Pakistan Tourism Society.

  • Home
  • Pakistan Tourism Society.

Pakistan Tourism Society. Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Pakistan Tourism Society., Travel Company, .

آپ اسلام آباد ہیں اور اگر آپ کا بجٹ کم ہے اور آپ دو دن سیر کے لئے جانا چاہتے ہیں تو وادی لیپہ کے لئے نکل جائیں۔ وادی لیپ...
26/07/2024

آپ اسلام آباد ہیں اور اگر آپ کا بجٹ کم ہے اور آپ دو دن سیر کے لئے جانا چاہتے ہیں تو وادی لیپہ کے لئے نکل جائیں۔ وادی
لیپہ کی چند خصوصیات درج ذیل ہیں۔

1- جگہ انتہائی خوبصورت اور ٹھنڈی ہے۔ جون کے مہینے میں بھی دن کے وقت گرم کپڑے اور رات کو کمبل یا رضائی کی ضرورت پیش آتی ہے۔.

‏2- اس جگہ ٹورسٹ کا بالکل رش نہیں ہوتا اور 4-5 گیسٹ ہاؤس دستیاب ہیں جو آپ کو بہت ہی مناسب دام پہ رہائش اور کھانا عزت سے فراہم کریں گے۔

3- یہاں پہنچنے کے لئے بائیک، کار، کیری ڈبہ، ہائی ایس یا کوسٹر کسی بھی چیز کا انتخاب کیا جا سکتا ہے، روڈ مکمل کارپٹ ہے اور وادی لیپہ کے آخری گاوں تک آپ اپنی گاڑی پہ با آسانی پہنچ سکتے ہیں، پبلک ٹرانسپورٹ پہ جانا چاہیں تو وہ بھی با آسانی دستیاب ہے۔

4- یہاں کے لوگ انتہائی ملنسار اور با اخلاق ہیں۔
‏۔۔۔یہاں کے قابل دید مقامات کی فہرست درج ذیل ہے۔۔۔

‏⁧‫لیپہ ویلی ٹاپ‬⁩
🌿وادی لیپا ایک قابل کاشت وادی ہے جو آزاد جموں و کشمیر، پاکستان کے ضلع ہٹیاں بالا میں واقع ہے۔ یہ دارالحکومت مظفرآباد سے تقریباً 83 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔اور اسلام آباد سے تقریباً 200 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ وادی نوکوٹ، کاسر کوٹ، داو خان، لیپا اور چنانیاں سیکٹرز میں تقسیم ہے۔

ریشیاں سے لیپہ سفر براستہ برتھواڑ گلی سے جو سب سے پہلا مشہور سیاحتی اور بلند ترین مقام آتا ہے وہ لیپہ ویلی ٹاپ (برتھواڑ گلی ٹاپ) کے نام سے مشہور ہے. ریشیاں سے جب آپ لیپہ کے لیے نکلتے ہیں تو آپ کا سفر بلندی کی جانب شروع ہوتا ہے اور ایک گھنٹے بعد آپ سب سے بلند ترین مقام لیپہ ٹاپ پر پہنچ جاتے ہیں.

ناران بھی مری بنتا جارہا ہے آپ میں سے کسی نے اگر فیملی کے ساتھ ناران کا سفر کیا ہو تو وہ اس مراحل سے لازمی گزرے ہونگے کہ...
18/07/2024

ناران بھی مری بنتا جارہا ہے آپ میں سے کسی نے اگر فیملی کے ساتھ ناران کا سفر کیا ہو تو وہ اس مراحل سے لازمی گزرے ہونگے کہ واٹر پال میں رکھے کرسیوں اور چار پائی پر بغیر کھانے پینے کے بیٹھنے نہیں دیتے اور وہاں کھانا اتنا ایکسپینسیو ہوتا ہے کہ ایک عام آدمی کی دو ہفتے کے گھر کا خرچہ ہوتا ہے اگر آپ کھانا بھی کھاتے ہیں تو کھانے سے پہلے ہی وارننگ کرتے ہیں جلدی کریں آپ تھک کر یہاں کچھ ریلیکس ہونے کے لئے بیٹھنے کا درخواست کرتے ہیں تو یہ لوگ بدتمیزی پر اتر آتے ہیں آپ کے ساتھ فیملیز کا احساس بھی نہیں کرتے پھر جب آپ ہوٹلز جاتے ہیں تو ایک تھرڈ کلاس روم بھی آپ کو دس ہزار سے کم نہیں ملتی کھاایک پلیٹ پکوڑے اور ایک کپ چائے سیون سٹار ہوٹل سے بھی مہنگے ترین ہوتے ہیں یعنی ایک مڈل کلاس فیملی کے لئے آج کل نادان جانا ایک انٹرنیشنل ٹور سے بھی مہنگے اپرتا ہے اور اس کے علاؤہ انکے بدتمیزی اور بد اخلاقی برداشت کرنا ایک الگ بات ہے ناران کاغان کے مقامی لوگوں سمیت انتظامیہ کو سوچنا ہوگا کہ وہ اس کو مری بننے دیں گے یا انکے پرانے روایات تہذیب اور خلوص محبت کو برقرار رکھ کر ٹورزم کو برقرار رکھیں گے .

گلگت بلتستان کی ایک گلی مرضی گوند مشہ برم۔گلگت بلتستان کہتے ہیں کہمٹی کے برتنوں سے اسٹیل اور پلاسٹک کے برتنوں تک اور پھر...
29/03/2023

گلگت بلتستان کی ایک گلی
مرضی گوند مشہ برم۔گلگت بلتستان
کہتے ہیں کہ
مٹی کے برتنوں سے اسٹیل اور پلاسٹک کے برتنوں تک اور پھر کینسر کے خوف سے دوبارہ مٹی کے برتنوں تک آجانا،
انگوٹھا چھاپی سے پڑھ لکھ کر دستخطوں (Signatures) پر اور پھر آخرکار انگوٹھا چھاپی (Thumb Scanning) پر آجانا،

پھٹے ہوئے سادہ کپڑوں سے صاف ستھرے اور استری شدہ کپڑوں پر اور پھر فیشن کے نام پر اپنی پینٹیں پھاڑ لینا،

زیادہ مشقت والی زندگی سے گھبرا کر پڑھنا لکھنا اور پھر پی ایچ ڈی کرکے واکنگ ٹریک (Walking Track) پر پسینے بہانا،

قدرتی غذاؤں سے پراسیس شدہ کھانوں (Canned Food) پر اور پھر بیماریوں سے بچنے کے لئے دوبارہ قدرتی کھانوں (Organic Foods) پر آجانا،

پرانی اور سادہ چیزیں استعمال کرکے ناپائدار برانڈڈ (Branded) آئٹمز پر اور آخر کار جی بھرجانے پر پھر (Antiques) پر اِترانا،

بچوں کو جراثیم سے ڈراکر مٹی میں کھیلنے سے روکنا اور ہوش آنے پر دوبارہ قوتِ مدافعت (Immunity) بڑھانے کے نام پر مٹی سے کھلانا ۔

10/09/2022

دنیا کا سب سے لمبا ریلوے ٹریک

چین کے شہر بیجنگ Beijing سے شروع ہو کر ریل گاڑی کی پٹری صحرائے گوبی میں داخل ہوتی ہے۔ آٹھ سو 800 کلومیٹر چوڑا اور پندرہ سو کلومیٹر لمبا صحرائے گوبی سطح سمندر سے کم و بیش پانچ ہزار فٹ بلند ہے۔ بارہ لاکھ پچانوے ہزار 1295000 مربع کلومیٹر میں پھیلا یہ ریگستان چائنہ کے شمال سے ملک منگولیا Mongolia میں داخل ہو جاتا ہے۔ ٹرانس سائبیرین ریلوے کی پٹری اس صحرا کے چین والے حصے کو عبور کر کے منگولیا میں داخل ہوتی ہے اور منگولیا کو بھی پار کر کے یہ پٹری سائبیریا کے برفانی علاقوں سے ہوتی ہوئی چھ دن اور چھ راتوں کا سفر کر کے روس کے شہر ماسکو Moscow پہنچ جاتی ہے۔

یہ سارا راستہ نو ہزار تین سو 9300 کلومیٹر بنتا ہے۔ دنیا میں اس سے لمبا ریلوے ٹریک کہیں اور موجود نہیں ہے۔ ایک سو پانچ 105 سال پہلے بچھایا جانے والا یہ ریلوے ٹریک آج بھی تین ملکوں (چین، منگولیا اور روس) کے باشندوں کو ادھر سے ادھر آنے جانے میں معاون ثابت ہو رہا ہے۔ دنیا بھر سے بہت سے سیاح (Tourists) ایڈوینچر سے بھرپور اس سفر سے لطف اندوز ہونے کے لئے تقریبا بیس ہزار 20000 کلومیٹر (آنے جانے) کا سفر کرتے ہیں۔ اس سفر کے دوران بہت سے دریا، جھیلیں، صحرا، جنگل، وادیاں، میدانی و پہاڑی علاقے آتے ہیں۔

سب سے بڑھ کر مسحور کن سائبیریا کے وہ وہ خاموش اور برف سے ڈھکے کئی کئی سو کلومیٹر لمبے اور چوڑے وہ جنگل ہیں جہاں سے یہ ٹرین گزرتی ہوئی ماسکو کی طرف بڑھتی ہے۔۔۔
مختصر یہ کہ "Trans Siberian Railway" ایک طرح سے ہمارے ایشیا کا عجوبہ ہے، جو کہ نا صرف ان ممالک کے لئے سفر کی سہولت ہے، بلکہ ہماری زمین کے حیران کن مناظر کو دیکھنے کا بھی ایک بہت اچھا ذریعہ ہے۔۔۔۔۔

07/09/2022
25/08/2022

استنبول میں ریکارڈ سیاحوں کی آمد ۔ دس سال کا ریکارڈ ٹوٹ گیا ۔ سترہ لاکھ سے زائد لوگ جولائی میں استنبول آئے ۔ یہ شہر ترکی آنے والے سیاحوں میں سے چالیس فیصد کی منزل ہوتا ہے ۔
جنوری سے اب تک دو کروڑ تیس لاکھ سیاح ترکی آ چکے ہیں ۔ترکی اس سال سیاحوں سے 37 ارب ڈالر کمانے کا اندازہ رکھتا ہے ۔ ترک وزیر کے مطابق اب تک 24 ارب ڈالر کا ٹارگٹ ہو چکا ہے ۔

سب سے زیادہ جرمن باشندے ترکی آتے ہیں ۔ دوسرے نمبر پر روسی پھر امریکی اور ایرانی رہتے ہیں برطانیہ سے بھی بھاری تعداد ترکی کا رخ کرتی ہے ۔
باقی سب تو ٹھیک ہے لیکن ترکی سیاحت سے جو کماتا ہے وہ اعداد و شمار حیران کن ہیں ۔ ہماری ساری ایکسپورٹ سے زیادہ ۔ ہم اپنے سیاحتی مقامات پر سیاحوں کے ساتھ جو کچھ کرتے ہیں اس کے بعد کمائی کی امید بھی پھر ویسی ہی رکھنی چاہئے ۔
مہمان نوازی کا دعوی اور مہمانوں کے ساتھ ہاتھ چلاکیاں تو پھر یہی ہو گا کہ کمانے کی بجائے مانگنے نکلنا پڑتا ہے ۔

کیا آپ جانتے ہیں؟ پورے پاکستان سے جتنے بھی سیاح گریز ویلی آتے ہیں اُن میں سے صرف  1 فیصد لوگ گریز ویلی  کے خوبصورت جگہیں...
29/06/2022

کیا آپ جانتے ہیں؟
پورے پاکستان سے جتنے بھی سیاح گریز ویلی آتے ہیں اُن میں سے صرف 1 فیصد لوگ گریز ویلی کے خوبصورت جگہیں وزٹ کرتے ہیں باقی 99% سیدھے تاوبٹ سے ہو کر واپس چلے جاتے ہیں۔

99 فیصد جو جگہیں سیاح نہیں دیکھتے ان میں سب سے خوبصورت ڈنہ میڈوز مرناٹ ، سراں والا ناڑ پھولاوائی ، گجرناڑ میڈوز ، شکر گڑھ ٹاپ ، بلور کسی ، گگئ چک ، گگئ میڈوز ، قمری ٹاپ ، ٹورمالین جھیل شامل ہیں۔

ذیل میں عکاسی گگئ میڈوز , قمری ٹاپ کی ہے جہاں انسان کی زبان سے ہر سانس کیساتھ بے ساختہ سبحان اللّٰہ نکلتا ہے۔

19/06/2022

وادی نیلم الرٹ۔ ⚠️
وادی نیلم کے بالائی علاقے گریز ویلی میں آج تیسرے دن شدید بارش اور پہاڑوں پر برفباری ہو رہی ہے جسکی وجہ سے سردی کی شدت میں اضافہ ہوا ہے۔
جبکہ محکمہ موسمیات کے مطابق بارشوں کا سلسلہ اگلے تین دن جاری رہے گا۔۔
موسم کی صورتحال کے پیشِ نظر گریز ویلی کے تمام پاسسز اور جھیلوں کے ٹریک عارضی طور پر بند ہیں جبکہ گریز ویلی کا زمینی رابطہ مکمل طور پر بحال ہے۔
سیاحوں سے گزرارش ہے احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے تاوںٹ تک سفر کریں جبکہ ٹریکرز حضرات سے گزارش ہے موسم صاف ہونے تک اپنے تمام ٹریک مؤخر کریں۔

16/06/2022

ضروری گزارشات :

پہاڑوں پر سیر اور ٹریک کیلے جانے سے پہلے یہ ضرور پڑھیں
پاکستان میں ٹورازم کمپنیوں کے نام پر ہونے والا فراڈ اور دونمبری۔ ٹوراپریٹر کمپنی اور کلب میں کیا فرق ہے قانونی اور غیرقانونی کمپنی میں کیا فرق ہوتا ہے غیر تربیت یافتہ لوگ کیسے سیاحوں کی جان اور مال سے کھیل رہے ہیں۔ یہ پڑھیں اور سب کو ان کی اصلیت بتائیں
خبردار ہوشیار ہوجائیں سیاحت میں بہت کچھ فراڈ ہورہا ہے فیس بُک پر بہت سے لوگ اپنے پیج بنا کر اپنے آپ کو ٹوراپریٹر کہتے ہیں اپنے پروگرام بناکر سادہ لوح لوگوں کو لوٹتے ہیں ان سے ہوشیار رہیں یہ ٹور اپریٹر نہیں فیس بُک کلب اور گروپ ہیں جو غیرقانونی ٹور اپریٹر بنے ہوئے ہیں یہ اگر اپنے آپ کو کلب یا گروپ کہیں تو ٹھیک اور اگر ٹوراپریٹر کہیں تو جان لیں یہ جھوٹ بول رہے ہیں اور غیرقانونی کام کررہے ہیں یاد رکھیں ٹور اپریٹر صرف وہی ہے جس کے پاس گورنمنٹ آف پاکستان یا صوبائی حکومت سے الائسنس ملا ہوا ہو یا رجسٹریشن کروائی ہے باقی سب کلب اور گروپ ہیں جو پروفیشنلی کام نہیں کرسکتے یہ سب غیر قانونی کام کررہے ہیں یاد رکھیں دفتر بنانے بنک اکاؤنٹ بنانے NTN بنانے سے کوئی ٹور اپریٹر نہیں بن جاتا ہے رجسٹریشن نمبر اور الائسنس نمبر ہونا ضروری ہے جس کے پاس الائسنس نا ہو وہ غیر قانونی کام کررہا ہے جو جرم ہے
پاکستان میں الائسنس اور رجسٹریشن کے بغیر کوئی بھی ٹور کمپنی نہیں بنا سکتا اور نا ہی سیاحوں کو سروس دے سکتا ہے لیکن بہت سے لوگ الائسنس کے بغیر کام کررہے ہیں کیونکہ الائسنس لینے کیلے محکمہ سیاحت سے تعلیم یافتہ اور حکومت سے رجسٹرڈ گائیڈ اور سٹاف رکھنا ضروری ہوتا ہے نا یہ خود ٹورازم سے تربیت یافتہ ہیں اور نا انکے پاس تربیت یافتہ اور رجسٹرڈ سٹاف ہے پھر لاکھوں روپے بنک گارنٹی جمع کروانی ہوتی ہے پھر رجسٹریشن کی سالانہ ممبرشپ فیس جمع کروانی ہونی ہے یہ سب اس لئے ہوتا ہے کہ اگر یہ کمپنیاں لوگوں کو سروس نا دیں یا جھوٹ بولیں تو انہیں جرمانہ کیا جائے لیکن یہ لوگ ایسا نہیں کرتے اور بغیر الائسنس کام کررہے ہیں اور جو کہتے ہیں جتنے پیسے لیتے ہیں وہ سروس مہیا نہیں کرتے جھوٹ بولتے ہیں ٹرانسپورٹ ہوٹل کھانے گھٹیا دیتے ہیں غیر تربیت یافتہ سٹاف کو کم پیسے دیکر اپنے ساتھ رکھتے ہیں سکردو ہنزہ میں مقامی لوگوں سے جھوٹ بول کر سروس لیتے ہیں انہیں انکی اجرت پوری نہیں دیتے ٹریک پر پوری تیاری کے بغیر جاتے ہیں ٹریکرز کو مرنے اور زخمی ہونے کے بعد چھوڑ دیتے ہیں ہر سال ایک دو بندے مررہے ہیں بہت سے زخمی ہورہے ہیں اور سب کچھ ناتجربہ کار بندوں سٹاف گائیڈ کی وجہ سے ہورہا ہے یہ جان بوجھ کر گندی سروس اور جھوٹ بولتے ہیں کیونکہ ان کی کوئی بنک گارنٹی نہیں ہوتی انہیں کسی جرمانہ کا ڈر نہیں ہوتا اس لیے یہ سیاحوں کے ساتھ جھوٹ بولتے اور نقصان کرتے ہیں
ہر سال بےشمار لوگ ان فراڈیوں کے ہاتھوں لٹ رہے ہیں سیر سے واپسی پر ان سے لڑائیاں ہوتی ہیں مگر یہ لوگ بدمعاشی سے انہیں ڈراتے ہیں ان کا ایک ہی حل ہے فیس بُک پر کوئی بندہ گروپ کلب کمپنی سیر یا ٹریک کا پروگرام لگائے اس سے گورنمنٹ رجسٹریشن نمبر اور الائسنس نمبر پوچھیں دفتر کا پتہ ایڈریس NTN کوئی اہم نہیں ہے یہ سب بن جاتا ہے سب سے اہم لائسنس ہے وہ نہیں ہے تو اس کے ساتھ ٹور پر نا جائیں بلکہ اس کے بارے سب کو بتائیں کہ یہ بندہ کمپنی بغیر لائسنس کام کررہا ہے اس سے ان کی حوصلہ شکنی ہوگی دونبمر بندے بےنقاب ہوں گے اور جن کے پاس لائسنس ہے صرف انہی کے ساتھ ٹور کریں رجسٹرڈ ٹور اپریٹر کی حوصلہ افزائی کریں
کچھ طریقہ کار جان لیں طے کرلیں اور اس پر عمل کریں
1: ٹور اپریٹر صرف وہی ہے جس کے پاس گورنمنٹ لائسنس ہے باقی سب کلب یا گروپ ہیں
2: جس کے پاس لائسنس نہیں ہے وہ یہ کاروبار نہیں کرسکتا
3: کوئی بھی اپنے آپ کو ٹور اپریٹر کہے کوئی پروگرام لگائے اس سے لائسنس نمبر اور رجسٹریشن نمبر ضرور چیک کریں
4: ٹرانسپورٹ مہیا کرنا گائیڈ ساتھ جانا ہوٹل بُک کرنا سب کی علیحدہ رجسٹریشن ہوتی ہے جس کے پاس لائسنس ہے صرف وہی یہ سروس دینے کا مجاز ہے باقی سب غیرقانونی کام ہے
5. جس کے ساتھ بھی ٹور پر جائیں اس سے تمام سروس کی تفصیل لکھ کر دستخط کروا لیں
6. آپ کے ساتھ جو گائیڈ جارہا ہے اسکا الائسنس ضرور چیک کریں بغیر الائسنس کسی گائیڈ کے ساتھ ٹور پر نا جائیں
7. ٹور میں آپ کے ساتھ کوئی بھی مسلئہ ہو تو وہیں پر یا واپس آکر متعلقہ محکمہ کو ضرور تحریری شکایت کریں
8. شکایت کرنے کیلئے اسلام آباد لاہور میں ٹورازم سروسز کے دفتر بنے ہوئے ہیں اور اس کے علاوہ سکرد گلگت ہنزہ چترال ایبٹ آباد مری پولیس کو اطلاع دیں ۔
آزاد کشمیر میں محکمہ سیاحت کے ذیل دفاتر پر اطلاع دی جاسکتی ہے۔
05822 921317

ان سب سے اہم یہ ہے کہ ٹور کمپنیوں کو لائسنس جاری کرنے والا ادارہ ٹورزم ڈیپارٹمنٹ ہے۔

16/06/2022

سفر پر روانہ ہونے سے قبل ایک مرتبہ اپنے دونوں ٹائر میں ہوا چیک کر لیا کریں... خاص طور پر جب آپ گرم علاقوں میں سفر کر رہے ہوتے ہیں تو ہوا کی مقدار تھوڑی کم ہی بہتر ہوتی ہے... کیونکہ سڑک گرم ہونے کے ساتھ ساتھ فرکشن کی وجہ سے آپ کے ٹیوب پنکچر ہونے کا خدشہ زیادہ رہتا ہے...
اس کے علاوہ اپنے بائیک کی رفتار کو مینٹین رکھیں... یعنی کہ آپ کبھی ساٹھ کہ اسپیڈ پر جا رہے ہیں تو کبھی 80 سے 90 کی رفتار پر جا رہے ہیں... اس سے آپ کے گاڑی کے ہیٹ اپ ہونے کی وجہ سے فیول ایورج میں بھی فرق پڑ سکتا ہے... کوشش کریں لمبے سفر پر اپنی اسپیڈ ایک جیسی ہی رکھیں... اگر گرمی کی شدد زیادہ ہے تو ہر 100 سے 150 کلو میٹر کے بعد خود بھی آرام کریں اور بائیک کو بھی ٹھنڈا ہونے کا موقع دیں... ویسے تو ان بڑی گاڑیوں کو اتنا فرق تو نہیں پڑتا البتہ آپ کو تھوڑی بہت آرام کر لینی چاہیے جیسے کسی ہوٹل پر رک کر ایک کپ چائے نوش فرما لیں ہلکا پھلکا بسکٹ کچھ اسنیکس کھا لیں تاکہ جسم توانا رہے...
ایک اہم ضروری بات سفر پر وقت کی پابندی ضروری ہے.. مثلاً آپ نے ایک دن میں کتنا سفر طے کرنا ہے اور اپ کی منزل کتنے فاصلے پر ہے اس حساب سے اپنے سفر کا آغاز کریں اور جتنا جلدی ہو سکے سفر شروع کر دیں تاکہ شام ڈھلنے سے قبل آپ اپنی منزل تک پہنچ کر کسی ہوٹل پر مناسب دام میں رہائش کر سکیں... جتنی رات زیادہ ہوگی ہوٹل ملنا اتنا ہی مشکل ہوگا اور اس کا کرایہ بھی زیادہ ہوگا... ساتھ ہی آپ کی بارگرینگ پاور بھی ختم ہو چکی ہوتی ہے... گرم یا سرد علاقوں کی سیاحت کیوں نہ ہو اپ اپنے ساتھ پینے کا پانی لازمی رکھیں اور گلے میں ایک مفلر تو لازمی رکھ لیا کریں... مفلر سردی گرمی دونوں موسم میں آپ کو بہت مدد دیتا ہے.

15/06/2022

پاکستان کی مشہور چوٹیوں دَروں اور اہم مقامات کی بلندی..

کے- ٹو . 8611 میٹر یا 28251 فٹ
نانگا پربت . 8126 میٹر یا 26660 فٹ
گیشابرم-1 . 8080 میٹر یا 26509 فٹ
براڈ پیک . 8051 میٹر یا 26413 فٹ
گیشابرم-2. 8035 میٹر یا 26361 فٹ

گیشابرم-3 . 7952 میٹر یا 26088 فٹ
گیشابرم-5 . 7925 میٹر یا 26000 فٹ
دستاگل سر . 7885 میٹر یا 25869 فٹ
کنیانگ چش . 7852 میٹر یا 25761 فٹ
مشابرم . 7821 میٹر یا 25659 فٹ
راکا پوشی. 7788 میٹر یا 25551 فٹ
ترچ میر. 7706 میٹر یا 25282 فٹ
چوغولیزا. 7665 میٹر یا 25147 فٹ
تریور. 7577 میٹر یا 24859 فٹ
ہراموش. 7409 میٹر یا 24307 فٹ
التر سر. 7388 میٹر یا 24239 فٹ
مسٹاگ ٹاور. 7273 میٹر یا 23861 فٹ
دیران. 7266 فٹ یا 23838 فٹ
رائے کوٹ. 7070 میٹر یا 23195 فٹ
سپانٹک. 7027 میٹر یا 23054 فٹ

ٹرانگو ٹاور. 6363 میٹر یا 20876 فٹ
مانگو گُسار. 6288 میٹر یا 20630 فٹ
لیلیٰ پیک۔ 6096 میٹر یا 19995 فٹ

گندو گورو پاس۔ 5950 میٹر یا 19521 فٹ
کچی کانی پاس . 5273 میٹر یا 17300 فٹ
ددرلی پاس . 5182 میٹر یا 17000 فٹ
شمشال پاس۔ 5099 میٹر یا 16728 فٹ
بیافو ہسپر۔ 5002میٹر یا 16412 فٹ
کنکورڈیا۔ 4877 میٹر یا 16000 فٹ
بشکورو پاس . 4802 میٹر یا 15756 فٹ
درکوت پاس۔ 4600 میٹر یا 15092 فٹ
پکھورہ پاس . 4500 میٹر یا 14764 فٹ
بابو سر پاس۔ 4173 میٹر یا 13687 فٹ
نلتر پاس . 4099 میٹر یا 13448 فٹ
دیوسائی۔ 4046 میٹر یا 13273 فٹ
تھلو پاس . 4019 میٹر یا 13185 فٹ
بروغل پاس . 3999 میٹر یا 13120 فٹ

Copied

05/06/2022

بہت سے لوگوں کو یہ سوال کرتے دیکھا ہے کہ اسلام آباد سے اگر دو دن کا ٹور کرنا ہو تو کون سی جگہ بہتر رہے گی؟؟
اور جواب میں لوگ مری، گلیات اور نتھیاگلی وغیرہ کا مشورہ دے رہے ہوتے ہیں جہاں جا کے انسان بجائے انجوائے کرنے کے اپنی جیب بھی کٹوا بیٹھتا ہے اور پاکستان کی سب سے بدترین عوام سے بھی واسطہ پڑتا ہے۔
لہٰذا اگر آپ کا بجٹ کم ہے اور آپ دو دن سیر کے لئے جانا چاہتے ہیں تو چپ کر کے وادی لیپہ کے لئے نکل جائیں۔ وادی لیپہ کی چند خصوصیات درج ذیل ہیں۔
1- جگہ انتہائی خوبصورت اور ٹھنڈی ہے۔ مئی جون کے مہینے میں بھی دن کے وقت گرم کپڑے اور رات کو کمبل یا رضائی کی ضرورت پیش آتی ہے۔
2- اس جگہ ٹورسٹ کا بالکل رش نہیں ہوتا اور 4-5 گیسٹ ہاؤس دستیاب ہیں جو آپ کو بہت ہی مناسب دام پہ رہائش اور کھانا عزت سے فراہم کریں گے۔
3- یہاں پہنچنے کے لئے بائیک، کار، کیری ڈبہ، ہائی ایس یا کوسٹر کسی بھی چیز کا انتخاب کیا جا سکتا ہے، روڈ مکمل کارپٹ ہے اور وادی لیپہ کے آخری گاوں تک آپ اپنی گاڑی پہ با آسانی پہنچ سکتے ہیں، پبلک ٹرانسپورٹ پہ جانا چاہیں تو وہ بھی با آسانی دستیاب ہے۔
4- یہاں کے لوگ انتہائی ملنسار اور با اخلاق ہیں۔
۔۔۔یہاں کے قابل دید مقامات کی فہرست درج ذیل ہے۔۔۔

⛰️🌿
ریشیاں سے لیپہ سفر براستہ برتھواڑ گلی سے جو سب سے پہلا مشہور سیاحتی اور بلند ترین مقام آتا ہے وہ لیپہ ویلی ٹاپ (برتھواڑ گلی ٹاپ) کے نام سے مشہور ہے. ریشیاں سے جب آپ لیپہ کے لیے نکلتے ہیں تو آپ کا سفر بلندی کی جانب شروع ہوتا ہے اور ایک گھنٹے بعد آپ سب سے بلند ترین مقام لیپہ ٹاپ پر پہنچ جاتے ہیں. بلند ترین مقام ہے اسی نسبت سے اس کانام لیپہ ٹاپ ہے. اس مقام کے بعد آپ کا سفر مسلسل پستی کی جانب شروع ہوتا ہے جس کا اختتام لیپہ کی میدانی وادی میں جا کر ہوتا ہے. یہ مقام سطح سمندر سے تقریباً 10،000 فٹ بلندی پر واقع ہے. سفر کے دوران عموماً گاڑیاں اس مقام پر دس سے پندرہ منٹ تک رکتی ہیں اس کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہونے کے لیے. اس مقام سے آپ آزاد کشمیر اور اور مقبوضہ کشمیر کے مختلف پہاڑی سلسلوں کو دیکھ سکتے ہیں. اور اس کے علاوہ یہاں سے لیپہ ویلی کا بھی بہت خوبصورت فضائی نظارہ دیکھنے کو ملتا ہے. اس جگہ پر بہت ٹھنڈ ہوتی ہے اور ہر وقت ہوائیں چل رہی ہوتی ہیں. اسی مقام سے 12 ہزاری جو کے لیپہ کا سب سے مشہور سیاحتی مقام ہے اس کا پیدل ٹریک ہے. اس مقام پر تقریباً تمام ٹیلی کمیونیکیشن کمپنیوں کی سروس آتی ہے یہاں سے آپ آسانی سے اپنوں سے رابطہ کر سکتے ہیں.

⛰️🥀🌿
اگر آپ ریشیاں سے لیپہ سفر براستہ شیڑگلی موجی روڈ کریں تو جو سب سے پہلا پر فضا سیاحتی مقام آپ کا منتظر ہو گا وہ ہے داوکھن یہ تقریباً آدھے گھنٹے کی مسافت پر ہے ریشیاں سے بہت ہی مشہور سیاحتی مقام ہے یہاں پر آپ موسم سرما میں بھی موسم سے لطف اندوز ہونے آہ سکتے ہیں. یہاں پر بھی آپ کو بہت ہی خوبصورت نظارے دیکھنے کو ملتے ہیں. اگر آپ یہاں قیام کرنا چاہیں یہاں پر محکمہ سیاحت کی جانب سے ایک عالی شان ریسٹ ہاوس تعمیر کیا گیا ہے. اگر کبھی مجبوری میں آپ کو ریشیاں رات قیام کرنا پڑھ جائے آپ کے لیے بہت ہی بہترین مشورہ یہ ہے کہ آپ ریشیاں نہیں بلکہ داوکھن قیام کریں.

#نوکوٹ🌄🥀🌿
نوکوٹ کا شمار وادی لیپہ کے سب سے بڑے گاوں میں ہوتا ہے. یہ ایک مکمل خالص کشمیر کلچر کا حامل گاوں ہے. یہاں سے آپ کو کشمیری ثقافت اور تہذیب کو بہت قریب سے دیکھنے کا موقع ملتا ہے. اس کے علاوہ نوکوٹ میں آپ کو بہت بڑے بڑے لکڑی کے بنے ہوئے گھر دیکھنے کو ملتے ہیں. اس کے علاوہ نوکوٹ میں چاول اور آٹے کی پن چکیوں کا بھی معائنہ کر سکتے ہیں. شمس بری پہاڑی سے آنے والا نالہ جو کہ گاوں کے قلب کو چیرتے ہوئے درمیان سے گزرتا ہے اس کی اپنی ہی خوبصورتی ہے. مشہور سیر گا اور کرکٹ کا میدان بھی رینج کولہ میں ہے وہ بھی بہت پیاری جگہ ہے.

🏞️🥀🌿🌷
نوکوٹ گلی کی وجہ شہرت پہاڑوں کے درمیان گھری وادی کے درمیان تہہ دار چاول کے کھیتوں کا خوبصورت منظر. نوکوٹ گلی سے تین چار مختلف خوبصورت ویو ہیں ان کھیتوں اور پہاڑوں کے. یہاں سے بہترین ویو ہے شمس بری اور 12 ہزاری کی پہاڑی چوٹیوں کا. یہ وادی لیپہ میں سب سے زیادہ سیاحوں کی رش والی جگہ ہے سیاح اس مقام میں بہت دلچسپی لیتے ہیں.

🏞️🌿
یہ بھی ایک بہترین ویو پوائنٹ ہے جو کہ بلکل ان کھیتوں کے درمیان کا مقام ہے جو نوکوٹ گلی سے نظر آتے ہیں. اس مقام سے ایک بہت بڑی نہر گزرتی ہے جو کہ لیپہ پاور ہاؤس کی ہے. یہاں پر لطف اندوز ہونے کے ساتھ ساتھ اپنی گاڑی یا موٹرسائیکل بھی دھو سکتے ہیں آسانی کے ساتھ زبردست ماحول میں . اسی مقام پر محکمہ سیاحت نے ریسٹ ہاوس کی تعمیر کے لیے جگہ لی ہوئی ہے. جس کا کام ابھی شروع نہیں ہوا.

#کوٹہ🏞️🌲🌿
کوٹہ گھی کوٹ کا تھوڑا بلند پوائنٹ ہے یہاں سے آپ کیسرکوٹ منڈل اور نوکوٹ کا خوبصورت فضائی نظارہ کر سکتے ہیں. یہ مقام نوکوٹ گلی اور چمولہ گلی سے معمولی زیادہ بلندی پر ہے. اس مقام سے ان دونوں مقاموں کا ایک ساتھ بہترین نظارہ ہوتا ہے. اس جگہ پر بھی بہت رش ہوتا ہے

#چننیاں🏞️☘️🌿
نوکوٹ گلی سے پانچ منٹ کی مسافت سے چننیاں کا خوبصورت گاؤں شروع ہو جاتا ہے. اس مقام کا شمار بھی سیاحت کے مشہور مقامات میں ہوتا ہے. یہاں پر بھی آپ کو کشمیر ثقافت اور تہذیب کے خوبصورت رنگ ملیں گے. چننیاں میں سیاحوں کی سب سے زیادہ دلچسپی نالہ قاضی ناگ ہے. یہاں پر پہاڑوں کی انتہائی قربت کے درمیان سے نالہ قاضی ناگ کی خوبصورتی کی کوئی حد نہیں. چننیاں سے ہی نالہ قاضی ناگ مقبوضہ کشمیر سے آزاد کشمیر کی سرزمین میں داخل ہوتا ہے. چننیاں نالہ سے بندہ جب پیچھے جانا شروع کرتا ہے تب بندے کا دل کرتا ہے بندہ اور پیچھے جاتا جائے. پھر ایک مقام اور ایسا آتا ہے جب آپ رکنے کا نام نہیں لینا چاہتے اور آپ اور اگے جانا چاہتے ہیں. ایل او سی کی وجہ سے آپ اس مقام سے اگے نہیں جا سکتے. چننیاں نالہ پر مختلف چھوٹے چھوٹے تالاب بنے ہوئے ہیں جہاں پر آپ دوستوں کے ساتھ ایک خوشگوار ماحول میں موج مستی میں نہا کر لطف اندوز ہو سکتے ہیں.اس کے علاوہ نالہ پر موجود چاول اور آٹے کی چکیاں بھی آپ کو دیکھنے کو ملتی ہیں.

🏞️🌿
یہ قدرتی ماحول اور بلند ہو بالا پہاڑوں کے درمیان اونچے اونچے درختوں کے درمیان ایک بہترین پر فضا مقام ہے یہاں پر آپ دوستوں کے ساتھ کرکٹ میچ بھی کھیل سکتے ہیں ایک بہترین جگہ ہے کرکٹ اور کیمپنگ کے لیے. اس مقام کی خوبصورتی کو الفاظ میں بیان کرنا ممکن نہیں. اگر آپ لیپہ جائیں کبھی اس مقام پر جانا نہ بھولیں.

🏞️🌿
کلی منڈل ایک بہترین پرفضا اور خوبصورت قدرتی مناظر کا حامل مقام ہے یہ مقام منڈاکلی بیلہ سے آگے ہے. اس مقام سے زیادہ لوگ متعارف نہیں. انشاءاللہ سیاحوں کو اس مقام سے متعارف کروانے کا سلسلہ بھی شروع کیا جا رہا ہے. پھر انشاء اللہ اس کا شمار بھی لیپہ کے بہتریں سیاحتی مقامات میں ہو گا.

🏞️🌿
یہ مقام لیپہ کا داخلی مقام ہے بہترین خوبصورت ویو ہے اس مقام کا کھیتوں کے درمیان اور بہت زیادہ چشمے ہیں. اس طرف اور اس کے ساتھ اوپر لیپہ پاور ہاؤس کا چھوٹا سا ڈیم ہے اگر آپ اس مقام پر جا سکتے ہیں وہاں سے بھی آپ کو ایک بہترین فضائی نظارہ دیکھنے کو ملتا ہے

🏞️🌿
زیادہ تر سیاحوں کا قیام لیپہ بازار کی طرف ہوتا ہے. لیپہ بازار سے تقریباً تمام ضروریات زندگی کی اشیاء آپ کو میسر آہ جاتی ہیں. لیپہ بازار کے ساتھ تھانے سے آگے کھیتوں کا ایک خوبصورت منظر ہے جو دیکھنے کے قابل ہے تو اس ویو کو بھی ضرور دیکھیں. لیپہ گاؤں کے دامن میں نالہ قاضی ناگ بہتا ہے اور ایک خوبصورت منظر پیش کرتا ہے آپ نالہ والی سائیڈ جا کر اس ویو سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں اور اس کے علاوہ نالہ پر چاول کی پن چکی بھی موجود ہے اور اس کے علاوہ یہاں سے آپ لیپہ پاور ہاؤس کا معائنہ بھی کر سکتے ہیں.

#سیدپورہ🏞️🌿
سید پورہ روڈ سے آپ پانچ منٹ اوپر سفر کریں وہاں پر آپ کو ایک خوبصورت میدانی علاقہ میں چاول کے کھیتوں کے دیکھنے کا ایک بہترین ویو ملے گا

🏞️🌿
خیراتی باغ بیلہ نالہ قاضی ناگ کے کنارے ایک خوبصورت مقام ہے جو کہ ایک خاص کشش رکھتی ہے ہر خوبصورت دیکھنے والی آنکھ کے لیے.

🏞️🌿
کپہ گلی انٹلیاں کے مقام پر نالہ قاضی ناگ کے بل کھاتے رخ ایک کشش رکھتے ہیں اور اس کے علاوہ یہاں پر نالہ پر بہت خوبصورت قسم کے پل تعمیر ہیں اور گاوں کی ایک پہاڑ ہیں اور دامن میں چاول کے کھیت اور نالہ قاضی ناگ کا بہترین ویو

#ہوچڑی🏞️🌿
ہوچڑی ایک مرکزی پوائنٹ ہے لبگراں، موجی، بنہ مولہ اور چک مقام کا. یہ نہایت ہی خوبصورت مقام ہے اسی مقام پر نالہ قاضی ناگ اور موجی سے آنے والے نالے کا ملاپ ہوتا ہے اور اس مقام پر وادی کا ویو (Y) شکل میں ہو جاتا ہے. یہاں پر آپ نالہ میں دوستوں کے ساتھ ہلہ گلہ کر سکتے اور نہا سکتے ہیں. یہاں سے پانچ منٹ مسافت پر بنہ مولہ پاور ہاؤس کا وزٹ بھی کر سکتے ہیں جو کہ تکمیل کے آخری مراحل میں ہے.

(تریڈاہ_شریف) 🏞️🌿
لبگراں ایک خوبصورت گاؤں ہے اور LOC کا ایک نزدیکی گاؤں ہے لبگراں سے آپ مقبوضہ کشمیر کو دیکھ سکتے ہیں اور لبگراں میں خضرت مٹھا بابا سرکار کا دربار تریڈہ شریف کے نام سے مشہورہ ہے. یہاں پر پاکستان سے آنے والے عقیدت مندوں کا ہمیشہ بہت رش رہتا ہے. یہ دربار آزاد کشمیر اور مقبوضہ کی LOC کی آخری حد کا درجہ رکھتا ہے یہاں سے آپ بہترین نظاروں سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں جو کہ خاص کر مقبوضہ کشمیر کے ہیں.

🏞️🌿
آپ اگر کپہ گلی بازار سے دس منٹ اوپر کی جانب سفر کریں یا تلہ واڑی بازار سے غائی پورہ کی جانب جائیں تو وہاں پر آپ کو ایک بہترین ویو دیکھنے کو ملے گا وادی کے مختلف گاوں کا یہاں سے پیچھے بٹلیاں، بجلدھار آتے ہیں جو کہ خوبصورت گاؤں ہیں.

#ڈھوکیں⛰️🏠
ریشیاں سے لیپہ سفر کے درمیان بہت ساری خوبصورت ڈھوکیں لبے روڈ ہیں دوران سفر آپ ان کے خوبصورت نظاروں سے لطف ہو سکتے ہیں.

⛰️🎄🥀🌿🌷
وادی لیپہ کا سب سےبلند ترین اور خوبصورت سیاحتی مقام 12 ہزاری ہے. یہ سطح سمندر سے 12 ہزار فٹ بلندی پر واقع ہے اسی نسبت سے اس کا نام بارہ ہزاری ہے. اس مقام سے آپ پاکستان، آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر کے مختلف پہاڑی سلسلوں کو ملاحظہ کر سکتے ہیں. یہ وہ آخری چوٹی ہے آزاد کشمیر کی جو کہ پاک فوج کے زیرانتظام ہے یہاں سے اگے مقبوضہ کشمیر کی چوٹیاں شروع ہو جاتی ہیں. اس کی خوبصورتی بے مثال ہے. اس سیاحتی مقام پر آپ اگر پیدل جانا چاہتے ہیں تو آپ لیپہ ٹاپ سے پیدل جا سکتے ہیں اور اس مقام پر گاڑی کے زریعہ بھی آپ جا سکتے ہیں اس کے لیے آپ کو لیپہ سے جانا ہو گا. اس سیاحتی مقام پر ابھی آپ نہیں جا سکتا ہے. ممکن ہے اگلے سال یہ سیاحتی مقام عام سیاحوں کے لئے کھول دیا جائے.

( اس کے علاوہ اور بہت سارے لیپہ ویلی میں بہترین سیاحتی مقامات ہیں جن کو آہستہ آہستہ آپ کو متعارف کرواتے رہیں گے، جو کہ ابھی تک متعارف نہیں ہوئے.
Copied

06/04/2022

جو لوگ وادی کاغان ناران کی سیر کا منصوبہ بنارہے انکے لیے میرا مضمون پیش خدمت ہے
ماہ نامہ اقراء
مئی 2020 کیلیے لکھا جانے والا مضمون
کاغان کی سیر

اللہ پاک کی بنائی خوبصورتیوں میں ایک خوبصورتی وادی کاغان کا علاقہ ہے، جہاں بغیرلوڈشیڈنگ کے چلتی آبشاریں اور چشمے، اللہ کی تسبیحِ کرتی مراقبے میں بیٹھی جھیلیں، بادلوں کے بوسے لیتے بلندوبالا پہاڑ، پہاڑوں کے اوپر اپنے پنجے گاڑے اونچے لمبے درخت، زمین پہ سرپٹختے دریا آپکے منتظر ہیں

رات کا سفر کرکے نماز فجر مانسہرہ پڑھی جائے، اور وہاں سے بالاکوٹ شہر پہنچ کرصبح سویرے ماما ہوٹل سے پائے کے ساتھ گرما گرم ناشتہ کرکے مہم جوئی شروع کی جائے، بالاکوٹ سے نکلتے ہی پل پار کرتے دریائے کنہار آپکے بائیں ہاتھ بہتا ہوا دکھائی دیتا ہے، آپ مسلسل بل کھاتی سڑک پہ اوپر جانا شرو ہوجاتے ہیں، بالاکوٹ شہر سطح سمندر سے 2915فٹ بلندی پہ واقع ہے، بتدریج چڑھائی چڑھنے کے بعد تقریبا دوہزار فٹ مزید بلندی پہ کیوائی پہنچ جاتے ہیں، یہاں سے آپ مین روڈ چھوڑ کر دائیں ہاتھ اوپر جاتی روڈ پہ چڑھنا شروع کردیں، اب آپکا رخ سطح سمندر سے بلند مقام شوگراں کی طرف ہےاگر آپکا ڈرائیور اچھا اور گاڑی اجازت دیتی تو شوگراں تک گاڑی جاسکتی ورنہ کیوائی گاڑی روک کر جیپ کرایہ پہ لے لیں، شوگراں سے اوپر جیپ ٹریک کے ذریعے آپ بیچ دیودار، چیڑ، کائل وغیرہ کے دراز قد درختوں کے گھومتے ٹریک کے ساتھ سری اور پھر پائے پہنچ جاتے ہیں، پائے میڈوز سطح سمندر سے 9500 فٹ بلندی پہ واقع ہے، یہاں کی خوبصورت چراگاہ ایسے لگتا جیسے ہر طرف گھاس کا قالین بچھایا گیا ہو، یہاں چند گھنٹے گھوم پھر کر آپ واپس شوگراں آئیں کھانا کھائیں اور پھر کیوائی پہنچیں، اور سیدھا مین روڈ سے ناران بازار پہنچیں اور قیام کریں،
اگلی صبح جلد نکلیں اور بابو سرٹاپ کی طرف کوچ کریں، رستے کی سب خوبصورتیوں کو صرف گاڑی میں بیٹھے بیٹھے دل میں سموئیں میرا ذاتی خیال ہے کہ سب سے پہلے آہکو آخری پوائنٹ تک پہنچنا چاہئیے پھر واپسی پہ رکتے ہوئے آئیں اور جو جو پوائنٹ آئے دیکھتے ہوئے آئیں،
بابوسر ٹاپ سطح سمندر سے 13769 فٹ بلندی پہ واقع خوبصورت اور انتہائی سرد مقام ہے، یہاں خوب گرم جیکٹس وغیرہ پہن کرجائیں کیونکہ یہاں پٹھے منجمد کرنے والے ٹھنڈہوتی ہے، کچھ وقت گزار کر آپ واپس ناران روڈ کی طرف رخ کریں اور لولوسر جھیل کنارے آکر بریک لگائیں، لولوسر جھیل ایک ایسی جلالی جھیل ہے جہاں آپ پہ ایک رعب اوردبدبہ سا طاری ہوجاتا ہے، خاموشی سی ہوتی ہے، پوری وادی میں آپکے ہمراہ رہنے والے دریائے کنہار کا یہی ماخذ ہے، کاغان ویلی کی یہ سب سے بڑی جھیل ہے، اس میں آپ ٹراوٹ مچھلی کی اچھل کود اور اٹکھیلیاں دیکھ کے لطف اندوز ہوسکتے ہیں ، اسکی شکل انگریزی حرف "w" سے ملتی جلتی ہے، اسکی ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ اس کا پانی ایسے لگتا جیسے ہرلمحہ تبدیل ہورہا ہو، آپ یہاں جھیل کنارے بنے ہوٹل سے دوپہر کا کھانا کھائیں ، کچھ وقت جھیل کو دیں اور ایک بار پھر سفر جاری رکھتے ہوئےبڑاوائی اور بٹہ کنڈی کے درمیان بڑی خوبصورت آبشار کا نظارہ کریں اور پھر بٹہ کنڈی کے مقام پہ بریک لگائیں یہاں آپ قیام کریں اور رش سے بہت دور ایک خاموش دنیا میں رات کا قیام کریں،
اگلی صبح نکلیں اور بٹہ کنڈی کیساتھ بائیں ہاتھ اوپر جیپ ٹریک کواستعمال کرتے ہوئے جیپ سفاری کا مزہ لیں، مٹر کی کھیتوں، رنگ برنگے پھولوں اور دیودار، کائل کے درختوں کے بیچ سے چند منٹ کے سفر کے بعد لالہ زار پہنچ جائیں، لالہ زار ایک بہت ہی خوبصورت اور دلفریب مقام ہے، لالہ زار سطح سمندر سے دس ہزار پانچ سو فٹ بلندی پہ واقع ہے، یہاں دوپہر گزاریں کھانا کھائیں اور سیدھا ناران بازار پہنچیں، پل عبور کرتے ہی آپ ایک بار پھر جیپ کا پینتیس چالیس منٹ کا سفر کریں، کیونکہ جھیلوں کی شہزادی "سیف الملوک " آپکی منتظر ہے، جھیل سیف الملوک اکثر لوگوں کا سب سے پہلا پیار ہے، اس جیپ ٹریک پہ چلتے ہر موڑ پہ نئے نئے پرکشش مناظر آپکو اپنے سحر میں جکڑ لیتے ہیں، جیسے ہی آپ اوپر پہنچتے ہیں پہلی نگاہ پڑتے ہی آپکو معلوم ہوجائیگا کہ کیوں لوگوں کو اس جھیل سے پیار ہوتا ہے، ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے خوبصورت پری اپنے پر بچھائے پانی پہ تیررہی ہو، یہ جھیل سطح سمندر سے 10500 فٹ بلند ہے، جھیل کے سامنے ایک برف کی پگڑی پہنے چوٹی نظر آتی ہے یہ ملکہ پربت ہے، اسکی بلندی ساڑھے سترہ ہزار فٹ کے لگ بھگ ہے اور یہ وادی کاغان کی سب سے بلندی چوٹی ہے، کسی بھی جھیل کو دیکھنے کا سب سے بہترین وقت صبح سویرے یا شام کے وقت ہوتا ہے، جہاں آپ سورج کی آخری کرنیں یا صبح پہلی پہلی کرنوں سے ایک پرنور نظارہ دیکھتے ہیں، جو آپکی روح کو تازگی بخشتا ہے، اگر وقت اور جیب اجازت دے تو کشتی رانی ضرور کریں، جھیل کے کنارے گھوڑے پہ بیٹھ کر ایک چکر لگاکر آپ اپنے زندگی کے رنگین صفحات میں ایک اور صفحے کا اضافہ کرسکتے ہیں، یہاں وقت گزار کر واپس شام تک ناران بازار میں قیام کریں،
اگلی صبح نکلیں اور ناشتہ کاغان بازار آکر کریں اور ایک بار پھر سفر جاری رکھتے ہوئے پارس کے مقام پہ پہنچیں، یہاں سے آپ ایک بار پھر جیپ کا سفر کریں گے، گاڑی یہیں پارک کرکے دائیں ہاتھ بہتے دریا کے اوپر سے جیپ سے کمان نما پل عبور کرکے چڑھائی چڑھنی شروع کریں گے، اب آپکا رخ شاراں جنگل کی طرف ہے، یہ جنگل 7920فٹ بلندی پہ واقع ہے، آدھا گھنٹہ چڑھائی کے بعد آپکی جیپ گھنے جنگل میں داخل ہوجاتی ہے، اور آپ دیودار، کائل، چیڑ، صنوبر، اخروٹ کے درختوں کے بیچ سفر جاری رکھتے ہوئے مزید 45 منٹ بعد کیمپنگ ایریا میں پہنچ جاتے ہیں یہاں گورنمنٹ کی طرف سے کیمپنگ پوڈز اور ٹینٹ کاانتظام موجود ہے، اسکے علاوہ آپ اپنی کیمپنگ بھی کرسکتے ہیں، بہتر یہی ہے کہ آنے سے پہلے پوڈز یا کیمپس کی آن لائن بکنگ کروالی جائے، پارس سے اس جگہ تک آپ سوا گھنٹہ میں پہنچ جاتے ہیں، یہاں آپ قدرتی کی ہر سرگوشی کو محسوس کرسکتے ہیں، شام تک جنگل میں گھومیں، رات کو آگ کا آلاو جلا کر ستاروں کا نظارہ کریں، جنگل میں ایک بڑی آبشار بھی موجود ہے، دوگھنٹے کے ٹریک پہ مانشی ٹاپ بھی موجود ہے، شاراں جاتے آپ وادی کاغان کی بادلوں میں سر پھنسائی دو بڑی چوٹیوں موسیٰ کا مصلیٰ اور مکڑا کی چوٹی کا نظارہ بھی کرسکتے ہیں ، یہ دونوں چوٹیاں تیرہ ہزار فٹ سے زیادہ بلندی پہ واقع ہیں،
، شاراں کی طرف جاتے جیسے ہی آپ چڑھائی چڑھتے ہیں، دریائے کنہار اور مین روڈ کا نظارا بھی قابل دید ہوتا ہے،
پھر اگلی صبح ناشتہ کرکے واپسی کی تیاری کریں، پارس پہنچ کر اپنی گاڑی میں بیٹھیں اور گھر کی طرف روانگی کریں،

ہمیشہ اس بات کو پلے سے باندھ لیں کہ صفائی خود بھی کرنی ہے اور لوگوں کو بھی اس کا پیغام دینا ہے، کیونکہ آج کی صاف ستھری سیاحت کل کا روشن پاکستان .

یہ کوئی دوسری دنیا کا نہیں بلکہ راولپنڈی سے صرف سو کلومیٹر دور بہروٹہ پاچھوٹ آزاد کشمیر کا خوبصورت مقام ہے ۔۔ جہاں تک بہ...
14/01/2022

یہ کوئی دوسری دنیا کا نہیں بلکہ راولپنڈی سے صرف سو کلومیٹر دور بہروٹہ پاچھوٹ آزاد کشمیر کا خوبصورت مقام ہے ۔۔
جہاں تک بہترین اور کشادہ روڈ (ماسوائے آذاد پتن کی 12 کلومیٹر زیر تعمیر و مرمت روڈ) کے ذریعے چار گھنٹے میں با آسانی پہنچا جا سکتا ہے ۔۔۔
اس کے علاوہ
لسڈنہ
تولی پیر
بنجوسہ جھیل
گنگا چوٹی
جیسے بیشمار پوائنٹ ہیں جو برف کی سفید چادر اوڑھے دعوت نظارہ دے رہے ہیں ۔۔

سیر و سیاحت خاص کر برفباری/برف سے لطف اندوز ہونے کے دلدادہ و شوقین حضرات محدود بجٹ میں قیام طعام کی مکمل سہولیات کے ساتھ وزٹ کر سکتے ہیں ۔۔

ہمارے مقامی دوست مکمل راہنمائی اور خدمات ( ٹرانسپورٹ ، رہائش اور طعام ) کے لیئے ہر وقت حاضر ہیں ۔۔ اکیلے ، گروپ یا فیملی کیساتھ جانے کے خواہشمند حضرات مزید معلومات کے لیئے رابطہ کر سکتے ہیں ۔۔ اس سلسلے میں انہیں مکمل معلومات اور راہنمائی مہیا کی جائے گی ۔۔
Copied

11/01/2022

مری کی سیاحت کو تین عشرے سے زائد عرصہ گزرا تب جاکر بدنامی کا عروج پایا
کشمیر وادی نیلم سوات کاغان والے فخر کرنے کے بجائے عبرت حاصل کریں ابھی تو ہمیں جمعہ جعمہ آٹھ دن ہی ہوئے ہیں اس میدان میں پیسوں کی لالچ انسان کی عقل پر پردہ ڈال دیتی ہے آج سے تیس سال قبل مری کے عباسی خاندان کی مہمان نوازی اور تہذیب کی مثالیں دی جاتی تھیں
لیکن سیاحت کے بعد آہستہ آہستہ ان کی ثقافت تہذیب وتمدن اور وہ ہمدریاں کاروبار میں بدل گئیں
اب ان کا بچہ بھی کاروباری ذھن رکھتا ہے
اور کاروبار میں نفع کو ہی ترجیح دی جاتی ہے
سیاحت کے کاروبار سے ہٹ کر اب بھی وہاں کچھ مقامی لوگ انسانی ہمدردی کا جذبہ رکھتے ہیں جو کسی حد تک کل پرسوں دیکھا گیا

ہمیں چاہیے کشمیر بالخصوص وادی نیلم کی سیاحت کو فروغ کے ساتھ ساتھ ان باتوں کو ذھن میں رکھ کر اس کا پیشگی تدارک کریں اور سرکاری اور غیر سرکاری طور پر لائحہ عمل طے کیا جائے کہ ہمارے ہاں یہ لوٹ مار بد تمیزی بد تہذیبی وغیرہ پیدا نہ ہو
اس کے لئے سرکاری طور پر ہوٹلز ملکان اور دیگر عوامی جگہوں پر کرایہ وغیرہ کا تعین اور کھانے پینے کی اشیاء کے بہتر معیار کے ساتھ ان کی وضع کردہ قمیت اور اس پر عملدرآمد ضروری ہے
ایسے ہی علمائے کرام اور دیگر عمائدین وہاں اپنے لوگوں کو اخلاقیات کا درس اور مہمانوں کی خدمت کا جذبہ پیدا کرنے کی کوشش کریں
اور انہیں ایک لالچ زدہ معاشرہ بنانے سے بچنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں
علاقے میں موجود نوجوانوں کے فورمز اس پر خصوصی توجہ دیں
کہیں کسی سیاح کے ساتھ بدسلوکی یا زیادتی تو نہیں ہو رہی
اور ہر ممکنہ طور پر مہمانوں کی مدد کرنے میں اپنے آپ کو پیش رکھیں

اللہ ہم۔سب کا حامی و ناصر ہو
Copied

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Pakistan Tourism Society. posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Travel Agency?

Share