CLOSED Paramount Travels present before you a wide variety of flights. Tours Hajj & and Umrah Tours. Packaged Vacations.
We are pleased to offer business, leisure and religious tour packages at the most competitive prices. Furthermore, paramount Travel is a TICO (Travel Industry Council Of Ontario) registered agency. We serve from Toronto with excellent infrastructure to ensure high degree of customer satisfaction. Our mission is to offer wide range of selective, high quality tourism packages and deals, including:
International & Domestic air tickets. Travel Insurance
Please call us or e-mail us for air fare.
07/11/2024
یہ جو تصویر میری ہے،
اس میں خاموشی کا ایک ایسا رنگ ہے
جسے لفظوں میں قید کروں تو،
اس کا سارا جادو بکھر جائے۔
یہ آنکھوں کا خواب سا دھندلا پن،
یہ ہونٹوں پہ رکی ہوئی کوئی بات،
یہ چہرے پہ بکھری خاموشی کا سایہ،
سب کچھ ایسے جادوئی ہیں جیسے
خوابوں کی کرنیں شبنم میں لپٹی ہوں۔
اگر لفظوں میں بیاں کرنے لگوں تو
یہ چمک، یہ ہلکی سی مسکان،
کہیں تحریر کی بھول بھلیوں میں گم ہو جائیں گے،
اور تصویر کا یہ جادو—
جو صرف دل ہی محسوس کر سکتا ہے—
الفاظ کی قید میں شاید سانس لینا بھول جائے۔
بس تمہیں دیکھنا،
اور دل میں ایک خاموشی کو محسوس کرنا،
یہی تو جادو ہے، جسے بیان کروں
تو اس کا اثر کہیں کھو جائے
18/10/2024
وہ خواب جو تمہارے نام لکھے تھے، وہ پل جو تمہارے انتظار میں بیتے تھے،
دل کی ہر دھڑکن پر تمہارا حق تھا،
لیکن اب، جب سب کچھ لٹا دیا ہے،
تو یہ کس سے کہوں کہ
محبت کا قرض تو چکا دیا،
پر وہ عمرِ رواں، جو تمہارے نام تھی،
کیا اسے بھی واپس پانے کی کوئی راہ ہے؟
شاید نہیں،
کیونکہ وقت کا خسارا کبھی واپس نہیں ہوتا
11/10/2024
چلتر پن!
بھائیو، یہ تو وہ فن ہے جو ہر عورت کے پاس قدرتی طور پر ہوتا ہے، لیکن اس کا کاروباری استعمال، ہائے ہائے، یہ تو استادوں سے سیکھنا پڑتا ہے۔ ہر کامیاب اداکارہ کے پیچھے ایک ایسا استاد چھپا ہوتا ہے، جو اُسے فلمی دنیا کی چالبازیوں کا فن سکھاتا ہے، اور بڑے بڑے میدان جیتنے کے گُر بتاتا ہے۔
اب نورجہاں کو ہی لے لو، ان کی مسکراہٹ میں جادو تھا، آواز میں رس تھا، مگر وہ چلتر پن کا ہنر جو انھوں نے سیکھا، وہ نظامی صاحب کے سوا کوئی نہ سکھا سکتا تھا۔ جیسے استاد کہتا تھا، ویسے ہی اداکاری کرنا کیمرے کے سامنے نہیں کمرے میں، اور پھر کیا؟ سارے دل فتح! یہی حال ہر کامیاب عورت کا ہے، اور شاید یہی راز ہے کہ ٹرمپ جیسے مرد حضرات ان فنکارانہ چالبازیوں کے سامنے بے بس ہوجاتے ہیں۔
، "چلتر پن وہ ہنر ہے جو نہ کتابوں میں ملتا ہے اور نہ کلاسوں میں، بس دل کی گہرائیوں اور استادوں کی رہنمائی سے آتا ہے!"
بھائیو، اب یہ راز سنو اور دنگ رہ جاؤ! ٹرمپ، کلنٹن، سیزر—ان سب کی ناکامی کے پیچھے کس کا ہاتھ تھا؟ جی ہاں، ہم آپ کو بتائیں گے، وہ ہاتھ نہ مردانہ طاقت کا تھا، نہ فوجی سازشوں کا، بلکہ وہ تھا نرم، نازک، اور مسکراہٹ میں چھپے چلتر پن کا۔
ٹرمپ صاحب تو اپنے تاج محل کے خواب دیکھ رہے تھے، مگر کملا جیسی "ظاہر میں معصوم، اندر سے چالاک" عورت نے آکر ان کے خوابوں کے قلعے میں دراڑیں ڈال دیں۔ کلنٹن؟ ارے بھائی، ان کی سیاست کو تو ایک "محبوبہ" لے ڈوبی اور اگر سیزر کی بات کریں، تو بھلا کلیوپیٹرا کا نام کون بھول سکتا ہے؟ وہ بھی ایک عورت کے چلتر پن کا شکار ہوا۔
ہم تو کہتے ہیں "دنیا میں بڑے بڑے مردوں کو ان کے مخالف نہیں، بلکہ وہ چالاک مسکراہٹیں ہرا دیتی ہیں جو پردوں کے پیچھے ہوتی ہیں۔" تو بس، یہ عورت کا چلتر پن ہے، جو بادشاہوں کو مات دے دیتا ہے اور سیاست دانوں کو شکست کا مزہ چکھا دیتا ہے
05/10/2024
رقیب روسیاہ
رقیب روسیاہ کا قصہ وہی ہے جیسے بندہ اپنے ہی جال میں پھنس جائے، اور خود ہی اپنے لیے مشکلات کھڑی کر لے۔ معاملہ دل کا ہو اور رقیب میدان میں اتر آئے، تو اکثر عاشق خود کو مظلوم اور رقیب کو ظالم سمجھنے لگتے ہیں۔ لیکن جناب، اگر آپ کی محبوبہ کا دل رقیب کی طرف مائل ہو جائے تو یہ آپ کی اپنی حکمت عملی میں کمی کا نتیجہ ہے، ورنہ یہ معاملہ اتنا بھی پیچیدہ نہیں ہوتا۔
لیکن دیکھیں، یہ معاملہ اتنا سادہ نہیں ہے، کچھ قصور آپ کا بھی تو ہوتا ہے! بھئی، جب آپ اپنے دوستوں کے سامنے محبوبہ کی خوبصورتی اور دلکشی کے قصے بڑھا چڑھا کر بیان کرو گے، تو پھر انجام یہی ہوگا کہ وہی دوست ایک دن آپ کا رقیب بن کر سامنے آجائے گا۔ اب لاکھ آپ یہ دعویٰ کریں کہ "وہ میرا دوست تھا، اب رقیب بن گیا ہے!"، لیکن یہ دعویٰ کرنا بے کار ہے، صاحب! یہ معاملہ دل کا ہے، اب دوست، رقیب کے درجے میں فٹ ہو گیا ہے۔
یہ تو ایسے ہی ہے جیسے آپ کی چچی، جب ساس بن جائے تو اب اسے "چچی" کہہ کر معاف نہیں کیا جا سکتا۔ بھئی، اب وہ "ساس" ہے، اس رتبے کی ساری شان و شوکت (اور نتائج و عواقب) کے ساتھ۔ اسی طرح جب آپ کا دوست آپ کی محبت کی راہوں میں قدم رکھ دے تو اب وہ "رقیب" ہے، چاہے آپ لاکھ دوستیاں یاد کریں۔ اس پر تو بس ایک ہی شعر یاد آتا ہے:
"دوستی اپنی جگہ، اور محبت اپنی جگہ،
اب نہ دوستی چلے گی، نہ محبت کا بھرم!"
تو صاحب، معاملہ صاف ہے، رقیب کو رقیب مانو اور دوست کا خیال دل سے نکالو۔ جیسے چچی ساس بنتی ہے، ویسے ہی دوست رقیب بنتا ہے۔ اس حقیقت سے آنکھیں چرانا نادانی ہے۔ ہمارے ایک دوست تھے صغیر چھوٹو قد کی بات نہیں کررہا ہوں سمجھ بھی ان کی ایسی ہی تھی۔ لیکن وہ ایک صاحب دل شخص تھا اور جس سے محبت ہوتی، اس کے بارے میں سب کو بتاتا۔ ایک دن ہمیں خبر ملی کہ اسے کسی "ماہر محبت" کی خدمت درکار ہے۔ وجہ پوچھی تو پتہ چلا کہ بھائی کی محبوبہ کو اس کے رقیب نے "میٹھی میٹھی باتوں" سے ایسا رام کیا کہ محبوبہ نے صغیر کو "سادہ" اور رقیب کو "سمجھدار" قرار دے دیا۔
ہم نے کہا تمھیں کافی ٹریننگ کی ضرورت ہے، محبوبہ پھنسانا اور اسے قابو میں رکھنا آسان کام نہیں ہے۔ بندے کو خوش شکل، خوش گفتار، شاہ خرچ اور حاضر جواب ہونا چاہئے ورنہ لٹیا کبھی بھی ڈوب سکتی ہے۔ رقیب روسیاہ کے باب میں بہت سے قصے ذہن میں محفوظ ہیں
یہ قصے صرف دل کی دنیا کے معرکے ہیں، جہاں رقیب ہمیشہ جیتنے کی کوشش کرتا ہے، اور عاشق ہمیشہ خود کو مظلوم سمجھتا ہے۔ مگر اصل مزہ تو ان چھوٹی چھوٹی رقابتوں میں ہی ہے، جہاں دل جلتے بھی ہیں، اور مسکراہٹیں بھی بکھرتی ہیں۔
عاشقی بھی ایک ہنر ہے۔ آپ کو شعر و شاعری، نغمہ و موسیقی، میں ماہر ہونا ضروری ہے اور اس زمانہ جدید میں فیس بک کا چمپئین ہونا بھی ضروری ہے۔
ہمارے زمانے میں رقابتیں بھی جدید ہو چکی ہیں۔ ایک دن ہمارا دوست زاہد، جو اپنی محبوبہ کو متاثر کرنے میں ناکام رہا تھا، شکایت کرتا آیا کہ "یار، رقیب نے فیس بک پر میرے خلاف محاذ کھول دیا ہے!" ہم نے پوچھا، "بھئی، کیا ہوا؟" کہنے لگا، "میں نے محبوبہ کو ایک تصویر بھیجی تھی اپنی ہائیکنگ کی۔ رقیب نے کمنٹ میں لکھ دیا، 'یہ ہائیکنگ کم، اور مچھلی پکڑنے کی کوشش زیادہ لگ رہی ہے!' محبوبہ تو ہنستے ہنستے لوٹ پوٹ ہو گئی، اور میری محنت برباد!"
ہم نے کہا، "بھائی، فیس بک پر محبت کا میدان نہیں جیتا جاتا، اس کے لیے دل کی گہرائی چاہیے۔" زاہد نے کہا، "بس یہی تو مسئلہ ہے، رقیب کو تو دل کی بھی گہرائی فیسبک سے ہی مل گئی ہے!"
کہنا صرف اتنا ہے کہ اگر آپ ہنر عاشقی میں یکتا نہیں ہے تو اس فیلڈ میں نہ آئیں، ورنہ رقیب روسیاہ آپ کو مات دیدے گا اور آپ آہ بھرتے رہ جائیں گے۔
یہ سب قصے صرف اس لیے سنائے گئے کہ جناب، محبت اور رقابت میں اگر آپ ماہر نہیں ہیں، تو یہ میدان آپ کے لیے نہیں ہے۔ رقیب روسیاہ ہو یا روشن، جیت ہمیشہ اس کی ہوتی ہے جو دل کو خوبصورتی، ذہانت اور حاضر جوابی کے ساتھ فتح کرے۔ اگر آپ ہنر عاشقی میں یکتا نہیں ہیں، تو پھر رقیب کی چالاکیوں سے بچنا مشکل ہے۔
تو صاحب، عشق کا ہنر سیکھیں، ورنہ لکیر پیٹتے رہ جائیں گے، اور رقیب آپ کی محنت کا پھل کھاتا رہے گا!۔
دراصل، انسان خود کو جتنا بھی بڑا سمجھ لے، وہ ہمیشہ اپنے فیصلوں کے اختیار میں نہیں ہوتا۔ کچھ چیزیں ہمارے بس سے باہر ہوتی ہیں، اور وہی چیزیں ہمیں صبر، سمجھ، اور حکمت سکھاتی ہیں۔ تو یہ جو رقیب بنا ہے، وہ تمہاری زندگی کا ایک اور سبق ہے۔ اس سے نفرت نہ کرو، بلکہ شکر کرو کہ تمہیں اس سے سیکھنے کا موقع ملا۔ حقیقت یہ ہے کہ "زندگی میں ہر شخص تمہیں کچھ نہ کچھ سکھانے آتا ہے، چاہے وہ دوست ہو یا رقیب"۔
05/10/2024
جغرافیہ
حساب اور جغرافیہ یہ دو مضامین ہمیشہ ہماری کمزوری رہے ہیں۔۔۔ خیر حساب و کتاب سے ہمیں کچھ لینا دینا نہیں ہے۔ ایک تو ہمارا اکاؤنٹ خالی ہے دوسرا قرض کا حساب کیا رکھنا کونسا چکانا ہوتا ہے.
اب دیکھو، ہم سے پوچھا جاتا ہے کہ فلاں دریا کہاں بہتا ہے یا فلاں پہاڑ کہاں کھڑا ہے، اور ہمارا جواب ہوتا ہے: "بھائی، جو جہاں ہے، وہیں ٹھیک ہے، ہم کیوں سر کھپائیں؟" لیکن جب آپ کا جغرافیہ بدل جائے، جب آپ کی سرحدیں کٹ جائیں، تب یہ علم اچانک اہمیت اختیار کر لیتا ہے۔ ہمسایہ ممالک کی مہربانیوں کی وجہ سے ہمیں جغرافیہ کی اہمیت کا احساس کچھ دیر سے ہوا، لیکن جب ہوا، تب تک نقشے ہی بدل چکے تھے۔ اب بھی دشمن ممالک بلوچستان میں کارروائی ڈال رہے ہیں وہ ہمارا جغرافیہ مزید بدلنا چاہتے ہیں لیکن ہمیں کیا فکر؟
ہمیں صرف آئین بدلنے کی فکر ہے۔۔
جغرافیہ پڑھنا ہمیں یوں لگتا ہے جیسے کوئی کہہ رہا ہو: "یہ زمین کی تاریخ نہیں، تمہاری تاریخ ہے، جسے تم نظر انداز کر رہے ہو!" لیکن ہمارا نظر انداز کرنا کیا اور اس سے سبق لینا کیا؟ آئندہ آنے والی نسلوں کو مؤرخ خود بتا دے گا کہ ہمارا جغرافیہ بار بار بدلنے کی وجوہات کیا تھیں۔
یہ ہماری ہی پلاننگ تھی کہ کوریا ایشیئن ٹائیگر بن گیا مگر دنیا ہمیں ترقی کرنے نہیں دیتی ہے اور تو اور ایران سے پائپ لائن بھی لینے نہیں دیتی ہے۔
ہم نے زمین پر بسنے والے لوگوں کی تعداد اور ان کی حرکات و سکنات پر اتنی گہری نظر رکھی کہ خود زمین بھی حیران ہے کہ یہ کیسی قوم ہے خود ترقی نہیں کرتی الزام دوسروں پر دھرتی ہے۔۔ اب تو ہم چاند کو بھی شک کی نگاہ سے دیکھتے ہیں کہ کہیں وہ بھی ہماری ترقی کی رفتار میں حائل نہ ہو جائے۔
ابن رشد کے فلسفے کا تو ذکر ہی کیا، ان کے مطابق ذہانت ہر انسان کے لیے یکساں ہوتی ہے، لیکن ہم نے اس ذہانت کو اپنے جغرافیے میں جھگڑے ڈالنے اور سرحدیں کھینچنے میں زیادہ استعمال کیا ہے۔
ترقی یافتہ ممالک خلاؤں میں جھنڈے گاڑ رہے ہیں، اور ہم زمین پر اپنی آبادی میں اضافے کے جھنڈے گاڑتے جا رہے ہیں۔ ان کا جغرافیہ ترقی کی راہوں پر گامزن ہے، اور ہمارا؟ بس یہی دعا ہے کہ اگر ہمارا جغرافیہ اچھا ہوجائے، تو ہم بھی شاید کہیں کے کہیں پہنچ جائیں۔۔
اب ہم جغرافیہ کے اس نکتہ پر آتے ہیں جو ہمیں سب سے زیادہ درد دیتا ہے، یعنی کولمبس صاحب کا امریکہ دریافت کرنا۔ اب آپ سوچئے، اگر کولمبس اپنے گھر میں ہی رہتا، تو نہ امریکہ دریافت ہوتا، نہ آج دنیا اتنے بڑے جغرافیائی جھمیلوں میں پڑی ہوتی۔ لیکن وہ شخص بے صبرا تھا، جو غلطی سے امریکہ دریافت کر بیٹھااور ہم ای غلطی کا خمیازہ بھگت رہے ہیں۔ جو کچھ امریکہ کرتا ہے، اس کا سارا ثواب و عذاب کولمبس کے کھاتے میں ڈال دیا جاتا ہے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اس میں صرف عذاب ہی عذاب ہوتا ہے جو دنیا بھگتی ہے۔ بالخصوص مسلم ممالک۔ ویسے کولمبس بھی پچھتاتا ہوگا۔ "یہ میں نے کیا کر دیا!"
05/08/2023
Screen Recorder from Icecream Apps enables you to capture video and take screenshots of the whole screen or a specific area. Record screen on Windows, Mac and Android. Free.
Be the first to know and let us send you an email when Zia Hydari posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.