09/01/2025
ایک دفعہ رائیونڈ تبلیغی مرکز پہ حاجی عبد الوہاب صاحب نے چائے پر پابندی لگائی کہ لوگ اعمال کے وقت چائے کے سٹالز پر موجود رہتے ہیں۔
یہ خبر پٹھانوں پر کسی قہر کی طرح تھی۔ وہ سب اکھٹے ہوئے۔ مشورہ کیا۔۔ اور ایک وفد ترتیب دیا جو تبلیغی بزرگوں سے ملے، خاص طور پر حاجی صاحب سے ملے اور انکو اپنے فیصلے پر کچھ نظر ثانی کی درخواست کریں۔
جب پٹھانوں کا وفد حاجی صاحب اور بزرگوں سے ملا تو کافی بات چیت کی اور کافی گزارش کی مگر حاجی صاحب تھے کہ امت کے وسیع تر مفاد کے لیے اس بات پر اڑے رہے کہ نہیں، چائے کے سٹال اب کسی بھی صورت رائیونڈ مرکز کی حدود میں نہیں ہونگے۔ بس۔ سب اپنے اعمال میں جڑیں اور جو ناشتے میں چائے بنائیں اُسی سے گزارہ کریں۔۔
پٹھانوں نے جب دیکھا کہ یہ حضرات کسی طور پر چائے کی بحالی پر راضی نہیں اور کوئی گنجائش نہیں نکال رہے تو پھر انکے امیر نے آخر میں بات شروع کی۔۔
" دیکھیں حاجی صاحب ، آپ حضرات نے ہم سے دین کی خاطر ہمارے گھر چھڑوائے، ہم نے لبیک کہا، آپ نے ہم سے ہمارے بیوی بچے، کام کاروبار ، علاقہ ، خاندان چھڑوایا۔۔ ہم نے لبیک کہا۔۔ ہم نے دین کی خاطر شہر شہر، گاؤں گاؤں ، گلی محلے پھرے۔۔ لوگوں کی کڑوی کسیلی باتیں سنیں۔۔ ماریں کھائیں۔۔ اف تک نہ کیا۔۔ مگر اب یہ کیا ظلم ہے یارا۔۔۔ ہم سے چائے بھی چھڑوائی جا رہی ہے۔۔۔
دیکھو حاجی صاحب ۔۔ دین بھی اچھا۔۔ آپ بھی اچھے۔۔ تبلیغ بھی اچھی۔۔ مگر۔۔ ہمارا جواب ہے۔۔۔ "
حاجی صاحب نے جب پٹھان کی باتیں سنی تو بے اختیار ہنسی آگئی ۔۔ اور فرمانے لگے۔۔۔ مطلب تم نہیں ماننے والے۔۔ اچھا بھئی۔۔۔ جاؤ پی لو اپنی چائے۔۔"
Molvies On Bikes