پاکستان کے لیے ایک اور بڑا اعزاز عالمی مقابلوں میں ایک مشکل ترین مقابلہ ملایشیا کا ہوتا ہے جوکہ اس سال 64واں سالانہ مقابلہ تھا
الحمدللہ ثم الحمدللہ اللہ تعالیٰ کے خاص فضل وکرم سے قاری عبدالرشید حفظہ اللہ نے دوسری پوزیشن ایک بار پھر حاصل کی
ذلک فضل الله یؤتیه من يشآء♥️
یہ پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے کسی مرد نے تاریخ میں پہلی مرتبہ دوسری پوزیشن حاصل کی ہے
کیا قرآن کو سمجھنے کے لیے حدیث ضروری ہے
یشما گل دور حاضر کی ایک معروف پاکستانی اداکارہ ہیں۔ کل ڈاکٹر ذاکر نائک کے ساتھ سیشن میں انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ وہ کسی زمانہ میں ملحدہ ہوگئیں تھیں پھر الحمد لله ڈاکٹر صاحب کی وڈیوز دیکھ کر دوبارہ دین کی طرف لوٹ آئیں ہیں جس پر انہوں نے ڈاکٹر صاحب کا شکریہ بھی ادا کیا۔
ساتھ ہی انہوں نے تقدیر کے متعلق ایک مشہور سوال بھی کیا جو کہ ایک شبہ پر مبنی ہے کہ اگر ہر چیز انسان کی تقدیر میں پہلے سے لکھا جاچکا ہے تو انسان کو سزا یا جزا کیوں دی جائے گی؟ کیا اس سے انسان مجبور محض ثابت نہیں ہوتا؟
یہ موضوع زمانہ قدیم سے ڈسکس ہوتا آرہا ہے یہاں تک کہ اس بنیاد پر دو فرقے قدریہ اور جبریہ بھی وجود میں آئے اور صحابہ کے دور میں ہی وجود میں آگئے تھے۔ بعض احادیث قدریہ کو اس امت کا مجوس بھی کہا گیا ہے۔ جبریہ انسان کو مجبور محض سمجھتے تھے اور قدریہ تقدیر کے منکر، انسان کو اس معاملے میں مکمل آزاد سمجھتے تھے۔ کیونکہ قدریہ انسان کو اپنے اعمال کا خالق سمجھتے ہیں، مجوس بھی خیر و شر کے خالق کو الگ الگ سمجھتے ہیں لہذا انہیں مجوس سے تشبیہ دی گئی ہے۔
اس موضوع پر سب سے بہترین کتاب امام ابن قیم کی شفاء العیلل ہے لیکن یہ عربی زبان میں ہے، اگر کسی کو اردو میں اس موضوع کو پڑھنا ہے تو مولانا مودودی کی مسئلہ جبر و قدر اور مولانا مبشر ح
یشما گل دور حاضر کی ایک معروف پاکستانی اداکارہ ہیں۔ کل ڈاکٹر ذاکر نائک کے ساتھ سیشن میں انہوں نے اس بات کا اعتراف کیا کہ وہ کسی زمانہ میں ملحدہ ہوگئیں تھیں پھر الحمد لله ڈاکٹر صاحب کی وڈیوز دیکھ کر دوبارہ دین کی طرف لوٹ آئیں ہیں جس پر انہوں نے ڈاکٹر صاحب کا شکریہ بھی ادا کیا۔
ساتھ ہی انہوں نے تقدیر کے متعلق ایک مشہور سوال بھی کیا جو کہ ایک شبہ پر مبنی ہے کہ اگر ہر چیز انسان کی تقدیر میں پہلے سے لکھا جاچکا ہے تو انسان کو سزا یا جزا کیوں دی جائے گی؟ کیا اس سے انسان مجبور محض ثابت نہیں ہوتا؟
یہ موضوع زمانہ قدیم سے ڈسکس ہوتا آرہا ہے یہاں تک کہ اس بنیاد پر دو فرقے قدریہ اور جبریہ بھی وجود میں آئے اور صحابہ کے دور میں ہی وجود میں آگئے تھے۔ بعض احادیث قدریہ کو اس امت کا مجوس بھی کہا گیا ہے۔ جبریہ انسان کو مجبور محض سمجھتے تھے اور قدریہ تقدیر کے منکر، انسان کو اس معاملے میں مکمل آزاد سمجھتے تھے۔ کیونکہ قدریہ انسان کو اپنے اعمال کا خالق سمجھتے ہیں، مجوس بھی خیر و شر کے خالق کو الگ الگ سمجھتے ہیں لہذا انہیں مجوس سے تشبیہ دی گئی ہے۔
اس موضوع پر سب سے بہترین کتاب امام ابن قیم کی شفاء العیلل ہے لیکن یہ عربی زبان میں ہے، اگر کسی کو اردو میں اس موضوع کو پڑھنا ہے تو مولانا مودودی کی مسئلہ جبر و قدر اور مولانا مبشر ح