GrandCor Travel & Tours

GrandCor Travel & Tours Lets go together and explore the beauty of Pakistan with GrandCor Travel & Tours. As satisfied employees lead to satisfied customers.
(1)

GrandCor is a tour operator company that is responsible for organising and preparing holiday tours. We follow trends in the popularity of destinations and packages and adjust company plans accordingly. We are private owned travel agency and build our company and client relationship on the highest ethical standards. We know the growth and success of our company depends upon the fulfilling our clients' needs everyday.

22/06/2024

Departure
Multan to Naran
4 Days Customized Tour

19/06/2024

گروپ ممبران بون فائر انجوائے کر رہے ہیں ۔ آپ میڈم کا خوبصورت گیت اور ابن انشا کی شاندار غزل سے لطف اندوز ہوں ۔

کل چودہویں کی رات تھی، شب بھر رہا چرچا تیرا
کچھ نے کہا یہ چاند ہے، کچھ نے کہا چہرا تیرا
ہم بھی وہیں موجود تھے، ہم سے بھی سب پُوچھا کیے
ہم ہنس دیئے، ہم چُپ رہے، منظور تھا پردہ تیرا
اس شہر میں کِس سے مِلیں، ہم سے تو چُھوٹیں محفلیں
ہر شخص تیرا نام لے، ہر شخص دیوانہ تیرا
کُوچے کو تیرے چھوڑ کے جوگی ہی بن جائیں مگر
جنگل تیرے، پربت تیرے، بستی تیری، صحرا تیرا
تُو باوفا، تُو مہرباں، ہم اور تجھ سے بدگماں؟
ہم نے تو پوچھا تھا ذرا، یہ وصف کیوں ٹھہرا تیرا
بے شک اسی کا دوش ہے، کہتا نہیں خاموش ہے
تو آپ کر ایسی دوا، بیمار ہو اچھا تیرا
ہم اور رسمِ بندگی؟ آشفتگی؟ اُفتادگی؟
احسان ہے کیا کیا تیرا، اے حسنِ بے پروا تیرا
دو اشک جانے کِس لیے، پلکوں پہ آ کر ٹِک گئے
التاف کی بارش تیری اکرام کا دریا تیرا
اے بے دریغ و بے اَماں، ہم نے کبھی کی ہے فغاں؟
ہم کو تِری وحشت سہی ، ہم کو سہی سودا تیرا
ہم پر یہ سختی کی نظر، ہم ہیں فقیرِ رہگُزر
رستہ کبھی روکا تیرا دامن کبھی تھاما تیرا
ہاں ہاں تیری صورت حسیں، لیکن تُو اتنا بھی نہیں
اس شخص کے اشعار سے شہرہ ہوا کیا کیا تیرا
بے درد، سُنتی ہو تو چل، کہتا ہے کیا اچھی غزل
عاشق تیرا، رُسوا تیرا، شاعر تیرا، اِنشا تیرا

ابن انشاء

18/06/2024

‎سب کچھ ہمارے پاس ہےحتی کہ تُو بھی ہے
‎آخر وہ کیا تھا جس کا مداوا نہیں ہوا؟؟

‎میثم عباس

15/06/2024

دکھلایں گے رستوں کا فسوں ساتھ چلو تو ،
رغبت نہ رہے گی تمہیں انجامِ سفر سے ۔

14/06/2024

جہاز بانڈہ پاکستان کی ایک پہاڑی مستقر ہے جو ضلع دیر بالا،خیبر پختونخوا میں واقع ہے۔ جہازبانڈہ سطح سمندر سے تقریباً 3,100 میٹر ( 9800 فٹ ) کی اونچائی پر واقع ہے۔ علاقے کے اردگرد تناور درخت پائے جاتے ہیں اور اس علاقے کے اردگرد بلند و بالا برفیلی پہاڑ موجود ہیں۔ ان پہاڑوں پر سال کے بیشتر حصوں میں برف جمی رہتی ہے۔ اس وادی میں مرکزی سڑک تقریباً دیر کے شمالی علاقوں کی واحد اہم سڑک ہے جو اُن علاقوں کے لوگوں کے لیے ملک کے نچلے علاقوں سے رابطہ پیدا کرتی ہے ۔

10/06/2024

آئے ہائے آئے ہائے👻👻 بدو بدی بدو بدی🙂

09/06/2024

Client satisfaction 100 %

ملتان سے وادی کاغان و نیلم کے 4 روزہ تفریحی ٹوررزGrandCor Travel & Tours  presents 4 Days , 3 Nights  Tours to Kaagan & ...
08/06/2024

ملتان سے وادی کاغان و نیلم کے 4 روزہ تفریحی ٹوررز

GrandCor Travel & Tours presents 4 Days , 3 Nights Tours to Kaagan & Neelum Valley
۔
روانگی 27 جون بروز جمعرات رات۔8 بجے

سہولیات۔

لگثرری ٹرانسپورٹ
3 راتوں کا ہوٹل قیام
4 پرتکلف ناشتے
3 شاندار ڈنر
ٹور گاہئڈ
فسٹ ایڈ کٹ

𝗖𝗼𝘀𝘁
(4 𝗗𝗮𝘆𝘀 & 3 𝗡𝗶𝗴𝗵𝘁𝘀) :

Per Person from Multan to Multan.18500PKR (Stay in 4 Persons Sharing Basis

( جیپ چارجز , انٹری ٹکٹس اور لنچ شامل نہیں ہے )
---------

Muhammad Nadeem Akhtar
0321 633 8457

32 , Orient Mall , Khanewal Road Multan .

08/06/2024

Departure 4 Days
Multan to Kumrat Tour

31/05/2024

محبت کی ایک نظم
میری زندگی میں بس اک کتاب ہے، اک چراغ ہے
ایک خواب ہے اور تم ہو
یہ کتاب و خواب کے درمیان جو منزلیں ہیں میں چاہتا تھا
تمھارے ساتھ بسر کروں
یہی کل اثاثہ زندگی ہے اسی کو زادِ سفر کروں
کسی اور سمت نظر کروں تو مری دعا میں اثر نہ ہو
مرے دل کے جادہٴ خوش خبر پہ بجز تمھارے کبھی کسی کا گزر نہ ہو
مگر اس طرح کہ تمہیں بھی اِسکی خبر نہ ہو
اسی احتياط میں ساری عمر گزر گئی
وہ جو آرزو تھی کتاب و خواب کے ساتھ تم بھی شریک ہو، وہی مر گئی
اِسی کشمکش نے کئی سوال اٹھائے ہیں
وہ سوال جن کا جواب میری کتاب میں ہے نہ خواب میں
مرے دل کے جادہٴ خوش خبر کے رفیق
تم ہی بتاؤ پھر کے یہ کاروبارِ حیات کس کے حساب میں
مری زندگی میں بس اک کتاب ہےاک چراغ ہے
اک خواب ہےاور تم ہو!
افتخار عارف

25/05/2024

گزرے دور کو زندہ رکھنے والا جی پی او مری

ایک زمانہ تھا جب پوسٹ آفس وقت کی ضرورت ہوا کرتے تھے۔ ان میں خطوط اور پارسل کی ترسیل کے لیے وہ چیزیں استعمال ہوتی تھیں جو آج کل شاید ہی کہیں نظر آئیں۔ تاہم مری میں صدیوں سے قائم جنرل پوسٹ آفس ایک ایسی جگہ ہے جہاں ان اشیا کے نمونے رکھے گئے ہیں۔ مری کا دل سمجھے جانے والا چوک ۔

22/05/2024

جامع مسجد تھل ضلع دیر بالا میں واقع ایک جامع مسجد ہے جس کو وادی کمراٹ میں مرکزی حیثیت حاصل ہے آپ یوں کہہ سکتے ہیں کہ یہ وادی کمراٹ کی مرکزی جامع مسجد ہے۔ اس مسجد کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ خالص لکڑی سے بنی ہے۔ مسجد میں ستون اور شہتیر انتہائی بڑے ہیں جن کو اس وقت بغیر مشینری کے لگانا لگ بھگ ناممکن ہے یہی ستون اور شہتیر اس وقت کے لوگوں نے بغیر مشینری کے لگائے۔
کہا جاتا ہے کہ اس مسجد کی تعمیر 1865ء میں ہوئی۔1930ء میں اس مسجد میں آگ لگی تھی جس سے جزوی طور پر اس مسجد کو نقصان ہوا تھا۔ پھر مقامی افراد نے اس کی تعمیر و مرمت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور اسے دوبارہ لکڑیوں سے بنایا۔
1998ء میں مسجد کی دوسری منزل پر کام کا آغاز ہوا اور تقریبا عرصہ نو سال میں مسجد کی تعمیر مکمل ہوئی۔
یہ مسجد وادی کمراٹ میں واقع ہے جہاں اکثر موسم سرد رہتا ہے، سردی سے نمٹنے کے لیے اس مسجد میں انگیٹی بھی بنائی گئی ہے۔
وادی کمراٹ میں سیاحت کے فروغ کے بعد لکڑیوں سے بنی یہ مسجد سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔

20/05/2024

مجھے سہل ہو گئیں منزلیں وہ ہوا کے رخ بھی بدل گئے
ترا ہاتھ ہاتھ میں آ گیا کہ چراغ راہ میں جل گئے

وہ لجائے میرے سوال پر کہ اٹھا سکے نہ جھکا کے سر
اڑی زلف چہرے پہ اس طرح کہ شبوں کے راز مچل گئے

وہی بات جو وہ نہ کہہ سکے مرے شعر و نغمہ میں آ گئی
وہی لب نہ میں جنہیں چھو سکا قدح شراب میں ڈھل گئے

وہی آستاں ہے وہی جبیں وہی اشک ہے وہی آستیں
دل زار تو بھی بدل کہیں کہ جہاں کے طور بدل گئے

تجھے چشم مست پتہ بھی ہے کہ شباب گرمیٔ بزم ہے
تجھے چشم مست خبر بھی ہے کہ سب آبگینے پگھل گئے

مرے کام آ گئیں آخرش یہی کاوشیں یہی گردشیں
بڑھیں اس قدر مری منزلیں کہ قدم کے خار نکل گئے

مجروح



💞✨💞✨💞

وادی کمراٹ روانگی انشااللہ 7 جون🏞️🚎🥰ملتان سے وادی کمراٹ 4 روزہ تفریحی ٹورٹور کے دوران پر کشش مقامات سوات ایکسپریس وےسوات...
16/05/2024

وادی کمراٹ روانگی انشااللہ 7 جون🏞️🚎🥰
ملتان سے وادی کمراٹ 4 روزہ تفریحی ٹور
ٹور کے دوران پر کشش مقامات

سوات ایکسپریس وے
سوات ٹنلز
کمراٹ فاریسٹ
کمراٹ آبشار
کالاچشمہ
دوجنگاہ
دریائے پنجگورہ
تکی ٹاپ ,جہاز بانڈہ / باڈوگؤئی پاس
جامع مسجد دارلسلام تھل
Muhammad Nadeem Akhtar
03216338457

13/05/2024

ندی کا شور نہیں یہ آبشار کا ہے ،
یہاں سے جو بھی سفر ہے وہ اب اتار کا ہے ،
تمام جسم کو آنکھیں بنا کر راہ تکو ،
تمام کھیل محبت میں انتظار کا ہے ۔

تاؤبٹ کے راستے میں جگہ جگہ پہاڑی ندیاں نالے اور ان گنت آبشاریں ہر لمحہ اپنی طرف متوجہ رکھتی ہیں۔ وادی نیلم کا اصل حسن کیل سے آگے شروع ہوتا ہے۔ یہاں جنگلات ناقابل بیان حد تک گھنے ہیں۔ راستے کے ساتھ متعدد آبشاریں پھوار اڑاتی ہیں اور گہرائی میں دریا خوابناک حد تک شفاف ہے

دل تھا شبِ سیاہ کی ویرانیوں میں گمدیکھا تجھے تو آمدِ صبحِ طرب ہوئیBeauty Queen Of Pakistan.Kumrat Valley
12/05/2024

دل تھا شبِ سیاہ کی ویرانیوں میں گم
دیکھا تجھے تو آمدِ صبحِ طرب ہوئی

Beauty Queen Of Pakistan.
Kumrat Valley

10/05/2024

Capital Beauty😍❤️

10/05/2024

پاکستان کا شمال ۔۔۔۔ بے مثال
Mountains and Pakistan's ranking! Very useful information, worth listening

پاکستان 7000 میٹر سے اوپر 108 چوٹیوں کا گھر ہے۔5،000 سے زائد 4،000 میٹر اوپر چوٹیوں کی کوئی تعداد نہیں ہے۔ دنیا میں 14 سب سے زیادہ اونچی چوٹیوں میں سے پانچ (آٹھ ہزار سے زیادہ بلندی ولی) پاکستان میں ہیں۔ (جن میں سے چار کنکوریا کے گردوں میں واقع ہیں, بالٹورو گلیشیئر اور گودنسٹ آسٹن گلیشیئر کے سنگم). پاکستان میں سب سے زیادہ چوٹیاں کوہ قراقرم میں واقع ہیں پہاڑ کی حد (جو پاکستان کے تقریبا گلگت بلتستان کے علاقے میں تقریبا مکمل طور پر واقع ہے) میں موجود ہے۔

08/05/2024

تاؤ بٹ تحصیل شاردہ کا حصہ ہے اور یہ نیلم کی ذیلی گریز ویلی میں شامل ہے ۔ تاؤبٹ تقریبا 200 سے 250 گھروں اور لگ بھگ 1500 افراد کی ابادی پر مشتمل گاؤں ہے ۔ یہ 2300 میٹر یا 7500 فٹ بلندی پر مشتمل ہے ۔ یہ گاؤں اور اس سے متصل راستے اکتوبر سے لے کے اپریل تک برف باری کی وجہ سے بند رہتے ہیں ۔ گریز ویلی مسک دیر نیشنل پارک (Musk Deer ) کا حصہ ہے ۔

پتلیاں جھیل ، نیلم ویلی پر گذرے اک رقص بھرے دن کی روداد ، آؤ اب مل کے گلستاں کو گلستاں کر دیں ،ہر گل و لالہ کو رقصاں و غ...
07/05/2024

پتلیاں جھیل ، نیلم ویلی پر گذرے اک رقص بھرے دن کی روداد ،
آؤ اب مل کے گلستاں کو گلستاں کر دیں ،
ہر گل و لالہ کو رقصاں و غزل خواں کر دیں ۔

روانگی انشااللہ ، 23 نومبر3 روزہ ٹور ، مری ، گلیات ، اسلام آبادصرف 13500 میںملتان سے ملتان لگثرری ٹرانسپورٹ2 راتوں کا آر...
20/11/2023

روانگی انشااللہ ، 23 نومبر
3 روزہ ٹور ، مری ، گلیات ، اسلام آباد
صرف 13500 میں
ملتان سے ملتان لگثرری ٹرانسپورٹ
2 راتوں کا آرام دہ قیام
3 پرتکلف ناشتے
3 شاندار ڈنر

18/11/2023

3 روزہ فیملی ٹور
خانسپور ، ایوبیہ ، نتھیا گلی , اسلام آباد
روانگی 23 نومبر رات 10 بجے

SaltoroOne of most scenic high altitude valley of GB
16/11/2023

Saltoro
One of most scenic high altitude valley of GB

13/11/2023

کمراٹ کی طرف

ہم کہ اب پیاس کے مارے بھی نہیں آئیں گے
یم بہ یم آب پکارے بھی نہیں آئیں گے

رائیگانی کا وہ عالم ہے کہ یوں لگتا ہے
میرے حصے میں خسارے بھی نہیں آئیں گے

اتنی بے زار ہیں آنکھیں کہ خدا جانتا ہے
ہمکو اب خواب تمھارے بھی نہیں آئیں گے

"حالتِ اصل میں لگتا ہے خدو خال مرے"
اب ترا زنگ اتارے بھی نہیں آئیں گے

کوئی گرداب نہیں آئے گا دورانِ سفر
اور ستم یہ ہے کنارے بھی نہیں آئیں گے

ایسے چھوڑیں گے ترا شہر کہ ہم اس کی طرف
گردشِ وقت کے مارے بھی نہیں آئیں گے

ظہیر مشتاق

‏برفباری والے سیاحتی مقامات پہ جانے والے سیاح نوٹ فرما لیںسنوفال میں جب کار کے شیشے اور دروازے بند ہوں تو باہر سے تازہ ہ...
11/11/2023

‏برفباری والے سیاحتی مقامات پہ جانے والے سیاح نوٹ فرما لیں

سنوفال میں جب کار کے شیشے اور دروازے بند ہوں تو باہر سے تازہ ہوا ، جس میں زندگی کی سب اہم ضرورت جو آکسیجن ہے وہ کار کے اندر آنا بند ہو جاتی ہے۔

کار میں جتنے زیادہ افراد ہوں گے، ہیٹر کے چلنے اور ان کے سانس لینے کی وجہ سے آکسیجن اتنی تیزی سے ختم ہو گی۔

اگرچہ ہیٹر باہر سے ہوا بھی کھینچ رہا ہوتا ہے لیکن ٹریفک جام میں جب گاڑیاں ایک دوسرے کے بہت قریب ہوتی ہیں تو اگلی گاڑی کا دھواں جس میں کافی مقدار میں کاربن مونو آکسائیڈ ہوتی ہے وہ بھی پچھلی گاڑی کے اندر آنا شروع ہو جاتا ہے ۔ کاربن مونو آکسائیڈ کی زیادتی سے چند منٹوں میں موت واقع ہو جاتی ہے ۔

انسان کو گاڑی کا دروازہ کھولنے کا بھی موقع نہی ملتا ۔
۔
ایسی صورت میں ہیٹر کو ایک گھنٹے میں دس پندرہ منٹ سے زیادہ نہ چلائیں اور گاڑی کا شیشہ تھوڑی تھوڑی دیر بعد کھولتے رہیں
۔
اگر گاڑی میں زیادہ لوگ ہوں تو ہیٹر کی زیادہ ضرورت نہی ہوتی ۔ انسانی جسموں کی اپنی گرمی کافی ہوتی ہے۔
اگلی گاڑی سے زیادہ سے زیادہ فاصلہ رکھیں تاکہ اس کا دھواں آپ کی گاڑی کے اندر نہ آئے۔
برفباری میں اپنی گاڑی کو چھوڑ کر پیدل نہ نکل پڑیں ۔ ایک فٹ برف برفباری میں چند سو میٹر پیدل چلنا عام حالات میں کئی کلومیٹر چلنے کے برابر ہوتا ہے۔ اس سے انسانی جسم کی انرجی بہت جلد ختم ہو جاتی ہے۔
جیسے ہی بندہ تھکاوٹ سے گرتا ہے تو پھر نہی اٹھتا۔ سرد ہوا میں تیز تیز سانس لینا بہت خطرناک ہوتا ہے۔ اس صورتحال میں دل کا دورہ پڑنا عام بات ہے۔ اگر پیدل چلنا بہت ضروری ہے تو تیز تیز قدم نہ اٹھائیں اور سرد ہوا کو جسم کے اندر نہ داخل ہونے دیں۔ ناک منہ پر مفلر اچھی طرح لپیٹ لیں۔

31/10/2023

’’سکولے‘‘ پاکستان کا آخری گاؤں!

’’سکولی‘‘ یا ’’سکولے‘‘ کو پاکستان کا آخری گاؤں کہتے ہیں چونکہ یہ پاکستان کی بلند ترین چوٹی کے ٹو کی جانب آخری انسانی آبادی ہے اور اس سے آگے دور دور تک بلند و بالا پہاڑوں اور بالخصوص سردیوں میں ہر طرف برف کا راج ہوتا ہے، اس لئے انسانی وجود نہ ہونے کے باعث اسے ’’پاکستان کا آخری گاؤں‘‘ کہا جاتا ہے، آئیے اب دیکھتے ہیں کہ پاکستان کے اس آخری گاؤں تک پہنچنا آخر اس قدر کٹھن کیوں ہے۔

سکردو سے جب آپ کے ٹو اور کنکورڈیا کی جانب رواں دواں ہوتے ہیں تو دنیا کی 8 ہزار میٹر سے بلند 14 چوٹیوں میں سے 5 صرف پاکستان کے اسی حصے میں نظر آتی ہیں، حسن اتفاق کہ ان پانچ بلند ترین چوٹیوں میں سے چار کے ٹو اور کنکورڈیا کے راستے میں واقع ہیں، اس دوران اگر آپ کا رخ کے ٹو کی طرف ہے تو آپ کے سامنے ’’اینجل پیک‘‘ ہے جبکہ کے دائیں جانب براڈ پیک اور اس کے ساتھ ’’گیشا بروم‘‘ کا سلسلہ نظر آئے گا، یہ واحد پہاڑی سلسلہ ہے جہاں آپ کو امریکہ، برطانیہ، جرمن، جاپان اور دنیا کے بیشتر ممالک کے کوہ پیما نظر آئیں گے۔

برسبیل تذکرہ آپ کو بتاتے چلیں کہ اگرچہ 8848 میٹر بلندی کے ساتھ ماؤنٹ ایورسٹ دنیا کی بلند ترین چوٹی کا اعزاز تھامے ہوئے ہے لیکن کے ٹو کے مقابلے میں اسے سر کرنا انتہائی آسان ہے، اس کا اندازہ یہاں سے لگایا جا سکتا ہے کہ ماؤنٹ ایورسٹ کو ہر سال اوسطاً سو سے زیادہ کوہ پیما سر کرتے ہیں جبکہ کے ٹو کو کئی مرتبہ سال میں ایک کوہ پیما بھی سر نہیں کر پاتا۔

کے ٹو کا ذکر چل نکلا ہے تو آپ کو یہ بھی بتاتے چلیں کہ قدرت نے پاکستان کو حسیں وادیوں کے ساتھ ساتھ دنیا کی بلند ترین چوٹیوں سے بھی مالا مال کر رکھا ہے، کے ٹو جو 8611 میٹر بلندی کے ساتھ دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ہے جبکہ نانگا پربت 8125 میٹر، گاشر برم ون 8068 میٹر، پراڈ پیک 8051 میٹر، گاشر برم ٹو 8035 میٹر، راکا پاشی 7788 میٹر اور ترچ میر 7708 میٹر بلندی کے ساتھ نمایاں چوٹیاں ہیں، یہاں قابل ذکر بات یہ ہے کہ پاکستان کو صرف گلگت بلتستان میں سات ہزار میٹر سے زیادہ بلند 186 چوٹیوں کا اعزاز حاصل ہے۔

’’قاتل پہاڑ‘‘ کے نام کی شہرت والا پہاڑ نانگا پربت جو کئی کوہ پیماؤں کی زندگیاں ہڑپ کر چکا ہے وہ بھی قراقرم سلسلے کا ایک عالمی شہرت یافتہ پہاڑ ہے جو جتنا خطرناک ہے، اس سے کہیں زیادہ کوہ پیماؤں کی کشش کا باعث بھی ہے۔

جب آپ اس پہاڑی سلسلے کی جانب رواں دواں ہوتے ہیں، اگرچہ یہ سلسلہ کوہ آگے کی طرف بڑھتا ہوا اپنا سفر جاری رکھتا ہے لیکن ایک حد کے بعد آپ کو تین ہزار فٹ کی بلندی پر ایک محدود آبادی کا جو گاؤں نظر آئے گا وہ ’’سکولے‘‘ یا ’’سکولی‘‘ کے نام کی شناخت تو رکھتا ہی ہے لیکن اس کی وجہ شہرت پاکستان کے آخری گاؤں کی حیثیت سے بھی ہے، اس گاؤں کی محدود آبادی کی وجہ اس گاؤں کے بعد قراقرم سلسلے کی بلند و بالا چوٹیوں کا ایسا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے جہاں عملاً انسانی آبادی ناممکن سمجھی جاتی ہے، یہاں پہنچ کر سمجھ آتا ہے کہ سکولے پاکستان کا آخری گاؤں کیوں کہلاتا ہے۔

طرز زندگی

یہاں کے لوگوں کا پیشہ باربرداری ہے، یہاں کی 70 فیصد آبادی کا پیشہ دور دراز سے آنے والے کوہ پیماؤں کا سامان اٹھا کر کے ٹو اور دیگر بلند و بالا چوٹیوں تک لے جانا ہے، یہ اس قدر کٹھن کام ہے جو ظاہر ہے ان کے بغیر ممکن نہیں، جس کیلئے دیگر ممالک سے آئے کوہ پیما انہیں منہ مانگے دام دیتے ہیں، ایک سو کے لگ بھگ گھرانوں پر مشتمل اس چھوٹے سے گاؤں کے باسیوں کیلئے گرمیوں کا موسم پرکشش ہوتا ہے جبکہ شدید سردی کے چار ماہ انتہائی مشکل اور تکلیف دہ ہوتے ہیں جب چار سو برف کا راج ہوتا ہے اور ان کے گاؤں کو ملانے والا واحد راستہ بند ہونے کی وجہ سے عملاً ان کا رابطہ پوری دنیا سے کٹ چکا ہوتا ہے۔

یہاں سب سے منفرد بات یہ ہے کہ ان چار مہینوں میں یہ لوگ صحن میں بنے تہہ خانوں میں منتقل ہو جاتے ہیں جہاں یہ چار ماہ تک ایک چھوٹے سے تہہ خانے میں بمع پالتو جانور (یاک) گزارتے ہیں، اس دوران ان کا گزر بسر یاک کے دودھ اور خشک اناج پر ہوتا ہے، تہہ خانے میں وقت گزاری کیلئے خواتین دھاگہ اور اون بنتی رہتی ہیں، عمر رسیدہ مرد سو کر وقت گزارتے ہیں جبکہ نوجوان مارخور کے شکار کیلئے پہاڑوں کا رخ کرتے ہیں جس کیلئے بعض اوقات انہیں کئی کئی ہفتے گھر سے باہر رہنا پڑتا ہے۔

یہاں کے باسی گرمیوں میں ہی کپڑے دھو کر اناج اور لکڑیاں اکٹھی کر کے سردیوں کی تیاری شروع کر دیتے ہیں، کھانے پینے اور دیگر ضروریات زندگی کی اشیاء کے ہفتے میں کم ازکم ایک دفعہ جیپوں کے ذریعے سکردو شہر کا رخ کرتے ہیں۔

گاؤں بارے دلچسپ حقائق

اس قدر دور دراز، پرخطر اور مشکل ترین راستوں کے بعد سکولے پہنچنے والوں کا تصور اس گاؤں کے باسیوں بارے اس کے علاوہ بھلا اور کیا ہو سکتا ہے کہ شاید قومی زبان سے نا آشنا مقامی زبان میں بات چیت کرتے تعلیم سے عاری یہ لوگ بڑی بڑی شلوار قمیضں پہنے محنت مزدوری کرتے نظر آتے ہوں گے؟

پہلی دفعہ سکولے جاتے لوگ جب یہاں کے بیشتر مقامی افراد کو غیرملکی برانڈڈ کپڑے پہنے انگریزی بولتے دیکھتے ہیں تو حیران رہ جاتے ہیں، حقیقت تو یہ ہے کہ بیشتر مقامی افراد کے ملبوسات اور جوتے اس قدر بیش قیمت ہوتے ہیں کہ ایک عام پاکستانی ان کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔

دراصل یہاں کا رواج ہے کہ یہاں آئے غیر ملکی مہم جوؤں اور کوہ پیماؤں کی اکثریت جو قیمتی سامان سے لیس ہوتی ہے واپس جاتے وقت اپنا تمام سامان یہاں کے مقامی افراد کو دے جاتے ہیں، مقامی لوگ یہ قیمتی سامان خود استعمال کرتے ہیں یا کچھ عرصہ بعد یہ سامان سکردو کے بازاروں میں پہنچ جاتا ہے، جہاں پاکستان بھر سے آئے سیاح اور مقامی افراد یہ قیمتی سامان جن میں خیمے، کپڑے، جوگر، جیکٹس اور دیگر متفرق سامان انتہائی سستے داموں خرید لیتے ہیں جو بڑے شہروں میں اوّل تو دستیاب نہیں ہوتیں اور اگر ہوں بھی تو ان کی قیمتیں انتہائی بلند سطح پر ہوتی ہیں۔

یہاں کے باسی اردو سے زیادہ انگریزی سے اس لئے واقف ہیں کیونکہ کنکورڈیا اور بالتورو جانے والے کوہ پیما چونکہ انگریزی میں گفتگو کرتے ہیں تو بطور گائیڈ یا پورٹر مقامی لوگ کئی کئی دن ان کے ساتھ رہ کر ان کی زبان سیکھ جاتے ہیں، اس گاؤں کے باسیوں کا ذریعہ معاش کوہ پیمائی سے منسلک ہے اور یہ وطن عزیز پاکستان کا واحد علاقہ ہے جسے ’’کوہ پیماؤں کی سرزمین‘‘ بھی کہا جاتا ہے۔

خزاں کے رنگ ، ہنزہ اور ہمارے سنگ رعایتی پیکج23500روانگی 9 نومبر
30/10/2023

خزاں کے رنگ ، ہنزہ اور ہمارے سنگ
رعایتی پیکج
23500
روانگی 9 نومبر

19/10/2023

اتنا شدید غم تھا،غمِ روزگار کا
تُجھ سا حسین شخص بُھلانا پڑا مُجھے.

بادوگوئی پاس ، دشت لیلی

مجنوں جو دشت گرد تھا ، تو ہم جہاں گرد ہیں ۔
آوارگی ہماری بھی مذکور کیوں نہ ہو ۔

دشت لیلی ، کمراٹ ۔ کالام

سطح سمندر سے (11558 فٹ ) بلند باڈگوئی ٹاپ جسے اتروڑ پاس اور دشت لیلی بھی کہا جاتا ہیں، دیر کوہستان کو سوات کوہستان سے ملانے والا ایک قدیم راستہ ہے ۔ اس پاس کو دونوں طرف کے کوہستانی قبائل صدیوں سے استعمال کرتے آرہے ہیں، اس پاس کے ذریعے تھل سے کالام پہنچنے مییں تقریباٰ تین سے چار گھنٹے لگتے ہیں۔ ہر سال ہزاروں کی تعداد میں سیاح سوات سے ہوتے ہوئے اس راستے پہ کمراٹ آتے ہیں ، اس راستے پر سفر کرکے سیاح نہ صرف وادی کمراٹ کا سیر کرلیتے ہیں بلکہ اس کے ساتھ ساتھ مدین ،بحرین،کالام، مہوڈنڈ اور اتروڑ کے نظارے بھی مفت میں دیکھ سکتے ہیں ۔

17/10/2023
03/10/2023

اگر تم پسند کرتے ہو...
دھواں اڑاتی چاۓ ، ریل کا لمبا سفر، کھڑکی والی سیٹ پر بیٹھنا، ریل کی سیٹی کی آواز، شاعری، سردی کی راتیں، دھکتی لکڑیاں، برف پوش پہاڑ٫ سر سبز میدان، آبشاریں ، جھیلیں ، پرانی تصویریں، بوڑھے درخت، پانی میں چاند کا عکس،، خاموشی اور آوارگی۔۔۔
تو سمجھو ہم '' دوست'' ہیں۔🌹🌹🌹

اڑنگ کیل

Address

GrandCor Travel & Tours 32 , Orient Mall Plaza , Near DAEWOO Bus Terminal , Khanewal Road Multan
Multan
66000

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when GrandCor Travel & Tours posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to GrandCor Travel & Tours:

Videos

Share

Nearby travel agencies


Other Tourist Information Centers in Multan

Show All