Pakistan Tourism

  • Home
  • Pakistan Tourism

Pakistan Tourism Hey guys in this page we are showing how Pakistan is . Its nature, its beauty ,its culture and many
(2)

Forest rest house  .. Thandiani  Abbottabad
10/06/2023

Forest rest house .. Thandiani
Abbottabad

 شاہی قلعہ لاہور کو اپنے جمالیاتی اور عمارتی حُسن اور خوبصورتی کی وجہ سے یونیسکو کی بین الاقوامی ثقافتی ورثہ کی فہرست می...
22/01/2023


شاہی قلعہ لاہور کو اپنے جمالیاتی اور عمارتی حُسن اور خوبصورتی کی وجہ سے یونیسکو کی بین الاقوامی ثقافتی ورثہ کی فہرست میں شامِل کر لیا گیا ہے۔اِس طرح اِس کی حفاظت اور نگہداشت حکومتِ پنجاب کے ساتھ ساتھ دُنیا بھر کی ذمہ داری ہے۔شاہی قلعہ 1100فُٹ طویل اور 1115فُٹ عریض ہے۔روایت کے مُطابِق لاہور کے قلعہ اور شہر کی تعمیر راجہ رام چندر کے بیٹے "لوہ"سے منسوب کی جاتی ہے۔ جِس کا زمانہ 200سے 80قبل مسیح کے درمیان بیان کیا جاتا ہے۔ تاہم1959ء محکمہ آثارِ قدیمہ نے دیوانِ قدیم کے سامنے میدان میں کھُدائی کروائی تھی۔اِس میں پچیس فُٹ کی گہرائی سے سُلطان محمود غزنوی کے عہد (16 حملہ ،بمطابِق1025ء)کا سونے کا سِکہ ملاتھا۔اور پندرہ فُٹ مزید گہرائی تک آبادی کے نشانات بر آمد ہوئے تھے۔ جِس سے اندازہ لگایا گیا ہے کہ سُلطان محمود غزنوی کے حملے (1021ء)سے کافی عرصہ پہلے بھی یہ آباد تھا۔
لاہور کے قلعہ کا ذِکر سُلطان شہاب الدین غوری(1160ء سے 1188ء)کے حملوں کے حالات میں مِلتا ہے۔اِس قلعہ کو1241ء میں منگولوں نے تباہ کیا اور 1267ء میں غیاث الدین بلبن نے پھرسے تعمیر کر ایا۔اِس کے بعد امیر تیمور کی افواج نے 1398ء میں اِس کو تاراج کیا اور سُلطان مُبارک شاہ سید نے1421ء میں مٹی اور گارے سے پھراِس کی تعمیرِ نو کرائی۔1432ء میں کابِل کے شیخ علی نے اِس پر قبضہ کیا اور اِس کی مرمت کی۔
موجود ہ قلعہ مُغل شہنشاہ جلال الدین محمد اکبر نے تقریباً 1568ء میں پُرانی بنیادوں پر پکی اینٹوں سے تعمیر کر وایا اور شمال کی جانِب دریائے راوی کے کنارے تک اِس کی توسیع کی۔ دریائے راوی 1849ء تک قلعہ کی شمالی دیوار کے ساتھ ساتھ بہتا ہے۔اکبر کے عہد کی تعمیرات میں اکبری محل ، دولت خانہ خاص و عام، مشہور جھروکہ د رشن اور مسجدی دروازہ شامِل ہیں۔بعد میں آنے والے حُکمرانوں نے اِس میں مُختلف عمارتوں کا اضافہ کیا۔ شہنشاہ جہانگیر) 1605ء تا1627ء) نے دولت خانہ جہانگیر (احاطہ جہانگیری) اور مُکاتِب خانہ 1618ء میں تعمیر کروائے۔
شاہجہاں (1627ء تا 1658ء)نے 1631ء میں شیش محل اور دیوانِ عام تعمیر کروائے اور1633ء میں خوابگاہ، خلوت خانہ اور حمامِ شاہی تعمیر کروائے۔ 1645ء میں دیوانِ خاص اور غالباً اسی سال موتی مسجِد کا بھی اضافہ کیا گیا۔اورنگزیب عالمگیر نے 1674ء میں عالمگیری دروازہ تعمیر کروایا۔
مہاراجہ رنجیت سِنگھ (1799ء تا 1839ء) نے قلعہ کی بیرونی دیوار ، سنگِ مرمر کا آٹھ درہ، حویلی مائی جنداں، حویلی کھڑک سِنگھ اور راجہ دھیان سِنگھ کی بارہ دری تعمیر کروائی ۔1846ء میں یہاں انگریزوں کا عمل دخل شروع ہوا۔ انگریزی افواج نے اِس کی جنوبی دیوار توڑ کر سیڑھیاں اور چبوترے بنوا کر قلعہ کی حصاری کیفیت ختم کردی۔ شاہی قلعہ1927ء میں محکمہ آثارِ قدیمہ کی تحویل میں آگیا۔
قلعہ کی حصاری دیوار وں کو مضبوط بنانے کے لیے مخصوص فاصلوں پر نِصف دائرہ نُما مورچے بنائے گئے۔جِس میں تین تین دروازے
ہیں ۔ شاہی قلعہ میں مُغلوں سے قبل ادوار کی اب کوئی عمارت موجود نہیں ہے۔مُغل دور کی عمارت کو چار بڑے احاطوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔جِس میں اکیس مُختلف عمارات ہیں۔جیسے شیش محل، دیوانِ خاص، دیوانِ عام، موتی مسجِد، دولت خانہ خاص و عام، خوابگاہ شاہجہانی (احاطہ جہانگیری) اور تصویری در و دیوار وغیرہ

ڈائریکٹریٹ اف یوتھ افیئرز خیبر پختونخوا ،ضلعی یوتھ افس لوئر دیر کی زیر تعاون عبدالولی خان یونیورسٹی تیمرگرہ کیمپس  کے زی...
21/01/2023

ڈائریکٹریٹ اف یوتھ افیئرز خیبر پختونخوا ،ضلعی یوتھ افس لوئر دیر کی زیر تعاون عبدالولی خان یونیورسٹی تیمرگرہ کیمپس کے زیر اہتمام چار روزہ یوتھ ایکسپوجر پروگرام لاہور کا مطالعاتی،معلوماتی اور تفریحی دورہ۔
دورے میں کیمپس کے 35سے زائد طلبہ،ڈسٹرکٹ یوتھ افسر ملک شہزاد طارق،نوجوان سماجی کارکن اظہار الحق درانی جبکہ یونیورسٹی سے ڈاکٹر محمد خان صاحب اور ارشد خان صاحب شریک تھے۔
چار روزہ دورے میں لاہور کی تاریخی جگہوں کا وزٹ کیا گیا جس میں مغلیہ دور کی شاہکار شالیمار باغ،بادشاہی مسجد،شاہی قلعہ اور گریٹر اقبال پارک مینار پاکستان، واہگہ بارڈر،لائبریری ، فورٹریس سٹیڈیم مال، سکویر مال،مختلف بازاروں جس میں آنار کلی،صدر،اردو بازار و دیگر،جبکہ منصورہ اور جامعہ پنجاب کا تفصیلی وزٹ کیا گیا۔
دورے کی دوران شرکاہ میں تعریفی سرٹفیکٹس جبکہ فیکلٹی ممبرز میں اعزازی شیلڈز تقسیم کی گیں۔
جامعہ پنجاب کے وائس چانسلر کو دیر کی روایتی چادر اور پکول کا تحفہ پیش کیا گیا۔
طلبہ نے دورے کی انعقاد پر ڈسٹرکٹ یوتھ افسر ملک شہزاد
طارق کا شکریہ ادا کیا۔





09/01/2023

Say No to 'Kacha' Bill or handwritten invoice. Always ask for proper Invoice having KNTN #. For more details, watch this video.

Arankel kashmir
01/01/2023

Arankel kashmir

Shimla hill Abbottabad....
31/12/2022

Shimla hill Abbottabad....

The recently laid Astroturf  stadium Abbottabad..
30/12/2022

The recently laid Astroturf
stadium Abbottabad..

12 دسمبر 1949. 73 سال پہلے جب  میاں گل عبدالحق جہانزیب کی والی سوات کے حیثیت سے تاج پوشی کی گئی تو آپ کے دور میں پھر  اُ...
29/12/2022

12 دسمبر 1949. 73 سال پہلے جب میاں گل عبدالحق جہانزیب کی والی سوات کے حیثیت سے تاج پوشی کی گئی تو آپ کے دور میں پھر اُردو زُبان میں زیادہ تر محکموں میں خط و کتابت رائج ہوئی جبکہ تحصیل ,تھانہ اور کچہری میں پشتو زُبان میں خط و کتابت رائج ہوئی اور جہانزیب کالج اور محکمہ صحت میں صرف انگریزی نافذ العمل ہوگئ. والئ سوات میاں گل عبدالحق جہانزیب کے حُکم نامے چونکہ تھانہ تحصیل کچہری کی وساطت سے رائج ہوتے اسلئے یہ حُکم نامے پشتو زُبان میں ہوتے.
تحقیق امجد علی اُتمانخیل بحوالہ پروفیسر خواجہ عُثمان علی..

New York City now a Days 🥶📸 USA_Vintage
28/12/2022

New York City now a Days 🥶

📸 USA_Vintage

مینگورہ بازار مینگورہ شہر ایک مشترکہ گھر کیطرح تھا، ملک سرائے ، زمیندار ہوٹل نشاط چوک، بارگل چاپ حاجی بابا چوک طوطا منڈئ...
27/12/2022

مینگورہ بازار

مینگورہ شہر ایک مشترکہ گھر کیطرح تھا، ملک سرائے ، زمیندار ہوٹل نشاط چوک، بارگل چاپ حاجی بابا چوک طوطا منڈئی، نوربنی مستری، کچے استاد،شمشاد مستری ملابابا، کاکو ٹال غورئی چینہ، سٹارہوٹل جسمیں فلمی سٹار صبیحہ سنتوش درپن نیّر سلطانہ مکان باغ کا چیرڑو سنیما اور بعد میں نعمت کده،سپیشل طوطی رحمان کی پیسٹری اور سیٹی، شیر داد لالا اور کریم داد لالا کی بے لوث و گرم جوش خوش آمدید،

ڈبو جماعت کی ٹھنڈی یخ سیڑھیاں، میرجو، اور پیروشاد لالا کے کباب، گرمیوں میں مین بازار میں شام کو دوکانوں کے آگے بیٹھے ہوئے قطار در قطار لوگ، لارٹی ملا اور بانڈئی ملا کی دوکانیں۔مین بازار میں بابوکی بیکری اورکا نفیس و جنتی جگہیں تھی یہاں آنے والوں کو بڑے دل سے خوش آمدیدکہا جاتا اور غیر حاضری پر گلے ہوتے نوجوان خاموشی سے باتیں سنتے اورشہر کے حجروں کے متوازی ان مقامات پرلوگ زیادہ آذادی، زیادہ اپنایت زیاده آوبهگت محسوس کرتے۔

مینگورہ بازار
Courtesy Mingora Bazar

آئس فیسٹیول2023 جنوری2023 میں منعقد ہونے والا ایک پرکشش فیسٹیول منجمد خلتی جھیل، گوپیس، غذر لائیو سٹریمنگ کے لیے ہمارے س...
26/12/2022

آئس فیسٹیول2023
جنوری2023 میں منعقد ہونے والا ایک پرکشش فیسٹیول
منجمد خلتی جھیل، گوپیس، غذر

لائیو سٹریمنگ کے لیے ہمارے ساتھ جڑے رہیں
ہم گلگت بلتستان کے ہیں

دھند کے باعث حادثات سے بچاو کی احتیاطی تدابیر
21/12/2022

دھند کے باعث حادثات سے بچاو کی احتیاطی تدابیر

1930.جب پہلی دفعہ دیر میں انگریز  وائسرائے ہند  گاڈی میں بیٹھ کر نواب کے دعوت پر دعوت کھانے آیا تھا۔جب وائسرائے کے گاڑی ...
05/12/2022

1930.
جب پہلی دفعہ دیر میں انگریز وائسرائے ہند گاڈی میں بیٹھ کر نواب کے دعوت پر دعوت کھانے آیا تھا۔
جب وائسرائے کے گاڑی فوجی گاڑیوں کے ہمراہ چکدرہ پہنچے تو وہاں پر نواب اپنے عوام کیساتھ استقبال کیلئے کھڑا تھا۔۔
نواب نے پہلے ہی حکم دیا تھا کہ پہلے گاڑیوں کے ٹائر دبانا ہے پھر گھاس ڈالنا ہے اور جب گھاس نہ کھائے تو ڈنڈوں سے گاڈیوں کو مارنا ہے جیسے ہی گاڈیاں رک گئے تو عوام نے نواب کی حکم کی تعمیل کردی گاڑیوں کو اپنے گہرے میں لے کر گاڑیوں کے ٹائر دبانے شروع کئے۔۔
وائسرائے ہند نے نواب سے پوچھا کہ یہ ماجرا کیا ہے تو نواب نے کہا انہوں نے گاڑیاں پہلی دفعہ دیکھے ہے آگے آگے دیکھوں کیا ہوتا ہے۔
عوام نے جب گاڑیوں کے ٹائر دبائے اور ان کو لگا کہ اب تھکاوٹ دور ہوگئی ہوگی تو گاڑیوں کے سامنے گھاس ڈال دیا۔۔
دس پندرہ منٹ بعد جب بار بار اسرار پر گاڑیاں گھاس کھانے سے انکاری تھے تو سب نے وائسرائے ہند کے گاڑیوں کو ڈنڈوں سے مارنا پیٹنا شروع کردیا ۔۔
وائسرائے ہند یہ تماشہ دیکھتا رہا تو نواب شاہجہان نے ان کو کہا کہ ان کو میں نے ایسا ہی رکھا ہے اگر ان میں شعور ہوتا تو میں کھبی بھی ان پر حکومت نہ کرسکتا۔۔

چلاس: 30 نومبر 2022: دیامر بھاشا ڈیم پراجیکٹ کے زیراہتمام کلچرل ہیرٹیج منیجمنٹ پلان کے تحت پراجیکٹ ایریا میں پتھروں پر م...
30/11/2022

چلاس: 30 نومبر 2022: دیامر بھاشا ڈیم پراجیکٹ کے زیراہتمام کلچرل ہیرٹیج منیجمنٹ پلان کے تحت پراجیکٹ ایریا میں پتھروں پر موجود ہزاروں سال پرانی تاریخی نقش و نگار اور ثقافتی ورثے کے تحفظ کیلیے اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ اس سلسلے میں پراجیکٹ ایریا کھنبری ،رائٹ بینک پیریفری روڈ پر تعمیراتی کام کے زد میں آنے والی نقش و نگار پر مشتمل ایک وزنی پتھر کو محفوظ مقام پر منتقل کرلیاگیا ہے۔ واپڈا ،دیامر بھاشا ڈیم پراجیکٹ انتظامیہ نے 1.74 میٹر لمبے اور 0.96 میٹر اونچے اور کئی من وزنی اس پتھر کو تمام حفاظتی اقدامات کے ساتھ کنٹریکٹرز کیمپ بوشی داس منتقل کرلیا ہے۔ نادر، تاریخی نقش و نگار پر مبنی اس پتھر کو میوزیم کے قیام کے بعد ہمیشہ کیلیے چلاس میں موجود میوزیم میں منتقل کرلیا جائے گا۔ اس موقع پر واپڈا، دیامر بھاشا ڈیم پراجیکٹ کی ایڈوائزر کلچرل ہیرٹیج فریال گوہر صاحبہ، واپڈا اور کنٹریکٹرز کے دیگر سینئر حکام موجود تھے۔ پراجیکٹ ایریا میں موجود تاریخ نقش و نگار کی اہمیت اور حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے واپڈا، دیامربھاشا ڈیم پراجیکٹ نے مقامی آبادی، کنسلٹنٹس اور کنٹریکٹرز کو ان پتھروں کے تحفظ اور اہمیت کے بارے میں آگاہ کیا ہے۔واضح رہے کہ واپڈا نے کلچرل ہیرٹیج منیجمنٹ پلان کے تحت نہ صرف پراجیکٹ ایریا میں موجود ہزاروں تاریخ نقش و نگار کے تحفظ اور منتقلی کیلیے اقدامات اٹھائے ہیں بلکہ چلاس فورٹ کی بحالی اور میوزیم کا قیام اسی پلان کا حصہ ہے۔

جاری کردہ
پبلک ریلیشنز سیکشن
واپڈا، دیامر بھاشا ڈیولپمنٹ کمپنیcopy

کوئی مسئلہ کا حل یہ نہیں ہے کہ آپ اس مقام کو ہی بند کر دو.. مقامی انتظامیہ کو حفاظتی اقدامات کرکے سیاحوں کو آنے کی اجازت...
25/10/2022

کوئی مسئلہ کا حل یہ نہیں ہے کہ آپ اس مقام کو ہی بند کر دو.. مقامی انتظامیہ کو حفاظتی اقدامات کرکے سیاحوں کو آنے کی اجازت دینی چاہیے..
گورنمنٹ کی طرف سے مقامی انتظامیہ کو اس لیے فنڈ ملتے ہیں کہ آپ سیاحوں کی حفاظت کرے اور گھومنے پھرنے کی جگہ حفاظتی اقدامات کریں..
حسینی برج ایسی جگہ ہے جس کو دیکھنے کے لئے پاکستان کے ہر صوبے سے لوگ آتے ہیں...

Address


Telephone

+923018348383

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Pakistan Tourism posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Telephone
  • Alerts
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Travel Agency?

Share