ملیں انہیں ایک دفعہ۔۔۔
انشاءاللہ محبت ہو جائے گیان سے۔۔۔
پر سفر شرط ہے۔۔۔۔اللہ حامی و ناصر ہو
#ExplorPakistanWithJaved
Deosai
ٹور پلاننگ کے چند اہم نکات
ٹور پلاننگ سے متعلق اکثر لوگوں کا سوال ہوتا ہے کہ کب، کہاں، کیسے اور کتنے دنوں کے لئے جانا چاہئیے لیکن اس سوال کا جواب منحصر کرتا ہے کہ اس مقصد پہ جس کے لئے ٹور پلان کیا جا رہا ہو۔
میرے مطابق جب ٹور سے متعلق سوال ہو کہ "کب" تو جواب ہوتا ہے کہ جب راتوں کو نیند اڑنے لگے، بھوک لگنا کم ہو جائے، کسی کام میں دل نا لگے اور عجیب عجیب خیالات آنا شروع ہو جائیں۔۔۔
جب سوال ہو "کہاں" تو موسم اور بجٹ کے مطابق جہاں تک پہنچ سکتے ہوں۔
جب سوال ہو "کیسے" تو بائیک، بس کار یا کھوتا ریڑھی جو میئسر ہو لے جائیں۔
اور جب سوال ہو کہ کتنے دنوں کے لئے تو جتنے دنوں کے لئے شادی شدہ لوگوں کو بیوی سے، نوکری والوں باس سے اور ویلے نکموں کو ابا جی سے اجازت مل جائے نکل جائیں اور تب تک واپس نا لوٹیں جب تک سافٹویئر اپڈیٹ نا ہو جائے۔
"یہ میری ذاتی رائے ہے جس سے ہر کوئی اختلاف کرنے کا حق رکھتا ہے"
#ExplorPakistanWithJaved
Lahori Food
LAHORI FOOD
Paya & Bong:
1. Phaja - Taxali & Gazafi Stadium
2. Hanifa - Temple Road, Muzang
3. Nasir Bong Paya, Anarkali
4. Rakha Bong & Channy - Karem Block
5. Manuu - Sultan Pura, Misri Shah
6. Haideri - Nelam Cinema, Misri Shah
7. Yasin - Royal Park
8. Sheeda - Gawalmandi Food Street
9. 786 Bong - Butt Stop, Harbans Pura
10. New Shahi - Sadar Gool Chakar
11. Meeda - GT Road, Near Wahga Border
12. Tara Bong - Chock Gumti Bazar, Lohari
13. Heera Siri Paya - Temple Road
14. Taya Lodhi - Anarkali
15. Hyderi Bong Paya - Eik Minar Masjid, Mustafabad
16. Khalid Chany & Bong - Shahdara
Channy & Halem:
1. Gogga - Model Town
2. Ghulam Rasol - Neela Gumbat
3. Haji Riaz - Sodiwal
4. Ustad Mota g, Chah Meeran
5. Jeela - Shad Bhag
6. Majdadi Khoya - Harbans Pura
7. Lasani Chany - Mughal Pura
8. Manzor Badam Chany - Mian Mer Road
9. Amen Khoya Chana - Sham Nagar
10. Rana Bong Chany - K1 Market, Valencia
11. Rana Murgh Chany - PIA Road
12. Chacha Cheka - Township Market now Iqbal Town
13. Khan Chany -Kashmir Block, Iqbal Town
14. Bao Salem - Truck Ada, Qila Lakshman Singh
15. Ustad Bhola - Data Gunj Baksh Town
16. Tara Butt - Gawalmandi, near Feka Lasi
17. Toba Chany Halem - Lakshami Chock
18. Papu Bhai - ChahMera Road, Night time
19. Kaly ky Chany - Sandah Road, Krishan Nagar
20. Butt Chany - Link Road, Model Town
21. Bhuto Murgh Chany - Mansora
22. Sahab g, Kotha Pind, Faisal Town
23. Boota Chany - Central Model School Lower Mall, near Gov College
24. Jatty ki Dal - Muzang Nala
25. Latef Hotel, Dal - Copper Road
26. Sanam Haleem - Ichra, Ferozpur Road
27. Ghosia Channy - Andron Lohari Gate
28. Saed Badam Chany - Andron Lohari
29. Ustad Labha - Food Street, Anarkali
30 Rafiq Halem, Moon Market Gulshan Ravi
31. Norani Rest. - G1 Market, Johar Town
32. M Iqbal Bala - Anarkali
33. Sanam Halem - Ichra
34. Babar Murg Chany - Anarkali
35. New Karachi Kozi Halem - Regal Chock
36. Salem Butt - Urdu Bazar, Anarkali
37. Hafiz Ji Channy - Lohari Gate
Halwa Puri & Bhaturay:
1. Taj M
Cholistan jeeps 🚙 Really 2022
Cheeta
برفانی چیتا
برفانی چیتا بھی ختم ہونے والے جانداروں میں سے ایک ہے، اس کی کل آبادی تقریباً 6 ہزار تک رہ گئی ہے ،
یہ ہمالیہ ،قراقرم اور ہندوکش کی پہاڑیوں میں بکثرت پایا جاتا ہے، یہ گوشت کھاتا ہے ،اور ہمالیہ کا مارخور اسکی پسندیدہ غذا ہے ، تاہم یہ مرمومٹ ،پرندے اور جنگلی بکری کا شکار بھی کرتا ہے،
سال 2007 سے لیکر 2016 کے سروے کے مطابق روازنہ ایک برفانی چیتے کا شکار ہوتا رہا ،
ایک سال میں 300 سے لیکر 430 تک برفانی چیتے شکار ہوتے رہے،
اگر برفانی چیتا اس دنیا سے ختم ہوگیا تو انسانوں اور جنگلی جانداروں،دونوں کیلے خطرناک ہوگا،
برفانی چیتا دوسرے شیروں یا چیتوں کی طرح دھاڑتا نہیں ہے، اس کی وجہ اسکا گلہ اور اسکی بناوٹ ہے ،تاہم یہ اپنے راستے پر اپنے نشانات چھوڑتا ہے، جسے دوسرے چیتے فالو کرتے ہیں،
انسانوں کے ساتھ برفانی چیتے کے آمنے سامنے آنے کے بہت کم واقعات رپورٹ ہوئے ہیں، کیوں کہ یہ پالتو جانوروں کا شکار بھی کرتا ہے تو ایسے میں اسکا سامنا انسانوں سے بھی ہوتا ہے، تاہم برفانی چیتے کو انسانوں کے ساتھ کوئی زیادہ جارہانہ نہیں مانا جاتا،
دنیا میں کافی ادارے بنے ہوئے ہیں جو اسکی حفاظت اور اسکے شکار کو روکنے کے کیے اقدامات پر ذور دیتے ہیں، تاہم اسکے لیے ابھی تک کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کئیے گئے ، اگر یہی سلسلہ رہا تو اگ
True
ناران شہر سے تقریباً پانچ کلومیٹر پہلے سے گاڑیوں کا لامختتم سلسہ بمپر ٹو بمپر جڑا ہوا کھڑا ہے۔درد کے سفیر عطااللہ خاں عیسی' خیلوی کے الفاظ میں تھوڑی سی ردوبدل کرکے ان لوگوں کی حالت زار "نہ وہ جائیں آگے نہ میں جاؤں پیچھے" والی ہو چکی ہے۔ لوگ گاڑیاں بند کر کے سیٹیں لٹا کر سو رہے ہیں ، مائیں دریائے کنہار کے ٹھنڈے پانیوں میں بچوں کی پوٹیاں دھو کر پیمپر سپرد دریا کر رہی ہیں۔
نوجوان منچلے ممی ڈیڈی ، برگر اور جٹیاں ہمہ قسمی عوام بھوک سے بے حال ہوکر چپس پکوڑے کھا کر کچرا سڑک پر پھیلا رہے ہیں۔کسی نے بلند آواز میں میوزک چلایا ہوا ہے۔ کان پڑی آواز سنائی نہیں دیتی۔" ہارن دو راستہ لو " پر بڑی سختی سے آدھا عمل درآمد جاری ہے۔کیونکہ صرف ہارن بج رہے ہیں جبکہ راستہ کھلنے کا کوئی امکان نہیں لیکن پھر بھی ہارن بجانا ہے۔
یہی حال مری ایوبیہ ،نتھیاگلی ،کالام ،کمراٹ ،چترال ،گلگت اور ہنزہ کا ہے۔ صرف بلتستان کا راستہ تھوڑا دشوار گزار ہے لیکن وہ کمی ہوائی سفر کے باعث پہنچ جانے والے سیاحوں نے پوری کردی ہے۔ ساون کا مہینہ چل رہا ہے۔ محکمہ موسمیات نے مون سون ریڈ الرٹ جاری کر رکھا ہے۔ کسی بھی وقت تیز بارش ،لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی صورتحال شمالی علاقہ جات میں ایک عام بات ہے۔
سیاحت کو فروغ دینے کی حکومتی کاوشیں اتنی شدید ہیں کہ عطا آباد
Neela wahan
نیلہ واہن
سالٹ رینج کو اللہ پاک نے قدرتی سیاحتی مقامات کے لحاظ سے خوب زرخیز بنایا ہے اور وہیں یہ تاریخی اعتبار سے بھی خوب زرخیز پٹی ہے۔ پوری سالٹ رینج کی جنوبی ڈھلوان میں متعدد مقامات پر پانی کے بڑے چشمے ہیں اور ماضی میں انہی چشموں کہ قریب کئی جگہ آبادیوں کے نشانات ملتے ہیں جن میں سے چند ایک مقامات پر اب بھی آبادی موجود ہے اور کہیں کہیں صرف پرانی آبادیوں کے نشانات ہی باقی بچے ہیں۔
سالٹ رینج کی جنوبی ڈھلوان کہ اکثر چشموں کے پانی کا بہاؤ بھی کافی زیادہ ہے اور پھر یہ ہرے بھرے پہاڑوں کے دامن سے نکلتے ہیں تو ان کی خوبصورتی اور بڑھ جاتی ہے۔ سالٹ رینج میں کنہٹی باغ کی آبشار سے لے کر قلعہ نندنہ کے ساتھ بہتے پانیوں تک کے متعدد مقامات میں دیکھ چکا ہوں جن میں سے میری پہلی پسند سویک لیک کھنڈوعہ ہے اور دوسرا پسندیدہ مقام نیلہ واہن ہے۔
نیلہ واہن کا چشمہ چکوال شہر سے تقریبا 46 کلومیٹر اور کلرکہار سے خوشاب روڈ پر تقریبا 20 کلومیٹر کی دوری پر نور پور گاؤں کے پاس جنگل میں عمودی کھڑے اک پہاڑ کہ دامن سے ہر دم رواں دواں ہے۔ واہن پنجابی زبان میں برساتی نالے کو کہتے ہیں اور یہان بہنے والے چشمے کا پانی آسامان کی مانند نیلہ ہے اسی نسبت سے اس کو نیلہ واہن کہتے ہی۔ اس چشمے کی منفرد بات یہ ہے کے یہ پہاڑ کی نچلے سرے سے چند فٹ بلندی پر