Kaleem - Kot Bachna کوٹ بچنا

Kaleem - Kot Bachna کوٹ بچنا Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Kaleem - Kot Bachna کوٹ بچنا, Tourist Information Center, Kot Bachna/Tehseel shakargarh District Narowal, Shakargarr.

11/06/2024

‏کبھی کبھی ایسے واقعات ہوتے ہیں جن پر کچھ کہنے کو الفاظ نہیں ہوتے، عمران ریاض کی حج بیت اللہ پر جاتے گرفتاری افسوسناک ہے۔

09/06/2024

‏جہاں ناانصافی ہو وہاں کامیابی نہیں ہوتی

03/06/2024

‏سائفر کیس سے عمران خان اور شاہ محمود قریشی بری

09/05/2024

‏وقت برباد کرنے والوں کو ۔۔۔۔
‏وقت برباد کر کے چھوڑے گا

08/05/2024

‏"ایک جرگہ " (جس میں سلیم صافی' غریده فاروقی ' جاوید لطیف اور رانا ثنا الله بنے مہمان )

‏پوری پریس کانفرنس جب ختم ہوئی تو میں منتظر ہی تھا کہ اس آخر میں ڈی جی آئ ایس پی آر کہیں گے کہ "جرگہ " کی اس قسط سے سلیم صافی کو دیجیے اجازت الله حافظ " - کیوں کہ پورے دو گھنٹوں میں کہی بھی ایسا محسوس نہی ہوا کہ کسی نیوٹرل آئینی ادارے کا ترجمان بیٹھا ہوا ہے بلکہ ایسا لگا کہ کوئی سلیم صافی جرگہ کر رہا ہے ' یا کوئی غریده فاروقی تحریک انصاف کو "ختم شد " کی گردان سنا رہی ہے اور کئی جگہوں پر تو رانا ثنا الله مجھے " انتشاری ٹولہ ' پروپیگنڈہ " بولتے ہویے بھی محسوس ہویے - میں نے پنجاب پولیس کو پرائیویٹ باڈی گارڈ بنتے دیکھا تھا لیکن کبھی نہیں سوچا تھا کہ پاکستان کی فوج کو اتنی جلدی پنجاب پولیس بنتے بھی دیکھونگا - افسوس اس بات کا ہے کہ انہوں نے عمران خان کی نفرت اور بغض میں خود کو اتنا نیچا کیسے کرلیا کہ آئ جی پنجاب اور ڈی جی آئی ایس پی آر میں تھوڑا سا فرق بھی باقی نہ رہا ؟

‏یہ بات تو سب جانتے ہیں کہ اس طرح کی پریس کانفرنس میں بیٹھے سب صحافی منظور نظر ہوتے ہیں جن کو سوال کرنے سے پہلے بولنا سکھایا جاتا ہے - یہی وجہ ہے کہ آج جتنے بھی سوال تھے وہ نو مئی کے حوالے سے تھے جب کہ چھے ججوں کے خط والا سوال بس منہ میں ہی رہ گیا - میں یہاں وہ نکات لکھ رہا ہوں جو میرے بہت سے صحافی بھایوں کے بس منہ میں ہی رہ گیے اور پاخانے میں نکل گیے -

‏اس پریس کانفرنس میں ڈی جی آئ ایس پی آر مختلف کرداروں میں نظر ایے جو سیاسی ' صحافتی ' سب تھے مگر نیوٹرل نہیں تھے -ڈی جی صاحب سے جب نو مئی پر "جوڈیشل کمیشن " بنانے کا سوال کیا گیا تو انہوں نے جس طرح اس سے پہلو تہی کی تو وہاں مجھے وہ میاں جاوید لطیف کے روپ میں نظر آیے جو ایسے ہی کسی کمیشن کے مطالبے پر کہتے تھے کہ "تحقیق کرنا ہے تو پیچھے سے شروع کریں"- اور اکثر ایسا کرتے ہویے وہ نقطہ آغاز بھی بڑا کسٹمایذڈ قسم کا اپنی مرضی کا دیتے تھے - آج اسی طرح ڈی جی صاحب نے بھی کہا کہ بنائیں کمیشن پر 2014 کے دھرنے کی بھی تحقیق کریں ' 2022 کے جلوسوں کی بھی تحقیق کریں - یہ کسی کام سے پہلو تہی کرنے کی ایک ٹیکٹک ہوتی ہے ' کیوں کہ نہ کوئی 2014 سے شروع ہوگا اور نہ نو مئی پر جوڈیشل کمیشن بنے گا - لیکن سوال یہاں پیدا ہوتا ہے کہ اگر ڈی جی صاحب فوجی عمارتوں پر مبینہ حملے کی تحقیق کی بات کرتے کرتے کیلنڈر پلٹتے پلٹتے 2014 تک چلے ہی گیے تھے تو کچھ اور سال ریورس کرلیتے اور 3 نومبر 2007 کو ججوں کو ذلیل کرکے نکال کر ایمرجنسی لگانے اور 12 اکتوبر 1999 کو وزیر اعظم ہاؤس پر بوٹوں سے چڑھنے اور اس کو یرغمال بنانے کے مکروہ فعل کی تحقیق کا کام بھی اسی کمیشن پر ڈال دیتے - اور پیچھے جانے کا جی کرتا تو "حمود ارحمن " کمیشن کھول لیتے اور 1971 میں سقوط ڈھاکہ کا راز بھی کھول ہی دیتے - لیکن جیسا کہ میں نے کہا کہ یہ ایک " جذباتی " طریقہ ہوتا ہے ' پہلو تہی کا اور "میاں جاوید لطیف " بننے کا - سو یہاں وہ میاں لطیف بنے نظر آیے -

‏پریس کانفرنس میں مجھے ڈی جی صاحب الیکشن کمیشن کے کنور دلشاد بنے بھی نظر آیے جب انہوں نے الیکشن کے نتائج کی اپنے ہی انداز میں تشریح کرکے ثابت کرنے کی کوشش کی کہ تحریک انصاف پاکستان کی مقبول ترین جماعت نہیں کیوں کہ اس نے بس 31 فیصد وووٹ ہی لئے ہیں جب باقی 69 فیصد باقی جماعتوں نے لئے ہیں - لیکشن نتائج کی اس تشریح کو دیکھ کر مجھے مریم نواز یاد آگئیں جب انہوں نے ایک سروے کے نتائج کی تشریح یوں کی تھی کہ کیا ہوا کہ عمران خان اسی فیصد مقبول ہیں ' اگر اسی سروے میں میری اور شہباز شریف' نواز شریف اور زرادری کی مقبولیت کو ملا لیں تو ہم 111 فیصد بنتے ہیں ' سو ہم زیادہ مقبول ہیں -یعنی ایک جماعت کے نتائج کا باقی 23 جماعتوں سے موازنہ کرکے یہ بتایا جارہا ہے کہ باقی جماعتوں نے سب نے مل کر 69 فیصد ووٹ لیے ہیں ' سو یہ مقبولیت والا بیانیہ " پروپیگنڈا " ہے - ہاں البتہ یہ بات فخر سے بتائی گئی کہ سروے میں اسی فیصد عوام نے ہمیں سب سے قابل اعتماد ادارہ قراردیا ہے' وہ الگ بات ہے کہ اس سروے میں کل لوگ جنکا انٹرویو کیا گیا تھا وہ پورے ایک ہزار تھے -

‏یہ "ریاضی نامہ " بس یہاں نہیں رکا - تحریک انصاف کے ووٹ کو پورے ملک کی آبادی سے موازنہ کرکے یہ بھی ثابت کیا گیا کہ یہ ووٹ پوری قوم کا بس سات فیصد بنتے ہیں ' سو یہ عوامی مقبولیت والا سب چورن ہے - یہ سنتے ہویے مجھے اپنا ایک کلاس فیلو یاد اگیا جو ریاضی میں بہت کمزور تھا اور آئ ایس بی بی کے امتحان میں ٹاپ کر گیا تھا - آج کل کرنل ہوتا ہے - یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ اس ملک کی کل آبادی کا 66 فیصد اٹھارہ سال سے کم ہے ' جس کا شناختی کارڈ بھی نہیں بنا ہوا ہے ' لیکن اس طبقے کو بھی نہ کسی کرنل کا نام پتا ہے ' نہ کسی میجر جرنل کا ؛ اگر اس کو پتا ہے تو عمران خان کا پتا ہے - آپ انے اس معصوم طبقے کو جس کا ابھی ووٹ بھی نہیں بنا ؛ اپنی کہانی میں شامل کرلیا -

‏اس پریس کانفرنس میں یہ بھی کہا گیا کہ پاکستان میں بس دس ہزار افراد مسنگ پرسن ہیں جبکہ دنیا کے ملکوں میں لاکھوں لوگ مسنگ ہوتے ہیں - بصد احترام ' کسی ایک ایسے جمہوری ملک کا نام بتادیں جہاں لاکھوں لوگ مسنگ ہوں اور وہاں امن و شانتی ہو ؟ میں حیران ہوں کہ سامنے بیٹھے کسی ایک دانشور کو بھی توفیق نہیں ہوئی کہ جرنل صاحب سے افریقی ملکوں کے علاوہ کسی ملک کی مثال مانگ لیتے - یہاں بھی مسنگ پرسن کے مسلے کو "پروپیگنڈا " قرار دے کر فلم آگے چل پڑی-

‏پریس کانفرنس میں یہ سوال بھی پوچھا گیا کہ "ٹویٹر " کی پابندی میں کیا فوج کا ہاتھ ہے ؟ جواب تو نہ ملا لیکن آئین کے آرٹیکل١٩ کی اپنی سی تشریح ضرور سننے کو ملی کہ جو بھی سوشل میڈیا ملکی سلامتی کے خلاف ہوگا اس کی گنجائش نہیں ہوگی ' اور "ملکی سلامتی " کے خلاف ہونے کی تشریح بس ہم ہی کریں گے -

‏آخر میں اس پریس کانفرنس میں مجھے رانا ثنا اللہ بھی نظر آیے جو بار بار " انتشاری سیاسی ٹولہ " کہتے رہے - تب میں یہ سوچ رہا تھا کہ جب رانا ثناالله صاحب تحریک انصاف کیلئے ایسے سیاسی الفاظ استعمال کرتے تھے تو رد عمل میں ان کو بھی بہت کچھ سننے کو ملتا تھا جیسے کہ "مچھڑ' رانا باندری" وغیرہ (ذاتی طور پر میں نے کبھی ان کو ایسا نہیں کہا )' اور اس طرح القابات اور ان کے رد عمل کو "سیاسی جملے بازی " کے احاطے میں محیط کیا جاتا تھا - تو اب اگر "جنکا سیاست سے کوئی تعلق نہیں " وہ بھی سیاسی جملے بازی کر سکتے ہیں تو پھر ان کو رد عمل میں انے والے جواب سننے کیلئے بھی تیار رہنا چاہیے-

‏پوری پریس کانفرنس میں آج کل سپریم کورٹ میں سرگرم کیس یعنی ایجنسیوں کی طرف سے عدلیہ کو دھمکانے کے معاملے پر چھے ججوں کے خط کا کسی صحافی نے نہیں پوچھا کہ کیا آپ اس الزام کی تصدیق یا تردید کریں گے ؟ یہ سوال تو سننے کو نہ ملا لیکن جو ملا وہ تھا " نو مئی ' پروپیگنڈا ' انتشار ' سیاسی ٹولہ " -

‏ اس کانفرنس کی ایک مثبت بات بھی تھی اور وہ یہ تھی کہ چھپن چھپائی کے کھیل کو چھوڑ کر پہلی دفعہ خود سامنے آکر یہ سب الفاظ استعمال کیے گیے جو اس سے پہلے غریدہ فاروقی ⁦‪‬⁩ ' سلیم صافی ' حسن ایوب ⁦‪‬⁩ ' جیسے اپنے ماہانہ تنخواہ دار عملے کے ذریعے ہم عوام تک پہنچایے جاتے تھے - اس کانفرنس کو سنتے ہویے جو شخصیت مجھے سب سے ذیادہ یاد آئیں وہ مرحومہ عاصمہ جہانگیر صاحبہ تھیں -

‏ پریس کانفرنس کا اختتام بہت حیران کن تھا کیونکہ پریس کانفرنس جب ختم ہوئی تو پریس کانفرنس کرنے والا اپنی سیاسی پارٹی کے نام' منشور اور انتخابی نشان کا اعلان کیے بغیر ہی چلا گیا -
‏⁦‪ ‬⁩

‏تحریر از ڈاکٹر⁩ وقاص نواز

29/03/2024

میرا نام کلیم اللہ خاں ہے اور میں شکرگڑھ نارووال کا رہاٸشی ہوں۔۔
بچپن سے تاحال مختلف ادوار گزرے جن میں عزیز ، رشتہ دار، دوست ، ہمجولی، ہم جماعت، تعلق دار، دفتری رفقاء کار ، افسران و ماتحت افراد سے تعلق و معاملات چلتے رہے ہیں۔ ان افراد میں سے بعض کے ساتھ رابطہ منقطع ہوگیا ، بعض کے ساتھ کم ہوا اور باقی افراد کے ساتھ رابطہ اور معاملات چل رہے ہیں۔ جس کو بھی میری زندگی کے کسی بھی مرحلے پر مجھ سے ملنے کا موقع ملا وہ کم از کم میرے بارے میں کچھ جانتا ہے۔ ہمارا اب زیادہ رابطہ نہیں ہے۔ میں نے "دوستوں کے درمیان دوبارہ اتحاد" نامی ایک تجربے میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا جس کا مقصد یہ دیکھنا ہے کہ تصویر کے بغیر پوسٹ کون پڑھتا ہے، کیونکہ ہم جلدی میں رہتے ہیں اور اپنے اہم لمحات کو بھول جاتے ہیں۔
اگر کوئی اس پیغام کو نہیں پڑھتا ہے تو یہ صرف ایک سماجی تجربہ ہو گا، لیکن اگر آپ کو اسے آخر تک پڑھنے کو ملتا ہے، تو میں چاہتا ہوں کہ آپ میرے بارے میں ایک لفظ لکھیں، جیسے کوئی چیز، کوئی جگہ، کوئی شخص، ایک لمحہ، کوئی ایسی چیز جس سے مراد وہ رشتہ ہے جو ہمارا تھا یا ہمارے پاس ہے۔ پھر متن کو کاپی کریں اور اسے اپنے پروفائل کے طور پر رکھیں۔ میں آپ کی وال پر جاؤں گا کہ وہ لفظ لکھوں گا جو مجھے آپ کی یاد دلاتا ہے۔ براہ کرم تبصرہ نہ کریں اگر آپ کے پاس اسے کاپی کرنے کا وقت نہیں ہے کیونکہ اس سے تجربہ برباد ہو جائے گا۔ آپ کا شکریہ، اور شروع میں اپنا نام تبدیل کرنا یاد رکھیں، بالکل آپ کی طرح، لوگ آپ کو بتائیں گے کہ وہ آپ کو کیسے یاد کرتے ہیں۔

19/03/2024

‏یہ جنگ ہار نہ جائے سپاہ ، قید میں ہے
‏غلام تخت پہ قابض ہیں شاہ قید میں ہے

‏پرندے اس لئے زنداں کے گرد گھومتے ہیں
‏کہ ان کی ڈار کا اک بے گناہ قید میں ہے

‏ترے حقوق کی کوئی نہیں ضمانت اب
‏غریب شہر ، ترا خیر خواہ قید میں ہے

‏سخن کی ہم کو اجازت ، نہ حکم دیکھنے کا
‏قلم اسیر سلاسل ، نگاہ قید میں ہے

‏سوال کون اٹھائے گا منصفوں پہ حضور
‏بری ہوئے سبھی مجرم گواہ قید میں ہے

‏یہ عرش و فرش کو اک دن ہلائے گی کومل
‏درون دل جو مری سرد آہ قید میں ہے

‏کومل جوئیہ

10/02/2024

‏شوکت خانم ديا پُترا قسم چوا لے اسساں ايڈی ايمانداری نال اج تک کوئی ہور ڈيوٹی نہيں دتی✌

Voted
08/02/2024

Voted

31/01/2024

‏تھریڈ: بوگس توشہ خانہ کیس کے تفصیلی حقائق:
‏عمران خان کو عوام کی نظروں میں نواز شریف جیسا ثابت کرنے کی ناکام اور بھونڈی کوشش میں ایک ایسے کیس میں سزا دلوائی گئی جس کا نہ کوئی سر ہے نہ پیر
‏اور یہ بوگس کیس کوئی تھوڑی سی غیرت والا جج دو منٹ میں ڈسٹ بن میں پھینک دےگا

‏حقائق
‏الزام: سعودی شہزادے سے ملنے والے تحفے کی قیمت کم لگائی گئی

‏کیا تحفے کی قیمت عمران خان نے لگائی؟
‏نہی
‏قانون کےمطابق کیبنٹ ڈویژن قیمت FBR اور مارکیٹ ایکسپرٹس سے لگواتا ہے، جو کہ 1.8 کروڑ روپے تھی

‏کیا عمران خان نے تحفے کی کم قیمت ادا کی؟
‏نہیں
‏عمران خان نے قانون کےمطابق 50% قیمت یعنی کہ 90 لاکھ روپے ادا کیے

‏کیا تحفوں کی valuation کرنے والے کسی شخص کو ملزم بنایا گیا؟
‏بالکل نہیں

‏اگر valuation عمران خان نے نہیں کی، نہ ہی قیمت لگانے والا ملزم ہے اور قیمت بھی ادا کر دی تو پھر کس چیز کا کیس بنایا گیا؟
‏پاکستان کا سودا نہ کرنے کی

‏————————————————
‏اس کیس میں نیب کے سٹار گواہ پر کی گئی جرح ہی بکواس کیس کو سمجھنے کے کیے کافی ہے:

‏اس کیس کے لیے ہر پاکستانی یا انٹرنیشنل ایکسپرٹ نے جھوٹی قیمت لگانے سے انکار کیا
‏تو تحفوں کی جھوٹی قیمت دوبئی میں ایک ہندوستانی کی دوکان پر پارٹ ٹائم کام کرنے والے ایک سپئیر پارٹس کے سیلز مین عمران مسیح کو تصویریں دکھا کر لگوائی گئی جس کی تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں:

‏• گواہ عمران مسیح ایک ایف اے پاس شخص ہے جو 8 سالوں کی کوششوں کے باوجود B_Com کا امتحان تک پاس نہ کر سکا۔
‏• عمران مسیح دبئی میں بھارتی دُکان پر 3800 درہم ماہانہ پر پارٹ ٹائم سیلزمین ہے جبکہ اسکے علاوہ ایک spare part دکان پر بھئ نوکری کرتا ہے۔
‏• عمران مسیح کے پاس جیولیری کو پرکھنے کا کوئی سرٹیفیکٹ نہیں ہے نہ ہی اسکے پاس ہیروں کے تعین کرنے کے لیے متعلقہ سرٹیفیکٹ IGI ہے۔ عمران مسیح کو یہ بھی نہیں پتہ کہ IGI کس کا مخفف ہے۔
‏•عمران مسیح کو اپنی دوکان کے مالک کا بھی معلوم نہیں کہ وہ کون ہے

‏3) گواہی کا پوسٹمارٹم:
‏• اس سیلزمین نے مبینہ طور پر تحفے کی تصویر کو دُبئی کی Graff اور BVLGari کی دکانوں کو دکھا کر اور مارکیٹ ریسرچ کر کے جیولیری کی قیمت 300 کروڑ لگوائی (لیکن مارکیٹ ریسرچ اور دکانوں سے معائنے کا کوئی تحریری ٽبوت پیش نہیں کیا)
‏• عمران مسیح کے پاس نہ تو کمپنی کی طرف سے قیمت کے تعین کا کوئی Authority letter جاری کیا گیا نہ ہی عدالت میں گواہی کے حوالے سے کوئی Authority letter جاری کیا گی
‏• عمران مسیح کو یہ قیمت کے تعین کی ذمہ داری بھی کمپنی کی جانب سے نہیں دی گئی نہ ہی اسکے پاس قونصلیٹ جنرل سے رابطے کی کوئی چٹھی تھی۔ اسے یہ بھئ معلوم نہیں کہ قونصلیٹ جنرل اور اسکی کمپنی کے مابین کیا طے ہوا اور اس سروس کی کتنی فیس لی گئی۔
‏• سیلزمین کے مطابق ہیرے کی قیمت کا تعین مائیکروسکوپ مشین، اسکینر اور ڈائمنڈ سلیکٹر سے کیا جاتا ہے لیکن نیب کے ریفرنس میں دیے گئے تحائف کا اس سے معائنہ نہیں کیا گیا کیونکہ اسکے پاس صرف تصاویر تھیں ناکہ زیورات
‏• گواہ عمران مسیح نے اپنی رپورٹ میں ہیروں کا وزن گرام میں لکھا جبکہ ہیروں کا وزن کیراٹ میں کیا جاتا ہے ، اس بابت عمران مسیح نے اپنی غلطی تسلیم کی۔
‏• وکیل کی جانب سے گواہ کو چند زیورات کی تصاویر دکھائی گئیں تو گواہ نے کہا کہ میں تصاویر کی بنیاد پر قیمت نہیں لگا سکتا بلکہ مجھے زیورات کی specifications دیں گے تو قیمت بتا سکتا ہوں (اسی گواہ نے توشہ خانہ زیورات کی قیمت تصویر کی بنیاد پر لگائیں)

‏یہ ہے وہ بندہ اور اس کی گوہی جس کی بنیاد پر 1.8 کروڑ کے تحفے کو 300 کروڑ کا بنا کر پیش کیا گیا اور نیب چئیرمین نے کرپشن کا جھوٹا ریفرنس بنایا اور عمران خان کو سزا دی
‏نوٹ: اگر قیمت غلط ہوتی بھی تو کیس کابینہ ڈویژن کے سٹاف پر بنتا تھا نا کہ عمران خان اور بشریٰ بی بی پر-

31/01/2024

‏مراد سعید31-01-2024.
چند ماہ قبل بشری بی بی کے خلاف شروع ہونے والی کردارکشی کی مہم سے کچھ ہی دن پہلے خود کو آئین و قانون سے مبراسمجھنے والے ایک سرکاری عہدیدار کے ایلچی نے اُن سے ملاقات کی۔ اِس ملاقات میں اُن کے سامنے دو راستے رکھے گئے۔ ایک ایسی “ڈیل” کا جو وہ خان صاحب کے پاس لے کر جائیں اور اُس پر انہیں راضی کریں اور دوسرا راستہ ایک ایسی دھمکی تھی کہ جِس پر اُن کے انکار کے بعد سے عملدرآمد ہورہا ہے اور آج اِس فیصلے کے ذریعے اس کا ایک اور مرحلہ طے کیا گیا ہے (اور یہ اب بھی آخری مرحلہ نہیں ہے)۔
‏ جن حالات کا سامنا بشری بی بی نے کیا ہے یہ کسی عام انسان کے بس کی بات نہیں ہے۔ جوعمر ہمارے معاشروں میں اپنی ذمہ داریوں سے فارغ ہوکر آرام اور سکون سے زندگی گزارنے کی سمجھی جاتی ہے اس عمر میں ایک خاتون نے وہ راستہ چُنا جس کی صعوبتیں جھیلنے کا حوصلہ شاید مضبوط ایقان والوں کو ہی عطا ہے۔ وہ جانتی تھیں کہ اس سفر میں انہوں نے صرف کانٹوں پہ چلنا نہیں ہے بلکہ بدبودار جوہڑوں کے باسی اپنے چہروں کا کیچڑ اُن کی ذات پر بھی اچھالیں گے اور اس کی مثالیں آپ ان چند ماہ میں دیکھ چکے ہیں۔ قصور صرف اُس شخص کا سہارہ بننا کہ جس نے اس ملک کی بہتری کو اپنی زندگی پر مقدم رکھا اور اس کے مقصد کو اپنی زندگی کا مقصد بنانا۔
‏ آج ان فیصلوں کےزریعے محض ہمیں ہماری اوقات بتائ جارہی ہیں۔ لیکن ہم نے ۸ فروری کو اِن کو ان کی اوقات بتانی ہے۔ جو گھناؤنی ڈیل بشری بی بی کو خان صاحب کے پاس لے جانے کا کہا گیا اُس کی تفصیل میں جانے کے لیے یہ وقت مناسب نہیں مگر اتنا کہہ دوں کہ پاکستانی قوم کو اپنا مستقبل بچانے کا یہ آخری موقع مہیا کرنے کے لیے عمران خان اپنا سب کچھ داؤ پر لگا چکا ہے اور اس موقع کو گنوانے کا پچھتاوا آپ رہتی دنیا تک نہیں مٹا سکیں گے۔ اگر آپ نے کسی بھی خوف کسی بھی دباؤ میں آکر، اپنا ووٹ ڈالنے کا حق سرینڈر کردیا تو عمران خان کی عزت اور اُس کی زندگی کا قرض آپ کو زندہ درگور کردیگا۔

26/01/2024

‏بریکنگ نیوز سپریم کورٹ

‏صنم جاوید کو تینوں حلقوں این اے 119, این اے 120 پی پی 150 میں الیکشن لڑنے کی اجازت۔

22/01/2024

‏ایک انسان کا یقین اس کا ایمان کتنی قسمتیں بدل سکتا ہے؟
‏ایک شخص تھا جو ایک ہاری ہوئ ٹیم کو لے کر کہہ رہا تھا ہم جیتیں گے۔ کیسے؟
‏ کس بنیاد پر کوئ مانتا۔۔؟
‏پھر وہ جیت گیا۔
‏ایک شخص تھا کہ جس کو ہر شخص نے کہا تمہارا خواب تعبیر نہیں ہوسکتا۔ کوئ جمع، تفریق، کوئ دلیل کوئ منطق نہیں کہ جو اس کو ممکنات میں بتا سکے۔۔ اس نے تعبیر کھڑی کرکے دکھائ۔ ایک بار نہیں تین بار۔ ہر مخالف، ہر ناقد کی آنکھوں کے سامنے۔ ہر اوچھے ہتکھنڈے، ہر منصوبے کے برخلاف۔ اس نے اپنی تعبیر تعمیر تو کیا کی، اس کی تعمیر اللہ کی قدرت سے کتنوں کی سانسوں کا وسیلہ بنی۔
‏سوچتا ہوں یہ کیسا ایمان ہے؟
‏۷۵ سالوں کا تجربہ تھا منصوبہ سازوں کا۔ کتنے بڑے نام زیر کیے؟ کون کون راندۂ درگاہ ہوکے بے نام و نشاں ہوا، اور باقی رہا تو کرنے والوں کا نام۔۔ دیدۂ بینا ہو تو کہے کہ بطورِ عبرت رہا، مگر عبرت حاصل کس نے کی؟ ہر ایک کے بعد دوسرے کا وہی طریق۔ سبق سیکھا تو ایک کہ ہم جو چاہیں سو کریں!
‏اور سو کیا۔ خاک ہوگئے وہ کہ جنہوں نے للکارنے کی ہمت کی۔ کرنے والے تو عبرت نا سیکھیں کہ حشر کس نے دیکھا ہے مگر جہانِ فانی تو نظروں کے سامنے ہے کہ جہاں تمہیں مثال بنا ڈالا۔۔ پھر کون لڑے اور کتنا لڑے۔ بس جو مِل رہا ہے صبر شُکر سے۔ جُھک کر سمیٹ لو۔ قوم سے کیا لین دین اپنی تو سنوار لو جو سر تسلیم خم کر کے سنور رہی ہے۔
‏مگر ایک شخص اور اس کا ایمان!
‏“سادہ، خوش فہم، ٹکے ٹکے کے لوگوں سے بھی دھوکا کھا جاتا ہے”۔آج دانتوں میں انگلیاں دبائے کھڑے ہیں سب ذی عقل، چالاک، فہمیدہ۔۔ جہاں دیدہ۔۔
‏اس کی سادگی ربِ کامل پر بھروسہ اور خوش فہمی اس کا ایماں نکلی۔
‏اور ایک دنیا کے جو اس کے مدار میں گھوم رہی ہے کہ “کی محمد (ص) سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں۔۔ یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں”۔
‏سوچتا ہوں وہ جو اپنے سامنے پھیلے سمندر کو دیکھ کر آسمان تکتا تھا، تو آنکھوں کے کنارے سے شُکر قطرہ قطرہ بہہ نکلتا کوئ اُسے جا کر بتاتا بھی ہوگا کہ اس سادہ دل کا ایمان کیسے زمینی حقائق سے نبرد آزما ہے؟
‏کیا وہ جانتا ہوگا کہ اس کی خوش فہمی حقیقت بن کر راستوں میں رقصاں ہے؟
‏ یہ کہ اس کی نیک نیتی ایک ملت کا جنون بن گئی ہے؟
‏سوچتا ہوں وہ “مردہ قوم”، وہ “خود غرض”، “بزدل”، “کسی کے لیے نا کھڑی ہونے والی” قوم کہ جس کی “بے عملی” کی آڑ میں کتنوں نے کتنوں کا لہو بیچا۔
‏ کتنی وفاداریوں کی قیمتیں لگیں۔
‏کتنے نا خدا خدا بن بیٹھے؛ وہی، آج اُس کی قوم بن کر کیا سے کیا ہوگئی ہے؟
‏ کوئ تو جاکر اُسے بھی بتا آئے۔
‏کوئ اُسے تو خبر کرے اُس کا خواب تعبیر کی منزل پر کھڑا حقیقت پسندوں کا مونہہ چڑا رہا ہے۔
‏جس کی تصویر پر پابندی ہے وہ آنکھوں میں بس رہا ہے۔
‏جس کے نام پر قدغن ہے اس کا ذکر اٹھی ہتھیلیوں پر آل اولاد سے پہلے دہرایا جارہا ہے۔
‏جس کا نشاں گم کرنا تھا آج ہر نشان اس کا ہے۔
‏جس کو راندۂ درگاہ کرنا تھا آج تخت و تاج کو غرور بس اس کی نسبت سے ہے
‏آج وہ ریاست ہے اور ہر طاقت تماشائ۔
‏سوچتا ہوں ایک شخص کا ایمان کتنی تقدیریں بدل دیتا ہے۔
‏کیسے ریوڑوں کو لشکر بنا دیتا ہے۔ مراد سعید 22-01-2024

14/01/2024

‏جیسے آج آپ کے احساسات ہیں ۹ اپریل کی رات ہمارے بھی تھے۔ ہم نہیں جانتے تھے قوم کیا سوچ رہی ہے ہم نے جو سُنا تھا پچھلے اودوار کے بارے میں ہمیں ویسے ہی ردعمل کی توقع تھی۔ جو منظر آپ ٹی وی پر دیکھ کر ٹوٹے تھے ہم اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھ رہے تھے۔ ہمارے سامنے وہ اٹھا تھا اور خالی ہاتھ وزیر اعظم ہاؤس سے نکل گیا تھا۔ ہم دل شکستہ خود سے نظریں نا ملا پارہے تھے۔ پھر کیا ہوا؟ کیا ۹ اپریل کو عمران خان ہارا تھا یا ۹ اپریل کو عمران خان کی اب تلک کی سب سے بڑی فتح ہوئ تھی؟
‏آپ نے لکھی تھی عمران خان کی جیت کی عبارت۔ وہ یونہی آپ کے حوالے اپنی جنگ نہیں کرکے گیا۔ وہ ہمیشہ سے جانتا تھا کہ جس دن اللہ نے آپ کے دل اس کی جانب موڑے دنیا کی کوئ طاقت اس کو شکست نہیں دے سکے گی۔ اس کی جنگ کبھی بھی اقتدار کے لیے نہیں تھی۔ اس کی جنگ اقتدار کی ہوتی تو وہ پانچ مہینے سے ایک تنگ و تاریک کال کوٹھری میں اپنے تقوی کی ڈھال تلے نہ بیٹھا ہوتا۔ اس کی جنگ محظ طاقت کے حصول کی ہوتی تو وہ گولیاں کھا کر مسکراتے ہوئے آپ کا حوصلہ نہ بحال کرتا۔ اس کی جنگ وزیر اعظم کی کرسی کے لیے ہوتی تو اُس کرسی کو دوام دینے والے سارے مہرے اس کی آنکھوں کے سامنے ۹ اپریل کو سجنے والی بساط پر پڑے تھے اور ایک عرصے تک پڑے رہے تھے۔۔ اس کی جنگ کا مقصد ہمیشہ سے آپ کو ایک عظیم قوم بنانا تھا۔ وہ جس دن دنیا کے سامنے کھڑے ہو کر لا الہ الا للہ کہہ رہا تھا اسی منبر پر کھڑے کھڑے اس کے پیروں سے سانپ لپٹنے لگے تھے۔ پھر بھی اس کی للکار سست نہیں پڑی۔ وہ جب مغرب کی جمہور پسندی کے نقاب نوچ رہا تھا، تو اُن کے خون آشام دانتوں کو اس نے اپنی شہہ رگ پر تب ہی محسوس کرلیا تھا مگر اس نے آپ کا سر نیچا نہیں ہونے دیا۔ وہ جب اپنے نبی پاک (ص) کی حُرمت کے لیے آواز اٹھا رہا تھا تو بھی جانتا تھا کہ وہ آتشِ نمرود میں کود رہا ہے لیکن وہ مانتا تھا کہ اولادِ ابراہیم (ع) کو بس یہی شیوہ دیتا ہے۔ اور تاریخ کا سبق بھی یہی ہے کہ وقت کے یزید کتنے ہی طاقتور ہوں حسین (رض) کی للکار ان کی تلواروں سے زیادہ زور آور رہتی ہے۔ اُس کی جیت تو اُسی دن ہوگئ تھی جس دن آپ نے کوفی بننے سے انکار کردیا تھا۔ اب اپنی جیت کو امر آپ نے اُس للکار سے کرنا ہے جس کا درس حسین (رض) اپنے خون سے لکھ گئے ہیں۔ جو پیادے آج آپ کے سامنے ناخدا بنے بیٹھے ہیں ان میں کسی کا قد نہیں اُس کو شکست دینے کا۔ اُس کا مقابلہ خدائ کے دعویداروں سے ہے اور اِس مقابلے میں اُس کا ہتھیار آپ ہیں؛ خلقِ خدا۔ جہاں ابھی تک آپ کے قدم نہیں ڈگمگائے ویسے ہی اب آپ کی آواز نہیں کمزور پڑنی چاہئے۔ گلی، مُحلے، چوک، چوراہے میں آپ کی للکار گونجنی چاہئے۔ ہر دیوار، ہر مکان، ہر چوبارے پہ آپ کی پُکار نشر ہونی چاہئے۔ یہ ہم پر اُس آدمی کا قرض ہے جس نے تخت و تاج ٹھکرائے ہمارا سودا نہیں کیا۔ جس نے خنجر سہے، تیر کھائے ہم پر آنچ نہیں آنے دی۔ جس نے خود کو تاراج کردیا ہماری نسلوں کی آبادی کی خاطر۔ جو کشمیر سے لے کر فلسطین اور افغانستان تک کے مظلوموں کی آواز بنا۔ جو ہر اُس مسلمان کی آواز بنا کہ جس کے لیے اُس کے امن و آشتی کے مذہب کو تہمت بنا دیا گیا تھا۔
‏یاد رکھیں ہم اس کی جنگ میں اللہ کے بھروسے اترے تھے۔ اپنے ایمان کے سہارے ڈٹے رہے ہیں اور اب اپنے آباء کی میراث کو اپنے سینوں میں سمو کر اسے لڑیں گے۔ ہم نہیں جھکیں گے!!!! مراد سعید. 14-01-2024

14/01/2024

‏جو آزاد امیدوار پی ٹی آئی کے نام پر جیتیں گے وہ جیت کر چلہ کاٹیں گے اور پھر حکومت کی حمایت کا اعلان کر دیں گے۔ جمہوریت زندہ باد!

13/01/2024

These are the major consequences of the Supreme Court decision for taking away the BAT symbol and thus leaving no option for PTI affiliated candidates except contesting as independents:
1) Every single candidate will have to do an individual campaign with customized advertising as everyone would have a different symbol. This has a direct impact on election expenses, organising, canvassing etc.
2) Even if the candidates were detained/arrested or harassed and not allowed to campaign the voters could have mobilised and organized themselves around a unified symbol which would not be possible now further denting the campaign.
3) MOST IMPORTANT: All those PTI affiliated independents who will win will be notified by ECP as independent winners and under the constitution would be free to join any party. Meaning a candidate who might win with support of PTI voters can under duress, influences or for personal gains join PMLN or PPP post elections. This will allow for "Halal" horse trading
4) PTI loses all prospects of reserve seats.
This most regrettably is equivalent to disenfranchising tens of millions of voters across Pakistan.

08/01/2024

‏سپریم کورٹ نے تا حیات نااہلی ختم کردی -‏
ایک نواز شریف کی خاطر ہمیشہ کے لیے چوروں، ڈاکووں، لٹیروں ،دھوکہ بازوں اور بد دیانتوں کے لیے راستہ کھول دیا گیا

22/12/2023

‏بریکنگ نیوز ۔۔ عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی ضمانت منظور

Please be ready to join Pakistan’s first ever, precedent shattering online jalsa. Possibly the world’s first.It is organ...
17/12/2023

Please be ready to join Pakistan’s first ever, precedent shattering online jalsa. Possibly the world’s first.

It is organized by, who else, your very own PTI.

Date/time: Sunday Dec 17, 2023 at 9 PM Pakistan time.

Please find below the link.

*https://youtube.com/?si=IKZq8oS6Ja82HjdC*

We need to make it a smashing success. Make sure to share it with your friends, family and other forums.

Pakistan Tehreek-e-Insaf (پاکستان تحريک انصاف) is a political party in Pakistan founded by former Cricket Captain Imran Khan. Our ideology is all about "Jus...

17/12/2023

پاکستان تحریک انصاف کا ورچوئل جلسہ
‏آج رات پاکستانی وقت کے مطابق 9 بجے سے 12 بجے

‏تحریک انصاف کے سرکردہ رہنما تقریریں کریں گے
‏دنیا بھر میں سکریننگ کے انتظامات کیے گئے ہیں

‏آپ پاکستان تحریک انصاف کے Youtube, Facebook, Twitter, Instagram, اور TikTok اکاؤنٹس اور چینلز پر براہ راست دیکھ سکیں گے

14/12/2023

‏شیر افضل مروت کو لاہور ہائیکورٹ کے باہر جی پی او چوک سے گرفتار کر لیا گیا۔

14/12/2023
Heavy rain in office
12/12/2023

Heavy rain in office

11/12/2023

‏پاکستان اور جاپان کے مابین کشتی رانی کے مقابلے تھے، مقابلے کا ایک اصول یہ تھا کہ ایک کشتی میں چپو چلانے والے آٹھ افراد سوار ہوں گے.

‏جب مقابلہ ہوا تو پاکستانی ٹیم نے بہت زور لگایا، شور شرابہ بھی خوب کیا مگر پہلے ہی مقابلے میں بڑے مارجن سے ہار گئے.

‏پاکستانی ٹیم کی بُری کارکردگی کا جائزہ لیا گیا اور جاپانی ٹیم کی جیت کا تجزیہ کیا گیا، تو پتا چلا کہ جاپانی ٹیم میں سات افراد چپو چلانے والے تھے ،اور ایک کپتان تھا جو کوچ بھی تھا.

‏اس کے برعکس پاکستانی ٹیم میں چپو چلانے والا فقط ایک شخص تھا، باقی سارے کپتان اور کوچ تھے.

‏تجزیے کے بعد فیصلہ ہوا کہ پاکستانی ٹیم میں ایک چپو چلانے والا ہوگا، ایک کپتان اور ایک کوچ ہوگا، باقی پانچ ڈائریکٹر ہوں گے.

‏دوسرے مقابلے میں پہلے سے بھی بدترین شکست ہوئی، تو کارکردگی کا جائزہ لیا گیا، اور فیصلہ ہوا کہ چپو چلانے والا کام چور ہے، کشتی کو پورے زور سے نہیں کھینچتا، لہٰذا اسے فارغ کر دیا گیا، اور باقی سات لوگوں کو ڈائریکٹر بنا دیا گیا

‏ایک دوست کی وال سے کاپی کی گئی پوسٹ !!!

10/12/2023

فون پہ میسج موصول ہوا سالانہ انکریمنٹ لگا دی گئی ہے اور بنیادی تنخواہ اتنی ہو گئی ہے اتفاق سے موبائل بیگم کے پاس تھا
انہوں نے جی پوچھا یہ کیا ہے؟
مَیں نے بتایا کہ یہ سال بعد انکریمنٹ ہوتی ہے وہ لگی ہے انکریمنٹ اور پروموشن
بیگم کہنے لگی کہ میں چوبیس گھنٹے آن ڈیوٹی ہوتی ہوں ، کام ختم ہی نہیں ہوتے۔ لیکن دکھ اس بات کا ہے کہ آپ کی طرح نہ تو کبھی سالانہ انکریمنٹ لگتی ہے اور نہ ہی پروموشن ہوتی ہے۔
میں نے کہا: میری انکریمنٹ لگے یا پروموشن ہو ، ظاہر ہے سب کچھ تمہارا ہی ہے
لیکن پھر بھی تمہارے دونوں گِلے دور کر دیتا ہوں۔
ہر سال تمہاری پاکٹ منی میں دو ہزار کا اضافہ ہوگا۔
بیوی نے ہنستے ہوئے کہا کہ ڈن ہوگیا۔
اب پروموشن کی بات کریں۔
میں نے کہا: میری کسی بیس بائیس سالہ جوان دو شیزہ سے شادی کرا دو۔ تم سینئر ہوجاؤ گی اور وہ جونئیر۔
اب بیگم پروموشن لینے سے انکاری ہے اور میں انکریمنٹ دینے سے انکاری۔
منقول

08/12/2023

مرد کا ایثار۔
‏ میرے ساتھ فیکٹری میں ایک بائیس /24 سالہ لڑکا کام کرتا ہے آج بارش کی وجہ سے میں نے اس سے پوچھ لیا کہ میں بازار ناشتہ کرنے جا رہا ہوں آپ بھی آ جاؤ
‏اس نے کہا بھائی آپ جاؤ میں نے ناشتہ نہیں کرنا میں نے وجہ پوچھی تو ٹال گیا لیکن میرے اصرار پر بتایا کہ اس کے گھر بچہ ہونے والا ہے اور اس کی بیوی کمزور ہے اس لیے میں نے ناشتہ کرنا چھوڑ دیا ہے 10/11 بجے کھانا کھا لیتا ہوں بازار سے دو روٹیاں لے آتا ہوں اور رات کو باہر سموسے والے سے تھوڑی سی چٹنی لے کر روٹی کھا لیتا ہوں اس طرح کرنے سے میرا روز کا 100 روپیہ بچ جاتا ہے میں ان پیسوں سے اپنی بیوی کے لیے طاقت کا شربت اور پھل لے جاتا ہوں
‏---------------
‏میں سوچ رہا تھا جس بچے کے پیدا ہونے سے پہلے باپ بھوک کاٹ رہا ہے کل جب بڑھاپے میں پہنچے گا تو میڈیا اور لبرل ازم سے متاثر یہی تعلیم یافتہ بچہ باپ سے کہے گا آپ کوئی اچھا کام کر لیتے آج ہمارے پاس بھی دولت ہوتی پاس بیٹھی بیوی بھی کہہ دے گی ہاں بیٹا میں نے ساری زندگی تنگی میں ہی گزاری ہے تو اس باپ کے دل کے کتنے ٹکرے ہوں گے۔
‏لیکن فیس بکی سکالر تو مرد کو ہی برا کہیں گے
‏عورتیں مرد کے ظلم کے قصے سنائیں گی
‏اس وقت معاشرتی حالات یہ ہیں کہ مرد پس پس کر عورتوں اور بچوں کی خواہشات پوری کرنے میں اپنی جوانیاں تباہ کر رہے ہیں اور
‏عورتیں مظلوم بننے کا ڈنڈورا پیٹ رہی ہیں

‏ (خواتین سے معزرت) لیکن یہ حقیقت ہے
‏منقول

30/11/2023

‏تیری گفتار پہ حیرت، تِرے کردار پہ خاک
‏قاضئ عصر تِرے عدل کے دربار پہ خاک

‏جس میں سچائ کو مصلوب کیا جاتا ہے
‏شہرِ انصاف تِرے کُوچہ و بازار پہ خاک

‏نوشی گیلانی

04/09/2022

Cricket celebrations

04/09/2022

Address

Kot Bachna/Tehseel Shakargarh District Narowal
Shakargarr

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Kaleem - Kot Bachna کوٹ بچنا posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share


Other Tourist Information Centers in Shakargarr

Show All