20/11/2024
*بزنس کے تین راہنما اصول*
ایک بہت بڑے تاجر گزرے ہیں حضرت عبدرالرحمان بن عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ
انہوں نے اپنا کارو بار صرف دو کلو پنیر سے شروع کیا تھا
لیکن جب اس دنیاسے رخصت ھوئے تو ان کے موٹے موٹے جو اثاثے تھے
صرف سونا جو تھا ایک ارب دس کروڑ بیس لاکھ تولے سونا تھا جیسے تقسیم کرنے کیلے جب کاٹا گیا تو لوہے کے ارے ٹوٹ گے کاٹ کاٹ کر اور ایسی ہی ہزاروں جاگیریں ہزاروں بھیڑ بکریاں اور ہزاروں اونٹ اور گھوڑے اور غلام تھے
اور ہماری طرح جمع بھی نہیں کرتے تھے
ادھر سے مال ایا تو ادھر بانٹ دیا اور ادھر سے ایا تو ادھر بانٹ دیا
یہ وہ مال تھا جو بانٹتے بانٹتے بچ گیا تھا
جب ان سے کاروبار کی ترقی کا راز پوچھا گیا تو انہوں فرمایا میں تین کام کرتا ھوں
نمبر 1 : میں مال ادھار نہیں خریدتا
نمبر 2 : میں مال ادھار نہیں بیچتا
نمبر3 : کل کی امید پہ مال نہیں روکتا کہ مہنگا ھو گا تو بیچوں گا اگر اج مجھے ایک روپے نفع مل رھا ھے اور یہ پکی امید ھو کہ کل بیچوں گا تو مجھے دس روپے نفع ملے گا
تو میں اج ہی بیچوں گا کل کا انتظار نہیں کروں گا
سب سے بڑی بات اس کے باوجود دنیا میں ہی جنت کا ٹکٹ لے گئے اور وہ بھی اپﷺ کی زبان مبارک سے
اور قیامت تک کے تاجروں کو ایک راستہ دے گئے کہ تجارت میں مال کے ساتھ ساتھ جنت کیسے حاصل کرنی ہے