Khunjarab Adventure Club

  • Home
  • Khunjarab Adventure Club

Khunjarab Adventure Club We offer Luxury Transport services To North Areas/Gilgit Baltistan/Chitral and Hunza Valley.
4*4 S
(1)

30/03/2024

Skardu

Borith 🥀
07/03/2024

Borith 🥀

Artists Garden 🏡Ghulkin Gojal Hunza ❣️Ghulkin Gojal Hunza
21/04/2023

Artists Garden 🏡
Ghulkin Gojal Hunza ❣️

Ghulkin Gojal Hunza



13/04/2023

❣️

ready 🤟🔥
22/03/2023

ready 🤟🔥

واخان راہداری اور دنیا کی چھت پر واقع خطرناک ترین پامیر ہائی وے۔ (عبدہ)خشکی میں  #واخان راہداری کو وہی اہمیت حاصل ہے جو ...
25/02/2023

واخان راہداری اور دنیا کی چھت پر واقع خطرناک ترین پامیر ہائی وے۔
(عبدہ)
خشکی میں #واخان راہداری کو وہی اہمیت حاصل ہے جو سمندر میں نہر پانامہ ،نہر سوئیز کوحاصل ہے واخان کی پٹی کو انگریزوں نے افغانستان کی دُم بھی کہا ہے واخان راہداری پاکستان کے انتہائی شمالی علاقے، چینی سنکیانگ، افغانی بدخشاں اور تاجکستان کے درمیان واقع ہے یہ اصل میں ایسا پہاڑی علاقہ ہے جو ان ممالک کے درمیان تنگ دروں پر مشتمل ہے اس پورے علاقے کو واخان راہداری، واخان پٹی یا واخان کوریڈور کہتے ہیں یہاں رہنے والے لوگ واخی ہیں جن کی زبان بھی واخی ہے لوگوں کی ثقافت مشترکہ ہے اور آپس میں رشتہ داریاں بھی ہیں
اس پٹی کی لمبائی مشرق سے مغرب تک 310 کلومیٹر اور چوڑائی 15 کلومیٹر ہے مشرق کی طرف کوہ بابا تنگی کے دامن میں چوڑائی سکڑ کے 10 کلومیٹر رہ جاتی ہے یہی علاقہ ہے جو سوختہ ،رباط اور سوماتاش کے راستے چینی صوبہ سنکیانگ سے مل جاتا ہے، سرحدِ واخان کا یہ حصہ پامیر میں افغان کرغیز علاقے کے ساتھ متصل واقع ہے۔ واخان کا دریا آبِ پنجہ کہلاتا ہے جو واخجیر گلیشیر سے نکلتا ہے اور روشن کے مقام پر دریائے آمو سے جاملتا ہے یہ دونوں دریامشرق سے مغرب کی طرف بہتے ہیں۔ واخان کے شمالی حصے کو پامیر کہتے ہیں جہاں واخی اور پامری قوم آباد ہے۔
پاکستان کے ہنزہ سے اوپری علاقے گلمت، پسو، شمشال، سوست اور چہ پرسان کا علاوہ والی ثقافت کا حامل ہے۔ زمانہ قدیم میں ان ملکوں کی سرحدوں پر آباد قبائل اس راہداری کو ایک دوسرے کے ساتھ تجارت کے لیے استعمال کرتے تھے، پاکستان کو ملانے والا دروازہ پاس افغانستان میں سویت یونین کی مداخلت کے بعد تجارت کیلئے بند ہوگیا لیکن چہ پرسان اور واخان کے درمیان تعلق برقرار رہا اور اس کی وجہ ارشاد پاس جیسے چند قدیم راستے ہیں جن پر لوگ سفر کرنے کی جرات کرتے ہیں۔ ان لوگوں کو ایک دوسرے ملک میں جانے پر کوئی سرحدی پابندیاں نہیں ہیں۔
وادی چہ پرسان کا میرا پیارا دوست عالم جان داریو ان چند تاجروں میں سے ایک ہے جو واخان راہداری میں افغانستان اور تاجکستان کا سفر کرتا ہے۔ میں جب بھی سوست جاؤں، سوست بازار کے پیچھے عالم جان کے ہوٹل کے لان میں بیٹھ کر اس سے واخان کے پراسرار راستوں کی دلچسپ کہانیاں ضرور سنتا ہوں۔
میں دو بار وادی بروغل یا مارخور جاچکا ہوں اس میں ایک بار دروازہ پاس تک جانے کا موقع بھی ملا جس کے پار افغانستان کی تنگ پٹی ہے جوکہ قدیم تجارتی راستے کی گزر گاہ ہے۔

۔
واخان راہداری کا علاقہ جہاں ختم ہوتا ہے اس سے کچھ اوپر تاجکستان اور کرغیزستان کی سرحدی پٹی شروع ہوجاتی ہے جس میں واقع “پامیر ہائی وے” کو دنیا کی خطرناک، ویران اور اکیلی ترین سڑک کہا جاتا ہے۔ یہ سڑک افغانستان، تاجکستان، ازبکستان اور کرغیزستان میں واقع ہے۔
وسطی ایشیا کے ایک سرے سے دوسرے سرے تک قرغزستان کے شہر اوش سے تاجکستان کے شہر دوشنبہ تک 1200 کلومیٹر طویل سڑک دنیا کے اعلیٰ ترین مناظر بھی پیش کرتی ہے جس کے دوران ویران دشت، بلند و بالا صحرا، برف سے ڈھکی چوٹیاں اور 4000 میٹر سے بلند دروں سے واسطہ پڑتا ہے۔ یہ وہ علاقہ ہے جہاں انسانوں سے زیادہ برفانی چیتوں اور مارکوپولو شیپ جیسے نایاب جانوروں کی بود و باش ہے۔
سلسلہ ہائے کوہ پامیر کو دنیا کی چھت بھی کہا جاتا ہے اور یہاں کئی ایسی چوٹیاں ہیں جن کی بلندی7000 ہزار میٹر سے متجاوز ہے۔ دنیا میں ہمالیہ، قراقرم، اور ہندوکش سلسلوں کو چھوڑ کر کہیں اتنے بلند پہاڑوں کی بہتات نہیں ہے۔ یہ علاقہ زلزلوں کی آماج گاہ ہے جس کے باعث یہاں کے پہاڑی سلسلے غیر مستحکم ہیں اور مٹی کے تودے گرنا روزمرہ کا معمول ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سنسنی کے متلاشی موٹر سائیکل سوار پامیر ہائی وے کی طرف کھنچے چلے آتے ہیں۔
یہ سڑک 19ویں صدی کے وسط میں روسیوں نے اس وقت تعمیر کی تھی جب برطانوی اور روسی سلطنتوں کے درمیان وسطی ایشیا پر غلبہ حاصل کرنے کے لیے 'گریٹ گیم' اپنے عروج پر تھی۔ اسی سڑک سے شاہراہِ ریشم کی ایک حصہ بھی گزرتا ہے اور آپ اب بھی پہاڑیوں کی چوٹیوں پر قدیم قلعوں کے کھنڈر دیکھ سکتے ہیں جنھیں تجارتی گزرگاہ کی حفاظت کے لیے تعمیر کیا گیا تھا۔
20ویں صدی میں سوویت یونین نے سڑک کی مرمت کروائی لیکن اب بھی اس کے بڑے حصے بجری اور کچی مٹی پر مشتمل ہیں اور پکے حصے کب کے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گئے ہیں۔
سڑک کا بڑا حصہ اس علاقے سے گزرتا ہے جسے واخان کی پٹی کہا جاتا ہے۔ سڑک خاصی دور تک افغانستان اور تاجکستان کی سرحد پر واقع تند و تیز دریائے پنج کے ساتھ ساتھ سفر کرتی ہے۔ دریا کے دونوں کناروں پر اسماعلی مسلمانوں کی چھوٹی چھوٹی بستیاں ہیں۔ بعض اوقات سڑک تنگ موڑوں اور خطرناک کھائیوں سے گزرتے گزرتے دریا کے چوڑے اور ریتلے ساحل میں داخل ہو جاتی ہے۔ سڑک کے ایک ہفتے کے سفر کے دوران فیروزی رنگ کی جھیلیں اور دو کوہانوں والے اونٹوں سے بھرے ریتلے میدان دکھائی دیتے ہیں۔ اسی دوران یاشوکال جھیل سے بھی مڈبھیڑ ہوتی ہے جو اس علاقے میں میٹھے پانی کی بڑی جھیلوں میں سے ایک ہے۔
سفر کے دوران بعض مقامات پر ایسا لگتا ہے جیسے ہر طرف چوٹیاں ہی چوٹیاں ہیں، نہ صرف پامیر کی، بلکہ سرحد کی دوسری جانب ہندوکش کی چوٹیاں بھی افق کو چاروں طرف سے گھیرے میں لیے دکھائی دیتی ہیں۔ اگر آپ ان چوٹیاں کے نام معلوم کرنا چاہیں تو بعض بڑے دلچسپ ناموں سے واسطہ پڑے گا، جیسے ایک چوٹی کا نام ہے 'اکیڈمی آف سائنسز۔ البتہ سینکڑوں چوٹیاں اور پہاڑ ایسے بھی ہیں جنھیں ابھی تک کوئی نام نہیں دیا گیا۔
سڑک اکثر اوقات بلند گھاٹیوں سے گزرتی ہے جہاں کناروں پر کسی قسم کے حفاظتی پشتے نہیں ہیں۔ اس لیے اس علاقے کی سیاحت کمزور دل سیاحوں کے بس کا روگ نہیں ہے۔ آئے روز آنے والے زلزلے، برف اور مٹی کے تودے، سیلاب، ٹوٹی پھوٹی سڑک مل کر بڑا چیلنج پیش کرتی ہیں۔ ایک اور مسئلہ یہ ہے کہ راستے میں آبادی خال خال ہے اور زندگی کی سہولتیں ناپید۔ یہ کہنے کی ضرورت ہے کہ یہاں وہی سفر کرنے کی ہمت کر سکتا ہے جس کے اعصاب لوہے کے ہوں اور وہ نہ صرف اچھا ڈرائیور ہو بلکہ ساتھ ہی ساتھ گاڑی کا عمدہ مکینک بھی ہو۔
یہ علاقہ اس قدر اچھوتا ہے کہ آپ کو مشکل ہی سے کہیں کوئی دوسری گاڑی نظر آئے گی۔ لیکن تمام تر سفری مشکلات، طویل فاصلوں اور گرد و غبار کے باوجود خوشنما نظارے اور دنیا بھر سے الگ لینڈ سکیپ آپ کی تکالیف کا خاطر خواہ ازالہ کر دیتی ہے۔
تاجکستان اور کرغیزستان کی بہت ساری ٹورازم کمپنیاں اس ہائی وے کا ٹور بھی کرواتی ہیں اس ہائی وے پر سفر کرنے کیلئے جاپانی، کورین اور یورپین سیاحوں کی بڑی تعداد آتی ہے۔
‏ میرے بہت سارے کورین دوست ہیں جو پامیر ہائی وے کا ٹور کرچکے ہیں اور اسے دنیا کا سب سے خطرناک سفر و ایڈونچر قرار دیتے ہیں۔ یورپ کے کچھ منچلے تو یہ سفر بائیک اور سائیکل پر بھی کرتے ہیں۔
آپ کے کیا ارادے ہیں اصل ایڈونچر کرنا ہے تو پامیر ہائی وے کو # اپنی لس. . . . .

25/02/2023
25/02/2023

Khunjarab road clearance

23/02/2023
17/02/2023

Snow Leopard Hunting an Himalayan Ibex.

Khunjarab National Park 🏞️

Nat Geo Wild Wildlife Safari WWF WWF-Pakistan

Address


Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Khunjarab Adventure Club posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Shortcuts

  • Address
  • Alerts
  • Videos
  • Claim ownership or report listing
  • Want your business to be the top-listed Travel Agency?

Share