Soon Valley Pakistan

Soon Valley Pakistan Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Soon Valley Pakistan, Tourist Information Center, Naushera.

وادی سون کی ان سبزیوں کی کاشت کے پس منظر میں وہاں کے زیر زمین پانی کے ساتھ جو ظلم ہو رہا ہے وہ انتہائی دل گرفتہ ہے۔ راقم...
06/08/2024

وادی سون کی ان سبزیوں کی کاشت کے پس منظر میں وہاں کے زیر زمین پانی کے ساتھ جو ظلم ہو رہا ہے وہ انتہائی دل گرفتہ ہے۔ راقم السطور نے سات برس کا طویل عرصہ وادی سون میں گزارا ہے اور وہاں کے حالات و واقعات کا بغور مشاہدہ کیا ہے۔ ماضی میں پانی کے حوالے سے یہ صورتحال تھی کہ بعض لوگ بارش کا جمع شدہ پانی جوکہ جوہڑ کی شکل اختیار کر لیتا تھا، استعمال کرتے تھے مگر اب جدید سائنسی آلات آنے کے بعد سبزی اور آلو کی کاشت کے لیے زیر زمین پانی جوکہ ہزاروں سال کے ایک عمل کے نتیجے میں جمع ہو گیا تھا اسے ٹیوب ویلوں کی مدد سے بے دریغ نکالا جا رہا ہے جس سے زیر زمین پانی کی سطح دن بدن گرتی جا رہی ہے۔ اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو ایک دن یہ پانی ختم ہو جاۓ گا پھر یا تو لوگوں کو وہاں سے نقل مکانی کرنی پڑے گی یا ایک دفعہ پھر جوہڑوں کے پانی پر اکتفا کرنا پڑے گا۔ بجاۓ اس کے کہ وادی سون کے رہنے والے زیر زمین پانی کو انتہائی کفایت شعاری سے استعمال کریں اور اسے اپنی آئندہ آنے والی نسلوں کے لیے بچا کر رکھیں وہ اسے نہری علاقوں کی نقالی کرتے ہوۓ اور صرف وقتی فائدہ حاصل کرنے کے لیے بے دریغ ضائع کر رہے ہیں۔ کاشتکاری کے مقصد کے لیے صرف بارانی پانی کے ذخائر کو ہی استعمال کرنا چاہیے۔ یاد رہے کہ وہاں کی بڑی جھیلوں کا پانی کافی نمکین ہے جو کہ پینے کے قابل نہیں ہے کیونکہ وادی سون کوہ نمک پر واقع ہے جو کہ ان جھیلوں کے پانی کو نمکین بنا دیتا ہے۔
(فوٹو بشکریہ محمد افسر خان و امتیاز حسین امتیاز)

27/07/2024

انتہائی اھم" 👇

تمام دوست اس کو سیو کر لیں۔ روازنہ اپنا ٹیسٹ لیا کریں۔
جن کے 5 سے نیچے ہیں وہ فکر کریں۔ اور جلد اوپر لے کر آئیں۔

جن کے 5 سے اوپر ہیں وہ بہتر ہیں۔

لیکن آپ اس کو روزانہ کی پریکٹس سے مزید بہتر کر سکتے ہیں۔
اپنا ٹارگٹ 10 کو سیٹ کریں۔
👇

یہ راز تھا مسلمانوں کا دنیا پہ حکومت کرنے کا !!!”غیاث الدین بلبن“ ایک دن شکار کھیل رہے تھے،  تیر چلایا….اور جب شکار کے ن...
27/07/2024

یہ راز تھا مسلمانوں کا دنیا پہ حکومت کرنے کا !!!
”غیاث الدین بلبن“ ایک دن شکار کھیل رہے تھے، تیر چلایا….اور جب شکار کے نزدیک گئے، دیکھا... تو ایک نوجوان ان تیر سے گھائل گر پڑا تڑپ رہا ہے......کچھ ہی پل میں اس گھائل نوجوان کی موت ہوجاتی ہے، پتہ کرنے پر معلوم ہوا کہ وہ پاس کے ہی ایک گاؤں میں رہنے والی بزرگ کا اکلوتا سہارا تھا...... اور جنگل سے لکڑیاں چن کر بیچتا اور جو ملتا... اسی سے اپنا اور اپنی ماں کا پیٹ بھرتا تھا.
غیاث الدین اس کی ماں کے پاس گیا، بتایا کہ اس کی تیر سے غلطی سے اس کے بیٹے کی موت ہوگئی. ماں روتے روتے بے ہوش ہوگئی...!! پھر غیاث الدین نے خود کو قاضی کے حوالے کیا اور اپنا جرم بتاتے ہوئے اپنے خلاف مقدمہ چلانے کی آزادی دی...!!
قاضی نے مقدمہ شروع کیا.... بوڑھی ماں کو عدالت میں بلایا اور کہا کہ..... تم جو سزا کہو گی وہی سزا اس مجرم کو دی جائے گی...!! بوڑھی عورت نے کہا کہ... ایسا بادشاہ پھر کہاں ملینگا... جو اپنی ہی سلطنت میں اپنے ہی خلاف مقدمہ چلائے... اس غلطی کے لئے جو اس نے جان بوجھ کر نہیں کی. آج سے غیاث الدین ہی میرا بیٹا ہے اور میں اسے معاف کرتی ہوں...!!
قاضی نے غیاث الدین کو بری کیا اور کہا..... اگر تم نے عدالت میں ذرا بھی اپنی بادشاہت دکھائی ہوتی تو میں اس بڑھیا کے حوالے نہ کرکے خود ہی سخت سزا دیتا......!!
اس پر غیاث الدین نے اپنی کمر سے خنجر نکال کر قاضی کو دکھاتے ہوئے کہا...... اگر تم نے مجھ سے مجرم کی طرح رویہ نہ اپنایا ہوتا اور میری بادشاہت کا خیال کیا ہوتا تو..... میں... تمہیں اسی خنجر سے موت کے گھاٹ اتار دیتا.....!!
یہ راز تھا مسلمانوں کا دنیا پہ حکومت کرنے کا !

( ڈیپ شریف آبشار  )    پنجاب کے ضلع خوشاب کی وادی سون کے پہاڑی سلسلہ میں یہ آبشار موجود ہے ۔ خوشاب کے مین بازار سے ڈیپ ش...
26/07/2024

( ڈیپ شریف آبشار )
پنجاب کے ضلع خوشاب کی وادی سون کے پہاڑی سلسلہ میں یہ آبشار موجود ہے ۔ خوشاب کے مین بازار سے ڈیپ شریف آبشار تک پہنچنے میں تقریبا 2 گھنٹے لگتے ہیں ۔ راستہ کچا بھی ہے اور پکا بھی ۔ مجھے حسب معمول آبشار تک پہنچنے میں جن مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔ ایسا ہی تقریبا ہر سیاحتی مقام تک پہنچنے میں محسوس ہوتا ہے ۔ حکومت تو چاہئے کہ اگر وہ پاکستان میں سیاحت کے فروغ میں سنجیدہ ہے تو سیاحتی مقامات تک جانے والی سڑکیں بہتر بنائی جائیں ۔ اور سیاحوں کے لئے صاف ستھرے باتھ روم ، پینے کا صاف پانی اور کھانے پینے کی ضروری اشیاء کی فراہمی کو یقینی بنائے ۔

جانور نے انسان کے ساتھ وفا کی نئی تاریخ رقم کر دی 😭سانحہ پیلووینس ضلع خوشاب نویں محرم کو جہلم لنک کنال میں کشتی ڈوبنے کا...
26/07/2024

جانور نے انسان کے ساتھ وفا کی نئی تاریخ رقم کر دی 😭
سانحہ پیلووینس ضلع خوشاب نویں محرم کو جہلم لنک کنال میں کشتی ڈوبنے کا دلخراش واقعہ پیش ایا جس میں دس نوجوان ڈوب گئے چار جوان زندہ سلامت باہر نکل ائے چھ جوان بدقسمتی سے نہر کی خونی لہروں کی نظر ہوگئے ریسکیو اپریشن اور مقامی لوگوں اور نیوی کے غوطہ خوروں کی مدد سے پانچ لڑکوں کی ڈیڈ باڈی مل گئی تھیں بدقسمتی سے چھٹا جوان افتاب کی باڈی ابھی تک نہ مل سکی جن پانچ لڑکوں کی باڈی ملی تھی ان میں ایک لڑکا شعیب بھی تھا زیرنظر تصویر میں یہ کتا دراصل ڈوبنے والے دن انکے ساتھ ایا تھا شعیب ڈوب گیا اسکی باڈی مل گئی دفن بھی ہوگیا لیکن یہ کتا اپنے مالک کے انتظار میں رہا نہ کچھ کھاتا اور نہ کچھ پیتا تھا اج یہ بھی یہ فانی دنیا چھوڑ گیا

اج صبح جب تصویر دیکھی ہے تو کلیجہ پھٹنے لگ گیا جانور ہو کے وفا کی انتہا کر گیا
دودن پہلے میں بھی حادثہ کی جگہ پہ گیا تھا میں نے بھی اس کتے کو دیکھا تو اس وقت بھی کسی نے اس وقت روٹی ڈالی اس نے نہی کھائی تھی اور آج بھوک سے اس کی جان نکل گئی 😭

#سکیسر
#ماشاءاللــّٰـــــه ❤️✨🥀
۔
۔
۔

25/07/2024
16/07/2024

#سکیسر
#ماشاءاللــّٰـــــه ❤️✨🥀
۔
۔
۔

16/07/2024
07/07/2024

یکم محرم شہادت عمر ابن خطاب ؓ
(محدثون کی تشریح)

یہ تحریر ان لوگوں کے لیے مشعل راہ ہے جو رسول اللہ ﷺ کو اپنی طرح کا انسان سمجھتے ہیں ۔ آپ حضرت عمر ابن خطاب ؓ کی نیچے بیان کی گئی روحانی شخصیت کا جائزہ لیں اور غور کریں کہ ہم عمر ابن خطاب کی طرح نہیں ہیں جو رسول اللہ ﷺ کے غلام ہیں تو رسول اللہ ﷺ کی ذات مقدسہ تو پھر ورا الا ورا ہے۔

خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے
خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے

علامہ اقبال کا یہ شعر حضرت عمر ابن خطاب ؓ کی شخصیت سےاتنی مطابقت رکھتا ہے کہ ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ان کے لیے ہی کہا گیا ہو۔ اس کی وجہ یہ ہے اکثر ایسا ہوا کہ حضرت عمر نے کسی کام کے بارے میں راۓ دی ہو اور اللہ پاک نے اس کے مطابق آیات کا نزول فرمایا۔مثال کے طور پر بدر کے قیدیوں کا معاملہ ہو , امہات المومنین کے پردہ کا معاملہ ہو,
یہاں تک کے امہات المومنین سیدا زینب سلام اللہ علیہ نے اعتراض کیا کہ عمر آپ ہم پر مسلط نہ ہوں وحی تو ہمارے گھر اتراتی ہے لیکن اللہ نے آیات حضرت عمر کی راۓ کے مطابق اتاری۔
جناب عمر ابن خطاب کی ذات کا بہت اہم پہلو آپ کو رسول اللہ ﷺ کا محدث کہنا ہے ۔ ہمارے ہاں محدث کا لفظ کثرت سے احدیث بیان کرنے کے زمن میں لیا جاتا ہے۔ آیے اس کے دیگر معنی جاننے کے لیے جاننے کے لیے چند احادیث کا جائزہ لیتے ہیں۔

صحیح بخاری حدیث نمبر3689

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لَقَدْ كَانَ فِيمَا قَبْلَكُمْ مِنَ الْأُمَمِ مُحَدَّثُونَ فَإِنْ يَكُ فِي أُمَّتِي أَحَدٌ فَإِنَّهُ عُمَرُ . زَادَ زَكَرِيَّاءُ بْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، عَنْ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لَقَدْ كَانَ فِيمَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ رِجَالٌ يُكَلَّمُونَ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَكُونُوا أَنْبِيَاءَ فَإِنْ يَكُنْ مِنْ أُمَّتِي مِنْهُمْ أَحَدٌ فَعُمَرُ .

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : تم سے پہلی امتوں میں محدث ہوا کرتے تھے ، اور اگر میری امت میں کوئی ایسا شخص ہے تو وہ عمر ہیں ۔ زکریا بن زائدہ نے اپنی روایت میں سعد سے یہ بڑھایا ہے کہ ان سے ابوسلمہ نے بیان کیا اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : تم سے پہلے بنی اسرائیل کی امتوں میں کچھ لوگ ایسے ہوا کرتے تھے کہ نبی نہیں ہوتے تھے اور اس کے باوجود فرشتے ان سے کلام کیا کرتے تھے اور میری امت میں ایسا شخص عمر ہے ۔
ابن عباس رضی اللہ عنہما نے پڑھا «من نبي ولا محدث» ۔

صحیح مسلم حدیث نمبر 6204

حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ وَهْبٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِيهِ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ: «قَدْ كَانَ يَكُونُ فِي الْأُمَمِ قَبْلَكُمْ مُحَدَّثُونَ، فَإِنْ يَكُنْ فِي أُمَّتِي مِنْهُمْ أَحَدٌ، فَإِنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ مِنْهُمْ» قَالَ ابْنُ وَهْبٍ: تَفْسِيرُ مُحَدَّثُونَ: مُلْهَمُونَ

ابراہیم بن سعد نے اپنے والد سعد بن ابراہیم سے ، انھوں نے ابوسلمہ سے ، انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے اور انھوں نے نبی ﷺ سے روایت کی کہ آپ فرمایا کرتے تھے :’’ تم سے پہلے کی امتوں میں ایسے لوگ تھے جن سے بات کی جاتی تھیں ، اگر ان میں سے کوئی میری امت میں ہے تو عمر بن خطاب انھی میں سے ہے ۔‘‘ ابن وہب نے کہا : «مُحَدَّثُونَ» کا مطلب ہے جن پر الہام کیا جاتا ہو ۔

ان احدیث میں رسول اللہ ﷺ نے واضح فرمایا ہے کہ محدث وہ ہوتا ہے جو نبی نہیں ہوتا لیکن اس کے باوجود فرشتوں سے ہم کلام رہتا ہے ۔ صرف یہی نہیں بلکہ اللہ کریم کی طرف سے بھی اسے الہام کیا جاتا ہو۔
یہ تو حضرت عمر ابن خطاب ؓ کی ذات با برکت کا وہ پہلو ہے جو ان احادیث کی روشنی میں رسول اللہ ﷺ نے بیان فرمایا ۔ اب قران کی روشنی میں اگر ان احادیث مبارکہ کا جائزہ لیا جاۓ تو قران کریم میں اللہ کریم فرماتے ہیں ۔

Surat No 41سورة حم السجدہ Ayat No 30 & 31

اِنَّ الَّذِیۡنَ قَالُوۡا رَبُّنَا اللّٰہُ ثُمَّ اسۡتَقَامُوۡا تَتَنَزَّلُ عَلَیۡہِمُ الۡمَلٰٓئِکَۃُ اَلَّا تَخَافُوۡا وَ لَا تَحۡزَنُوۡا وَ اَبۡشِرُوۡا بِالۡجَنَّۃِ الَّتِیۡ کُنۡتُمۡ تُوۡعَدُوۡنَ ﴿۳۰﴾نَحۡنُ اَوۡلِیٰٓؤُکُمۡ فِی الۡحَیٰوۃِ الدُّنۡیَا وَ فِی الۡاٰخِرَۃِ ۚ وَ لَکُمۡ فِیۡہَا مَا تَشۡتَہِیۡۤ اَنۡفُسُکُمۡ وَ لَکُمۡ فِیۡہَا مَا تَدَّعُوۡنَ ﴿ؕ۳۱﴾

بیشک وہ جنہوں نے کہا ہمارا رب اللہ ہے پھر اس پر قائم رہے ان پر فرشتے اترتے ہیں کہ نہ ڈرو اور نہ غم کرو اور خوش ہو اس جنت پر جس کا تمہیں وعدہ دیا جاتا تھا ہم تمہارے دوست ہیں دنیا کی زندگی میں اور آخرت میں اور تمہارے لیے ہے اس میں جو تمہارا جی چاہے اور تمہارے لیے اس میں جو مانگو ،

قران کی اس ایت میں انبیاء کی نہیں بلکہ مومئنین کی بات ہو رہی ہے جنہوں نے کہا ہمارا رب اللہ ہے اور پھر اس پر قائم ہو گے۔ ان کی طرف اللہ فرشتوں کا نزول فرماتا ہے جو ایمان والوں کے دوست ہوتے ہیں اور ہر ڈر و غم کی حالت میں ان کو دلاسہ دینے والے ہوتے ہیں۔ ایسے ہی قران میں ایک دوسری جگہ اللہ کریم فرماتے ہیں کہ

Surat No 64 : سورة التغابن - Ayat No 11

مَاۤ اَصَابَ مِنۡ مُّصِیۡبَۃٍ اِلَّا بِاِذۡنِ اللّٰہِ ؕ وَ مَنۡ یُّؤۡمِنۡۢ بِاللّٰہِ یَہۡدِ قَلۡبَہٗ ؕ وَ اللّٰہُ بِکُلِّ شَیۡءٍ عَلِیۡمٌ ﴿۱۱﴾

کوئی مصیبت اللہ کے حکم کے بغیر نہیں آتی ، اور جو کوئی اللہ پر ایمان لاتا ہے ، وہ اس کے دل کو ہدایت بخشتا ہے ، ( ٢ ) اور اللہ ہر چیز کو خوب جاننے والا ہے

قران کی اس ایت میں بھی اللہ ایمان والوں کے بارے میں فرمایا ہے کہ اللہ ان کہ دل کو ہدایت بخش دیتا ہے۔ یعنی دل میں میں ڈال دیتا ہے اور یہی عمر ابن خطابؓ ( محدث )کی دوسری خصوصیت بتائی گئی
صحیح مسلم حدیث نمبر 6204 کے آخری الفاظ پر غور کریں مُحَدَّثُونَ» کا مطلب ہے جن پر الہام کیا جاتا ہو ۔

ایسے ہی سورة الشورى میں اللہ پاک فرماتے ہیں کہ

Surat No 42 : سورة الشورى - Ayat No 51

وَ مَا کَانَ لِبَشَرٍ اَنۡ یُّکَلِّمَہُ اللّٰہُ اِلَّا وَحۡیًا اَوۡ مِنۡ وَّرَآیِٔ حِجَابٍ اَوۡ یُرۡسِلَ رَسُوۡلًا فَیُوۡحِیَ بِاِذۡنِہٖ مَا یَشَآءُ ؕ اِنَّہٗ عَلِیٌّ حَکِیۡمٌ ﴿۵۱﴾

اور کسی انسان میں یہ طاقت نہیں ہے کہ اللہ اس سے ( روبرو ) بات کرے ، ( ١٠ ) سوائے اس کے کہ وہ وحی کے ذریعے ہو ، یا کسی پردے کے پیچھے سے ، یا پھر وہ کوئی پیغام لانے والا ( فرشتہ ) بھیج دے ، اور وہ اس کے حکم سے جو وہ چاہے وحی کا پیغام پہنچا دے ۔ یقینا وہ بہت اونچی شان والا ، بڑی حکمت کا مالک ہے ۔

اس ایت میں رب کریم نے اللہ سے بات کے تینوں راستے ایک ساتھ لیکن الگ الگ کر کے بیان کر دیے تاکہ باقی دونوں کو وحی کے ساتھ مکس نہ کیا جا سکے۔

حضرت عمر ابن خطابؓ کے مناقب و روحانی شخصیت کو سمجھنے کہ لیے ان احادیث و آیات کو سمجھنا بہت ضروری تھا۔ویسے تو احادیث و تاریخ کی کُتب آپؓ کے مناقب سے بھری پڑی ہے لیکن ان میں سے چند ایک حوالاجات پیش خدمت ہیں۔

سنن نسائی حدیث #1968

حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب عبداللہ بن ابی ابن سلول ( منافق ) مر گیا تو رسول اللہ ﷺ کو اس کا جنازہ پڑھنے کے لیے بلایا گیا ۔ جب رسول اللہ ﷺ ( جنازہ پڑھنے کے لیے ) کھڑے ہو گئے ، میں جلدی سے آپ کے سامنے جا کھڑا ہوا اور عرض کیا : اے اللہ کے رسول ! کیا آپ ابن ابی کا جنازہ پڑھتے ہیں ، حالانکہ اس نے فلاں فلاں دن ایسی ایسی باتیں کیں ؟ میں ( اس کی شرارتیں ) شمار کرنے لگا ۔ رسول اللہ ﷺ مسکراتے رہے ، آخر فرمایا :’’ عمر ! ایک طرف ہٹ جاؤ ۔‘‘ جب میں نے اپنی بات پر اصرار کیا تو آپ نے فرمایا :’’ مجھے اختیار دیا گیا ہے ( کہ استغفار کرو یا نہ کرو ، اللہ مغفرت نہ کرے گا ) تو میں نے استغفار کو اختیار کیا ہے ۔ اگر مجھے علم ہوتا کہ میں ستر دفعہ سے زائد استغفار کروں تو اسے معافی ہو جائے گی تو میں یقیناً ستر دفعہ سے زائد بھی استغفار کر دیتا ۔‘‘ چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے جنازہ پڑھ دیا ، پھر واپس تشریف لے گئے ۔ ابھی تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ سورۂ براءت کی دو آیتیں اتریں : «( ولا تصل علی احد………الأیۃ )» ’’ اے نبی ! ان منافقوں میں سے کوئی مر جائے تو ہرگز اس کا جنازہ نہ پڑھیں اور نہ ان کی قبر پر ( دعائے مغفرت کے لیے ) جائیں کیونکہ انھوں نے اللہ اور اس کے رسول کا انکار کیا اور پھر اسی انکار و فسق کی حالت میں فوت ہوئے ۔‘‘ بعد میں مجھے اپنی اس جرأت پر ، جو میں نے رسول اللہ ﷺ کے سامنے کی ، بہت تعجب ہوا کیونکہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ زیادہ علم رکھنے والے ہیں ۔

سنن ترمذی حدیث #2959

حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، قَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏لَوْ صَلَّيْنَا خَلْفَ الْمَقَامِ، ‏‏‏‏‏‏فَنَزَلَتْ وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى سورة البقرة آية 125 ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.

عمر بن خطاب رضی الله عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! کاش ہم مقام ( مقام ابراہیم ) کے پیچھے نماز پڑھتے، تو آیت: «واتخذوا من مقام إبراهيم مصلى» ”تم مقام ابراہیم کو جائے صلاۃ مقرر کر لو“ ( البقرہ: ۱۲۵ ) نازل ہوئی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

صحیح بخاری 4483

حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا ، تین مواقع پر اللہ تعالیٰ کے نازل ہونے والے حکم سے میری رائے نے پہلے ہی موافقت کی یا میرے رب نے تین مواقع پر میری رائے کے موافق حکم نازل فرمایا ۔ میں نے عرض کیا تھا کہ یا رسول اللہ ! کیا اچھا ہوتا کہ آپ مقام ابراہیم کو طواف کے بعد نماز پڑھنے کی جگہ بناتے تو بعد میں یہی آیت نازل ہوئی ۔ اور میں نے عرض کیا تھا کہ یا رسول اللہ ! آپ کے گھر میں اچھے اور برے ہر طرح کے لوگ آتے ہیں ۔ کیا اچھا ہوتا کہ آپ امہات المؤمنین کو پردہ کا حکم دے دیتے ۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے آیت حجاب ( پردہ کی آیت ) نازل فرمائی اور انہوں نے بیان کیا اور مجھے بعض ازواج مطہرات سے نبی کریم ﷺ کی خفگی کی خبر ملی ۔ میں نے ان کے یہاں گیا اور ان سے کہا کہ تم باز آ جاؤ ، ورنہ اللہ تعالیٰ تم سے بہتر بیویاں حضور ﷺ کے لیے بدل دے گا ۔ بعد میں ازواج مطہرات میں سے ایک کے ہاں گیا تو وہ مجھ سے کہنے لگیں کہ عمر ! رسول اللہ ﷺ تو اپنی ازواج کو اتنی نصیحتیں نہیں کرتے جتنی تم انہیں کرتے رہتے ہو ۔ آخر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی ” کوئی تعجب نہ ہونا چاہیے اگر اس نبی کا رب تمہیں طلاق دلا دے اور دوسری مسلمان بیویاں تم سے بہتر بدل دے ۔“ آخر آیت تک ۔ اور ابن ابی مریم نے بیان کیا ، انہیں یحیی بن ایوب نے خبر دی ، ان سے حمید نے بیان کیا اور انہوں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے عمر رضی اللہ عنہ سے نقل کیا ۔

مسند احمد حدیث #12209

سیدنا عبد اللہ بن مسعود ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ چار امور میں لوگوں پر فضیلت لے گئے، انہو ں نے بدر کے قیدیوں کو قتل کرنے کا مشورہ دیا تھا، اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرما دی : (لَوْلَا کِتَابٌ مِنَ اللہِ سَبَقَ لَمَسَّکُمْ فِیمَا أَخَذْتُمْ عَذَابٌ عَظِیمٌ) ..... اگر اللہ کا فیصلہ نہ ہوتا تو تم نے جو کچھ ان قیدیوں سے بطور فدیہ لیا ، اس کے سبب تم پر بہت سخت عذاب آتا ۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ازواج مطہرات کے بارے میں کہا کہ انہیں پردہ کرنا چاہیے ، سیدہ زینب رضی اللہ عنہا نے ان سے کہا : اے ابن خطاب ! تم تو ہم پر مسلط ہو گئے ہو ، حالانکہ وحی تو ہمارے گھروں میں نازل ہوتی ہے ، لیکن اللہ تعالیٰ نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی موافقت میں پردے سے متعلقہ یہ آیت نازل فرما دی : (وَإِذَا سَأَلْتُمُوھُنَّ مَتَاعًا فَاسْأَلُوھُنَّ مِنْ وَرَاءِ حِجَابِ) ..... اور اے ایمان والو ! تم جب ان امہات المومنین سے کوئی چیز مانگو تو پردے کی اوٹ میں مانگا کرو ۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو دوسرے لوگوں پر اس لحاظ سے بھی فضیلت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے حق میں یہ دعا کی تھی : اے اللہ ! عمر کے ذریعے اسلام کو غلبہ عطا فرما ۔ نیز سیدنا عمر رضی اللہ عنہ ہی نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو خلیفہ بنائے جانے کی رائے دی تھی اور انہوں نے ہی سب سے پہلے ان کی بیعت کی تھی ۔

سنن ترمذی حدیث #3690

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی غزوہ میں نکلے، پھر جب واپس آئے تو ایک سیاہ رنگ کی ( حبشی ) لونڈی نے آ کر کہا: اللہ کے رسول! میں نے نذر مانی تھی کہ اگر اللہ نے آپ کو بخیر و عافیت لوٹایا تو میں آپ کے سامنے دف بجاؤں گی اور گانا گاؤں گی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ”اگر تو نے نذر مانی تھی تو بجا لے ورنہ نہیں“ ۱؎، چنانچہ وہ بجانے لگی، اسی دوران ابوبکر رضی الله عنہ اندر داخل ہوئے اور وہ بجاتی رہی، پھر علی رضی الله عنہ داخل ہوئے اور وہ بجاتی رہی، پھر عثمان رضی الله عنہ داخل ہوئے اور وہ بجاتی رہی، پھر عمر رضی الله عنہ داخل ہوئے تو انہیں دیکھ کر اس نے دف اپنی سرین کے نیچے ڈال لی اور اسی پر بیٹھ گئی، یہ دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”عمر! تم سے شیطان بھی ڈرتا ہے ۲؎، میں بیٹھا ہوا تھا اور وہ بجا رہی تھی، اتنے میں ابوبکر اندر آئے تو بھی وہ بجاتی رہی، پھر علی اندر آئے تو بھی وہ بجاتی رہی، پھر عثمان اندر آئے تو بھی وہ بجاتی رہی، پھر جب تم داخل ہوئے اے عمر! تو اس نے دف پھینک ڈالی“ ۳؎۔

صحیح بخاری #3294

ایک دفعہ عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہونے کی اجازت چاہی ۔ اس وقت چند قریشی عورتیں ( خود آپ کی بیویاں ) آپ کے پاس بیٹھی آپ سے گفتگو کر رہی تھیں اور آپ سے ( خرچ میں ) بڑھانے کا سوال کر رہی تھیں ۔ خوب آواز بلند کر کے ۔ لیکن جونہی حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اجازت چاہی ، وہ خواتین جلدی سے پردے کے پیچھے چلی گئیں ۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے انہیں اجازت دی ، آنحضرت ﷺ مسکرا رہے تھے ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا ، اللہ تعالیٰ ہمیشہ آپ کو ہنساتا رکھے ۔ یا رسول اللہ ! آپ نے فرمایا کہ مجھے ان عورتوں پر تعجب ہوا ابھی ابھی میرے پاس تھیں ، لیکن جب تمہاری آواز سنی تو پردے کے پیچھے جلدی سے بھاگ گئیں ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا ، لیکن آپ یا رسول اللہ ! زیادہ اس کے مستحق تھے کہ آپ سے یہ ڈرتیں ، پھر انہوں نے کہا : اے اپنی جانوں کی دشمنو ! مجھ سے تو تم ڈرتی ہو اور آنحضرت ﷺ سے نہیں ڈرتیں ۔ ازواج مطہرات بولیں کہ واقعہ یہی ہے کیونکہ آپ رسول اللہ ﷺ کے برخلاف مزاج میں بہت سخت ہیں ۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ” اس ذات کی قسم ! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، اگر شیطان بھی کہیں راستے میں تم سے مل جائے ، تو جھٹ وہ یہ راستہ چھوڑ کر دوسرا راستہ اختیار کر لیتا ہے ۔“

سنن ترمذی حدیث #3686

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتا تو وہ عمر بن خطاب ہوتے“

Address

Naushera

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Soon Valley Pakistan posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Videos

Share