البطحاء عمرہ Al bat,ha Umrah

  • Home
  • البطحاء عمرہ Al bat,ha Umrah

البطحاء عمرہ Al bat,ha Umrah Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from البطحاء عمرہ Al bat,ha Umrah, Travel Company, .

24/04/2024
26/12/2023

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

25/12/2023
20/12/2023

عزیز مسلمان بھائیو، بے شک ہم سب اللہ کی طرف رجوع کرتے ہیں اور اس پر بھروسہ کرتے ہیں۔۔ آئیے اس مقدس سفر عمرہ میں ھمارے ساتھ ملکر اس رب کی برکتیں تلاش کریں۔ عمرہ مبارک!

عمرہ کی تیاری کرلی ھے اب بلاوے کا انتظار ھے؟ آئیے البطحاء عمرہ گروپ کے سینکڑوں مطمئن عمرہ زائرین کی صف میں اپنا نام بھی شامل کیجئے۔ اور ھمارے ساتھ حجاز مقدس کے بہترین سفر کا لطف اٹھائیں ۔۔
البطحاء عمرہ گروپ سب سے الگ اور ممتاز کیوں ھے۔۔۔
کیونکہ
البطحاء عمرہ گروپ کا مقصد پیسہ بنانا نہیں بلکہ عمرہ زائرین کی خدمت ھے ۔۔۔
البطحاء عمرہ گروپ ھر بار عوام کی سہولت کیلئے ایک ماھر تجربہ کار عالم کی زیر نگرانی سفر عمرہ کا آغاز کرتے ہیں ۔۔ تاکہ جو لوگ اپنی تمام جمع پونجی لگا کر زندگی میں پہلی بار عمرہ پر جارھے ہیں وہ بغیر کسی غلطی اور کمی بیشی کے مکمل عمرہ بہترین طریقہ سے ادا کرسکیں۔
اور ھر ایک ارکان کو بہترین طریقے سے ادا کر کے عمرے کا بھرپور ثواب حاصل کر سکیں

زیارات مقدس مقامات میں ایک ھم زبان گائیڈ کی سہولت سے فائیدہ اٹھا سکیں۔۔
پاسپورٹ ویزا ٹکٹ ان تمام مسائل میں کسی بھی تاخیر کی وجہ سے اکیلے ہونے کی وجہ سے کسی بھی قسم کے مسائل کا شکار نہ ہو ں۔۔
سفر کے دوران کسی بھی قسم کی تکلیف سے یا بیماری سے بچنے کے لیے اپ کے ساتھ ایک تجربہ کارٹیم کی موجودگی آپکے لئے اطمینان کا باعث بنتی ہے ۔۔
عمرے کی ادائیگی کے دوران کھو جانے اور یا ہوٹل سے گم ہو جانے کی پریشانی سے نجات رہتی ہے۔۔

گروپ کے ساتھ ہونے کی وجہ سے اپ کو مکہ مدینہ اور جدہ میں ٹرانسپورٹ کی کسی دیر سویر کی وجہ سے پریشان نہیں ہونا پڑتا۔
گروپ کے ساتھ ھونے کی وجہ سے سامان کے گم ھو جانے کے امکانات بھی کم سے کم ھوجاتے ہیں۔
اسی طرح خدانخواستہ کسی بھی قسم کی حادثاتی یا ھنگامہ صورتحال میں پاکستانی تجربہ کار بھائی آپکی مدد کیلئے ساتھ موجود ھوتے ہیں

آپ کے عمرہ کے لیے نیک تمنائیں،،
"اے ھمارے رب، ھمیں معاف فرما ۔ ھم پر رحم فرما، اور ھمارے ساتھ بھلائی فرما۔

اللہ کریم آپکی ساری خواہشات کو پورا کرے۔ اور اس عمرہ کے ساتھ آپ کی زندگی کو خوشیوں اور مسرتوں سے بھر دے۔
آپ کو عمرہ مبارک ہو!

19/12/2023
17/12/2023

17/12/2023

*جب تک آپکے ہاتھ سے خیر نکلتی رہے گی، آپ پر زوال نہیں آسکتا، خیر! ہر وہ نیکی ہے جس سے دل کو راحت ملے. اللہ کریم ہمیں آسانیاں تقسیم کرنے والا بنادے. اللہ کریم سے دلی دعا ہے کہ
**اپنے سوا کبھی کسی کا محتاج نہ کرے آمین یارب العالمین

16/12/2023

بہت ھی خوبصورت جامع بیان۔ جادو جنات نظر بد سب سے نجات کیلئے ضرور سنئیے

15/12/2023

Shout out to my newest followers! Excited to have you onboard! Mohd Akram, Sardar Gul Khitab, Abdullah Arain

13/12/2023

‏تہجد کا حیرت انگیز تعارف :

‏کیا آپ کو معلوم ہے فرض نمازوں اور قیام اللیل میں کیا فرق ہے ؟
‏یہ "دعوت کا کارڈ" ہے
‏(رب العالمین)کی طرف سے۔
‏مجھے رات کے آخری حصے کی نماز (قیام اللیل)نے تعجب میں مبتلا کر دیا!
‏اور میں نے اس میں پایا کہ:
‏- فرض نمازوں کی ندا بشر ہی لگاتے ہیں ، جبکہ قیام اللیل کی ندا رب العالمین لگاتے ہیں ۔
‏- فرض نمازوں کی ندا ہر شخص سنتا ہے ، جبکہ قیام اللیل کی ندا بعض لوگ ہی محسوس کرتے ہیں ۔
‏- فرض نمازوں کی ندا
‏ (حي على الصلاة ،حي على الفلاح) ہے ۔
‏جبکہ قیام اللیل کی ندا
‏( ھل من سائل فأعطیہ....)
‏ ہے کوئی سوال کرنے والا میں اسے عطا کر دوں ؟
‏- فرض نمازیں تمام مسلمانوں پر فرض ہیں ۔
‏جبکہ قیام اللیل صرف اللہ کے چُنے ہوئے مؤمن ہی ادا کرتے ہیں ۔
‏- فرض نمازیں بعض لوگوں کی دکھاوے کی نظر ہو جاتی ہیں ۔
‏جبکہ قیام اللیل چپ کر اورصرف اللہ کی رضا کے لیے ادا کی جاتی ہے ۔
‏- فرض نمازوں کو ادا کرتے وقت مسلمان دنیاوی سوچوں میں مگن اور شیطانی وسوسوں میں مبتلا رہتا ہے ۔
‏جبکہ قیام اللیل میں مؤمن دنیا سے منقطع اور آخرت کی فکر میں مگن ہو جاتا ہے ۔
‏۔ فرض نمازوں میں مسلمان مسجد میں دوسروں سے ملاقات میں مشغول ہو جاتا ہے ،
‏جبکہ قیام اللیل میں مؤمن اللہ سے ملاقات کا شرف اور اس سے کلام اور سوال کا متلاشی رہتا ہے ۔
‏- فرض نمازوں میں دعا قبول ہونے کا علم نہیں ۔
‏جبکہ قیام اللیل میں اللہ نے خود اپنے بندوں سے دعا کی قبولیت کا وعدہ کیا ہے ۔
‏- آخر میں
‏ قیام اللیل اس خوش نصیب کو حاصل ہوتی ہے جس سے اللہ کلام کرنا چاہتا ہو،اور اسکے ھم وغم سننا چاہتا ہو ،کیونکہ وہ اپنے اس مؤمن بندے کے سب سے زیادہ قریب ہوتا ہے ۔
‏پس خوش قسمت ہے وہ شخص جس نے اللہ ذوالجلال والاکرام کی طرف سے بھیجا گیا دعوت نامہ کارڈ کی صورت میں حاصل کیا اور اس کے سامنے بیٹھ کر باتیں کیں اور اس سے
‏مناجات کی لذتیں حاصل کیں۔
‏جب آپ رات کے آخری پہر اندھیروں میں اپنے مالک الملک کے سامنے پیش ہوں تو بچوں والا اخلاق اپنائیں ۔
‏کہ جب بچہ کوئی چیز مانگتا ہے تو نہ ملنے پر وہ روتا ہے ، یہاں تک کہ حاصل کر لیتا ہے ۔ پس آپ بھی اپنے رب سے بچوں کی طرح مانگیں ۔
‏اپنے ساتھ دوسروں کو بھی ترغیب دیں ۔t تاکہ دوسروں کے عمل کا آپ کو بھی پورا اجر ملے

منقول

دعا ❤️
13/12/2023

دعا ❤️

12/12/2023

*‏السلام علیکم*
*یااللّٰه* ھم پر اپنی رحمتیں، برکتیں، اور سلامتی نازل فرما اور ھماری تمام پریشانیاں دور فرما. قرض مرض سے چھٹکارہ عطافرما. شیطان کےشرسےدشمن کےشرسے محفوظ فرما. *آمین*

11/12/2023
08/12/2023

اللہ اکبر

05/12/2023

مرضی کی شادی کے لیے دعا مانگنا
***************************

مجھے اللہ اور اس کے رسول ﷺ اور قرآن مجید سے انتہائی محبت ہے۔پانچ وقت نماز باقاعدگی سے ادا کرتی ہوں میری دوست کا بھائی حافظ قرآن اور پابندشریعت ہے۔ میں نے اس سے متاثر ہوکر رابطہ کیا اور دل میں اس کے متعلق محبت محسوس کی،لیکن معاشرتی طورپر اپنے والدین کی مرضی کے بغیر ہم اکٹھے نہیں ہوسکتے ۔کیا میں ایسے شخص کو اللہ سےمانگ سکتی ہوں ،اگرچہ یہ پوچھنے والی بات نہیں مگر میں نہیں چاہتی کہ اللہ اس بندے کو میرے لئے شر بنادے،جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:‘‘انسان برائی کے لئے ایسے ہی دعا کرتا ہے ،جیسے بھلائی کے لئے دراصل انسان بڑا جلد باز واقع ہوا ہے۔’’(۱۷/بنی اسرائیل:۱۱)

آپ چونکہ عالم دین او ر علما کی نمایندگی کرتے ہیں اور میں آپ کی بیٹیوں جیسی ہوں ،اس لئے میرے اس سوال کو نظر انداز نہ کریں شاید آپ کے جواب سے دوسروں کا بھلاہوجائے؟
الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قارئین کرام !مجھے یہ سوال موبائل سے ایک پیغام کی صورت میں موصول ہوا ہے جو تقریباً دوصفحات پر مشتمل تھا اور اردو لکھنے کےلئے انگریزی زبان کو استعمال کیا گیا تھا،میں نے اپنے طورپر اسےمختصر کیا ہےمیں اس پیغام کے حوالہ سے والدین سے گزارش کروں گا کہ وہ اپنی اولاد پر گہری نظر رکھیں ،ا ن کی بظاہر پارسائی اور دینداری پر اکتفا نہ کریں اس پیغام میں بظاہر دینداری کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔لیکن یہ اس سمندر کی طرح ہے جس کی سطح پر خاموشی ہوتی ہے لیکن اس کی تہہ میں طوفان برپاہوتا ہے،آپ اپنی اولاد کی محبت میں اس حد تک گرفتار نہ ہوں کہ آپ کو ان کی ہر جائز و ناجائز خواہش کو پورا کرنے کےلئے مجبورہوناپڑے۔ رسول اللہﷺ نے ایک دفعہ اپنی ازدواج مطہرات کی خواہش کو مدنظر رکھتے ہوئے اللہ کی حلال کردہ چیز کو خو د پر حرام ٹھہرا لیا تھا تو اللہ نے پوری ایک سورت نازل فرما کر اس کا نوٹس لیا،اس سورت کو بایں الفاظ شروع فرمایا:‘‘ اے نبی ! جس چیز کو اللہ نے آپ کےلئے حلال کیا آپ اسے حرام کیوں ٹھہراتے ہیں کیا آپ اپنی بیویوں کی خوشی چاہتےہیں۔’’(۶۶/التحریم:۱)

اس سورت میں مرکزی پیغام حسب ذیل ہے‘‘اے ایمان والو! اپنے آپ کو اور اہل و عیال کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن لوگ اور پتھر ہیں ،اس پر تند خو اور سخت گیر فرشتے تعینات ہیں۔ ’’ (۶۶/التحریم:۶)

بلاشبہ دور حاضر میں موبائل فون ایک مفید ایجاد ہے ،لیکن یہ اب ضرورت کی حدود تجاوز کرکے فضولیات میں داخل ہوچکا ہے۔ا س کی ایک زندہ مثال موجودہ ‘‘پیغام ’’ ہے ،آخر اس بیٹی نے موبائل کے ذریعے اپنی دوست کے بھائی سے رابطہ قائم کیا ،جب کسی وجہ سے ناکامی ہوئی تو دینداری کا سہار ا اوڑھ لیا گیا ہے،دراصل یہ ہمارا(والدین ) کا قصور ہے کہ ہم نے اس اولاد کی محبت میں گرفتار ہوکر بچے کے ہاتھ میں موبائل دے دیا ہے بلکہ کچھ ‘‘سمجھ دار’’ بچے ٹیوشن وغیرہ پڑھا کر اس سلسلہ میں خود کفیل ہوچکے ہیں اس کے متعلق وہ والدین کے بھی محتاج نہیں ہیں۔بہرحال اگر والدین محسوس نہ کریں تو میں عرض کروں گا کہ موجود ہ دور میں موبائل ہماری اولاد کو تباہی کے گڑھے کی طرف دھکیل رہا ہے اگر آپ اس پر کنٹرول کرنے کی پوزیشن میں ہیں تو کرلیں بصورت دیگر اگر پانی سر سے گزرگیا تو کچھ بھی ہاتھ نہیں آئےگا۔ آپ اس اختصار شدہ پیغام میں بھی بیٹی کی پراگندہ خیالی اور انتشار فکری میں ملاحظہ کرسکتے ہیں کہ اس نے ایک لڑکے کی بظاہر دینداری سے متاثر ہر کر ازخود اس سے رابطہ کیا نامعلوم ‘‘سلام و پیغام ’’ کا یہ منحوس سلسلہ کتنی دیر تک چلتا رہا۔ پھر معاشرتی طور پر مایوس ہو کر والدین کی رضا مندی کا لبادہ اوڑھ کر اللہ سے مانگنے کی فکر دامنگیر ہوئی لیکن پھر اس پر بھی ضمیر مطمئن نہ ہوا کہ جسے اللہ سے مانگا جارہا ہے وہ ہمارے لئے کہیں ‘‘شر’’ ہی نہ بن جائے آیت کا حوالہ دے کر ہماری طرف رجوع کیا گیا ہے کہ ایسے حالات میں ‘‘شرع و شریعت ’’ کیا فتویٰ صادر کرتی ہے ہمارے نزدیک اس کا حل حسب ذیل ہے:

(۱)سب سے پہلے خالی ذہن ہوکر اللہ سے طلب خیر کیا جائے،یعنی استخارہ کرناچاہیے، اللہ تعالیٰ سے بایں طورپر سوال کیا جائے کہ اگر دینی اور دنیاوی اعتبار سے میری مطلوبہ چیز تیرے ہاں بہتر اور اچھی ہے تو اسے حاصل کرنا میرے لئے آسان کردے اور اسے میرے مقدر میں کردے اور اگر دینی اور دنیاوی لحاظ سے یہ چیز میرے لئے شر کا پہلو رکھتی ہے تو اس سے میرا دل اچاٹ کردے اور اسے مجھ سے دور کردے،پھر میرے لئے جو بہتر ہے اس کے حصول کےلئے راستہ ہموار کردے ،اللہ کے حضور نہایت عاجزی و انکساری سے دعا کی جائے کہ مطلوبہ شخص اگر میرے لئے ہر لحاظ سے بہتر ہے تو اس کے وسائل پیدا ہوجائیں۔

(۲)ہماری مشرقی روایت کے مطابق بیٹے اور بیٹیاں ازخود رشتہ طے کرنے کی بجائے ان کے والدین یہ فریضہ ادا کرتے ہیں، اس لئے تمام معاملات والدین کے ذریعے طے کئے جائیں۔‘‘پریشان بیٹی’’ کو چاہیے کہ وہ اپنے والدین کو اعتماد میں لے اس کے بعد بات چیت کو آگے بڑھایا جائے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ‘‘تم گھروں میں ان کے دروازوں سے ہی آیا کرو۔’’(۲/البقرہ:۱۸۹)

دیواروں کو پھلانگ کرگھرمیں داخل ہونا عقل مندی نہیں ہے۔

(۳)اس امر پر غور کرلینا مناسب ہے اگر مطلوبہ متدین شخص شادی شدہ ہے تو اسے ایسی حالت میں قبول کرنا ہوگا کہ پہلی بیوی کو طلاق دلوا کر خودوہاں آباد ہونے کی خواہش غیر اسلامی اور ناجائز ہے حدیث میں اس کی ممانعت ہے۔ (صحیح بخاری،النکاح:۵۱۵۲)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فتاویٰ اصحاب الحدیث
ج2ص192
محدث فتویٰ

Address


Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when البطحاء عمرہ Al bat,ha Umrah posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Travel Agency?

Share