03/07/2017
سیاح ہوشیار رہیں۔۔!
ضروری اقدام۔۔۔ پیغام عام۔۔۔!
بابوسر ٹاپ!!! چلاس شہر کے عقب میں واقع بابوسر ٹاپ کسی تعارف کا محتاج نہیں لہذا میں کسی کو یہ تو نہیں کہونگا کہ بابوسر ٹاپ پر جانا مناسب نہیں۔۔۔۔۔۔البتہ کےپی کے پنجاب, سندہ اور بلوچستان سے آنے والے تمام سیاحوں سے گزارش کرونگا کہ وہ یہاں آنے کے بعد چند احتیاطی تدابیر پر ضرور عمل کریں۔۔۔۔۔۔ورنہ تمہاری یہ سفر یادگار بن جانے کے بجائے موت کی باعث بن سکتی ہے جو کہ کسی طرح بھی قابل برداشت نہیں۔۔۔۔۔۔بابوسر ٹاپ انتہائی بلندی پر واقع ہونی کی وجہ سے مجبوراً روڈ کو ایک خطرناک اترائ کی صورت میں بنایا گیا ہے اور کچھ بنانے والوں کی بھی کمزوری سمجھو, لہذا جب آپ ناران کی طرف سے ٹاپ پر پہونچ کر چلاس کی محو سفر ہوں تو گاڑی کو ہر گز نیوٹل کرنے کی غلطی مت کرنا جیسے ہی آپ کھلی کشادہ روڈ دیکھ کر تیل بچانے کی لالچ میں یا نخروں میں گاڑی نیوٹل کریں گے تو ہر موڑ پر آپ کو بریک لگانے کی ضرورت پڑے گی یوں بابوسر بازار پہونچنے سے پہلے ہی آپ کے بریک گرم ہو کر کام چھوڑ دینگے جس کی آپ کو خبربھی نہیں ہوگی, چنانچہ جیسے ہی آپ ٹاپ سے ڈاؤن کی طرف ٹرن لیتے ہیں پہلا, اور دوسرا گئر کا استعمال مت بھولئے گا, جب سارے موڑ کراس کر کے آپ بابوسر بازار پہونچ جائیں تو ضرورت کے تحت تیسرا گئر بھی کام میں لاسکتے ہیں یوں زیرو پوائنٹ تک احتیاط کا تقاضا جاری رہنا چاہیے ورنہ کسی بھی وقت کچھ بھی ہو سکتا ہے, آئے روز گاڑیوں کا ایکسیڈنٹ معمول بن چکا ہے اور اس میں آپ بھی شامل ہو سکتے ہیں, خاص کر آٹو گاڑی والے حضرات یا تو اس روڈ پہ سفر ہی نہ کریں اور اگر مجبوراًآنا بھی پڑے تو موت اپنی سامنے دیکھتے ہوئے گاڑی ڈی سےباہر نہ نکالیں۔۔۔۔۔۔
پھر نہ کہنا خبر نہ ہوئی.
بشکریہ: ابو ساجد زکریہ