22/06/2023
*معاشرے کو تیزاب سے غسل کی ضرورت ھے۔*😢
ایک شادی پر جانا ھوا، ھال کے ایک کونے پر اک جان پہچان والے شخص پر نظر پڑی جو اکیلا بیٹھا تھا. اس کے ساتھ جاکر میں بھی بیٹھ گیا. بڑی گرمجوشی سے ملا وہ شخص-
اس کا گاڑیوں کے پرزے اور انجن آئل وغیرہ کا کام ہے-
حال احوال پوچھنے کے بعد وھی عام طور پر کی جانے والی باتیں شروع ھوگئیں یعنی مہنگائی اور کاروباری مندے کا رونا.
کہنے لگا آج کل کام کوئی نہیں چل رھا- ابھی پرسوں کی بات ھے، اک بندے نے گاڑی کا آئل تبدیل کروایا- پچیس (2500) سو بل بنا- اس نے پیسے دیئے اور چلا گیا... بعد میں پتا چلا کہ اک ہزار کا نوٹ جعلی دے گیا...
اوہ... میرے منہ سے نکلا، پھر--؟
پھر کیا.... بڑی گالیاں نکالی اسے- پتا نھیں کون تھا- پہلی بار آیا تھا- وہ تو شکر ھے میں نے *آئل"جعلی" ڈالا اس کی گاڑی میں* ورنہ میں تو مارا جاتا.
اس دوران “کھانا کھل گیا” کا نعرہ لگا اور پورے ھال میں گویا بھونچال آگیا. وہ مرغ قورمے کا ڈھیر پلیٹ میں لئے فاتحانہ انداز لیے واپس آیا- میں سمجھا شاید میرے لئے بھی لے آیا کھانا-
کہنے لگا، *پاجی, لے آو آپ بھی- بعد میں شادی ھال والے خراب کھانا دینا شروع کر دیتے ھیں.*
میں اٹھا اور بریانی لے کر واپس آگیا- اس سے پوچھا، اس جعلی ہزار کے نوٹ کا کیا کیا تم نے-
کرنا کیا ھے. لڑکے والوں نے شادی پر بلایا ھے. دلہے کے والد کو سلامی میں دے دیا وہ.
اور میز کے نیچے چھپائی چار بوتلوں سے ایک نکال کر دو گھونٹ میں خالی کی. چھ سیکنڈ دورانیے کا لمبا ڈکار لینے کے بعد دونوں ھات جوڑے. عقیدت سے آنکھیں بند کی اور بولا....
*شکر الحمداللہ....