Humsafar Pakistan

  • Home
  • Humsafar Pakistan
16/11/2024
شاہراہ قراقرم - KKH - N-35اس عظیم الشان سڑک کی تعمیر کا آغاز 1966 میں ہوا اور تکمیل 1978 میں ہوئی۔ شاہراہ قراقرم کی کُل ...
09/11/2024

شاہراہ قراقرم - KKH - N-35
اس عظیم الشان سڑک کی تعمیر کا آغاز 1966 میں ہوا اور تکمیل 1978 میں ہوئی۔ شاہراہ قراقرم کی کُل لمبائی 1,300 کلومیٹر ہے جس کا 887 کلو میٹر حصہ پاکستان میں ہے اور 413 کلومیٹر چین میں ہے۔ یہ شاہراہ پاکستان میں حسن ابدال سے شروع ہوتی ہے اور ہری پور ہزارہ، ایبٹ آباد، مانسہرہ، بشام، داسو، چلاس، جگلوٹ، گلگت، ہنزہ نگر، سست اور خنجراب پاس سے ہوتی ہوئی چائنہ میں کاشغر کے مقام تک جاتی ہے۔
اس سڑک کی تعمیر نے دنیا کو حیران کر دیا کیونکہ ایک عرصے تک دنیا کی بڑی بڑی کمپنیاں یہ کام کرنے سے عاجز رہیں۔ ایک یورپ کی مشہور کمپنی نے تو فضائی سروے کے بعد اس کی تعمیر کو ناممکن قرار دے دیا تھا۔ موسموں کی شدت، شدید برف باری اور لینڈ سلائڈنگ جیسے خطرات کے باوجود اس سڑک کا بنایا جانا بہرحال ایک عجوبہ ہے جسے پاکستان اور چین نے مل کر ممکن بنایا۔
ایک سروے کے مطابق اس کی تعمیر میں 810 پاکستانی اور 82 چینی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ رپورٹ کے مطابق شاہراہ قراقرم کے سخت اور پتھریلے سینے کو چیرنے کے لیے 8 ہزار ٹن ڈائنامائیٹ استعمال کیا گیا اور اسکی تکمیل تک 30 ملین کیوسک میٹر سنگلاخ پہاڑوں کو کاٹا گیا۔یہ شاہراہ کیا ہے؟ بس عجوبہ ہی عجوبہ!
کہیں دلکش تو کہیں پُراسرار, کہیں پُرسکون تو کہیں بل کھاتی شور مچاتی, کہیں سوال کرتی تو کہیں جواب دیتی۔۔۔۔۔یہ سڑک اپنے اندر سینکڑوں داستانیں سموئے ہوئے ہے, محبت, نفرت, خوف, پسماندگی اور ترقی کی داستانیں!!
میں نے کہیں پڑھا تھا کہ
"انقلاب فکر و شعور کے راستے آیا کرتے ہیں لیکن گلگت بلتستان کا انقلاب تو سڑک کے راستے آیا"
شاہراہ پر سفر کرتے ہوئے آپ کا تجسس بڑھتا ہی جاتا ہے کبھی پہاڑوں کے پرے کیا ہے یہ دیکھنے کا تجسس تو کبھی یہ جاننے کا تجسس کہ جب یہ سڑک نہیں تھی تو کیا تھا؟ کیسے تھا؟ اسی سڑک کنارے صدیوں سے بسنے والے لوگوں کی کہانیاں سننے کا تجسس تو کبھی سڑک کے ساتھ ساتھ پتھروں پر سر پٹختے دریائے سندھ کی تاریخ جاننے کا تجسس !!
شاہراہ قراقرم کا نقطہ آغاز ضلع ہزارہ میں ہے جہاں کے ہرے بھرے نظارے اور بارونق وادیاں "تھاکوٹ" تک آپ کا ساتھ دیتی ہیں۔
تھاکوٹ سے دریائے سندھ بل کھاتا ہوا شاہراہ قراقرم کے ساتھ ساتھ جگلوٹ تک چلتا ہے پھر سکردو کی طرف مُڑ جاتا ہے۔
تھاکوٹ کے بعد کوہستان کا علاقہ شروع ہوجاتا ہے جہاں جگہ جگہ دور بلندیوں سے اترتی پانی کی ندیاں سفر کو یادگار اور دلچسپ بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔کوہستان کے بعد چلاس کا علاقہ شروع ہوتا ہے جوکہ سنگلاخ پہاڑوں پر مشتمل علاقہ ہے۔ چلاس ضلع دیا میر کا ایک اہم علاقہ ہے اسکو گلگت بلتستان کا دروازہ بھی کہا جاتا ہے۔ ناران سے بذریعہ بابو سر ٹاپ بھی چلاس تک پہنچا جا سکتا ہے۔ چلاس کے بعد شاہراہ قراقرم نانگا پربت کے گرد گھومنے لگ جاتی ہے اور پھر رائے کوٹ کا پُل آجاتا ہے یہ وہی مقام ہے جہاں سے فیری میڈوز اور نانگا پربت بیس کیمپ جانے کے لیے جیپیں کرائے پر ملتی ہیں۔
رائے کوٹ کے بعد نانگا پربت, دریائے سندھ اور شاہراہ قراقرم کا ایک ایسا حسین امتزاج بنتا ہے کہ جو سیاحوں کو کچھ وقت کے لیے خاموش ہونے پر مجبور کر دیتا ہے۔
اس کے بعد گلگت ڈویژن کا آغاز ہوجاتا ہے جس کے بعد پہلا اہم مقام جگلوٹ آتا ہے جگلوٹ سے استور, دیوسائی اور سکردو بلتستان کا راستہ جاتا ہے۔ Parriجگلوٹ کے نمایاں ہونے میں ایک اور بات بھی ہے کہ یہاں پر دنیا کے تین عظیم ترین پہاڑی سلسلے کوہ ہمالیہ, کوہ ہندوکش اور قراقرم اکھٹے ہوتے ہیں اور دنیا میں ایسی کوئی جگہ نہیں جہاں تین بڑے سلسلے اکھٹے ہوتے ہوں۔
جگلوٹ کے شمالی علاقہ جات کے صدر مقام گلگت شہر کا آغاز ہوتا ہے جو تجارتی, سیاسی اور معاشرتی خصوصیات کے باعث نمایاں حیثیت رکھتا ہے۔ نلتر, اشکومن, غذر اور شیندور وغیرہ بذریعہ جیپ یہیں سے جایا جاتا ہے۔
گلگت سے آگے نگر کا علاقہ شروع ہوتا ہے جس کی پہچان راکا پوشی چوٹی ہے۔ آپکو اس خوبصورت اور دیوہیکل چوٹی کا نظارہ شاہراہ قراقرم پر جگہ جگہ دیکھنے کو ملے گا۔ نگر اور ہنزہ شاہراہ قراقرم کے دونوں اطراف میں آباد ہیں۔ یہاں پر آکر شاہراہ قراقرم کا حُسن اپنے پورے جوبن پر ہوتا ہے میرا نہیں خیال کہ شاہراہ کے اس مقام پر پہنچ کر کوئی سیاح حیرت سے اپنی انگلیاں دانتوں میں نا دباتا ہو۔ "پاسو کونز" اس بات کی بہترین مثال ہیں۔
ہنزہ اور نگر کا علاقہ نہایت خوبصورتی کا حامل ہے۔ بلند چوٹیاں, گلیشیئرز, آبشاریں اور دریا اس علاقے کا خاصہ ہیں۔ اس علاقے کے راکاپوشی, التر, بتورہ, کنیانگ کش, دستگیل سر اور پسو نمایاں پہاڑ ہیں۔
عطاآباد کے نام سے 21 کلومیٹر لمبائی رکھنے والی ایک مصنوعی لیکن انتہائی دلکش جھیل بھی ہے جو کہ پہاڑ کے گرنے سے وجود میں آئی۔
ہنزہ کا علاقہ "سست" پاک چین تجارت کے حوالے سے مشہور ہے اور یہ چائنہ سے درآمد اشیاء کی مارکیٹ ہے۔
سست کے بعد شاہراہ قراقرم کا پاکستان میں آخری مقام خنجراب پاس آتا ہے۔
سست سے خنجراب تک کا علاقہ بے آباد, دشوار پہاڑوں اور مسلسل چڑھائی پر مشتمل ہے۔ خنجراب پاس پر شاہراہ قراقرم کی اونچائی 4,693 میٹر ہے اسی بنا پر اسکو دنیا کے بلند ترین شاہراہ کہا جاتا ہے۔ خنجراب میں دنیا کے منفرد جانور پائے جاتے ہیں جس میں مارکوپولو بھیڑیں, برفانی چیتے, مارموٹ, ریچھ, یاک, مارخور اور نیل گائے وغیرہ شامل ہیں۔
اسی بنا پر خنجراب کو نیشنل پارک کا درجہ مل گیا ہے۔
اس سڑک پر آپکو سرسبز پہاڑوں کے ساتھ ساتھ پتھریلے و بنجر پہاڑی سلسلے اور دیوقامت برفانی چوٹیوں, دریاؤں کی بہتات, آبشاریں, چراگاہیں اور گلیشیئر سمیت ہر طرح کے جغرافیائی نظارے دیکھنے کو ملتے ہیں جو نا صرف آپکا سفر خوبصورت بناتے ہیں بلکہ آپ کے دل و دماغ پر گہرا اثر چھوڑتے ہیں۔شاہراہِ قراقرم محض ایک سڑک نہیں ہے
بلکہ یہ دنیا کا آٹھواں عجوبہ ہے,
یہ تہذیب و تمدن کی امین ہے, یہ پسماندگی سے نکلنے کا زریعہ ہے, یہ ہر سال ہزاروں سیاحوں کی سیاحت کی پیاس بجھانے کا آلہ کار ہے, یہ محبت و دوستی کی علامت ہے, یہ سینکڑوں مزدوروں کے لہو سے سینچی وہ لکیر ہے جس نے پورے گلگت بلتستان کو تاریکیوں سے نکال کر روشنیوں کے سفر پر ڈالا۔ بلاشبہ یہ شاہراہ ایک شاہکار ہے۔

مجھے پسند ہے ،،،،، !!! خزاں کا موسم ، زرد پتوں سے بھرا باغ ،جھیل کا کنارا ،بہتے پانی کا شور ،لکڑی سے بنا چھوٹا سا گھربلن...
03/11/2024

مجھے پسند ہے ،،،،، !!!
خزاں کا موسم ،
زرد پتوں سے بھرا باغ ،
جھیل کا کنارا ،
بہتے پانی کا شور ،
لکڑی سے بنا چھوٹا سا گھر
بلند و بالا پہاڑ ،
بوسیدہ حویلیاں ،
کچے راستے ،
ریل گاڑی کی روانگی کے بعد
ریلوے سٹیشن پر چھائی خاموشی
سنسان راہیں ،
بادلوں سے ڈھکا آسمان ،
بارش کی پہلی بوندیں ،
گیلی مٹی کی خوشبو ،
افسانوی کردار ،
محبت کی لوک داستانیں ،
"نکاح" کے بعد بجتے شادیانے ،
مہندی والے ہاتھ ،
کاجل سے بھری بھیگی آنکھیں،
دو محبت کرنے والوں کا ملن،
الفاظ میں چھپے جذبات ،
پرانی ڈائریاں ،
کسی بڑھیا کے صندوق میں رکھا اُس کا لال جوڑا ،
بیٹے کی کامیابی پر چمکتی
ضعیف کمزور آنکھیں ،
گہری کالی راتوں میں مُنڈیر پہ جلتا دِیا،
جھونپڑی میں جلتی لالٹین ،
بانسری کی دُھن ،
موم بتی کی مدھم روشنی ،
شاعری کے مجموعے ،
کسی کی یاد میں لکھا ہوا خط ،
کسی کے لمس سے معطر اک رومال ،
کتاب میں رکھا سوکھا ہوا گلاب ،
گجروں سے مہکتی نازک کلائیاں ،
گھونگھٹ میں چھپا حُسن ،
چودھویں کا چاند ،
تاروں سے سجا آسمان ،
گھر کی چھت سے ڈھلتی شام کا نظارا،
فجر کے وقت پرندوں کا چہچہانا ،
اور محبت کا وہ رنگ
جو تمہاری آنکھوں میں چمکتا ہے ❤️⁩

میں پنجاب ھاںپُھلاں اندر دِسّے وَکھرا  اوہ میں پُھل گلاب ھاں میں پنجاب ھاں میں دُلے دی پگ دا شَملہ بھگت سنگھ دی تاب ھاں ...
03/11/2024

میں پنجاب ھاں

پُھلاں اندر دِسّے وَکھرا
اوہ میں پُھل گلاب ھاں
میں پنجاب ھاں

میں دُلے دی پگ دا شَملہ
بھگت سنگھ دی تاب ھاں
میں پنجاب ھاں

میں جہلم دا نیلا پانی
میں میٹھا چناب ھاں
میں پنجاب ھاں

وارث شاہ دی ہیر دا جھومر
میں بلھے دا خواب ھاں
میں پنجاب ھاں

میرا خوبصورت پاکستان 🇵🇰
03/11/2024

میرا خوبصورت پاکستان 🇵🇰

یہ کوئی یورپ ملک نہیں بلکہ پاکستان کا ایک خوبصورت ضلع مانسہرہ ہے 🇵🇰
02/11/2024

یہ کوئی یورپ ملک نہیں بلکہ پاکستان کا ایک خوبصورت ضلع مانسہرہ ہے 🇵🇰

Norway
02/11/2024

Norway

Nathiagali
02/11/2024

Nathiagali

19/10/2024

اپنی چاۓ پیئں، خاموشی کو اپنائیں، لوگوں کو سنجیدگی سے نہ لیں، اپنے جذبات کو بڑھا چڑھا کر پیش نہ کریں، پرسکون رہیں۔
اگر کسی کا کوا سفید ہے تو اسے سفید ہی رہنے دیں کالا ثابت کرنے کی کوشش نہ کریں، اگر کوئی یہ تسلیم کرچکا ھے کہ ہاتھی درخت پر بیٹھا ہے تو اس کے ہاتھی کو نیچے اتارنے میں اپنا وقت، جذبات اور اپنے الفاظ ضائع نہ کریں۔

01/10/2024

فائلر ہونا اور ٹیکس دینا دو الگ الگ چیزیں ہیں۔ ٹیکس سب دیتے ہیں مگر فائلر کوئ نہیں ہونا چاہتا کیوں کہ اس میں اپنے اثاثے declare کرنے پڑتے ہیں۔
ٹیکس return فائل کرنے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ آپ کا جو ٹیکس بنتا تھا وہ ادا کرنے کے بعد جو اضافی ٹیکس govt کے پاس چلا گیا ہے اس کا return claim کِرنا۔
لیکن چونکہ اثاثے declare کرنے کا فارم بھی ساتھ fill کرنا ہوتا ہے اس لئے ٹیکس filling کو ہمارے معاشرے میں negative sense میں لیا جاتا ہے۔

اہم بات اگر آپ اس سال یا اگلے سال میں کوئی بھی پراپرٹی خریدنا یا بیچنا چاہتے ہیں تو آپ کے پاس 14 دن ہیں فائلر ہونے یا اپنے گوشوارے جمع کروانے کے لیے کیوں کہ اگر آپ ابھی فائلر ہو جاتے ہیں تو آپ کو اگلے ایک سال میں پراپرٹی کے لین دین میں کافی فائدہ ہو سکتا ہے آپ 12 پرسنٹ کی جگہ 3 پرسنٹ FBR فیس کے اہل ہو جائیں گے اگر آپ مقررہ تاریخ 30 ستمبر (جو کہ اب توسیع کے بعد 14 اکتوبر کر دی گئی ھے) تک فائلر ہو جاتے ہیں اور 2023-24 کے گوشوارے جمع کروا دیتے ہیں تو آپ ریگولر فائلر کی لسٹ میں آ جائیں گے اگر آپ 14 اکتوبر کے بعد فائلر ہوں گے تو 2026 تک آپ کو late filer کی فہرست میں رہنا ہو گا
اس لیے اگر آپ اس سال یا اگلے سال میں کوئی بھی پراپرٹی خریدنا یا بیچنا چاہتے ہیں تو آپ کے پاس آخری 14 دن ہیں (گوشوارے جمع کروانے میں 14 دن کی توسیع کر دی گئی ھے) فائلر ہونے یا اپنے گوشوارے جمع کروانے کے لیے اور ٹیکس میں چھوٹ حاصل کرنے کے لیے..
Ejaz Farooq Bhatti
(Advocate High Court)
Telenor 03453663663
Warid 03454222242
Ufone 03456666690

Address


Telephone

+923454004090

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Humsafar Pakistan posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Humsafar Pakistan:

Shortcuts

  • Address
  • Telephone
  • Alerts
  • Contact The Business
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Travel Agency?

Share