04/01/2025
دوران ٹریکنگ، اونچائی پر نظر آنیوالے پہاڑ کو سر کرنے کے لئے تین سے چار پہاڑ تو کم سے کم عبور کرنے پڑتے ہیں جو بظاہر نظر نہیں آتے مگر چلتے جائیں تو یہ راز کھلتا ہے کہ اچھا۔۔۔یہ تو میں نے سوچا بھی نہیں تھا۔ فرسٹریشن بعض اوقات اس قدر ہو جاتی ہے کہ یا تو انسان واپس آ جاتا ہے ہا ارادے کو اور مضبوط کر لیتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ فرسٹریٹ ہو کر واپسی بعد میں زیادہ فرسٹریٹ کرتی ہے کہ میںرے بس میں ہوتے ہوئے میں نہیں کر سکا۔ حتی کہ جو باتیں ہمارے بس میں نا ہوں تو ہم ان کی فرسٹریشن بھی ان ارادوں کی تکمیل سے ختم کر سکتے ہیں جن کا ہمیں یقین ہو کہ وہ ہمارے بس میں ہیں۔ پانچ سال قبل ایک ایسی غلطی کرنے کے بعد کبھی سوچا بھی نہیں منزل کو حاصل کئے بغیر واپسی کا۔ امید بھی ہے اور دعا بھی کہ اس ارادے میں مزید پختگی آئے کیونکہ کم از کم یہ میرے بس میں ہے۔
زیر نظر تصویر کشمیر کی گٹیاں جھیل کے راستے کی ہے جسے جھیل سے واپسی پر میں نے کیمرے میں محفوظ کیا اور اس پر کھینچی گئی لال لکیر بظاہر تو چھوٹی ہے مگر تین گھنٹے لمبی، صبر اور حوصلے کی ایک نا قابل فراموش داستان ہے❤️۔
Missing you.