Beautiful Pakistan

Beautiful Pakistan Love Pakistan

خوش آمدید اس فیس بک پیج پر آپ کو ملے گا پاکستان کے متعلق دلچسپ فنی اور مزاحیہ ویڈیوز کا دلچسپ مجموعہ اگر آپ کو پاکستانی ثقافت مزاح اور روزمرہ زندگی پر مزے دار شارٹ ویڈیوز پسند ہیں، تو یہ فیس بک پیج آپ کے لیے بہترین ہے۔

انتہائی ذہین کھلاڑی اینڈ افیشل۔ پاکستان کے تینوں جیتے ہوئے ائی سی سی ایونٹس  کا کوچ اور مینجر۔ یہ کوئی چھوٹی بات نہیں لی...
21/12/2024

انتہائی ذہین کھلاڑی اینڈ افیشل۔
پاکستان کے تینوں جیتے ہوئے ائی سی سی ایونٹس کا کوچ اور مینجر۔
یہ کوئی چھوٹی بات نہیں لیکن کبھی اس کی کامیابیوں کے قصے نہیں لکھے گئے تو سوچا آج اس لیجنڈ کا حق اور اپنی ذمداری ادا کر کے ذہنی اطمینان حاصل کر سکوں ۔
پاکستان کی ون ڈے کی ٹیم کا سب سے پہلا کپتان اور سب سے پہلا میچ جیتنے والا کپتان۔ 1992 کی ٹیم کا کوچ اور مینیجر۔ ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ 2009 کی فاتح ٹیم کا کوچ اور 2017 کی چیمپینز ٹرافی کو جیتنے والی ٹیم کا مینجر۔ یہ شخص اتنا لکی تھا یا اتنا قابل لیکن جو بھی ہے اس کی کامیابیوں کو اگنور نہیں کیا جا سکتا۔
واحد پاکستانی جو انڈیا کی کسی ٹیم کا کوچ رہا ہے ۔ یہ 2004 میں رانجی ٹرافی میں پنجاب کی ٹیم کا کوچ تھا۔ اور ایک لمبا عرصہ تک انگلش کاؤنٹی سرے کے کوچ بھی رہے۔
ایک شاندار کھلاڑی جو بنیادی طور پر ایک بالر تھا لیکن اوول کے تاریخی میدان میں آصف اقبال کے ساتھ نائنتھ وکٹ میں 190 کی پارٹنر شپ کا ریکارڈ قائم کیا جو 30 سال تک برقرار رہا۔
مجموعی طور پر 47 ٹیسٹ کھیلے اور 136 وکٹیں حاصل کی ایک سینچری سکور اور آٹھ فٹیاں بنائیں۔
ون ڈے انٹرنیشنل میچوں میں پاکستان کی کپتانی کی اور ان کا یہ ریکارڈ ہے کہ صرف ایک میچ ہی ہارے ۔۔

بوڑڈ میں ہر دور میں کسی نہ کسی عہدے پر رہنے کی وجہ سے تنقید کی زد میں رہے لیکن ان کی سلیکشن میرٹ پر ہوتی تھی اور یہ اس کے حقدار بھی تھے اور ایسے لوگوں سے بوڑڈ کو فائدہ اٹھانا اچھی بات ہوتی ہے۔
سر ہم آپ کے احسان مند رہیں گے ۔۔

کیا آپ نے کبھی بابر اعظم کو کور ڈرائیو مارتے ہوئے آوٹ ہوتے دیکھا ہے؟ نہیں ناںاور دوسری طرف ورات کوہلی 11 بار زیادہ کور ڈ...
21/12/2024

کیا آپ نے کبھی بابر اعظم کو کور ڈرائیو مارتے ہوئے آوٹ ہوتے دیکھا ہے؟ نہیں ناں
اور دوسری طرف ورات کوہلی 11 بار زیادہ کور ڈرائیو مارتے ہو سلپ کیچ ہوا ہے اور اس بار ورات دو یا شاید تین مرتبہ ٹیسٹ میں اسی طرح آوٹ ہوا اور وہاں کمنٹیٹر نے بھی بابر کا تذکرہ کیا کہ بابر انتہائی کلیئر اور صاف کور ڈرائیو مارتے ہیں جب کہ ورات کی کمزوری ہی یہی ہو وہ اکثر اسی بال پر آوٹ ہوجاتے ہیں
ورات انتہائی اچھا پلیئر ہے پریشر میں کھیلنا جانتا ہے میچ ونر ہے لیکن یہ کہنا کہ وہ بابر سے اچھا کور ڈرائیو مارتے ہیں یہ زیادتی ہے
آمنہ شہزاد 🥰 🇵🇰 بشکریہ

یار اچھا آئیڈیا ہے
21/12/2024

یار اچھا آئیڈیا ہے

آئس یا ( شیشہ) کیا ہے ؟آج کل ایسے فروخت ہوتا ہے جیسے الو پیاز اور ٹماٹرآئس ایک ایسا نشہ ہے جس کے پہلی بار استعمال سے انس...
21/12/2024

آئس یا ( شیشہ) کیا ہے ؟

آج کل ایسے فروخت ہوتا ہے جیسے الو پیاز اور ٹماٹر
آئس ایک ایسا نشہ ہے جس کے پہلی بار استعمال سے انسان کے اندر خوشی کے ہارمونز انتہائی ایکٹیو ھو جاتے ہیں۔
جس سے انسان انتہائی خوشی محسوس کرتا ہے۔
آئس کا نشہ 36 سے 72 گھنٹے تک ہوتا ہے۔
اور وہ انسان 72 گھنٹوں تک جاگتا رہتا ہے۔
پہلی دفعہ انسان کو آئس استعمال کرنے سے جو لذت اور خوشی محسوس ہوتی ھے وہ آہستہ آہستہ کم ہو جاتی ہے۔
اور اس کے ساتھ انسان آئس کی ڈوز پے ڈوز بڑھاتا جاتا ہے تاکہ وہ پہلے والی خوشی محسوس کر سکے۔
کسی بھی نشے سے انسان کے اندر رشتے کی تمیز نہیں رہتی مگر آٸس ایک خطرناک چیز ھے جو وقت کے ساتھ ساتھ انسان کی ہڈیوں کو پکڑ لیتی ہے۔
آئس استعمال کرنے والے انسان پر بھروسہ کرنا بیوقوفی ہے۔
آئس استعمال کرنے والے انسان کے ہاتھوں سے کسی بھی وقت کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش آسکتا ہے جب وہ نشے کی حالت میں ہو۔
پوسٹ لگانے کا مقصد یہ ہے کہ نوجوان نسل اس سے دور رہیں اپنے اور اپنے پیاروں کے خاطر ۔ اب ھم سب کا فرض بنتا ھے کہ اس ناسور کے خلاف آواز اٹھائیں.

21/12/2024
ابرار احمد: ایک عالمی پاکستانی ویلاگر جو لاکھوں لوگوں کو متاثر کر رہے ہیںابرار احمد پاکستان کے معروف بین الاقوامی ویلاگر...
20/12/2024

ابرار احمد: ایک عالمی پاکستانی ویلاگر جو لاکھوں لوگوں کو متاثر کر رہے ہیں

ابرار احمد پاکستان کے معروف بین الاقوامی ویلاگرز میں سے ایک ہیں، جو اپنی منفرد کہانی سنانے کے انداز اور مہم جوئی کی روح کے ذریعے دنیا بھر کے ناظرین کے دل جیت رہے ہیں۔ ان کا مواد سفر، ثقافت، طرزِ زندگی اور کھانوں پر مبنی ہوتا ہے، جو مختلف ممالک کی جھلکیاں پیش کرتا ہے، لیکن اس کے ساتھ ساتھ وہ اپنی پاکستانی شناخت سے بھی جڑے رہتے ہیں۔

ابرار کی خاص بات یہ ہے کہ وہ عالمی تجربات کو اپنے ناظرین کے لیے قابلِ فہم اور قریب تر بنا دیتے ہیں۔ چاہے وہ ترکی کی مصروف گلیوں میں گھوم رہے ہوں، تھائی لینڈ کے پرسکون ساحلوں پر لطف اندوز ہو رہے ہوں، یا یورپ کی رنگا رنگ ثقافت میں ڈوبے ہوئے ہوں، ہر وی لاگ ایک مکمل تجربہ فراہم کرتا ہے۔ ابرار مختلف ثقافتوں کو اجاگر کرتے ہوئے اتحاد اور خوبصورتی کی قدردانی کو فروغ دیتے ہیں۔

ابرار کی کامیابی صرف نئے مقامات کی سیر تک محدود نہیں، بلکہ یہ لوگوں کے ساتھ تعلق قائم کرنے پر بھی مبنی ہے۔ وہ مقامی لوگوں سے بات چیت کرتے ہیں، ان کی روایات کو سیکھتے ہیں، اور ہر مقام کی انسانی پہلوؤں کو نمایاں کرتے ہیں۔ ان کے وی لاگز ناظرین کو بڑے خواب دیکھنے، زیادہ سفر کرنے، اور مختلف ثقافتوں کو اپنانے کی ترغیب دیتے ہیں۔

بین الاقوامی سفر کے باوجود، ابرار اپنے وطن کو کبھی نہیں بھولتے۔ وہ اکثر پاکستان کے ثقافتی ورثے کو فروغ دینے والا مواد شیئر کرتے ہیں، جس کا مقصد عالمی تاثر کو بدلنا اور سیاحت کو فروغ دینا ہوتا ہے۔ عالمی تلاش اور قومی فخر پر مبنی ان کی توجہ انہیں پاکستانی ثقافت کا حقیقی سفیر بناتی ہے ۔
WildLens by Abrar 😊🤍

عجیب منطق ہے پاکستانیوں کی ۔۔۔ ایک بیٹسمین ہے جو اپنی ہی ٹیم کے باقی پانچ سے اچھا ہے ۔ اور ورلڈ کے اچھے اچھے بیٹسمینوں س...
20/12/2024

عجیب منطق ہے پاکستانیوں کی ۔۔۔ ایک بیٹسمین ہے جو اپنی ہی ٹیم کے باقی پانچ سے اچھا ہے ۔ اور ورلڈ کے اچھے اچھے بیٹسمینوں سے اوپر ہے ۔

اور ہم باقی بیٹسمینوں کو اچھا کھیلنے پہ زور نہیں دیتے ۔ ایڑی چوٹی کا زور لگا رہے ہیں کہ اس کو تو نکالیں باہر۔

سچ ہے کہ اگر تنزلی کے شکار کسی معاشرے میں کسی بھی فیلڈ میں کوئی بڑا نام پیدا ہو جائے تو باقی سارے اس کو کھینچ کر نیچے لانے میں لگ جاتے ہیں ۔ باقیوں کو اس کے لیول پر جانے کی ترغیب نہیں دیتے

ابھی حالیہ ٹور میں ایک اور بہت اچھا ٹیلنٹ "عبداللہ شفیق" جو دوسرا بابر اعظم بن سکتا ہے ۔ ٓاوٹ ٓاف فارم ہے کسی نے اس کی بات نہیں کی ویسے تو یہ بہت اچھی بات ہے کہ اس کے پیچھے ہی نہیں پڑ گئے لیکن اس کا ذکر تک نہیں اور بابر کے اچھے سکور پر بھی کوئی نہ کوئی بہانہ کرکے ہاتھ صاف کر رہے ہیں ۔

منقول

جمعہ المبارک
20/12/2024

جمعہ المبارک

تیڈے سر دی شاکر چھاں ہاں میں 🍂جڈاں ویساں ڈھل تیکوں یاد آساں 🍁
19/12/2024

تیڈے سر دی شاکر چھاں ہاں میں 🍂
جڈاں ویساں ڈھل تیکوں یاد آساں 🍁

وہ ایک بندر پیدا ہوا تھا لیکن مکینیکل ٹیکنیشن بن گیا جیک ایک بابون ہے جس نے 1881 سے 1890 کے درمیان جنوبی افریقی ریلوے می...
19/12/2024

وہ ایک بندر پیدا ہوا تھا لیکن مکینیکل ٹیکنیشن بن گیا
جیک ایک بابون ہے جس نے 1881 سے 1890 کے درمیان جنوبی افریقی ریلوے میں کام کیا۔ اسے روزانہ بیس سینٹ اور ہفتے میں آدھی بوتل بیئر ملتی تھی، جیک بابون نے کوئی غلطی نہیں کی اور وہ ایک ماہر تھا۔ جیمز ویڈ کا وہ ریلوے سگنل مین ہے جس نے ایک حادثے میں اپنی ٹانگیں کھو دی ہیں، اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ، بیبون سگنلز کو سنبھالنے کے قابل ہو گیا۔ ان کی نگرانی میں، اس نے قابل ذکر درستگی کا مظاہرہ کیا اور اپنی نو سال کی خدمت کے دوران جیک کی شہرت میں اضافہ ہوا، جب 1890 میں جیک دی بندر کی موت ہوئی تو اس کی کھوپڑی کو گراہم ٹاؤن، ساؤتھ کے البانی میوزیم میں محفوظ کر لیا گیا۔ افریقہ، ریلوے نظام میں ان کی غیر معمولی شراکت کے اعتراف میں محفوظ کیا
ترجمہ
دعا ملک

شیر علی چراغ نورپور تھل کا ایک گمنام پنجابی شاعر....استاد اورنگزیب کارلو صاحب کی شاگردی میں بیس سال قبل شاعری کا آغاز کی...
18/12/2024

شیر علی چراغ
نورپور تھل کا ایک گمنام پنجابی شاعر....
استاد اورنگزیب کارلو صاحب کی شاگردی میں بیس سال قبل شاعری کا آغاز کیا.
شیر علی چراغ واہ واہ کا قائل نہیں ہے اسلئے مشاعروں سے اکثر کتراتا ہے اور اپنے ذوق کی خاطر قلم آزمائی کرتا ہے.
حالات کی چکی میں پسنے والا شیر علی اس مقام تک نہ پہنچ سکا جسکا وہ حقدار تھا.
سویں سنج توں نام بے نام تھیااۓ
ھاسے اصل نصیب دے کسے

اکاں سیئت بے سیتی جاگی نئیں
جھگے اجڑ کے وت نئیں وسے

ڈنگ چار #چراغ جوانی دے
انج چکر عجیب اچ پھسے

اج کول اے ترکہ غربت دا
کہندی جرت اے آنڑ کے کھسے...؟؟؟

بچپن میں یہاں پکڑے جانا ایسا ہی تھا جیسے آپ لاش ٹھکانے لگا رہے ہوں، اور المیہ یہ تھا کہ ابھی ٹوکن ختم بھی نہیں ہوتا تھا ...
18/12/2024

بچپن میں یہاں پکڑے جانا ایسا ہی تھا جیسے آپ لاش ٹھکانے لگا رہے ہوں، اور المیہ یہ تھا کہ ابھی ٹوکن ختم بھی نہیں ہوتا تھا لیکن تھپڑوں کی بارش میں بیچ میں چھوڑ کر جانا پڑتا تھا، تب اس ملال سے بڑا کوئی ملال نہیں تھا کہ آپ روتے ہوئے جا رہے ہوں اور ایک بچہ خوشی سے وہیں سے آپکی گیم سنبھال لے جیسے اسکے ہاتھ فری کا کوئی خزانہ لگ گیا ہو.
بچن کی یادیں ❤
کچھ پرانی یادیں

پاکستان میں فیس بک مونیٹائیز کیوں بند ہے؟1. **قانونی اور ریگولیٹری مسائل**پاکستان میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے لیے مختلف...
18/12/2024

پاکستان میں فیس بک مونیٹائیز کیوں بند ہے؟

1. **قانونی اور ریگولیٹری مسائل**
پاکستان میں سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے لیے مختلف قانونی اور ریگولیٹری چیلنجز ہیں۔ حکومت نے کئی بار سوشل میڈیا کمپنیوں پر سخت قوانین نافذ کیے ہیں، جیسے کہ ڈیٹا پرائیویسی، مواد کی نگرانی اور سینسرشپ۔ ان قوانین کے باعث فیس بک اور دیگر کمپنیاں پاکستان میں اپنی مونیٹائزیشن کی سہولتیں مکمل طور پر فراہم کرنے میں احتیاط کرتی ہیں۔

2. **سیکیورٹی اور محتاط حکومتی پالیسی**
پاکستان کی حکومت سوشل میڈیا پر نشر ہونے والے مواد کی نگرانی کرتی ہے اور سیکیورٹی وجوہات کی بنا پر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پابندیاں عائد کر سکتی ہے۔ فیس بک کی مونیٹائزیشن کے لیے، حکومت کے ساتھ ہم آہنگی کی ضرورت ہوتی ہے، جو پاکستان میں کبھی مکمل طور پر واضح نہیں ہوئی۔

3. **مونیٹائزیشن پروگرامز کی دستیابی**
فیس بک نے دنیا کے مختلف حصوں میں اپنے مونیٹائزیشن پروگرامز جیسے "Ad Breaks" اور "Fan Subscriptions" کو متعارف کرایا ہے، لیکن یہ پروگرام بعض ممالک میں ہی دستیاب ہیں۔ پاکستان میں ان پروگرامز کا آغاز نہیں ہوا، کیونکہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو مختلف مارکیٹوں میں مقامی اشتہاری ڈیمانڈ، صارفین کی تعداد، اور ان کے حکومتی ضوابط کا جائزہ لینا پڑتا ہے۔

4. **محدود اشتہاری مارکیٹ**
پاکستان میں اشتہارات کا مارکیٹ سائز دوسرے ترقی یافتہ ممالک کی نسبت چھوٹا ہے، جس کی وجہ سے کمپنیوں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے میں مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ فیس بک کی مونیٹائزیشن کا انحصار اشتہاری آمدنی پر ہوتا ہے، اور جب تک اشتہاری کمپنیاں اس مارکیٹ میں زیادہ دلچسپی نہ لیں، فیس بک پاکستان میں اپنی مونیٹائزیشن سروسز کو مکمل طور پر متعارف نہیں کراتا۔

5. **مقامی معیشت کی صورتحال**
پاکستان کی معیشت اور اس کے صارفین کی خریداری طاقت دیگر ترقی یافتہ ممالک کی نسبت کمزور ہو سکتی ہے، جس کے باعث فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی مونیٹائزیشن میں پاکستان ایک مشکل مارکیٹ کے طور پر نظر آتا ہے۔

6. **پاکستانی کرنسی اور پے منٹ گیٹ ویز**
پاکستانی کرنسی (روپیہ) اور بینکنگ سسٹم کی بین الاقوامی سطح پر قبولیت بھی ایک چیلنج ہو سکتی ہے۔ فیس بک کی مونیٹائزیشن کے لیے پیسے کا لین دین عالمی سطح پر ہونا ضروری ہوتا ہے، اور پاکستان کے لیے بین الاقوامی پے منٹ گیٹ ویز کی کمی اس عمل کو سست کر سکتی ہے۔

نتیجہ:
فیس بک پاکستان میں اپنی مونیٹائزیشن کی سہولتیں متعارف کرانے کے لیے حکومتی قوانین، مقامی مارکیٹ کی ضروریات، اور عالمی اقتصادی حالات کا جائزہ لے رہا ہے۔ جب تک یہ مسائل حل نہیں ہوتے، فیس بک پاکستان میں مکمل طور پر مونیٹائز نہیں ہو پائے گا۔
بشکریہ چیٹ جی ٹی پی

11 دسمبر پہاڑوں کا عالمی دن 🏔️ پاکستان اور دنیا بھر کے خوبصورت پہاڑوں کا مجموعہ پاکستان کی حیرت انگیز  اور خوبصورت چوٹیا...
18/12/2024

11 دسمبر پہاڑوں کا عالمی دن 🏔️
پاکستان اور دنیا بھر کے خوبصورت پہاڑوں کا مجموعہ
پاکستان کی حیرت انگیز اور خوبصورت چوٹیاں ایک تھریڈ کی صورت میں

کے۔ٹو کتنا ضدی ہے؟؟ 1953 میں ایک امریکن کوہ پیماہ George Bell نے K-2 سے شکست کھانے کے بعد ایک عیجب و غریب بیان دیا۔اس نے...
18/12/2024

کے۔ٹو کتنا ضدی ہے؟؟
1953 میں ایک امریکن کوہ پیماہ George Bell نے K-2 سے شکست کھانے کے بعد ایک عیجب و غریب بیان دیا۔اس نے اس پہاڑ کو The Savage Mountain کا نام دیا اور کہا کے اس پہاڑ کا سر کیا جانا ناممکن ہے۔اس دنیا میں 8000 میٹر کی کل 14 چوٹیاں موجود ہیں جن میں سے 5 پاکستان ،8 نیپال اور ایک چوٹی چائینہ میں واقع ہے۔ 1856 میں برٹیش سرکار نے ایک Trigonmetrical سروے کے دوران ان 5 چوٹیوں کوK5,K4,K3,K2,K1 کا نام دیا۔انھی پانچ چوٹیوں میں دنیا کی دوسری بلند ترین اور پہلی خطرناک ترین چوٹی K2 بھی شامل ہے۔اسکو دنیا خطرناک ترین چوٹی اس لیے بھی کہا جاتا ہے کیونکہ اس پہ مرنے والوں کی تعداد دنیا کی بلند تریں چوٹی ماوئنٹ ایوریسٹ سے کہیں زیادہ ہے۔شروع شروع میں K2 کو سر کرنے میں سب سے بڑی مشکل یہ تھی کہ K2 پہ جانے کا صیح راستہ کسی شخص کو معلوم نہ تھا۔K2 کو سر کرنے کی پہلی کوشیش 1902 میں Victor wessely اور اس کی ٹیم نے کی انہوں نے کے۔ٹو کو شمال مشرق کے ڈھلوانی راستے سے سر کرنے کی کوشیش کی لیکن 68 دن کی انتھک محنت کے بعد یہ لوگ صرف K2 بیس کیمپ یعنی 5000 سے 6000 میٹر بلندی تک ہی پہنچ سکے۔اس مہم سے واپسی پر انھوں نے صرف اتنا کہا کہ اس مہم میں نہ تو کسی انسان کو اور نہ ہی Beast کو کوئی نقصان پہنچا۔انھوں نے اس پہاڑ کے لیے Beast کا لفظ استعمال کیا۔K2 کو سر کرنے کی دوسری کوشیش 1909 میں کی گئی لیکن یہ لوگ بھی بیس کیمپ سے آگے نہ جا سکے۔واپسی پر ان کے ٹیم لیڈر Duke نے کہا K2 Would never be climbed یعنی کے۔ٹو کبھی سر نہیں ہو پاے گا۔کے۔ٹو کو سر کرنے میں سب سے اہم کردار ایک امریکن کوہ پیما Charles Houston نے ادا کیا۔اس کے۔ٹو کا پاکستان کی طرف سے جانے والا مغرابی راستہ جسے آجکل Abruzzi روٹ کہا جاتا ہے دریافت کیا۔اس نے کہا کہ کے-ٹو کو سر کرنے کا یہ راستہ سب سے آسان اور پریکٹیکل ہے۔1939 میں Dudly Wolfe اور اس کی ٹیم اس راستہ سے پہلی بار کے۔ٹو پر 8000 میٹر کی بلندی جہاں پہ آجکل کیمپ 4 ہوتا ہےاس تک پہنچے۔لیکن اس سے آگے کے۔ٹو کی چوٹی کی طرف جاتے ہوے ان کے ٹیم ممبرز اس پہاڑ پر کہیں کھو گئے اور ان کو ناکام واپس آنا پڑا۔1953 میں پھر ایک بار Charles Houston اور اس کی ٹیم نے K2 کو سر کرنے کی کوشیش کی لیکن ان کے ساتھ بھی وہی ہوا جو Dudly Wlofe کی ٹیم کے ساتھ ہوا تھا۔مشہور زمانہ کوہ پیماہ George Bell بھی اس بار ان کے ساتھ تھے لیکن اس مہم میں ایک Frost Bite کی وجہ سے ان کو اپنی ایک ٹانگ کٹوانی پڑی۔K2 کو پہلی مرتبہ کامیابی سے کرنے کا سہرا اٹلی کے دو کوہ پیماوں کے سر جاتا ہے۔انھوں نے پہلی مرتبہ31جولائی 1954 میں کے۔ٹو کو کامیابی سے سر کیا۔اس مہم میں ان کے ساتھ پاکستانی کوہ پیماہ کرنل عطا محمد اور ہنزا کا ایک پورٹر عامر مہدی بھی شامل تھا۔انھوں نے ان کوہ پیماوں کا سامان 8000 میٹر بلندی تک پہنچانے میں ان کی مدد کی تھی۔اس مہم سے واپسی پر عامر مہدی کو اپنی ایک ٹانگ کٹوانی پڑی۔کے۔ٹو کو پہلی بار کامیابی سے سر کرنے کے ٹھیک 23 سال بعد جاپان سے آئے ہوئے کوہ پیماوں نے کے۔ٹو کو دوسری مرتبہ کامیابی سے سر کیا۔ان کی اس مہم میں تقریبا 1500 پاکستانی پورٹر شامل تھے۔اس کے علاوہ مشہور پاکستانی کوہ پیماہ اشرف امان بھی ان کے ساتھ تھے۔اشرف امان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ پہلے پاکستانی ہیں جنہوں نے کے۔ٹو کی چوٹی پر اپنے قدم رکھے۔1986 میں پہلی مرتبہ کسی خاتون نے کے۔ٹو کو کامیابی کے ساتھ سر کیا۔اس Polish خاتون کا نام *Wanda* تھا۔اور کے۔ٹو کو سر کرنے کے ٹھیک 8 گھنٹے بعد واپسی پر وہ کے۔ٹو کے انتقام کا شکار بن کر جان کی بازی ہار گئی۔یوں بھی کہا جاتا ہے کہ کے۔ٹو خواتین سے انتقام ضرور لیتا ہے۔
اس کے بعد مختلف ادوار میں مختلف ممالک سے لوگ آتےکچھ کامیابی سے کے۔ٹو کو سر کرتے رہے اور کچھ اس کے غضب کا شکار بنتے رہے۔ کے۔ٹو سے منسلک 3 حادثات کو عالمگیر شہرت حاصل ہوئی اور ان کو *Three Major Disaster* کا نام بھی دیا جاتا ہے۔پہلا حادثہ اگست 1986 میں پیش آیا جس میں 13 کوہ پیماہ اکٹھے کے۔ٹو پر مارے گئے۔دوسرا حادثہ 1995 میں رونما ہوا جب کے۔ٹو کو کامیابی سے سر کرنے کے بعد واپسی پر 6 کوہ پیما جان سے گئے۔تیسرا حادثہ اگست 2008 میں پیش آیا جب کے۔ٹو نے 11 ماہر کوہ پیماوں کی جان لی۔ان حادثات پر مختلف موویز بھی بن چکی ہیں۔
اگر آپ کے۔ٹو کے معتلق موویز دیکھنے کا شوق رکھتے ہیں تو ہالی *وڈ کی یہ 4 موویز آپ کو بہت پسند آئیں گی۔جن میں
K2(1991)
Vertical limit(2001)
The siren of Himalaya(2012)
The Summit(2012)
* شامل ہیں۔ان موویز کو دیکھنے کے بعد آپ کو قدرت کے اس شاہکار کی وسعت اور خدوخال کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔
پاکستان زندہ آباد❤❤

پاکستانیوں ڈرائیوروں کا ایک الگ ہی لیول ہے یار کمال کے انسان ہوتے ہیں چلتے چلتے نصیحت بھی کرتے جاتے ہیں اور عوام کے چہرے...
18/12/2024

پاکستانیوں ڈرائیوروں کا ایک الگ ہی لیول ہے یار کمال کے انسان ہوتے ہیں چلتے چلتے نصیحت بھی کرتے جاتے ہیں اور عوام کے چہرے پے مسکراہٹیں بھی بکھیرتے ہیں

آپ سب کا بہت بہت دل سے شکریہ آپ میرے پیج کو بہت پسند کرتے ہیں
17/12/2024

آپ سب کا بہت بہت دل سے شکریہ آپ میرے پیج کو بہت پسند کرتے ہیں

Address

Shah Faisal Avenue, E-8
Islamabad
67337

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Beautiful Pakistan posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Beautiful Pakistan:

Videos

Share

Category

Beautiful Naran - Pakistan

Naran has a humid continental climate (Koppen Climate Classification Dfb) There is significant rainfall in summers and heavy snowfall in winters. However the trend is changing due to climate change within the region, and for the past few years, Naran is receiving lesser snowfall. Naran is a famous summer destination for people who come here from within Pakistan and abroad to enjoy the weather. The temperature, though, is rising. A few years back, Naran was only accessible in June, but for a few years, accessibility is improving, and the roads are drive-able even in early spring. Naran remains busy in summer, starting earlier, and tourism is extending up to late in the fall. The average annual temperature in Naran is 10.1 °C. The region is Alpine in geography and climate, with forests and meadows dominating the landscape below peaks that reach over 17,000 feet.