Pakistan Adventure Club

Pakistan Adventure Club We provide economical but quality standard Trips To Explore The Beauty of Pakistan.

18/12/2024

چار سیٹ کے ساتھ ایک سیٹ مفت
ٹرپ کے لیے رابطہ 03127863383
🟧 جمعرات تین دن کے ٹورز
✅ وادی نیلم کشمیر
✅ سوات، کالام، مالم جبہ
12,500 روپے پر ہیڈ اور کپل کے 15,000 پر ھیڈ
🟧 جمعہ پانچ دن ہنزہ، خنجراب کا ٹور
22,000 روپے پر ہیڈ اور کپل کے 25,000 پر ھیڈ
🟧 جمعہ ‏‎‏‎ آٹھ دن ہنزہ، سکردو کا ٹور
33,000 روپے پر ہیڈ اور کپل کے 38,000 پر ھیڈ
🟧 پیر چھ دن سکردو،بلتستان کا ٹور
26,000 روپے پر ہیڈ اور کپل کے 30,000 پر ھیڈ
🟪 ٹرانسپورٹ ، ھوٹل کا خرچہ , ناشتے اور رات کے لذیز کھانے شامل۔
‏تفصیل:
نیلم : https://www.facebook.com/events/410197255393713
سوات : https://www.facebook.com/events/933535854892332
ہنزہ : https://www.facebook.com/events/1286776139013995
سکردو : https://www.facebook.com/events/434984443010904
ہنزہ سکردو: https://www.facebook.com/events/514658371609925

Clients enjoying at Mahudand Lake. Contact us for your trips to Swat - Kalam - Malam JabbaWhatsapp: 0312-7863383
18/12/2024

Clients enjoying at Mahudand Lake. Contact us for your trips to Swat - Kalam - Malam Jabba
Whatsapp: 0312-7863383

Naltar Valley
18/12/2024

Naltar Valley

نانگا پربت دنیا کا سب سے بے رحم پہاڑ جسے “قاتل پہاڑ” کا لقب دیا گیا ہے۔‎پاکستان میں دنیا کی 14 بلند ترین چوٹیوں میں سے 5...
17/12/2024

نانگا پربت
دنیا کا سب سے بے رحم پہاڑ جسے “قاتل پہاڑ” کا لقب دیا گیا ہے۔

‎پاکستان میں دنیا کی 14 بلند ترین چوٹیوں میں سے 5 موجود ہیں، جن میں کے ٹو، گاشر برم اول، براڈ پیک، گاشر برم دوم، اور نانگا پربت شامل ہیں۔
‎نانگا پربت، جو کہ 8126 میٹر (26660 فٹ) بلند ہے، ہمالیہ کے پیشانی پر واقع ہے۔ یہ پہاڑ سیاسی طور پر گلگت بلتستان کے علاقے میں ہے اور ضلع دیامر کے اندر آتا ہے۔
‎ نانگا پربت اپنی قدرتی جلال اور مشکلات کی وجہ سے دنیا بھر کے کوہ پیماؤں کے لیے ایک سحر انگیز چوٹی ہے، جو انہیں اپنی حدود آزمانے کے لیے مجبور کرتی ہے۔ اس پہاڑ کی تاریخ اور اس سے منسلک داستانیں انسان کو اس کے سامنے بے بس ہونے کا احساس دلاتی ہیں، اور یہ پہاڑ اپنے دامن میں ایک ایسی پراسراریت چھپائے ہوئے ہے جو دیکھنے والوں کو ہمیشہ مسحور کیے رکھتی ہے۔
‎نانگا پربت، کو پہلی بار 1953 میں آسٹریا کے کوہ پیما ہرمن بول نے سر کیا تھا۔ اس وقت تک، اس پہاڑ پر کئی مشن ناکام ہو چکے تھے اور بہت سے لوگ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
‎پہلی کوشش 1895 میں ہوئی تھی، جب الفریڈ ممرے نے اسے سر کرنے کی کوشش کی۔ لیکن الفریڈ ممرے اور ان کے ساتھیوں کو نانگا پربت پر پہلی ہی کوشش میں اپنی جان گنوانی پڑی۔ 1953 تک، تقریباً 31 کوہ پیما اپنی جان سے ہاتھ دھو چکے تھے اور نانگا پربت کو "قاتل پہاڑ" کے نام سے جانا جانے لگا تھا۔

‎پاکستانی کوہ پیماؤں میں سے سب سے پہلے نانگا پربت کو سر کرنے کا اعزاز قومی ہیرو، میجر محمد اقبال کو حاصل ہوا۔ انہوں نے 1989 میں اس بلند و بالا چوٹی کو سر کر کے پاکستان کا نام روشن کیا۔ اس کامیابی کے ساتھ ہی وہ نانگا پربت کو سر کرنے والے پہلے پاکستانی کوہ پیما بن گئے۔

‎نانگا پربت کو سب سے زیادہ بار سر کرنے کا اعزاز پاکستانی کوہ پیما **علی سدپارہ** کو حاصل ہے، جنہوں نے اس پہاڑ کو **چار** بار کامیابی سے سر کیا تھا۔ علی سدپارہ ایک انتہائی تجربہ کار اور قابل کوہ پیما تھے جنہوں نے نانگا پربت کو نہ صرف موسم گرما میں بلکہ 2016 میں سردیوں میں بھی سر کیا تھا، جو کہ ایک تاریخی کارنامہ تھا۔

‎علی سدپارہ کی نانگا پربت سے وابستگی اور ان کے اس پہاڑ کو بار بار سر کرنے کی کامیابیاں انہیں کوہ پیمائی کی دنیا میں ایک نمایاں مقام عطا کرتی ہیں۔

‎نانگا پربت کو سر کرنے کے لیے بنیادی طور پر تین اہم راستے ہیں، جو اسے دنیا کے مشکل ترین اور متنوع چیلنجز فراہم کرتے ہیں۔ یہ راستے مختلف سمتوں سے پہاڑ تک پہنچنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں
‎1. **راکیوٹ/کینچن روٹ (Rakhiot/Kinshofer Route)**:
‎ - یہ نانگا پربت کا سب سے زیادہ استعمال ہونے والا اور نسبتاً آسان راستہ سمجھا جاتا ہے۔ یہ راستہ پہاڑ کی شمالی جانب سے گزرتا ہے اور راکیوٹ گلیشیئر سے شروع ہوتا ہے۔ 1953 میں ہرمن بوہل نے اسی راستے سے پہلی بار نانگا پربت کو سر کیا تھا۔

‎2. **دیامیر فیس (Diamir Face)**:
‎ - یہ راستہ نانگا پربت کی مغربی جانب سے گزرتا ہے۔ یہ دیامیر ضلع سے شروع ہوتا ہے اور راکیوٹ روٹ کے بعد دوسرا سب سے زیادہ استعمال ہونے والا راستہ ہے۔ 1962 میں ایک جرمن-پاکستانی ٹیم نے اسی راستے سے پہاڑ کو سر کیا تھا۔

‎3. **روپال فیس (Rupal Face)**:
‎ - یہ راستہ نانگا پربت کی جنوبی جانب سے گزرتا ہے اور اسے دنیا کا سب سے بڑا اور مشکل ترین پہاڑی چہرہ مانا جاتا ہے۔ یہ راستہ انتہائی دشوار اور خطرناک ہے، اور اس کے ذریعے پہاڑ کو سر کرنے کے لیے زبردست مہارت اور طاقت درکار ہوتی ہے۔ 1970 میں، مشہور کوہ پیما رین ہولڈ میسنر (Reinhold Messner) اور اس کے بھائی گونتر میسنر (Günther Messner) نے اس راستے سے چڑھائی کی تھی۔

‎یہ تینوں راستے اپنی نوعیت اور مشکلات کے اعتبار سے منفرد ہیں، اور کوہ پیما ان میں سے کسی بھی راستے کا انتخاب کرتے ہوئے اپنی مہارت، تجربہ، اور تیاری کے مطابق نانگا پربت کو سر کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

‎رین ہولڈ میسنر اور ان کے بھائی گونتر میسنر نے 1970 میں نانگا پربت کو روپال فیس کے ذریعے سر کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے یہ کارنامہ انجام دیا اور نانگا پربت کی چوٹی تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے، لیکن اس مہم کا انجام ایک المناک حادثے پر ہوا۔

‎چوٹی سر کرنے کے بعد، نیچے اترتے وقت گونتر میسنر کی طبیعت خراب ہو گئی۔ ان دونوں بھائیوں نے زیادہ محفوظ اور آسان راستہ اختیار کرنے کی کوشش کی، مگر حالات انتہائی خطرناک ہو گئے۔ رین ہولڈ نے اپنے بھائی کو بچانے کی پوری کوشش کی، مگر گونتر میسنر برفانی تودے کی زد میں آ کر لاپتہ ہو گئے اور ان کی موت ہو گئی۔

‎گونتر کی لاش کو کئی سالوں تک نہیں مل سکی، اور یہ ایک بڑی معمہ بن گئی۔ بالآخر، 2005 میں، گونتر میسنر کے باقیات نانگا پربت کے دیامیر فیس کے قریب پائے گئے، جس نے ان کی موت کی تصدیق کی۔

‎رین ہولڈ میسنر نے نانگا پربت کو سر تو کر لیا تھا، مگر اپنے بھائی کی موت کے صدمے نے ان پر گہرا اثر ڈالا۔ بعد میں انہوں نے اس مہم کے بارے میں کتابیں بھی لکھیں اور اس حادثے کے بارے میں تفصیل سے بیان کیا۔ ان کی یہ مہم کوہ پیمائی کی تاریخ میں ایک انتہائی دشوار اور دلخراش واقعات میں شمار کی جاتی ہے۔

14/12/2024

Best partner during travel - Chai

کس کس کو سردیوں میں اکثر چائے کی طلب رہتی ہے؟

‏21 صدی کا ابن بطوطہ‏پاکستان کا سب سے بڑا بائیکر سیاح جو دنیا کہ کونے کونے تک اپنی بائیک پہ پہنچا ہے‏کون کون جانتا ہے اب...
13/12/2024

‏21 صدی کا ابن بطوطہ

‏پاکستان کا سب سے بڑا بائیکر سیاح جو دنیا کہ کونے کونے تک اپنی بائیک پہ پہنچا ہے

‏کون کون جانتا ہے ابرار کو؟

‏Abrar Hassan, who runs his channel under the name of WildLens by Abrar

13/12/2024

Enjoy Sky Cycling with our Trip to Swat - Kalam - Malam Jabba every week.
Whatsapp: 0312-7863383

*پی آئی اے نے یورپ کے لیے پروازوں کی بکنگ شروع کردی*‏پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائن ( پی آئی اے ) نے یورپ کے لیے پروازوں کی ...
12/12/2024

*پی آئی اے نے یورپ کے لیے پروازوں کی بکنگ شروع کردی*

‏پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائن ( پی آئی اے ) نے یورپ کے لیے پروازوں کی بکنگ شروع کردی۔

‏ذرائع پی آئی اے کے مطابق 4 سال بعد پی آئی اے کی پیرس کے لیے پہلی پرواز جنوری 2025 میں روانہ ہوگی۔ پی آئی اے نے پیرس کیلئے پرواز 10 جنوری کیلئے بک کرنا شروع کردی۔ پرواز پی کے 719 دس جنوری کی صبح گیارہ بجے اسلام آباد سے پیرس کے لیے روانہ ہو گی۔

🚨‏شارک مچھلی انٹرنیٹ کیبل کاٹنے گھر سے نکل پڑی۔*سمندری ذرائع*
23/11/2024

🚨‏شارک مچھلی انٹرنیٹ کیبل کاٹنے گھر سے نکل پڑی۔

*سمندری ذرائع*

‏کس کس نے ڈرائیونگ یہاں سے شروع کی تھی؟ 😃
22/11/2024

‏کس کس نے ڈرائیونگ یہاں سے شروع کی تھی؟ 😃

Motorways CloseGT Road CloseBus Services CloseFrom Tomorrow Internet CloseWelcome to Pakistan
22/11/2024

Motorways Close
GT Road Close
Bus Services Close
From Tomorrow Internet Close

Welcome to Pakistan

‏جو کر نہ سکا لاہور سے محبت ‏وہ خاک کرے گا کسی اور سے محبت
21/11/2024

‏جو کر نہ سکا لاہور سے محبت
‏وہ خاک کرے گا کسی اور سے محبت

Mahudand Lake
19/11/2024

Mahudand Lake

خپلو فورٹ، جسے “خپلو پیلس” بھی کہا جاتا ہے، گلگت بلتستان کے علاقے ضلع گانچھے میں واقع ہے اور یہ شمال کی تاریخی عمارتوں م...
17/11/2024

خپلو فورٹ، جسے “خپلو پیلس” بھی کہا جاتا ہے، گلگت بلتستان کے علاقے ضلع گانچھے میں واقع ہے اور یہ شمال کی تاریخی عمارتوں میں سے ایک ہے۔ یہ قلعہ بلتستان کے خوبصورت وادیوں میں، دریائے شیوک کے کنارے واقع ہے اور اس کی تعمیر کے ساتھ علاقے کی تاریخ اور ثقافت کی جھلک نمایاں ہے۔
خپلو فورٹ کی تعمیر 19ویں صدی کے اوائل میں ہوئی، اور یہ یبگو خاندان کے آخری تاجدار راجہ داور خان کے دور میں بنایا گیا تھا۔ یہ قلعہ بلتی اور تبتی طرزِ تعمیر کا خوبصورت امتزاج ہے، جس میں لکڑی اور پتھر کا عمدہ استعمال نظر آتا ہے۔ عمارت کو اس انداز میں بنایا گیا ہے کہ یہ سردیوں کی سختی اور موسم کی شدت سے محفوظ رہے۔ یہاں کے ستون، دروازے اور کھڑکیاں نفیس نقش و نگار سے مزین ہیں جو اس خطے کی روایتی فنکاری کا اظہار ہیں۔

قلعے کی تعمیر کا مقصد نہ صرف رہائش فراہم کرنا تھا بلکہ اسے دفاعی طور پر بھی اہمیت حاصل تھی۔ یہ قلعہ مختلف حکمرانوں اور خاندانوں کے زیرِ استعمال رہا ہے اور آج اسے ایک تاریخی ورثے کے طور پر محفوظ کر دیا گیا ہے۔ خپلو فورٹ میں ایک میوزیم بھی قائم کیا گیا ہے جس میں بلتستان کی ثقافتی اور تاریخی اشیاء کو نمائش کے لیے رکھا گیا ہے، جیسے کہ قدیم ہتھیار، روایتی لباس، اور دستکاری کے نمونے۔
خپلو فورٹ کی حیثیت آج سیاحتی مرکز کے طور پر بھی ہے، جہاں دنیا بھر سے سیاح بلتستان کی خوبصورتی اور ثقافت کو دیکھنے کے لیے آتے ہیں۔ قلعہ بلند پہاڑوں، سرسبز وادیوں اور نیلے آسمان کے دلفریب مناظر کے درمیان واقع ہے، جو اسے ایک خوابناک منظر عطا کرتے ہیں۔ یہاں کا ماحول سکون اور خوبصورتی کا ایسا امتزاج پیش کرتا ہے جسے دیکھنے کے بعد دل کو سکون ملتا ہے۔
خپلو فورٹ نہ صرف اپنی خوبصورتی کے لیے مشہور ہے بلکہ یہ بلتستان کے ثقافتی اور تاریخی ورثے کا ایک زندہ ثبوت بھی ہے، جو اس خطے کی عظمت، فن اور تاریخ کو آنے والی نسلوں کے لیے محفوظ رکھے ہوئے ہے۔

Location- خپلو فورٹ

17/11/2024

صفائی نصف ایمان ہے

کالام موسم سرما  کی پہلی برف باری کے بعدTravel with us for weekly tripsWhatsapp: 0312-7863383
15/11/2024

کالام موسم سرما کی پہلی برف باری کے بعد
Travel with us for weekly trips
Whatsapp: 0312-7863383

Address

Lahore
54000

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Pakistan Adventure Club posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share

Category