Noori Rizvi Media

Noori Rizvi Media QURAN * HADEES * FIQH I am M***i Muhammad Rizwan. I did specialization in fiqh islami. 19 years experience in reciting Quran during Ramzan.

specilist in fiqh islami and english speaking power.

11/01/2025

*مصر میں داخل ہونے والے انبیاء و صحابہ کرام*

ان انبیاء کرام علیہم السلام کے نام جو مصر میں داخل ہوئے
حضرت ابراہیم،حضرت اسماعیل، حضرت یعقوب، حضرت یوسف، حضرت موسیٰ، حضرت ہارون، حضرت یوشع، حضرت دانیال اور حضرت عیسیٰ علیہم السلام ہیں ، اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں سے جو لوگ مصر میں داخل ہوئے ان کی تعداد تین سو سے زائد ہے۔
(نوادر القلیوبی،ص311)

10/01/2025

کعبہ ہمارے لئے نعمت ہے اور حضور اقدس صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کعبہ کے لئے نعمت و رحمت ہیں۔
(تفسیر نعیمی 62/2)

❤️جمعہ مبارک ♥️

10/01/2025

*جنت میں نام مصطفیٰ ﷺ کے چرچے*

حضرت آدم علیہ السلام نے اپنی اولاد سے فرمایا:
اے میرے بیٹے ، تو جب کبھی اللہ تعالیٰ کا ذکر کرے تو اس کے ساتھ حضور نبی اکرم صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کے نام کا بھی ذکر کرو، پس بے شک میں نے محمد مصطفیٰ صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم کا اسم گرامی عرش کے پایوں پر لکھا ہوا پایا، حالانکہ میں روح اور مٹی کے درمیانی مرحلہ میں تھا، روح پھونکے جانے کے بعد میں نے تمام آسمانوں کا طواف کیا اور کوئی ایسی جگہ ان آسمانوں میں نہ پائی جہاں میں نے اسم "محمد " لکھا ہوا نہ دیکھا ہو، بے شک میں حورعین( بڑی آنکھوں والی حور) کے گلوں پر، جنت کے محلات کے بانسوں کے پتوں پر، طوبی درخت کے پتوں پر، سدرۃ انتہی کے پتوں پر، دربانوں کی آنکھوں پر اور فرشتوں کی آنکھوں کے درمیان بھی اسم محمد صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم لکھا ہوا دیکھا، پس تم بھی کثرت سے ان کا ذکر کیا کرو، بے شک ملائکہ( فرشتے ) ہر گھڑی ان کا ذکر کرتے رہتے ہیں۔

( خصائصِ کبریٰ 16/1)

09/01/2025
09/01/2025

*پیشانی کو جھوٹی و خطاء کار کیوں کہا گیا۔*
*اللہ رب العزت نے سورہ علق میں ارشاد فرمایا*
*كَلَّا لَئِن لَّمْ يَنتَهِ لَنَسْفَعًا بِالنَّاصِيَةِ (15) نَاصِيَةٍ كَاذِبَةٍ خَاطِئَةٍ*
*ہاں ہاں اگر باز نہ آیا تو ضرور ہم پیشانی کے بال پکڑ کر کھینچیں گے. کیسی پیشانی جھوٹی پیشانی!*

*سوال بنتا ھے کہ*
*پیشانی کو جھوٹی اور خطاء کار کیوں کہا گیا ھے!*

*حالانکہ فیصلہ دل و دماغ سے کیا جاتا ھے۔*

جب سائنس دانوں نے اس پر تحقیق کی تو حیران ہو کر رہ گئے
کہ جو معمہ اس ترقی یافتہ دور میں حل ہوا
قرآن کریم نے اس کی طرف اشارہ چودہ سو سال پہلے کر دیا تھا!

دماغ کا اگلا حصہ جو پیشانی کی جانب واقع ہے وہاں سے فیصلے صادر ہوتے ہیں!

پیشانی کے اس حصے سے جذبات ظاہر ہوتے ہیں!

پیشانی کا یہی اگلا حصہ شخصیت کی صفات بناتا ھے!

محققین کہتے ہیں کہ پیشانی کا یہ حصہ کاٹ دیا جائے تو انسان فیصلہ کرنے کی صلاحیت سے محروم ہو جائے گا
اور کچھ کرنے یا نہ کرنے کی صلاحیت کھو دے گا!

اس حصے کی ان خصوصیات کی بناء پر قرآن کریم میں فرمایا کہ اسی پیشانی کے بال کھینچے جائیں گے کیونکہ یہی ارادہ کرنے فیصلہ کرنے کی جگہ ہے!

محققین نے مزید تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ جانوروں میں دماغ کا یہ حصہ چھوٹا اور کمزور ہے
اسی لیئے جانور درست فیصلہ نہیں کر سکتے اور قیادت کے اھل نہیں ہیں!

اسی طرف قرآن کریم میں یوں اشارہ ہے
ما من دابة إلا هو آخذ بناصيتها
کوئی جاندار نہیں مگر اس کی پیشانی رب العزت کی قدرت میں نہ ہو!

اور حدیث پاک میں یوں دعاء ھے
ناصيتي بيدك
اے رب میری پیشانی تیرے قبضہ قدرت میں ہے!

یعنی اکمل و اتم طور پر میں خود کو تیرے حوالے کرتا ہوں تیری مرضی کے آگے میری مرضی کچھ نہیں ہے!

اور یہی نماز میں سجدہ کرنے کی حکمت ہے کہ پیشانی کا وہ خود مختار حصہ زمین پر رکھ کر رب العالمین کی بارگاہ میں اپنے ہونے کی نفی اپنی مرضی کی نفی کر دی جاتی ہے!

کہ یاربی تو نے جو میرے اندر مختار حصہ رکھا ہے جو حصہ فیصلہ کرتا ہے میں اسی حصے کو تیری چوکھٹ پر رکھ رہا ہوں!

تیری رضا پر میں راضی ہوں!

جب انسان سجدہ کرتا ہے تو دل سے خون دماغ میں جمع ہوتا ہے
وہ سارے جذبات جو دل میں ہوں وہ اس وقت اس حصے میں جمع ہوتے ہیں!
غصہ,نفرت,بغض,جرم و عصیاں یہ سب خیال کی صورت وہاں جمع ہوتے ہیں
مگر انسان جیسے ہی وہ خیالوں,گناہوں کی آماجگاہ کو زمین پر رکھ کر خود کو رب العالمین کے سپرد کرتا ھے تو رحمت کی تجلی پڑتی ہے!

حدیث پاک میں بندہ سجدے کی حالت میں سب سے زیادہ رب کی رحمت کے قریب ہوتا ھے
اور اسی وجہ سے بندے میں تبدیلیاں رو نما ہوتی ہیں
پرسکون ہوجاتا ھے ۔۔

09/01/2025

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
🔴 ابتدائیہ 🌀
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
📖 منطقی اعتبار سے ایک ترتیب صعودی📉📉

🔹1۔ نقطہ dot
جو ابعاد ثلاثہ یعنی لمبائی چوڑائی اور گہرائی کو قبول نہ کرے

🔹2۔ خط line
جو فقط لمبائی کو قبول کرے

🔹3۔ سطح surface
جو فقط لمبائی اور چوڑائی کو قبول کرے

🔹4۔ جسم طبعی physical body
ایسا جوہر جو تینوں جہتوں میں تقسیم کو قبول کرے

📍الف۔ جسم طبعی مطلق Absolute physical body
جو ابعاد ثلاثہ یعنی لمبائی چوڑائی اور گہرائی کو قبول کرے
جو ہیولى اور صورت جسمیہ سے مرکب ہو کر وجود میں آئے

📍ب۔ جسم طبعی مقید restricted physical body
ایسا جسم جو ہیولی یا مادہ ، صورت جسمیہ اور صورت نوعیہ سے وجود میں آئے مثلا انسان گھوڑا آگ پانی

🔹5۔ ہیولی یا مادہ matter
یہ یونانی زبان کا لفظ ہے لغوی معنی اصل اور مادہ کے ہیں اور اصطلاح میں ہیولی اجسام طبعیہ کا وہ جوہری جزو ہے جو (اتصال و انفصال) ملنے اور جدا ہونے کو قبول کرتا ہے
نہ کوئی اس کی خاص شکل ہوتی ہے نہ کوئی معین صورت مگر اپنے اندر ہر ایک صورت و شکل کو قبول کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے
مادہ سے مراد وہ عنصر atoms ہیں جن سے تمام مادی اشیاء بنی ہوئی ہیں۔
قدیم یونانی فلسفیوں نے سب سے پہلے یہ جاننے کی کوشش کی کہ دنیا کس چیز سے بنی ہے۔ انھوں نے بنیادی ذرات کا نام ایٹم رکھا جو آج تک رائج ہے۔
اگر آپ اپنے ارد گرد نظر دوڑائیں تو آپ کو سینکڑوں اقسام کی چیزیں نظر آئیں گی۔ ان میں کچھ ٹھوس، کچھ مائع اور کچھ گیس ہیں۔
یہ مادے کی تین مختلف صورتیں ہیں جو بظاہر ایک دوسرے سے مختلف لیکن اندرونی طور پر ایسی نہیں ہیں۔ بنیادی طور پر وہ ایک جیسے ہی ذروں سے تعمیر ہوئی ہیں جنہیں ایٹم کہتے ہیں۔

🔹6۔ صورت mental imagery

◾ الف۔ صورت جسمیہ body image
جسم طبعی کا وہ جوہری جزو ہے جو فی نفسہ متصل واحد ہے یعنی بذات خود جڑا ہوا ہے ابعاد ثلاثہ کو قبول کرتا ہے جب ہم کسی چیز کو دیکھتے ہیں تو عموما ہمیں صورت جسمیہ نظر آتی ہے جبکہ وہ حقیقت میں صورت جسمیہ نہیں ہوتی بلکہ صورت شخصیہ ہوتی ہے۔
جسم مطلق کی صورت یعنی کسی مخصوص صورت کا لحاظ کیے بغیر یہ صورت جسمیہ ہوتی ہے مثلا تھوڑی سی موم سے گول گیند بنا دیں پھر اسے خراب کر کے اس سے مثلث بنا دیں یا مربع ۔۔۔ چنانچہ صورت نوعیہ تو بدل رہی ہے مگر صورت جسمیہ ایک ہی ہے جو حقیقی ہے اور بعینہ وہی پہلے والی ہے
ہمیں ہمیشہ زید یا علی کی صورت شخصیہ یعنی کان ناک سر بال ہاتھ پاؤں نظر آتے ہیں مگر صورت جسمیہ اور صورت نوعیہ نظر نہیں آتے وہ غیر مرئی ہیں

◾ ب۔ صورت نوعیہ Genus image
جسم طبعی میں ہیولی اور صورت جسمیہ کے علاوہ ایک جوہری جزو اور بھی ہے جس کی وجہ سے اجسام طبعیہ نوع بہ نوع تقسیم ہوتے ہیں یہی جوہری جزو صورت نوعیہ ہے۔ جیسے جسم کے انواع حیوانات نباتات اور جمادات ہیں پھر ہر ایک کی انواع یہ سب تقسیم صورت نوعیہ کا کرشمہ ہیں

🔹7۔ جسم نامی outgrowth body
ایسا جسم جو بڑھنے والا ہو نمو growth پا جائے جیسے انسان حیوان درخت

🔹8۔ حیوان animal
ایسا جسم جو اپنے ارادہ سے حرکت کر سکے ادھر ادھر جا سکے جیسے انسان اور جانور

✅ الف ۔ انسان human beings
ایسا حیوان ناطق یعنی جو اپنا ما فی الضمیر بیان کر سکے

✅ ب۔ جانور inhuman
ایسا حیوان جو غیر ناطق ہو اپنا ما فی الضمیر بیان نہ کر سکے
جیسے گھوڑا گدھا بکری بیل

🔹9۔ حقیقت و ماہیت quiddity
کسی چیز کے وہ اجزاء جن سے مل کو وہ چیز بنے اور ان اجزاء میں سے کوئی ایک بھی نہ ہو تو وہ چیز بھی ثابت نہ رہے یعنی اس کا وجود نہ رہے جیسے پانی کے لئے ہائیڈروجن و آکسیجن اگر ایک بھی نی ہو تو اس کا قیام نہ رہے

🔹 10۔ تشخص personality
اس سے مراد وہ عوارض accidentals جن کے ذریعہ سے ایک ہی حقیقت کے افراد کو آپس میں ایک دوسرے سے فرق کر سکیں جیسے موٹا ہونا چھوٹا ہونا لمبا ہونا

🔹11۔ شخص person
حقیقت اور تشخص کے مجموعہ کو شخص کہتے ہیں جیسے ذات یا ماہیت زید حیوان ناطق ۔۔۔۔۔ اور عوارض چھوٹا ہونا دونوں مل کر شخص زید بنے

🔹12۔ عوارض Accidentals
جو اپنے وجود میں محل کی محتاج ہو اور محل کے منتقل ہونے سے وہ بھی منتقل ہو جائے
وہ چیزیں جو کسی شئے کے ساتھ تو ملحق ہوں مگر اس کی حقیقت کا جزو نہ ہو جیسے انسان کی صفات گورا ہونا کالا ہونا عالم ہونا کیونکہ انسان کی حقیقت و ماہیت حیوان ناطق ہے یعنی rationality

📖 عرض کی نو قسمیں ہیں 🌀

🔸1۔ کمیت ۔۔۔۔۔۔۔ Quantity
جیسے دیوار کی اونچائی (پانچ فٹ) ہے۔۔۔ دو کلو ۔۔
🔸2۔ کیفیت ۔۔۔۔ Quality
جیسے پیشہ ور ۔ سیاہ سفید ۔ گورا کالا
🔸3۔ اضافت یا نسبت ۔۔۔۔۔ Relation
جیسے باپ ہونا (جو اولاد کے بعد کا مفہوم ہے)
🔸4۔ جگہ یا مقام ۔۔۔۔۔ place
جیسے گھر میں ۔ جعفر آباد میں ۔۔ باورچی خانہ میں
🔸5۔ وقت ۔۔۔۔ Time
جیسے بارہ بجے یعنی وقت۔۔۔ آج کل ۔ ماہ و سال
🔸6۔ حالت ۔۔۔۔ position
جیسے بیٹھا ہے یا کھڑا ہے
🔸7۔ عادت ۔۔۔۔۔۔۔ habitus
جیسے شلوار قمیض پہننا

🔸8۔ فعل یا کام یا سرگرمی ۔۔۔۔ activity
جیسے چوری کرنا۔ آگ لگانا ۔ کاٹنا

🔸9۔ فعل کا اثر قبول کرنا ۔۔۔۔ Passivity
جیسے جلنا یا کٹنا

ان اوپر بیان شدہ نو چیزوں کے علاوہ کسی چیز کی جو اصل حقیقت ہے اسے جوہر کہتے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
🔴 جوہر essence 🌀
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اصطلاحاتى فرق

🔹1۔ شے اور مادہ substance and matter
بعض اوقات شئے کے متبادل مادہ بھی لکھا جاتا ہے۔ جبکہ دونوں میں فرق ہے

🔹2۔ جوہر اور فطرت Essence and nature
غیر مرئی intangible خواص جو کسی شئے میں لازمی جزو ہو جوہر کہلاتے ہیں جبکہ فطرت سے مراد ایسے خواص جو نظر آتے ہیں جیسے
بلی کا ناخنوں سے کاٹنا stretching اس کی فطرت ہے
مگر بلی کا لوگوں سے جدا اور علیحدگی میں رہنا aloofness اس کا جوہری خاصیت کہلا سکتا ہے

🔹3۔ جوہر اور عنصر Essence and atoms
ان دونوں کے درمیان بھی فرق ہے ایٹم ایک کیمسٹری کی اصطلاح کے طور پر جانا جاتا ہے اور اس کی خصوصیات مرئی ہوتی ہیں یعنی نظر آ سکتی ہیں
جبکہ جوہر اس سے جدا اور نہ نظر آنے والی حقیقت کا نام ہے

🔹4۔ موجود اور جوہر essence and existence
ان دونوں کے درمیان بھی فرق ہے مثلا تمام افراد یا Individuals ایک دوسرے سے جدا ہیں کیونکہ ان کے وجود جدا ہیں مگر سب ایک کلی universal کے تحت ا سکتے ہیں اس کلی کو جوہر کہا جاتا ہے
یعنی جزئیات اور کلیات کا فرق
🔹5۔ وجود اور جوہر being and essence
اصل اور سچی حقیقت کو بطور کلی جوہر کہتے ہیں
جبکہ جوہر کی وہ بنیادی اور لازمی و حقیقی خصوصیات جو کسی فرد یا شخص میں دیکھی جائیں اسے وجود کہا جاتا ہے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
🔴 جوہر کی خصوصیات 🌀
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
🔸1۔ جو اپنے وجود میں کسی خاص محل کا محتاج نہ ہو بلکہ ہر محل میں اس کا قیام ہو سکتا ہو

🔸2۔ وہ جسم جس کا قیام کسی شئے کے پائے جانے پر موقوف نہ ہو جو قائم بذاتہ ہو یعنی اپنے قائم ہونے میں غیر کا محتاج نہ ہو جیسے تمام اجسام یعنی کپڑا مکان قلم انسان حیوان چاند سورج جوہر ہیں

🔸3۔ جوہر بذات خود متمکن ہوتا ہے یعنی وہ اپنے تحیز میں کسی کا تابع نہیں ہوتا جیسے رنگ تابع ہے دیوار کے جبکہ دیوار خود بذاتہ متمکن ہے

🔸4۔ جوہر وہ ممکن ہے جو محل کے بغیر موجود ہو سکتا ہے یعنی ایسے محل کا محتاج نہیں جو اس کو موجود کرے

🔸5۔ جوہر essence دیر تک باقی رہ سکتا ہے بلکہ اس کا وجود existence اس کے ختم ہونے کے زمانہ تک مسلسل continues رہ سکتا ہے

🔸 6۔ جواہر میں تداخل overlap نہیں ہو سکتا البتہ حلول solutions ہو سکتا ہے

✅ الف۔ تداخل overlap or interference
لفظی معنی ایک چیز کا دوسری چیز میں گھسنا مگر یہاں مراد یہ ہے کہ ایک چیز کا دوسری چیز میں اس طرح مل جانا کہ حجم اور مقدار میں کوئی اضافہ نہ ہو
جواہر میں تداخل باطل ہے یعنی دو جسموں میں تداخل نہیں ہو سکتا مگر ان کے اعراض میں تداخل ممکن ہے

✅ ب۔ حلول Solutions
لفظی معنی یہ ہیں کہ ایک چیز کا دوسری چیز میں اترنا یا سمانا یا سرایت کرنا حلول ایک چیز کا کسی دوسری چیز سے اس انداز میں گھل مل جانا کہ اگر ہم ایک چیز کی جانب اشارہ کریں تو دوسری شے کی طرف خود بخود اشارہ ہوجائے ۔ یہ عمل ایک تو حقیقی ہوسکتا ہے جیسے پودوں میں پانی سرایت کر جاتا ہے۔ اس کے علاوہ استعارةً بھی یہ عمل ہوسکتا ہے۔ بعض علما اس کی توضیح اس طرح کرتے ہیں کہ ایک چیز دوسری چیز میں اس طرح رچ بس جائے کہ اس کا اپنا وجود بالکل ختم ہوجائے اور پہلی چیز دوسری چیز کا لازمی حصہ بن جائے۔

📖 اس کی درجہ ذیل قسمیں ہیں

✅ اول۔ حلول الوصفی

جیسے کسی جسم میں سفیدی یا سیاہی کا حلول۔
✅ دوم۔ حلول سریانی circulatory solutions

حلول کرنے والی چیز اس طرح حلول کرے کہ ہر ہر جزو میں ہو جیسے آگ انگارے کے جزو جزو میں اور عرق گلاب گلاب کے جزو جزو میں ہوتا ہے

✅ سوئم۔ حلول طریانى یا حلول الجواری placing solutions
دو چیزوں میں سے ایک چیز دوسری کے لئے ظرف place یا برتن بن رہی ہو جیسے گلاس یا صراحی میں پانی اور خط میں نقطہ کا حلول

✅ چہارم۔ حلول الخیری
یعنی اجسام کا مکانات میں حلول.

🔸7 ۔ جوہر یکدم نیست سے وجود میں ا سکتا ہے اسے طرح ختم بھی ہو سکتا ہے اور اس کا کچھ حصہ بھی ختم ہو سکتا ہے
جوہر مادی کی طرف اشارہ کیا جا سکتا ہے جیسے یہاں ہے وہاں ہے

🔸8 ۔ جوہر معقول اولی primary sensible میں سے ہے جبکہ عرض معقول ثانوی secondary sensible میں سے ہے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
🔴 جوہر کی دو قسمیں ہیں 🌀
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
🔹اول ۔ مادی material
ایسا جوہر جو مادہ کے بغیر اور جدا نہ ہو سکے بلکہ مادہ پر مشتمل ہو یہ کل تین ہیں
✅الف۔ ہیولی یعنی مادہ Matter
✅ ب۔ صورت جسمیہ body image
✅ ج۔ صورت نوعیہ یا جسم طبعی physical body or genus image

🔸دوم ۔ غیر مادی immaterial
ایسا جوہر جو مادہ سے جدا ہو اس کی دو قسمیں ہیں

✅ 1۔ نفس spirit
نفس غیر مادی جوہر ہے اور اس کا جسم سے تدبر و تفکر اور تصرف کا تعلق ہوتا ہے یعنی وہ جسم کو پروان چڑھاتا ہے اسے گلنے سڑنے سے اور بگڑنے سے محفوظ رکھتا ہے اور جسم میں اپنے احکامات جاری کرتا ہے اسی کو نفس ناطقہ اور روح بھی کہتے ہیں

✅2۔ عقل intellect
یہ غیر مادی جوہر spiritual Essence ہے اور اس کا جسم سے نظم و نسق اور انتظام کا تعلق نہیں ہوتا بلکہ تاثیر کا تعلق ہوتا ہے یعنی عقل فقط جسم پر اثر انداز ہوتی ہے
نفس ناطقہ کے عقل کے اعتبار سے تین مرحلے ہیں

🔮اول۔ عقل ہیولانی initially or material intellect
جیسا بچہ کا پیدائش کے بعد خالی ذہن ہو نہ بدیہات کا پتہ نہ نظریات کا پتہ ۔ مگر معقولات reasonables کو قبول کرنے کی صلاحیت ability ہوتی ہے

🔮دوم۔عقل بالملکہ intellect in faculty
جب مثلا بچہ کچھ سوجھ بوجھ کا ہو جائے اور محسوسات کے ذریعہ کچھ بدیھات اس نے جان لئے ہو

🔮سوم۔عقل بالفعل intellect in working
جب اسے بہت سے بدیھات اور نظریات کا علم ہو جائے مگر وہ تمام علم ہر وقت مستحضر presence نہ رہتا ہو بلکہ بھول forget جاتا ہو

🔮چہارم۔ عقل مطلق Absolute intellect
جب ایسی علمی استحکام آ جائے کہ تمام مدرکات بدیہی و نظری ہر وقت آنکھوں کے سامنے رہیں اس وقت قوت عاقلہ انتہائی کمال کو پہنچ جاتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
🔴 جوہر سے متعلق مشہور جدید نظریات 🌀
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جوہر کو سمجھنے کے لئے ہم چند مشہور فلسفی نظریات سے مدد لے سکتے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔
🔹1۔ وجودیت existentialism
۔۔۔۔۔۔
وجودیت کی تحریک پر تین افراد یعنی آندرے ژند، سگمنڈ فرائڈ اور سارتر کا گہرا اثر ہے۔ وجودی مفکرین اجتماعی زندگی کے مقابلے میں ”فرد“ کو بنیادی اہمیت دیتے ہیں۔ ان کے فکر و فلسفے میں محض انسان کا انفرادی وجود اہمیت رکھتا ہے۔ ان کے نزدیک طبقات یا گروہ ”فرد“ کی حیثیت اور آزادی کے دشمن ہوتے ہیں
ان کے مطابق
فرد کا وجود مقدم ہے اس کے جوہر پر
existence precedes essence
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
🔹2۔ مابعد الطبعیات metaphysics
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس میں جوہر کو روح soul کے مترادف کے طور پر لیا جاتا ہے
اور وجودیت existentialism والوں کا دعوٰی یہ ہے کہ انسان پہلے وجود حاصل کرتا ہے پھر روح کو اس لئے وجود فوقیت رکھتا ہے جوہر یا روح پر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
🔹3۔ ویلیام اکام William of Ockham (1287 – 1347)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
یہ فائڈزم fideism کا بانی ہے جس کے مطابق عقل اور ایمان (اسباب و اعتقاد) Reason and faith کے درمیان فرق ہے۔ اعتقاد علل و اسباب پر منحصر نہیں ہو سکتا۔
اس کے مطابق
صرف ایمان ہی ہمیں مذہبی سچائیوں تک رسائی فراہم کرتا ہے۔ خدا کی راہیں استدلال کے لئے کھلی نہیں ہیں ، کیونکہ خدا نے آزادانہ طور پر دنیا کو بنانے اور کسی ضروری قوانین کے علاوہ اس کے اندر نجات کا راستہ قائم کرنے کا انتخاب کیا ہے جسے انسانی منطق یا عقلیت مکمل طور پر احاطہ نہیں کرسکتے ہیں۔
اس کے مطابق
کلیات universals کوئی ٹھوس وجود نہیں ہوتے ہیں بس صوتی آوازیں ہیں یہ فقط انفرادی تصورات ہیں جو چند ایک چیزوں پر لاگو ہوتے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
🔹4۔ ایڈمنڈ ہسرل (1859 – 1938) Edmund Husserl
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایڈمنڈ کے مطابق جوہر مثالی ideal چیز ہے حقیقی نہیں ۔ تاہم ، مثالی کا مطلب یہ ہے کہ جوہر شعور کی غرض و غایت کا آخری حدف و مقصود ہے۔ جوہر کی ترجمانی عقل سے ہوتی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
🔹5۔ جون لاک (1632 - 1704) John Locke
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کے نظریہ کو اس طرح پیش کیا جا سکتا ہے کہ

✅ اول۔ جوہر حقیقی یا اصل جوہر real essence
ایک حقیقی جوہر ہی جوہر ہوتا ہے کیونکہ یہ اس چیز کو بناتا ہے جو وہ ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ اس میں انسان کا انتخاب اس کے لئے نہیں ہوتا ہے بلکہ وہ یہ ہے کہ فطرت نے اسے ایسا بنایا ہے۔ مثلا (( سونے کا ٹکڑے )) اصل جوہر یہ ہے کہ ذرات یا ایٹمز یا عناصر جمع ہوں جو اس مخصوص سونے کو بنائے اور اسے رنگ ، وزن ، بجلی کا موصل اور عدم استحکام کی خصوصیات عطا کریں انہیں ہم اصلی و حقیقی جوہر کہتے ہیں

✅ دوم۔ جوہر اسمی nominal essence
اسمی جوہر انسانی انتخاب کے ذریعہ بنائے گئے ہوتے ہیں: ہم فیصلہ کرتے ہیں کہ ہم کسی چیز کے نوع Species یا جنس Genus کی تعریفوں میں کیا شامل کرنا چاہتے ہیں۔ یہ نام دینا سب انسانی ذہن کی "افہام و تفہیم کی کاریگری" ہیں۔ گویا کسی چیز کو چیز بنانے والا تصور یا تصورات جو زبان یا لغت تک محدود ہوتے ہیں جوہر اسمی کہلاتے ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔
🔹6۔ کیارکیگارڈ (Kierkegaard (1813-1855
۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کے نزدیک جوہر سے مراد فطرت ہے اس کے نزدیک ، "انسانی فطرت" جیسی کوئی چیز نہیں ہے جو طے کرتی ہے کہ انسان کیسا سلوک کرے گا یا انسان کیا ہوگا۔ پہلے ، وہ موجود ہوتا یعنی وجود پاتا ہے ، اور پھر اس میں خصوصیات Properties آتی ہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
🔹7۔ ژاں پال سارتر (1905-1980) Jean Paul Sartre
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جو وجودیت existentialism کا حامی تھا اور ایک ناول نگار اور فلسفی تھا الغرض سارتر کا استدلال یہ ہے کہ انسان کو اپنی ہستی اور وجود پر غور اور تجسس پر وقت ضائع نہیں کرنا چاہیے بلکہ اپنے وجود کو ایک حقیقت تسلیم کرلینا چاہیے اور اسی کے ساتھ یہ حقیقت بھی کہ انسان آپ اپنا معمار ہے، اپنے کردار کا اور اس کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ آپ اپنی زندگی کی سمت متعین کرے۔ یوں ہم سب آزاد ہیں، مکمل اور بھر پور طور سے ۔
اس نے کسی بھی تجریدی یا ما بعد الطبعیاتى جوہر یا روح کا واضح طور پر انکار کر دیا اور دلائل دیے کہ فقط وجود مادی کے ساتھ فقط اوصاف attributes ہی موجود ہوتے ہیں جو کہ حقیقی ہیں ۔ اس فکر کو مادیت سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے۔
♋ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
✏ تحریر :۔ مسعود حسین ✏
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔♋

08/01/2025

*موئے مبارک سے محبّت*

حضرت خالد بن ولید رضی ﷲ عنہ فرماتے ہیں:
میری ٹوپی میں سرکار والاتبار علیہ الصلاۃ والسلام کی پیشانی اقدس کے بال مبارک ہیں جو مجھے اپنی جان سے زیادہ محبوب ہیں۔عمر بھر ہر جنگ میں ان مبارک بالوں کی برکت سے کامیابی ملتی رہی۔

(کتاب الشفاء2/44)

اگر مساجد میں کرسیوں کا یہ میلہ نہ روکا گیا تو عنقریب مساجد چرچ کی شکل اختیار کرلیں گی ہمت کرکے کھڑے ہوکر نماز پڑھیں ( ک...
06/01/2025

اگر مساجد میں کرسیوں کا یہ میلہ نہ روکا گیا تو عنقریب مساجد چرچ کی شکل اختیار کرلیں گی
ہمت کرکے کھڑے ہوکر نماز پڑھیں ( کہ کھڑے ہوکر نماز پڑھنا فرائض میں بھی شامل ہے ) اور اگر حقیقت میں معذوری ہے تو زمین پر بیٹھ کر عاجزی کے ساتھ اللہ کی عبادت کریں
اللہ تعالیٰ امت مسلمہ کو سمجھ عطاء فرمائے ، آمین

05/01/2025

نماز میں بسم اللہ کب کب؟

03/01/2025

پرانا زمانہ|| کمال نعتیہ انداز

*تمام اسلامی بھائیوں سے گزارش ہے کہ ہفتہ وار سنتوں بھرا اجتماع شروع ہو چکا ہے تمام اسلامی بھائی فیضان مدینہ کاہنہ نو میں...
02/01/2025

*تمام اسلامی بھائیوں سے گزارش ہے کہ ہفتہ وار سنتوں بھرا اجتماع شروع ہو چکا ہے تمام اسلامی بھائی فیضان مدینہ کاہنہ نو میں تشریف لے آئیں*

وزٹ ویزہ نہایت سستے
01/01/2025

وزٹ ویزہ نہایت سستے

01/01/2025

*جنوبی ڈسٹرکٹ کے نگران حاجی عبد الرشید عطاری کے والد محترم کے نمازجنازہ وتدفین کے مناظر*

*جس میں اراکین شوریٰ حاجی یعفور رضا عطاری اور حاجی منصور رضا عطاری نے خصوصی شرکت کی*

*آپ بھی حاجی عبدالرشید عطاری صاحب کے والد محترم کے لیے خوب ایصال ثواب کریں اور ان کے لیے دعائے مغفرت کریں*

*نشتر ٹاؤن جنوبی ڈسٹرکٹ لاہور*

نکاح پڑھاتے ہوئے
21/12/2024

نکاح پڑھاتے ہوئے

Address

Lahore

Telephone

+923024084655

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Noori Rizvi Media posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Noori Rizvi Media:

Videos

Share

Category