Copy & Paste

Copy & Paste Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Copy & Paste, Tourist Information Center, .

حجاز ریلوے 120برس قبل اسلامی ریاستوں کاسب سے بڑا منصوبہ تھا۔عثمانی سلطان عبد الحمید دوم کے حکم پر تعمیر ہوا جو دمشق کو م...
18/05/2020

حجاز ریلوے 120برس قبل اسلامی ریاستوں کاسب سے بڑا منصوبہ تھا۔عثمانی سلطان عبد الحمید دوم کے حکم پر تعمیر ہوا جو دمشق کو مدینہ منورہ سے جوڑتا تھا۔ مسجد نبوی شریف سے 1.5کلو میٹر دوراس منصوبے کے لئے مسلم امہ نے عطیات کیں۔ سب سے زیادہ عطیات ہندوستان کے مسلمانوں نے پیش کئے۔


اس مقام پر کھڑے ہوکر رسول اکرم نے مدینہ منورہ کو حرم قرار دیا نیز اہل مدینہ کے لئے خیر وبرکت کی دعا فرمائی


مدینہ منورہ کی تاریخ کے ماہر اور محقق فواد المغامسی نے واضح کیا ہے کہ 120برس قبل حجاز ریلوے لائن کے قیام کے لئے سب سے زیادہ عطیات مسلمانان ہندنے پیش کئے تھے۔ حجاز ریلوے کا منصوبہ تاریخی تھا، عظیم الشان تھا۔ یہ مسلم امت کو درپیش نازک ترین تاریخی دور میں روبہ عمل لایا گیا تھا۔ اب یہ سب تو ماضی کا افسانہ بن چکا ہے۔

حال کا مسئلہ اہل مدینہ کے ہاں معروف”استسیون“ حجاز ریلوے اسٹیشن ہے۔ یہ مسجد نبوی سے 1.5کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع ہے۔ مدینہ منورہ کے عرب باشندے اس کا تلفظ”اسٹیشن“ کے بجائے ”استسیون“ کرتے ہیں۔ یہ دمشق کے اسٹیشن سے 1320.5 کلو میٹر دور ہے۔ سلطنت عثمانیہ کے فرمانروا سلطان عبد الحمید ثانی نے اس وقت اپنی سلطنت اور اسلامی دنیا کو درپیش انتہائی مشکل سیاسی اور اقتصادی حالات ومسائل کے باجودحجاز ریلوے لائن منصوبہ کا اعلان کیا تھا۔ ان کے لئے یہ بڑا چیلنج تھا۔ حجاز ریلوے منصوبے کا بجٹ دنیائے اسلام کے تمام باشندوں سے عطیات کے ذریعہ پورا کرنے کا پروگرام بنایا گیا۔ سب سے زیادہ عطیات مسلمانان ہند نے دیئے تھے۔

سلطان عثمانی اور صدر اعظم نے متعدد ملاقاتیں کرکے سلطنت عثمانیہ کی افواج کے کمانڈر کاظم باشا کو حجاز ریلوے منصوبہ کی نگرانی کے فرائض تفویض کئے تھے۔ اس پر عملدآمد کا آغاز 1900ءمیں کیا گیا تھا اور یکم ستمبر1908ءاختتام عمل میں آیا۔ 9برس تک حجاز ریلوے کام کرتی رہی اور پہلی عالمی جنگ کے دوران بند ہوگئی۔مدینہ منورہ میں حجاز ریلوے اسٹیشن کی عمارت ایسی جگہ بنی ہوئی ہے جس کا سیرت مبارکہ سے گہرا تعلق ہے۔

یہ وہ جگہ ہے جہاں پیغمبر اسلام بدر جانے والے لشکر کا معائنہ کیا تھا اور اس کے بعد سن2ہجری میں غزوہ بدر پیش آیا تھا۔ یہ وہ مقام ہے جہاں مسجد السقیا واقع ہے۔ یہ سلطنت عثمانیہ کے فن تعمیر کی آئینہ دار ہے۔ یہ ریلوے اسٹیشن کی جنوبی دیوار کے وسط میں ہے۔ اس کے 3گنبد ہیں۔ تاریخی حوالہ جات میں بتایا گیا ہے کہ یہ وہی جگہ جہاں رسول اکرم نے اپنا خیمہ لگایا تھا اور اہل مدینہ کے لئے خیر وبرکت کی دعا فرمائی تھی۔ اس حوالے سے پیغمبر اسلام کا یہ ارشاد نقل کیا جاتا ہے: اے اللہ ! یقینا تمہارے خلیل اور تمہارے بندے ابراہیم نے اہل مکہ کے لئے دعا کی تھی اور میں تیرا بندہ اور تیرا پیغمبر ہوں اور میں تجھ سے اہل مدینہ کے لئے ویسی ہی دعا کر رہا ہوں جیسی کہ ابراہیم نے مکہ کے لئے کی تھی، ہماری تجھ سے دعا ہے کہ تو اہل مدینہ کے لئے ان کے صاع اور ان کے مد(وزن کے پیمانے) اور ان کے پھلوں میں برکت پیدا فرما، اے اللہ تو ہمیں مدینہ اسی طرح محبوب بنادے جیسا کہ تونے ہمیں مکہ کو محبوب بنایا ہوا ہے۔ اے اللہ میں نے اس کی دوحدوں کے درمیان والے علاقے کو ویسے ہی محترم قرار دے دیا ہے جیسا کہ تو ابراہیم کی زبانی حرم کو محترم بنایا۔

یہ علاقہ ”النقاء“ کے نام سے جانا پہچانا جاتا ہے۔ یہاں کی آب وہوا صاف ستھری ہونے کی وجہ سے اسے النقاء کہا جاتا ہے۔ یہ حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ کی ملکیت میں ہوا کرتا تھا۔ المغامسی نے مزید بتایا کہ حجاز ریلوے اسٹیشن 12عمارتوں کا مجموعہ ہے۔ کثیر المقاصد ہے۔ اس کی بعض عمارتیں ملازمین کی رہائش ، ایک عمارت اسٹیشن کے افسر اعلی اور ایک عمارت اصلاح ومرمت کے لئے مخصوص ہے۔ اسی طرح دیگر عمارتیں بھی کسی نہ کسی عمل کے لئے تیار کی گئی تھیں۔ اسٹیشن کی عمارت کے اندر ریلوے کے ڈبے اور انجن بھی ہیں۔ سعودی محکمہ سیاحت وآثار قدیمہ نے حجاز ریلوے اسٹیشن کی تاریخی اہمیت کے پیش نظر اس کی اصلاح ومرمت کرادی ہے۔ اب اس کی بڑی بلڈنگ کو مدینہ منورہ ریجن سے تعلق رکھنے والے تاریخی آثار کے عجائب گھر میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ یہ عجائب گھر مدینہ منورہ کی تاریخ ، اس کی جغرافیائی تشکیل پر مشتمل ہے۔ اس کا ایک حصہ نبی کریم کے عہد مبارک ، دوسرا حصہ خلفائے راشدینؓ اور دیگر ادوار اور ایک حصہ سعودی عہد اور اس کی تاریخ کا تعارف کرانے والے آثار کا امین ہے۔ حجاز ریلوے اسٹیشن تاریخی عمارتوں کے درمیان کھلے میدانوں پر بھی مشتمل ہے۔ یہاں محکمہ آثار قدیمہ نے ہنر مندوں کے لئے نمائش اور شائقین کے لئے نمائشی ہال بھی بنادیئے ہیں۔ اسٹیشن کی فصیل کے مغربی جانب قدیم عمارت ہے جسے ریلوے عجائب گھر میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ اس میں سلطنت عثمانیہ کے دور کی تاریخی تصاویر اور مختلف اشیاءسجائی گئی ہیں۔ محکمہ سیاحت وآثار قدیمہ اس تاریخی مقام کو اندرون اور بیرون مملکت سے مدینہ منورہ آنے والے زائرین کا مرکز بنانے کے لئے غیر معمولی محنت کر ہا ہے۔

17/05/2020

*پرندوں کا بادشاہ عقاب جب بوڑھا ہو جاتا ہے تو موت سے بچنے اور دوبارہ جوان ہونے کیلئے کیا کام کرتا ہے*

ایک عقاب کی عمر 70 سال کے قریب ہوتی ہے اس عمر تک پہنچنے کے لیے اسے سخت مشکلات سے گزرنا ہوتا ہے جب اس کی عمر چالیس سال ہوتی ہے تو اس کے پنچے کند ہو جاتے ہیں جس سے وہ شکار نہیں کر پاتا اِسی طرح اس کی مظبوط چونچ بھی عمر کے بڑھنے سے شدید ٹیڑھی ہو جاتی ہے

اس کے پر جس سے وہ پرواز کرتا ہے بہت بھاری ہو جاتے ہیں اور سینے کے ساتھ چپک جاتے ہیں جس سے اڑان بھرنے میں اسے سخت دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے ان سب مشکلات کے ہوتے ہوے اس کے سامنے دو راستے ہوتے ہیں یا تو وہ موت کو تسلیم کر لے یا پھر 150 دن کی سخت ترین مشقت کے لیے تیار ہو جائے

چنانچہ وہ پہاڑوں میں جاتا ہے اور سب سے پہلے اپنی چونچ کو پتھروں پہ مارتا ہے یہاں تک کہ وہ ٹوٹ جاتی ہے کچھ دن بعد جب نئی چونچ نکلتی ہے تو وہ اس سے اپنے سارے ناخن جڑ سے کاٹ پھینکتا ہے پھر جب اس کے نئے ناخن نکل آتے ہیں وہ چونچ اور ناخن سے اپنا ایک ایک بال اکھاڑ دیتا ہے اس سارے عمل میں اسے پانچ ماہ کی طویل تکلیف اور مشقت سے گزرنا ہوتا ہے پانچ ماہ بعد جب وہ اڑان بھرتا ہے تو یوں محسوس ہوتا ہے جیسے اس نے نیا جنم لیا ہو اس طرح وہ تیس سال مزید زندہ رہ پاتا ہے

*عقاب کی زندگی اور ان ساری باتوں سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے بعض دفعہ ہمارے لیے اپنی زندگی کو بدلنا بہت ضروری ہوتا ہے تاکہ ہم اس سے بہتر زندگی گزار سکیں اگرچہ اس زندگی کو بدلنے کے لیے ہمیں سخت جد وجہد کیوں نا کرنی پڑے*

17/05/2020

پازیٹو رپورٹ 😎
صبح آٹھ بجے میرے پڑوسی نے میری موٹر سائیکل کی چابی مانگی کہا"مجھے لیب سے ایک رپورٹ لانی ہے"

میں نے کہا ٹھیک ہے لے لو بھائی۔

تھوڑی دیر بعد پڑوسی رپورٹ لے کر واپس آیا، مجھے چابی دی اور مجھے گلے لگایا، اور "بہت بہت شکریہ" کہہ کراپنے گھر چلا گیا.
جیسے ہی وہ اپنے گھر گیا، گیٹ پر ہی کھڑے ہو کر اپنی بیوی سے کہنے لگا، "رپورٹ پازیٹو آئی ہے"
جب یہ بات میرے کان میں پڑی تو میں تو گرتے گرتے بچا،خوفزدہ ہوکر ، میں نے اپنے ہاتھوں کو صابن سے بار بار دھویا پھر سینیٹائزر سے صاف کیا ،پھر موٹر سائیکل کو دو بار سرف سے دھویا،پھر یاد آیا مجھے اس نے گلے بھی لگایا تھا،
میں نے دل میں سوچا مارا گیا تو بیٹا، تجھے بھی اب کرونا ہو کر رہے گا،
پھر ڈیٹول صابن سے رگڑ رگڑ کر نہایا اور دکھی ہوکر گھر کے ایک کونے میں خود کو quarantine کرلیا.
تھوڑی دیر بعد میں نے پڑوسی کو فون کر کے کہا، "بھائی، اگر آپ کی رپورٹ پازیٹو تھی" تو کم سے کم مجھے تو بخش دیتے ...؟
"میں بے چارہ غریب تو بچ جاتا"
پڑوسی زور زور سے ہنسنے لگا اور کہنے لگا "وہ رپورٹ ..؟"
وہ رپورٹ تو آپ کی بھابھی کی پریگنینسی کی تھی ،
"جو پازیٹو آئی ہے"

17/05/2020

(پلیز لازمی پڑھیں
انتہائی حساس بات.۔مختصر)

***کرونا ۔سب ختم کر گیا***

اسلام و علیکم.....
اس وقت دنیا میں 3 بڑے مذھب ھیں ۔۔عیسائی ۔۔یہودی ۔۔مسلمان۔۔

-1--- عیسائی ---
اس مذھب کے ماننے والے بہت کم افراد ایسے ھیں جو صرف اتوار کو چرچ میں جا کر عبادات کرتے ھیں ۔۔لیکن اب وہ بھی نہیں جا رھے ۔۔

-2---یہودی---
اس مذھب کے ماننے والے پہلے بھی اپنی دینی تعلیمات پر مکمل عمل کرتے ھیں ۔اور آج اس کرونا کے حالات میں بھی ان کے دینی معاملات میں کوئی خاص تبدیلی نہیں ھوئی ۔۔ماسوائے کچھ دکھاوے کیلئے ۔کیونکہ وہ پوری دنیا میں معاشی ومالی طور پر مستحکم ھیں ۔

-3---مسلمان----
اس مذھب کے ماننے والے تقریبا پوری دنیا میں مقیم ھیں اور کسی نہ کسی طرح ھر جگہ اپنی مذھبی روایات اور تعلیمات پر عمل کرتے نظر آتے ہیں ۔اور مزید روز بروز دوسرے مذاہب سے لوگ دائرہ اسلام میں داخل ھو رھے ھیں ۔صرف اس دین کی حقانیت کی وجہ سے۔۔
اور یہ بات عیسائیوں اور خاص طور پر یہودیوں کو برداشت نہیں ۔لہذا اسلام کو مٹانے اور اللہ و رسول کی محبت مسلمانوں میں ختم کرنے کے لیئے ماضی میں بھی بہت کوششیں کی ھیں ۔کبھی مسلمانوں پر ظلم ۔۔قتل عام ۔۔توھین آمیز خاکے و کارٹون ۔۔شرعی قوانین سے چھیڑ چھاڑ ۔۔شعائر اسلام کی بے حرمتی۔۔پردہ کا ایشو وغیرہ وغیرہ ۔۔
اب جبکہ ان سب کےبعد بھی انہیں اسلام کے خلاف کوئی خاص کامیابیاں نہیں ملیں تو ایک نیا فتنہ(کو رونا وبا ) کیصورت میں پوری دنیا میں پھیلایا جارہا ہے اور شک سے بچنے کے لیئے اپنے ملکوں اور مذھب کے لوگوں کو بھی اس وبا کا شکار کروا رھے ھیں ۔۔جس میں وہ بڑی تیزی سے زبردست کامیابیاں حاصل کر رھے ھیں ۔۔اور مزید اسلام کے خلاف پابندیاں اور مشکلات بڑھا رھے ھیں ۔۔تاکہ دنیا میں دین اسلام کا تصور ۔۔خاکہ ۔۔محبت اور ترقی ختم ھو سکے۔۔نعوذ باللہ ۔۔
اور پھر چند بڑے ملک ملکر تمام چھوٹے اور غریب ممالک کو علاج کے بہانے مزید تنگ دست اور مقروض بنائیں ۔۔۔۔
جس کا اندازہ آپ کو مندرجہ ذیل سنت نبوی کے ان کاموں کی لسٹ سے بخوبی ھو جائے گا ۔۔جو اس وبا کے بہانے ختم کروانے جا رھے ھیں ۔۔
1۔۔مصافحہ کرنا۔
2۔۔بغلگیر ھو کر ملنا۔
3۔۔باجماعت ملکر نماز
4۔۔مساجد میں نوافل
5۔۔مساجد میں ازکار
6۔۔مساجد میں قرآنی تعلیم ۔
7۔۔مساجد میں درس و تدریس ۔
8۔۔دینی اجتماعات ۔
9۔۔مساجد میں اعتکاف
10۔۔جمعہ کے اجتماع
11۔۔اذان میں تبدیلی ۔
12۔۔عیدوں کے اجتماع
13۔۔مساجد میں وضو
14۔۔عمرہ کرنا ۔
15۔۔حج کیلئے مشکلات
16۔۔خانہ کعبہ کا طواف
17۔۔روضہ رسول پر حاضری
18۔۔بیماروں کی عیادت
19۔۔جنازہ کے اجتماع
20۔۔وفات پر تعزیت کرنا
21۔۔قبرستان میں تدفین
22۔۔دعوتوں کا اھتمام
23۔۔دین اسلام کی تبلیغ
24۔۔رشتہ داروں سے ملنا
25۔۔افطار اور سحری کروانا
26۔۔خوشی غمی میں اکٹھے ھونا
27۔۔مل جل کر سفر کرنا
28۔۔دوست احباب کا مل بیٹھنا
29۔۔دنیاوی تعلیم میں رکاوٹیں
30۔۔حلال کاروبار کیلئے بندشیں
31۔۔بزرگوں کی عزت وادب
32۔۔حادثہ میں مدد کرنا
33۔۔باھمی محبت ۔
34۔۔مشکل وپریشانی میں اکٹھے ھونا
35۔۔کھیل۔ سیر و تفریح۔
36۔۔چھینکنے پر دعا۔

۔۔۔۔یہ کرونا فتنہ اسلیئے زیادہ خطرناک ھے کہ اس میں ایک مسلمان ھی دوسرے مسلمانوں کو سنت نبوی اور اسلامی تعلیمات سے روکنے کا سبب بن رھا ھے ۔۔جبکہ دشمن اسلام بغیر سامنے آئے بڑے سکون سے اپنا حدف پورا کر رھے ھیں ۔۔

***بچاو ***
1۔۔خدا کیلئے اس فتنہ کو انتہائی سنجیدگی سے سمجھنے کی کوشش کریں ۔اور دوسرے تمام رشتہ داروں ۔۔عزیز واقارب اور تمام مسلمانوں کو اس سے آگاہ کریں ۔
2۔۔اللہ تعالی سے استغفار کریں ۔
3۔۔اس دجالی فتنہ سے بچنے کیلئے سورت کھف سمجھ کر پڑھیں ۔
4۔۔اللہ تعالی سے رو رو کر دعائیں کریں کہ وہ ھمیں اور ھماری نسلوں کو اس دجالی فتنہ سے محفوظ رکھے ۔
۔۔آمین یا رب العالمین۔۔

نوٹ ۔۔۔۔
(اب اگر ھم نے غفلت کی تو وہ وقت دور نہیں جب ھم اپنی آنے والی نسلوں کو دین اسلام کے طور طریقے اور روایات صرف کتابوں۔کہانیوں یا انٹرنیٹ میں بتایا کریں گے ۔۔)100% درست ۔

کچھ کتابیں پڑھی ہیں تو عقدہ کھلا ہے کہ میں کون ہوںایک جاہل جسے اس کے اجداد نےیہ سکھایا محبت فقط اپنی خواہش کو لوگوں کے ک...
17/05/2020

کچھ کتابیں پڑھی ہیں تو عقدہ کھلا ہے کہ میں کون ہوں
ایک جاہل
جسے اس کے اجداد نے
یہ سکھایا
محبت فقط اپنی خواہش کو لوگوں کے کاندھے پہ بندوق رکھ کر مکمل کئے جانے کا نام ہے

ایک وحشی
جسے اس زمانے نے مذہب کی لاٹھی سے ہانکا تو انسانیت کی کھڑی فصل کو روند کر
سوئے جنت چلا

ایک بھائی
کہ جس نے سگی ماں سے جنمی ہوئی بہن کو اس لئے سارے گاؤں کی نظروں میں لا کر
ونی کر دیا
کہ وراثت میں اس کا بھی حصہ نکل آئے گا

ایک منصف
جو آنکھوں پہ کالک ملے
ایک مٹھی میں شاہ کی طرف سے ملی بھیک دابے ہوئے دردمندوں کو صدیوں سے انصاف کے
بس دلاسے دئیے جا رہا ہے

میں طاقت کے ازلی نشے میں زمانے کو بارود کے ڈھیر پر بیٹھ کر ان کھلونوں سے مسمار کرنے کی کوشش میں الجھا ہوا ہوں
جو چلنے لگیں تو مجھے بھی زمانے کے سنگ راکھ کے ڈھیر میں ایک لمحے میں تبدیل کر جائیں گے

میں وہ انساں نہیں ہوں جسے رب نے دنیا میں جذبوں کی ملکہ"محبت" کی ترویج کے واسطے خلق کر کے ملائک کے خدشات کا سر کچل ڈالا تھا

کچھ کتابیں پڑھیں ہیں تو عقدہ کھلا ہے
کہ میں کون ہوں ۔۔

17/05/2020

( سائنس کی نظر میں )
تدفین کے ایک دن بعد یعنی ٹھیک 24 گھنٹے بعد انسان کی آنتوں میں ایسے کیڑوں کا گروہ سرگرم عمل ہو جاتا ہے جو مردے کے پاخانہ کے راستے سے نکلنا شروع ہو جاتا ہے،
ساتھ نا قابل برداشت بدبو پھیلنا شروع کرتا ہے،
جوکہ در اصل اپنے ہم پیشہ کیڑوں کو دعوت دیتے ہیں۔

یہ اعلان ہوتے ہی بچھو اور تمام کیڑے مکوڑے انسان کے جسم کی طرف حرکت کرنا شروع کر دیتے ہیں اور انسان کا گوشت کھانا شرو ع کر دیتے ہیں۔

تدفین کے 3 دن بعد سب سے پہلے ناک کی حالت تبدیل ہونا شرو ع ہو جاتی ہے۔
6 دن بعد ناخن گرنا شرو ع ہو جاتے ہیں۔
9 دن کے بعد بال گرنا شرو ع ہو جاتے ہیں۔
انسان کے جسم پر کوئی بال نہیں رہتا اور پیٹ پھولنا شروع ہو جاتا ہے۔
17 دن بعد پیٹ پھٹ جاتا ہے اور دیگر اجزاء باہر آنا شرو ع ہو جاتے ہیں۔
60 دن بعد مردے کے جسم سے سارا گوشت ختم ہو جاتا ہے۔ انسان کے جسم پر بوٹی کا ایک ٹکڑا باقی نہیں رہتا۔
90 دن بعد تمام ہڈیاں ایک دوسرے سے جدا ہونا شرو ع ہو جاتی ہیں۔
ایک سال بعد ہڈیاں بوسیدہ ہو جاتی ہیں،
اور بالآخر جس انسان کو دفنایا گیا تھا اس کا وجود ختم ہو جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔
۔
تو میرے دوستوں غرور، تکبر، حرص، لالچ، گھمنڈ، دشمنی، حسد، بغض، جلن، عزت، وقار، نام، عہدہ، بادشاہی،
یہ سب کہاں جاتا ہے؟
سب کچھ خاک میں مل جاتا ہے

انسان کی حیثیت ہی کیا ہے؟
مٹی سے بنا ہے، مٹی میں دفن ہو کر مٹی ہو جاتا ہے۔
پانچ یا چھ فٹ کا انسان قبر میں جا کر بے نام و نشان ہو جاتا ہے۔۔۔
دنیا میں اکڑ کر چلنے والا،
اپنے آپ کو طاقت ور سمجھنے والا
دوسروں کو حقیر سمجھنے والا
دنیا پر حکومت کرنے والا
قبر میں آتے ہی اس کی حیثیت، صرف "مٹی" رہ جاتی ہے

لہٰذا انسان کو اپنی ابدی اور ہمیشہ کی زندگی کو خوبصورت اور پرسکون بنانے کے لئے ہرلمحہ فکر کرنی چاہیئے،
اللہ کو یاد کرنا چاہیئے،
ہر نیک عمل اور عبادت میں اخلاص پیدا کرنا چاہیئے
اور
خاتمہ بالخیر کی دعا کرنی چاہیئے۔۔۔!
اللہ تعالیٰ مجھے اور آپ سب کو عمل کی توفیق عطا فرمائے۔۔۔آمین ثم آمین 🤲

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Copy & Paste posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Travel Agency?

Share