20/02/2024
حق اور باطل کی پہچان کا معیار
مشکاة اور ترمذی میں حدیث ہے
عن ابن عمر قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: ”إن اللہ لا یجمع أمتی أو قال: أمة محمد علی ضلالة وید اللہ علی الجماعة ومن شذ شذ فی النار"
ترجمہ: ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ میری امت کو یا فرمایا امت محمدیہ کو گمراہی پر جمع نہیں کرے گا“․․․........ الخ
شیخ الحدیث مولانا زکریا صاحب کاندھلوی رح کے مرشد شیخ حضرت اقدس مولانا خلیل احمد صاحب سہارنپوری (جو کہ حضرت اقدس مولانا رشید احمد گنگوہی رحمه الله کے خلیفہ و مجاز بھی تھے) نے ارشاد فرمایا کہ
اگر کسی مسئلہ کے حق و باطل ہونے میں شبہ ہو اور معلوم نہ ہو کہ کون حق پر ہے اور کون باطل پر
تو اس وقت یہ دیکھا جائے کہ کس کی طرف اہل نظر اور مشائخ ہیں اور کس کی طرف بازاری لوگ اور عوام ؟
پھر ارشاد فرمایا کہ جدھر عوام ہیں، اگرچہ وہ بظاہر دینی اور روحانی کام معلوم ہورہا ہے، ان سے بچو۔
اور جدھر اہل اللہ اور مشائخ ہوں اس کی طرف ہو جاؤ، اس میں ضرور خیر ہوگی؛ اسلئے کہ مشائخ کا دل ظلمت و تاریکی کی طرف مائل نہیں ہوتا۔
( بحوالہ: تذکرۃ الخلیل ص 250)
اب مولوی سعد صاحب کے معاملے میں اہل نظر علماء، بڑے بڑے مشائخ اور تمام کبار مفتیان کرام کس طرف ہیں، وہ آپ نیچے دئے گئے اس لنک سے صاف صاف خود سکتے ہیں
https://facebook.com/story.php?story_fbid=196455593168364&id=100084117735242