Taher ULLAH Shah

Taher ULLAH Shah Enterpreneur
Travel Agent
property Dealer
Property Investor
&
many more

black wheat season 🌾❣️بلیک ویٹ کی کاشت اور اس کا  آٹا ہم خود گھر استمعال کر رہے ہیں اس کا ذائقہ اور غذائیت ہماری عام گند...
13/07/2023

black wheat season 🌾❣️
بلیک ویٹ کی کاشت اور اس کا آٹا ہم خود گھر استمعال کر رہے ہیں اس کا ذائقہ اور غذائیت ہماری عام گندم سے بہت زیادہ ہے ۔اس کو کاشت گرم موسم میں کیا جاتا ہے اس کی کاشت بھارت پاکستان اور بنگلادیش میں ہو رہی ہے ۔ ۔ ۔
کالا گندم یا بلیک ویٹ, گندم کا ایک رنگین اور متفرق شکل ہے۔ ۔ یہ گندم معمولی گندم سے مختلف ہوتا ہے کیونکہ اس کے دانے کا رنگ سیاہ ہوتا ہے۔ کالا گندم اپنے مختلف طبی، صحت کی حفاظت، اور عناصر کی بنا پر جانا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ اسے "سوپر فوڈ" بھی کہا جاتا ہے۔یہ گندم گرم موسم میں کاشت کیا جاتا ہے اور اس کو اچھی طرح آبپاشی کی ضرورت ہوتی ہے۔
یہ گندم عموماً پاکستان ، بنگلہ دیش اور بھارت جیسے ممالک میں کاشت کیا جاتا ہے۔

غذائی قدرت: کالا گندم میں بہت زیادہ فائبر، وٹامنز (B1، B2، B3، B6)، معدنیات ( کیلشیم، پوٹیشیم، میگنیشیم، سیلینیم) اور انٹی آکسیڈنٹس (فلیونائڈس) پائے جاتے ہیں۔ یہ مادے صحت مند ہڈیوں، دل، ورم، کولسٹرول کو کنٹرول کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔

08/07/2023

السلام علیکم ورحمت اللہ و برکاتہ!!!
عمرہ سیزن 1445 کا آغاز ہونے والا ھے۔
امید ہے کہ سعودی حکومت کے اعلان کے مطابق یکم محرم کو عمرہ زائرین سعودی عرب میں داخل ہو سکیں گے۔
سعودی حکومت نے 15 ذی الحج کو عمرہ ویزہ شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔ جو کہ مختلف ممالک کے لئے شروع بھی ہو گیا ہے لیکن پاکستان کے لئے عمرہ ویزہ تاحال ایشو نہیں ہو سکا۔
اور جس میں مزید کچھ دن لگ سکتے ہیں کیونکہ اطلاعات یہ ہیں کہ ویزہ پرانے طریقہ کار یعنی ایگریمنٹ کے ذریعے شروع ہو گا۔ اگر ایسا ہی ہوا تو یہ تا خیر دو ہفتوں پر بھی محیط ہو سکتی ہے۔
دوسری طرف جیسے ہوٹلز کا پرابلم شوال کے اختتام میں بنا تھا بالکل ویسے ہی حجاج کی موجودگی کی وجہ سے محرم کے آغاز میں بھی ہو سکتا ہے۔
جب تک ویزہ ایشو ہونا شروع نہیں ہوتا کسٹمرز سے کمٹمنٹ کرنے میں احتیاط کریں

*بن واحد ٹریول اینڈ ٹوورز بنوں*

آپ کو ہر طرح سے اپ ڈیٹ رکھے گی اور ویزہ شروع ہوتے ہی پچھلے سالوں کی طرح بہترین اور بروقت سروس دے گی۔
یاسر اللہ شاہ
عمرہ مینجر بن واحد
رابطہ نمبر : 03348881813

3 ارب ڈالر کی ڈکیتی۔۔  اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر  رضا باقر اور وزیر خزانہ شوکت ترین نے hascol گروپ سمیت کارپوریٹ دن...
06/07/2023

3 ارب ڈالر کی ڈکیتی۔۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر رضا باقر اور وزیر خزانہ شوکت ترین نے hascol گروپ سمیت کارپوریٹ دنیا میں اپنےدوستوں کو صفر سود پر 3 بلین امریکی ڈالر کا قرض دیا قرض حاصل کرنے کے فوراً بعد hascol نے مالی دیوالیہ ہونے کا اعلان کر دیا...

خوشحال خان خٹک ۔ تاریخ پیدائش 1613 - 1689علامہ اقبال - تاریخ پیدائش 1877 - 1938علامه اقبال رح شاعری مشرق لږ دا لاندے شعر...
05/07/2023

خوشحال خان خٹک ۔ تاریخ پیدائش 1613 - 1689
علامہ اقبال - تاریخ پیدائش 1877 - 1938

علامه اقبال رح شاعری مشرق

لږ دا لاندے شعرونه وګورۍ
خــــــوشحال خٹک
‏د خوشحال سلام په هغه شا زلمو دے
‏کمندونه چې د ستورو په اسمان ږدي
اقـــــبال
۱. ‏محبت مجهے ان جوانوں سے هے
‏ستاروں پہ جو ڈالتے ہیں کمند
خوشحــــــال خٹک
۲. ځه هغه شهباز شه چې یې ځای په سردرو وي
نۀ لکه د کلي کارغۀ ګرځه غم د نس کا
اقـــــــبال
٢. نہیں ہے تیرا نشیمن قیصری سلطانی کے گنبد پر
تو شاہین ہے بسیرا کر پہاڑوں کی چٹانوں پر
خوشحال خٹک
۳. د کارغۀ لايق خو باز دی يا شاهين دی
پۀ دا څۀ چې د کلاغ په سر کلاه شي
اقبـــــــال
۴. برہنہ سر نو عزم بلند پیدا کریہاں
فقط سر شاہین کے واسطے ہے کلاہ
خوشحال حٹک
۵. و اغېارته لکه کانړی موم و يار ته
پۀ سختۍ او پۀ نرمۀ کې هغه زۀ يم
اقبـــــــال
۵. ہو حلقہ یاران تو بریشم کی طرح نرم
روزم حق و باطل ہو تو فولاد ہے مومن
خوشحال حٹک
۶. د شهباز او د عنقا برابر نه دی
مچ او ماشی که الوځي پۀ وزرو
اقبـــــــال
۶. پرواز ہے دونوں کا اسی فضا میں
کرگس کا جہاں اور ہے شاہیں کا جہاں اور
خوشحال حٹک
۷. د مردۍ او نا مردۍ تر مېنځ ميل نۀ دی
تفاوت يې يا پۀ زړۀ دی يا پۀ کام
اقبـــــــال
۸. الفاظ و معانی میں تفاوت نہیں لیکن
ملا کی اذان اور مجاہد کی اذان اور
خوشحال خان خٹک
۹. کۀ کوشش کا پۀ اخلاص زۀ یې ضامن يم
کۀ کامران پۀ خپل مراد نۀ شي سړی
اقبـــــــال
۹. ملے گا منزل مقصود کا اسی کو سراغ
اندھیری شب میں ہو چیتے کی آنکھ جس کی
خوشحال خان خٹک
۱۰. يا عاشق شه يا شهيد شه چې یادیژی پۀ بدلو پۀ سندرو
پۀ ښاغلو جهان ارت دی په نامردو باندی تنګ
اقبـــــــال
۱۰. شہادت ہے مطلوب و مقصود مومن
نہ مال غنیمت نہ کشور کشائی
جرات ہے نمو کی تو فضا تنگ نہیں ہے
اے مرد خدا ملک خدا تنگ نہیں ہے
خوشحال خان خٹک
۱۱. دا سړی چی فريشته ده هم شيطان دی
کۀ سړی د خپل عمل وته نګران شي
کۀ جنت لره څوک بيايي کۀ دوزخ له
بله نۀ وينم پۀ مينځ کې خپل اعمال دي
اقبـــــــال
۱۱. عمل سے بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی
یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری ہے
خوشحال خان خٹک
۱۲. لۀ بتانو اميدوار يې پۀ خپل خدای يې نا اميده
لږ وښايه تۀ ما ته، نوره څۀ دہ کافري؟
اقبـــــــال
۱۲. بتوں سے تجھ کو امیدیں، خدا سے نا امیدی
مجھے بتاؤ تو سہی، اور کافری کیا ہے
رحمان بابا رح
۱۳. ځان ژوندی پۀ زمکه ښخ کړه لکه تخم
کۀ لویي غواړې د خاورو پۀ مقام شه
اقبـــــــال
۱۳. مٹاو اپنی ہستی کو اگر کچھ مرتبہ چاہیے
کہ دانہ خاک میں ملکر گل گلزار ہوتا ہے!

6 LAWS TO WIN IN LIFE1.Stop telling people your plansWhen you over share, you hurt your own progress. Keep things privat...
05/07/2023

6 LAWS TO WIN IN LIFE

1.Stop telling people your plans

When you over share, you hurt your own progress. Keep things private and win.

2.Know when to say no

Strong people put their own well being before pleasing others. Practice saying no more often.

3. Make a decision, and commit to it

Too many people lack discipline and go back to their toxic patterns. Make a decision to change, and stick to it.

4. There is power in numbers

Nobody has made it in life all by themselves. You need a team that uplifts and supports you. Stop being a lone wolf.

5. Starve your distractions, feed your focus

Focus on your goals instead of
cheap dopamine. You will achieve anything you ever wanted.

6. Always provide value to others

*... There is only one secret to success: making other people's lives easier. In business and relationships, providing value will keep you their first priority ...*

Pathan unarmed book recomded by Shah Rukh khan bollywood actor Who is strong follower of Bacha khan.
05/07/2023

Pathan unarmed book recomded by Shah Rukh khan bollywood actor
Who is strong follower of Bacha khan.

موت سے کس کو راست کاری ہے؟ یہ خوبرو مشٹنڈہ ، 30 سال کی عمر میں راہی ملک عدم ہوا، یہ قابل رشک وجود، بیماریوں کیخلاف بھلے ...
03/07/2023

موت سے کس کو راست کاری ہے؟

یہ خوبرو مشٹنڈہ ، 30 سال کی عمر میں راہی ملک عدم ہوا، یہ قابل رشک وجود، بیماریوں کیخلاف بھلے مدافعت رکھتا ہو مگر موت ؟ موت تو تب بھی آ ملے گی، چاہے آپ لوہے کے قلعے میں کیوں نہ ہو.

کہتے ہیں، ھم خوبصورت ترین، صحت مند ترین، دولت مند ترین اور طاقت ور ترین ہونے کے باوجود بھی بالآخر مر ہی جائیں گے۔
ہمارے عہدے ، وقتی محدود طاقت کا لا متناہی نشہ ھم سے کیا کیا گل کھلاتا رہتا ہے؟ انسان کی وقعت دوران طاقت بے معنی ہو جاتی ہے، Abuse of power موت کی کڑواہٹ بھلا دیتی ہے،
مجبور کی فریاد، بے بس کی بے بسی طاقت ور کو مزید بد مست کر دیتی ہے،

لہذا، اپنی عقل و علم، فہم و فراست ، طاقت و عہدہ اور دولت انسان کی فلاح اور خداوند متعال کی خوشنودی کیلئے استعمال ہونی چاہیئے، K_2 پہاڑی اگرچہ اونچی ترین ہے مگر اس سے بہتر تو کرک کی کم بلند ڈھلوانی سطحیں ہیں، جن پر بھیڑ بکریاں چارہ چرتی ہیں۔

موت کو کس سے راست کاری ہے،

سلیم خان آزاد

At age 17, she was rejected from college.At age 25, her mother died from disease.At age 26, she moved to Portugal to tea...
03/07/2023

At age 17, she was rejected from college.

At age 25, her mother died from disease.

At age 26, she moved to Portugal to teach English.

At age 27, she got married.

Her husband abused her. Despite this, her daughter was born.

At age 28, she got divorced and was diagnosed with severe depression.

At age 29, she was a single mother living on welfare.

At age 30, she didn't want to be on this earth.
But, she directed all her passion into doing the one thing she could do better than anyone else.
And that was writing.

At age 31, she finally published her first book.

At age 35, she had released 4 books, and was named Author of the Year.

At age 42, she sold 11 million copies of her new book, on the first day of release.

This woman is J.K. Rowling. Remember how she considered su***de at age 30?

Today, Harry Potter is a global brand worth more than $15 billion dollars.

Never give up. Believe in yourself. Be passionate. Work hard. It’s never too late.

She is J.K. Rowling

02/07/2023
01/07/2023

ہمارے محلے میں ایک نئ نئ محمدی ہومیو پیتھک کالج فارغ التحصیل صاحبہ نے ایک بڑی بلڈنگ کے زینوں کے نیچے بنی چار بائ چار فٹ کی دکان بلکہ دو چھتی میں سحرش ہومیو کلینک کھولا۔ ایک زرا سا بورڈ جس پر لیڈی ہومیوڈاکٹر مس سحرش سرفراز، مزمن اور پیچیدہ امراض کے کامیاب علاج کا مژدہ جانفزا سنایا گیا تھا۔
تیئس چوبیس کا سن ہوگا- نازک اندام - غنچہ دہہن شیریں سخن—-
مرزا صاحب جو پچاس کے پیٹے میں ہونگے اور ہومیو پیتھی کو جعلسازی قرار دیتے تھے اچانک ہومیو پیتھی کی شان میں شاعری کرنے لگے اور اپنے سر درد کو جو اکثر ہوتا تھا کے علاج کے لئے سحرش کلینک کے در پر حاضری دینے لگے- کہتے تھے کہ فضول اتنا عرصہ ہومیو پیتھی کی مخالفت میں گنوایا- یہ تو بڑا موثر اور میٹھا علاج ہے- چوہدری لطیف صاحب جو گھٹنوں کے درد سے پریشان تھے وہ بھی سحرش کے سحر کے اسیر ہوگئے- لیکن جب بھی کلینک جاتے تو تازہ تازہ لانڈری سے آئے اجلے نکور ڈبل گھوڑا بوسکی کا کرتا اور چئیر مین لٹھا کی کلف شدہ سفید شلوار زیب تن کر کے جاتے- سحرش کلینک کی سیڑھیاں چڑھتے وقت ان کے لرزتے گھٹنے کلینک سے باہر نکلتے وقت بالکل مضبوط اور جمے ہوئے محسوس ہوتے-
جو جو اس روڈ سے گزرتا تھا وہ صبح شام اس بورڈ کو دیکھتا جس میں مس، لیڈی اور سحرش کے الفاظ انتہائ پرکشش اور خون میں حدت پیدا کر دیتے تھے۔ عجب جلترنگ اور شہنائیاں سی گونجنے لگتیں۔محلے کے آدھے سے زیادہ مردوں کو اپنے پرانے امراض یاد آگئے۔ رات کو بہانے بہانے سے کھانے کے بعد واک کرتے ہوئے اکثر لوگ اس کلینک کے ارد گرد سونگھ لیتے ہوئے پائے جاتے۔
اس چار بائ چار کے کلینک میں جگہ اتنی کم تھی کہ مریض اور معالج کے درمیان محض ایک نکاح کا فاصلہ ہی رہ جاتا تھا۔ اکثر لوگ تھکے تھکے جھکے جھکے سے کلینک میں داخل ہوتے لیکن واپسی پر چہرے پر خون کی سرخی اور کمر میں اتفاق اسٹیل کا سریا پڑا محسوس ہوتا۔
محلے کے ایلو پیتھک ڈاکٹر ایم بی بی ایس ڈاکٹر عبد الجبار صاحب جو اپنا مطب چلاتے تھے اور ایک عرصے سے مجرد زندگی گزار رہے تھے وہ اس ہومیو پیتھی حملے سے بڑے متاثر ہوئے- ان کے مریضوں کی تعداد آدھی رہ گئ- پھر ایک دن ڈاکٹر صاحب سحرش کلینک میں داخل ہوتے ہوئے دیکھے گئے۔ سنا تھا کہ ناک کی بڑھی ہڈی کا علاج کروانے جاتے ہیں- پھر کچھ عرصے بعد وہ کلینک بند ہو گیا۔
پتہ چلا کہ مس سحرش سرفراز مسز سحرش عبدالجبار بن گئ ہیں اور اب ڈاکٹر صاحب کے کلینک میں کمپائونڈری کے فرائض انجام دیتی ہیں۔
وہ سحرش ہومیو کلینک والا بورڈ آج بھی اس بند دکان کی پیشانی پر لگا ہوا ہے جس کو ہم آتے جاتے بڑی حسرت بھری نگاہ سے دیکھتے ہیں کہ۔

ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں، ہر کام کرنے میں

Thanks to Sanaullah Khan Ahsan sb
عید مبارک

‏سویڈن پولیس کی جانب سے ایک گھناؤنے فعل کی اجازت دیے جانے کے بعد سویڈن میں قرآنِ پاک کو نذرِ آتش کئے جانے جیسے (اسلام او...
30/06/2023

‏سویڈن پولیس کی جانب سے ایک گھناؤنے فعل کی اجازت دیے جانے کے بعد سویڈن میں قرآنِ پاک کو نذرِ آتش کئے جانے جیسے (اسلام اور شعائرِاسلام کیخلاف) نہایت نفرت انگیز (اسلاموفوبک) اقدام کی شدید مذمت کرتا ہوں۔

بےجا نفرت و تعصّب پر مبنی اس حرکت کا دنیا بھر میں مسلمانوں کو گہری چوٹ پہنچانے اور انہیں غصّہ و اشتعال دلوانے کے علاوہ کوئی مقصد نہیں۔

سویڈن کی حکومت اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد (جو ذیل میں فراہم کی گئی ہے) پر نگاہ دوڑائے اور اس امر کا احساس کرے کہ آزادئ اظہار محض دوسروں کیلئے تکلیف و آزار کا سامان کرنے کی مطلق آزادی کی ہرگز اجازت نہیں دیتا۔

آرٹیکل 9 سمیت یورپی یونین ہیومن رائٹس کنونشن پوری صراحت سے یہ واضح کرتا ہے کہ ایک فرد (شہری) کیلئے کوئی آزادی بھی کامل/مطلق (Absolute) نہیں۔







30/06/2023

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

تمام دوستوں ، کلاس فیلوز ، رشتے داروں کو اور اپنے زندگی میں آئے ہوئے سارے اساتذہ کرام کو اور خصوصاً مسافروں اور ٹریڈ پارٹنرز کو عید الاضحی کی خوشیاں بہت بہت مبارک ہو

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ حضرت ابرہیم علیہ السلام کے سنت کی پیروی میں ہم سب کی قربانی قبول فرمائے اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مبارک طریقوں اور سنتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔امین ثم آمین ۔۔۔

سیاحتی حضرات کے لئے خوشخبری۔۔ وادی تیراہ لوئر اورکزئی گاوں گوئین میں اورکزئی سٹار ھوٹل باقاعدہ  functional ھو چکا ھے۔۔  ...
29/06/2023

سیاحتی حضرات کے لئے خوشخبری۔۔
وادی تیراہ لوئر اورکزئی گاوں گوئین میں اورکزئی سٹار ھوٹل باقاعدہ functional ھو چکا ھے۔۔ اگر کوئی باھر سے وادی تیراہ آنا چاھتا ھے تو اس ھوٹل میں رھائش کر سکتے ھیں اور پوری وادی کو سیر کر سکتا ھے۔۔

28/06/2023

ایک ارب ڈالر کیلئے آئی ایم ایف کی ھر شرط ماننے والے دیس کو سالانہ تیس ارب ڈالر بھیجنے والے تمام اوورسیز پاکستانیوں کو دل کی اتھاہ گہرائیوں سے عید الاضحی مبارک

27/06/2023

سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عرفہ سے بڑھ کر کوئی دن ایسا نہیں ہے جس میں اللہ تعالیٰ بندوں کو آگ سے اتنا آزاد کرتا ہو جتنا عرفہ کے دن آزاد کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ قریب ہوتا ہے اور فرشتوں پر بندوں کا حال دیکھ کر فخر کرتا ہے اور فرماتا ہے کہ یہ کس ارادہ سے جمع ہوئے ہیں؟۔“ ( صحیح مسلم )

صلی اللہ علیہ و سلم
27/06/2023

صلی اللہ علیہ و سلم

ابدوز واقعہ اور ہمارا مُعاشرہ !!دو تین دنوں سے شہزادہ داؤد اور اُسکا بیٹا سلیمان شدید تنقید کے زد میں ہے اور وجہ کیا ہے ...
23/06/2023

ابدوز واقعہ اور ہمارا مُعاشرہ !!

دو تین دنوں سے شہزادہ داؤد اور اُسکا بیٹا سلیمان شدید تنقید کے زد میں ہے اور وجہ کیا ہے ؟ کیونکہ وہ امیر تھے ۔

ہمارے معاشرے میں یہ ایک سوچ بنی ہے کہ امیر بندے نے کمائی ہر صورت حرام کی کی ہوگی ؟
دوسرا یہ کہ کیوں گئے اِن پیسوں پہ غریبوں کے لئے کچھ کر لیتے؟

پہلی بات تو یہ ہےکہ ہر امیر شخص ضروری نہیں کہ حرام خور ہو یہ ایک غلط سوچ ہے لوگ کافی خاندانی محنت سے اس مقام تک پہنچے ہوئے ہوتے ہیں ۰

دوسری بات اگر کوئی بندہ کماتا ہے یا امیر ہے تو وہ کیسے لگاتا ہے وہ اسکی اپنی مرضی ہے تم بھی کام چوری نہ کرو محنت کرو دن رات کام کرو اور خود کو اس قابل بناو کہ جو دِل میں آئے وہ کر سکو۔

رہی بات غریبوں کی مدد کی یہ ہر بندے کا ذاتی فعل ہے اور اس خاندان کے بڑے بڑے پراجکٹس ہے جیسا کہ داؤد ٹرانسپلانٹ اور کینسر ریڈییشن سنٹر وغیرہ۰

دوسروں کو اللہ کے دئیے ہوئے پہ حسد کرنے اور جلنے کہ بجائے محنت کریں اور خود کو کامیاب بنائیں کیونکہ محنت کرنے والوں کو اللہ بھی پسند کرتا ہے۔

The Sartor Faqir (bareheaded) also known as "Mullah Mastan , Mullah Mastana,Lewanai Faqir" in Pashto and by the British ...
18/06/2023

The Sartor Faqir (bareheaded) also known as "Mullah Mastan , Mullah Mastana,Lewanai Faqir" in Pashto and by the British as "The Great Fakir" or "Mad Faqir", "Mad Faqir of Swat" or the "Mad Mullah". Sartor Faqir was a notable figure who played a significant role in the struggle against the British Empire in the Khyber Pakhtunkhwa.

Sartor faqir real name was saidullah khan , he was born in the village of Rega Buner in the Buner Valley and was a member of a branch of the Yousafzai tribe of Pashtuns. In order to further his religious education, he lived and travelled throughout India and Central Asia, before setting in Mazar-i-Sharif in Afghanistan for a period of ten years. In 1895, he returned to Buner.

In response to the British occupation of the North West Frontier Province (Khyber Pakhtunkhwa), and the division of Pashtun lands by the Durand Line, the Faqir declared a jihad against the British Empire. He gathered more than 12,000 Pashtun tribesmen tribesmen of the regional Yusufzai, Mohmand, Uthmankhel, Bunerwal, Swati tribes among others against british empire and started attacks on british garrisons in malakand and dir. He claimed that the British would not only be expelled from Malakand but also from Peshawar.

He claimed to have been visited by all the deceased faqirs, who told him that the mouths of their (British) guns and rifles would be closed and that their (British) bullets would be turned to water; that he had only to throw stones into the Swat river, and each stone he threw would have on them (British troop) the effect of a gun. He proclaimed that he had an invisible army from heaven at his side to assit him. Thats why British used to call him Mad faqir and pashtuns as Lewanai faqir for his different relgious ideas.

Sartor Faqir started marching from Landakay to Malakand and Chakdara. People from Upper Swat, Buner, Utman Khel and the adjacent areas joined him in thousands. Under his command more than 8,000 pashtuns tribesmen attacked british in Chakdara in which according to british they lost 28 soldiers and 178 injured but according to local Pashtuns more than 100 of british soldiers were killed. As soon as the Government of India became aware that the attacks on the Malakand and Chakdara garrisons were not merely the result of a small local disturbance, but that a deliberate attempt was being made by the combined tribesmen to turn our troops out of the country, The british took immediate steps to reinforce the Malakand; orders were issued for the formation of a field force, consisting of two brigades with divisional troops, for the purpose of crushing the rising of Pashtun tribesmen under sartor faqir command.

In this fighting a lot of fighters were killed from both sides. The severe nature of the fighting at Kotah and Naway Kalay, near Landakay, at the time of the punitive expedition in the valley, and its significance to the British can be judged from the fact that the British government awarded the highest military medal, the Victoria Cross, to Lieutenant-Colonel Adams and Viscount Fincastle. Five others were awarded the Order of Merit. The siege of Malakand was Winston Churchill's first experience of actual combat, he writes articles about in british newspaper these articles were eventually compiled into his first published book, The Story of the Malakand Field Force, beginning his career as a writer and politician.

Later the dir of nawab under Abdullah khan of robat turned against sartor faqir and attacked his forces and made his movement weak. This made sartor faqir upset. British used the divide and rule strategy against him and to stop further attacks from his they made agreements with Nawwab of dir to never allow faqir to enter these areas.

According to British officers McMahin and Ramsay admit that "the sartor faqir provided some of the hardest and sternest fighting we have known on the North-Western Frontiers. It may be said that his movement kept the urge for freedom and jihadi alive among the hardy warriors of this region.

Faqir's primary objective was to protect the autonomy and independence of the tribal communities living in the region. He fiercely opposed the British Empire's encroachment on their lands and sought to unite the various tribal groups against the British forces. He became a symbol of hope for the tribal communities, inspiring them to stand up against British imperialism.

sartor faqir died in 1917 burried in fatehpur swat.

This picture was made by admin of using AI software.

13/06/2023

شجرہِ نسب کو کیسے تلاش کر سکتے ہیں ؟
محکمہ مال یعنی DK Office اس کا بہترین حل ہے!
۔
اگر آپ کو اپنا شجرہ نسب معلوم نہیں ہے تو آپ اپنے
آباء و اجداد کی زمین کا خسرہ نمبر لے کر، اگر خسرہ نمبر نہیں معلوم تو موضع اور یونین کونسل کا بتا کر بھی ریکارڈ حاصل کر سکتے ہے۔ اپنے ضلع کے محکمہ مال آفس جو کہ بنوں میں فوجی چھاونی کے اندر ہیں اور ڈی سی صاحب کے زیر سایہ اتا ہے، جہاں پرانا ریکارڈ ہر کسی کا ہوتا ہے۔ اس کو محافظ خانہ بھی کہا جاتا ہے ۔ محافظ خانہ سے اپنا 1872ء / 1880ء یا 1905ء کا ریکارڈ (بندوبست) نکلوائیں ۔1872ء 1880ء یا 1905ء میں انگریز نے جب مردم شماری کی تو انگریزوں کو کسی قوم سے کوئی غرض نہیں تھی، ہر ایک گاؤں میں جرگہ بیٹھتا تھا جس میں پٹواری، گرداور،، نمبردار، ذیلیدار، اور ہر گاوں میں جرگہ بلاتا تھا۔ ہر ایک خاندان کا اندراج جب بندوبست میں کیا جاتا تو اس سے اس کی قوم پوچھی جاتی، اور وہ جب اپنی قوم بابلند اواز بتاتا، تو پھر اونچی آواز میں گاؤں والوں سے تصدیق کی جاتی تھی پھر اسکے بعد اسکی قوم درج ہوتی تھی۔ یاد رہے اس وقت کوئی شخص اپنی قوم تبدیل نہیں کرسکتا تھا بلکہ جو قوم ہوتی وہی لکھواتا تھا۔
نائی ، موچی ، کمہار ، ترکھان ، لوہار ، جولاہا ، ملیار ، چمیار ، ،باغبان، قریشی ، سید ، آوان یا اعوان ،جاٹ، ارائیں، افغان پشتون، اور دیگر بے شمار اقوام ان بندوبست میں درج ہیں اور اپنے ضلع کے محکمہ مال میں جاکر اس بات کی تصدیق بھی کریں اور اپنا شجرہ نسب وصول بھی کریں۔ وہی آپکے پاس آپکی قوم کا ثبوت ہے، خواہ آپ کسی بھی قوم میں سے ہوں اگر آپ کے بزرگوں کے پاس زمین تھی تو ان کا شجرہ نسب ضرور درج ہو گا ۔
محکمہ مال کے ریکارڈ کی ابتدائی تیاری کے وقت ہر گاؤں کو ’’ریونیو اسٹیٹ‘‘ قرار دے کر اس کی تفصیل، اس گاؤں کے نام کی وجہ ، اس کے پہلے آباد کرنے والے لوگوں کے نام، قومیت ،عادات و خصائل، ان کے حقوق ملکیت حاصل کرنے کی تفصیل ، رسم و رواج ، مشترکہ مفادات کے حل کی شرائط اور حکومت کے ساتھ گاؤں کے معاملات طے کرنے جیسے قانون کا تذکرہ، زمینداروں ، زراعت پیشہ ، غیر زراعت پیشہ دست کاروں ، پیش اماموں تک کے حقوق و فرائض ، انہیں فصلوں کی کاشت کے وقت شرح ادائیگی اجناس اور پھر نمبردار، کے فرائض و ذمہ داریاں ، حتیٰ کہ گاؤں کے جملہ معاملات کے لئے دیہی دستور کے طور پر دستاویز شرط واجب العرض تحریر ہوئیں جو آج بھی ریونیو ریکارڈ میں محفوظ ہیں۔
جب محکمہ کا آغاز ہوا تو سب سے پہلے زمین کی پیمائش اس احتیاط اور عرق ریزی سے کی گئی کہ درمیان میں تمام ندی نالے ،دریا، رستے ، جنگل ، پہاڑ ، کھائیاں ، مزروعہ ، بنجر، آبادیاں وغیرہ ماپ کر پیمائش کا اندراج ہوا۔ ہر گاؤں کی حدود کے اندر زمین کے جس قدر ٹکڑے ، جس شکل میں موقع پر موجود تھے ان کو نمبر خسرہ ،کیلہ الاٹ کئے گئے، اور پھر ہر نمبر کے گرد جملہ اطراف میں پیمائش درج ہوئی۔ اس پیمائش کو ریکارڈ بنانے کے لئے ہر گاؤں کی ایک اہم دستاویز فیلڈ بک تیار ہوئی۔ جب ریونیو اسٹیٹ موضع قائم ہو گئی تو اس میں نمبر خسرہ ترتیب وار درج کر کے ہر نمبر خسرہ کی پیمائش چہار اطراف سے کی گئ جس حساب سے درج کر کے اس کا رقبہ مساحت کے فارمولا اور اصولوں کے تحت وضع کرکے اندراج ہوئے۔ اس کتاب میں ملکیتی نمبر خسرہ کے علاوہ گاؤں میں موجود شاملات عام سڑکیں، راستےعام ، قبرستان، وغیرہ جملہ اراضی کو بھی نمبر خسرہ الاٹ کر کے ان کی پیمائش تحریر کرکے الگ الگ رقبہ برآمدہ کا اندراج کیا گیا۔ اکثر خسرہ جات کے وتر، عمود کے اندراج برائے صحت رقبہ بھی درج ہوئے، پھر اسی حساب سے یہ رقبہ بصورت سرسائی، مرلہ ، کنال ، درج ہوا اور گاؤں، تحصیل، ضلع اور صوبہ جات کا کل رقبہ اخذ ہوا۔ اس دستاویز کی تیاری کے بعد اس کی سو فیصد صحت پڑتال کا کام تحصیلدار اور افسران بالا کی جانب سے ہوا تھا۔ اس کا نقشہ مساوی ہائے کی صورت آج بھی متعلقہ تحصیل آفس اور ضلعی محافظ خانہ میں موجود ہے، جس کی مدد سے پٹواری کپڑے پر نقشہ تیار کرکے اپنے دفتر میں رکھتا ہے۔ جب نیا بندوبست اراضی ہوتا ہے تو نئی فیلڈ بک تیار ہوتی ہے۔
اس پیمائش کے بعد ہر ریونیو اسٹیٹ کے مالکان قرار پانے والوں کے نام درج ہوئے۔ ان لوگوں کا شجرہ نسب تیار کیا گیا اور جس حد تک پشت مالکان کے نام صحیح معلوم ہو سکے ، ان سے اس وقت کے مالکان کا نسب ملا کر اس دستاویز کو مثالی بنایا گیا ، جو آج بھی اتنی موثر ہے کہ کوٸی بھی اپنا شجرہ یا قوم تبدیل کرنے کی کوشش کرے مگر کاغذات مال کا ریکارڈ کسی مصلحت سے کام نہیں لیتا۔ تحصیل یا ضلعی محافظ خانہ تک رسائی کرے، یہ ریکارڈ پردادا کے بھی پردادا کی قوم ، کسب اور سماجی حیثیت نکال کر سامنے رکھ دے گا۔ بہرحال یہ موضوع سخن نہیں ۔ جوں جوں مورث فوت ہوتے گئے، ان کے وارثوں کے نام شجرے کا حصہ بنتے گئے۔ یہ دستاویز جملہ معاملات میں آج بھی اتھارٹی کی حیثیت رکھتی ہے اور وراثتی مقدمات میں بطور ثبوت پیش ہوتی ہے ۔ نیز اس کے ذریعے مالکان اپنی کئی پیڑیوں کے ناموں سے آگاہ ہوتے ہیں ۔
شجرہ نسب تیار ہونے کے بعد مالکان کا ریکارڈ ملکیت جسے جمع بندی کہتے ہیں اور اب اس کا نام رجسٹر حقداران زمین تبدیل ہوا ہے، وجود میں آیا ۔ خانہ ملکیت میں مالکان اور خانہ کاشت میں کاشتکاروں کے نام ،نمبر کھیوٹ، کھتونی ، خسرہ ،کیلہ، کنال اور ہر ایک کا حصہ تعدادی اندراج ہوا۔
ہر چار سال بعد اس دوران منظور ہونے والے انتقالات بیعہ ، رہن ، ہبہ، تبادلہ ، وراثت وغیرہ کا عمل کرکے اور گزشتہ چار سال کی تبدیلیاں از قسم حقوق ملکیت، کاشت کار کی تبدیلی ، رجسٹر گرداوری کی تبدیلی یا زمین کی قسم کی تبدیلی وغیرہ کا اندراج کر کے نیا رجسٹر حقداران تیار ہوتا ہے، اور اس کی ایک نقل ضلعی محافظ خانہ میں داخل ہوتی ہے۔ اس دستاویز کے نئے اندراج کے لئے انتہائی منظم اور اعلیٰ طریقہ کار موجود ہے ۔ اس کی تیاری میں جہاں حلقہ پٹواری کی ذمہ داری مسلمہ ہے، وہاں گرداور اور حلقہ آفیسر ریونیو سو فیصد پڑتال کر کے نقائص برآمدہ کی صحت کے ذمہ دار ہوتے ہیں ۔ ضابطے کے مطابق افسران مذکور کا متعلقہ گاؤں میں جا کر مالکان کی موجودگی میں اس کے اندراج کا پڑھ کر سنانا اور اغلاط کی فہرست جاری کرنا ضروری ہے، جن کی درستی کا پٹواری ذمہ دار ہوتا ہے۔ آخر میں تحصیلدار سرٹیفکیٹ جاری کرتا ہے کہ اب یہ غلطیوں سے مبرا ہے۔
رجسٹر حقداران زمین کے ساتھ رجسٹر گرداوری بھی تیار ہوتا ہے، جس میں چار سال کے لئے فصلات کا اندراج کیا جاتا ہے۔ کاشتکاران کی موجودگی میں فصل کاشت و نام مالک ،حصہ بقدر اراضی اور نام کاشتکار کا اندراج کرتا ہے۔ ہر فصل کے اختتام پر ایک گوشوارہ فصلات برآمدہ تیار
کر کے اس کتاب کے آخر میں درج کیا جاتا ہے۔ کہ کون سی فصل کتنے کنال سے کتنی برآمد ہوئی۔ اس کی نقل تحصیل کے علاوہ بورڈ آف ریونیو کو بھجوائی جاتی ہے ، جس سے صوبہ اور ملک کی آئندہ برآمدہ اجناس کا تخمینہ لگایا جاتا ہے۔ اس رجسٹر میں نہری اور بارانی علاقوں کی موقع کی مناسبت سے اقسام زمین نہری، بارانی، بنجر ، کھندر وغیرہ کے علاوہ ، سڑکیں، رستہ جات ، قبرستان ، عمارات اور مساجد وغیرہ بھی تحریر کی جاتی ہیں۔
یہ رجسٹر ریونیو کی اہم دستاویز ہے اور مطابق قانون اس کی جانچ پڑتال گرداور سے لے کر ڈپٹی کمشنر تک موقع پر کرکے نتائج تحریر کرنے کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔
رجسٹر انتقالات میں جائیداد منتقلہ کا اندراج کیا جاتا ہے۔ اس میں نام مالک ، جس کے نام جائیداد منتقل ہوئی، گواہان ، نمبر خسرہ ،کیلہ، کنال حصہ منتقلہ ، زر ثمن ، پٹواری مفصل تحریر کرتا ہے ،گرداور جملہ کوائف تصدیق کرتا ہے اور ریونیو آفیسر (تحصیلدار) بوقت دورہ پتی داران، نمبرداران کی موجودگی میں تصدیق کر کے فیصلہ کرتا ہے ۔پرست پٹوار پر حکم لکھتا ہے اور پرست سرکار برائے داخلہ تحصیل دفتر ہمراہ لے جاتا ہے ۔ کاغذات مال متذکرہ کے علاوہ بھی کئی دستاویزات ہوتی ہیں، جن سے جملہ ریکارڈ آپس میں مطابقت کرتا ہے اور غلطی کی گنجائش نہیں رہتی۔ جو کاغذات ہر وقت استعمال میں رہتے ہیں ان کا مختصر تذکرہ کیا گیا ہے ، ورنہ پٹواری کے پاس ایک لال کتاب بھی ہوتی ہے، جس میں گاؤں کے جملہ کوائف درج ہوتے ہیں جیسے اس گاؤں کا کل رقبہ، مزروعہ کاشت ہوئی زمین، غیر مزروعہ بنجر، فصلات کاشتہ، مردم شماری کا اندراج ، مال شماری جس میں مویشی ہر قسم اور تعدادی نر، مادہ ، مرغیاں ، گدھے ، گھوڑے ، بیل، گائے، بچھڑے غرض کیا کچھ نہیں ہوتا۔ جس طرح یہ محکمہ بنا اور اس کے قواعد وضوابط بنائے گئے، اور متعلقہ اہلکاران و افسران کی ذمہ داریاں مقرر ہوئی تھیں، اگر ان پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے تو اس سے بہتر نظام زمین کوئی نہیں۔ یہ نظام انگریز کے دور میں بہترین اور 1964-65ء تک نسبتاً بہتر چلتا رہا، پھر دمادم مست قلندر شروع ہوا !
پوسٹ لمبی ہوگی پر مطلعاتی ضرور ہوگی !
نوازش

12/06/2023

بالائی علاقوں کا سیزن شروع ہے۔لیکن بری طرح ضائع ہو رہا ہے۔مثلا” سوات ، دیر ، چترال ، کشمیر وغیرہ وغیرہ۔ سب حسب حیثیت لوگوں سے درخواست ہے کہ کوشش کرے سیروتفریح کے لیئےان علاقوں کو زیادہ ترجیح دےکیونکہ خاص طور پریہاں سرمایہ کاری کرنے والوں کوآپ کی بہت ضرورت ہیں۔کافی عرصہ سے ہوٹلز ، ٹرانسپورٹ ، ریسٹورنٹس اور تنخواہ دار برادری کے روزگار کا سلسلہ بلکل ختم ہوچکا ہے۔آئیں مل کر ان کا ساتھ دے اور سیاحت کے اس انڈسٹری میں پھر سے جان ڈالے۔ آپ کی یہ کوشش تعاون بہت سے گھروں میں خوشحالی کا سبب بن سکتا ہے۔

11/06/2023

سوال نمبر: 610183

عنوان:
’’اللہ كے یہاں دیر ہے اندھیر نہیں‏‘‘ کہنا کیا کلمہٴ کفر ہے؟

سوال:
سوال : ایک مفتی صاحب کہتے ہیں کہ اگر کوئی جان بوجھ کر کہے کہ اللہ کے یہاں دیر ہے اندھیر نہیں تو یہ کفریہ ہے؟ کیا حضرت کا یہ کہنا درست ہے؟ دلائل کے ساتھ واضح فرمائیں۔

جواب نمبر: 610183
بسم الله الرحمن الرحيم

Fatwa: 921-776/B=07/1443

اس جملے كا مفہوم یہ ہوسكتا ہے كہ اللہ كے یہاں ظلم اور بے انصافی نہیں ہے جس نے بھی اللہ سے درخواست كی ہے یا دعاء مانگی ہے یا جیسا بھی عمل كیا ہے اس كا بدلہ انصاف كے ساتھ اسے ملے گا‏، مصلحۃً دیر ہوسكتی ہے لیكن كسی كے ساتھ ناانصافی نہ ہوگی‏، پس اِسے كلمہ كفر كہنا اور اس میں كفر كا فتویٰ دینا مناسب نہیں۔ جب ’’كفر بواح‘‘ ہو یعنی بہت كھلا ہو كلمہ كفر ہو كہ اس میں كوئی تاویل نہ ہوسكتی ہو تو اس پر كفر كا فتویٰ دیا جاتا ہے‏، اور حقیقت یہ ہے كہ اللہ كے یہاں نہ دیر ہے نہ اندھیر‏، اللہ تعالی ہر نقص سے پاك ہے اور اس كے یہاں ہر كام كا وقت مقرر ہے لہٰذا اس طرح نہ كہنا چاہئے۔

واللہ تعالیٰ اعلم

دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند

11/06/2023

سوال نمبر: 610471

عنوان:
اللہ تعالیٰ کے بارے میں غلط خیالات آنا

سوال:
اللہ تعالیٰ کے بارے میں غلط خیالات ذہن میں آتے ہیں ۔اگر ذہن میں نعوذباللہ اللہ تعالیٰ کے بارے میں کوئی غلط الفاظ بول دیئےجائیں تو کیا اثر پڑے گا جبکہ میں اس باتوں کو تسلیم بھی نہیں کرتا لیکن میرے ذہن میں خود بخود وہ خیالات آتے ہیں، کوئی اچھا سا وظیفہ بتادیں وسوسے کا۔

جواب نمبر: 610471
بسم الله الرحمن الرحيم

Fatwa: 1080-821/L=8/1443

دل یا ذہن میں غیر اختیاری طور پر اس طرح كے خیالات كا آنا مضر نہیں ؛ البتہ ان خیالات كو دل میں جمانا نہیں چاہیے ؛ بلكہ اعوذباللہ پڑھ كر جھڑك دینا چاہیے اور دوسرے كام میں مشغول ہوجانا چاہیے ، آپ اول وآخر گیارہ گیارہ مرتبہ درود شریف پڑھ كر ۵۰۰ مرتبہ لاحول ولاقوة الا باللہ العلی العظیم پڑھنے كا معمول بنالیں، ان شاء اللہ آہستہ آہستہ اس طرح كے خیالات آنے بند ہوجائیں گے۔

عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: جاء ناس من أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى النبي صلى الله عليه وسلم فسألوه: إنا نجد في أنفسنا ما يتعاظم أحدنا أن يتكلم به. قال: «أو قد وجدتموه» قالوا: نعم. قال: «ذاك صريح الإيمان» . رواه مسلم[مشكاة المصابيح، باب الوسوسة] وعن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " يأتي الشيطان أحدكم فيقول: من خلق كذا؟ من خلق كذا؟ حتى يقول: من خلق ربك؟ فإذا بلغه فليستعذ بالله ولينته "[مشكاة المصابيح ، باب الوسوسة]

واللہ تعالیٰ اعلم

دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند

عید الاضحیٰ اور گرمیوں کی چٹھیوں میں ناران ,کاغان اور مری کی بجاے ڈیرہ اسماعیل خان  سے 175 کلومیٹر دوری پر  واقع جنوبی و...
07/06/2023

عید الاضحیٰ اور گرمیوں کی چٹھیوں میں ناران ,کاغان اور مری کی بجاے ڈیرہ اسماعیل خان سے 175 کلومیٹر دوری پر واقع جنوبی وزیرستان کے علاقے مکین ,دواتوئی،لدھا, شوال,، رزمک، پٹویلائی ،تنگائی بودین زائی، سام, کانیگرم ،کڑمہ وادی بدر، وادی شکئی،مساڑدینہ، انگور اڈہ ، مرغہ چینہ ، کی سیر کریں-
‏یہاں پر درجہ حرارت 25 سے 28 درجہ سنٹی گریڈ رہتا ہے, ہرے بھرے سرسبز جنگل,قدرتی آبشاریں ، برف کیطرح ٹھنڈے چشمے, چراگاہیں ,حسین نظارے اور جنت نظیر وادیاں آپ کو دیکھنے کو ملیں گے۔
‏یہاں کے لوگ بہت مہمان نواز ہیں. جنوبی پنجاب ( میاں والی,خوشاب,بھکر,لیہ,مظفر گڑھ,راجن پور, ڈیرہ غازی خان )کے باسیوں کیلئے سیر و تفریح کا سب سے قریبی اور موضوع ترین مقام ھے.

Apply: https://opportunitiescorners.com/mccall-macbain-scholarship/130 Fully Funded Scholarships in Canada 🇨🇦  at McGill...
07/06/2023

Apply: https://opportunitiescorners.com/mccall-macbain-scholarship/

130 Fully Funded Scholarships in Canada 🇨🇦 at McGill University 2024 (Without IELTS)

McCall MacBain Scholarship program for all International Students.

The Scholarship Covers Full Tuition Fee, Monthly Stipend, Airfare Tickets.

Deadline: 24th August 2023

The application is open now for the McCall MacBain Scholarship 2024. 130 Fully Funded scholarships for academic term 2024.

****جلد بازی, یا غصہ میں کوئی بھی فیصلہ نہیـــــــں کرنا , ہمیشہ تحقیق کرنا چاہئیے, پھر فیصلہ کرنا چائیے ****کہتے کہ ایک...
07/06/2023

****جلد بازی, یا غصہ میں کوئی بھی فیصلہ نہیـــــــں کرنا , ہمیشہ تحقیق کرنا چاہئیے, پھر فیصلہ کرنا چائیے ****

کہتے کہ ایک عورت کے پاس ایک وفادار اور فرمانبردار کتا تھا اور وہ اتنا وفادار تھا کہ وہ عورت اکثر شاپنگ کرنےاپنے بچے کو گھر سلا کر کتے کے حوالے کر جاتی تھی اور کتا اس عورت کی غیر موجودگی میں بچے کا خیال رکھتا تھا.. ایک دن وہ عورت حسب معمول بچے کو گھر سلا کر شاپنگ کرنے گی واپس گھر آی تو بچہ اور کتا موجود نہ پایا اسی اثنا میں کتا ایک چارپائی کے نیچے سے خوفناک حالت میں برآمد ہوا منھ اور جسم خون سے بھرا ہوا تھا جیسے ابھی کوئی تازہ کسی جاندار کو کھایا ہو وہ عورت سمجھی کہ کتا میرے بچے کو کھا گیا ہے اس نےغصے سے ڈنڈا اٹھایا اور کتے کو مار ڈالا اب اس نے اپنے بچے کے کچھ بچے کھچے اجزاء ڈھونڈنے کی کوشش کی تو دیکھا چارپائی کے نیچے فرش خون سے بھرا ہوا تھا اور پمپر کے ٹکڑے نظر آئے اور ساتھ ہی ایک بڑا سانپ خون میں لت پت مرا ہوا تھا اور اس سےکچھ فاصلے پر اس کا بچہ محفوظ پڑا کھیل رہا تھا سانپ اور کتے کی بڑی سخت لڑائی ہوئی تھی بچے کو سانپ سے بچانے کیلئے کتے نے سانپ کو مار ڈالا تھا ... اب اس عورت کے سمجھنے کی دیر تھی مگر وہ عورت بے صبری جلد بازی غلط فہمی اور غصے میں اپنے وفادار کتے سے ھاتھ دھو بیٹھی تھی... حالات کا جائزہ لینے سے پہلےہم کتنی بار لوگوں کو سخت الفاظ میں پرکھتے ہیں اور بغیر تصدیق کے انکے بارے میں جھوٹ پھیلاتے ہیں ...... اسی طرح ہم اپنی زندگی میں غلط فہمی بےصبری جلد بازی اور غصے میں اپنے قیمتی اور وفادار دوستوں احباب اور فیملی سے تعلق قطع کر لیتے ہیں ان حالات تک پہنچنے سے پہلےہمیشہ معاملے کو سمجھیں اور صبر کریں اورغیر مشروط غلطیوں سے بچیں جو ہمیں اپنی نظروں میں گرا سکتی ہیں !

06/06/2023

عورتوں کا بالوں میں دو چوٹیاں بنانا۔۔عورتوں کیلے جوڑا بنانا ۔۔عورت کو ننگے سر سوجانا۔۔۔۔عورت کا عورت سے پردہ ۔۔۔ تفصیل سے پڑھنا

سوال

عورت کا دو چوٹی باندھنا کیسا ہے؟

جواب

بالوں کی حفاظت یا زینت کے لیے عورت بالوں میں دو یا اس سے زیادہ چوٹیاں بناسکتی ہے، بشرط یہ ہے کہ نامحرموں کے سامنے اس کا اظہار نہ کیا جائے اور نہ ہی اس سے غیر اقوام اور فاسقہ عورتوں کی مشابہت کا قصد ہو۔
سنن أبي داود (1/ 66):
" عن أم سلمة، أن امرأةً جاءت إلى أم سلمة بهذا الحديث قالت: فسألت لها النبي صلى الله عليه وسلم بمعناه قال فيه: «واغمزي قرونك عند كل حفنة»". فقط واللہ اعلم
عورتوں کا گدی پر بالوں کا جوڑا باندھنا

سوال

عورت کے لیے جوڑا بنانا کیسا ہے؟ اونچا جوڑا تو منع ہے اونٹ کے کوہان کی طرح اس میں نماز نہیں ہوتی ہے، کیا بالوں کو سمیٹ کر جوڑا بنانا ایسے کہ وہ گردن تک رہے یا تھوڑا گردن سے اوپر بنا لیں تو وہ ٹھیک ہے؟ اس میں نماز ہوجاتی ہے یا نہیں ؟

جواب

عورت کے لیے بالوں کو جمع کرکے سر کے اوپر جوڑا باندھنا جائز نہیں ہے، حدیثِ مبارک میں اس پر وعید وارد ہوئی ہے کہ ایسی عورت کو جنت کی خوشبو بھی نصیب نہیں ہوگی۔ تاہم اگر کسی نے اس طرح جوڑا بنایا اور نماز کی حالت میں وہ بال ڈھکے ہوئے تھے تو نماز کا فرض ادا ہوجائے گا، اور اگر چوتھائی حصہ سے زیادہ بال کھلے ہوئے ہوں تو نماز ہی نہیں ہوگی۔ باقی عورت کے لیے گدی پر بالوں کا جوڑا باندھنا جائز ہے، بلکہ حالتِ نماز میں افضل ہے؛ کیوں کہ اس سے بالوں کے پردے میں زیادہ سہولت ہوتی ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 405):
" (وللحرة) ولو خنثى (جميع بدنها) حتى شعرها النازل في الأصح.
(قوله: النازل) أي عن الرأس، بأن جاوز الأذن، وقيد به إذا لا خلاف فيما على الرأس". فقط
عورتوں کا سر کے بال کھلے رکھ کر سونا

سوال

عورتوں میں ایک بات رائج ہے کہ اگر کوئی عورت سر پر دوپٹا لیے بغیر سوتی ہے تو اس کے سر میں شیطان پیشاب کردیتا ہے تو اس بات کی کیا حقیقت ہے ؟ اور کیا عورت کھلے بال رکھ کر سونا چا ہے تو سوسکتی ہے ؟

جواب

مذکورہ بات کی کوئی حقیقت نہیں ہے، عورتیں اگر بال کھلے رکھ کر سونا چاہیں تو سو سکتی ہیں، منع نہیں ہے۔ البتہ اگر گھر میں کوئی غیر محرم بھی ہو تو کمرہ بند کرکے سونا چاہیے؛ تاکہ بے خیالی میں بھی کسی غیر محرم کی نظر سر یا بالوں پر نہ پڑے۔ فقط
عورت کا عورت کے سامنے بال کھلے رکھنا

سوال

عورت كا عورت سے كتنا پرده هے؟ کیا عورت کے سر کے بالوں کا دوسری عورت سے پردہ ہے؟ اگر ایسا ہے تو یہ گھر کی عورتوں کے ساتھ مشکل ہے، کیا باہر عورتوں کی محفل میں سر ڈھانپ کر رکھنا اجر وثواب کا باعث ہے؟


جواب

عورت کے لیے مسلمان عورتوں کے سامنے سر، بازو، پنڈلی اور چہرہ وغیرہ کھولنا جائز ہے، اور عورتوں کے سر کے بالوں کا دوسری عورت سے پردہ نہیں ہے۔ البتہ گھر کے باہر کسی تقریب میں اگرچہ وہ عورتوں ہی کی ہو، چوں کہ اس میں بہرحال یہ اندیشہ رہتا ہے کہ کسی نامحرم کی نگاہ پڑجائے گی؛ اس لیے اس صورت میں خواتین کی موجودگی میں بھی ننگے سر رہنے سے اجتناب کیا جانا چاہیے۔
واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء مظہر العلوم
طالب دعا مولوی عبدالستارحسنی صاحب
💞
فیشن کے طور پر ناخن بڑھانا
سوال:
کیافرماتےہیں کہ آج کل نوجوان لڑکےاور لڑکیاں فیشن کے طورپر بڑےناخن رکھتےہیں، کیا ایسا کرنا جائز ہے یا نہیں؟

جواب:
واضح رہے کہ فطرتِ انسانی میں سے ناخن تراشنا بھی ہے، جیسا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ’’صحیح بخاری‘‘ و ’’صحیح مسلم‘‘ میں مذکور ہے۔ اور فقہاءِ کرام نے ہر ہفتہ ناخن تراشنے کو مستحب قرار دیا ہے، اور ہرجمعے کے روز نہ کاٹ سکے تو ایک جمعہ چھوڑ کر پندرہ دن میں تراش لے، اور چالیس دن سے زیادہ ناخن یا بال نہ کاٹنا مکروہ ہے۔ البتہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے دار الحرب میں موجود مسلمانوں کو بغرضِ حفاظت ناخن بڑھانے کا حکم دیا تھا، پس صورتِ مسئولہ میں مروجہ فیشن کے طور پر یا فساق و فجار کی مشابہت میں ناخن بڑھانے کی اجازت نہیں۔ نیز ناخن بڑھانا بعض بیماریوں کا سبب بھی ہے۔

مشكاة المصابيحمیں ہے:

"٤٤٢٠ - وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ - قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " «الْفِطْرَةُ خَمْسٌ: الْخِتَانُ، وَالِاسْتِحْدَادُ، وَقَصُّ الشَّارِبِ، وَتَقْلِيمُ الْأَظْفَارِ، وَنَتْفُ الْإِبِطِ»". مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. ( مشكوة المصابيح، كتاب اللباس، بَابُ التَّرَجُّلِ، الْفَصْلُ الْأَوَّلُ، رقم الحديث: ٤٤٢٠)

التنوير مع الدر و الردمیں ہے:

"(وَيُسْتَحَبُّ قَلْمُ أَظَافِيرِهِ) إلَّا لِمُجَاهِدٍ فِي دَارِ الْحَرْبِ، وَفِي الْمِنَحِ: ذُكِرَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ - رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ - كَتَبَ إلَيْنَا: وَفِّرُوا الْأَظَافِيرَ فِي أَرْضِ الْعَدُوِّ؛ فَإِنَّهَا سِلَاحٌ؛ لِأَنَّهُ إذَا سَقَطَ السِّلَاحُ مِنْ يَدِهِ وَقَرُبَ الْعَدُوُّ مِنْهُ رُبَّمَا يَتَمَكَّنُ مِنْ دَفْعِهِ بِأَظَافِيرِهِ وَهُوَ نَظِيرُ قَصِّ الشَّارِبِ، فَإِنَّهُ سُنَّةٌ وَتَوْفِيرُهُ فِي دَارِ الْحَرْبِ لِلْغَازِي مَنْدُوبٌ، لِيَكُونَ أَهْيَبَ فِي عَيْنِ الْعَدُوِّ اهـ مُلَخَّصًا ط". ( ٦ / ٤٠٥)
فقط واللہ اعلم باالصواب دارالافتاء مظہر العلوم طالب دعا مولوی عبدالستار حسنی صاحب
💞
نیل پالش کی مختلف اقسام کا حکم

نیل پالش لگے ہونے کی صورت میں وضو اور نماز کا حکم

سوال:

عورت کے لیے بغرضِ زینت نیل پالش استعمال کرنے کا کیا حکم ہے؟ نیز تفصیلاً عرض ہے کہ آج کل نیل پالش کی کئی اقسام آرہی ہیں، بعض ایک خاص دوائی سے مٹتی ہے، بعض سوکھتے ہی کور کی صورت اختیار کرلیتی ہے جسے بآسانی ناخن کی مدد سے نکال لیا جاتا ہے اور یہ دونوں قسم واٹر پروف ہوتی ہیں، البتہ ایک قسم اور ہے جو واٹر پروف نہیں ہے۔ برائے مہربانی ان سب کا حکم بتادیں!

جواب:

واضح رہےکہ اگر نیل پالش میں ناپاک اشیاء استعمال کی گئی ہوں تو اس کا لگانا جائز نہیں ہو گا اور اگر اس میں ناپاک اجزاء کا استعمال نہ ہو تو اس کا لگانا جائز ہو گا، لیکن جس نیل پالش کی وجہ سے ناخنوں پر تہہ جم جاتی ہو (خواہ وہ کیمیکلسے ہٹانا پڑے یا جو ناخن سے ہٹ جائے) اس کو لگانے کی وجہ سے چوں کہ پانی جلد تک نہیں پہنچتا؛ اس لیے وضو / غسل کرنے سے پہلے اس کو ہٹانا ضروری ہو گا۔
اور جس نیل پالش کے بارے میں تحقیق سے ثابت ہو کہ اس کی تہہ ناخن پر نہیں جمتی، بلکہ پانی اس کے نیچے تک پہنچ جاتا ہے تو ایسی نیل پالش وضو کے لیے مانع نہ ہو گی۔
ﷲ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں ارشاد فرمایا :
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلاَةِ فَاغْسِلُواْ وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ إِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُواْ بِرُؤُوسِكُمْ وَأَرْجُلَكُمْ إِلَى الْكَعْبَينِ. (المائدۃ، 5 : 6)
ترجمہ: ’’اے ایمان والو! جب (تمہارا) نماز لے لیے کھڑے (ہونے کا ارادہ) ہو تو (وضو کے لیے) اپنے چہروں کو اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھو لو اور اپنے سروں کا مسح کرو اور اپنے پاؤں (بھی) ٹخنوں سمیت (دھو لو)۔‘‘ فقط

نیل پالش لگے ہونے کی صورت میں وضو اور نماز کا حکم
سوال:
میں نے نیل پالش لگائی تھی ماہواری میں، اب میں پاک ہو چکی ہوں، اور ابھی میرے پاس نیل ریمور نہیں ہے اور میری نمازیں قضا ہورہی ہیں تو کیا میں مجبوری کی وجہ سے میں نیل پالش میں نماز پڑھ سکتی ہوں، میری نماز ہوجائے گی؟



جواب:
وضو یا غسل سے پہلے نیل پالش کو صاف کرنا ضروری ہے، اس لیے کہ نیل پالش کی تہہ ناخن پر جم جاتی ہے اور پانی اس کے نیچے تک نہیں پہنچتا، اور اگر سوئی کے سر کے برابر بھی جگہ تک پانی نہ پہنچے تو وضو اور غسل نہیں ہوتا۔

البتہ اگر کوئی نیل پالش ایسی ہو جس کا صرف رنگ مہندی کی طرح ناخن پر آتا ہو اور اس کی تہہ ناخن پر نہ جمنے کی وجہ سے پانی اس کے نیچے تک پہنچتا ہو تو ایسی نیل پالش لگے ہونے کی حالت میں وضو اور غسل ہوجائے گا۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر نیل پالش تہہ والی ہے تو فوری طور پر اس کو ہٹانے کی پوری کوشش کریں، اگر نیل ریمور نہ ہونے کی وجہ سے ہٹ نہیں رہی ہو تو کسی اور چیز سے ہٹانے کی کوشش کی جائے، مکمل کوشش کے بعد بھی اگر وہ نہ ہٹے اوراس کا کچھ اثر رہ جائے اور مزید ہٹانے کی صورت میں نقصان پہنچے کا اندیشہ ہو تو جس قدر ہوسکے وہ ہٹانے کے بعد وضو کرکے نماز پڑھنا جائز ہوگا۔ بہر صورت یہ ایسا عذر نہیں ہے کہ جس کی وجہ سے نماز جیسی اہم عبادت میں غفلت برتی جائے، بلکہ نماز بلاعذر چھوڑنا بہت بڑا گناہ ہے۔

الفتاوى الهندية (ج:1، ص:4، ط:دار الفكر):

" في فتاوى ما وراء النهر: إن بقي من موضع الوضوء قدر رأس إبرة أو لزق بأصل ظفره طين يابس أو رطب لم يجز وإن تلطخ يده بخمير أو حناء جاز. وسئل الدبوسي عمن عجن فأصاب يده عجين فيبس وتوضأ قال: يجزيه إذا كان قليلا. كذا في الزاهدي وما تحت الأظافير من أعضاء الوضوء حتى لو كان فيه عجين يجب إيصال الماء إلى ما تحته. كذا في الخلاصة وأكثر المعتبرات. ذكر الشيخ الإمام الزاهد أبو نصر الصفار في شرحه أن الظفر إذا كان طويلا بحيث يستر رأس الأنملة يجب إيصال الماء إلى ما تحته وإن كان قصيرا لايجب. كذا في المحيط. ولو طالت أظفاره حتى خرجت عن رءوس الأصابع وجب غسلها قولا واحدا. كذا في فتح القدير. وفي الجامع الصغير سئل أبو القاسم عن وافر الظفر الذي يبقى في أظفاره الدرن أو الذي يعمل عمل الطين أو المرأة التي صبغت أصبعها بالحناء، أو الصرام، أو الصباغ قال كل ذلك سواء يجزيهم وضوءهم إذ لايستطاع الامتناع عنه إلا بحرج والفتوى على الجواز من غير فصل بين المدني والقروي. كذا في الذخيرة وكذا الخباز إذا كان وافر الأظفار. كذا في الزاهدي ناقلا عن الجامع الأصغر. والخضاب إذا تجسد ويبس يمنع تمام الوضوء والغسل. كذا في السراج الوهاج ناقلاً عن الوجيز".
واللہ اعلم باالصواب دارالافتاء مظہر العلوم طالب دعا مولوی عبدالستار حسنی صاحب
💞
سوال:

سوال:پہلے شوہر سے طلاق لئے بغیر عورت دوسرا نکاح کر سکتی ہے یا نہیں؟

ہمارے یہاں پاکستان کے اندرون سندھ میں جب کسی عورت کو زنا کراتے ہوئے پکڑا جاتاہے تو اس کو? کاری? کہتے ہیں اس کاری (زانیہ عورت) کو اس کا شوہر طلاق دیتاہے توایک یا دو دن کے بعد اس عورت کا نکاح کسی دوسرے کے ساتھ کروا کر رخصت کیا جاتاہے۔ کیا عدت گزارے بغیر دوسرا نکاح کرنا جائزہے؟ ایسا نکاح ہوجائے گا؟ طلاق کے بعد کتنے دن عدت گزارنے کے بعد دوسرا نکاح جائز ہوگا؟ عدت گزارے بغیر دوسرا نکاح ہورہا ہو تو ایسے نکاح میں شرکت کرنے والوں کا کیا حکم ہے؟ اگر نکاح پڑھانے والے کو پتہ بھی ہو کہ اس عورت کے طلاق کی عدت گزرنے کے بغیر ہی اس کایہ نکاح ہورہا ہے پھر بھی ایسے نکاح کو جائز سمجھ کر پڑھا رہا ہو تو ایسے آدمی کا کیا حکم ہے؟
جواب :
بسم الله الرحمن الرحيم

طلاق کے بعد مطلقہ عورت کی عدت جب تک پوری نہ ہوجائے، اس کا نکاح عدت کے اندر کسی دوسرے کے ساتھ جائز نہیں۔ شامی میں ہے: وأما نکاح منکوحة الغیر ومعتدتہ․․․ لم یقل أحد بجوازہ فلم ینعقد أصلاً (ص:۳۵۰، ج:۳) اگر عورت حاملہ نہیں ہے تو مکمل تین حیض عدت گذارنا ضروری ہے، اس کے بعد ہی نکاح ثانی ہوسکتا ہے، اور اگر عورت حاملہ ہے تو اس کی عدت وضع حمل ہے، یعنی طلاق کے بعد جب بچہ پیدا ہوجائے جب اس کی عدت پوری ہوگی، اس کے بعد وہ نکاح کرسکتی ہے۔ اگر جان بوجھ کر عدت میں نکاح پڑھایا یا نکاح میں شرکت کی تو سب کے سب گناہِ کبیرہ کے مرتکب ہوں گے۔

واللہ اعلم باالصواب دارالافتاء مظہر العلوم طالب دعا مولوی عبدالستار حسنی صاحب

سوال:پہلے شوہر سے طلاق لئے بغیر عورت دوسرا نکاح کر سکتی ہے یا نہیں؟
جواب :

شوہر اول سے طلاق لیے یا خلع کرائے بغیر عورت کے لیے دوسری جگہ نکاح کرنا ناجائز وحرام ہوگا، نیز طلاق یا خلع لینے کے بعد اگر خلوت ہوچکی ہو تو عدت گذارنا بھی لازم وضروری ہوگا۔
واللہ اعلم بالصواب دارالافتاء مظہر العلوم طالب دعا مولوی عبدالستارحسنی صاحب

Address

UG/26 , UNIVERSITY Plaza , BANNU
Bannu Cantonment
28100

Opening Hours

Monday 09:00 - 17:00
Tuesday 09:00 - 17:00
Wednesday 09:00 - 17:00
Thursday 09:00 - 17:00
Friday 09:00 - 17:00
Saturday 09:00 - 17:00

Telephone

+923319160824

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Taher ULLAH Shah posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Taher ULLAH Shah:

Share

Category


Other Travel Companies in Bannu Cantonment

Show All