26/06/2023
قسط نمبر3
تہران سے اصفہان
تہران ریلوے اسٹیشن انڈرگراؤنڈ اور دو منزلہ ایرپورٹ کی طرح خوبصورت اور فل اے سی تھا
اسٹیشن کے اردگرد ہیروئنیں بھی نظر آئے اور تعویذ کنڈا فال نکالنے والے بھی چند بوڑھے نظر آئے کچھ ہیرونی بھیک بھی مانگ رہے تھے باقی پورے ایران میں ہیرونیی نظر نہیں آئے میں جس ہوٹل میں جاتا ملازم کو دس لاکھ ریال دیتا یعنی 600 سو روپے دیتا وہ پوچھتا آپ عرب ہو اومان یا مسقط سے آئے ہو
میں کہتا میں پاکستانی ہوں یہ سن کر بچارے پریشان ہوتے کہ پاکستانی کب سے
حاتم طائی بنے ہے وہ یہ بات آپنے پورے اسٹاف کو بتاتے تھے جس سے مجھے وی آئی پی پروٹوکول مل جاتا تھا
ہر شہر میں ہوٹل منیجر سے خاص تواریخی مقام کا معلوم کرتا میڈم صاحبہ ایک پرچہ بنا کر دیتا اور یہ بھی بتاتا یہ پیدل جانے والی جگہ ہے یہ گاڑی میں جانے والی مقام ہے تہران میں گلستان پیلس میلاد ٹاور میدان آزادی پارک اور مہدی پارک اس کے علاوہ جدید شاپنگ مال خوبصورت بازار اور حال تھے روڈ گراس والی جگہوں پر الیکٹرک لفٹ لگے ہوئے تھے روڈوں کے کنارے پھولوں کی کیاریاں اور بیٹھنے کے لئے بیچ رکھے ہوئے ہیں پورے بازار میں دونوں طرف درخت لگے ہوئے تھے چھوٹے بڑے تمام ہوٹلوں میں الیکٹریکل لفٹ تھے ہوٹل بارہ سو سے لے کر اٹھارہ ہزار تک پر یوم کرایا تھا تمام ہوٹل ایئر کنڈیشن ہیٹر اور گرم پانی کا انتظام تھا
ہوٹل کی ہر باتھ روم میں شمپو صابون دانتوں کا برش پیسٹ چپل باہر اندر کے جدا جدا تھے جدید شاور اور گرم ٹھنڈا نلکے لگ ہوئے تھے۔ میں
بذریعہ بس 450 کلو میٹر سات سو روپیہ اصفہان کے لیے روانہ ہوا راستے میں صرف ٹھنڈا پانی دیتے تھے بس میں صرف دو ڈرائیور ہوتے تھے مسافروں میں پچاس پرسنٹ لیڈیز اکیلی سفر کرتے تھے کوئی کسی کی طرف دھیان نہیں دیتا تھا
البتہ میرا لباس اور خدوخال کی وجہ سے
مرد حضرات اور لیڈیز دیکھتے تھے اور کھانے کی چیزوں کی آفر بھی کرتے تھے
راستے میں بس ایک اسٹاپ دس پندرہ منٹ کا لیتا تھا الحمدللہ ساڑھے چھ گھنٹے کے بعد اصفہان پہنچ گیا ٹیکسی لی ہوٹل کے لئے ٹیکسی ڈرائیور نے راستے میں ایک ہوٹل والے سے بات کی مجھے وہاں لے کرگیا
لور کلاس ہوٹل کرایہ چار ہزار بتایا ٹیکسی والے کے ذریعے ہوٹل کا کرایہ کبھی بھی بک نہ کریں
میں نے خود صوفی ہوٹل تھری سٹار 4200 میں بک کرایا