Sultan Travel

Sultan Travel Local and national trips

07/08/2022

دھوپ میں بارش کا خوبصورت نظارہ

07/08/2022
19/12/2020

19/12/2020

Aoa...Enjoy tour of Sakhar with Momina.Hope you like the the video.If you like the video please like and share the video .Don't forget to subscribe the chann...

19/10/2020

پاکستان میں بڑھتے ٹریفک حادثات❗
ذمہ دار کون⁉️
🔊🔉🗣️
لاشیں نہیں آواز اٹھاو📣📢🗣️
✍️ *رفاہ عامہ اور عوامی شعور* کیلئے اس پوسٹ کو بغیر کسی تبدیلی کے آگے شئیر کیجئے.
⭕ ہمارے ہاں کسی بھی ٹریفک حادثے کا ذمہ دار کوئی بھی نہیں؛ چونکہ ہمارے ہاں عوام کو یہ سکھا دیا گیا ہے کہ حادثات اللہ تعالی کی مرضی سے ہوتے ہیں لہذا کسی بھی حادثے کی ذمہ داری متعلقہ سرکاری محکمے پر ڈالنے کا تصور بھی محال ہے۔ہمارے ہاں ہر سال ٹریفک حادثات میں ہلاکتوں کی تعداد 30 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے، ایک سروے کے مطابق صرف صوبہ پنجاب کی سڑکوں پر روزانہ اوسطاً 700 ٹریفک حادثات ہوتے ہیں اور اتنے حادثات کے باوجود کوئی انڈیپنڈنٹ سیفٹی بورڈ نہیں جو حادثے کے ذمہ داروں کا تعین کرے۔

ان حادثات کی اہم وجوہات مندرجہ زیل ہیں:دن رات مسلسل ڈرائیونگ،تیزی رفتاری،سڑکوں کی تعمیر میں ناقص میٹریل، سڑکوں کی تعمیر نہ ہونا غیر محتاط ڈرائیونگ، سڑکوں کے غلط نقشے،گاڑی میں فنّی خرابی،ڈرائیور کا نشہ کرنا، ڈرائیور حضرات کا فلم دیکھنے میں مشغول ہوجانا،سڑکوں کے گرد ناجائز تجاوزات ، جعلی لائسنس ،اوورلوڈنگ ،ڈرائیونگ سے پہلے گاڑی کی فٹنس کا چیک نہ ہونا، مسافر بسوں میں ہنگامی درواز وں ، سیٹ بیلٹ، آگ بجھانے والے آلات، اور فرسٹ ایڈ باکس کا نہ ہونا،ون وے کی خلاف وزری، اورٹیکنگ، اشارہ توڑنا، مسافر بسوں کو مال بردار گاڑی کے طور پر استعمال کرنا، غیر تربیت یافتہ ڈرائیورز ، دوران ڈرائیونگ موبائل فون کا استعمال ، نو عمری میں ڈرائیونگ، بریک کا فیل ہونا اور مدت گزرنے کےبعد بھی ٹائر وں کا استعمال ترک نہ کرنا ہے۔اسی طرح گاڑیوں میں گیس سلنڈر پھٹنے سے بھی بڑے پیمانے پر لوگ ہلاک اور معذور ہو رہے ہیں۔ہمارےحکمرانوں نے عوام کو ظلم سہنے، لاشیں اٹھانے، آنسوبہانے اور معذور ہوکر زندگی گزارنے کا عادی بنادیا ہے۔ چنانچہ ہمارے ہاں حادثات کے ذمہ داروں کا تعین کرنے کے بجائے سارا الزام بیچاری بریک پر اور یا پھر مرنے والے ڈرائیور کے سر دھر دیا جاتا ہے۔گویا ہمارے ہاں کوئی ادارہ ہی نہیں جو پبلک ٹرانسپورٹ کی دیکھ بھال کرے۔ بس مختلف ادارے اس نام پر بجٹ اور تنخواہیں وصول کر رہے ہیں۔

آپ پبلک ہیلتھ سروسز کی طرف آئیں تو وہاں بھی یہی کچھ ہوتا چلا آرہا ہے۔ ڈرگ رجسٹریشن اتھارٹی جیسے برائے نام اداروں کے سفارشی بھرتی ہونے والے اہلکار صرف تنخواہیں وصول کر رہے ہیں۔غیر معیاری اور جعلی دوائیوں کی بھرمار کے باعث ہر سال سینکڑوں لوگ موت کے منہ میں جا رہے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق پاکستان میں دوائیوں اور غذاکی قلت کے باعث روزانہ1184بچے مرجاتے ہیں اور45فیصد بچوں کی اسی وجہ سے نشونما ادھوری ہوتی ہے اور وہ وقت سے پہلے ہی موت کی آغوش میں چلے جاتے ہیں۔ایک تخمینے کے مطابق پاکستان کا ہر شہری اپنی صحت اور علاج معالجے کیلئے اپنی آمدن کا اوسطاً 37فیصد ادویات کی خرید اری اور ڈاکٹر حضرات کی فیسوں پر خرچ کر دیتا ہے۔لیکن اس کے باوجود جعلی اور جان لیوا غیر معیاری ادویات اس کے وجود کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہیں۔

اس کے علاوہ سرکاری ہسپتالوں میں لیبارٹری ٹیسٹ کی سہولت اور دوائی کا نہ ہونا معمول کی بات ہے۔حالانکہ سرکاری خزانے سے ہسپتالوں کے لئے باقاعدہ دوائیاں خریدی جاتی ہیں اور پھر یہی دوائیاں میڈیکل سٹوروں پر بکتی ہوئی بھی دکھائی دیتی ہیں، نیز دوائیاں خریدتے ہوئے بھی مخصوص میڈیکل کمپنیوں کو ہی نوازا جاتا ہے اور دوائیاں لکھتے ہوئے بھی ڈاکٹر حضرات اور میڈیکل کمپنیوں کے درمیان ہمدردی اور بھائی چارے کی فضا قائم رہتی ہے۔یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ ایمرجنسی میں ڈاکٹر اور دوائی دونوں ہی ناپید ہوتے ہیں۔جیسا کہ گزشتہ دنوں لاڑکانہ میں کتے کے کاٹنے کی ویکسین نہ ملنے کی وجہ سے 10سالہ بچہ جاں بحق ہوگیا، بچے کے والد صفدر ابڑوکے مطابق بچے کو شکارپور، سلطان کوٹ اور دیگر مقامات پر لے کر جایا گیا لیکن کہیں بھی ویکسین نہیں تھی۔ایسے واقعات ہر روز پیش آتے ہیں لیکن ہمارے ہاں کون سا ادارہ ہے جو ان فضول مسائل کو حل کرنے کی سعی کرے۔

ویسے بھی آپ جائیں اور بچے کے والد سے پوچھیں کہ بچے کی موت کاذمہ دار کون ہے !؟تو والد یہی جواب دے گا کہ کوئی نہیں بس یہ اللہ کی مرضی تھی۔

مزے کی بات یہ ہے کہ گزشتہ دنوں مجھے ایک بینک اکاونٹ کھلوانا پڑا۔ پہلے دن ہی ایک نامی گرامی بینک کی معروف برانچ اور مشہور شہر میں ڈیڑھ گھنٹہ بیٹھ کر صرف بابو صاحب کا انتظار کرنا پڑا کہ وہ آکر اکاونٹ کھولیں۔ اس کے بعد چیک بک لینے کے لئے میں تین مہینوں میں چار مرتبہ اس بینک میں گیا لیکن وہ بابو صاحب ہر مرتبہ یا ساتھ والے کمرے میں ہوتے تھے اور یا پھر کھانا کھانے گئے ہوتے تھے۔اتفاق کی بات ہے کہ میرے پاس بھی ہر دفعہ ڈیڑھ گھنٹہ نہیں ہوتا تھا لہذا پندرہ بیس منٹ انتظار کرنے کے بعد خالی ہاتھ واپس چلا آتاتھا۔ اب اگر کوئی مجھ سےبھی پوچھتا ہے کہ آپ نے وہ چیک بک اٹھائی تھی تو میں بھی یہی جواب دیتا ہوں کہ بس جی اللہ کی مرضی نہیں تھی۔

جس معاشرے میں ہر ظلم، ہر جرم اورہربدی کو نعوذباللہ خدا کی مرضی کہہ کر ٹال دیا جاتا ہو اس معاشرے میں حادثات کے محرکین کا تعین نہیں ہوسکتا،ہلاکتوں کے ذمہ داروں کو کٹہرے میں نہیں لایا جاسکتا اور سرکاری خزانے سے ٹی اے، ڈی اے اور مراعات وصول کرنے والوں کا محاسبہ نہیں ہوسکتا۔حالات بدلنے کیلئے اب عوام کو اپنے مقتولین کے سرہانے صرف آنسو بہانے کے بجائے قاتلوں کو قاتل کہنا ہوگا۔اس معاشرے کو اب ماننا پڑے گا کہ ہر مقتول کا قاتل ہوتا ہے اور ہر قاتل کے خلاف قانونی کارروائی ہونی چاہیے۔



نذر حافی

[email protected]
V⭕N
وائس آف نیشن

13/10/2020

بہتا پانی فطرت کی خو ب صور تی کا عکا س ہے ۔

04/10/2020

Beautiful waterfall in kumrat valley

25/08/2020
نمک کا شہرکھیو ڑہ
16/07/2020

نمک کا شہر
کھیو ڑہ

Neelum Valley A paradise on earthNeelum is a very beautiful place in Kashmir It is located at 152 km from Islamabad, Cap...
28/06/2020

Neelum Valley
A paradise on earth
Neelum is a very beautiful place in Kashmir
It is located at 152 km from Islamabad, Capitol of Pakistan.
Neelum river flows through this mountainous area known for its wonderful beauty.
Best time to visit Neelum Valley is from March to October.
Visitable places in Neelum Valley
Dhani Noseri waterfall
Kutton Jagran Valley
Karen Neelum Valley
Sharda
Arrang Kel
Chitta khatta lake
Toa Butt
Besides these places there are a lot of places to visit in Neelum Valley.
Indeed whole valley is a piece of beauty and peace.

To discover and enjoy beauty of nature let us travel .
26/06/2020

To discover and enjoy beauty of nature let us travel .

A good news for Tourism Sector of Gilgit BaltistanGovernment of Gilgit Baltistan has decided to open Controlled Tourism ...
22/06/2020

A good news for Tourism Sector of Gilgit Baltistan
Government of Gilgit Baltistan has decided to open Controlled Tourism in Gilgit Baltistan with strict implementation of SOPs

1. Mask is compulsory during travel.
2. Covid Negative Report not older than 07 Days along with Hotel Reservation is most important.
3. Hoteliers Tour operators and transporters would submit the undertaking to Tourism Department through respective Associations to open their Businesses.
SULTAN TOURS
03016277993

Address

F/10 Mark
Islamabad

Telephone

+923016277993

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Sultan Travel posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share