01/12/2023
دسمبر تیرے آنے سے
دیارِ شوق بنتا تھا
کبھی بن کر اجڑتا تھا
کہ جیسے آرزو اور زندگی کو
بے تحاشا وسوسوں نے گھیر رکھا تھا
تڑپ دھڑکن میں شاید دلنشیں کی تھی
کمی شاید جنوں کی تھی
کمی شاید یقیں کی تھی
مرے جذبے سبھی محتاجِ موسِم تھے
وہ موسم غیر دائم تھے
مگر مجھکو
یقیں پیکر نے کچھ ایسا یقیں بخشا
سکونِ اولیں بخشا
قرارِ آخریں بخشا
مہینہ کوئی بھی آئے
مہینہ کوئی بھی جائے
کسی موسم کسی رت کی تمنا اب نہیں باقی
وہ سارے موسموں کے ساتھ بستا ہے مرے اندر
دسمبر ! تیرے آنے سے
دسمبر ! تیرے جانے سے
بدلتا اب نہیں کچھ بھی
وہ سارے موسموں کے ساتھ بستا ہے مرے اندر
🥀