Informative, Guide linner, visitors & Translator in Pakistan

Informative, Guide linner, visitors & Translator in Pakistan Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from Informative, Guide linner, visitors & Translator in Pakistan, Tourist Information Center, Rajanpur Punjab, Rajanpur.

https://youtu.be/M5CDOpm1pyU?feature=shared
16/12/2023

https://youtu.be/M5CDOpm1pyU?feature=shared

hazrat amar ki takaleef,hazrat umar ki ghatna,hazrat umar ki wasiyat,hazrat umar ki tadfeen,hazrat umar ki wafat,hazrat umar ki surat,hazrat umar ki bahan,ha...

25/11/2023
گندم کے کاشتکار بھائیوں کے نام اہم پیغام.گندم کی بڑھوتری کے مراحلگندم کے پودے کو سمجھنے کے لئے گندم کی گروتھ سٹیجز کو سم...
25/11/2023

گندم کے کاشتکار بھائیوں کے نام اہم پیغام.
گندم کی بڑھوتری کے مراحل

گندم کے پودے کو سمجھنے کے لئے گندم کی گروتھ سٹیجز کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔کیونکہ ہر سٹیج پر پودے کی مختلف ضروریات ہوتی ہیں۔مثلا صحیح وقت پر کھاد ،پانی بیماریوں اور جڑی بوٹیوں کا کنٹرول کر کے اچھی پیداوار کی بنیاد رکھی جا سکتی ہے۔گندم کی گروتھ سٹیجز کو 4 بڑے حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔جن کی تفصیل درج ذیل ہے۔
A-Pre-Establishment Stages.
1۔اگاؤ سے پہلے کا مرحلہ::۔
(Pre Emergance-0-7 DAS)
یہ وہ وقت ہے جب بیج زیر زمین ہوتا ہے۔بیج زمین سے نمی جزب کر کے اگاؤ کا آغاز کرتا ہے۔اس مرحلے میں بیج سب سے پہلے جڑ بناتا ہے اور پودا زیر زمین ہی رہتا ہے۔بیج کا وہ حصہ جہاں سے جڑ نکلتی ہے ریڈیکل کہلاتا ہے۔ ریڈیکل سے نکلنے والی جڑ سیدھی نیچے جاتی ہے۔اس کے بعد سائڈ میں دو جڑیں نکلتی ہیں جنہیں ایڈوینٹیشیس روٹس کہتے ہیں یہ جڑیں مل کر پرائمری روٹ سسٹم بناتی ہیں ۔اسی مرحلے میں بیج کولی آپٹائل بھی بناتا ہے جو نوزائیدہ پہلےپتے کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔
2- آگاؤ کا مرحلہ::
(Emergence/ Germination-7-15 DAS)
اس مرحلے میں پہلا پتہ کولی آپٹائل کو پھاڑ کر سطح زمین سی باہر آجاتا ہے۔ اور آگاؤ کا آغاز ہوتا ہے۔
گندم کا اگاٰؤ 7سے 12 دن میں مکمل ہوتا ہے۔درجہ حرارت اگر کم ہو تو زیادہ دن بھی لگ سکتے ہیں۔پہلا پتہ نکلنے تک پودا بیج سے ہی خوراک حاصل کرتا ہے۔لہذا بیج کا صحتمند ہونا ضروری ہے۔
B- Vegetative Stages---
3-سیڈ لنگ سٹیج ::
(Seedling Stage-)
یہ مرحلہ پہلا پتہ نکلنے سے لیکر پہلا ٹلر بننے تک کے دورانیے پر مشتمل ہوتا ہے۔
اس حالت میں پودا اپنی جڑوں کو لمبا اور مضبوط بناتا ہے۔اس دوران جڑیں زمین میں بہت گہری چلی جاتی ہیں۔
4-تاج نما جڑیں بنانے کا مرحلہ::
(Crown Root initiation Stage- 21DAS)
اس حالت میں پودا تاج نما جڑیں بنانا شروع کرتا ہے۔تاج نما جڑیں زمین سے خوراک اور پانی اکٹھا کرکے پتوں تک پہنچاتی ہیں۔اور پتوں میں خوراک بنتی ہے۔اسی مرحلے پر شگوفہ سازی کا عمل بھی شروع ہوجاتا ہے۔اسی لئے سفارش کی جاتی ہے کہ پہلا پانی 18 سے 22 دن کے اندر اندر ضرور لگا لیں۔اس وقت پودے کو نائٹروجن کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔لہذا پہلے پانی کے ساتھ ایک بوری یوریا بھی ڈال دیں۔
5-جھاڑ بنانے کا مرحلہ::
(Tillering Stage- 40-45 DAS)
جب فصل کی عمر 20 سے 25 دن کی ہوتی ہے تو جھاڑ بننے کا عمل شروع ہو جاتا ہے۔اس وقت تک 3 سے 4 پتے بن چکے ہوے ہیں۔پتے کے ایکسل سے جھاڑ نکلتا ہے اسے پرائمری ٹلر کہتے ہیں۔پرائمری ٹلر سے سیکنڈری ٹلر اور سیکنڈری ٹلر سے ٹرشری ٹلر نکلتے ہیں۔جھاڑ بنے کے دوران فصل پر کسی قسم کا دباؤ نہیں ہونا جایئے۔پانی کی کمی اور جڑی بوٹیوں کا دباؤ جھاڑ بننے کے عمل کو متاثر کرتا ہے۔اسی لئے کہا جاتا ہے کہ پہلا پانی جھاڑ بننے پر لگائیں آس مرحلے پر پانی کی کمی سے چھاڑ کم بنے گا اور پیداوار متاثر ہوگی۔ اگرآپ کے پاس صرف ایک ہی پانی ہے تو اسی موقع پر اس پانی کو استعمال کریں ۔اور جڑی بوٹیوں کو جتنا جلدی ہو سکے کنٹرول کریں۔45 دن کی عمر تک جو ٹلر بنتے ہیں وہی کامیاب ہوتے ہیں۔اس بعد بھی ٹلر تو بن جاتے ہیں لیکن ان پر سٹہ نہیں بنتا۔پہلا پانی لگنے کے بعد چوڑے پتوں والی جڑی بوٹیوں کا اگاؤ تیزی سے ہوتا ہے اور وہ خوراک اور پانی میں حصہ دار بننے لگتی ہیں۔جس سے فصل کو خوراک اور پانی کی کمی ہو جاتی ہے جو پیداور میں کمی کا سبب بنتی ہے اس لئے چوڑے پتوں والی جڑی بوٹیوں کوجتنا جلدی ہوسکے پہلے پانی کے بعد کنٹرول کر لینا چاہیے۔
5-نالیاں بننے کا مرحلہ::۔
(Jointing Stage -45-55 DAS)
جھاڑ بننے کے بعد پودے پر نوڈز( نالیاں) بننےکا سلسلہ شروع ہوتا ہے۔اور تنے پر 7 سے 8 نوڈز بنتے ہیں اور ہر نوڈ پر ایک پتہ ہوتا ہے-اسی وقت پودے کے اندر سٹہ بننے عمل شروع ہوجاتا ہے۔نیا بننے والہ سٹہ اگرچہ بہت چھوٹا سا ہوتا ہے لیکن اس سٹے میں تمام معلومات ہوتی ہیں مثلا سٹے کی لمبائی کتنی ہوگی،سٹے میں کتنے دانے بنیں گے۔اور پودا اسی وقت تعین کر لیتا ہے کہ کتنی پیداور ہو گی۔لہذا اس وقت تک یعنی 50 سے 55 دن تک پودے کی پوری خوراک دے دینی چاہیے۔
6-نالی چڑھنے کا مرحلہ:
(Stem Elongation Stage- 55-65DAS)
جب نوڈز بن جاتے ہیں تو نالی چڑھنے کا مرحلہ شروع ہوتا ہے۔اس مرحلے کے دوران پودے کا تنا لمبا ہو جاتا ہے اور فصل قد کرتی ہے۔اس مرحلے کے دوران زیادہ تر ٹلرز بن جاتے ہیں اور سیکنڈری رووٹ سسٹم بننا شروع ہو جاتا ہے۔
C- Reproductive Stages::
7-گوبھ کا مرحلہ::
(Booting Stage -65-70DAS)
تنے کی بڑھوتری کے بعد بوٹنگ سٹیج کا آغاز ہوتا ہے۔اس مرحلے کو گوبھ کا مرحلہ بھی کہتے ہیں-جب فصل کی عمر 65 سے 70 دن کی ہوتی ہے تو گوبھ کے مرحلے کا آغاز ہوتا ہے۔
اس مرحلے میں ایک بہت بڑا اور چوڑا پتہ نمودار ہوتا ہے جسے فلیگ لیف کہا جاتا ہے۔فلیگ لیف نکلنے کے بعد سٹہ پودے سے باہر آ جاتا ہے۔سٹے اور دانے کی صحت کا دارومدار فلیگ لیف کی صحت پر ہے۔اس مرحلہ پر فلیگ لیف پر امائنوایسڈ یا خوراکی اجزاء کا سپرے نہایت سود مند ثابت ہوتا ہے۔گوبھ حالت میں پانی کی کمی نہیں ہونی چاہیے۔اس مرحلہ پر آبپاشی ضرور کرنی چاہیے۔
8-سٹہ نکلنے کا مرحلہ::.
(Earing/Heading Stage:70-75DAS)
اس مرحلےمیں سٹہ تنے سے باہر آجاتا ہے اور تولیدی مرحلے کا آغاز ہوتا ہے
9- بور بننے کا مرحلہ :
(Flowering /Anthesis: 80-85 DAS)
3سے 5 دن میں پولینیشن کا عمل شروع ہو جاتا ہے۔اور دانہ بننے کا آغاز ہوتا ہے۔اس مرحلے پر درجہ حرارت کی زیادتی یا پانی کی کمی پیداور میں کمی کا باعث بن سکتی ہے۔
D- Post Anthesis Stages
10-دانے کی دودھیا حالت ::
(Milking Stage: 100-105DAS)
دانہ بننے کے بعد دانےکی بھرائی کا عمل شروع ہوتا ہے۔اس حالت کو دودھیا حالت یا ملکنگ سٹیج کہتے ہیں۔اس حالت میں دانے میں دودھیا مواد بنتا ہے اور دانے کی بھرائی کا عمل شروع ہو جاتا ہے-اس مرحلے پر کسی صورت بھی پانی کی کمی نہیں ہونی چاہیے۔پانی کی کمی کی صورت میں دانے کی بھرائی صحیح نہیں ہو گی اور دانے کا سائز چھوٹا رہ جائے گا۔یہ مرحلہ بوائی کے 100 سے 105 دن بعد آتا ہے۔
11-دانہ پکنے کا مرحلہ:
(Dough Stage- 105-115 DAS)
اس مرحلے میں دودھیا مواد گاڑھا ہونا شروع ہوتا ہے۔ اس حالت کو۔ڈف سٹیج کہا جاتا ہے
اس حالت کو 2 حالتوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔
سافٹ ڈف سٹیج:
(Soft dough Stage: 105-110 DAS)
اور ہارڈ ڈف سٹیج:
(Hard Dough Stage :110-115DAS)
12-دانے کا مکمل پکنا::
(Maturity Stage- 115-125 DSA)
آخری حالت میں دانہ پک کر تیار ہو جاتا ہے ۔دانہ خشک اور سخت ہو جاتا ہے۔اور فصل کٹائی کے لۓ تیار ہو جاتی ہے۔
13-کٹائی کا مرحلہ::
(Harvesting- 135-145 DAS)
گندم کی فصل 145سے 150 دن میں پک کر تیار ہو جاتی ہے۔اور فصل کی کٹائی کی جاتی ہے۔
جزاک اللہ

*کلیجہ چھیر کے رکھ دیا اس تحریر نے* ایک بار ضرور پڑھنے کی کوشش کریں ۔ *جب موت آئے گی تو یقین جانیں کہ کچھ بھی کام نہ آئے...
17/11/2023

*کلیجہ چھیر کے رکھ دیا اس تحریر نے*
ایک بار ضرور پڑھنے کی کوشش کریں ۔

*جب موت آئے گی تو یقین جانیں کہ کچھ بھی کام نہ آئے گا،*

• آپ کے دنیا سے جانے پر کسی کو کوئی فرق نہیں پڑے گا،

• اور اس دنیا کے سب کام کاج جاری رہیں گے،

• آپ کی ذمہ داریاں کوئی اور لے لے گا،

• آپ کا مال وارثوں کی طرف چلا جائے گا،

• اور آپ کو اس مال کا حساب دینا ہوگا،

• موت کے وقت سب سے پہلی چیز جو آپ سے چلی جائے گی وہ نام ہوگا،

• لوگ کہیں گے کہ dead body کہاں ہے؟

• جب وہ جنازہ پڑھنا چاہیں گے تو کہیں گے کہ جنازہ لائیں،

• جب دفن کرنا شروع کریں گے تو کہیں گے کہ میت کو قریب کر دیں،

• آپ کا نام ہرگز نہ لیا جائے گا،

• مال، حسب و نسب، منصب اور اولاد کے دھوکے میں نہ آئیں۔

• یہ دنیا کس قدر زیادہ حقیر ہے اور جس کی طرف ہم جا رہے ہیں وہ کس قدر عظیم ہے،

• آپ پر غم کرنے والوں کی تین اقسام ہوں گی:

*(1)۔* جو لوگ آپ کو سرسری طور پر جانتے ہیں وہ کہیں گے ہائے مسکین! اللہ اس پر رحم کرے۔

*(2)۔* آپ کے دوست چند گھڑیاں یا چند دن غم کریں گے پھر وہ اپنی باتوں اور ہنسی مذاق کی طرف لوٹ جائیں گے۔

*(3)۔* آپ کے گھر کے افراد کا غم گہرا ہوگا، وہ کچھ ہفتے، کچھ مہینے یا ایک سال تک غم کریں گے اور اس کے بعد وہ آپ کو یاداشتوں کی ٹوکری میں ڈال دیں گے،

• لوگوں کے درمیان آپ کی کہانی کا اختتام ہو جائے گا اور آپ کی حقیقی کہانی شروع ہو جائے گی اور وہ آخرت ہے۔

• آپ سے زائل ہوجائے گا آپ کا:
*(1)۔* حسن،
*(2)۔* مال،
*(3)۔* صحت،
*(4)۔* اولاد،
*(5)۔* آپ اپنے مکانوں اور محلات سے دور ہو جائیں گے،
*(6)۔* شوہر بیوی سے اور بیوی شوہر سے جدا ہو جائے گی،

• آپ کے ساتھ صرف آپ کا عمل باقی رہ جائے گا۔

• *یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آپ نے اپنی قبر اور آخرت کے لیے ابھی سے کیا تیاری کی ہے؟*

• یہ وہ حقیقت ہے جو غور و فکر کی محتاج ہے اس لیے آپ اس کی طرف توجہ کریں:
*(1)۔* فرائض،
*(2)۔* نوافل،
*(3)۔* پوشیدہ صدقہ،
*(4)۔* نیک اعمال،
*(5)۔* تہجد کی نماز،
*(6)۔* اور اچھے اخلاق کی طرف،
• شاید کہ نجات ہو جائے.

آج جسم میں روح ہے موقع ہے اچھائی والے کام کرو اور آگے بھیجو کل جسم ہوگا لیکن روح پرواز کر چکی ہوگی پھر افسوس اور پچھتاوے کے سوا کچھ بھی باقی نہیں رہے گا ابھی بھی وقت ہے توبہ کرلو اور باقی زندگی رب کی رضا اور خوشنودی حاصل کرنے والے کام

اللہ پاک کا لاکھ لاکھ شکر ہے اس نے بھائی شبیر کو بیٹے مجھے بھتیجے جیسی نعمت سے نوازا ھے۔
12/11/2023

اللہ پاک کا لاکھ لاکھ شکر ہے اس نے بھائی شبیر کو بیٹے مجھے بھتیجے جیسی نعمت سے نوازا ھے۔

‏سومنات کا مندر اتنا بڑا تھا کہ ہندوستان کے سب راجے اس کے لئے جاگیریں وقف کرتے، اپنی بیٹیوں کو خدمت کے لئے وقف کرتے جو ک...
10/11/2023

‏سومنات کا مندر اتنا بڑا تھا کہ ہندوستان کے سب راجے اس کے لئے جاگیریں وقف کرتے، اپنی بیٹیوں کو خدمت کے لئے وقف کرتے جو کہ ساری عمر کنواری رہتیں اور انہیں دیو داسیاں کہا جاتا، ہر وقت 2000 برہمن پوجا پاٹ کرنے کے لئے حاضر ہوتے اور 500 گانے بجانے والی خوبصورت عورتیں اور 300 قوال ‏ملازم تھے،
سومنات کے بت کی چھت 56 ستونوں پہ قائم تھی وہاں مصنوعی یا سورج کی روشنی کا بندوبست بالکل بھی نہیں تھا بلکہ ہال کے قندیلوں میں جڑے اعلٰی درجے کے جواہرات روشنی مہیا کرتے تھے،
ﷲ کے دلاور سلطان محمود غزنوی بت شکن نے سونے و چاندی کے چھوٹے چھوٹے بتوں کو روندنے کے بعد ‏بادشاہ بت کے سامنے جا کھڑے ہوئے، یہ بت 6 فٹ زمین کے اندر اور 9 فٹ زمین سے بلند تھا-
اسی دوران شہر کے معزز سمجھے جانے والے ہندوؤں نے منہ مانگی مال و دولت کی پیش کش کی کہ سومنات کے بادشاہ بت کو کچھ نا کہیں، تو سلطان محمود غزنوی کے دیسی دانشوروں نے مشورہ دیا کہ پتھر کو توڑنے کا ‏کیا فائدہ جبکہ مال ودولت مسلمانوں کے کام آئے گا (یہی کنویں میں کتے والی سوچ ہمارے آجکل کے حکمرانوں کی بے کہ جہاد میں کیا فائدہ ہم اپنی معیشت مضبوط کرتے ہیں)
سلطان محمود غزنوی نے دیسی دانشوروں کی بات سُن کر کہا کہ "اگر میں نے تمھاری بات مان لی تو دنیا اور تاریخ مجھےبت فروش کہے گی ‏جبکہ میری چاہت یہ ہے کہ دنیا و آخرت میں مجھے محمود بُت شکن کے نام سے پکارا جائے"
یہ کہتے ہی محمود بُت شکن کی توحیدی غیرت جوش میں آئی اور ہاتھ میں پکڑا ہوا گرز سومنات کے دے مارا، اس کا منہ ٹوٹ کر دور جا گرا، پھر سلطان کے حکم پہ اس کے دو ٹکڑے کیے گئے تو اس کے پیٹ سے اس قدر بیش ‏بہا قیمتی ہیرے، جواہرات اور موتی نکلے کہ جو ہندو معززین اور راجوں کی پیش کردہ رقم سے 100 گنا زیادہ تھے۔
محمود غزنوی نے وہ بت توڑا جو فتح مکہ سے ایک رات قبل بنو اُمیہ کے سردار نے کعبہ سے ٹرانسفر کروایا تھا کہ اسے سنبھال کے رکھنا، ہم لینے آئیں گے ، وہ تو نہ آسکے لیکن بنو ہاشم سے محمود غزنوی ضرور پہنچ گیا توڑنے ..
اسی لئے کافر مورخین سلطان کو ڈاکو کہتے ہیں .. جبکہ اسلام اسے مال غنیمت کہتا ہے۔
یاد رکھیں غیرت مند مسلمان بت شکن ہے... بت فروش نہیں..
بت شکن سلطان محمود غزنوی رح وہ ہستی ہے، جب ظاہر شاہ کی حکومت میں 1974 ء کو زلزلہ آیا، ‏محمود غزنوی کی قبر پھٹ گئی۔ منتظمین نے قبر کو ٹھیک کرنے کیلئے پوری قبر کھول دی۔ اس کو مرے ہوئے 1000 سال ہو گئے تھے۔ ان کی قبر میں عجیب منظر تھا، اس کا کفن تک میلا نہیں ہوا تھا۔ 1000 سال بعد بھی اس کا کفن ویسے کا ویسا ہی تھا۔ اس کا ہاتھ سینے پر تھا اور کفن سینے سے کھلا ہوا تھا۔ ‏ایسا لگتا تھا کہ جیسے اسے آج ہی کوئی قبر میں اتار کر گیا ہے۔ اس کے ہاتھ کو ہاتھ لگایا گیا تو وہ نرم و نازک تھا۔ ساری دنیا میں اس بات کی خبر پھیل گئی۔ اللہ کس دین، ملک و ملت کی حفاظت کرنے والوں کو دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی بلند مقام عطاء کرتا ہے۔

ماشااللہ۔ جناب عطاالرحمن قریشی صاحب ,رانا نصراللہ راجپوت کا  شکارپور کی تاریخ میں پہلا فاطمہ جناح سائنس کالج نے شکارپورک...
07/11/2023

ماشااللہ۔ جناب عطاالرحمن قریشی صاحب ,رانا نصراللہ راجپوت کا شکارپور کی تاریخ میں پہلا فاطمہ جناح سائنس کالج نے شکارپورکا وزٹ،ادارے میں اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے لیے طلبا و طالبات کے لیے جدید لیب سے أراستہ بہترین اعلیٰ ماسٹرز اساتذہ و اسٹاف کے ساتھ کلاسز۔

05/11/2023

*افغانیوں کی واپسی کا پلان*

▪️فرسٹ فیز میں بغیر دستاویزات کے مقیم افغانیوں کو روانہ کیا جاۓ گا
▪️سیکنڈ فیز میں تزکرہ رکھنے والے افغان بھائیوں کو روانہ کیا جاۓ گا
▪️تھرڈ فیز میں افغان سٹیزن کارڈ (نادرہ سے جاری شدہ افغان رجسٹریشن کارڈ) رکھنے والے افغانی بھائیوں کو روانہ کیا جاۓ گا
▪️فور فیز میں جن افغانی بھائیوں نے جعلی طریقہ اور پیسے کی لالچ دے کر پاکستانی فیملی میں شامل ہوکر پاکستانی والدین بنارکھے ہیں ان کی جانچ پڑتال کی جاۓ گی اور مزید ان کے ڈی این اے (DNA) سیمپل لیکر انکی جانچ پڑتال کی جاۓ گی DNA سیمپل میچ نہ ہونے کی صورت میں پاکستانی فیملی کی گرفتاری عمل میں لائی جاۓ گی اور اسے عرصہ تین سال کی سزا دی جاۓ گی جبکہ افغانی بھائی کو جعلسازی کرنے کے پیش نظر چھ ماہ کی قید کے بعد افغانستان روانہ کردیا جاۓ گا
▪️فائیو فیز میں جن افغانی بھائیوں کا تعلق افغانستان سے ہو اور کسی بھی عرصہ میں پاکستان آۓ ہوں اور انہوں نے نادرہ کیساتھ مل کرجعلسازی کے ذریعے پاکستانی شناختی کارڈ بنا رکھے ہوں انہیں کینسل کرکے افغانی بھائیوں کو ان کے وطن افغانستان روانہ کیا جاۓ گا
▪️اس ایجنڈے کے تحت اگست 2024 تک پاکستان سے افغانی بھائیوں کی مکمل واپسی یقینی بنائی جاۓ گی
▪️فیز فور اور فیز فائیو کے تحت تمام ڈیٹا اکٹھا کرلیا گیا ہے جس پر اسی ہفتہ میں عمل درآمد ہونا متوقعہ ہے
▪️اس ایجنڈے کے ثمرات بھی آنا شروع ہوگۓ ہیں اور پاکستان میں جرائم کی شرح میں %36کمی ہوئی ہے ایسے عناصر کی نشاندہی کریں۔ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں بسنے والے ہر فرد پہ یہ ذمہ داری عائد

04/11/2023

‏سب سے زیادہ بےحیا قوم لوط علیہ سلام کی قوم تھی یہ عورتوں کو چھوڑ کر مردوں میں دلچسپی رکھتے تھے
خاص کر مسافروں میں سے کوئی خوبصورت لڑکا ہوتا تو یہ لوگ اسے اپنا شکار بنا لیتے طلموت میں لکھا ہے
کہ اہل سدوم اپنی روز مرہ کی زندگی میں سخت ظالم دھوکہ باز اور بد معاملہ تھے
کوئی مسافر ان کے علاقے سے بخیریت نہیں گزر سکتا تھا
کوئی غریب ان کی بستیوں سے روٹی کا ایک ٹکڑا نہ پا سکتا تھا۔
کئی مرتبہ ایسا ہوتا تھا کہ باہر کا آدمی ان کے علاقے میں پہنچ کر فاقوں سے مر جاتا تھا اور یہ لوگ اس کے کپڑے اتار کر اس کی لاش کو برہنہ دفن کر دیتے۔ اپنی وادی کو انہوں نے ایک باغ بنا رکھا تھا
۔ جس کا سلسلہ میلوں تک پھیلا ہوا تھا اس باغ میں وہ انتہائی بے حیائی کے ساتھ اعلانیہ بد کاریاں کرتے تھے۔

حضرت لوط علیہ السلام نے انہیں توحید کی دعوت دی اور بدکاری کے اس گھناونے عمل سے توبہ کرنے کا حکم دیا۔
حضرت لوط نے کہا تم یہ کیوں کرتے ہو کیا تم عورتوں کو چھوڑ کر لذت حاصل کرنے کے لیے مرد کی طرف مائل ہوتے ہو۔
حقیقت یہ ہے کہ تم احمق لوگ ہو۔ تو پھر حضرت لوط اہل سدوم کو دن رات وعظ و نصیحت کیا کرتے تھے۔ لیکن اس قوم پر اس کا کوئی اثر نہ ہوا۔
بلکہ وہ بدنصیب بہت فخریہ انداز میں یہ کام کرتے تھے انہیں حضرت لوط کا سمجھانا بھی برا لگتا تھا
لہذا انہوں نے صاف صاف کہہ دیا کہ اگر تم ہمیں اسی طرح بھلا کہتے رہے اور ہمارے کاموں میں مداخلت کرتے رہے
تو ہم تمہیں اپنے شہر سے نکال دیں گے۔ حضرت لوط نے نصیحت و تبلیغ کا سلسلہ جاری رکھا۔
لہذا ایک دن اہل سدوم نے خود ہی عذاب الہی کا مطالبہ کر دیا۔
اللہ تعالی نے اب تک ان کے اس بدترین عمل فحاشی اور بدکاری کے باوجود ڈھیل دے رکھی تھی۔
لیکن جب انہوں نے حضرت لوط علیہ السلام سے ایک دن کہا
کہ اگر تم سچے ہو تو ہم پر عذاب لے آؤ۔
لہذا ان پر عذاب الہی کا فیصلہ ہوگیا۔
اللہ نے اپنے خاص فرشتوں کو دنیا کی طرف روانہ کر دیا۔ یہ فرشتے دراصل حضرت میکائیل، اور جبرائل علیہ السلام تھے
پھر یہ فرشتے حضرت لوط علیہ السلام کے گھر تشریف لے آئے۔
حضرت لوط نے جب ان خوبصورت نوعمر لڑکوں کو دیکھا تو سخت گھبراہٹ اور پریشانی میں مبتلا ہوگئے۔
انہیں یہ خطرہ محسوس ہونے لگا کہ اگر ان کی قوم کے لوگوں نے انہیں دیکھ لیا۔
تو نہ جانے وہ انکے ساتھ کیا سلوک کریں گے۔ حضرت لوط کی بیوی کا نام وائلہ تھا
اس نے آپ پر ایمان نہیں لایا تھا
اور وہ دراصل منافقہ تھی۔ وہ کافروں کے ساتھ تھی لہذا اس نے جاکر اہل سدوم کو یہ خبر دے دی۔
کہ لوط کے گھر دو نوجوان لڑکے مہمان ٹھہرے ہوئے ہیں
یہ سن کر بستی والے دوڑتے ہوئے۔ حضرت لوط کے گھر پہنچے
حضرت لوط نے کہا کہ یہ جو میری قوم کی لڑکیاں ہیں
یہ تمہارے لیے جائز اور پاک ہیں اللہ سے ڈرو مجھے میرے مہمانوں کے سامنے رسوا نہ کرو۔
کیا تم میں سے کوئی بھی شائستہ آدمی نہیں،؟
حضرت لوط علیہ السلام کی بات سن کر وہ لوگ بولے
تم بخوبی واقف ہو کہ ہمیں تمہاری بیٹیوں سے کوئی حاجت نہیں
اور جو ہماری اصل چاہت ہے اس سے تم بخوبی واقف ہو۔
قوم لوط کے اس شرم سار جواب سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے
کہ وہ فعل بد میں کس حد تک مبتلا ہو چکے تھے
جب حضرت لوط علیہ السلام کی قوم ان کے گھر کی طرف دوڑتی ہوئی آئی تو حضرت لوط نے گھر کے دروازے بند کر دیے اور ان نوجوانوں کو ایک کمرے میں چھپا دیا۔
ان بدکار لوگوں نے آپ کے گھر کا گھیراؤ کیا ہوا تھا
اور ان میں سے کچھ گھر کے دیوار پر بھی چڑھنے کی کوشش کر رہے تھے
حضرت لوط علیہ السلام اپنے مہمانوں کی عزت کے خیال سے بہت زیادہ گھبرائے ہوئے تھے فرشتے یہ سب منظر دیکھ رہے تھے جب انہوں نے حضرت لوط علیہ السلام کی بے بسی اور پریشانی کا یہ عالم دیکھا۔ تو حقیقت سے پردہ اٹھاتے ہوئے یوں فرمایا۔
اے لوط ہم تمہارے رب کے بھیجے ہوئے فرشتے ہیں
یہ لوگ ہرگز تم تک نہیں پہنچ سکیں گے
۔ ابھی کچھ رات باقی ہے تو آپ اپنے گھر والوں کو لے کر چل دو
اور تم میں سے کوئی شخص پیچھے مڑ کر نہ دیکھے۔
اہل سدوم حضرت لوط علیہ السلام کے گھر کا دروازہ توڑنے پر بضد تھے کہ حضرت جبرائیل علیہ السلام نے گھر سے باہر نکل کر اپنے پر کا ایک کونا انہیں مارا۔
جس سے ان کی آنکھوں کے ڈھیلے باہر نکل آئے
اور بصارت ضائع ہوگئی
یہ خاص عذاب ان لوگوں کو پہنچا۔ جو حضرت لوط کے پاس بدنیتی سے آئے تھے۔ حضرت لوط علیہ السلام حقیقت حال جان کر مطمئن ہو گئے
اور اپنے گھر والوں کے ساتھ رات کو ہی نکل کھڑے ہوئے۔
لیکن پھر بھی ان کی بیوی ان کے ساتھ تھی لیکن کچھ دور جا کر وہ واپس اپنے قوم کی طرف پلٹ گئی اور قوم کے ساتھ جہنم واصل ہو گئی۔
صبح کا آغاز ہوا تو اللہ کے حکم سے حضرت جبرئیل نے بستی کو اوپر سے اکھاڑ دیا اور پھر اپنے بازو پر رکھ کر آسمان پر چڑھ گئے یہاں تک کہ آسمان والوں نے بستی۔۔۔
‏کے کتے کے بھونکنے اور مرغوں کے بولنے کی آوازیں سنیں
۔ پھر اس بستی کو زمین پر دے مارا جس کے بعد ان پر پتھروں کی بارش ہوئی۔
ہر پتھر پر مرنے والے کا نام لکھا ہوا تھا۔
جب یہ پتھر ان کو لگتے تو ان کے سر پاش پاش ہو جاتے۔
صبح سویرے شروع ہونے والا
یہ عذاب اشراق تک پوری بستی کو نیست و نابود کر چکا تھا
قوم لوط کی ان خوبصورت بستیوں کو اللہ نے ایک انتہائی بد بو دار
اور سیاہ جھیل میں تبدیل کردیا۔ جس کے پانی سے رہتی دنیا تک کوئی فائدہ نہیں اٹھایا جاسکتا۔
سمندر کے اس حصے میں کوئی جاندار مچھلی، مینڈک وغیرہ زندہ نہیں رہ سکتے۔ اس لیے اسے ڈیڈ سی یعنی بہرے مردار کہا جاتا ہے
جو اسرائیل اور اردن کے درمیان واقع ہے۔ ماہرین آثار نے دس سالوں کی تحقیق و جستجو کے بعد اس تباہ شدہ شہر کو دریافت کیا تھا۔
تحقیقات سے پتہ چلا تھا کہ اس شہر میں زندگی بالکل ختم ہو چکی ہے۔
شہر کے راستے اور کھنڈرات کو دیکھ کر ارکلوجسٹ نے یہ اندازہ لگایا
کہ جب یہ شہر تباہ ہوا تو اس وقت لوگ روزمرہ کے معاملات اور کاموں میں مشغول تھے
اور یہاں زندگی اچانک ختم ہو گئی تھی

اہل سدوم جنہیں پتھر بنا دیا گیا تھا۔ ان کے بت ابھی تک بحیرہ مردار کے پاس موجود ہیں جو لوگوں کے لیے ایک عبرت ہے
آج یورپی ممالک میں انسانی آزادی کے نام پر اس بدکاری کی اجازت دی جاتی ہے
اور اس فحش عمل کو باعث فخر سمجھا جاتا ہے
روایتوں کے مطابق ایک مرتبہ حضرت سلیمان علیہ السلام نے شیطان سے پوچھا کہ اللہ کے نزدیک سب سے بدترین عمل کیا ہے ابلیس بولا جب مرد مرد سے بدفعلی کرے اور عورت عورت سے خواہش پوری کرے!
اور مجھے شرم آتی ھے یہ کہتے ھوئے کہ
آج ھمارے معاشرے میں یہی سب چل رہا ہے بلکہ اس قبیح کام کو قانون کی سر پرستی حاصل ہے ۔۔۔
اللہ ھماری دنیاوی اور اخروی زندگی کو بہتر بنانے کی عقل و عمل عطاء فرمائے ۔۔۔!
دعاگو۔۔۔ جنت جنت 🍁

ہم دل کی اتھاہ گہرائیوں سے محترم الیاس رضا کلاچی صاحب کی پروموشن بطور ڈائریکٹر ایگریکلچر گریڈ 19 پر مبارکباد پیش کرتےہیں...
02/11/2023

ہم دل کی اتھاہ گہرائیوں سے محترم الیاس رضا کلاچی صاحب کی پروموشن بطور ڈائریکٹر ایگریکلچر گریڈ 19 پر مبارکباد پیش کرتےہیں۔ بےشک کلاچی صاحب ایک فرض شناس، خوش اخلاق آفیسر ہیں اور اس عہدے پر فائز ہونے کا حق ہے
نیک خواہشات 💐🌷💕❤️
رانا سعید احمد پرنسپل حرا پیراڈائز سکول شکارپور

Raja Inangpal Bhatta Rajput Before the Muslim invasion, Sindh was ruled by Raja Dahir who was a Brahmin. In 712 AD, when...
06/08/2022

Raja Inangpal Bhatta Rajput

Before the Muslim invasion, Sindh was ruled by Raja Dahir who was a Brahmin.

In 712 AD, when Muhammad bin Qasim defeated Raja Dahir and captured Sindh, a Rajput prince
* Bhatta Raj Chalukya *
captured a fort of Raja Dahar and
Named * Bhatta Vahan *.

Bhatta Vahan was settled on the banks of River Hakra, it was a lush and green area.

Bhatta Vahan is still located on the main road 16 kilometers away from District Rahim Yar Khan in Bahawalpur Division.

There are different histories of the Rajput clans according to which "Bhatta Maharaj" was a descendant of the famous ruler of Mahabharat, Raja Karan Dasatir.

Bhatta Raja occupied a large area and made * Ach * the capital of the Bhatta State.

Rahim Yar Khan, Sadiqabad, Khanpur etc. were included in Bhatta State. Bhatta State was a powerful state of its time.

Bhatta Raja established an orderly government.

During the invasions of Mahmud Ghaznavi, the state of Ach remained completely safe.

When Muhammad Ghori attacked Punjab, Delhi and Ajmer, after some time he also attacked Ach but could not win because of the boldness and courage of Bhatta Rajputs. After the death of Sultan, his servant Sultan Qutbuddin Aibak attacked _

Once he besieged the city, but when he saw that it was being defeated, he lifted the siege, but the second time, determined to conquer the city, he attacked it vigorously with great preparation and besieged it with long sieges and repeated defeats. Then won.

There is a description of it in two ancient books of history, Tabaqat Nasri and Tarikh Feroz Shahi.

The book Tabaqat Nasri was written during the reign of Sultan Nasiruddin Mahmud and Tarikh Feroz Shahi Sultan, Feroz Shah Tughluq.

It is said that when the siege became very intense, there was a shortage of grain and water in the city.

So the last ruler of Ach, Raja Anangpal Bhatta, ordered that food and water should be provided only to humans.

Camels, oxen, cows, horses and buffaloes died of hunger.

Raja Inangpal Bhatta collected his bones and beat them and piled them.

He invited one of the sultan's trusted men to the fort, showed him the piles of mud from a distance and tried to convince him that there was plenty of rice and water in the fort, and if the sultan continued the siege for a long time, his affairs would be ruined. There will be a disruption in the universe.

Therefore, it is better to make peace on suitable terms.

It was possible that the Sultan would have made peace and lifted the siege when a legate informed the Sultan of the real situation through a song, on which Sultan Qutbuddin Aibak refused to sign an agreement and attacked the city with full force.

The Bhatta Rajputs fought bravely but were defeated and the Sultan conquered the city along with all the queens.

Due to the treachery of the legatees, Bhatta Aj also does not allow the legatees to come to their homes.

The song is like this
Ach na Datta Buhetan ne, Na Dati Si Nar
Dana Pani Chug Gaya was chewed

During the siege, the Sultan spared the lives of the common people except the royal family and allowed them to leave the city.

Therefore, the citizens gradually left the city. Among the six brothers of Raja Inangpal Bhatta, some of the brothers went to different areas with their children and loyalists.

A brother of Raja Inangpal went to Sindh with his family and loyalists, so he was called Bhutto Rajput according to the Sindhi pronunciation.

Ach was the richest state of its time. The wealth of the Bhatta kings is mentioned in the local legends.

Here is a song:
Bhete Raje, Sat Ghode Taje (Fresh)
Silver lanterns and gold doors (doors).
Jathon Lagan Bhte Raje, Athon Legacy era Bhaje (Bhage)

Raja Inangpal's second brother Rai Vijay Singh Bhatta moved from Ach to Jodhpur state and became attached to the Rathor Rajput Raja's court and became one of his special persons.

Later he migrated from there and all members of his family left their native religion and accepted Islam.

Raja Inangpal's third brother converted to Islam and his Islamic name was given as Rai Sadiq Muhammad Bhatta.

Raja Inangpal's fourth brother converted to Islam and his Islamic name was given as Rai Ziauddin Bhutta.

All the five brothers of Raja Inangpal accepted Islam and their Islamic name was given as Rai Muhammad Har Bhatta.

Rai Jai Singh Bhutta, the sixth brother of Raja Inangpal Bhutta, remained attached to his native religion and moved to Gujarat via Sindh.

Bhatta Rajputs are mostly spread in Punjab and Sindh.

Bhatta Rajput was the ruler of today's Rahim Yar Khan.

The famous kings of the Bhatta Rajput dynasty include the following names:
Bhatta Raj Chalukya
Rai Jaja Bhatta
Raja Inangpal Bhatta

Rai Jajabhatta established friendly relations with the neighboring Rajput states.

Rai Jaja Bhatta thought of building a fort in Bahawalpur, the geography and map of which was ready when Rai Jaja's sister got married.

Rai Jaja Bhatta's sister was married to Rawal Dev Rajpal Bhatti and as a gift Rai Jaja Bhatta gave a map of the fort to Rawal Dev Raj Pal Bhatti and said to build a fort here for my sister.

Rawaldev Rajpal Bhatti built the Dravidian Fort for the princess at the behest of Rai Jaja Bhatti.

Bhatta Rajputs with their names as Rai and Raja titles
, Chaudhry and Malik use the addresses _

Also Pir Noor Mohammad Bhutta and Rai Bahadur Khan Bhutta
Bhatta is a famous Rajput family.

The areas of Kotli Bhatta and Gotha Bhatta etc. are named after Bhatta Rajputs.

In 1974, it was mentioned in the newspapers that the ruins of an old fort in the forests near Ach are haunted and the treasure of the kings of Ach is buried in it.

This fort was mentioned for a few days and then there was silence

. After the victory of Ach, the people of Bhatta Rajput people settled in different areas of the sub-continent.

Rai Muhammad Sadiq Bhutta, the brother of Raja Inang Pal Bhutta who migrated from Ach to Sialkot, came to Sialkot in the era of Feroz Shah (1229-1236) and settled in the city of Sialkot.

Rai Muhammad Sadiq Bhutta accepted Islam at the hands of Khwaja Nizamuddin Auliya.

When Mohammad Sadiq Bhutta left his mentor, the mentor and mentor made a special prayer for three items for the children of Mohammad Sadiq and gave them good news that in the coming time your children will progress in the following professions:
01: Teacher means education
02 : Medicine wisdom
03 : Spirituality includes _

Even today, the children of Rai Mohammad Sadiq Bhutta are benefiting from the same occupations with the prayers of the mentor and mentor.

On his return to Sialkot, Muhammad Sadiq Bhutta joined the court of Aminabad Governor Lahore.

On one occasion, the Shah of Iran sent a letter to the governor written in reverse, which no one understood.

On this occasion, Rai Muhammad Sadiq Bhutta read out that letter, because Muhammad Sadiq Bhutta himself was an expert in writing in reverse Urdu.

For this achievement, the governor granted a jagir consisting of thirty villages to Rai Muhammad Sadiq Bhatta.

His family owned this estate until the fall of the Mughal Empire, later it was taken over by the Sikhs.

Here too, Bhatta Rajput Sultans used to fight and quarrel from time to time.

The population of Kotli Bhatta consisted of Rajput Bhatta people.

Rai Mohammad Sadiq Bhutta had two sons named Rai Mohammad Arif and Rai Mohammad Fazil.

Bhatta Goth belongs to the Chalukya Rajputs.

36 Chalukya Rajputs included in Rajkal are from Pandu Vansh _

Pandu Vansh is a sub-vansh of Chandra Vansh.

Chandravanshi Rajputs are descendants of Raja Chandradev.

Written by: Raja Meraj Abbas Bhatti

Saif Ul Malook
25/07/2022

Saif Ul Malook

Kandar River
25/07/2022

Kandar River

Saif ul malook Lakes
25/07/2022

Saif ul malook Lakes

25/07/2022

Address

Rajanpur Punjab
Rajanpur

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Informative, Guide linner, visitors & Translator in Pakistan posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share


Other Rajanpur travel agencies

Show All