12/01/2022
جب بھی مری بائیکاٹ کی تحریک چلتی ہے، ہم مری والے لٹھ لیکر مقابلے کیلئے کھڑے ہو جاتے ہیں جبکہ حقیقت یہ ہے کہ مری بائیکاٹ جیسی خوبصورت چیز کوئی بھی نہیں
آج مری بند ہے تو ذرا باہر نکلیں اور دیکھیں کہ سڑکوں پر کتنا سکون ہے. ذرا تصور کریں ایسا مری جس میں مری والوں کی فیملیاں بھی باہر نکلتی ہوں، گھوم پھر سکتی ہوں. ہم اپنی خواتین کے ساتھ مال روڈ پر پرسکون طریقے سے واک کر سکیں (تاکہ اُنکے صدیوں پُرانے گِلے بھی دور ہوں). ہمارے بچے پنڈی اور کشمیر پوائنٹ پہ کھیل کود سکیں. آپ گھر سے نکلیں تو آپ کو پتہ ہو کہ ہم ٹھیک بیس منٹ میں مری شہر میں ہونگے. آپ کا شہر صاف ستھرا ہوگا. ہر تیسرے موڑ پر پیمپرز اور کوڑے کے ڈھیر نہیں لگے ہونگے. آپ کے مریض بروقت ہسپتال پہنچ سکیں گے. سفر میں آسانیاں ہونگی. آلودگی میں کمی ہوگی. کنکریٹ کی جگہ درختوں کے جنگل آباد ہونگے. ہوٹلوں کی جگہ لائبریریاں اور تعلیمی اور تکنیکی ادارے آباد ہونگے. آپ کے جو بچے پانچویں پڑھ کے ہوٹلوں کی ایجنٹی اور گاڑیوں کی کنڈیکٹری میں ذلیل ہوتے، وہ کچھ ڈھنگ کا سیکھ کر کوئی باعزت روزگار کما سکیں گے
میں تو کہتا ہوں کہ بائیکاٹ والوں کا بڑھ چڑھ کر ساتھ دیں. وہ جو جو کہتے ہیں آپ اُنکی بات کو بڑھا چڑھا کر پیش کریں. یقین جانیں دس سال مری کی سیاحت ختم ہو جائے تو آپ کی نسلیں سنور جائیں گی
بائیکاٹ مری کی مہم کو تیز کرنے میں اپنا اپنا کردار ادا کیا جائے تمام لوگ بائیکاٹ کی مدت کم سے کم دس سال رکھیں پنجاب گورنمنٹ قانون بنا کر پابندی لگائے ٹورازم ڈپارٹمنٹ کی مری کیلے کوی ضرورت نہیں جو جو متفق ھیں شیئر کریں کاپی پیسٹ کریں تاکہ مری کو گندگی اور کرپشن سے پاک کیا جا سکے