Departure
Multan to Naran
4 Days Customized Tour
گروپ ممبران بون فائر انجوائے کر رہے ہیں ۔ آپ میڈم کا خوبصورت گیت اور ابن انشا کی شاندار غزل سے لطف اندوز ہوں ۔
کل چودہویں کی رات تھی، شب بھر رہا چرچا تیرا
کچھ نے کہا یہ چاند ہے، کچھ نے کہا چہرا تیرا
ہم بھی وہیں موجود تھے، ہم سے بھی سب پُوچھا کیے
ہم ہنس دیئے، ہم چُپ رہے، منظور تھا پردہ تیرا
اس شہر میں کِس سے مِلیں، ہم سے تو چُھوٹیں محفلیں
ہر شخص تیرا نام لے، ہر شخص دیوانہ تیرا
کُوچے کو تیرے چھوڑ کے جوگی ہی بن جائیں مگر
جنگل تیرے، پربت تیرے، بستی تیری، صحرا تیرا
تُو باوفا، تُو مہرباں، ہم اور تجھ سے بدگماں؟
ہم نے تو پوچھا تھا ذرا، یہ وصف کیوں ٹھہرا تیرا
بے شک اسی کا دوش ہے، کہتا نہیں خاموش ہے
تو آپ کر ایسی دوا، بیمار ہو اچھا تیرا
ہم اور رسمِ بندگی؟ آشفتگی؟ اُفتادگی؟
احسان ہے کیا کیا تیرا، اے حسنِ بے پروا تیرا
دو اشک جانے کِس لیے، پلکوں پہ آ کر ٹِک گئے
التاف کی بارش تیری اکرام کا دریا تیرا
اے بے دریغ و بے اَماں، ہم نے کبھی کی ہے فغاں؟
ہم کو تِری وحشت سہی ، ہم کو سہی سودا تیرا
ہم پر یہ سختی کی نظر، ہم ہیں فقیرِ رہگُزر
رستہ کبھی روکا تیرا دامن کبھی تھاما تیرا
ہاں ہاں تیری صورت حسیں، لیکن تُو اتنا بھی نہیں
اس شخص کے اشعار سے شہرہ ہوا کیا کیا تیرا
بے درد، سُنتی ہو تو چل، کہتا ہے کیا اچھی غزل
عاشق تیرا، رُسوا تیرا، شاع
سب کچھ ہمارے پاس ہےحتی کہ تُو بھی ہے
آخر وہ کیا تھا جس کا مداوا نہیں ہوا؟؟
میثم عباس
دکھلایں گے رستوں کا فسوں ساتھ چلو تو ،
رغبت نہ رہے گی تمہیں انجامِ سفر سے ۔
جہاز بانڈہ پاکستان کی ایک پہاڑی مستقر ہے جو ضلع دیر بالا،خیبر پختونخوا میں واقع ہے۔ جہازبانڈہ سطح سمندر سے تقریباً 3,100 میٹر ( 9800 فٹ ) کی اونچائی پر واقع ہے۔ علاقے کے اردگرد تناور درخت پائے جاتے ہیں اور اس علاقے کے اردگرد بلند و بالا برفیلی پہاڑ موجود ہیں۔ ان پہاڑوں پر سال کے بیشتر حصوں میں برف جمی رہتی ہے۔ اس وادی میں مرکزی سڑک تقریباً دیر کے شمالی علاقوں کی واحد اہم سڑک ہے جو اُن علاقوں کے لوگوں کے لیے ملک کے نچلے علاقوں سے رابطہ پیدا کرتی ہے ۔
آئے ہائے آئے ہائے👻👻 بدو بدی بدو بدی🙂
#JahazBanda #kumratvalley
Client satisfaction 100 %
Departure 4 Days
Multan to Kumrat Tour
محبت کی ایک نظم
میری زندگی میں بس اک کتاب ہے، اک چراغ ہے
ایک خواب ہے اور تم ہو
یہ کتاب و خواب کے درمیان جو منزلیں ہیں میں چاہتا تھا
تمھارے ساتھ بسر کروں
یہی کل اثاثہ زندگی ہے اسی کو زادِ سفر کروں
کسی اور سمت نظر کروں تو مری دعا میں اثر نہ ہو
مرے دل کے جادہٴ خوش خبر پہ بجز تمھارے کبھی کسی کا گزر نہ ہو
مگر اس طرح کہ تمہیں بھی اِسکی خبر نہ ہو
اسی احتياط میں ساری عمر گزر گئی
وہ جو آرزو تھی کتاب و خواب کے ساتھ تم بھی شریک ہو، وہی مر گئی
اِسی کشمکش نے کئی سوال اٹھائے ہیں
وہ سوال جن کا جواب میری کتاب میں ہے نہ خواب میں
مرے دل کے جادہٴ خوش خبر کے رفیق
تم ہی بتاؤ پھر کے یہ کاروبارِ حیات کس کے حساب میں
مری زندگی میں بس اک کتاب ہےاک چراغ ہے
اک خواب ہےاور تم ہو!
افتخار عارف
گزرے دور کو زندہ رکھنے والا جی پی او مری
ایک زمانہ تھا جب پوسٹ آفس وقت کی ضرورت ہوا کرتے تھے۔ ان میں خطوط اور پارسل کی ترسیل کے لیے وہ چیزیں استعمال ہوتی تھیں جو آج کل شاید ہی کہیں نظر آئیں۔ تاہم مری میں صدیوں سے قائم جنرل پوسٹ آفس ایک ایسی جگہ ہے جہاں ان اشیا کے نمونے رکھے گئے ہیں۔ مری کا دل سمجھے جانے والا چوک ۔
جامع مسجد تھل ضلع دیر بالا میں واقع ایک جامع مسجد ہے جس کو وادی کمراٹ میں مرکزی حیثیت حاصل ہے آپ یوں کہہ سکتے ہیں کہ یہ وادی کمراٹ کی مرکزی جامع مسجد ہے۔ اس مسجد کی خصوصیت یہ ہے کہ یہ خالص لکڑی سے بنی ہے۔ مسجد میں ستون اور شہتیر انتہائی بڑے ہیں جن کو اس وقت بغیر مشینری کے لگانا لگ بھگ ناممکن ہے یہی ستون اور شہتیر اس وقت کے لوگوں نے بغیر مشینری کے لگائے۔
کہا جاتا ہے کہ اس مسجد کی تعمیر 1865ء میں ہوئی۔1930ء میں اس مسجد میں آگ لگی تھی جس سے جزوی طور پر اس مسجد کو نقصان ہوا تھا۔ پھر مقامی افراد نے اس کی تعمیر و مرمت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور اسے دوبارہ لکڑیوں سے بنایا۔
1998ء میں مسجد کی دوسری منزل پر کام کا آغاز ہوا اور تقریبا عرصہ نو سال میں مسجد کی تعمیر مکمل ہوئی۔
یہ مسجد وادی کمراٹ میں واقع ہے جہاں اکثر موسم سرد رہتا ہے، سردی سے نمٹنے کے لیے اس مسجد میں انگیٹی بھی بنائی گئی ہے۔
وادی کمراٹ میں سیاحت کے فروغ کے بعد لکڑیوں سے بنی یہ مسجد سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔
مجھے سہل ہو گئیں منزلیں وہ ہوا کے رخ بھی بدل گئے
ترا ہاتھ ہاتھ میں آ گیا کہ چراغ راہ میں جل گئے
وہ لجائے میرے سوال پر کہ اٹھا سکے نہ جھکا کے سر
اڑی زلف چہرے پہ اس طرح کہ شبوں کے راز مچل گئے
وہی بات جو وہ نہ کہہ سکے مرے شعر و نغمہ میں آ گئی
وہی لب نہ میں جنہیں چھو سکا قدح شراب میں ڈھل گئے
وہی آستاں ہے وہی جبیں وہی اشک ہے وہی آستیں
دل زار تو بھی بدل کہیں کہ جہاں کے طور بدل گئے
تجھے چشم مست پتہ بھی ہے کہ شباب گرمیٔ بزم ہے
تجھے چشم مست خبر بھی ہے کہ سب آبگینے پگھل گئے
مرے کام آ گئیں آخرش یہی کاوشیں یہی گردشیں
بڑھیں اس قدر مری منزلیں کہ قدم کے خار نکل گئے
مجروح
#kumratvalley
#Kumrat
💞✨💞✨💞
ندی کا شور نہیں یہ آبشار کا ہے ،
یہاں سے جو بھی سفر ہے وہ اب اتار کا ہے ،
تمام جسم کو آنکھیں بنا کر راہ تکو ،
تمام کھیل محبت میں انتظار کا ہے ۔
تاؤبٹ کے راستے میں جگہ جگہ پہاڑی ندیاں نالے اور ان گنت آبشاریں ہر لمحہ اپنی طرف متوجہ رکھتی ہیں۔ وادی نیلم کا اصل حسن کیل سے آگے شروع ہوتا ہے۔ یہاں جنگلات ناقابل بیان حد تک گھنے ہیں۔ راستے کے ساتھ متعدد آبشاریں پھوار اڑاتی ہیں اور گہرائی میں دریا خوابناک حد تک شفاف ہے
پاکستان کا شمال ۔۔۔۔ بے مثال
Mountains and Pakistan's ranking! Very useful information, worth listening
پاکستان 7000 میٹر سے اوپر 108 چوٹیوں کا گھر ہے۔5،000 سے زائد 4،000 میٹر اوپر چوٹیوں کی کوئی تعداد نہیں ہے۔ دنیا میں 14 سب سے زیادہ اونچی چوٹیوں میں سے پانچ (آٹھ ہزار سے زیادہ بلندی ولی) پاکستان میں ہیں۔ (جن میں سے چار کنکوریا کے گردوں میں واقع ہیں, بالٹورو گلیشیئر اور گودنسٹ آسٹن گلیشیئر کے سنگم). پاکستان میں سب سے زیادہ چوٹیاں کوہ قراقرم میں واقع ہیں پہاڑ کی حد (جو پاکستان کے تقریبا گلگت بلتستان کے علاقے میں تقریبا مکمل طور پر واقع ہے) میں موجود ہے۔
تاؤ بٹ تحصیل شاردہ کا حصہ ہے اور یہ نیلم کی ذیلی گریز ویلی میں شامل ہے ۔ تاؤبٹ تقریبا 200 سے 250 گھروں اور لگ بھگ 1500 افراد کی ابادی پر مشتمل گاؤں ہے ۔ یہ 2300 میٹر یا 7500 فٹ بلندی پر مشتمل ہے ۔ یہ گاؤں اور اس سے متصل راستے اکتوبر سے لے کے اپریل تک برف باری کی وجہ سے بند رہتے ہیں ۔ گریز ویلی مسک دیر نیشنل پارک (Musk Deer ) کا حصہ ہے ۔
Capital Beauty 🌿🌳🌲🥰 #islamabadbeautyofpakistan #islamabadians #islamabadweddings #damanekoh #capital #naturalbeauty #viewpoint
دامن کوہ مارگلہ ہِلز اسلام آباد
دامن کوہ اسلام آباد کا ایک بہت ہی دلکش علاقہ ہے، جہاں آپ خوبصورت پہاڑی مناظر کے لحاظ سے محو ہوجائیں گے۔ یہاں سے شہر کی بلندیوں سے زیرِ نظر شہر کی زندگی کو دیکھا جا سکتا ہے۔
دامن کوہ کی خوبصورتی میں اس کے پہاڑوں کا حصہ بہت اہم ہے۔ یہاں کی پہاڑوں کی سرسبزی، پھولوں کی خوشبو، محسوس کرنے والی خوبصورتی، دل کو مسکراہٹ دیتی ہے۔ اور دامن کوہ کو ایک خاص جگہ بناتی ہیں۔
اُس کی نوازشوں نے تو حیران کر دیا
میں میزبان تھا مجھے مہمان کر دیا
اک نو بہارِ ناز کے ہلکے سے لمس نے
میرے تو سارے جسم کو گلدان کر دیا
کل اک نگارِ شہرِ سبا نے بہ لطف خاص
مجھ سے فقیر کو بھی سلیمان کر دیا
جینے سے اس قدر بھی لگاؤ نہ تھا مجھے
تو نے تو زندگی کو مری جان کر دیا
قربت کے پل وہ اتنا سخی تھا خہ اس نے تو
پور اتمام عمر کا نقصان کر دیا
نا آشنائےلطفِ تصادم کو کیا خبر
میں نے ہوا کی زد پہ رکھا جان کر دیا
اتنے سکوں کے دن کبھی دیکھے نہ تھے فراز
آسودگی نے مجھ کو پریشان کر دیا.
تم کو اس خانہ ء وحشت میں خدا لے آیا ،
شوق سے کون میرے دل کا مکین ہوتا ہے_ ۔
Beauty Queen Of Pakistan .
Kumrat Valley