16/10/2024
میں ایک عمرہ آپریٹر ہوں اور میرے 99 فیصد کلائنٹس وہ ہوتے ہیں جو پہلے ہی میرے ساتھ سفر کر چکے معتمرین کی سفارشات کے ذریعے آتے ہیں۔ جبکہ واک ان کسٹمرز میں عموماً کلوز نہیں کر پاتا، اُن کے حوالے سے میرے لیے سب سے بڑا چیلنج ہوٹلوں کا فاصلہ ہوتا ہے۔
مثال کے طور پر، میرا ایک پیکج جس میں ہوٹلز کا فاصلہ 900 میٹر کے حساب سے دیا گیا ہوتا ہے، وہی پیکیج دوسری کمپنیوں سے اُسی ہوٹل کے ساتھ، اُسی قیمت پر 600 میٹر یا 650 میٹر فاصلہ بتا کے بِک رہا ہوتا ہے۔ نیا کلائنٹ جسے حقائق کا زیادہ علم نہیں ہوتا، ظاہر ہے اسے غلط فاصلے والا پیکج زیادہ پُرکشش نظر آتا ہے اور وہ اُسے منتخب کر لیتا ہے۔
اللہ تعالیٰ آزمائش سے بچائے، میں عموماً اس کی پروا نہیں کرتا مگر جب کوئی ایسا کسٹمر پھر واپس بات کرتا ہے کہ آپ کے 900 میٹر والے پیکیج کی قیمیت مارکیٹ کے 600 میٹر والے ہوٹل کے برابر ہے، اور یہ کہ کچھ خدا کا خوف کرو تو پھر تکلیف ہوتی ہے۔
پچھلے ایک ہفتے میں یہ واقعہ دو بار ہوا۔
میں نے انڈسٹری کے بڑے ناموں (بڑی کمپنیوں) کے ہوٹلز کا ڈیٹا لینا شروع کیا اور مجھے ابھی تک کوئی ایک بھی ایسی پارٹی نہیں ملی جس نے ہوٹلز کا فاصلہ صحیح بتایا ہوا ہو۔ سبھی ہوٹلوں کے فاصلے کو غلط طور پر پیش کر رہے ہیں، جو اصل فاصلے سے 200 میٹر سے 300 میٹر کم بتائے جا رہے ہیں۔ (اگر کوئی میری مدد کرے، کسی ایسی کمپنی کی تفصیل دے دے جو صحیح فاصلہ ایڈورٹائز کر رہی ہے تو میں مشکور ہوں گا)
میں نے کئی بار اپنے دوستوں سے اس مسئلے کا حل پوچھا ہے۔ کچھ لوگ مشورہ دیتے ہیں کہ ہاتھی کے پاؤں میں اپنا پاؤں رکھو، جو فاصلہ سب بتا رہے ہیں وہی بتاؤ۔
کچھ لوگ کہتے ہیں کہ فاصلوں کا ذکر کیے بغیر انہی ہوٹلوں کے پیکج کم قیمت پر بنا کر دو، جو کلائنٹ کو کسی اور ٹریول ایجنٹ سے ملا ہو، لیکن یہ طریقہ میں ذاتی طور پر غیر اخلاقی سمجھتا ہوں۔ جب بھی کوئی کلائنٹ کسی اور ایجنٹ سے قیمتیں لے کر میرے پاس آتا ہے، تو میں اُس کا پیکج دوبارہ سے کیلکولیٹ کرتا ہوں اور اگر اُس ایجنٹ نے جائز قیمت دی ہوتی ہے تو میں ہمیشہ کلائنٹ کو اُسی ایجنٹ کے پاس واپس بھیج دیتا ہوں کیونکہ وہ پہلے سے اس معاملے پر کام کر چکا ہوتا ہے اور اُس کا حق ہے کہ وہ ڈیل کو کلوز کرے لہٰذا یہ بہت عجیب لگتا ہے کہ کسی کی مناسب ڈیل پہ کم پرائس آفر کرنا۔
میرا اس بات پہ ایمان ہے کہ رزق بھی میرے رب کی طرف سے ہے اور عزت بھی۔ میرا رب جب جتنا دینا چاہے، دیتا ہے اور جب وہ کسی کو کسی کی نظر میں خراب کرنا چاہے تو بھی وہی قادر مطلق ہے اور وہ ہمارے لیے بہترین فیصلے فرماتا ہے۔
وہ ہم پر ہمیشہ فضل فرمائے آمین۔
اس ساری صورتحال سے پیشہ ورانہ اور اخلاقیات کے دائرے میں رہتے ہوئے نمٹنے کے حوالے سے اگر کسی ساتھی کے پاس کوئی مشورہ ہو تو ضرور بتائیے گا۔
جزاکم اللہ