09/11/2023
اقبال تیری قوم کا اقبال کھو گیا
ماضی تو سنہرا ہے مگر حال کھو گیا
وہ رعب و دبدبہ وہ جلال کھو گیا
وہ حسن بے مثال وہ جمال کھو گیا
ڈوبے ہیں جوابوں میں مگر سوال کھو گیا
اقبال تیری قوم کا اقبال کھو گیا
اُڑتے جو فضاؤں میں تھے شاہین نہ رہے
باذوق نہ رہے ذہین نہ رہے
پاکیزہ گر نہ رہے با دین نہ رہے
وہ لال و گلزار وہ مہ جبیں نہ رہے
مومن کا وہ انداز باکمال کھو گیا
اقبال تیری قوم کا اقبال کھو گیا