Satpara hiking tour and travel

  • Home
  • Satpara hiking tour and travel

Satpara hiking tour and travel Come to join for hiking, tracking, bonfire and explore pakistan beauty.
(2)

Bilamik valley  gilgit baltistanEnjoy trip with Satpara hiking tour and travel
12/09/2024

Bilamik valley gilgit baltistan
Enjoy trip with Satpara hiking tour and travel

بلامک ویلی روندو وادی میں واقع ہے جو اسکردو شہر سے ایک گھنٹے کی مسافت پر ہے اور وادی روندو سے گلگت بلتستان کے بہترین سیا...
11/09/2024

بلامک ویلی روندو وادی میں واقع ہے جو اسکردو شہر سے ایک گھنٹے کی مسافت پر ہے اور وادی روندو سے گلگت بلتستان کے بہترین سیاحتی مقام تک مزید 3 گھنٹے کی مسافت پر ہے۔

بلامک وادی ایک وسیع و عریض علاقہ ہے۔ یہ ایک سرسبز و شاداب علاقہ ہے، جو قدرتی چشموں اور آبشاروں سے مالا مال ہے، جس میں تقریباً 20 چھوٹے اور بڑے دیہات ہیں، جن کے شمال میں وادی ہارپوہ، جنوب میں وادی استور، مغرب میں تالو بروک، اور باشو کے چند گلیشیئر واقع ہیں۔ مشرق

بلامک وادی کی ندیوں اور وادیوں میں کرسٹل پانی بہتا نظر آئے گا۔ یہ واضح چمک پاکیزگی، مٹھاس اور رنگ میں چاند کی طرح ہے۔ جب سورج کی کرنیں درختوں پر پڑتی ہیں تو وادی خوبصورت لگتی ہے۔

یہ وادی ایڈونچر ٹورازم کے ذوق رکھنے والے سیاحوں کے لیے جنت ہے،

خاص طور پر جب آپ صبح چہل قدمی کے لیے باہر نکلتے ہیں تو صبح کی ٹھنڈی ہوا، خوشبودار پھولوں کی خوشبو، پھولوں اور سبزوں پر شبنم کے شفاف قطرے اور مختلف پرندوں کی چہچہاہٹ اور گونجتی آوازیں ماحول کو مزید پرامن بنا دیتی ہیں۔ .
مزید معلومات کے لیےرابط نمبر
محمد عثمان
Whatsap number
0300-8067195
Satpara hiking tour and travel

10 days bike tour from lahore to skarduWith Satpara hiking tour and travel Tour starts from 31 August 2024
16/08/2024

10 days bike tour from lahore to skardu
With Satpara hiking tour and travel
Tour starts from 31 August 2024

فیری میڈوز جانے کے لیے رائے کوٹ سے دائیں جانب ایک کچا راستہ فیری میڈوز کی بلندیوں کی جانب جاتا ہے۔  یہ 16 کلومیٹر لمبا ا...
10/08/2024

فیری میڈوز جانے کے لیے رائے کوٹ سے دائیں جانب ایک کچا راستہ فیری میڈوز کی بلندیوں کی جانب جاتا ہے۔ یہ 16 کلومیٹر لمبا ایک ایسا تنگ راستہ ہے، جس کے ایک طرف بلند وبالاپہاڑ اور دوسری طرف گہری کھائیاں ہیں۔ اس راستے پر صرف جیپ کے ذریعے ہی سفر کیا جاسکتا ہے اور اس پرسے ایک وقت میں ایک ہی گاڑی گزر سکتی۔

رائے کوٹ سے تاتوگاؤں تک دوسری جنگ عظیم کے زمانے کی جیپیںچلتی ہیں جن میں صرف چھ امسافروں کے بیٹھنے کی ہی گنجائش ہوتی ہے۔۔ اس راستے پر جیپ چلانا بھی عام ڈرائیور کے بس کی بات نہیں، یہ کام وہاں کے رہنے والے ماہر ڈرائیور ہی بخوبی انجام دے سکتے ہیں۔

یہ ٹریک ہزاروں فٹ اُونچے پہاڑوں کے درمیان ایک پتھریلا راستہ ہے۔ دائیں طرف آسمان کو چھوتے ہوئے سنگلاخ پہاڑ، بائیں طرف ہزاروں فٹ گہرائی میں طوفانی نالہ بہتا ہے اورنالے کے دوسرے کنارے پر پھر بلند و بالا پہاڑوں کا سلسلہ ساتھ ساتھ چلتا ہے۔

قدیم زمانے کی یہ مضبوط جیپ پتھروں پر ہچکولے کھاتی، مسافروں کے دل دہلاتی ہوئی آسمان کی طرف چڑھتی ہے۔ اس ٹریک کا شمار دنیا کے خوفناک ترین جیپ ٹریکس میں کیا جاتا ہے۔

یہ تصاویر ناران سے کوئی اڑتالیس کلومیٹر کے فاصلے پر واقع بیسل کی ہے۔ یہ خوبصورت وادی  دودھی پت سر کے جھیل کا بیس کیمپ کہ...
31/07/2024

یہ تصاویر ناران سے کوئی اڑتالیس کلومیٹر کے فاصلے پر واقع بیسل کی ہے۔ یہ خوبصورت وادی دودھی پت سر کے جھیل کا بیس کیمپ کہا جا سکتا ہے۔ بیسل ایک سرد اور پرفضا وادی ہے جہاں قیام اور طعام کا بنیادی بندوبست موجود ہے۔

بابوسر ٹاپ جانے والی سڑک کے عین اوپر واقع ہونے اور جھیل لولوسر کی موجودگی کے باعث یہاں سیاحوں کا آنا جانابھی لگا رہتا ہے۔ لولوسرجھیل بیسل سے چند منٹ کی آسان مسافت پر سڑک کے کنارے واقع ہے۔ نیلگوں پانی والی یہ جھیل بھی وادی کاغان کی شہرت کی بڑی وجہ ہے۔

اس خوبصورت وادی کے بھورے پہاڑوں کے اندر تک جاتے پانی اور پانی کی سطح پر تیرتی کشتیوں کے منظر والی یہ جھیل ایک پرراحت اور نسبتا آسان سیاحتی مقام ہے۔ اسی جھیل کو کاغان کے یخ بستہ اور مشہور دریا ئے کنہار کا نقطہ آغاز بھی کہا جاتا ہے۔

📍 بیسل

31/07/2024

بارشوں اور سیلاب کی وجہ سے سیاح حضرات ناردرن ایریا میں جانے میں احتیاط کریں
Satpara hiking tour and travel

31/07/2024

ناران کا راستہ مھانڈری پل سیلاب کی تباہی
کی وجہ سے بند ہے
سیاح حضرات ناران کے سفر سے ایک ہفتہ
تک احتیاط کریں

بلتستان کی تین جھیلیں شاید ہی آپ نے دیکھی ہوں۔بلتستان میں بے شمار جھیلیں ہیں جن میں سے بعض تو مشہور ہیں مگر کئی جھیلیں ا...
15/04/2024

بلتستان کی تین جھیلیں شاید ہی آپ نے دیکھی ہوں۔

بلتستان میں بے شمار جھیلیں ہیں جن میں سے بعض تو مشہور ہیں مگر کئی جھیلیں ابھی تک گمنام ہیں اور میں ایسی ہی تین جھیلوں کا ذکر کروں گا۔
بلتستان کا صدر مقام اسکردو ہے۔ یہاں یہ بھی بتاتا چلوں کہ تقسیمِ ہند سے پہلے موسمِ گرما میں صدر مقام لداخ جبکہ موسمِ سرما میں صدر مقام اسکردو ہوا کرتا تھا۔
سیاحت کے اعتبار سے مشہور اضلاع گانچھے، شگر اور گھرمنگ ہیں۔ یہاں بہتے دریاؤں کی بات کریں تو دریائے سندھ ضلع گھرمنگ، دریائے سیوک ضلع گانچھے اور بالتورو اور بیافو گلیشیئرز سے جنم لینے والا دریائے شگر ضلع شگر کے وسط میں سے گزرتا ہے
بلتستان میں 20 سے زائد ایسی چوٹیاں بھی ہیں جن کی بلندی 20 ہزار فٹ سے زائد ہے جبکہ کے ٹو، براڈ بیک، کے ون، ہیڈن پیک، میشابرم 7 سے 8 ہزار میٹر کی ایسی چوٹیاں ہیں جن پر چڑھنا ہر اچھے کوہ پیما کا خواب ہوتا ہے۔
ٹریکرز اور موٹر سائیکلسٹ کے لیے بلتستان کا علاقہ کسی جنت سے کم نہیں۔ ایک وادی سے دوسری وادی میں ٹریکنگ کرنے کے لیے گانچھے لا (غندوس سے خپلو)، شیلا لا (دیوسائی سے شیلا)، گونڈوگورو لا (ہوشے سے کانڈکورڈیا) اور تھلے لا (خپلو سے شگر) بہت مشہور ہیں۔ اس طرح موٹر سائیکل سوار خامش آبشار، منٹوکھا آبشار، وادئ سیوک، وادئ شیلا، ڈورو بروق چھت، چھوربٹ، فیرانو، کندوس اور وادئ شگر کے دُور افتادہ علاقوں تک باآسانی جاسکتے ہیں۔
جھیلوں تک رسائی کے خواہشمند ٹریکرز کے لیے بلتستان میں بے شمار جھیلیں موجود ہیں جن میں سے بعض وقت کے ساتھ مشہور ہوچکی ہیں جبکہ بہت سی جھیلوں کا ابھی منظرِ عام پر آنا باقی ہے، اور اس تحریر میں میں ایسی ہی تین جھیلوں کا ذکر کروں گا۔
1۔ خرفق جھیل
اسکردو سے خپلو روڈ پر سفر کرتے وقت خرفق کا خوبصورت گاؤں واقع ہے۔ اسکردو سے اندازاً ڈیڑھ گھنٹے کی مسافت پر واقع یہ ایک چھوٹا سا گاؤں ہے جس کی آبادی کم و بیش 50 سے 60 چولہوں پر مشتمل ہے۔ عام طور پر ایک گھرانے میں 2 سے 3 یا اس سے زائد چولہے جلتے ہیں اور مقامی سطح پر چولہوں کی تعداد سے ہی آبادی کے تناسب کا اندازہ لگایا جاتا ہے۔ خرفق گانچھے کے صدر مقام خپلو سے قریباً 40 منٹ کی دُوری پر واقع ہے۔
اکثر مقامی آبادی کاشت کاری سے وابستہ ہے۔ اس علاقے میں آلو اور جو کی فصلوں کے علاوہ خوبانی اور سیب کے درختوں کی بھی بہتات پائی جاتی ہے۔ وادی میں پانی کا اہم ذریعہ خرفق جھیل سے بہنے والا نالہ ہے۔ مقامی لوگ انتہائی مہمان نواز ہیں اور جھیل کو منزلِ مقصود بنا کر یہاں آنے والے ٹریکرز کی ہر ممکنہ مدد بھی کرتے ہیں۔
مقامی گائیڈ کی موجودگی میں اگر جھیل کی ٹریکنگ دوپہر ساڑھے 12 بجے شروع کی جائے تو شام ساڑھے 4 بجے تک ٹریکنگ مکمل کرکے خرفق گاؤں لوٹا جاسکتا ہے، مختصر دورانیے سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس جھیل کی ٹریکنگ کوئی اتنی مشکل نہیں۔
خرفق گاؤں سے خرفق جھیل کا فاصلہ 3 کلومیٹر ہے۔ ایک تجربہ کار ٹریکر 3 گھنٹوں کی مسافت میں جھیل تک کا سفر طے کرسکتا ہے۔ یہ ٹریک مستقل مگر نارمل عمودی چڑھائی پر مشتمل ہے۔ ابتدائی راستہ انتہائی سرسبز ہے۔ جولائی کے وسط میں سبزے اور پھلدار درختوں پر سرسراتی ہوا انتہائی خوشگوار معلوم ہوتی ہے۔ خرفق جھیل کے سفر کا بہترین وقت جولائی اور اگست ہے۔ دراصل ان مہینوں میں سبزہ اور پانی دونوں جھیل کی خوبصورتی کو مزید چار چاند لگادیتے ہیں
جھیل کے گرد آب و تاب سے کھڑے اونچے سرمئی پہاڑ قراقرم کی ہیبت ناکی کو مزید واضح کردیتے ہیں۔ ایک سے ڈیڑھ گھنٹے کا سفر طے کرکے آپ ایسے ٹاپ تک بھی پہنچ سکتے ہیں جہاں سے یوگو اور خرفق کا نظارہ قابلِ دید ہوتا ہے
دریائے سیوک کے کنارے آباد یہ بستیاں اور ان کے بیچ لہلہاتے خوبصورت کھیتوں کے خوشگوار مناظر دل و دماغ پر اپنے گہرے نقوش چھوڑ جاتے ہیں۔ مقامی آبادی نے انتہائی محنت سے جھیل تک رسائی کے لیے بڑے بڑے پتھر راستے پر بچھا رکھے ہیں تاکہ بارش یا کیچٹر میں چڑھائی میں کوئی دقت پیش نہ آئے
جھیل کا پہلا نظارہ قابلِ دید ہے۔ خرفق 3 اطراف سے قراقرم کے سرخ سلیٹی رنگ کے پہاڑوں کے بیچوں و بیچ اپنے وجود کو سموئے ہوئی ہے۔ جھیل کی اونچائی تقریباً ساڑھے 10 ہزار فٹ ہے۔ گہری سبز رنگت کی حامل اس جھیل کے عقب میں موجود بھوج پتر کے درخت اس کی خوبصورتی کو مزید جلا بخشتے ہیں
جھیل کے عقب میں ہی کھرمنگ پاس ہے جہاں سے ضلع کھرمنگ کی حدود میں داخل ہوا جاسکتا ہے۔ مقامی بکروال جھیل کے کنارے اپنے جانوروں کے ساتھ نظر آتے ہیں۔ مقامی بکروالوں سے بکری کا دودھ لے کر بنائی گئی چائے پیتے وقت جب جھیل کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہوتے ہیں تو ہمیں ہمیشہ یہ خیال ذہن میں تیر آتا ہے کہ ان خوبصورت وادیوں کے بیچ ان خوبصورت جھیلوں کا رنگ بھرنے والا مصور کتنا ہی خوبصورت اور ذی وقار ہوگا

2۔ کسارا جھیل
دنیا کی چھت دیوسائی سے شاید ہی کوئی پاکستانی ناواقف ہو۔ 3 ہزار مربع فٹ پر مشتمل یہ سرسبز میدان دنیا میں اپنی دلکشی تسلیم کروا چکا ہے۔ اگر آپ اپنی بصارت اور سماعت کو ترو تازگی بخشنے کے خواہاں ہیں تو میں آپ کو دیوسائی کے وسیع و عریض جہاں میں کچھ دن گزارنے کا مشورہ دوں گا۔ دیو سائی بہت ہی خوبصورت جگہ ہے۔استور کی جانب سے 5 گھنٹے جبکہ اسکردو کی طرف سے 2 سے 3 گھنٹے کی مسافت پر موجود یہ خطہ بے شمار جنگلی حیات، جڑی بوٹیوں، ندی نالوں اور دو درجن سے زائد جھیلوں کا مسکن ہے،دیوسائی سال کا زیادہ وقت برف کی چادر اوڑھے رہتا ہے مگر موسمِ گرما کے صرف 3 سے 4 ماہ میں اپنے جلوؤں سے ہزاروں سیاحوں کو اپنی طرف کھینچ لاتا ہے، 7 ہزار فٹ سے 14 ہزار فٹ کی بلندی تک جانے کا یہ سفر ایڈونچر سے بھرپور ہے۔ ایک سادہ شرٹ سے جیکٹ پہننے تک صرف ڈھائی گھنٹے لگتے ہیں۔ علی میر ٹاپ اور بڑا پانی 2 ایسے مقامات ہیں جہاں آج کل انٹرنیٹ کی سہولت بھی موجود ہے۔دیوسائی میں سیاحتی اعتبار سے بڑا پانی اور کالا پانی 2 بھائیوں کی حیثیت رکھتے ہیں۔ دونوں خوبصورت ندیوں کے کنارے آباد ہیں۔ بڑا پانی کی ندی کو ہمارا وطن کچھ زیادہ ہی پیارا لگتا ہے، یہی وجہ ہے کہ بھارت کی حدود میں داخل ہونے کے بعد دوبارہ پاکستان میں اپنے بہاؤ کو رواں رکھتی ہے۔ جبکہ چھوٹا پانی کی ندی ایک خوبصورت جھیل کا منبع ہے۔ دونوں ندیاں دیسی اور ٹراؤٹ مچھلیوں سے مالا مال ہیں۔
کالا پانی سے کسارا جھیل دو گھنٹے کی ٹریکنگ پر واقع ہے، جھیل چھوٹی مگر بہت خوبصورت ہے اس کی لمبائی بارہ سو فٹ اور چوڑائی چھ سو فٹ ہے، اس کا پانی نیلگون رنگ کا ہے
3۔ زونگ جھیل
گمبہ شغرن کو غندوس گاؤں کا ایک ملحقہ محلہ کہا جاسکتا ہے۔ عاجزانہ رائے میں یہ ایک انتہائی خوبصورت جگہ ہے شاید وادی کھرمنگ میں جتنی پانی کی بہتات اس علاقہ میں ہے اتنی کسی اور جگہ نہیں۔ اس کی بڑی وجہ گمبہ شغرن کے سر پر کھرمنگ کی سب سے بڑی جھیل غوراشی ژھو کا موجود ہونا ہے۔
یہاں پر ہر قسم کا پھل موجود ہے جن میں خوبانی کی 2 انتہائی لذیذ اقسام ’ہلمان‘ اور ’مارغولام‘ بھی شامل ہیں۔ غندوس میں پتھروں کی بڑی بڑی سلوں پر خوبانی کو سوکھا کر سردیوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ سیب، ناشپاتی، انگور اور بادام کے درخت بھی یہاں بکثرت پائے جاتے ہیں۔
کارگل روڈ پر اسکردو سے کھرمنگ سفر کرتے ہوئے بائیں ہاتھ پر بالترتیب چھوٹا اور بڑا پُل آتے ہیں۔ چھوٹا پُل سے پیدل جبکہ بڑے پُل سے بذریعہ گاڑی گمبہ شغرن پہنچا جاسکتا ہے۔ گمبہ شغرن سے صرف 30 منٹ کی پیدل دُوری پر زونگ جھیل کا دیدار کیا جاسکتا ہے۔ یہ ایک بہت ہی چھوٹی مگر انتہائی خوبصورت جھیل ہے۔ تیراکی کا ذوق و شوق رکھنے والے دوستوں کے لیے یہ مقام موزوں ہے۔
جھیل کے کناروں پر کیمپنگ کا اہتمام بھی کیا جاسکتا ہے۔ جھیل کا شفاف پانی جھیل کی خوبصورتی میں اور بھی اضافہ کردیتا ہے۔ انتہائی ٹھنڈے پانی کی اس جھیل کی زیادہ سے زیادہ گہرائی 12 سے 14 فٹ ہے جبکہ اس کی چوڑائی 20 اور لمبائی لگ بھگ 100 فٹ ہے۔ اگر سر پر تیز دھوپ ہو اور ماہِ اگست ہو تب اس جھیل میں نہانے کا صحیح معنوں میں لطف اٹھایا جاسکتا ہے۔ جھیل کے اطراف میں لگے خوبانی کے درختوں سے تازہ خوبانی اتار کر کھانا اور ٹھنڈے پانی میں غوطہ لگانا یہاں آنے والے سیاحوں کی سہانی یادوں کا حصہ بن جاتا ہے۔

سکردو آنے والے سیاح یہ تحریر  ضرور پڑھ لیں_❤سکردو گلگت بلتستان کے ایک شہر کا نام ہے لیکن مقامی سیاحتی انڈسٹری میں سکردو ...
23/03/2024

سکردو آنے والے سیاح یہ تحریر ضرور پڑھ لیں_❤
سکردو گلگت بلتستان کے ایک شہر کا نام ہے لیکن مقامی سیاحتی انڈسٹری میں سکردو سے مراد بلتستان کے چار ضلعے اور ضلع استور کو شامل کیا جاتا ہے۔ گلگت بلتستان جانے والے سیاح یا تو گلگت کا رخ کرتے ہیں یا سکردو کا۔
اسی لئے گلگت بلتستان ٹور کو دو حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے :
1: سکردو ٹور
2: گلگت ٹور
گلگت ٹور جگلوٹ سے شروع ہو کر خنجراب ٹاپ پر ختم ہو جاتا ہے جبکہ سکردو ٹور جگلوٹ سے شروع ہو کر ایک طرف کے ٹو دوسری طرف سیاچن اور تیسری طرف دیوسائی سے ہوتا ہوا منی مرگ پر ختم ہو جاتا ہے۔ اگر جہاز کے ذریعے سکردو کا سفر کریں تو سکردو شہر سے تمام سیاحتی مقامات تک جانے کے لیئے ہر قسم کی گاڑیاں مل جاتی یے۔ بائی روڈ سکردو کا سفر شاہراہ بابوسر اور قراقرم ہائی کے بعد جگلوٹ سے شروع ہوتا ہے۔ جگلوٹ سے سکردو تک بہترین سڑک بن گئی ہے نئے شاہراہ کا نام جگلوٹ سکردو روڈ سے بدل کر شاہراہ بلتستان رکھ دیا ہے ہراموش شنگوس کے بعد ڈامبوداس بازار روندو سے طورمک بلامک کیلیے روڈ لے سکتے ہیں ڈمبوداس سے آگے بشو کے مقام پر رائیڈ سائیڈ سے مقامی گاڑیوں میں بشو میڈو کیلیے گاڑی مل سکتی ھے بشو سے آگے شہید پل کے بعد دس منٹ کی ڈرائیو پر جے ایس آر چوک سے رائیڈ سائیڈ پر کچورا ویلی سیدھا چالیس منٹ ڈرائیو پر سکردو سٹی یہاں سے
استور، گانچھے(وادی خپلو)، کھرمنگ اور شگر جانے کیلے بھی سکردو سے روٹ لے سکتے ہیں۔
سکردو ٹور میں درج ذیل سیاحتی مقامات شامل ہیں۔

1: ضلع سکردو
ضلع سکردو روندو وادی سے شروع ہوتا ہے اور سرمک کے مقام پر ختم ہوجاتا ہے۔
سکردو شہر گلگت بلتستان کا سب سے بڑا شہر ہے اس شہر میں گلگت بلتستان کے ہر ضلعے سے بغرض روزگار لوگ آباد ہیں۔ اس شہر میں شیعہ ، نوربخشی ،سنی، اسماعلیلی، اہل حدیث ہر فرقے کے لوگ پر امن زندگی بسر کرتے ہیں۔ سکردو اس پورے علاقے کا تجارتی مرکز بھی ہے۔سکردو میں گلگت بلتستان کا واحد انٹرنیشنل ائیرپورٹ بھی موجود ہے۔ پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائن روزانہ پروازیں اسلام آباد، لاہور اور کراچی سے چلاتی ہے ۔ پچھلے سال سے سیالکوٹ فیصل آباد اور ملتان سے بھی پروازوں کا آغآز ہوچکا ہے۔

ڈسٹرکٹ سکردو کے سیاحتی مقامات

#دیوساٸی نیشنل پارک
(تاریخی قلعہ)
#شنگریلا ریزورٹ
# ژھوق ویلی ۔۔ستقچن ویلی۔شغرتھنگ ویلی
#کچورا جھیل اپر لیک۔۔غلچو چشمہ پڑانگ کچورا
#سکم ژھو گرین لیک لور کچورا
#سدپارہ ڈیم
#چنداہ ویلی
# ستک ویلی روندو
#بلامک روندو۔طورمک روندو
#وادی بشو سلطان آباد بشو ویلی
# ننگ ژوھوق آرگینک ویلیج
#کتپناہ لیک اینڈ کولڈ ڈیزرٹ
# بھڈہ راک منٹھل سدپارہ
#میسور راک حسین آباد
#ڈائناسور راک چنداہ
#سرفہ رنگاہ کولڈ ڈیزرٹ

2: ضلع گانچھے (وادی خپلو)
ضلع گانچھے کریس سے شروع ہوتا ہے اور سیاچن گلیشئر پر ختم ہوتا ہے ۔ ضلع گانچھے کو وادی خپلو بھی کہا جاتا ہے ۔ ضلع گانچھے بلند ترین پہاڑوں اور گلیشیئرز کی وجہ سے پوری دنیا میں مشہور ہے۔ دنیا کی بلند ترین مہاز جنگ سیاچن اسی ضلع میں واقع ہے اس کے علاوہ قراقرم کے بلند ترین پہاڑوں جیسے کے ٹو، گشہ بروم ، براڈپیک۔ اور مشہ بروم سے کوہ پیما واپسی پر اسی ضلع کی وادی ہوشے کا روٹ استعمال کرتے ہیں۔ یہ ڈسٹرکٹ خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہے۔
اس ڈسٹرکٹ کی چند تاریخی اور سیاحتی مقامات درجہ ذیل ہے_
#خپلو فورٹ_
#چقچن مسجد(7 سو سال پرانی مسجد)
#تھوقسی کھر
#ہلدی کونس ویو پوائنٹ
#وادی ہوشے ، کے سکس، کے سیون، مشہ بروم جیسے قراقرم کے اونچے پہاڑوں کی وادی
#سلنگ ریزورٹ
# وادی کندوس گرم چشمہ
#گیاری سیاچن وادی سلترو
#وادی تھلے، تھلے لا
# ننگما وادی کاندے
#کھرفق جھیل
#خانقاہ معلٰی خپلو (ایشیا کی سب سے بڑی خانقاہ)
# کے ٹو ویو پوائنٹ مچلو بروق
# غورسے گاوں۔۔مشہور بین الاقوامی یوٹیوبر شیراز اینڈ مسکان کے خوبصورت گاوں

3_ضلع شگر
شگر ایک ذرخیز وادی ہے یہ وادی تاریخی مقامات اور بلند ترین پہاڑوں کی وجہ سے مشہور ہے۔
دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی k2 بھی اس ڈسٹرکٹ میں واقع ہے اور دنیا میں 8000 اونچاٸی سے اوپر والی 5 پہاڑ بھی اس خطہ میں موجود ہیں_یہ ڈسٹرکٹ سکردو سے 30 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے
شگر کے سیاحتی مقامات
#شگر فورٹ
#بلائنڈ لیک
# دنیا کی بلند ترین اور سرد ریگستان سرفہ رنگا کولڈ ڈیزرٹ
#کے ٹو پہاڑ_k2
#:ہشوپی باغ
#خانقاہ معلیٰ 600 سال پرانی مسجد ہیں_
# وادی ارندو
# کنکورڈیا
#گلاب پور رنگاہ
#ژھوقگو آبشار
#گرم چشمہ چھوتوڑن اور بیسل

# وسط قراقرم کے بلند ترین پہاڑ گشہ بروم، براڈ پیک، ٹرنگو ٹاور وغیرہ

4: ضلع کھرمنک
آبشاروں اور صاف و شفاف ندی نالوں کی سرزمین۔
سیاحتی مقامات
# منٹھوکھا واٹر فال
# خموش آبشار
# وادی شیلا
# غندوس لیک (دو جھیل ھے ایک اپر ایک لور)
# کارگل بارڈر
وادی گلتری جو کہ کھرمنگ میں آتا ھے سکردو سے سات آٹھ گھنٹے کی مسافت پر دیوسائی ٹاپ سے تھوڑا آگے سے لفٹ سائیڈ کی طرف روڈ جاتی ھے
# بڑا داس
# فرانشاٹ
# بنیال
# تھانوٹ
# شخما
# برباٹ
# حسینی ٹاپ
# شنگو شگر ۔ مٹیال۔تھلی۔کرابوش۔
# ڈمبو بھاو

5: استور
ضلع استور انتطامی طور پر دیامر ڈویژن میں واقع ہے لیکن استور تک رسائی سکردو سے ہوتا ہے خصوصا جو سیاح بذریعہ جہاز سکردو آتے ہیں ان کے لئیے استور تک رسائی سکردو دیوسائی سے ہوتا ہے ۔استور سے آنے والے سیاح بزریعہ چلم دیوسائی تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں وادی استور کے سیاحتی مقامات درج ذیل ہیں۔
# روپال فیس ننگا پربت
# راما میڈوز
# پریشنگ
# چلم۔برزل ٹاپ۔منی مرگ
# دومیل جھیل
# راٹو
# شونٹر
#درلے جھیل

ہراموش و شنگوس ویلی
عالم برج سے آگے سکردو کی طرف مقپون داس سے کچھ مسافت پر نہایت ہی خوبصورت وادی آتی ھے
سیاحتی مقامات
#کٹوال ویلی
اس کے علاوہ بے شمار سیاحتی مقامات موجود ہیں جہاں تک عام سیاحوں کی رسائی ممکن نہیں ہے۔شاپنگ کیلیے بنظیر چوک تا علمدار چوک شیر علی چوک تا آغا ھادی چوک اور کالج روڈ تا جامع مسجد روڈ مشہور ھے ہنڈی کرافٹ اور ڈرائی فروٹس کیلیے یاد گار چوک تا ایم پی چوک بھٹو بازار وغیرہ ھوٹل گیسٹ ھاوسزز ایک ہزار تا بیس ہزار باقی سیاح اپنے بجٹ کے مطابق مینج کرسکتے ہیں ریسٹورنٹ وغیرہ بھی انہی بازاروں میں ملیں گے۔۔۔
شکریہ
Muhammad Usman
Satpara travels
0300-8067195

سکردو آنے والے سیاح یہ تحریر  ضرور پڑھ لیں_❤سکردو گلگت بلتستان کے ایک شہر کا نام ہے لیکن مقامی سیاحتی انڈسٹری میں سکردو ...
22/03/2024

سکردو آنے والے سیاح یہ تحریر ضرور پڑھ لیں_❤
سکردو گلگت بلتستان کے ایک شہر کا نام ہے لیکن مقامی سیاحتی انڈسٹری میں سکردو سے مراد بلتستان کے چار ضلعے اور ضلع استور کو شامل کیا جاتا ہے۔ گلگت بلتستان جانے والے سیاح یا تو گلگت کا رخ کرتے ہیں یا سکردو کا۔
اسی لئے گلگت بلتستان ٹور کو دو حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے :
1: سکردو ٹور
2: گلگت ٹور
گلگت ٹور جگلوٹ سے شروع ہو کر خنجراب ٹاپ پر ختم ہو جاتا ہے جبکہ سکردو ٹور جگلوٹ سے شروع ہو کر ایک طرف کے ٹو دوسری طرف سیاچن اور تیسری طرف دیوسائی سے ہوتا ہوا منی مرگ پر ختم ہو جاتا ہے۔ اگر جہاز کے ذریعے سکردو کا سفر کریں تو سکردو شہر سے تمام سیاحتی مقامات تک جانے کے لیئے ہر قسم کی گاڑیاں مل جاتی یے۔ بائی روڈ سکردو کا سفر شاہراہ بابوسر اور قراقرم ہائی کے بعد جگلوٹ سے شروع ہوتا ہے۔ جگلوٹ سے سکردو تک بہترین سڑک بن گئی ہے نئے شاہراہ کا نام جگلوٹ سکردو روڈ سے بدل کر شاہراہ بلتستان رکھ دیا ہے ہراموش شنگوس کے بعد ڈامبوداس بازار روندو سے طورمک بلامک کیلیے روڈ لے سکتے ہیں ڈمبوداس سے آگے بشو کے مقام پر رائیڈ سائیڈ سے مقامی گاڑیوں میں بشو میڈو کیلیے گاڑی مل سکتی ھے بشو سے آگے شہید پل کے بعد دس منٹ کی ڈرائیو پر جے ایس آر چوک سے رائیڈ سائیڈ پر کچورا ویلی سیدھا چالیس منٹ ڈرائیو پر سکردو سٹی یہاں سے
استور، گانچھے(وادی خپلو)، کھرمنگ اور شگر جانے کیلے بھی سکردو سے روٹ لے سکتے ہیں۔
سکردو ٹور میں درج ذیل سیاحتی مقامات شامل ہیں۔

1: ضلع سکردو
ضلع سکردو روندو وادی سے شروع ہوتا ہے اور سرمک کے مقام پر ختم ہوجاتا ہے۔
سکردو شہر گلگت بلتستان کا سب سے بڑا شہر ہے اس شہر میں گلگت بلتستان کے ہر ضلعے سے بغرض روزگار لوگ آباد ہیں۔ اس شہر میں شیعہ ، نوربخشی ،سنی، اسماعلیلی، اہل حدیث ہر فرقے کے لوگ پر امن زندگی بسر کرتے ہیں۔ سکردو اس پورے علاقے کا تجارتی مرکز بھی ہے۔سکردو میں گلگت بلتستان کا واحد انٹرنیشنل ائیرپورٹ بھی موجود ہے۔ پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائن روزانہ پروازیں اسلام آباد، لاہور اور کراچی سے چلاتی ہے ۔ پچھلے سال سے سیالکوٹ فیصل آباد اور ملتان سے بھی پروازوں کا آغآز ہوچکا ہے۔

ڈسٹرکٹ سکردو کے سیاحتی مقامات

#دیوساٸی نیشنل پارک
(تاریخی قلعہ)
#شنگریلا ریزورٹ
# ژھوق ویلی ۔۔ستقچن ویلی۔شغرتھنگ ویلی
#کچورا جھیل اپر لیک۔۔غلچو چشمہ پڑانگ کچورا
#سکم ژھو گرین لیک لور کچورا
#سدپارہ ڈیم
#چنداہ ویلی
# ستک ویلی روندو
#بلامک روندو۔طورمک روندو
#وادی بشو سلطان آباد بشو ویلی
# ننگ ژوھوق آرگینک ویلیج
#کتپناہ لیک اینڈ کولڈ ڈیزرٹ
# بھڈہ راک منٹھل سدپارہ
#میسور راک حسین آباد
#ڈائناسور راک چنداہ
#سرفہ رنگاہ کولڈ ڈیزرٹ

2: ضلع گانچھے (وادی خپلو)
ضلع گانچھے کریس سے شروع ہوتا ہے اور سیاچن گلیشئر پر ختم ہوتا ہے ۔ ضلع گانچھے کو وادی خپلو بھی کہا جاتا ہے ۔ ضلع گانچھے بلند ترین پہاڑوں اور گلیشیئرز کی وجہ سے پوری دنیا میں مشہور ہے۔ دنیا کی بلند ترین مہاز جنگ سیاچن اسی ضلع میں واقع ہے اس کے علاوہ قراقرم کے بلند ترین پہاڑوں جیسے کے ٹو، گشہ بروم ، براڈپیک۔ اور مشہ بروم سے کوہ پیما واپسی پر اسی ضلع کی وادی ہوشے کا روٹ استعمال کرتے ہیں۔ یہ ڈسٹرکٹ خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہے۔
اس ڈسٹرکٹ کی چند تاریخی اور سیاحتی مقامات درجہ ذیل ہے_
#خپلو فورٹ_
#چقچن مسجد(7 سو سال پرانی مسجد)
#تھوقسی کھر
#ہلدی کونس ویو پوائنٹ
#وادی ہوشے ، کے سکس، کے سیون، مشہ بروم جیسے قراقرم کے اونچے پہاڑوں کی وادی
#سلنگ ریزورٹ
# وادی کندوس گرم چشمہ
#گیاری سیاچن وادی سلترو
#وادی تھلے، تھلے لا
# ننگما وادی کاندے
#کھرفق جھیل
#خانقاہ معلٰی خپلو (ایشیا کی سب سے بڑی خانقاہ)
# کے ٹو ویو پوائنٹ مچلو بروق
# غورسے گاوں۔۔مشہور بین الاقوامی یوٹیوبر شیراز اینڈ مسکان کے خوبصورت گاوں

3_ضلع شگر
شگر ایک ذرخیز وادی ہے یہ وادی تاریخی مقامات اور بلند ترین پہاڑوں کی وجہ سے مشہور ہے۔
دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی k2 بھی اس ڈسٹرکٹ میں واقع ہے اور دنیا میں 8000 اونچاٸی سے اوپر والی 5 پہاڑ بھی اس خطہ میں موجود ہیں_یہ ڈسٹرکٹ سکردو سے 30 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے
شگر کے سیاحتی مقامات
#شگر فورٹ
#بلائنڈ لیک
# دنیا کی بلند ترین اور سرد ریگستان سرفہ رنگا کولڈ ڈیزرٹ
#کے ٹو پہاڑ_k2
#:ہشوپی باغ
#خانقاہ معلیٰ 600 سال پرانی مسجد ہیں_
# وادی ارندو
# کنکورڈیا
#گلاب پور رنگاہ
#ژھوقگو آبشار
#گرم چشمہ چھوتوڑن اور بیسل

# وسط قراقرم کے بلند ترین پہاڑ گشہ بروم، براڈ پیک، ٹرنگو ٹاور وغیرہ

4: ضلع کھرمنک
آبشاروں اور صاف و شفاف ندی نالوں کی سرزمین۔
سیاحتی مقامات
# منٹھوکھا واٹر فال
# خموش آبشار
# وادی شیلا
# غندوس لیک (دو جھیل ھے ایک اپر ایک لور)
# کارگل بارڈر
وادی گلتری جو کہ کھرمنگ میں آتا ھے سکردو سے سات آٹھ گھنٹے کی مسافت پر دیوسائی ٹاپ سے تھوڑا آگے سے لفٹ سائیڈ کی طرف روڈ جاتی ھے
# بڑا داس
# فرانشاٹ
# بنیال
# تھانوٹ
# شخما
# برباٹ
# حسینی ٹاپ
# شنگو شگر ۔ مٹیال۔تھلی۔کرابوش۔
# ڈمبو بھاو

5: استور
ضلع استور انتطامی طور پر دیامر ڈویژن میں واقع ہے لیکن استور تک رسائی سکردو سے ہوتا ہے خصوصا جو سیاح بذریعہ جہاز سکردو آتے ہیں ان کے لئیے استور تک رسائی سکردو دیوسائی سے ہوتا ہے ۔استور سے آنے والے سیاح بزریعہ چلم دیوسائی تک رسائی حاصل کرسکتے ہیں وادی استور کے سیاحتی مقامات درج ذیل ہیں۔
# روپال فیس ننگا پربت
# راما میڈوز
# پریشنگ
# چلم۔برزل ٹاپ۔منی مرگ
# دومیل جھیل
# راٹو
# شونٹر
#درلے جھیل

ہراموش و شنگوس ویلی
عالم برج سے آگے سکردو کی طرف مقپون داس سے کچھ مسافت پر نہایت ہی خوبصورت وادی آتی ھے
سیاحتی مقامات
#کٹوال ویلی
اس کے علاوہ بے شمار سیاحتی مقامات موجود ہیں جہاں تک عام سیاحوں کی رسائی ممکن نہیں ہے۔شاپنگ کیلیے بنظیر چوک تا علمدار چوک شیر علی چوک تا آغا ھادی چوک اور کالج روڈ تا جامع مسجد روڈ مشہور ھے ہنڈی کرافٹ اور ڈرائی فروٹس کیلیے یاد گار چوک تا ایم پی چوک بھٹو بازار وغیرہ ھوٹل گیسٹ ھاوسزز ایک ہزار تا بیس ہزار باقی سیاح اپنے بجٹ کے مطابق مینج کرسکتے ہیں ریسٹورنٹ وغیرہ بھی انہی بازاروں میں ملیں گے۔۔۔
شکریہ
Muhammad Usman
Satpara travels
03008067195

Haramosh valley gilgit batistan is a best valley of GB region most attractive and seneric viewing this valley Very tough...
31/12/2023

Haramosh valley gilgit batistan is a best valley of GB region most attractive and seneric viewing this valley
Very tough jeep track start from sassi Village skardu Road

اگر آپ گلگت آئے اور نلتر ویلی دیکھے بغیر چلے گئے تو یقین کریں آپ نے بہت کچھ مِس کر دیا۔ نلتر میں چار جھیلیں ہیں اور اور ...
22/10/2023

اگر آپ گلگت آئے اور نلتر ویلی دیکھے بغیر چلے گئے تو یقین کریں آپ نے بہت کچھ مِس کر دیا۔ نلتر میں چار جھیلیں ہیں اور اور خوبصورت واٹر سٹریم ہے۔ گلگت سے صبح صبح جیپ میں 2 گھنٹے بعد آپ نلتر ویلی پہنچ جائیں گے۔ نلتر میں بہترین ہوٹل موجود ہیں۔ یہاں اپنا سامان رکھ کر جیپ سے 4 جھیلیں دیکھنے کے لئے فوراً نکل جائیں۔ 1 گھنٹے بعد آپ جھیلوں کی وادی میں داخل ہو جائیں گے۔ سب سے پہلی جھیل سترنگی جھیل ہے اور یہاں سے 15 منٹ پیدل آپ بلیو لیک اور پری لیک دیکھ سکتے ہیں، یہاں کی واٹر سٹریم کا کلر آپ کا موڈ خوشگوار بنادے گا، اور یہاں سے 1 گھنٹے پیدل راستہ آپکو فیروزہ لیک پہنچا دے گا۔ یہاں ہوٹل نہیں ہیں اور کیمپنگ کرنا چاہتے ہیں تو درجہ حرارت منفی تک جا سکتی ہے۔ بہترین مہینہ مئی سے ستمبر تک ہے، یہ ایک ٹھنڈا علاقہ ہے۔

نلتر رو ڈ کا کام مکمل ہوگیا   ہے  اب  آپ  کسی   بھی قسم   گاڑی  پر باآسانی  نلتر پہنچ  سکتے   ہیں   یہ   سڑک   40    کلو...
20/10/2023

نلتر رو ڈ کا کام مکمل ہوگیا ہے اب آپ کسی بھی قسم گاڑی پر باآسانی نلتر پہنچ سکتے ہیں یہ سڑک 40 کلو میٹر لمبی اور 36 فٹ چوڑی ہے اسے نلتر ایکسپریس وے کا نام دیا گیا ہے دو گھنٹے کا سفیر اب صرف چالیس منٹ میں طے ہوگا

Beauty of naran
22/09/2023

Beauty of naran

Beautiful view of Naran valley
17/09/2023

Beautiful view of Naran valley

  کی تمام جھیلوں کی مکمل تفصیل۔۔۔1)رتی گلی جھیل 2)رتی گلی سمال 3)ہنس راج جھیل 4)کالا سر 5)گھٹیاں جھیل 6)سرال جھیل 7)مون ...
31/05/2023

کی تمام جھیلوں کی مکمل تفصیل۔۔۔

1)رتی گلی جھیل
2)رتی گلی سمال
3)ہنس راج جھیل
4)کالا سر
5)گھٹیاں جھیل
6)سرال جھیل
7)مون جھیل
8) رام چکور جھیل
9)مُلاں والی جھیل
10) بٹ کنالی جھیل
11)شاؤنٹرجھیل
12)چٹہ کٹھہ جھیل
13)چٹہ کٹھہ 2
14) بنجوسہ جھیل
15) باغسر جھیل
16) سُبڑی / لنگر پورہ جھیل
17) زلزال جھیل
18) پَتلیاں جھیل
19) مائی ناردہ جھیل
20) نوری جھیل
21) کھرگام جھیل
22 )ڈک جھیل

1) رتی گلی جھیل ❤

سب سے پہلے رتی گلی نام کی کنفیوژن دور کرلیں ۔ 2010 تک رتی گلی کا مقامی نام ڈاریاں سریاں سر تھا۔ سر مقامی طور پر جھیل یا پانی کے قدرتی ذخیرے کو کہا جاتا ہے۔
2010 میں سرکاری طور پر اور ایک مقامی صوفی بزرگ میاں برکت اللہ سرکار جن کا آستانہ برکاتیہ کے نام سے موجود ہے ان کی دینی خدمات کے اعتراف اور احترام کی وجہ سے جھیل اور اس تک آتی سڑک انکے نام سے منسلک کرنے کو اس جھیل کا نام رتی گلی برکاتیہ جھیل رکھا گیا ۔ جسکا باقاعدہ حکومتی نوٹیفیکیشن بھی موجود ہے ۔
رتی گلی جھیل وادی نیلم میں واقع الپائن گلیشئل لیک ہے یعنی اسکے پانیوں کا ماخذ و منبع اس علاقے میں موجود گلیشئیرز ہیں۔
یہ جھیل مظفرآباد کی جنوبی سمت قریباً 75 کلو میٹر کی مسافت پر وادی نیلم روڈ پر دواریاں کے مقام سے قابلِ رسائی ہے ۔ جو کہ دواریاں سے 16 کلو میٹر جیپ ٹریک کے بعد بیس کیمپ تک پہنچاتی ہے ۔
بیس کیمپ سے جھیل تک ایک گھنٹے کے آسان پیدل ٹریک کے بعد پہنچا جا سکتا ہے ۔
یہ جھیل سطح سمندر سے 12130 فٹ یا 3700 میٹر کی بلندی پر واقع ہے ۔
یہ علاقے کا مشہور سیاحتی مقام ہے جہاں تمام سہولیات موجود ہیں۔ بیس کیمپ پر ایک بڑی کیمپنگ سائٹ موجود ہے جہاں مناسب داموں خیمہ اور خوراک، بجلی اور وائی فائی دستیاب ہے نیز گھڑ سواری کے شوقین افراد کیلئے جھیل تک جانے کیلئے گھڑ سواری کی سہولت موجود ہے ۔ یاد رہے کہ یہ جھیل علاقے کی سب سے بڑی جھیل ہے ۔ جسکے اطراف میں چھبیس دیگر چھوٹی بڑی جھیلیں موجود ہیں ۔ نیز اس جھیل کے پانی سے چار واٹر فال بنتی ہیں ۔

2)رتی گلی سمال ❤

رتی گلی بیس کیمپ سے 10 ،15 منٹ کی پیدل مسافت پر یہ جھیل سریاں سر کہلاتی ہے ۔ اس جگہ پانی کے بہت سے حوض/ ذخیرے ہیں جنہیں مقامی زبان میں سر کہتے ہیں۔ اسی نسبت سے یہ جگہ سریاں سر کہلاتی ہے۔ اس جگہ ایک واٹر فال اور مقامی ڈھوک اور ڈھارے موجود ہیں جہاں مقامی لوگ موسم گرما کے دوران رہائش رکھتے ہیں۔

3) ہنس راج جھیل ❤

یہ جھیل بھی وادی نیلم آزاد کشمیر میں واقع ہے ۔ اصل میں اس جھیل کا مقامی نام رتہ سر تھا اور وجہ شہرت اسکے اطراف موجود لال رنگ کے پہاڑ ہیں ۔ نیز اس علاقے میں لال بُتی پیک بھی موجود ہے جسے برطانیہ راج کے دوران جغرافیے کے سروے میں استعمال کیا جاتا رہا ہے ۔ اس علاقے میں تین لا بُتی پیکس ہیں ایک رتی گلی، دوسری سرگن اور تیسری کیل کے مقام پر ہے ۔
ہنس راج نام کی وجہ شہرت پاکستان کے سب سے بڑے سفر نامہ نگار اور سیاح سر مستنصر حسین تارڑ جب اس جھیل پر آے تو اس میں تیرتے گلیشیئر کے ٹکڑوں کو تیرتے ہنس راج سے مشابہہ قرار دیا اور اسے ہنس راج لکھا اور یہ جھیل ہنس راج جھیل مشہور ہوئی ۔۔ تب سے یہ جھیل ہنس راج جھیل ہی کہلاتی ہے۔
رتی گلی جھیل بیس کیمپ سے لگ بھگ ڈیڑھ، دو گھنٹے کی مسافت پر واقع یہ جھیل رتی گلی اور نوری ٹاپ کے درمیان قریباً 3900 میٹر بلند رتی گلی پاس پر واقع ہے ۔ جسکے دوسری جانب براستہ سرال لیک وادی کاغان کی مشہور دودی پت سر کا ٹریک بھی کیا جاسکتا ہے۔
موسم سرما میں یہ جھیل بھی وادی نیلم کی دیگر جھیلوں کی مانند برف سے ڈھک جاتی ہے.

4)کالا سر جھیل ❤

وادی نیلم میں تین جھیلیں کالا سر 1، کالا سر 2 اور کالا سر 3 کے نام سے مشہور ہیں ۔
ہنس راج جھیل سے کالاسر1 ایک گھنٹے کی پیدل مسافت پر ہے کالا سر 2 کیلئے مزید ایک گھنٹے کا ٹریک جبکہ کالاسر 3 کیلئے مزید کچھ اونچائی کی جانب ٹریک کرنا ہو گا۔
کالا سر 3 سے ہی آپ کو گھٹیاں لیک کا ویو بھی مل سکتا ہے بشرطیکہ آپ کسی مقامی گائیڈ کی رہنمائی لیں ۔ رات کیلئے آپ کو واپس رتی گلی بیس کیمپ آنا پڑے گا یا پرائیویٹ کیمپنگ لیکن اسکے لئے بھی مقامی گائیڈ آپ کو بہتر طور پر گائیڈ کر سکتے ہیں.

5) گھٹیاں جھیل ❤

رتی گلی بیس کیمپ سے لگ بھگ چار گھنٹے کی مسافت پر واقع ہے ۔ یہ ٹریک رتی گلی سے ہنس راج / کالا سر لیک سے ہوتا ہوا گھٹیاں جھیل تک پہنچتا ہے ۔ یعنی کے مناسب پلاننگ اور حکمت عملی سے ایک ہی ٹور میں یہ تینوں جھیلیں با آسانی نمٹائی جا سکتی ہیں ۔
گھٹیاں لیک کا ویو تو آپ کو کالا سر سے ہی با آسانی مل جاے گا جبکہ رتی گلی کے پچھلے پہاڑ کے ٹاپ سے بھی گھٹیاں اور نانگا پربت کے درشن مل سکتے ہیں ۔
جبکہ نوری ٹاپ کے آخر پر شاردہ یا سرگن سے آنے والے برج یا نالے کے ساتھ ساتھ ٹریک کریں تو وہ راستہ چار سے پانچ گھنٹے کے ٹریک کے بعد آپ کو گھٹیاں لیک تک پہنچائے گا۔ یہاں بھی تین جھیلیں گھٹیاں کے نام سے موجود ہیں۔ جنکی شناخت گھٹیاں 1،2،3 کے نام سے کی جاتی ہے ۔ 1،2 کا، ویو کلئیر ملتا، ہے جبکہ تیسری کیلئے کچھ بلندی تک ہائیک کرنا پڑتی ہے ۔ اسکا مقامی نام ڈونگا سر یا ڈونگا ناڑ بھی ہے۔

6)سرال لیک ❤

یہ جھیل بھی وادی نیلم کا حصہ ہے جو سطح سمندر سے 13600 فٹ یا 4100 میٹر بلند ہے۔ یہاں تک پہنچنے کیلئے کئی راستے مستعمل ہیں ۔
پہلا راستہ بیسل اور دودی پت سر اور وہاں سے سرال تک آتا ہے ۔ یہ راستہ کم استعمال ہوتا ہے اور اس راستے سے آنے والے اکثر سرال ویو پوائنٹ سے ہی واپس ہو لیتے ہیں ۔ کیونکہ اسکے لئے ایک دفعہ اترائی میں اترنا اور پھر چڑھائی چڑھ کر جھیل تک پہنچنا پڑتا ہے ۔
دوسرا راستہ جلکھڈ، نوری ٹاپ سے میاں صاحب روڈ سے سرال تک آتا ہے یہ وہیں دودی پت سر والے ٹریک پر مل جاتا ہے ۔
تیسرا راستہ نوری ٹاپ پر سامنے سے آنے والے نالے کے ساتھ کشمیر والی سائیڈ پر آتا ہے، اسے کرنے کیلئے گھوڑے بھی مل جاتے ہیں اور پیدل ٹریک بھی کیا جاتا ہے ۔
چوتھا راستہ گموٹ نالے کے ساتھ ساتھ چلتے آئیں تو یہ آپ کو سرال لیک تک پہنچا دے گا۔ گموٹ نالہ بنیادی طور پر سرال سے ہی آ رہا ہے.

7)مون لیک❤

مون لیک کا راستہ بھی سرال لیک سے جاتا ہے ۔ سرال سے بائیں جانب ٹریک ہے جسے سرال کے ساتھ ہی ایک دن میں بھی کیا جا سکتا ہے ۔ اسے مقامی گائیڈ کی معیت میں کریں ۔ گموٹ اور جبہ کی بیک سائیڈ سے بھی یہاں پہنچ سکتے ہیں.

8)رام چکور / چھر والی لیک❤

یہ جھیل بھی سرال وادی میں چار سے پانچ گھنٹے کی پیدل مسافت پر واقع ہے ۔ 2019 میں مقامی گائیڈز کی ٹیم نے پانچ جھیلوں کے ٹریک دریافت کیے یہ جھیل ان میں سے ایک ہے۔ رام چکور ( پرندہ) کی بہتات کی وجہ سے اسے رام چکور لیک بھی کہتے ہیں جبکہ مقامی نام پھرڑ ناڑ ہے۔ پھرڑ بھی مقامی زبان میں چکور کو کہا جاتا ہے۔ گموٹ، جبہ بیک اور سرگن کے راستے بھی یہاں تک پہنچا جا سکتا ہے ۔

9) مُلاں والی جھیل❤

مُلاں والی جھیل جسے مُلاں والی ناڑ بھی کہتے ہیں یہ بھی مون جھیل اور رام چکور جھیل کے قریب واقع ہے ۔
نوٹ: مون جھیل، رام چکور جھیل اور ملاں والی جھیل ایک ساتھ بھی کی جا سکتی ہیں جا میں ایک نائٹ کیمپ شامل ہوگا اور کسی پریشانی سے بچنے کیلئے مقامی گائیڈ کی معیت میں با آسانی کیا جا سکتا ہے ۔

10) بٹ کنالی جھیل ❤

جاگراں سے شال تک گاڑی کے سفر کے بعد 7-8 گھنٹے کا پیدل ٹریک ڈھوک کنڈی نامی جگہ سے اوپر اٹھتا ہے اور ڈھوک بٹ کنالی تک پہنچاتا ہے جہاں سے ملاں والی جھیل کا راستہ قریباً ڈیڑھ کلو میٹر کا پیدل ٹریک بنتا ہے ۔


11)شاونٹر جھیل ❤

یہ جھیل شاؤنٹر ویلی نیلم آزاد کشمیر میں واقع ہے یہ جھیل سطح سمندر سے 3100 میٹر یا 10200 فٹ بلندی پر واقع ہے۔ یہ جھیل برفپوش پہاڑوں کے دامن میں واقع ہے اور اس جھیل کے پانیوں کا منبع بھی انہی پہاڑوں کے درمیان موجود گلیشئیرز ہیں۔
یہ جھیل سپون لیک بھی کہلاتی ہے، وجہ تسمیہ اسکی شکل کا سپون یعنی چمچ سے مشابہہ ہونا ہے اور کیل سے بذریعہ جیپ با آسانی اس جھیل تک پہنچا جا سکتا ہے۔ جس جگہ روڈ ختم ہوتی وہاں شاؤنٹر واٹر فال کے ساتھ یہ جھیل موجود ہے ۔ اسے مقامی طور پر بٹار لیک بھی کہتے ہیں ۔

12)چٹہ کٹھا سر ❤

یہ جھیل بھی شاؤنٹر ویلی میں واقع ہے ۔ 13500 فٹ یا 4100 میٹر کی بلندی پر واقع یہ ایک خوبصورت جھیل ہے جس تک پہنچنے کا راستہ دلفریب ہونے کے ساتھ ساتھ دشوار گزار بھی ہے ۔ بیس کیمپ سے ڈک ون اور ٹو نام کے دو پڑاؤ اسکی سحر انگیزی میں اضافہ کرتے ہیں ۔ کیل سے 20 کلوميٹر کا جیپ ٹریک آپ کو اسکے بیس کیمپ حوض نیلم نامی گاؤں تک پہنچاتا ہے، جو چٹہ کٹھا کا بیس کیمپ شمار ہوتا ہت۔ جسکے بعد 5 کلومیٹر کا پیدل مگر سخت چڑھائی والا راستہ اس جھیل تک پہنچاتا ہے ۔
عموماً مقامی دس سے بارہ گھنٹے میں آنا جانا کر لیتے ہیں جبکہ سیاح ایک طرف کا بارہ گھنٹے بھی لگاتے ہیں ۔
بہتر یہ ہے کہ بیس کیمپ سے ڈک 2 تک ایک دن میں کریں اگلے دن ڈک 2 سے جھیل تک جائیں اور واپسی اپنی سہولت کی مناسبت اور وقت کو دیکھ کر ترتیب دیں ۔
چٹہ کٹھہ سر کی ایک وجہ شہرت ہری پربت کادل موہ لینے والا نظارہ بھی ہے مزید یہ کہ اب تک کوئی اس چوٹی کو سر نہیں کر سکا ۔ یہ اس علاقے کی تیسری بلند چوٹی ہے پہلے نمبر پر سِروالی، دوسرے نمبر پر توشِیرہ وانگ کا، سلسلہ اور تیسرےپر ہری پربت ہے
یہاں نیچے وادی میں ایک جھیل چٹہ کٹھہ 2 کے نام کی بھی ہے ۔
مزید لنڈا سر 1،2 ایک سے دو گھنٹے کی مسافت پر، پنج کھٹیاں اور چند غیر معروف بے نام جھیلیں بھی اس علاقے میں موجود ہیں ۔

13)چٹہ کٹھا 2❤

ہری پربت کے عین نیچے سے بائیں جانب ایک سے ڈیڑھ گھنٹہ کی پیدل مسافت چٹہ کٹھہ 2 تک پہنچاتی ہے۔


14) بنجوسہ جھیل ❤

بنجوسہ جھیل راولا کوٹ سے 18 کلو میٹر کی مسافت پر پونچھ ڈسٹرکٹ میں واقع ایک مصنوعی جھیل ہے ۔ یہ ایک مشہور سیاحتی مقام ہے اور باآسانی ہر سیاح کی پہنچ میں ہے ۔ یہ ایک گھنے جنگل میں واقع ہے۔ یہاں متعدد ریسٹ ہاوسز بھی موجود ہیں۔ کلومیٹر طویل ، کلومیٹر وسیع اور 52 میٹر گہری یہ جھیل 1981 میٹر یا 6499 فٹ بلندی پر واقع ہے۔

15) باغسر جھیل ❤

یہ جھیل وادی سماہنی، بھمبر میں لائن آف کنٹرول کے قریب باغسر قلعہ کے قریب واقع ہے۔
یہ قلعہ مغلوں کے زیرِ تسلط اور شاندار تاریخی حیثیت کا حامل رہا ہے ۔
سطح سمندر سے 975 میٹر بلند یہ جھیل قریباً نصف کلومیٹر طوالت کی حامل ہے ۔ یہ جھیل سرمائی موسموں کے مہاجر پرندوں اور اپنے کنول کے پھولوں کی وجہ سے مشہور ہے ۔
اس جھیل کی ایک اور وجہ شہرت اسکی شکل کو پاکستان کے نقشے سے کسی حد تک مماثلت بھی قرار دی جاتی ہے ۔
یہ علاقہ چیڑھ کے درختوں اور جا بجا کھلے واٹر للیز یعنی کنول کے پھولوں سے بھرا پڑا ہے ۔

16) سُبڑی لیک / لنگر پورہ جھیل ❤

سُبڑی لیک یا لنگر پورہ جھیل مظفر آباد کے جنوب مشرق کی سمت قریباً 10 کلو میٹر کی دوری پر واقع ہے۔ یہ جھیل عین اس مقام پر واقع ہے جہاں دریاے جہلم کا پاٹ وسیع ہوتا ہے ۔ یہ جھیل مظفرآباد - چکوٹھی روڈ کے زریعے با آسانی رسائی رکھتی ہے۔
(اس جھیل کی تصدیق اور تصاویر اگر کوئی کر سکے تو ضرور شئیر کرے ۔۔۔ گوگل پر انفارمیشن موجود ہے مگر مجھے ابھی تک کوئی ملا نہیں جو تصدیق کر سکے یا کسی کے پاس تصاویر ہوں )

17)زلزال جھیل ❤

یہ جھیل 8 اکتوبر 2005 کے زلزلے کے نتیجے میں دو پہاڑوں کے مل جانے اور چار گاؤں بھٹ شیر، لودھی آباد، کُرلی اور پدر کے صفحہ ہستی سے مٹ جانے اور پانی کی قدرتی گزرگاہ بلاک ہو جانے سے معرضِ وجود میں آئی۔
یہ جھیل چکار اور بنی حافظ کے درمیان واقع ہے۔ یہ جھیل 3.5 کلومیٹر طویل، اور 350 فٹ گہری ہے۔ سطح سمندر سے 1828 میٹر بلندی پر واقع ہے۔
اس جھیل کو گنگا چوٹی / سدھن گلی جاتے یا چکار گیسٹ ہاؤس میں رہائش کے دوران باآسانی وزٹ کیا جا سکتا ہے۔ اس جھیل کے قریب ٹورازم ڈیپارٹمنٹ کا ریسٹ ہاؤس بھی موجود ہے۔

18) پَتلیاں جھیل❤

اس جھیل کا راستہ لوات نالہ سے جاتا ہے ۔ دواریاں سے 3 گھنٹے کی جیپ ڈرائیو اور آدھ گھنٹے پیدل ٹریک کے بعد آپ یہاں تک پہنچ سکتے ہیں ۔ اس کے قرب و جوار میں بھی تین، چار چھوٹی بڑی جھیلیں اور ان گنت واٹر فال ہیں جن میں جھاگ چھمبر اور کنالی واٹر فال مشہور ہیں ۔
مین پتلیاں جھیل سے ڈیڑھ گھنٹے کی مسافت پر ایک جھیل پتلیاں ٹو کے نام سے بھی منسوب ہے۔

19) مائی ناردہ جھیل ❤

یہ جھیل ہندؤوں کیلئے مقدس مقام ہے اور انکے اشنان کی جگہ ہے ۔ شاردہ سے دو سے تین دن کے پیدل ٹریک کے بعد اس جھیل تک پہنچا جا سکتا ہے ۔ لگ بھگ 14000 فٹ کی بلندی پر یہ جھیل واقع ہے۔

20) نوری جھیل❤

یہ جھیل عین نوری ٹاپ پر واقع ہے اور اسکی نشانی یہ ہے کہ اسکے آگے ایک بہت بڑی واٹر فال موجود ہے ۔

21 ) کھرگام جھیل❤

یہ جھیل رتی گلی کے پیچھے واقع ہے ۔ رتی گلی کے پچھلے پہاڑ میں جو شگاف نظر آتا ہے اسکے اوپر کھرگام جھیل ہے۔ یہ نسبتاً دشوار اور سخت پتھریلا راستہ ہے جو صرف پروفیشنل ٹریکرز اور ہائیکرز کیلئے موزوں ہے ۔

22) ڈک جھیل ❤

جانوئی کے مقام سے ڈک جھیل کا ٹریک شروع ہوتا ہے ۔ چٹہ کٹھہ جھیل کے ٹریک سے مماثلت رکھتا یہ ٹریک ایک جانب لگ بھگ 8-9 گھنٹے کا پیدل ٹریک ہے ۔ کیمپنگ کا سامان ساتھ لے جائیں اس علاقے میں کوئی کیمپ سائٹ نہیں ۔
اسکے علاوہ گجر ناڑ اور شکر گڑھ کی جھیلیں اب تک ان ایکسپلورڈ ہیں ۔
گال ویلی میں بھی 11 جھیلیں ہیں جو نیلم ویلی میں آتی ہیں ۔ علاوه ازیں سندر نکہ، ہولا بیک اور کالا جندر کے خوبصورت علاقے بھی متعدد جھیلوں اور آبشاروں کے حامل ہیں ۔
جولائی تا اکتوبر یہ جھیلیں وزٹ کرنے کا موسم شمار ہوتا ہے اسکے بعد کم و بیش اکثریتی علاقے برف سے ڈھک جاتے ہیں ۔ انکی لمبائی، چوڑائی یا گہرائی کی تاحال کسی مستند زرائع سے پیمائش نہیں کی گئی، زیادہ تر گلیشئیل جھیلوں کے بانی کم زیادہ ہوتے رہتے ہیں ۔ ان تمام جھیلوں میں تیراکی کا خطرہ مول نہ لیں ۔ نیز کیمپنگ کیلئے بھی مناسب رہنمائی اور مقامی گائیڈ کاساتھ ہونا ضروری ہے ۔
لال بُتی پیکس برطانوی راج کے زمانے میں جغرافیائی سروے کیلئے استعمال ہوئیں، جنکے نشان اب بھی باقی ہیں ۔ علاقے میں تین لال بُتی پیکس رتی گلی، سرگن اور کیل کے علاقے میں ہیں اسکے علاوہ ڈاک بنگلہ رتی گلی موہری اور گورا قبرستان رتی گلی بھی موجود ہیں جو اس زمانے میں برطانوی فوجیوں/ افسروں کی رہائش اور اموات کی صورت میں تدفین کے علاقے تھے۔

کشن گھاٹی غار شاردہ میں موجود ہے اس کا زمانہ قریباً 5000 سال پرانا بتایا جاتا ہے اور یہ بدھ مت اور ہندووں کی عبادت گاہ کے طور پر استعمال ہوئی ۔
ان جھیلوں میں کچھ نئی دریافت ہیں یا وہاں تک کے باقاعدہ ٹریک منتخب کیے گئے۔
Satpara hiking tour and travel
Muhammad Usman
300 8067195

Address


Telephone

+923008067195

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Satpara hiking tour and travel posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Satpara hiking tour and travel:

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Telephone
  • Alerts
  • Contact The Business
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Travel Agency?

Share