M.Usman Iqbal Tourismwala

  • Home
  • M.Usman Iqbal Tourismwala

M.Usman Iqbal Tourismwala Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from M.Usman Iqbal Tourismwala, Tourist Information Center, .

09/01/2024

عمروں کے مطابق جیا کرو یہ جو تم جوانی میں بڑھاپا طاری کر کے پھرتے ہو، سوچو بڑھاپے میں کہاں جاؤ گے۔🍀

پاکستان کا سوزر لینڈ باٹا کنڈی ناران ویلی

31/12/2023

Happy Tourism Day...
27/09/2023

Happy Tourism Day...

02/08/2023

وادی کھٹوال ایک دلکش وادی ہے جو پاکستان کے شمالی علاقے گلگت بلتستان کے ہراموش سلسلے میں واقع ہے۔ یہ اپنی شاندار قدرتی خوبصورتی متنوع نباتات اور پرچر جنگلی حیات کے لیے جانا جاتا ہے۔

تقریباً 3000 میٹر (9800 فٹ) کی بلندی پر واقع وادی کٹوال برف سے ڈھکی چوٹیوں کے سرسبز و شاداب میدانوں اور کرسٹل صاف ندیوں کے دلکش نظارے پیش کرتی ہے۔ وادی ہراموش چوٹی سمیت بلند و بالا پہاڑوں سے گھری ہوئی ہے جس کی اونچائی 7392727 فٹ ہے۔ )۔

وادی فطرت سے محبت کرنے والوں ایڈونچر کے شوقینوں اور فوٹوگرافروں کے لیے ایک بہترین فرار فراہم کرتی ہے۔ اس کی اچھوتی خوبصورتی اور پرامن ماحول اسے فطرت کی گود میں سکون تلاش کرنے والوں کے لیے ایک مثالی منزل بناتا ہے۔ زائرین بیرونی سرگرمیوں کی ایک رینج میں شامل ہو سکتے ہیں جیسے ٹریکنگ کیمپنگ پرندوں کو دیکھنا اور ٹراؤٹ فشینگ ان قدیم ندیوں میں جو وادی سے بہتی ہیں۔

کٹوال وادی مختلف قسم کے نباتات اور حیوانات کا گھر ہے۔ گھاس کے میدان رنگ برنگے جنگلی پھولوں سے مزین ہیں جبکہ جنگل دیودار اور جونیپر سمیت متنوع اقسام کے درختوں سے بھرے ہوئے ہیں۔ یہ وادی جنگلی حیات کی متعدد پرجاتیوں جیسے ہمالیائی آئی بیکس برفانی چیتے بھورے ریچھ اور پرندوں کی مختلف انواع کے لیے مسکن کے طور پر بھی کام کرتی ہے۔

وادی کوتوال میں مقامی کمیونٹیز اپنی گرمجوشی اور روایتی طرز زندگی کے لیے مشہور ہیں۔ زائرین مقامی لوگوں کی منفرد ثقافت اور طرز زندگی کا تجربہ کر سکتے ہیں جو بنیادی طور پر اپنی روزی روٹی کے لیے زراعت اور مویشیوں کی کھیتی پر انحصار کرتے ہیں۔

وادی کھٹوال تک پہنچنے کے لیے گلگت بلتستان کے دارالحکومت گلگت سے سفر کرنا ضروری ہے۔ یہ سفر قراقرم ہائی وے اور دلکش وادیوں کے شاندار نظارے پیش کرتا ہے۔ وادی سڑک کے ذریعے قابل رسائی ہے اور آنے کا بہترین وقت گرمیوں کے مہینوں میں ہوتا ہے جب موسم خوشگوار ہوتا ہے اور گھاس کے میدان متحرک پھولوں سے زندہ ہوتے ہیں۔

وادی کوتوال کا دورہ قدرتی حسن اور سکون کی دنیا کا سفر ہے۔ چاہے آپ مہم جوئی اور فطرت سے محبت کرنے والے ہوں یا محض ایک پرامن اعتکاف کی تلاش میں گلگت بلتستان میں یہ پوشیدہ جواہر ایک ناقابل فراموش تجربے کا وعدہ کرتا ہے۔

21/07/2023

منی کی قبر:
منیمرگ استور،گلگت بلتستان
1935 میں یہاں ایک ڈاک بابو ذنانڈر کی تعیناتی ہوئ ۔۔ذنانڈر اپنی بیوی مینی کے ہمراہ یہاں قیام پذیر ہوگیا اور راجہ کی طرف سے تفویض کی گئ ذمہ داری نبھانے لگا ۔۔۔اس علاقہ کی جغرافیائی اہمیت کے پیش نظر ذنانڈر کو بے پناہ اختیارات بھی دے دیے گئے ۔۔ذنانڈر کی بیوی مینی نے خود کو اس گاؤں اور یہاں کے باسیوں کی خدمت کے لیے مختص کرلیا ۔۔اسی دوران دوسری جنگ عظیم شروع ہوگی ۔۔مینی کے خاوند کو کئی بار کام کے سلسلہ میں یہ جگہ چھوڑ کر جانا بھی پڑا لیکن مینی کو اس گاؤں کے طلسم نے ایسا جکڑا کہ وہ یہاں سے کبھی باہر نہ گئ ۔۔۔نین گاؤں اور اس کے گردونواح کے لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کرنا ہی مینی کا اولین مقصد تھا ۔۔۔مستقل دس سال نین اور نین کے باسیوں کے دلوں میں قیام کے بعد سردیوں کی ایک برفانی شام میں مینی کو موسمی بخار نے اپنی لپیٹ میں لے لیا ۔۔صبح جب نین گاؤں کے گھروں کی چمنیوں سے دھواں اٹھ رہا تھا ۔۔تب ایک نقارچی گاؤں واسیوں کو اطلاع دیتا پھر رہا تھا کہ گاؤں کی محسن مینی رات خاموشی سے یہ گاؤں اور دنیا ہمیشہ کے لیے چھوڑ گئ ہے ۔۔پورے گاؤں میں کہرام مچ گیا ۔۔۔مینی اور اس کا خاوند مذھبا عیسائ تھے ۔۔۔لیکن پورے گاؤں کے مسیحا تھے ۔۔۔نین گاؤں اور گردونواح کی سب ابادی مینی کی رہائش گاہ کے باہر جمع تھی ۔۔۔دس سال جسطرح مینی نے باہر سے آکر ان لوگوں کی خدمت کی آج اسے خراج تحسین پیش کرنے کا وقت تھا ۔۔۔شام ڈوبتے سورج سے پہلے مینی کو عیسائ مذھبی رسم ورواج کے مطابق سپرد خاک کردیا گیا ۔۔۔لیکن اس سے پہلے گاؤں کے لوگ یہ فیصلہ کرچکے تھے کہ نین گاؤں کو آج کے بعد تاقیامت مینی کے نام سے ہی یاد کیا جائے گا ۔۔۔یہ اس محبت کا جواب تھا جو دس سال مینی نے بے لوث اس گاؤں کے لوگوں سے کی تھی ۔۔۔1945 کی اس شام نین گاؤں کا نام نین سے بدل کر مینی مرگ یعنی مینی کے مرنے کی جگہ رکھ دیا گیا ۔

16/07/2023

سکردو آنے والے سیاح یہ تحریر ضرور پڑھ لیں_❤
سکردو گلگت بلتستان کے ایک شہر کا نام ہے لیکن مقامی سیاحتی انڈسٹری میں سکردو سے مراد بلتستان کے چار ضلعے اور ضلع استور کو شامل کیا جاتا ہے۔ گلگت بلتستان جانے والے سیاح یا تو ہنزہ کا رخ کرتے ہیں یا سکردو کا۔
اسی لئے گلگت بلتستان ٹور کو دو حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے :
1: سکردو ٹور
2: ہنزہ ٹور
ہنزہ ٹور جگلوٹ سے شروع ہو کر خنجراب ٹاپ پر ختم ہو جاتا ہے جبکہ سکردو ٹور جگلوٹ سے شروع ہو کر ایک طرف کے ٹو دوسری طرف سیاچن اور تیسری طرف دیوسائی سے ہوتا ہوا منی مرگ پر ختم ہو جاتا ہے۔ اگر جہاز کے ذریعے سکردو کا سفر کریں تو سکردو شہر سے تمام سیاحتی مقامات تک جانے کے لیئے ہر قسم کی گاڑیاں مل جاتی یے۔ بائی روڈ سکردو کا سفر شاہراہ بابوسر اور قراقرم ہائی کے بعد جگلوٹ سے شروع ہوتا ہے۔ جگلوٹ سے سکردو تک بہترین سڑک بن گئی ہے نئے شاہراہ کا نام جگلوٹ سکردو روڈ سے بدل کر شاہراہ بلتستان رکھ دیا ہے۔۔
استور، گانچھے(وادی خپلو)، کھرمنگ اور شگر جانے کیلے بھی سکردو سے روٹ لے سکتے ہیں۔
سکردو ٹور میں درج ذیل سیاحتی مقامات شامل ہیں۔

1: ضلع سکردو
ضلع سکردو روندو وادی سے شروع ہوتا ہے اور سرمک کے مقام پر ختم ہوجاتا ہے۔
سکردو شہر گلگت بلتستان کا سب سے بڑا شہر ہے اس شہر میں گلگت بلتستان کے ہر ضلعے سے بغرض روزگار لوگ آباد ہیں۔ اس شہر میں شیعہ ، نوربخشی ،سنی، اسماعلیلی، اہل حدیث ہر فرقے کے لوگ پر امن زندگی بسر کرتے ہیں۔ سکردو اس پورے علاقے کا تجارتی مرکز بھی ہے۔سکردو میں گلگت بلتستان کا واحد انٹرنیشنل ائیرپورٹ بھی موجود ہے۔ پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائن روزانہ پروازیں اسلام آباد، لاہور اور کراچی سے چلاتی ہے ۔ پچھلے سال سے سیالکوٹ فیصل آباد اور ملتان سے بھی پروازوں کا آغآز ہوچکا ہے۔

ڈسٹرکٹ سکردو کے سیاحتی مقامات
#استور

#دیوساٸی نیشنل پارک
(تاریخی قلعہ)
#شنگریلا ریزورٹ
# ژھوق ویلی
#کچورا جھیل
#سدپارہ ڈیم
#چندا
# ستک ویلی روندو
#بلامک
#وادی بشو
# نانگسوق آرگینک ویلیج
#کتپناہ لیک

2: ضلع گانچھے (وادی خپلو)
ضلع گانچھے کریس سے شروع ہوتا ہے اور سیاچن گلیشئر پر ختم ہوتا ہے ۔ ضلع گانچھے کو وادی خپلو بھی کہا جاتا ہے ۔ ضلع گانچھے بلند ترین پہاڑوں اور گلیشیئرز کی وجہ سے پوری دنیا میں مشہور ہے۔ دنیا کی بلند ترین مہاز جنگ سیاچن اسی ضلع میں واقع ہے اس کے علاوہ قراقرم کے بلند ترین پہاڑوں جیسے کے ٹو، گشہ بروم ، براڈپیک۔ اور مشہ بروم سے کوہ پیما واپسی پر اسی ضلع کی وادی ہوشے کا روٹ استعمال کرتے ہیں۔ یہ ڈسٹرکٹ خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہے۔
اس ڈسٹرکٹ کی چند تاریخی اور سیاحتی مقامات درجہ ذیل ہے_
#خپلو فورٹ_
#چقچن مسجد(7 سو سال پرانی مسجد)
#تھوقسی کھر
#ہلدی کونز ویو پوائنٹ
#وادی ہوشے ، کے سکس، کے سیون، مشہ بروم جیسے قراقرم کے اونچے پہاڑوں کی وادی
#سلنگ ریزورٹ
# وادی کندوس گرم چشمہ
#گیاری سیاچن وادی سلترو
#وادی تھلے، تھلے لا
# ننگما وادی کاندے
#کھرفق جھیل
#خانقاہ معلٰی خپلو (ایشیا کی سب سے بڑی خانقاہ)
# کے ٹو ویو پوائنٹ مچلو بروق

3_ضلع شگر
شگر ایک ذرخیز وادی ہے یہ وادی تاریخی مقامات اور بلند ترین پہاڑوں کی وجہ سے مشہور ہے۔
دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی k2 بھی اس ڈسٹرکٹ میں واقع ہے اور دنیا میں 8000 اونچاٸی سے اوپر والی 5 پہاڑ بھی اس خطہ میں موجود ہیں_یہ ڈسٹرکٹ سکردو سے 30 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے
شگر کے سیاحتی مقامات
#شگر فوڑٹ_
# blind lake
# دنیا کی بلند ترین اور سرد ریگستان سرفہ رنگا
#کے ٹو پہاڑ_k2
#:ہشوپی باغ
#خانقاہ معلیٰ 600 سال پرانی مسجد ہیں_
# وادی ارندو
# کنکورڈیا
# وسط قراقرم کے بلند ترین پہاڑ گشہ بروم، براڈ پیک، ٹرنگو ٹاور وغیرہ

4: ضلع کھرمنک
آبشاروں اور صاف و شفاف ندی نالوں کی سرزمین۔
سیاحتی مقامات
# منٹھوکھا واٹر فال
# خموش آبشار
# وادی شیلا
# غندوس لیک
# کارگل بارڈر

5: استور
ضلع استور انتطامی طور پر دیامر ڈویژن میں واقع ہے لیکن استور تک رسائی سکردو سے ہوتا ہے خصوصا جو سیاح بذریعہ جہاز سکردو آتے ہیں ان کے لئیے استور تک رسائی سکردو دیوسائی سے ہوتا ہے ۔ وادی استور کے سیاحتی مقامات درج ذیل ہیں۔
# روپال فیس ننگا پربت
# راما میڈوز
# پرشنگ
# منی مرگ
# ڈومیل جھیل
# راتو
# شونٹر
اس کے علاوہ بے شمار سیاحتی مقامات موجود ہیں جہاں تک عام سیاحوں کی رسائی ممکن نہیں ہے۔

10/07/2023

سَستی سیاحت کیسے کریں؟

لوگ پوچھتے ہیں کہ سیاحت مہنگا شوق ہے، اسے کم پیسوں میں کیسے پورا کیا جائے؟

1.سب سے پہلے تو کوشش کریں کہ سیزن میں سیر کے لیے نہ جائیں. کیونکہ ان دونوں ہوٹلز و ٹرانسپورٹ کے کرائے بہت بڑھ جاتے ہیں. منہ مانگے دام دینے پڑتے ہیں جبکہ آف سیزن میں ہوٹلز و ٹرانسپورٹ والے منتیں ترلے کرتے ہیں. مثال کے طور پر چار، پانچ بندوں کے لیے چھوٹا سادہ سا کمرہ عام دنوں میں ایک ہزار میں بھی مل جاتا ہے لیکن پیک سیزن میں 8 ہزار کا ہوجاتا ہے. خود ہی اندازہ لگا لیں کہ آف سیزن میں جانا بہتر ہے یا پیک سیزن؟

2. ہوٹل کی بجائے کیمپ میں رات گزاریں تو زیادہ مناسب ہے. کیمپ کے خیمے نئے بھی ملتے ہیں اور پرانے بھی. ایک دفعہ خریدیں اور سالہا سال استعمال کریں.اس کا استعمال بھی انتہائی آسان ہے اور پیکنگ میں بھی آسان ہے.

3. کھانا ہوٹلز سے کھائیں گے تو مہنگا پڑے گا. اس لیے گیس سلنڈر، کھانے کے برتن اور کھانے کا سامان دال، مصالحے، سبزیاں وغیرہ گھر سے ساتھ ساتھ لے کر جائیں. وہاں کھانا پکانے کا سامان مہنگا ملتا ہے. اس لیے صرف وہی چیزیں وہاں سے خریدیں جن کے خراب ہونے کا خدشہ ہو، مثلاً انڈہ، روٹی وغیرہ.

4. اکیلے گاڑی لے کر جائیں گے تو بہت مہنگا پڑے گا. ایک گاڑی میں چار یا پانچ لوگ جائیں تو خرچہ تقسیم ہوگا اور بچت ہوگی. ہمیشہ گروپ بنا کر جائیں. ہم خیال لوگ سوشل میڈیا، محلے یا خاندان سے مل جاتے ہیں.

5.اپنی گاڑی نہ بھی ہو تو لوکل ٹرانسپورٹ بھی مل جاتی ہے. اس سے خرچہ کم ہوتا ہے.

6. اپنی توجہ سیاحت پر مرکوز رکھیں. دوسرے لوگوں کو مت دیکھیں کہ وہ کیا کر رہے ہیں. کون کیا کھا رہا ہے؟ کس مہنگے ہوٹل میں رہ رہا ہے؟ کشتی رانی اور مہنگے جھولے لے رہا ہے؟ اس پر سوچنے کی ضرورت نہیں، ہم نے صرف یہ دیکھنا ہے کہ ہم نے سیاحت کرنی ہے بس...

7. اگر کیمپنگ ناممکن ہو اور ہوٹل میں ہی رہنا ہو تو مرکزی علاقوں سے تھوڑا سائیڈ پر سستے ہوٹل بھی مل جاتے ہیں. جہاں کھانا اور رہائش دونوں سستے مل جاتے ہیں. مقصد رات گزارنا ہے نا کہ شوشہ کرنا.

8. سیاحت میں خرچے کا ایک بڑا مصرف "کھانا" ہے. عام طور پر لوگوں کا پیسہ فضول چیزوں میں خرچ ہوجاتا ہے جیسا کہ کولڈ ڈرنک، چِپس وغیرہ. ان سے مکمل پرہیز کریں. ناشتہ زبردست کریں، دوپہر کو بسکٹ کھائیں اور پھر رات کو بھی کھانا کھائیں. زیادہ تر سیاحتی کمپنیاں بھی دوپہر کا کھانا مہیا نہیں کرتیں.

9. دور کے علاقوں کی طرف جانے سے پہلے اپنے شہر یا قریبی علاقوں میں گھومیں، یہاں کی ساری قابل دید مقامات دیکھیں. تصاویر سوشل میڈیا پر ڈالیں اور ساتھ میں کچھ معلوماتی تفصیل بھی. اس کے بعد دور کے علاقوں کی طرف توجہ کریں.

10. ان تمام باتوں کو ذہن میں رکھیں تو ثابت ہوتا ہے کہ سیاحت میں پیسہ 3 چیزوں پر خرچ ہوتا ہے. کھانا، رہائش، اور ٹرانسپورٹ. کھانا اور رہائش کا حل آسان ہے وہ کیمپنگ اور خود پکانا ہے. ٹرانسپورٹ کا حل یہ ہے کہ ہر جگہ ہم خیال، ہمسفر لوگ تلاش کیے جائیں. ان سے بات کریں اور کئی لوگ مل کر ایک ہی گاڑی بُک کروائیں تو کافی پیسے بچائے جا سکتے ہیں.

ایک بات یاد رکھیں کہ انسان جس چیز کا ارادہ کرتا ہے اور ذہن اس پر مرکوز کرتا ہے تو اس کے لیے اسباب خودبخود بننا شروع ہوجاتے ہیں. آپ سیاحت کا شوق رکھتے ہیں تو پختہ ارادہ کر لیں اسباب بننا شروع ہوجائیں گے.

10/07/2023

استور کی خوبصورت جگہیں جہاں آپ بغیر ٹریکنگ کے جا سکتے ہیں۔
1-راما میڈو اینڈ راما لیک
2-اللہ والی جھیل پریشنگ
3-تریشنگ اینڈ روپل
4-درلے جھیل
5-منی مرگ اینڈ رینبو لیک
6-دیوسائی پلین
باقی جو جگہیں ہیں اسکے لئے آپکو ہائیکنگ کرنی ہوگی۔
ننگا پربت بیس کیمپ
لاتوبو بیس کیمپ
روپل پیک
مزینو پاس(جہاں سے آپ دیامر پہنچتے ہیں اور تربیت یافتہ ٹریکر ہونا لازمی ہے عموما فارنر جاتے ہیں)
دودارو میڈو(جہاں سے آپ کشمیر کیل کے علاقے میں جا سکتے ہیں)
نیلو سر(ایک چھوٹی سی جھیل ہے جہاں سے ہوتے ہوے آپ راما پہنچ سکتے ہیں)
یہ ساری جگہوں کے لئے آپ کو تریشنگ سے اسٹارٹ کرنا ہوگا۔
باقی جو پاس ہیں ان میں
شونٹر پاس
بوبن پاس
پریشنگ پاس
.

04/07/2023

جنت نظیر اڑنگ کیل نیلم ویلی ❤️
نیلم ویلی کی سیر و تفریح کرنے کا آسان طریقہ:
نیلم ویلی آزاد کشمیر کی سیاحت کا ارادہ رکھنے والے سیاح حضرات کی معلومات کے لیے عرض ہے کہ پاکستان کے کسی بھی شہر سے نیلم ویلی آنے کے لیے اسلام آباد سے براستہ ایکسپریس ہائی وے مری سے ہوتے ہوئے آئیں۔ ایکسپریس ہائی وے کے اختتام پر بائیں جانب مری روڈ کے ذریعے آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد کا سفر جاری رکھیں۔ (ہزارہ سے آنے والے معزز مہمان ہزارہ موٹر وے کا استعمال کریں)
خبردار- (اسلام آباد سے تقریباً 2 گھنٹے کے فاصلے پر نیلم پوائنٹ کے نام سے دریائے جہلم کے کنارے سیاحوں کو نیلم ویلی کا دھوکہ دینے کے لیے ایک کاروباری مرکز کھلا ہوا ہے جس کا آزاد کشمیر یا نیلم ویلی سے سرے سے کوئی تعلق نہیں ہے، یاد رکھیں یہ جگہ آزاد کشمیر یا نیلم ویلی قطعاً نہیں ہے. لہٰذا دھوکہ کھانے سے بچیں)
اسی مقام کے پاس کوہالہ پل کراس کرنے کے بعد ریاست آزاد جموں و کشمیر کا آغاز ہوتا ہے۔ کوہالہ سے تقریباً ایک گھنٹہ کے فاصلے پر مظفرآباد شہر واقع ہے۔ سیاح حضرات اپنے وقت کے حساب سے فیصلہ کر لیں کہ انہوں نے رات مظفرآباد میں قیام کرنا ہے یا نیلم ویلی کی طرف نکلنا ہے۔ عموماً رات کے وقت نیلم ویلی کا سفر سیاحوں کے لیے خطرناک ہوتا ہے۔ اگر آپ شام کے وقت مظفرآباد پہنچے ہیں تو رات مظفرآباد میں قیام کیجئے۔ مظفرآباد شہر میں 1500/2000 روپے فی کمرہ سے لے کر پی- سی ہوٹل تک ہر معیار کے ہوٹلز اور گیسٹ ہاؤسز موجود ہیں۔ اگر آپ دن کے وقت مظفرآباد پہنچے ہیں اور آپ کا ارادہ آگے بڑھنے کا ہے تو مظفرآباد شہر کی مرکزی شاہراہ یا براستہ نلوچھی گوجرہ بائی پاس روڈ چہلہ بانڈی کی طرف نکل جائیں ۔ چہلہ بانڈی سے نکل کر آپکا نیلم ویلی کا سفر شروع ہو جاتا ہے۔ راستے میں مختلف ٹورسٹ پوائنٹس (دھنی واٹرفال، نیلم جہلم ڈیم، لائین آف کنٹرول چلہانہ کا وزٹ کرتے ہوئے تقریباً 3 گھنٹے بعد آپ کنڈل شاہی پہنچ جائیں گے. کنڈل شاہی واٹرفال وزٹ کرنے کے بعد رات کا قیام کنڈل شاہی، کٹن یا آٹھمقام کریں. ان مقامات پر متعدد گیسٹ ہاؤسز سیاحوں کی رہائش کے لیے موجود ہیں۔ اگر آپ کے پاس وقت ہے یا ان جگہوں پر رہائش کے لیے جگہ موجود نہیں تو آپ آٹھمقام سے 35 منٹس کے فاصلے پر کیرن یا پھر اپر نیلم کے مقام پر بھی قیام کر سکتے ہیں۔ اپر نیلم گاؤں کو نیلم ویلی کی سیاحت میں ایک خاص مقام حاصل ہے جو کہ اسکی خوبصورتی اور لائن آف کنٹرول کے بالکل سامنے ہونے کی وجہ سے ہے.
رات کے قیام کے بعد اگلی صبح ناشتہ وغیرہ کرنے کے بعد اگر آپکا ارادہ رتی گلی جھیل کا ہے تو کیرن سے تقریباً 30 منٹس کے فاصلے پر دواریاں گاؤں سے ایک لنک روڈ رتی گلی جھیل کی طرف جاتی ہے۔ اگر آپ کے پاس اپنی 4WD گاڑی نہیں ہے تو دواریاں سے جیپ کرائے پر لے لیں جو تقریباً 7 سے 8 ہزار روپے میں مل جاتی ہے۔ اگر آپکا پیدل ٹریکنگ کا ارادہ ہے تو اپنے ساتھ انرجی فوڈز جیسے انرجی بسکٹ، انسٹنٹ پاؤدر جوسز، دودھ وغیرہ لازمی رکھیں۔ اس کے علاوہ آزاد کشمیر کی سوغات کلچہ بھی کافی کار آمد رہتا ہے۔ اگر آپ کے پاس اپنی 4WD گاڑی ہے تو بھی کوشش کریں کہ دواریاں سے کسی مقامی ڈرائیور کو ساتھ رکھ لیں جو مناسب دیہاڑی پر مل جائے گا۔ رتی گلی روڈ پر نا تجربہ کار حضرات خود ڈرائیونگ سے گریز کریں۔
دواریاں سے رتی گلی بیس کیمپ جہاں تک گاڑیاں جا سکتی ہیں تقریباً 18 کلومیٹر پر مشتمل ہے اور یہ 18 کلو میٹر کا فاصلہ تقریباً 2.5 سے 3 گھنٹے میں طے ہوتا ہے۔ رات قیام رتی گلی بیس کیمپ میں کریں جہاں آپ اپنے ٹینٹ بھی لگا سکتے ہیں، بصورت دیگر بیس کیمپ میں مناسب کرائے پر ٹینٹ دستیاب ہوتے ہیں۔ رتی گلی بیس کیمپ میں رات کے قیام کے بعد صبح بیس کیمپ سے رتی گلی جھیل کی طرف پیدل ٹریکنگ کریں، بیس کیمپ سے رتی گلی جھیل تقریباً 40 منٹ کے فاصلے پر ہے۔ اپنی زندگی کا حسین ترین دن رتی گلی جھیل پر گزار کر دن کو موسم کی صورتحال کا اندازہ کرنے کے بعد 12 بجے تک واپس بیس کیمپ پہنچیں اور پھر واپس دواریاں کا سفر شروع کر دیں. دواریاں پہنچ کر شاردہ کے لیے نکل جائیں۔ دواریاں سے شاردہ کا فاصلہ تقریباً 2 گھنٹے کا ہے۔ یاد رکھیں دواریاں سے آگے سڑک کی صورتحال زیادہ اچھی نہیں ہے، لہٰذا محتاط ڈرائیونگ کریں۔ رات کا قیام شاردہ میں کریں، جہاں بہت سے ہوٹلز اور گیسٹ ہاؤسز موجود ہیں۔ اگر آپ کے پاس وقت ہے اور آپ کا آگے جانے کا ارادہ ہے تو انتہائی محتاط ڈرائیونگ کرتے ہوئے آپ شاردہ سے تقریباً 1.5 گھنٹے کے بعد کیل پہنچ جائیں گے، اپنی گاڑی پارکنگ میں کھڑی کریں اور کیل سے بذریعہ چیئرلفٹ اڑنگ کیل کے لیے روانہ ہو جائیں. چیئرلفٹ کے بعد تقریباً 35 سے 40 منٹس کا ہائیکنگ ہے. (یاد رکھیں آج کل چیئر لفٹ خراب ہونے کی وجہ سے 2 سے 2.5 گھنٹے کی ہائیکنگ کرنے کے بعد آپ اڑنگ کیل پہنچ سکتے ہیں)
رات قیام اڑنگ کیل کریں اور صبح سویرے اٹھ کر خوبصورت وادی کا نظارہ کریں۔ اس کے بعد کیل واپس آکر کیل سے بذریعہ جیپ یا ذاتی 4WD گاڑی تاؤبٹ کے لیے نکل جائیں۔ کیل سے تاؤبٹ کا فاصلہ 40 کلومیٹر کے لگ بھگ ہے جو تقریباً 3 گھنٹے میں طے ہو جاتا ہے۔ کوشش کریں رات قیام تاؤبٹ کے پرفضا مقام پر ہی کریں، اگر آپکا ارادہ واپسی کا ہے تو دن کو تقریباً 2 بجے واپس کیل کی جانب نکل آئیں۔ کوشش کریں رات واپس کنڈل شاہی یا کٹن پہنچ جائیں.
رات قیام کے بعد اگلی صبح اٹھیں اور براستہ جاگراں بابون ویلی کی طرف نکل جائیں. جاگراں تک آپ کی اپنی کار جا سکتی ہے یا پھر آپ کٹن سے ہی 4WD گاڑی لے جائیں جو کہ 7 سے 8 ہزار تک مل جائے گی. آپ آدھے گھنٹے میں جاگراں پہنچ جائیں گے. جاگراں سے تقریباً 2 گھنٹے میں آپ بابون ویلی پہنچ جائیں گے اور پہنچتے ساتھ ہی آپ کی زبان سے پہلا لفظ جو نکلے گا وہ کچھ یوں ہو گا.
''واہ بابون تیری کیا بات ہے''
دن بھر اللہ پاک کی قدرت کے نظارے کرنے کے بعد رات واپس قیام کٹن کریں.
اگلی صبح ناشتہ کرنے کے بعد کنڈل شاہی واٹرفال کے نظارے کرتے ہوئے واپسی کا سفر شروع کر دیں. اللہ تعالیٰ آپ کا نگہبان ہو

کچھ ضروری گزارشات:
1. کیونکہ نیلم ویلی پہاڑی علاقہ ہے، انتہائی احتیاط کے ساتھ ڈرائیونگ کریں. اور سپیشلی نیند کی حالت میں مسلسل ڈرائیو کرنا انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
2. نیلم ویلی آتے وقت اپنی ضرورت کے مطابق گرم شال، گرم کپڑے، جیکٹ، ٹوپی، دستانے اور جرابیں ضرور ساتھ رکھیں۔
3. چونکہ نیلم ویلی میں ہسپتال وغیرہ تک جلدی پہنچنا ممکن نہیں ہے اس لیے اپنے ساتھ ایمرجنسی میڈیسنز جیسے بخار، زکام، دست، الٹی، قبض وغیرہ کی ادویات، پٹیاں اور پائیوڈین وغیرہ بھی ساتھ رکھیں۔
4. رتی گلی اور بابون ویلی سطح سمندر سے انتہائی بلندی پر واقع ہے لہٰذا اپنی جلد کو الٹرا وائیلٹ شعاؤں سے بچانے کے لیے اچھے معیار کی سن بلاک کریمز ضرور ساتھ رکھیں۔
5. دریائے نیلم کی موجیں انتہائی طاقتور اور خطرناک ہیں لہٰذا دریا، ندی نالوں میں اترنے سے گریز کریں، ایک سیلفی یا کسی بھی نالے یا لکڑی کے پل پر ایک تصویر کا شوق آپ کی جان لے سکتا ہے۔ اپنی اور اپنے پیاروں کی جان کی حفاظت کریں۔
6. کسی بھی علاقے کی سیر کے دوران اس علاقے کے قدرتی حسن کا خیال کریں اور اپنے ساتھ لائی ہوئی کھانے پینے کی اشیا کے ریپرز کو وہاں پھینکنے کے بجائے کسی شاپنگ بیگ میں رکھ کر اپنے ساتھ واپس لے جا کر کسی مخصوص جگہ پر ڈسپوز کریں اور باشعور شہری ہونے کا ثبوت دیں۔
7. کسی بھی علاقے کی سیر کے دوران وہاں کے مقامی لوگوں کی عزت اور پرائیویسی کا خیال رکھیں اور بغیر اجازت کسی گھر یا عورت کی تصویر نہ بنائیں، یہ آپ کے لیئے جھگڑے اور بدمزگی کا سبب بن سکتا ہے۔
8. یہ کہ 4WD گاڑی کے علاوہ کوئی بھی گاڑی کچی یا سولنگ والی سڑکوں پر لے جانے کی کوشش مت کریں کیونکہ یہ آپکی جان کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔۔
نوٹ: یہ ایک جنرل ٹور ہے باقی بھی اس کے علاوہ بہت ساری جگہیں ہیں وزٹ کرنے کے لیے جن میں شونٹھر ویلی، چٹہ کٹھہ جھیل، پتلیاں جھیل، گٹیاں جھیل، سرال جھیل وغیرہ قابل ذکر ہیں.
ہم نیلم ویلینز تمام معزز مہمانوں کو دل کی گہرائیوں سے نیلم ویلی آمد پر خوش آمدید کہتے ہیں، اور اگر آپ کشمیر کا ٹور کرنا چاہتے ہیں تو انبکس میں مزید معلومات لے سکتے ہیں۔
تحریر:
Usman Iqbal.

01/07/2023
30/06/2023

سیرو تفریح کیلئے چند سفری گزارشات

1) فجر کے فوراً بعد سفر شروع کریں اور مغرب تک اپنی منزل تک پہنچ جائیں ۔ رات کے وقت پہاڑوں پر سفر کرنے سے گریز کریں ۔
2) کسی بھی تہوار خاص طور پر عیدالفطر اور عيد الاضحٰی کے دنوں میں سیاحتی مقامات پر جانے سے گریز کریں ۔
3) گرمیوں کے موسم میں سیاحتی مقامات پر سیاحوں کی بھیڑبھاڑ ہوتی ہے اس لیے سفر پر جانے سے پہلے اپنے لیے رہائش کا انتظام یقینی بنائیں تاکہ وہاں جا کر پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔
4) گاڑی میں گنجائش سے زیادہ لوگ سوار نہ کریں ۔ گنجائش سے کم لوگ ہوں تو سفر بھی اچھا گزرتا ہے اور تفریح کا مزہ بھی آتا ہے ۔
5) پہاڑی شاہراوں پر سفر کرنا ہو تو گاڑی کا پٹرول ٹینک ہر وقت فل رکھیں ۔
6) پہاڑی شاہراوں پر لینڈ سلائیڈنگ یا بعض اوقات کسی احتجاج کی وجہ سے کئی کئی گھنٹے راستہ بند ہو جاتا ہے اس لیے اپنے ساتھ کھانے پینے کی اشیاء ضرور رکھیں ۔
7) پہاڑی شاہراہوں پر بارش اور برفباری میں سفر کرنے سے اجتناب کریں ۔ برفباری میں سفر کرنا ہو تو گاڑی کے ٹائروں کو لوہے کی چین ضرور لگائیں ۔
8) اپنے بچوں اور خواتین کو دریا ، ندی نالوں اور جھیلوں کے قریب جانے یا پانی میں اُترنے سے منع کریں ۔ پہاڑی علاقوں میں پانی ناقابل برداشت حد تک ٹھنڈا ، توقع سے زیادہ گہرا اور بہاؤ تیز ہو سکتا ہے ۔ سیاح خاص طور پر بچے اور خواتین عدم واقفیت کی وجہ سے سیلفیاں لینے کے چکر میں دریا میں اتر جاتے ہیں اور حادثات کا شکار ہو جاتے ہیں ۔
9) تقریباً ہر گاڑی کے دروازے میں کچرے دان بنا ہوتا ہے اپنا ہر قسم کا کچرا اُس میں رکھیں اور جہاں بڑا کچرے دان پڑا ہو وہاں خالی کریں ۔ سٹرکوں پر یا تفریحی مقامات پر کچرا نہ پھینکا کریں ۔
10) جس علاقے کا سفر کرنا ہو وہاں کے موسم کے بارے میں علم ہونا بہت ضروری ہے اور موسم کے حساب سے کپڑوں کا انتخاب کریں ۔
11) سردی سے حفاظت کیلئے گرم کپڑے ، بارش سے بچنے کیلئے چھتری اور برساتی ساتھ رکھیں ۔ عموماً خواتین اونچی ایڑی والے جوتے پہن کر پہاڑی علاقوں میں چلی جاتی ہیں۔ کوشش کریں کہ جوگر پہن کر جائیں یا کم از کم ساتھ رکھیں ۔
12) ہائیکنگ کا ارادہ ہو تو چھڑی اور جوتے ضرور ساتھ لے کر جائیں ۔
13) ہرعلاقے کی اپنی ثقافت اور روایات ہوتی ہیں اُنکا احترام کریں ۔
14) ضرورت سے زیادہ کھانے پینے سے پرہیز کریں ۔
15) نیشنل ڈش چائے پکوڑا ، چپس اور تلے ہوئے تمام کھانوں کی بجائے فریش فروٹس کا استعمال کریں ۔
16) راستہ میں بچوں کو پچاس ، سو کا نوٹ دے کر اُن کو بھکاری بنانے کی بجائے اُن کیلئے گھر سے سکول بیگ کی مختلف چیزیں یا کھانے پینے کی اشیاء لے کر جائیں ۔
17) ابتدائی طبی امداد کا سامان اور بنیادی ضرورت کی ادویات ہر صورت اپنے ساتھ رکھیں ۔
18) ملک کے اندر سفر کریں یا ملک سے باہر ہم اپنے شہر یا ملک کے سفیر کی حیثیت رکھتے ہیں ۔ اپنے اچھے اخلاق اور ہرکات سے اپنے علاقے کی بہترین نمائندگی کریں .

Eid Mubarak.
29/06/2023

Eid Mubarak.

Babusartop now a days.
18/09/2022

Babusartop now a days.

18/09/2022
Stay then in way to Naran, Kaghan.
13/09/2022

Stay then in way to Naran, Kaghan.

13/09/2022

13/09/2022

/ Basic information regarding

13/09/2022

vlog by M.Usman Iqbal

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when M.Usman Iqbal Tourismwala posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Travel Agency?

Share