18/05/2020
حجاز ریلوے 120برس قبل اسلامی ریاستوں کاسب سے بڑا منصوبہ تھا۔عثمانی سلطان عبد الحمید دوم کے حکم پر تعمیر ہوا جو دمشق کو مدینہ منورہ سے جوڑتا تھا۔ مسجد نبوی شریف سے 1.5کلو میٹر دوراس منصوبے کے لئے مسلم امہ نے عطیات کیں۔ سب سے زیادہ عطیات ہندوستان کے مسلمانوں نے پیش کئے۔
اس مقام پر کھڑے ہوکر رسول اکرم نے مدینہ منورہ کو حرم قرار دیا نیز اہل مدینہ کے لئے خیر وبرکت کی دعا فرمائی
مدینہ منورہ کی تاریخ کے ماہر اور محقق فواد المغامسی نے واضح کیا ہے کہ 120برس قبل حجاز ریلوے لائن کے قیام کے لئے سب سے زیادہ عطیات مسلمانان ہندنے پیش کئے تھے۔ حجاز ریلوے کا منصوبہ تاریخی تھا، عظیم الشان تھا۔ یہ مسلم امت کو درپیش نازک ترین تاریخی دور میں روبہ عمل لایا گیا تھا۔ اب یہ سب تو ماضی کا افسانہ بن چکا ہے۔
حال کا مسئلہ اہل مدینہ کے ہاں معروف”استسیون“ حجاز ریلوے اسٹیشن ہے۔ یہ مسجد نبوی سے 1.5کلومیٹر جنوب مغرب میں واقع ہے۔ مدینہ منورہ کے عرب باشندے اس کا تلفظ”اسٹیشن“ کے بجائے ”استسیون“ کرتے ہیں۔ یہ دمشق کے اسٹیشن سے 1320.5 کلو میٹر دور ہے۔ سلطنت عثمانیہ کے فرمانروا سلطان عبد الحمید ثانی نے اس وقت اپنی سلطنت اور اسلامی دنیا کو درپیش انتہائی مشکل سیاسی اور اقتصادی حالات ومسائل کے باجودحجاز ریلوے لائن منصوبہ کا اعلان کیا تھا۔ ان کے لئے یہ بڑا چیلنج تھا۔ حجاز ریلوے منصوبے کا بجٹ دنیائے اسلام کے تمام باشندوں سے عطیات کے ذریعہ پورا کرنے کا پروگرام بنایا گیا۔ سب سے زیادہ عطیات مسلمانان ہند نے دیئے تھے۔
سلطان عثمانی اور صدر اعظم نے متعدد ملاقاتیں کرکے سلطنت عثمانیہ کی افواج کے کمانڈر کاظم باشا کو حجاز ریلوے منصوبہ کی نگرانی کے فرائض تفویض کئے تھے۔ اس پر عملدآمد کا آغاز 1900ءمیں کیا گیا تھا اور یکم ستمبر1908ءاختتام عمل میں آیا۔ 9برس تک حجاز ریلوے کام کرتی رہی اور پہلی عالمی جنگ کے دوران بند ہوگئی۔مدینہ منورہ میں حجاز ریلوے اسٹیشن کی عمارت ایسی جگہ بنی ہوئی ہے جس کا سیرت مبارکہ سے گہرا تعلق ہے۔
یہ وہ جگہ ہے جہاں پیغمبر اسلام بدر جانے والے لشکر کا معائنہ کیا تھا اور اس کے بعد سن2ہجری میں غزوہ بدر پیش آیا تھا۔ یہ وہ مقام ہے جہاں مسجد السقیا واقع ہے۔ یہ سلطنت عثمانیہ کے فن تعمیر کی آئینہ دار ہے۔ یہ ریلوے اسٹیشن کی جنوبی دیوار کے وسط میں ہے۔ اس کے 3گنبد ہیں۔ تاریخی حوالہ جات میں بتایا گیا ہے کہ یہ وہی جگہ جہاں رسول اکرم نے اپنا خیمہ لگایا تھا اور اہل مدینہ کے لئے خیر وبرکت کی دعا فرمائی تھی۔ اس حوالے سے پیغمبر اسلام کا یہ ارشاد نقل کیا جاتا ہے: اے اللہ ! یقینا تمہارے خلیل اور تمہارے بندے ابراہیم نے اہل مکہ کے لئے دعا کی تھی اور میں تیرا بندہ اور تیرا پیغمبر ہوں اور میں تجھ سے اہل مدینہ کے لئے ویسی ہی دعا کر رہا ہوں جیسی کہ ابراہیم نے مکہ کے لئے کی تھی، ہماری تجھ سے دعا ہے کہ تو اہل مدینہ کے لئے ان کے صاع اور ان کے مد(وزن کے پیمانے) اور ان کے پھلوں میں برکت پیدا فرما، اے اللہ تو ہمیں مدینہ اسی طرح محبوب بنادے جیسا کہ تونے ہمیں مکہ کو محبوب بنایا ہوا ہے۔ اے اللہ میں نے اس کی دوحدوں کے درمیان والے علاقے کو ویسے ہی محترم قرار دے دیا ہے جیسا کہ تو ابراہیم کی زبانی حرم کو محترم بنایا۔
یہ علاقہ ”النقاء“ کے نام سے جانا پہچانا جاتا ہے۔ یہاں کی آب وہوا صاف ستھری ہونے کی وجہ سے اسے النقاء کہا جاتا ہے۔ یہ حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ کی ملکیت میں ہوا کرتا تھا۔ المغامسی نے مزید بتایا کہ حجاز ریلوے اسٹیشن 12عمارتوں کا مجموعہ ہے۔ کثیر المقاصد ہے۔ اس کی بعض عمارتیں ملازمین کی رہائش ، ایک عمارت اسٹیشن کے افسر اعلی اور ایک عمارت اصلاح ومرمت کے لئے مخصوص ہے۔ اسی طرح دیگر عمارتیں بھی کسی نہ کسی عمل کے لئے تیار کی گئی تھیں۔ اسٹیشن کی عمارت کے اندر ریلوے کے ڈبے اور انجن بھی ہیں۔ سعودی محکمہ سیاحت وآثار قدیمہ نے حجاز ریلوے اسٹیشن کی تاریخی اہمیت کے پیش نظر اس کی اصلاح ومرمت کرادی ہے۔ اب اس کی بڑی بلڈنگ کو مدینہ منورہ ریجن سے تعلق رکھنے والے تاریخی آثار کے عجائب گھر میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ یہ عجائب گھر مدینہ منورہ کی تاریخ ، اس کی جغرافیائی تشکیل پر مشتمل ہے۔ اس کا ایک حصہ نبی کریم کے عہد مبارک ، دوسرا حصہ خلفائے راشدینؓ اور دیگر ادوار اور ایک حصہ سعودی عہد اور اس کی تاریخ کا تعارف کرانے والے آثار کا امین ہے۔ حجاز ریلوے اسٹیشن تاریخی عمارتوں کے درمیان کھلے میدانوں پر بھی مشتمل ہے۔ یہاں محکمہ آثار قدیمہ نے ہنر مندوں کے لئے نمائش اور شائقین کے لئے نمائشی ہال بھی بنادیئے ہیں۔ اسٹیشن کی فصیل کے مغربی جانب قدیم عمارت ہے جسے ریلوے عجائب گھر میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ اس میں سلطنت عثمانیہ کے دور کی تاریخی تصاویر اور مختلف اشیاءسجائی گئی ہیں۔ محکمہ سیاحت وآثار قدیمہ اس تاریخی مقام کو اندرون اور بیرون مملکت سے مدینہ منورہ آنے والے زائرین کا مرکز بنانے کے لئے غیر معمولی محنت کر ہا ہے۔