Battal Mansehra بٹل مانسہرہ

Battal Mansehra بٹل مانسہرہ یہ پیج ضلع مانسہرہ کے ایک خوبصورت علاقے "بٹل" کی خوبصورتی کو اجاگر کرنے کیلئے بنایا گیا ہے۔
(1)

بچپن ہماری زندگی کا یقینا سنہرا دور ہے۔ اس کی حسین یادیں تا عمر ہمارے دل و دماغ کے نہاں خانوں میں جگمگاتی رہتی ہیں۔ انگر...
26/01/2025

بچپن ہماری زندگی کا یقینا سنہرا دور ہے۔ اس کی حسین یادیں تا عمر ہمارے دل و دماغ کے نہاں خانوں میں جگمگاتی رہتی ہیں۔ انگریزی کے مشہور شاعر جان ملٹن نے اسے ’’جنت گمشدہ‘‘ یعنی کھوئی ہوئی جنت کہا ہے۔ بچپن ہر قسم کی فکر، دشمنی کینہ،کیپٹ اور برائیوں سے پاک ہوا کرتا ہے۔ ہمارا گھر جس جگہ واقع تھا اس کے پاس ایک پہاڑی ندی كهیت اونچے نیچے ٹیلے بلند پہاڑ اور جنگل تھے اب بھی ہیں۔ جہاں مختلف قسم کے پھلوں کے پیڑ تھے۔ گرمیوں میں اکثر ہم چھوٹی سی سٹیل کی بالٹی میں انجیر لایا کرتے تھے، اور کسی کے باغ سے سیب ناشپاتی بھی۔ بچپن کی یادوں میں دوستوں کے ساتھ ہونے والی لڑائیاں بھی ہم کبھی نہ بھول پائیں گے۔ اب بھی بچپن کے دوست یاد آتے ہیں۔ ان کے ساتھ گزارے ہوئے لمحات یاد آتے ہیں تو ان کے چھن جانے کا افسوس ہوتا ہے ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ہم سے ہمارا بچپن نہیں کوئی قیمتی سرمایہ چھن گیا ہو۔ کاش پھر سے لوٹ آئیں بچپن کے وہ سہانے دن۔

آج کچھ بچوں کو ایک ساتھ کھیلتے دیکھا تو مجھے اپنا بچپن یاد آگیا کچھ لمحوں کے لیے میں اداس ہوا لیکن كمان سے نکلا ہوا تیر اور گزرا ہوا وقت کبھی بھی واپس نہیں آسکتا۔

بچوں کی ٹولی میں سے ایک بچہ زیر نظر تصویر میں۔

جس طرح ایک چرواہا اپنی بھیڑوں کی حفاظت کرتا ہے بالکل اسی طرح آپ کا دماغ آپ کا چرواہا ہے۔ اگر آپ کا یہ چرواہا عقل مند ہے ...
24/01/2025

جس طرح ایک چرواہا اپنی بھیڑوں کی حفاظت کرتا ہے بالکل اسی طرح آپ کا دماغ آپ کا چرواہا ہے۔ اگر آپ کا یہ چرواہا عقل مند ہے تو آپ زندگی بھر محفوظ رہتے ہیں۔ فطرت کو یاد کرنے کیلئے کبھی ایک دن کسی چرواہے کے ساتھ گزار کر دیکھیں اور اپنے آپ کو یاد کرنے کیلئے ایک دن فطرت کے قریب گزارکر دیکھیں۔ ایک بہترین چرواہا طوفان سے اپنے لئے پریشان نہیں ہوتا بلکہ اپنے ریوڑ کیلئے ڈرتا ہے۔

The good shepherd saves his sheep.” “Your mind is your shepherd and if you have a wise shepherd, you shall be safe throughout your life!” “To remember the nature, spend a day with a shepherd; to remember yourself, spend a day with nature!” “A good shepherd is not afraid of the storm for himself, but for the herd!”

بادلوں کے قافلے افق مشرق سے مغرب کے وسیع میدانوں کا رخ کر رہے تھے۔ وہ ڈوبتے ہوۓ سورج کو دیکھ رہا تھا، اور تصور میں اس بل...
22/01/2025

بادلوں کے قافلے افق مشرق سے مغرب کے وسیع میدانوں کا رخ کر رہے تھے۔ وہ ڈوبتے ہوۓ سورج کو دیکھ رہا تھا، اور تصور میں اس بلند و بالا پہاڑوں جس کے دامن میں ایک ندی بہہ رہی تھی، جہاں چیڑ کے بلند و بالا درخت تھے۔ جہاں اس کی سرکھنڈے کی جھونپڑی تھی۔ جہاں اس کا پچپن گزرا تھا وہ اس ندی کو یاد کر کے پھوٹ پھوٹ کر رو پڑا۔ جہاں اس نے اپنے بچپن کے بہترین دن گزارے تھے۔ اچانک اسے کسی نے آواز دی دیر ہو رہی ہے۔ اس نے اپنے آنسو پونچھے اور چل پڑا اس کی منزل ایک ایسی جگہ تھی جہاں کسی کے ساتھ ظلم و زیادتی نہ ہو جہاں امن و سکون اور محبّت ہو۔

یہ 2013 کی ایک دوپہر تھی۔ گرمیوں کے دن تھے، لیکن ہمارے قصبے میں موسم انتہائی خوشگوار تھا۔ میں میڈیکل سٹور میں بیٹھا روزن...
19/01/2025

یہ 2013 کی ایک دوپہر تھی۔ گرمیوں کے دن تھے، لیکن ہمارے قصبے میں موسم انتہائی خوشگوار تھا۔ میں میڈیکل سٹور میں بیٹھا روزنامہ ایکسپریس میں شخصیت کے عنوان سے مزین ایک تحریر کا مطالعہ کر رہا تھا۔ اسی وقت میرے سٹور میں ایک شخصیت تشریف لائی۔ سرخ و سفید چہرہ، لمبی داڑھی، سر پر پٹھانوں والی ٹوپی، ہاتھ میں عصا، پرانے لیکن صاف ستھرے کپڑے اور عطر کی دلفریب خوشبو۔ میں نے جیسے ہی اس بارعب شخص کو دیکھا تو فوراً اس کی شخصیت میرے دل کو بھا گئی۔

یہ شخصیت بٹل مانسہرہ کے ایک دور دراز گاؤں کنڈ بالا کے عبدالرحمن عرف معان بابا تھے۔ معان بابا میرے پاس کچھ ادویات لینے آئے تھے۔ پہلی ملاقات سے ہماری دوستی شروع ہوئی جو ان کے وفات تک قائم رہی۔ انہیں نظام تنفس کے کچھ مسائل تھے۔ جس کی وجہ سے ان کا سانس پھول جاتا اور بلغم کی شکایت رہتی۔ ان کا بیٹا اور پوتے انہیں سول اسپتال بٹل لایا کرتے تھے۔ مجھ سے دوستی کے بعد جب انہیں سول اسپتال بٹل لایا جاتا تو وہ اپنے بیٹے اور پوتے کو سختی سے ہدایت کرتے کہ مجھے اسپتال نہیں بلکہ میرے سٹور پر لے کر جاؤ۔ میں انہیں اکثر سمجهاتا کہ آپ اسپتال جائیں اور وہاں سے چیک اپ کروا کر آجائیں تو ڈاکٹر کی ہدایت کیمطابق میں آپ کو انجیکشن لگا دونگا اور دوائی بھی دے دوں گا، لیکن وہ شدید غصے میں کہتے کہ تم نے مجھے دوائی دینی ہے یا نہیں؟ انجیکشن لگانا ہے کہ نہیں؟ میرے ڈاکٹر صرف تم ہو۔ میں ان سے علامات پوچھتا اور اپنے کسی دوست ڈاکٹر کو فون کرتا اور انہیں دوائی اور انجیکشن دے دیتا یا اگر ان کا سانس شدید پھول رہا ہوتا تو خود ہی نیوبلائزر لگا دیتا۔

عبدالرحمن بابا دو ٹوک بات کرنے والے ایماندار،سچے اور کھرے انسان تھے۔ میں نے پندرہ سال اپنے قصبے میں ہیلتھ ٹیکنیشین کا کام کیا لیکن اتنے لمبے عرصے میں میں نے صرف چند لوگوں کو لین دین میں اتنا کلئیر پایا جن میں سے ایک عبدالرحمن بابا بھی تھے۔ وہ بہت بہترین باتیں اور نصیحتیں کیا کرتے تھے۔میرے بس میں ہوتا تو عبدالرحمن بابا کی ہر بات کی قیمت سو سونے کی اشرفیاں رکھ لیتا لیکن افسوس یہ میرے بس میں نہیں ہے۔

عبدالرحمن بابا کو فوت ہوۓ اب کئی سال بیت چکے ہیں۔کچھ دنوں سے وہ مجھے بہت یاد آرہے ہیں۔ اللہ عبدالرحمن بابا کو عالم برزخ میں سکون اور جنّت الفردوس میں اعلی مقام عطا فرمائے۔

آخر میں ایک بات کہوں گا کہ بزرگوں سے محبّت کریں اور ان کی عزت کریں۔ ایک نوجوان شخص کو صرف قوانین کا علم ہوتا ہے لیکن ایک عمر رسیدہ شخص کو استثنائی صورتیں معلوم ہوتی ہیں۔ہم جس فیلڈ میں بھی کام کر رہے ہیں وہاں ہم سے سینئیر ہر شخص ہمارا بزرگ ہے۔

07/01/2025

اس دن میں عصر کے وقت ندی کنارے چہل قدمی کر رہا تھا۔ موسم خوش گوار تھا۔ بہت سے اقسام کے پرندے چہک رہے تھے۔ جھینگر اور ندی کی آواز میں ایک سکون تھا۔ اچانک مجھے ان پرندوں کا ایک غول نظر آیا جو دھان کی کھیتوں سے دانا چک رہے تھے۔ یہ بہت خوبصورت منظر تھا۔ ندی کنارے دھان کے کھیت گھنے درختوں کے آس پاس پرندوں کا یہ غول۔ پرندوں کا یہ غول Scaly-breasted munia سکیلی بریسٹڈ مونیا کا تھا۔ اب ہمارے قصبے میں جگہ جگہ بغیر پلاننگ نئے گھر بن رہے ہیں۔ جنگلات کٹ رہے ہیں۔ پرندوں کے لیے ساز گار قدرتی ماحول ختم ہورہا ہے۔ فطرت کا مطالع کریں، فطرت سے محبّت کریں، فطرت کے قریب ترین رہیں، یہ آپ کو کبھی بھی ناکام نہیں ہونے دے گا۔ لیکن
انسان دوسرے انسان سے لڑتا ہے، خود سے لڑتا ہے، سماج سے لڑتا ہے اور یہ تینوں لڑائیاں جیت جاتا ہے۔ فطرت سے نہیں جیت پاتا۔ جہاں ایسی کوشش کرتا ہے، وہاں ماحول کو متاثر کردیتا ہے۔ جواب میں فطرت سخت سزا دیتی ہے۔ ہمارا تعلق سزا یافتہ نسل سے ہے۔

خزاں کے موسم میں جب درختوں کے پتے خشک ہو کر اپنا رنگ تبدیل کرتے ہیں تو ہے سو فطرت کی رنگینیاں بکھر جاتی ہیں۔ اس موسم میں...
16/11/2024

خزاں کے موسم میں جب درختوں کے پتے خشک ہو کر اپنا رنگ تبدیل کرتے ہیں تو ہے سو فطرت کی رنگینیاں بکھر جاتی ہیں۔ اس موسم میں درختوں کے پتے بھی پھولوں کا منظر پیش کرتے ہیں۔ خزاں کا موسم ایک طرف اداسی سمیٹے ہوتا ہے لیکن دوسری طرف یہ اپنے اندر تبدیلی اور ایک نئے آغاز کا پیغام بھی رکھتا ہے ۔ یہ انسان کو یاد دلاتا ہے کہ زندگی میں اچھے برے دن آتے رہتے ہیں اور ہر خزاں کے بعد بہار آتی ہے۔ پتوں کی طرح انسان بھی زندگی کے مختلف مراحل سے گزرتے ہیں۔ کبھی انہیں خوشیوں کے پھل ملتے ہیں تو کبھی غموں کی چھاؤں میں رہنا پڑتا ہے۔ پت جھڑ کا موسم یہ بھی بتاتا ہے کہ ہر چیز کا ایک انجام ہوتا ہے لیکن اس انجام کے بعد ایک نیا آغاز بھی ہوتا ہے۔ یہ موسم انسان کو اپنی زندگی کے مقاصد پر غور کرنے اور مستقبل کے لیے تیار رہنے کا موقع دیتا ہے۔

کہتے ہیں کہ میں نے کبھی بھی اسکول میں بوجہ سبق یاد نا کرنے کے مار نہیں کھائی۔ ہاں غیر حاضری پر مار ضرور کھائی۔ اپنی یادو...
30/09/2024

کہتے ہیں کہ میں نے کبھی بھی اسکول میں بوجہ سبق یاد نا کرنے کے مار نہیں کھائی۔ ہاں غیر حاضری پر مار ضرور کھائی۔ اپنی یادوں کو تازہ کرتے ہوئے کہنے لگے ایک بار میں کسی کام کی وجہ سے اسکول نا جا سکا۔ اگلی صبح جب میں اسکول گیا تو میرے استاد اللّه داد خان نے مجھ سے پوچھا کل تم اسکول سے غیر حاضر کیوں تھے۔؟ میں نے کہا استاد جی گھر میں کوئی کام تھا۔ تو انہوں نے کہا اپنا ہاتھ آگے کرو میں نے ہاتھ آگے بڑھایا اللّه داد استاد کے ہاتھ میں خشک لکڑی کی ایک موٹی شاخ تھی جس سے وہ مجھے ہاتھ کی ہتھیلی پر مارنے لگے لیکن میں نے ہاتھ ہلایا تک نہیں کچھ ضربوں کے بعد میری ہاتھ کی ایک انگلی سے خون بہنے لگا تو اللّه داد استاد نے لاٹھی برسانا چھوڑ دی۔ یہ منظر پاس کھڑے عالمزیب استاد دیکھ رہے تھے وہ اللّه داد استاد کے پاس آئے اور ان سے کہنے لگے کہ بچوں کو کوئی ایسے نہیں مارتا۔کیوں اپنے آپ پر مقدمہ بنانا چاہتے ہو۔ بعد میں اللّه داد استاد نے مجھے معبود شاہ باجی کے والد صاحب کے پاس بھیجا جہاں اس نے میری مرہم پٹی کی اور مجھ سے پوچھا کہ تمہارا ہاتھ کیسے زخمی ہوا تو میں نے کہا کہ میں گر گیا تھا۔ اپنی یادوں کو بازيافت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ایک بار میں نے کچھ نوجوانوں سے یہ سوال پوچھا کہ اٹک کا نام کس نے رکھا ہے۔؟ تو ان میں سے کوئی بھی میرے اس سوال کا جواب نہ دے سکا مجھے اس بات پر شدید رنج ہوا میں نے ان نوجوانوں سے کہا کیا تم لوگ اپنے اساتذہ کو رشوت میں دیسی مرغیاں دے کر پاس ہوۓ ہو۔؟

میں نے ان سے سوال پوچھا کہ آپ کی جو زندگی گزر گئی ہے تو آپ کو سب سے زیادہ دکھ کس چیز کا ہے۔؟

تو ایک لمبی آہ بھر کر گویا ہوۓ کہ اس بات پر بہت زیادہ مغموم ہوں کہ زمانہ تو وہی ہے دن رات بھی وہ ہی، وہی چاند، وہی سورج، وہی آسمان، لیکن نہیں رہے تو وہ لوگ زمانہ وہی ہے لیکن لوگ بدل گئے ہیں۔ وہ لوگ خوددار تھے۔ مظلوم کے ساتھ کھڑے ہو جاتے تھے۔ جھوٹ نہیں بولتے تھے۔ آج کے زمانے کے لوگوں کا خون سفید ہو گیا ہے۔ یہ سماج ایک اندھی اور گہری کھائی میں گرنے جا رہا ہے۔ اچھے برے کی کوئی تمیز باقی نہیں رہی۔

کہتے ہیں یہ دنیاں نابود ہونے والی چیز ہے۔ میرے سامنے تین سو میرے رشتہ دار دوست اور عزیز و اقارب پڑوسی فوت ہو چکے ہیں۔

ایک کہاوت ہے کہ بزرگوں سے محبّت کیا کریں ان کی عزت کریں کیونکہ ایک نوجوان شخص کو صرف قوانین کا علم ہوتا ہے لیکن ایک عمر رسیدہ شخص استثنائی صورتیں جانتا ہے۔

میں کچھ عرصے سے انہیں وٹامن کے اینجیکشن لگاتا رہا ہوں آج آخری اینجیکشن تھا تو میں نے سوچا کہ ان کے ساتھ گزرے کچھ لمحے تحریر کی شکل میں محفوظ کر لوں۔

یہ ذکر ہے بٹل نوگرام کی مشہور شخصیت گل محمّد خان کا۔ جو انتہائی مہمان نواز شفیق اور ملنسار شخصیت کے مالک انسان ہیں۔

19/08/2024

زندہ دلی ایک ایسی خصوصیت ہے جو زندگی کو رنگین اور معنی خیز بناتی ہے۔ یہ ایک ایسی توانائی ہے جو انسان کو مشکلات کا سامنا کرنے، نئی راہیں تلاش کرنے اور زندگی کے چیلنجز کو قبول کرنے کی قوت دیتی ہے۔ زندہ دل لوگ زندگی کے چھوٹے چھوٹے لمحات سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ یہ ہر مشکل میں نئی راہیں ڈھونڈ نکالتے ہیں اور زندگی کو مثبت انداز میں گزارتے ہیں۔ زندہ دلی انسان کو ہمیشہ پُرسکون اور مطمئن رکھتی ہے۔

18/06/2024

بٹل مانسہرہ کی طرف سے تمام دوست و احباب کو عید الضحی مبارک۔۔ اللّه آپ سب کو خوش و خرم رکھے۔

"بہنیں دنیا میں بہترین دوست بنتی ہیں۔"“Sisters make the best friends in the world.”میں نے دیکھا کہ بڑی بہن نے اپنی چھوٹی...
04/06/2024

"بہنیں دنیا میں بہترین دوست بنتی ہیں۔"

“Sisters make the best friends in the world.”

میں نے دیکھا کہ بڑی بہن نے اپنی چھوٹی بہن کو منفرد انداز میں اٹھایا ہوا ہے۔ یہ خوبصورت منظر احباب کی نذر

اڑنے دو پرندوں کو ابھی شوخ ہوا میں پھر لوٹ کے بچپن کے زمانے نہیں آتے بشیر بدرآج راہ میں ایک معصوم بچے سے سامنا ہوا  جو ا...
03/06/2024

اڑنے دو پرندوں کو ابھی شوخ ہوا میں
پھر لوٹ کے بچپن کے زمانے نہیں آتے
بشیر بدر

آج راہ میں ایک معصوم بچے سے سامنا ہوا جو اپنے بھیڑ کے بچے کے ساتھ بیٹھا کھیل رہا تھا۔

28/04/2024

آج قصبے میں دن تین سے لے کر مغرب تک وقفے وقفے تک بارش برس رہی تھی۔ تین بجے تیز ہواؤں کے ساتھ بہت تیز بارش برسی۔ میں چھتری لے کر ندی کی طرف نکلا کہ دیکھ لو ندی میں کتنی طغیانی آئ ہے۔ ندی میں شدید طغیانی تھی۔ بجلی چمک رہی تھی۔ بادل کڑک رہے تھے۔ ایک چرواہے کو میں نے دیکھا جو اپنی بھیڑوں کو گھنے درختوں کے نیچے جمع کیے ہوۓ تھا کہ بارش رکے اور وہ گھر کی راہ لے۔ جب بارش رکی تو میں نے ایک جگہ اس پرندے کو دیکھا جو ایک ٹہنی پر بیٹھا چہک رہا تھا۔ یہ پرندہ Long Tail Shrike تھا۔ میں کچھ دیر اس خوبصورت پرندے کو دیکھتا رہا اور پھر یہ منظر اپنے کیمرے کی آنکھ سے قید کر لیا۔ میں غریب آدمی ہوں۔ مجھے ایک سرسبز وسیع و عریض وادی چاہیے۔ جس میں قسم قسم کے پرندے ہوں۔ چنار، کیکر، چیڑ، صنوبر، دیودار کے بلند و بالا درخت ہوں۔ کچھ معصوم جانور ہوں۔ ایک ندی ہو جس کے کنارے میرا پھولوں کا باغ ہو۔ اس باغ کے کنارے میری سرکھنڈوں کی ایک جونپڑی ہو۔ غریب آدمی فطرت کے قریب رہے تو اسے غربت محسوس نہیں ہوتی میں امیر آدمی ہوں۔

کوہ قاف کے پہاڑوں میں سے ایک برف پوش پہاڑ گبالا آذر بائیجان میں۔۔
14/03/2024

کوہ قاف کے پہاڑوں میں سے ایک برف پوش پہاڑ گبالا آذر بائیجان میں۔۔

حالیہ چند سالوں سے بحیرہ قزوین یا کیسپین سی کے کنارے واقع آذربائیجان کا دارالحکومت باکو دنیا بھر کے سیاحوں کے لیے نیا پس...
08/03/2024

حالیہ چند سالوں سے بحیرہ قزوین یا کیسپین سی کے کنارے واقع آذربائیجان کا دارالحکومت باکو دنیا بھر کے سیاحوں کے لیے نیا پسندیدہ سیاحتی مقام بنتا جا رہا ہے۔

مغرب اورمشرق کے سنگم پر واقع باکو شہر میں روس، یورپ کے مختلف ممالک، جنوبی ایشیا سمیت دنیا بھر کے سیاحوں کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

03/02/2024

قصبے بٹل میں کل صبح پانچ سے لے کر نو بجے تک 90 فیصد برف باری اور بارش کا امکان ہے۔ میرا ارادہ ہے کہ میں کل برف باری اور بارش میں 7 کلو میٹر ہائیکنگ اور واک کرو۔ میں کل صبح برف باری اور بارش میں پانچ کلو میٹر ہائیكنگ اور واک کرونگا۔ ہو سکتا ہے کہ مجھے راستے میں پرندوں کا کوئی غول نظر آئے میں وہاں فوٹو گرافی کرونگا۔ یہ بھی ممکن ہے کہ مجھے بارش اور برف باری میں کوئی حسین منظر لبها جاۓ میں اسے اپنے کیمرے کی آنکھ سے محفوظ کرونگا۔ میرے راستے میں ایک پہاڑی ندی آئے گی جس کے پاس تھوڑی دیر رک کر میں ندی کے پانی کا شور سنوگا۔ میں غریب آدمی ہوں۔ لیکن غریب آدمی فطرت کے قریب رہے تو اسے غربت محسوس نہیں ہوتی۔ درحقیقت میں امیر آدمی ہوں۔

حقیقت یہ ہے کہ  بھٹئی یا بھٹی(مکئی کے دانے بھوننے کی جگہ)  دیہی علاقوں کا ایک طلسماتی کردار تھا جو وقت کے ساتھ ساتھ معدو...
20/11/2023

حقیقت یہ ہے کہ بھٹئی یا بھٹی(مکئی کے دانے بھوننے کی جگہ) دیہی علاقوں کا ایک طلسماتی کردار تھا جو وقت کے ساتھ ساتھ معدوم ہوتا چلا گیا۔
مکئی کے دانے بھوننا دیہی علاقوں کی ایک اہم روایت رہی ہے ، ایک دور تھا جب شام ہوتے ہی دیہات بھٹی میں بھنے دانوں کی مہک سے معطر ہوجاتے تھے ۔بھٹیارا چنے اور مکئی کو بھونتا تو بے اختیار لوگ کھنچے چلے آتے مگر وقت بدلا۔ جدید دور میں قدیم روایتیں دم توڑنے لگیں دیگر پیشوں کے ساتھ ساتھ دانے بھوننے والی بھٹیاروں کا کردار بھی بیشتر دیہات سے ختم ہو تا چلا گیا ،،مگر اب بھی کچھ دیہات ایسے ہیں جہاں شام ہوتے ہی بھٹی گرم ہوجاتی ہے دیہات میں شام پڑتے ہی نوجوان، بزرگ اور بچے بھٹی پر بھنے ہوئے، دانے مکئی کھانے کے شوق میں بھٹی کے گرد بیٹھ جاتے ہیں،اور خوش گپیوں کے ساتھ ساتھ گرم گرم مکئی سے لطف اندوز ہوتے۔
بھٹیارے کا کردار ہمارے کلچر کے ساتھ جڑا ہوا تھا، بھٹیارے کی بھٹی گرم نہیں ہوتی نہ ہی اب دیہی علاقوں میں کوئی دانے بھوننے والا ہے۔ دانے بھنوانے والے لوگ بھی ماضی کا حوالہ بن گئے،
ہمارے گاؤ ں بٹل میں بھی کچھ عرصہ پہلے بھٹی کا رواج تھا۔
عصر سے لے کر مغرب تک بھٹی پر بچوں جوانوں اور بزرگوں کا رش لگا ہوتا تھا اور وہ مکئی کے دانے مزے لے لے کر کھاتے اور خوش گپیوں میں مصروف رہتے۔ بھنے ہوۓ مکئی کے دانوں کا مزہ اس وقت دوبالا ہو جاتا جب بارش یا برف باری لگی ہوتی تھی۔
مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ گاؤں بٹل میں ماڑیا ماما کی بھٹی ہوا کرتی تھی۔ مجھے یہ بھی یاد ہے کہ
بھٹی کے دھانے کی طرف ماڑیا ماما کا اکٹھا کیا گیا ایندھن ، جو خُشک بھنگ کی جھاڑیوں گھاس پھونس اور درختوں کے خشک پتوں ٹہنیوں پر مشتمل ہوتا ڈھیر کیا رہتا۔
ماڑیا ماما کی بھٹی کی رونق گاؤں کے جوانوں بزرگوں اور چھوٹے بچوں کے لئے شام کے معمولات میں اہم حیثیت رکھتی تھی۔
زیر نظر تصویر مین شاہراہ قراقرم پر ایک لڑکے کی قائم کردہ اس طلسماتی کردار یا رواج(بھٹی) کی ہے جہاں عصر کے وقت کچھ بچے گھر سے مکئی کے دانے بھنوانے کے لیے لے کر آئیں ہیں جو اب معدوم ہونے کے قریب ہے۔ ویسے بھی ہمیں اس بات پر فکر مند نہیں ہونا چاہئے کیونکہ اب ہم نے بھٹی کے بھنے مکئی کے دانوں پر مشین میں بنے پاپ کارن پر ترجیح دے دی ہے۔

پت جھڑ کا موسم شروع ہوتے ہی ہر شجر اداس ہو جاتا ہے،موسم سرما میں درختوں پر خشک ہوتے پتے موسم خزاں کی آمد کا پتا دے رہے ...
10/11/2023

پت جھڑ کا موسم شروع ہوتے ہی ہر شجر اداس ہو جاتا ہے،موسم سرما میں درختوں پر خشک ہوتے پتے موسم خزاں کی آمد کا پتا دے رہے ہیں ۔ اب ان پتوں کے ٹہنیوں سے جدائی کے لمحات قریب آ گئے ہیں، ان کی زرد رنگت ، ان کے پاؤں تلے روندے جانے کے خوف کا نشاں بنی ہوئی ہے۔ زرد اور نارنجی رنگ اوڑھے یہ پتے اپنی رعنائی کھو چکے ہیں، اب تو ہوا کی سرسراہٹ بھی درختوں سے ان کا رشتہ توڑنے کیلئے کافی ہے یہ منظر بھلے کتنا ہی حسین ہو،مگر دیکھنے والوں کیلئے اداسی کا عکاس ضرور ہے۔ یہ موسم خزاں کی نوید ہے جب زرد، بھورے، عنابی یا گہرے سرخ رنگ کے پتے شاخوں سے جدا ہونے کو تیار ہیں۔ ہوا کے جھکڑ، خشک ہوتے ان پتوں کو گرا کر زمین کی تہہ زردی مائل کر دیں گے۔ قدرتی نظاروں کے حسن پرست ان پتوں کو شجر سے پیوستہ دیکھنا چاہتے ہیں۔ موسم کے رنگ نرالے سہی مگر خوش مزاجی ہو تو قدرت کے تمام نظارے آفریں ہیں۔
موسم خزاّں میں ٹہنیوں سے جدائی کا غم لئے درختوں کے پتے رعنائیوں سے بے نیاز ہو کر زردی مائل ہو جاتے ہیں۔

پت جھڑ میں بہاروں کی فضا ڈھونڈ رہا ہے
پاگل ہے جو دنیا میں وفا ڈھونڈ رہا ہے

کس شہرِ منافق میں یہ تم آ گئے ساغرؔ
اِک دوجے کی ہر شخص خطا ڈھونڈ رہا ہے

بٹل میں موسم سرما انگڑائی لینے کو تیار ہے۔ اس موسم میں ایک عجیب سکوت ہر طرف طاری ہوجاتا ہے جیسے آپ ہوں اور آپ کے اردگرد ...
10/11/2023

بٹل میں موسم سرما انگڑائی لینے کو تیار ہے۔ اس موسم میں ایک عجیب سکوت ہر طرف طاری ہوجاتا ہے جیسے آپ ہوں اور آپ کے اردگرد صرف آپ کی دھڑکن کی آواز ہو۔

Address

Battal
Mansehra
21310

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Battal Mansehra بٹل مانسہرہ posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share

Category