05/01/2024
Must read
ضلع ہنزہ کا بالائی علاقہ مختلف ناموں سے جانا جاتا ہے۔ مقامی افراد اس علاقے کو گوجال کہتے ہیں۔ بروشسکی میں اس علاقے کا نام "ہیر بر" رکھا گیا ہے، جبکہ "بالائی ہنزہ" کی اصطلاح بھی استعمال کی جاتی ہےساڑھے آٹھ ہزار مربع کلومیٹر پر پھیلا وسیع و عریض علاقہ ہے۔ جغرافیے کے لحاظ سے گوجال گلگت بلتستان کی سب سے بڑی تحصیل ہے۔ آبادی غیر سرکاری اعداد وشمار کے مطابق 25 ہزار کے لگ بھگ ہے،
، چین کی طرف جاتے ہوے گنش کے بعد شاہراہ قراقرم پر دائیں ہاتھ پر واقع پہلی انسانی آبادی ششکٹ کہلاتی ہے۔ ششکٹ آبادی کے لحاظ سے گوجال کا دوسرا بڑا گاوں ہے۔ گوجال اور ہنزہ کے دیگر دیہات کی طرح ششکٹ میں شرح خواندگی، بالخصوص، 1975 کے بعد پیدا ہونے والوں میں، مقامی اداروں کی مہیا کردہ اعداد وشمار کے مطابق 90 فیصد ہے۔ گاوں کی آبادی ساڑھے تین ہزار کے لگ بھگ ہے۔
ششکٹ میں بروشسکی، وخی اور ڈوماکی بولنے والے افراد رہتے ہیں۔ اس حساب سے ششکٹ ضلع ہنزہ میں ثقافتی تنوع کی علامت بھی ہے۔ ڈوماکی معدوم ہوتی زبان ہے، جس کے بولنے والے ششکٹ کے علاوہ مرکزی ہنزہ کے گاوں "مومن آباد"، جسے ماضی میں بیریشل بھی کہا گیا ہے، میں بھی آباد ہیں۔ ڈوماکی کو خطرے سے نکالنے سے کے لئے اب تک حکومتی سطح پر کوئی کوشش نہیں کی گئی ہے۔
ششکٹ میں انسانی آبادی کی تاریخ زیادہ طویل نہیں ہے۔ ہنزہ کے معروف حکمران میر نظیم خان کے عہد میں، غالباً 1903 عیسوی میں، ششکٹ کو آباد کرنے کے لئے قریب موجود گلشییائی نالے سے نہر کھودنے کا آغاز ہوا۔ اسی نسبت سے ششکٹ کا ایک حصہ "ناظم/نظیم آباد" بھی کہلاتا ہے۔
نیٹکو کے سابق ایم ڈی ظفر اقبال اپنی انگریزی زبان میں لکھی گئی کتاب "گوجال" میں لکھتے ہیں کہ ششکٹ کے اطراف میں موجود پہاڑوں کو ماضی میں گلمت کے باسی بطور چراگاہ استعمال کرتے رہے ہیں۔ نہر کی کھدائی کے بعد گلمت سے کچھ خاندان ششکٹ منتقل ہوے اور مستقلاً وہی پر آباد ہوگئے۔ وقت گزرنے کے ساتھ گزشتہ کئی دہائیوں کے دوران ششکٹ میں ہنزہ کے مختلف علاقوں سے بڑی تعداد میں افراد منتقل ہو کر آباد ہوے ہیں۔
ششکٹ کا ایک حصہ آئین آباد کہلاتا ہے۔ آئین آباد کا قدیم نام "غاوش بین" ہے۔ غاوش بظاہر وخی زبان کے مرکب لفظ "غافچ وش" یا "زیادہ (غافچ) گھاس (وش)" کی ایک بگڑی شکل ہے۔
غاوش دراصل ایک چراگاہ کا نام ہے جو موسم گرما میں سرسبز رہتا ہے۔ شائد اسی نسبت سے چراگاہ کا نام غافچ وش پڑ گیا، جو کثرتِ استعمال سے بگڑ کر غاوش بن گیا۔ چراگاہ کے قریب واقع موجود ہونے کی وجہ سے ششکٹ کی اس چھوٹی آبادی کا نام غاوش بین (وخی زبان میں بین کا ایک مطلب "بنیاد" ہے، جبکہ ایک اور مطلب "نزدیک") پڑ گیا۔ وخی میں بہت سارے مقامات کے نام میں "بین" سابقے کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ مثلا، کھور بین (پہاڑی کے نزدیک)، چندریک بین (اس مقام کے نزدیک جہاں چندریک نامی جڑی بوٹی پائی جاتی ہے)، غھار بین (چٹان/بڑے پتھر کے نزدیک) وغیرہ۔
آج کل آئین آباد کا اسی فیصد علاقہ عطا آباد جھیل (جسے مقامی افراد ششکٹ جھیل بھی کہتے ہیں) میں ڈوبا ہوا ہے۔
4 جنوری 2010 کو دریائے ہنزہ کی بندش سے وجود میں آنےوالی جھیل نے ششکٹ گاوں کو بہت نقصان پہنچایا۔ آئین آباد کے علاوہ بھی ششکٹ کے متعدد زیرین علاقے زیر آب آگئے، اور سینکڑوں خاندان بے گھر ہوگئے۔
اس قدرتی آفت نے گوجال کے عوام کو بالعموم، اور ششکٹ و گلمت کے عوام کو بالخصوص، بہت ساری مصیبتوں میں مبتلا کردیا۔ زمینیں برباد ہوگئیں۔ جائیدادیں ڈوب گئیں۔ گھر غرقاب ہوگئے،
آفت کے نتیجے میں وجود میں آنے والی جھیل نے جہاں تباہی مچادی، وہی سیاحت کے نئے مواقع بھی پیدا کئے۔ ششکٹ کے زیرک اور محنت کش عوام نے اس موقعے سے فائدہ اُٹھایا اور اب ہرسال کروڑوں روپے سیاحت کی مد میں کمائے جارہے ہیں۔
عطا آباد ڈیزاسٹر کے بعد ششکٹ میں متعدد ہوٹل قائم ہوگئے ہیں، جہاں طعام و قیام کا مناسب بندوبست ہے، جبکہ کشتی رانی کے شوقین افراد جھیل میں سپیڈ بوٹ اور دیگر جدید کشتیوں کی مدد سے سیاحت بھی کرتے ہیں۔ بشکریہ زبیر قاضی