Khaplu Valley

Khaplu Valley This page is aim is promoting the tourism of Khaplu Valley
(52)

اس بچی کا نام گلمینہ ہے یہ گلگت بلتستان کے علاقے شمشال کی تحصیل مدن میں رہتی ہے۔ یہ برفانی چیتا اس بچی نے بلی کا بچہ سمج...
04/04/2024

اس بچی کا نام گلمینہ ہے یہ گلگت بلتستان کے علاقے شمشال کی تحصیل مدن میں رہتی ہے۔ یہ برفانی چیتا اس بچی نے بلی کا بچہ سمجھ کر پالا تھا اب یہ چیتا بڑا ہو گیا ہے اور پہاڑوں پر رہتا ہے لیکن اس بچی سے دوستی ہے-



شکر الحَمْد للهْ‎ اللہ پاک کی کرم سے فخر گلگت بلتستان, فخر گانچھے فخر غورسے ,محمد شیراز کے یوٹیوب پر Shirazi village vlo...
24/03/2024

شکر الحَمْد للهْ‎
اللہ پاک کی کرم سے فخر گلگت بلتستان, فخر گانچھے فخر غورسے ,محمد شیراز کے یوٹیوب پر Shirazi village vlogs # کے 10لاکھ یعنی 1Milion # سبسکئربر مکمل ہونے پر تمام اہل خانہ اور شیرازی کے تمام چاہینے والے اور غورسے کے تمام عوام کو بہت بہت مبارک باد پیش کرتے ہے۔اللہ پاک سے دعا ہے کامیابی کا یہ سفر کھبی تھمنے نہ پاے.خدا ہر قدم پر کامیابی دے اور نظر بد سے بچا کر رکھے۔آمین ثمہ آمین

خپلو بازار گنگچھے 😍
08/03/2024

خپلو بازار گنگچھے 😍

18/07/2023

گلگت بلتستان آنے والے سیاح حضرات احتیاط سے ڈرائیونگ کریں۔۔کے کے ایچ اور موٹروے کے فرق کو سمجھیں۔kkH میں جگہ جگہ خطرناک موڑ ھیں اور آنے والے ٹورسٹ کیلئے روڈ سے اتنی واقفیت اور اندازہ بھی نھیں ھوتا کہ کہاں کہاں خطرناک موڈ ھیں اسلے تمام ڈرائیونگ کرنے والے حضرات سے گزارش ھے کہ احتیاط سے ڈرائیونگ کریں۔اور سپیڈ لمٹ کم رکھے
اور خاص طور پر موڑ پر over take سے اجتناب کرے۔

17/07/2023

سکردو آنے والے سیاح یہ تحریر ضرور پڑھ لیں

سکردو گلگت بلتستان کے ایک شہر کا نام ہے لیکن مقامی سیاحتی انڈسٹری میں سکردو سے مراد بلتستان کے چار ضلعے اور ضلع استور کو شامل کیا جاتا ہے۔ گلگت بلتستان جانے والے سیاح یا تو ہنزہ کا رخ کرتے ہیں یا سکردو کا۔
اسی لئے گلگت بلتستان ٹور کو دو حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے :
1: سکردو ٹور
2: ہنزہ ٹور
ہنزہ ٹور جگلوٹ سے شروع ہو کر خنجراب ٹاپ پر ختم ہو جاتا ہے جبکہ سکردو ٹور جگلوٹ سے شروع ہو کر ایک طرف کے ٹو دوسری طرف سیاچن اور تیسری طرف دیوسائی سے ہوتا ہوا منی مرگ پر ختم ہو جاتا ہے۔ اگر جہاز کے ذریعے سکردو کا سفر کریں تو سکردو شہر سے تمام سیاحتی مقامات تک جانے کے لیئے ہر قسم کی گاڑیاں مل جاتی یے۔ بائی روڈ سکردو کا سفر شاہراہ بابوسر اور قراقرم ہائی کے بعد جگلوٹ سے شروع ہوتا ہے۔ جگلوٹ سے سکردو تک بہترین سڑک بن گئی ہے نئے شاہراہ کا نام جگلوٹ سکردو روڈ سے بدل کر شاہراہ بلتستان رکھ دیا ہے۔۔
استور، گانچھے(وادی خپلو)، کھرمنگ اور شگر جانے کیلے بھی سکردو سے روٹ لے سکتے ہیں۔
سکردو ٹور میں درج ذیل سیاحتی مقامات شامل ہیں۔

1: ضلع سکردو
ضلع سکردو روندو وادی سے شروع ہوتا ہے اور سرمک کے مقام پر ختم ہوجاتا ہے۔
سکردو شہر گلگت بلتستان کا سب سے بڑا شہر ہے اس شہر میں گلگت بلتستان کے ہر ضلعے سے بغرض روزگار لوگ آباد ہیں۔ اس شہر میں شیعہ ، نوربخشی ،سنی، اسماعلیلی، اہل حدیث ہر فرقے کے لوگ پر امن زندگی بسر کرتے ہیں۔ سکردو اس پورے علاقے کا تجارتی مرکز بھی ہے۔سکردو میں گلگت بلتستان کا واحد انٹرنیشنل ائیرپورٹ بھی موجود ہے۔ پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائن روزانہ پروازیں اسلام آباد، لاہور اور کراچی سے چلاتی ہے ۔ پچھلے سال سے سیالکوٹ فیصل آباد اور ملتان سے بھی پروازوں کا آغآز ہوچکا ہے۔

ڈسٹرکٹ سکردو کے سیاحتی مقامات

#دیوساٸی نیشنل پارک
(تاریخی قلعہ)
#شنگریلا ریزورٹ
# ژھوق ویلی
#کچورا جھیل
#سدپارہ ڈیم
#چندا
# ستک ویلی روندو
#بلامک
#وادی بشو
# نانگسوق آرگینک ویلیج
#کتپناہ لیک

2: ضلع گانچھے (وادی خپلو)
ضلع گانچھے کریس سے شروع ہوتا ہے اور سیاچن گلیشئر پر ختم ہوتا ہے ۔ ضلع گانچھے کو وادی خپلو بھی کہا جاتا ہے ۔ ضلع گانچھے بلند ترین پہاڑوں اور گلیشیئرز کی وجہ سے پوری دنیا میں مشہور ہے۔ دنیا کی بلند ترین مہاز جنگ سیاچن اسی ضلع میں واقع ہے اس کے علاوہ قراقرم کے بلند ترین پہاڑوں جیسے کے ٹو، گشہ بروم ، براڈپیک۔ اور مشہ بروم سے کوہ پیما واپسی پر اسی ضلع کی وادی ہوشے کا روٹ استعمال کرتے ہیں۔ یہ ڈسٹرکٹ خوبصورتی میں اپنی مثال آپ ہے۔
اس ڈسٹرکٹ کی چند تاریخی اور سیاحتی مقامات درجہ ذیل ہے_
#خپلو فورٹ_
#چقچن مسجد(7 سو سال پرانی مسجد)
#تھوقسی کھر
#ہلدی کونز ویو پوائنٹ
#وادی ہوشے ، کے سکس، کے سیون، مشہ بروم جیسے قراقرم کے اونچے پہاڑوں کی وادی
#سلنگ ریزورٹ
# وادی کندوس گرم چشمہ
#گیاری سیاچن وادی سلترو
#وادی تھلے، تھلے لا
# ننگما وادی کاندے
#کھرفق جھیل
#خانقاہ معلٰی خپلو (ایشیا کی سب سے بڑی خانقاہ)
# کے ٹو ویو پوائنٹ مچلو بروق

3_ضلع شگر
شگر ایک ذرخیز وادی ہے یہ وادی تاریخی مقامات اور بلند ترین پہاڑوں کی وجہ سے مشہور ہے۔
دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی k2 بھی اس ڈسٹرکٹ میں واقع ہے اور دنیا میں 8000 اونچاٸی سے اوپر والی 5 پہاڑ بھی اس خطہ میں موجود ہیں_یہ ڈسٹرکٹ سکردو سے 30 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے
شگر کے سیاحتی مقامات
#شگر فوڑٹ
#بلائنڈ لیک
# دنیا کی بلند ترین اور سرد ریگستان سرفہ رنگا
#کے ٹو پہاڑ_k2
#:ہشوپی باغ
#خانقاہ معلیٰ 600 سال پرانی مسجد ہیں_
# وادی ارندو
# کنکورڈیا
#گلاب پور رنگاہ
#ژھوقگو آبشار
#گرم چشمہ چھوتوڑن اور بیسل

# وسط قراقرم کے بلند ترین پہاڑ گشہ بروم، براڈ پیک، ٹرنگو ٹاور وغیرہ

4: ضلع کھرمنک
آبشاروں اور صاف و شفاف ندی نالوں کی سرزمین۔
سیاحتی مقامات
# منٹھوکھا واٹر فال
# خموش آبشار
# وادی شیلا
# غندوس لیک
# کارگل بارڈر

5: استور
ضلع استور انتطامی طور پر دیامر ڈویژن میں واقع ہے لیکن استور تک رسائی سکردو سے ہوتا ہے خصوصا جو سیاح بذریعہ جہاز سکردو آتے ہیں ان کے لئیے استور تک رسائی سکردو دیوسائی سے ہوتا ہے ۔ وادی استور کے سیاحتی مقامات درج ذیل ہیں۔
# روپال فیس ننگا پربت
# راما میڈوز
# پرشنگ
# منی مرگ
# ڈومیل جھیل
# راٹو
# شونٹر
اس کے علاوہ بے شمار سیاحتی مقامات موجود ہیں جہاں تک عام سیاحوں کی رسائی ممکن نہیں ہے۔

نوٹ
یہ پوسٹ صرف اور صرف سیاحوں کی رہنمائی اور معلومات کے لئے ہے لہذہ سنجیدہ ہونے سے گریز کریں اور کوئی سیاحتی مقام نوٹ نہیں ہے تو کمنٹ کر دیں.. شکریہ

کاپی

کوئی برا نہیں قدرت کے کارخانے میںلوگ کہتے ہیں ارض بلتستان جنت کا ایک ٹکرا ہے، بہار کی آمد کے ساتھ ہی سیاہ اس خطے کی طرف ...
25/04/2023

کوئی برا نہیں قدرت کے کارخانے میں

لوگ کہتے ہیں ارض بلتستان جنت کا ایک ٹکرا ہے، بہار کی آمد کے ساتھ ہی سیاہ اس خطے کی طرف رخ کر لیتے ہیں اور گرمیوں میں یہاں سیاح مقامی لوگوں سے بھی زیادہ نظر آتے ہیں ہر طرف ہریالی ہوتی ہے، دن کو جابجا رنقیں، شام رنگین اور راتیں چاندنی غرض ہر سو خوشحالی ہی خوشحالی نظر آتی ہے۔

مگر جوں جوں اگست اپنے اختتام کو پہنچتا ہے کھیتوں اور کھلیانوں میں لہلہاتے فصل بھی سرگوشیاں کر رہے ہوتے ہیں کہ سردیاں آرہی ہیں اب پردیسی تو کیا دیسی بھی ہجرت کرنے کے لیے راہ زاد کا انتظام کرنے والے ہیں۔

ستمبر کے وسط تک تو میدان بھی ویران پڑ جاتے ہیں، سیاحوں سے کیا گلہ کرنا وہ تو ٹھہرے ہی پردیسی، یہاں سے یادوں کی بارات لے کر تو کوئی امن و سکون کی سوغات لیکر آج نہیں تو کل لوٹ کر جانا ہی ہے، یہاں تو نومبر کی گرد آلود ہوائیں باقاعدہ سردیوں کی سندیس لے آتی ہیں تو پتے بھی درختوں کا ساتھ چھوڑ جاتے ہیں، دریا بھی جو جولائی اگست میں اپنی جوبن پر ہوتا ہے ستمبر شروع ہوتے ہی سکڑنا شروع کر دیتا ہے سکڑتے سکڑتے دسمبر میں ایک کینال کی شکل اختیار کر لیتا ہے چہچہاتے پرندے ہجرت کر جاتے ہیں، رنگ برنگے پھول مرجھا جاتے ہیں انہی جانے والوں کی دیکھا دیکھی نلکوں اور چشموں سے پانی غائب اور تاروں سے بجلی تک بھی چلی جاتی ہے، رہی بات یہاں کے باسیوں کی تو ان کا تو کوئی بھی اعتبار نہیں ہوتا بلا تفریق رنگ، نسل، مسلک، مذہب، مرد، عورت، بچے، بوڑھے بس اچانک ایک بہانہ سوجھنے کی دیر ہوتی ہے اگلے روز سوشل میڈیا پر اسٹیٹس دیکھنے کو ملتا ہے کہ پیا شہر سدھار گئے ہوتے ہیں۔

غرض یہاں دسمبر نہ صرف ٹوٹے دلوں کی داستانیں دکھی اشعار کی صورت لے آتا ہے بلکہ اپنے ساتھ سردیوں کے ساتھ ساتھ ویرانیاں، اداسیاں اور اپنوں کی بے رخی کی کہانیاں بھی لے آتا ہے، سیر گاہیں سنسان، ہوٹل، ریسٹورنٹس اور گیسٹ ہاوسز بند، ذرائع آمدورفت محدود اور معمولات ذندگی منجمد ہو جاتے ہیں، زندگی کے سبھی رنگ ماند پڑ جاتے ہیں اور پورا خطہ بلیک اینڈ وائٹ منظر نامہ پیش کر رہا ہوتا ہے۔

اس بلیک اینڈ وائٹ منظر نامے میں شاید کئیوں کے دل ٹوٹ جاتے، صبر کا دامن ہاتھ سے چھوٹ جاتے، امیدیں دم توڑ جاتیں اگر کچھ کردار ایسے نہ ہوتے جو ہر قسم کے سخت حالات میں بھی جینے کا درس دے رہا ہوتا ہے، انہی کرداروں میں کچھ ایسے پرندے بھی شامل ہیں خاص کر دو بلیک اینڈ وائٹ پرندے جنہیں مقامی زبان میں خشیپ (Urasian Magpie) اور ستارگہ بیافو (White Wagtail) کے نام سے جانا جاتا ہے۔

ستم ظریفی کی بات یہ ہے کہ سخت موسم سے برسر پیکار ان پرندوں کو مقامی لوگ اچھی نظر سے نہیں دیکھتے، کچھ لوگ ان کو چور سمجھتے ہیں جو انڈا اور اخروٹ چرا لیتے ہیں کچھ لوگ طعنہ دیتے ہیں کہ ان کی اڑان ہی اتنی نہیں کہ یہ علاقہ چھوڑ کر کہیں ہجرت کر سکے، البتہ سچ تو یہ ہے کہ یہ بلیک اینڈ وائٹ پرندے زندگی کی نوید سنا رہے ہوتے ہیں، یقینا اور بھی فائدے ہونگے جو قدرت کے ایکو سسٹم کا حصہ ہے، مجھے نہیں پتہ کہ سائنس اس حوالے سے کیا کہتا ہے، بہر کیف شدید برف باری کے دوران جب ہر شے برف سے ڈھک جاتی ہے تو اکثر یہ پرندے پیٹ بھرنے کے لیے تگ و دو کرتے نظر آتے ہیں۔

ہمارا فرض ہے کہ ایسے انسان دوست برے وقتوں کے ساتھیوں کا بھی خیال رکھیں، سردی سے بچنے کے لیے انکو ہم کمبل رضائی تو پیش کر نہیں سکتے مگر ان کا پیٹ بھرنے کے لیے ہم دانہ پانی تو دے سکتے ہیں، بلتستان کے باسیوں سے گزارش ہے کہ اپنے گھروں کے چھتوں پر خاص طور پر برفباری کے بعد ایسا انتظام ضرور کیا جائے کہ ان پرندوں کو اپنا پیٹ بھرنے کے لیے آپ کے ڈربوں میں گھسنا نہ پڑے۔

24/04/2023

K H A P L U _ V A L L E Y 🔥❤️

K2 BaseCamp, Shigar, Gilgit Baltistan ❤️❤️❤️
27/03/2023

K2 BaseCamp, Shigar, Gilgit Baltistan ❤️❤️❤️

Khaplu ,Shigar ,Skardu
25/03/2023

Khaplu ,Shigar ,Skardu

28/09/2022

یاک جو کی بلتستان ،لداخ،تبت ،نیپال میں سرد جگہوں میں پایا جاتا ہے

19/08/2022

Deosai ❤️

📍The roof of world

📷

pakistan pakistan tourist.ranger kaghan143


pk skardu

info


islamic_republic_of_pakistan

18/08/2022

Heaven ❤️

📍Blind lake shigar Valley

📷

pakistan pakistan tourist.ranger kaghan143


pk skardu

info


islamic_republic_of_pakistan

Address

Main Bazar Khaplu
Skardu
058154

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Khaplu Valley posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Khaplu Valley:

Videos

Share

Khaplu Valley

you can see natural beauty of Khaplu Valley