09/10/2023
زیرِ نظر تصویر میں دیوار پہ جو ایک نشان ہے اس کے بارے بہت کم لوگ جانتے ہوں گے، کربلاء معلیٰ میں خیامِ حسینیؑ کے مقام پہ خیمہِ شہزادہ قاسمؑ کے بالکل ساتھ یہ دیوار ہے، مجھے بھی اس بارے علم نہیں تھا، اس بار ایک قدیمی زائر نے بتایا کہ یہ وہ مقام ہے جہاں امام حسینؑ نے اپنی شہادت سے قبل اپنے کم سن شہید علی اصغر کو چھپایا تھا۔
اکسٹھ ہجری دس محرم کے دن جب امام حسینؑ کا امتحان عروج پہ تھا تو اپنی قربانی سے پہلے اپنے ننھے شہزادے کی قربانی دے کر اس معصوم مجاہد کو خیام کے عقب میں اپنی تلوار سے قبر کھود کرگرم ریت میں چھپا دیا،اور نشان مٹا دیا، امام جانتے تھے کہ ان کے بعد یہ مسلمان لاشوں کو پامال کریں گے۔
علامہ حسین رضا نقوی سے سنا تھا کہ حسینؑ کی شہادت کے بعد عمر ابن سعد نے فوجوں کو لاشوں پہ گھوڑے دوڑانے کا حکم دیا تو کسی نے اسے متوجہ کیا کہ یہ لاشیں کم ہیں ایک بچہ بھی شامل تھا، عمر سعد نے سپاہیوں کو حکم دیا کہ زمین میں نیزے مار کر اس بچے کی لاش نکالو اور پھر ایسا ہی ہوا ایک نیزے کے ساتھ علی اصغر کی لاش بھی باہر آئی اور جب باقی شہداء کے سروں کو تن سے جدا کیا جارہا تھا تب اس معصوم کی گردن الگ کرتے وقت ایک ظالم نے ایسے سر تن سے جدا کیا جیسے "مالی گلاب کے پھول کو ٹہنی سے توڑتا ہے" بنی اسد نے جب امام حسینؑ کو دفن کرنا چاہا تو دیکھا کہ امام حسینؑ کے سینہ پہ چھوٹا سا گوشت کو ٹکڑا دیکھا، امام سجادؑ سے اس بارے پوچھا تو امام نے رو کر فرمایا یہ میرا بھائی ہے جو اپنے بابا کے سینے پہ پامال ہوگیا۔ آج بھی علی اصغر اپنے بابا کے ساتھ مدفن ہے۔
میں خود ایک باپ ہوں، ایک بار پہلے بھی ایک تحریر میں ذکر کیا تھا کہ میرا ایک بیٹا فوت ہوگیا تھا، میری والدہ بچے کے میت کو قبرستان لے گئی تھیں باقی رشتہ دار ساتھ تھے مگر مجھے ساتھ نہیں جانے دیا، کیوں کہ ایک باپ کے لئے زندگی کا سب سے بڑا دکھ یہی ہوتا ہے کہ وہ اپنی اولاد کو اپنے ہاتھوں سے دفن کرے، مجھے آج بھی وہ تلخی، غم اور اذیت یاد ہے، میں کئی ماہ تک سو نہیں پایا تھا، میں یہ سوچتا تھا کہ مئی جون کے گرم مہینے میں کیسے میرا بیٹا منوں مٹی تلے سویا ہوا ہوگا۔
آپ سوچ رہے ہوں گے کہ ربیع الاول جیسے خوشیوں کے مہینے میں امام حسینؑ کے دکھ بھری کہانی لکھنے کا کیا مقصد؟ اب تو رسولِ اکرمؐ کی فضیلت اور نعتیں کہی جانی چاہیں، دراصل امام حسینؑ ہی وہ واحد ہستی ہیں جن کی قربانی کے بعد ہم آج خوشیاں مناتے ہیں، جشن رکھتے ہیں، نعتیں پڑھتے ہیں قصیدے سناتے ہیں، ربیع الاول کا معنی ہے پہلی خوشی یعنی محرم کی قربانیوں کے بعد یہ پہلی خوشی ہی ہے جسے مسلمان مناتے ہیں۔ امام حسینؑ نے اپنی اولاد کے غم سہے اور آج مسلمان بلکہ ہر صاحبِ غیرت انسان اپنی بیٹیوں کے سروں پہ چادریں رکھتا ہے۔ یہ سب خوشیاں حسینؑ کی مرہونِ منت ہیں کہ مساجد میں اذانیں اور کعبہ کا طواف جاری ہے۔
آپ بطور شیعہ سنی وہابی دیوبندی ہندو مسیحی سکھ ہوکر نہ سوچیں حتیٰ کہ ملحد بھی ہیں تو اسے ایک مذہبی واقعہ نہ لیں بلکہ ایک انسان ہونے کے ناطے یہ سوچیں کہ حسین ابن علی کتنے بڑے عاشقِ خدا تھے کہ اپنے بھائیوں بیٹوں اور اصحاب کو تو قربان کیا ہی مگر اس سے بڑی اور کیا قربانی ہوگی کہ عرب کے تپتے صحراء میں چھ ماہ کا بچہ ذبح ہونے کے بعد گرم ریت کھود کر اپنے ہاتھوں سے پھول سے بھی زیادہ نرم شہید کو چھپا دیا ہو اور کئی لاکھ ظالم مسلمانوں کے درمیان اپنی چار سالہ بیٹی کو چھوڑ خود سر سجدے میں رکھ دیا ہو۔
حسینؑ تیرے نوحے کا یہ فیض ہے جس سے
خدا کی حمد ، محمدؐ کی نعت باقی ہے
علی اصغر