08/06/2023
السلام علیکم پوسٹ برائے آگاہی جیسے جیسے الیکشن قریب آ رہے ہیں سیاسی حضرات کی سیاسی سرگرمیاں بھی عروج پر ہیں تمام سیاسی حضرات لوگوں کے دکھ سکھ میں شریک ہو رہے ہیں اور الیکشن کے بعد یہ سب بھول جائیں گے کوئی لاہور تو کوئی اسلام آباد آپ نے بڑے بڑے بنگلو میں آرام سے بیٹھیں گے کیونکہ تقریبا تمام وادی سون میں ایک ہی طرح کا طریقہ رائج الوقت ہے اگر آپ کا مخالف ایک امیدوار کو ووٹ دے رہا ہے تو دوسرے کو آپ نے زبردستی گھر بلا کر ووٹ دینا ہے اور اسی طرح کی رسم ہمارے گاؤں اوچھالہ میں بھی موجود ہے جس کا بھر پور فائدہ ہمارے حلقے کے امیدوار اٹھاتے ہیں اور ہم بہت سے بنیادی حقوق سے بھی محروم ہیں ویسے تو اوچھالہ میں بہت سارے مسائل ہیں لیکن اس وقت ایک بہت ہی اہم مسئلہ کی طرف توجہ دلانا چاہتا ہوں جو کہ ہمارے گاؤں میں بچیوں کے لیے ہائی سکول کا ہے مہنگائی کے اس دور میں جہاں بچوں کا پیٹ پالنا مشکل ہو چکا ہے ایک بچی کو نوشہرہ میں پڑھانے کا خرچہ تقریبا پانچ سے چھ ہزار روپے ہے #( یہ اخراجات سرکاری سکول کے بتائے جا رہے ہیں پرائیویٹ اسکولز میں تو اس سے کہیں زیادہ اخراجات ہیں) # خود سوچیں اس بندے کی دو بچیاں پڑھنے والی ہے وہ یہ سب کیسے برداشت کرے گا اور بچیوں کو روزمرہ بھیجنا ایک الگ مسئلہ ہے یقینا جوان بچیوں کو بھیجنا بھی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے اور بچیوں کی تعلیم و تربیت کے لیے یہ بہت ضروری امر ہے میں اوچھالہ کہ تمام معززین سے درخواست کرتا ہوں آپ بے شک جس پارٹی کو چاہئے سپورٹ کریں جس امیدوار کو مرضی ووٹ دیں لیکن ان کو یہ ضرور کہیں کیا ہمارے گاؤں کی بیٹیوں کے ساتھ ساتھ یہ ناانصافی بند کریں اور ہمارا سکول جو کہ پہلے مڈل ہے اور ہائی سکول کے لیے کافی بلڈنگ بھی دستیاب ہے کو جلد سے جلد ھائی کروائیں اور میں اوچھالہ نوجوانوں سے اپیل کرتا ہوں کہ یہ جو ہمارے چاچے مامے ان امیدواروں کے ہمدرد بنے ہوئے ہوتے ہیں ان کے کاموں ان کے کانوں میں یہ بات ڈالی کیا ہماری بیٹیوں سے یہ نا انصافی نہ ہونے اور ان کو تعلیم کی بنیادیں حقوق سے محروم نہ کریں نہ جانے کتنے ایسے والدین ہیں جو ایسے بچیوں کا خرچہ نہیں برداشت کر سکتے ہیں یا پھر اپنی بچیوں کو پردیس میں نہیں بھیجنا چاہتے ہیں اور ان کی تعلیم ادھوری رہ جاتی ہے اور نہ جانے کتنی بہنوں اور بیٹیوں کے تعلیم کے خواب صرف آنکھوں میں ہی رہ جاتے ہیں