Sadpara Tours and Adventure club. Pvt limtid.

Sadpara Tours and Adventure club. Pvt limtid. Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Sadpara Tours and Adventure club. Pvt limtid., Tour Agency, Behat.

14/02/2023

: (پہاڑوں کے بیٹے علی سد پارہ کی زندگی اور کوہ پیمائی سے متعلق ایک تحریر )

ہمالیہ سے بلند اور کے ٹو کی آٹھ ہزار چھے سو گیارہ میٹر کی بلندی سے بھی سر بلند حوصلے رکھنے والے اس کوہ پیماہ اور اس کے ساتھیوں کیلئے ہم سب امریکا پاکستان اور پوری دنیا سے دعا گو ہیں - محمد علی سدپارہ سے پہلے کھبی نہ ملے ہیں اور نہ ہی جانتے ہیں - پھر بھی پتا نہیں کیوں ایسا لگ رہا ہے جیسے اپنا کوئی کے ٹو میں کھو گیا ہو۔----2 فروری کو اپنی سالگرہ منانے کے محض تین دن بعد 5 فروری کو "کے ٹو" کی چوٹیوں میں کھو جانے والے محمد علی سد پارہ کی ہسٹری اس طبقے کیلئے آکسیجن کی حثیت رکھتی ہے جو غریب گھرانوں میں آنکھ کھولنے کے با وجود اونچا نام کمانے کا خواب دیکھتے ہیں - سکردو کے ایک گاؤں سدپارہ میں ایک غریب خاندان میں پیدا ہونے والے علی نے اپنی پیدائش کے وقت بھی سروائیول اور بقاء کی وہ جنگ لڑی جو وہ آج بھی کے ٹو کے ڈیتھ زون میں کسی کھائی کسی تودے کے نیچے لڑ رہا ہوگا - محمد علی سدپارہ کے والدین کے گیارہ بچے تھے جن میں بس ایک بیٹا اور ایک بیٹی ہی بچے اور ان میں سے ایک علی تھا - اس کی زندگی کا اوائل پہاڑوں میں " پورٹر " کی حیثیت سے گزرا جہاں وہ اجرت کے عوض کوہ پیماؤں کا سامان اٹھا کر پہاڑوں میں انسانی تجسس کا بوجھ ہلکا کرتا تھا - پیشہ پورٹر کا تھا لیکن دل میں تجسس اور بازووں میں ہمت کسی بھی کوہ پیماہ سے کم نہ تھی - اسی شوق کی بناء پر اس نے 2005 میں کوہ پیمائ کو باقاعدہ اپنا پروفیشن بنایا اور اس وقت سے لے کر اب تک دنیا کی 14 چوٹیاں جن کو " آٹھ ہزارہ " چوٹیاں بھی کہا جاتا ہے (یعنی ایسی چوٹیاں جن کی بلندی آٹھ ہزار میٹر سے بلند ہے ) ان میں سے 8 کو سر کیا - یہ سہرابھی علی سدپارہ کو جاتا ہے کہ وہ اس پہلے انسانی مہم جو گروپ کا حصہ تھا جس نے 2016 میں "سردیوں میں نانگا پربت ونٹر سمیٹ" کو سر کیا - اس مہم کے باقی کوہ پیماؤں "الیکس ٹیکسن " اور "سمونو مورو " کا کہنا ہے کہ علی سدپارہ کی مہارت اور رهنمانی کے بغیر ان کیلئے کبھی "نانگاپربت ونٹر سمٹ" کو سر کرنا ممکن نہ ہوتا - دیگر مہم جن کو علی نے سر کیا ان میں پاکستان میں "گیشر برم ' اور کے ٹو ' چائنا میں "مزتاگ اتا" اور نیپال میں "پوموری اور لہتوس" کی آٹھ ہزاراں چوٹیاں ہیں -

جس کے ٹو کی برفانی چوٹیوں میں وہ کھو گیا ہے اس کو اس نے 2018 میں فتح کر لیا تھا - لیکن اس دفع وہ دنیا میں پہلی مرتبہ سردیوں میں کے ٹو کو فتح کرنے کے " کے ٹو ونٹر سمیٹ " کا حصہ تھا جو اس سے پہلے کبھی نہی کیا گیا تھا - یہاں اکثر ناقدین کو میں نے اعتراض کرتے ہویے بھی دیکھا کہ آخر ضرورت کیا تھی اسی خود کشی کی - ایسے اعتراضات کرنے والوں کیلئے دو جمع دو چار ہوتا ہے - اور وہ ہر چیز کو فائدے نقصان کے پلڑے میں تولتے ہویے بھول جاتے ہیں کہ رائٹ برادران نے اگر جہاز اڑانے کا رسک نہ لیا ہوتا توآج انسان جہازوں میں بیٹھا گھنٹوں میں دنیا کے ایک کونے سے دوسرے کونے میں نہ پہنچ پاتا - کیا آپ جانتے ہیں کہ ان میں سے ایک بھائی " ویلٹر رائٹ " 1912 میں اسی جہاز کے حادثے میں گر کر جانبحق ہوا تھا جس کو اڑانے کا اسنے رسک لیا تھا ؟

شوق کا کوئی مول نہیں ہوتا - اور یہ کوہپمائ محض شوق نہیں ہوتا بلکہ ایک پورا پروفیشن ہوتا ہے جس کے ذریعے دنیا کو ہمارے ملک کے ان قدرتی خزانوں کا علم ہوتا ہے جن کی طرف وہ دوڑےچلے آتے ہیں - ہماری حکومتیں ان کو لاکھوں روپے کے پرمٹ بیچتی ہیں اور اس پیسے سے اس علاقے کے لوگوں کا روزگار جڑاہوتا ہے - یہ بات سمجھنا ہے تو نیٹ فلیکس پر دو فلمیں ہیں " ورٹیکل لمیٹ" (جو کے ٹو سے متعلق ہے ) اور " ایورسٹ " (جو ماونٹ ایورسٹ کے بارے میں ہے ) وہ ضرور دیکھیں - تب آپ کو علم ہوگا کہ کوہ پیماہ چوٹیوں کی بلندیوں پر آکسیجن سے بہت دور جو اپنی جان جوکھوں میں ڈالتے ہیں وہ ان کے ملک کیلئے کسی آکسیجن سے کم نہیں ہوتی - اس طرح کے کوہ پیماؤں کے سوشل میڈیا پر ہزاروں لاکھوں فالوورز ہوتے ہیں۔ جب ایسی مہم چل رہی ہوتی ہے تو دنیا بھر کے میڈیا میں پاکستان کا ذکر ہوتا ہے۔ دنیا میں ایک مثبت امیج بنتا ہے۔ کتنے ہی افراد ان سے متاثر ہوکر پاکستان کا رخ کرتے ہیں جس سے سیاحت اور نتیجتاً قومی آمدنی میں اضافہ ہوتا ہے- پاکستان میں رہ کر شائد ہم ان باتوں کو نہیں سمجھتے - لیکن امریکا یورپ جائیں تو ہمیں اندازہ ہوگا کہ ہمالیہ اور قراقرم کی چوٹیوں کی باہر کی دنیا میں جو اہمیت ہے اس کے پیچھے سدپارہ جیسے کوہ پیماؤں کی قربانیاں ہی جڑی ہوئی ہیں - پہلے ہی ہمارے ملک میں قحط الرجال ہے - ہیرو پیدا نہیں ہوتے - ایسے میں علی صد پارہ کی کوہ پیمائ پر "کیا ضرورت تھی فضول کوشش کی " والی تنقید ہماری کم علمی سے زیادہ کچھ نہی ہے -

یہ بھی اس کوہ پیمائی اور قربانی کی مرہون منت ہے کہ آج بی بی سی سے لیکر سی این این تک عالمی میڈیا میں پاکستان کا ذکر ہورہا ہے - ایبٹ آباد کے کسی پہاڑ میں کسی اسامہ بن لادن کی موجودگی کی وجہ سے نہیں بلکہ کسی کے ٹو پہاڑ میں کسی کوہ پیماہ کی مہم جوئی کی وجہ سے آج ہم جانے جارہے ہیں - مستقبل میں کتنے ہی کوہ پیماہ ان چوٹیوں کا رخ کریں گے - خدا را ! اپنے ہیرو کی قدر کرنا سیکھیں جنہوں نے دنیا کے بلند ترین مقامات پر امریکا، سویڈن' ایس لینڈ اور چلی کے جھنڈوں کے ساتھ ساتھ سبز ہلالی جھنڈا لہرا کر دنیا کو ثابت کردیا کہ ہم کسی سے کم نہیں ہیں -

یاد رکھیں - انسانی تجسس اور کھوج کی کوئی حد نہیں ہوتی - نہ اس کو جانچنے اور پرکھنے کا کوئی حسابی فارمولا ہوتا ہے - یہ تجسس کبھی اسے خلاؤں میں لے جاتا ہے تو کبھی سمندروں کے پاتالوں میں - کبھی چوٹیوں کے ڈیتھ زون میں جانے پر اکساتا ہے تو کبھی ہواؤں میں اڑنے پر مجبور کرتا ہے - آج تک خلائی سفر میں تیس سے زاید خلاباز جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں - کیا اس وجہ سے سپیس مشن بند کر دینا چاہیے؟ ایسا کردیا تو آج گھر بیٹھے سیٹلائٹ کی بدولت یہ جو ہم انٹر نیٹ چلاتے ہیں یہ سب قصہ پارینہ بن جائیگا - سو انسانی تجسس کی قدر کیجیے۔ ایسا معاشرہ تشکیل دینے کی کوشش کیجیے جہاں انسان کسی ظاہری مقصد کے بغیر اپنے کسی تجسس کو کھوجے۔ اسکے پیچھے اپنا وقت انویسٹ کرے۔ جو لوگ خواب دیکھتے ہیں، تجسس کو پالتے پوستے ہیں اور انکی تکمیل کے لیے لگی بندھی روٹین لائف کو تیاگ کر انجان راہوں پر نکلتے ہیں، ان کی قدر کیجیے- پاکستان کو ایسے "سرپھروں" کی اشد ضرورت ہے جو ان پہاڑوں اور برفپوش چوٹیوں کو اپنے گھر کا آنگن اور گاؤں کا چوپال سمجھتے ہیں اور ان کی طرف اشارہ کرتے ہویے کہتے ہیں :

"الله نے پاکستان کو ان بلند چوٹیوں کے تحفے سے نوازا ہے - ایسے میں ہم پاکستانیوں پر بھی فرض ہے کہ ہم سب سے پہلے ان کو سر کر کے دنیا میں ان کو متعارف کروائیں "
(علی سد پارہ کا آخری جملہ جب انہوں نے دیتھ زون سے کچھ فاصلہ نیچے چوٹیوں کی طرف اشارہ کرتے ہویے اپنے بیٹے ساجد علی سد پارہ کو مخاطب کر کے بولا تھا )

پاکستان کے اس بہادر بیٹے اور پہاڑوں کے اس سپوت کو اس قلم کا سلام -

506
(آخری پیرا گراف کی آخری چار سطریں منقول ہیں )

13/02/2023
07/04/2022

Neelum Valley,
Arang kel.
Snow festival

https://youtu.be/NbKjmwD6z84
07/02/2022

https://youtu.be/NbKjmwD6z84

Babbon Valley is located in Neelum valley Azad Kashmir. A heavenly natural beauty of Baboon valley is none less than the most awaited majestic place t for na...

Address

Behat
247129

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Sadpara Tours and Adventure club. Pvt limtid. posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share

Category