Bissa Waterfall

  • Home
  • Bissa Waterfall

Bissa Waterfall Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Bissa Waterfall, Tourist Information Center, .

29/11/2023

Road Update 29 Nov 2023.

04/09/2023
29/08/2023

راول ڈیم میں پانی کی سطح 1751.50 فٹ کی سطح پر پہنچ گئی ہے، اس لیے اسپل وے کو 1751.00 فٹ کی سطح تک پہنچنے کے لیے منگل 29 اگست کو صبح چھے بجے سے نو بجے تک کھولا جائے گا، اسپل وے کھلنے کے اوقات کا انحصار بارش کے حالات پر منحصر ہے،

تمام رسپانس یونٹس، محکموں، مانیٹرنگ کیمپوں اور ریلیف کیمپوں کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی ہے،

اس کے ساتھ ساتھ دریائے کورنگ کے کنارے پولیس ریزرو اور ایل ای اے بھی تعینات کیے جائیں گے،

مزید یہ کہ دریائے کورنگ میں داخل ہونے والے اور دفعہ 144 کے نفاذ کی خلاف ورزی کرنے والے کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی،

راولپنڈی انتظامیہ کو بھی آن بورڈ لیا گیا ہے،

شائد یہ تصویر آج کل کی نہ ہو مگر حالات اس سے بھی بدتر ہیں۔ کرور پولیس کا پبلک ٹرانسپورٹ کو اورلوڈنگ سے پاک کرنے میں ساتھ...
26/08/2023

شائد یہ تصویر آج کل کی نہ ہو مگر حالات اس سے بھی بدتر ہیں۔ کرور پولیس کا پبلک ٹرانسپورٹ کو اورلوڈنگ سے پاک کرنے میں ساتھ دیں اور عزت سے سفر کریں۔

09/07/2023
 جب آپ پھل کھاتے ہیں تو بیجوں کو ردی کی ٹوکری میں نہ پھینکیں، انہیں خشک کریں، ایک تھیلے میں ڈالیں اور اپنی گاڑی میں رکھ ...
21/06/2023


جب آپ پھل کھاتے ہیں تو بیجوں کو ردی کی ٹوکری میں نہ پھینکیں، انہیں خشک کریں، ایک تھیلے میں ڈالیں اور اپنی گاڑی میں رکھ دیں ۔
جب آپ سڑک پر ہوں تو انہیں کھڑکی سے باہر ان جگہوں پر پھینک دیں جہاں درخت نہیں ہیں۔ قدرت ان کا خیال رکھے گی۔ 🌱
تھائی لینڈ اور ملائیشیا جیسے ایشیائی ممالک میں، وہ برسوں سے اس پر عمل کر رہے ہیں اور اب ان کے پاس ہر جگہ پھل ہیں۔ 🍐🍒🍑 🍐🍒🍑
تو آئیے ہم اپنے سرزمین پاکستان پر بیج پھینکیں، کوڑے دان میں نہیں۔ ❤️🌳🇵🇰

02/06/2023

ایک ماہ میں 20 روپے پٹرول اور 40 روپے ڈیزل کم ہوچکا ہے برائے کرم کوٹلی ستیاں ،مری کے ٹرانسپورٹر حضرات کم سے کم فی سواری 40 روپے کم کردیں خود بیٹھ کر فیصلہ کریں آپ بھی ہمارا حصہ ہیں اپنے حصہ کی نیکی کمائیں

*خرگوش کا شکار کرنےوالے بھائیوں سے التماس**اپریل،مئی،جون اور جولائی تک خرگوش کا شکار بالکل بھی نہ کریں،ان 4 مہینوں میں خ...
02/06/2023

*خرگوش کا شکار کرنےوالے بھائیوں سے التماس*

*اپریل،مئی،جون اور جولائی تک خرگوش کا شکار بالکل بھی نہ کریں،ان 4 مہینوں میں خرگوش کا شکار کرنا جنگل سے خرگوش کی نسل کو ختم کرنے کے مترادف ہے اور جنگلی حیات ساری کی ساری اس وقت میں خرگوش،تیتر،چکور،تلیر اور باقی تمام پرندوں کے بچے ہوتے ہیں،لہذا نہ خود شکار کریں اور نہ کسی دوسرے کو اپنے اپنے علاقوں میں شکار کرنے دیں،اگر آپ اپنے علاقے کے شکار کی حفاظت خود نہیں کریں گے یا دوسروں کونہیں روکیں گے نہیں تو عنقریب سارا شکار ختم ہو جائے گا جو پچھلے چند سالوں سے ہو رہاہےخرگوش کی نسل بھی ختم ہو رہی ہے خاص طور پر جنگلی خرگوش مادہ اور بچوں کا بے دریغ شکار کیا گیا ہے نئے نئے دوست جو شکار کھیلنا شروع کرتے ہیں وہ نہ بچوں کو چھوڑتے ہیں نہ مادہ کو اور بعدازاں افسوس کر رہے ہوتے ہیں کہ بیچاری کے پیٹ میں بچے تھے اللہ معاف کرے سب کو اور بہت احتیاط کی ضرورت ہے تمام شکاری بھائیوں کا شکریہ جزاک اللہ*

05/05/2023

مری ، کوٹلی ستیاں اور اس کے ملحقہ علاقوں میں جنگلی سوروں کی افزائش میں مسلسل اضافے نے یہاں کی زراعت ، جنگلات ، جنگلی حیات ، لا ئیو اسٹاک ، پانی کے ذخائر ، زمین کی زرخیزی ، انوائرمنٹ کے ساتھ ساتھ بالخصوص یہاں کے باسیوں کی زندگیاں انکی صحت اور معشیت خطرے میں ڈال دی ۔
چونکہ ہمارے ہاں متعلقہ ادارے ان جنگلی سوروں کے سماج پر بد اثرات پر کوئی تحقیق کر رہے ہیں نہ ہی بین الاقوامی تحقیقاتی اداروں کی رپورٹس کی روشنی میں عوام میں کوئی آگاہی مہم چلا رہے جسکی وجہ یہاں کے مکین بری طرح معاشی و معاشرتی بحران سے دوچار ہیں۔
متعلقہ اداروں کی روائتی سستی و کاہلی اپنی جگہ لیکن ان اداروں کو اپنا فعال کردار ادا کرنے میں یہاں کا مقامی میڈیا بھی خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہا ہے اور محض کسی حادثے یا واقع کو رپوٹ کرکے اس زمہ داری سے عہدہ برآں ہونے کی کوشش کرتا ہے جسکی بنیادی وجہ یہاں تحقیقاتی جنرل ازم کا نہ ہونا بھی شامل ہے
آئیے ان جنگلی سوروں کے دھرتی ماں پر ہونے والے بد اثرات کا جائزہ لینے ہیں
1- زراعت ۔ یہ مقامی کسانوں کی فصلوں اور پھلوں کے باغات کی اس قدر تباہی و بربادی کر چکے ہیں کہ آج کوئی بھی کاشتکار اپنی زمینوں کو آباد کرنے کی کوشش نہیں کرتا جسکی وجہ سے علاقائی اور قومی زرعی معیشت میں مقامی آبادی کا کردار ختم ہو چکا ہے
نوٹ۔ ان سوروں کی موجودگی سے پہلے یہ علاقے آلو ، مکئی اور سیب کی پیداوار میں خود کفیل تھے
2- صحتِ عامہ ۔یہ سور تقریباً تیس کے قریب بیماروں کو پھیلانے کا باعث بن رہے ہیں جن میں ہپاٹائٹس ، دمہ، سانس کی بیماریاں اور الرجی شامل ہیں
3- جنگلات ۔ مری، کوٹلی ستیاں کا قدرتی حسن اسکے گھنے جنگلات کی وجہ سے ممکن ہے۔۔۔۔ قدرت نے ان جنگلات میں بے شمار جنگلی حیات کو جاودانی بخشی ہوئی ہے وہاں انکی گزربسر کیلئے خوراک کا بہترین انتظام بھی کیا ہوا ہے۔۔۔ لیکن ان سوروں کی زیادہ تعداد اور مسلسل افزائش دوسرے جنگلی حیات کے لئے خطرے کا باعث ہے ۔ سب سے اہم بات ان سوروں کا deforestation میں بھی بنیادی کردار واضح ہے۔ جسکی واضح مثال یہ ہے کہ جب درختوں سے انکے بیج زمین پر گرتے ہیں تو وہاں قدرتی عمل کے ذریعے پودے اگتے ہیں پودوں کے نمو کے ساتھ ساتھ دوسری بیش قیمت جڑی بوٹیاں اور مشروم کی مختلف اقسام اگتی ہیں تب سور ان مشروم کو اپنی خوراک کے حصول کے دوران وہاں زمین کی سطح کو تاراج کر دیتے ہیں جسکی وجہ سے خودرو ننھے پودے ضائع ہو جاتے ہیں۔ یوں یہ سور جنگلات کی بڑھوتری میں بتدریج کمی کے ساتھ ساتھ بیش بہا قیمتی جڑی بوٹیوں کے خاتمے کا باعث بن رہے ہیں
4- انوائرمنٹ جب یہ سور جنگلات میں مسلسل کمی کا باعث ہیں تو موسموں کے تغیر و تبدل ، ایکو سسٹم کا ڈسٹرب ہونا، بہتے چشموں کی پراگندگی، ہوا کی کوالٹی کا کمزور ہونا ، نایاب نباتات کی مسلسل کمی سے انوائرمنٹ پر بد اثرات پڑنے کیلئے کیا ان سوروں کی موجودگی اور انکی افزائش میں مسلسل اضافہ یہاں کے انوائرمنٹ کیلئے خطرناک صورتحال کا پیش خیمہ ثابت نہیں ہو چکا!!!
5- وائلڈ لائف اسکا مطلب ہے جنگلی حیات ۔ جنگلی حیات کے تحفظ کا یہ محکمہ اس علاقے میں اپنے قیام سے لیکر آج تک اپنی بنیادی زمہ داریوں کو نبھانے میں ناکام رہا ہے جسکی بہت سی مثالیں یہاں کے باسیوں کے ساتھ پیش آنے والے آئے روز کے واقعات اور حادثات سے واضح ہیں۔۔۔ کبھی جنگلی چیتے اور دوسرے خطرناک جنگلی جانور یہاں کے باسیوں کے مال مویشیوں کو کھا جاتے ہیں تو کبھی کبھار انسانی زندگیاں داؤ پر لگ جاتی ہیں۔ رہی سہی کسر جنگلی سور کھیت کھلیان اور پھولدار درختوں کو تختہ مشق بنا کر پوری کر دیتے ہیں بات یہاں پر نہیں رکی بلکہ اب تو یہ جنگلی سور انسانی جانوں کے بھی درپے ہو چکے ہیں ایسے میں ان واقعات کی روک تھام کیلئے اس محکمے کی طرف سے کوئی عملی اور ٹھوس اقدامات نہیں اٹھائے گئے جسکی وجہ سے یہاں کے مکینوں میں ڈر اور خوف کی فضاء پیدا ہو چکی
وقت کا تقاضا اور ضرورت اس امر کی ہے کہ علاقے کے تمام عوام باہم ملکر اس ناسور سے چھٹکارا پانے کی اجتماعی سوچ کو پروان چڑھانے میں اپنا کردار ادا کریں

نیلور فیکٹری  سے دس منٹ کی مسافت پر آگے کیپٹن بلال ظفر شہید چوک آتا ہے اس چوک سے بائیں جانب ایک روڈ  مڑتی ہے جو کہ سیدھا...
02/05/2023

نیلور فیکٹری سے دس منٹ کی مسافت پر آگے کیپٹن بلال ظفر شہید چوک آتا ہے اس چوک سے بائیں جانب ایک روڈ مڑتی ہے جو کہ سیدھا بن کرور اور جاتی ہے یہ سارا علاقہ انتہائی سرسبز و شاداب ہے گولہ موڑ آتا ھے جہاں سے سیدھی روڈ بسہ آبشار کی طرف جاتی ھے مین روڈ سے بسہ آبشار کا سفر انتہائی خوبصورت ھے جو کہ صرف 5 کلو میٹر کا ھے اور یہاں ٹاپ پر جا کر آپ کو سمبلی ڈیم کا نظارا صاف نظر آتا ہے کرور میں بہت ساری خوبصورت آبشاریں ہیں اور بہت ہی خوبصورت میدان اور جنگل آپ کو نظر آئیں گے جنگل ہوٹل واچ ٹاور اور بہت سی خوبصورت جگے آپ کو ملے گی یہ خوبصورت علاقہ راولپنڈی اسلام آباد سے 25 کلو میٹر کا سفر ھے سب دوستوں سے درخواست ایک بار ضرور وزٹ کرے یہی علاقہ آگے جا کر مری پتریاٹہ کے ساتھ مل جاتا ہے۔۔۔

12/05/2021
12/05/2021
08/05/2021

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Bissa Waterfall posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Travel Agency?

Share