TravelLahore.com

TravelLahore.com We love Lahore
(1)

13/06/2024
02/06/2024

A beautiful pre partition house located in the front of old Anarkali Bazar, Lahore.

02/06/2024

عرب ہوٹل ۔
جو کبھی لاہور کا ادبی مرکز تھا اب ماضی کا حصہ بن چکا ہے اسے مسمار کرکے یہاں جدید عمارتیں تعمیر کی گئی ہیں ۔
میں 1973 تا 1975 اسلامیہ کالج ریلوے روڈ لاہورمیں زیرتعلیم رہا مجھے عرب ہوٹل میں کئی دفعہ چائے پینے کا اتفاق ہؤا وہاں بیٹھے ایک معمرشخص نے عرب ہوٹل کے پررونق ماضی کا تذکرہ کیا تو اسکی آنکھیں نمناک ہوگئیں ایک میز کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ۔ " اس میز پر آغا حشر کاشمیری اپنے ڈرامے تحریر کرتا تھا " ۔
معروف ادیب اے حمید اپنی یادداستوں میں عرب ہوٹل کا احوال کچھ یوں بیان کرتے ہیں ۔

لاہور کے کچھ ادبی اور ثقافتی مرکز ایسے ہیں جنہیں لوگ بالکل فراموش کر چکے ہیں اور ان کا ذکر اب صرف تذکروں میں ہی ملتا ہے۔ ان میں کچھ ادبی ٹھکانے تو اپنے زمانے میں بڑی شہرت کے مالک تھے جہاں علم و ادب کے نامور لوگ اپنی محفلیں سجایا کرتے تھے۔

سب سے پہلے میں عرب ہوٹل کا ذکر کروں گا۔ عرب ہوٹل ریلوے روڈ اسلامیہ کالج کے بالکل سامنے واقع تھا۔ کہتے ہیں کہ 1926ء سے 1936ء تک لاہور کی ادبی اور ثقافتی سرگرمیوں کا خاموش مرکز رہا۔ یہاں اس زمانے میں خواجہ دل محمد، ڈاکٹر تاثیر، عابد علی عابد، حفیظ جالندھری، گوپال متل، پنڈت ہری چند اختر، مولانا چراغ حسن حسرت، پروفیسر فیاض محمود، عبدالمجید بھٹی اور باری علیگ بیٹھا کرتے تھے۔ کبھی کبھی آنے والوں میں عبدالمجید سالک شامل تھے۔ جس زمانے میں مَیں نے عرب ہوٹل دیکھا اس وقت وہاں مولانا چراغ حسن حسرت کی شخصیت سب سے نمایاں تھی۔ میں عرب ہوٹل گیا بھی حسرت صاحب سے ملنے تھا کیونکہ ان کی فیملی سے ہمارے گھر والوں کے دیرینہ مراسم تھے اور حسرت صاحب مجھے جانتے تھے۔ یہ قیامِ پاکستان سے چند برس پہلے کا زمانہ تھا۔

عرب ہوٹل کا ماحول مجھے ذرا پسند نہیں تھا۔ میں نے رنگون، بمبئی اور کلکتہ میں بڑے بڑے ریستوران اور ہوٹل دیکھے تھے۔ عرب ہوٹل ان کے مقابلے میں ایک چھوٹی سی دکان تھی جس کے اندر ایک تنور بھی تھا، جہاں نان لگتے تھے اور سالن وغیرہ بھی پکتا تھا اور چائے بھی پکتی تھی جو چینی کی زرد پرانی چینکوں میں چھوٹے (فنجانوں) پیالوں میں اور کپ میں بھی دی جاتی تھی۔ بڑا غریبانہ ہوٹل تھا۔ وہاں کے نان تنور سے نکلتے تو ان کی خوشبو سے ہی بھوک تیز ہو جاتی تھی۔ بُھنے ہوئے گوشت کی فل پلیٹ بھی ملتی تھی اور ہاف پلیٹ بھی ملتی تھی۔ کباب بے حد لذیز تھے۔ بھنے ہوئے گوشت کی ہاف پلیٹ شاید دو آنے کی ہوتی تھی۔

’’اسلامیہ کالج کے سامنے عرب ہوٹل لاہور کے آڑے ترچھوں کا اڈہ تھا۔ ان میں زیادہ تر ادیب، شاعر اور صحافی تھے۔ یہ ایسے اداروں میں کام کرتے تھے جہاں تنخواہ بڑی قلیل ملتی تھی۔ بروقت نہیں ملتی تھی اور کسی ماہ ناغہ بھی ہو جاتا تھا۔ لیکن یہ اپنے حال میں مست رہتے تھے اور اپنی زندہ دلی پر غمِ زمانہ کی پرچھائیاں نہیں پڑنے دیتے تھے۔عرب ہوٹل بڑا ہی غریب نواز ہوٹل تھا۔ وہ کبابوں، نصف نان اور چائے کی ایک پیالی میں صبح کا ناشتہ ہو جاتا تھا اور بھنے ہوئے گوشت کی نصف پلیٹ اور ایک نان میں ایک وقت کا کھانا ہو جاتا تھا۔ مولانا چراغ حسن حسرت عرب ہوٹل کے میر مجلس تھے۔ انہوں نے مولانا ابوالکلام آزاد کے ساتھ ’’الہلال‘‘ میں کام کیا تھا۔ زمیندار میں وہ ’’فکاہات‘‘ کے عنوان سے مزاحیہ کالم لکھتے تھے جس کی اس زمانے میں بڑی دھوم تھی۔ عبدالمجید بھٹی کا دفتر عرب ہوٹل کے پاس ہی تھا۔ پہلے وہ بچوں کی نظمیں لکھا کرتے تھے۔ ان دنوں وہ بالغوں کے لئے نظمیں لکھنے لگے تھے۔ عرب ہوٹل کے حاضر باشوں میں انتہائی دل چسپ شخصیت باری علیگ کی تھی۔ ’’کمپنی کی حکومت‘‘ کے نام سے انہوں نے جو کتاب لکھی وہ بے حد مشہور ہوئی اور اس کے کئی ایڈیشن چھپے۔ بڑے آزاد خیال اور قلندر صفت آدمی تھے۔ پنجابی زبان کے عاشق تھے۔ ایک بار کہنے لگے…’’جب کوئی پنجابی اردو بولتا ہے تو ایسا لگتا ہے جیسے جھوٹ بول رہا ہو۔‘‘

’’خواجہ دل محمد ایم اے، ڈاکٹر تاثیر، عابد علی عابد، حفیظ جالندھری، چراغ حسن حسرت، پروفیسر فیاض محمود، باری علیگ، عبدالمجید سالک اور عبدالمجید بھٹی ان لوگوں کے دم قدم سے عرب ہوٹل میں گہما گہمی رہتی تھی۔ وقت کے ساتھ ساتھ یہ لوگ عرب ہوٹل سے ایک ایک کرکے جدا ہوتے گئے۔ آخر میں صرف چراغ حسن حسرت صاحب اور باری علیگ عرب ہوٹل کی رونقیں بحال کرنے کے لیے رہ گئے۔ حسرت صاحب فوجی اخبار کی ادارت سنبھالنے کے لیے دلّی چلے گئے تو عرب ہوٹل کی وہ گہما گہمی ختم ہو گئی جو لاہور کے ادیبوں، صحافیوں اور دانشوروں کے دم سے قائم تھی۔‘‘

عرب ہوٹل سے میرا رابطہ بھی زیادہ دیر قائم نہ رہ سکا۔ حسرت صاحب چلے گئے تو میں نے بھی عرب ہوٹل میں بیٹھنا چھوڑ دیا۔ پاکستان بنا تو ہم بھی امرتسر کے مسلمانوں کے ساتھ ہجرت کر کے لاہور آ گئے۔ میں نے افسانے لکھنے شروع کر دیے تھے اور لاہور کے ادبی حلقوں میں میرا ایک مقام بن گیا تھا۔ اپنے دوستوں احمد راہی اور عارف عبدالمتین کے ساتھ میں بھی کبھی کبھی عبدالمجید بھٹی صاحب سے ملنے عرب ہوٹل یا ان کی رہائش گاہ پر جاتا۔ بھٹی صاحب کی وضع داری اور مہمان نوازی میں ذرہ برابر فرق نہیں پڑا تھا۔ کبھی وہ ہمیں ساتھ لے کر نیچے عرب ہوٹل میں آ جاتے اور پرانے دنوں کو یاد کرتے جب عرب ہوٹل کی ادبی محفلیں اپنے عروج پر تھیں۔۔
بحوالہ ۔
اے حمید کی یادداشتیں ۔

25/04/2024
15/03/2024

Cashmere Salesman- Painting by Edwin Lord Weeks, circa 1889.

Boston born and Paris trained, Edwin Lord Weeks was a leading expatriate painter, illustrator, photographer, writer, explorer, and collector as well as the first known American orientalist and artist to visit India. Weeks regularly exhibited his India-themed pictures at the Paris Salon and went on to display an impressive corpus of Indian paintings at the Empire of India Exhibition (1895) in London.

19/12/2023

ویسپا سکوٹرز اور ریڈیوز سے جڑی ہماری یادیں ۔۔

ِیہ سن انیس سو اسی کے لاہور کی تصویر ہے ۔۔ الہ دین بیٹری سیل کا اشتہار بھی نظر آ رہا ہے ۔۔ اس دور میں آٹھ سو روپے کا چار بینڈ جاپانی ریڈیو کریسنٹ ریڈیوز متصل کاغان کیفے ایبٹ آباد سے اعلی قسم کا مل جاتا تھا ۔۔ کل ریڈیو میں ڈالنے کے لئے چار سیل آٹھ سو روپے کے خریدے ہیں ۔۔ جب موبائل فون نہیں ہوتے تھے تو لوگوں کی تنہائیوں کے ساتھی ریڈیو ہی ہوا کرتے تھے ۔ ۔ تصور کیجیئے ایک شخص کاغان یا مری کے پہاڑوں میں رھ رہا ہے ۔۔ سردیوں کی لمبی راتیں ہیں ۔۔ بجلی بھی نہیں ہے ۔۔ ایسے میں جب وہ اپنے لحاف میں گرم ہو کر اپنا ریڈیو ٹیون کرتا ہے تو انڈیا کے کسی دور دراز سٹیشن سے اسے پرانے نایاب گانے سنائے جاتے ہیں ۔۔ وائس آف جرمنی اور بی بی سی لندن سے حالات حاظرہ پر مفید مذاکرے سنائے جاتے ہیں ۔۔ ریڈیو پاکستان لاہور ، پشاور ، کراچی اور کوئٹہ اس سے مخاطب ہوتے ہیں انہی مدھر گیتوں اور باتوں کو سنتے سنتے ہی اسے نیند آنے لگتی ہے اور وہ نیند اور خوابوں کی وادیوں میں پہنچ جاتا ہے ۔۔

ریڈیو کا سب سے بڑا جادو یہ ہے کہ آپ نہیں جانتے کہ اگلے پل آپ کو کون سا گیت سنایا جائے گا اور گزرے دنوں کی کون سی سہانی یادیں تازہ ہو جائیں گی ۔۔ ریڈیو کے سامعین ریڈیو سٹیشن والوں کو خط بھی لکھا کرتے تھے ۔۔ اور اس طرح وہ اپنا تعلق ریڈیائی لہروں کے ذریعے دنیا بھر کے انسانوں سے قائم کر لیتے تھے اور تنہا محسوس نہیں کرتے تھے ۔۔ ریڈیو پاکستان پشاور کا جو تاریخی سٹیشن نو مئی کو جلایا گیا وہ خطے کے عوام کے لئے عظیم سائنسدان مارکونی نے تحفتا نصب کیا تھا ۔۔ حکومتیں ریڈیو سٹیشنز پر بہت خرچ کرتی ہیں اور دنیا بھر میں ریڈیو سننے والوں کے کلبز بنے ہوئے ہیں ۔۔سائنس و ٹیکنالوجی انگریزوں کی گھٹی میں پڑی ہے لہذا وہ اپنے بزرگوں کے یادگار ریڈیوز کو خرید کر ان کے سرکٹ وغیرہ چیک کرتے ہیں اور نقص معلوم ہونے پر خراب ٹرانسسٹر یا IC وغیرہ تبدیل کر کے ریڈیو کو دوبارہ فعال کر لیتے ہیں ۔.
بشکریہ
محمود اسلم ایبٹ آباد

16/12/2023
09/12/2023

یہ تصویر دو موریہ پل کی تقریباً 55 برس قبل پرانی ہے ۔۔
یہ وہ خوبصورت دور تھا جب لوگوں میں سادگی تھی کوئ کسی کو حقارت سے نہیں دیکھتا تھا
یہ وہ دور تھا جب سب کے لیے ایک بار ہی دسترخوان لگتا تھا اور اس وقت کھانے میں برکت ہی برکت تھی
لوگ سائیکلوں ٹانگوں پر سفر کیا کرتے تھے لاھور اس وقت لوگوں سے کھچا کھچ نہیں بھرا ہوتا تھا شہر میں ابھی روایات برقرار تھیں
دور درشن اور پی ٹی وی کا دور تھا لوگوں میں ریڈوا سننے کا شعور تھا شام ڈھلے ٹانگوں اور سائیکلوں پر لالٹین جلائ جاتی تھیں
چند لوگوں کے پاس بڑی گاڑیاں تھیں جب کبھی گذرتی تو لوگ حیرت سے دیکھتے تھے لاھور میں بھرپور میلے منائے جاتے تھے لڑکیاں اپنے سہیلیوں کے ساتھ میلوں میں آتی تھیں مجال کہ کوئ کسی کو چھیڑ دے
انٹرنیٹ کا دور نہیں تھا بوھڑ کے درخت کے نیچے بزرگ شام ڈھلے اکھٹے بیٹھتے تھے
مال روڈ شام کو خاموش ہو جاتی تھی کسی نہ کسی گھر سے سردیوں کی اداس شاموں میں کوئ غم کے ساز چھیڑ رہا ہوتا تھا
اب زمانہ ایسا بدلہ کہ یہ سب اب ایک خواب سا لگتا ہے بلا گزرا زمانہ بھی کبھی لوٹ کر آتا ہے کبھی نہیں ۔۔
اس تحریر میں بہت سی یادیں میں نے اپنے دادا نانی ابو امی کی یادوں کو تحریری شکل دی ہے
لاھور جو ایک شہر تھا اب ایک ہجوم ہے
تحریر عادل لاھوری ۔۔

24/06/2023

بے وفا دنیا میں اپنا آشنا لاہور ہے
میری امیدوں کا مرکز، حوصلہ لاہور ہے 🌹❤️

Canal Road lhr
Lahore Photography

31/05/2023

Blue Road lahore 💙
📷

30/05/2023
30/04/2023

Address

DHA
Lahore
54000

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when TravelLahore.com posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share

Category


Other Travel Agencies in Lahore

Show All