Imperial Electric swabi

Imperial Electric swabi Dubai, saudi and Europe k work visa k leye rabta karain.

Urgent requirement.
12/09/2024

Urgent requirement.

09/09/2024

Kambodia k leye computer operater male, female required hain.

11/08/2024

Dubai security guard vacancies available. Inbox for details.

07/07/2024

آپ کا ایک جملہ 🍒🍒🍒🍁🍁🍁🍁🌿🌿🌵🌵🌴🌴🌴🌴

دنیا میں 𝟐𝟎𝟔 ممالک اور 𝟒𝟐𝟎𝟎 مذہب ہیں لیکن اللّٰه نے ہمیں مُحَمَّدٌ (ص) کا امتی بنایا ... الحَمْدُاللہ 😷😘 🍃🍃🍃🍀🍀🍂🍂























PAKISTAN SUPER LEAGUE 2023 LIVE 🇵🇰🇵🇰🇵🇰

03/07/2024
22/06/2024

02 Chiller and central Aircondition Technicians required for UAE.
Salary.1500 AED
Accommodation & Transportation by Employer.
Service charges 4000 AED
Ticket, Protector and medical by the candidate himself
No advance

29/11/2023
02/10/2023
352 eggs incubator, automatic for sale with brooder. Both are only Rs. 35000.Swabi shewe adda. Mobile no 03028702440.
15/05/2023

352 eggs incubator, automatic for sale with brooder. Both are only Rs. 35000.Swabi shewe adda. Mobile no 03028702440.

Urgent chaheye. 6 kva
04/08/2022

Urgent chaheye. 6 kva

13/07/2022

احمد بخش ۔مختار سیال عرف خان سیال کے نام **جاوید چوہدری کا کالم**
چیونٹیوں کا رزق چوہے کھاتے ہیں

ڈاکٹر امجد کا جنازہ تھا‘ ڈاکٹر امجد
ایڈن ہاؤسنگ سکیم کا مالک تھا‘
اس کے والد ڈپٹی کمشنر رہے تھے

اور یہ آئی جی پنجاب سردار محمد چودھری کا داماد تھا‘

اللہ تعالیٰ نے اس پر دولت کی بارش کی اور یہ اس بارش میں بھیگتا بھیگتا کیچڑ میں جا گرا‘

اس نے سب سے پہلے ایڈن ہاؤسنگ سکیم کے 13 ہزار ممبرز کے دس ارب روپے ہڑپ کیے

اور پھر اس نے پاکستان پیپلز پارٹی کے دور میں نذر گوندل کے بھائی ظفر گوندل کے ساتھ مل کر
ای او بی آئی کی رقم بھی اڑالی‘

ڈاکٹر امجد نے فرضی پلاٹ دے کر ظفر گوندل سے دو ارب روپے لیے تھے
اور یہ دونوں بعدازاں یہ رقم آدھی آدھی کر کے نگل گئے‘ متاثرین نے احتجاج شروع کیا‘

افتخار محمد چودھری چیف جسٹس تھے‘ سو او موٹو ہوا‘ عدالت میں پیشیاں شروع ہوئیں‘ لاہور کے ایک وکیل کےذریعے چیف جسٹس اور ملزم کے درمیان رابطہ ہوا اور یہ رابطہ بہت جلد رشتے داری میں بدل گیا‘

ڈاکٹر امجد کے صاحبزادے مرتضیٰ امجد اور افتخار محمد چودھری کی صاحبزادی افرا افتخارکی شادی ہو گئی

اور یوں ایڈن ہاؤسنگ سکیم اور
ای او بی آئی کے کیسز کھوہ کھاتے چلے گئے

‘ دور بدلا‘ نیب کے مقدمے شروع ہوئے تو پورا خاندان ملک سے بھاگ گیا‘

نیب نے ریڈ وارنٹ جاری کر دیے‘ ایف آئی اے نے 26 ستمبر 2018ء کو مرتضیٰ امجد کو دوبئی سے گرفتار کر لیا‘

افتخار محمد چودھری نےکوشش کی لاہور ہائی کورٹ کے ایک جج نے ریڈ وارنٹ کو غیرقانونی قرار دے دیا
اور یہ لوگ خاندان سمیت کینیڈا شفٹ ہو گئے‘
کیسز چلتے رہے اور افتخار محمد چودھری کا اثرورسوخ ڈاکٹر امجد کو بچاتا رہا‘

فراڈ کی رقم 25 ارب روپے تک پہنچ گئی‘

یہ اس دوران پلی بارگین کے لیے بھی راضی ہو گیا لیکن یہ تین ارب روپے دے کر 25 ارب روپے معاف کرانا چاہتا تھا‘ نیب نہیں مانا‘

یہ اس دوران کسی پراسرار بیماری کا شکار ہو گیا‘ پاکستان آیا‘ علاج شروع ہوا لیکن طبیعت بگڑتی رہی یہاں تک کہ دنیا بھر کے ڈاکٹرز‘ ادویات اور افتخار محمد چودھری کا اثرورسوخ بھی کام نہ آیا

اور ڈاکٹر امجد 23 اگست 2021ء کو لاہور میں انتقال کر گیا‘
لواحقین نے اسے خاموشی کے ساتھ دفن کرنے کی کوشش کی لیکن

متاثرین کو خبر ہو گئی اور یہ
پلے کارڈز اور پوسٹرز لے کر پہلے اس کے گھر اور پھر جنازے پر پہنچ گئے

اور ’’ہماری رقم واپس کرو‘‘ کے نعرے لگانے لگے‘ پولیس بلائی گئی‘پولیس جنازے اور احتجاجیوں کے درمیان کھڑی ہو گئی‘

پولیس کی مدد سے جنازہ اٹھایا گیا اور پولیس ہی کی نگرانی میں ڈاکٹر امجد کو دفن کیا گیا‘

آج اس واقعے کو 8دن ہو چکے ہیں
لیکن متاثرین اس کی قبر پر بھی آ جاتے ہیں جس کی وجہ سے خاندان نے وہاں گارڈز کھڑے کر دیے ہیں

۔یہ انتہا درجے کا عبرت ناک واقعہ ہے لیکن آپ اس سے بھی بڑی عبرت ملاحظہ کیجئے

‘ ڈاکٹر امجد نے جس خاندان اور جن بچوں کے لیے 25 ارب روپے کا فراڈ کیا تھا‘

وہ جنازے کے وقت کینیڈا میں بیٹھے تھے اور ان میں سے کوئی شخص اسے مٹی کے حوالے کرنے کے لیے پاکستان نہیں آیا تھا

۔یہ واقعہ دولت کے پیچھے باؤلے ہونے والے بے وقوفوں کے لیے
نشان عبرت ہے

‘ یہ ثابت کرتا ہے انسان جب ہوس کے کیچڑ میں گرتا ہے تو یہ پھر انسان نہیں رہتا‘
یہ بدبودار کیچڑ بن جاتا ہے‘ آپ نے کبھی غور کیا دولت آخر ہے کیا؟
یہ صرف کاغذ کے ٹکڑے ہیں اور یہ کاغذ کے ٹکڑے جل بھی سکتے ہیں‘ گل بھی سکتے ہیں‘ پھٹ بھی سکتے ہیں
اور کینسل بھی ہو سکتے ہیں

یا پھر دولت بینکوں کی سٹیٹمنٹ پر چھپی ہوئی چند فگرز اوران کے آخر میں بے شمار صفر ہیں اور یہ صفر اور یہ بینک بھی کسی بھی وقت ختم ہو سکتے ہیں یا

پھر دولت اللہ کی زمین کے چند ٹکڑے ہیں اور ان ٹکڑوں کا اصل مالک کون ہے؟

ہمارا رب اور یہ رب جب چاہے اپنی لیز جس کے نام چاہے شفٹ کر دے اور بس‘سوال یہ ہے ہم پھر پرائے مال کے لیے کیوں باؤلے ہوجاتے ہیں‘

ہم زمینی ٹکڑوں‘ بینکوں کے زیروز اور کاغذ کے نوٹوں کے لیے بددعاؤں کی فصل کیوں بوتے ہیں؟

ہم لوگوں کی آہیں‘ بددعائیں اور لعنتیں کیوں اکٹھی کرتے ہیں اور کس کے لیے کرتے ہیں؟

ان کے لیے جو ہماری آنکھیں بند ہوتے ہی ہمارے مال کے لیے ایک دوسرے کا گلا کاٹنے لگتے ہیں یا ہم سے ہزاروں میل دور بیٹھ کر ابا مرحوم‘ ابا مرحوم کہتے رہتے ہیں اور ہمیں دفن پرائے لوگ کرتے ہیں‘

میں اکثر اپنے دوستوں سے عرض کرتا ہوں آپ کی عمر اگر 50 سال ہو چکی ہے تو آپ پلیز پلیز اپنی چارج شیٹ سے گناہ‘ حرص اور فراڈ کو خارج کر دیں‘
آپ نے جس سے معافی مانگنی ہے مانگ لیں‘ جس کو جو دینا ہے دے دیں اور جتنی توبہ کرنی ہے کر لیں‘ آپ کے پاس زیادہ مہلت نہیں ہے‘ زندگی کی رسی کسی بھی وقت کھینچ لی جائے گی اور آپ یہ حقیقت جتنی جلدی سمجھ جائیں گے آپ کے لیے اتنا ہی اچھا ہو گا اور

آپ یہ بھی جان لیں چیونٹیوں کا اکٹھا کیا ہوا رزق ہمیشہ چوہے کھاتے ہیں لہٰذا خدا کے لیے چیونٹیوں کی زندگی نہ گزاریں‘ اپنے قد سے بڑے دانے نہ کھینچیں اور اپنی ضرورت سے زیادہ جمع نہ کریں‘

آپ کی حرص آپ کو جینے نہیں دے گی اور آپ کا جمع کیا ہوا
پلے کارڈ بن کر آپ کے جنازے کے آگے آگے چلتا رہے گاجب کہ آپ کی ہوس کے بینی فشری پانچ دس ہزار کلو میٹر دور بیٹھ کر اپنے دوستوں کو ’’مائی ڈیڈ پاسڈ اوے‘‘ کے میسج کرتے رہیں گے اور ان کے دوست ’’او ہو‘‘ کا جواب دے کر پارٹی میں مصروف ہو جائیں گے چناں چہ رک جائیں‘ آگے کھائی ہے اور اس کھائی میں ڈاکٹر امجد جیسے ہزاروں لوگ گرے پڑے ہیں۔

13/07/2022

*"ریاست برہنہ "*

ایک خاتون کی چچی لاپتہ ہوتی ہے، وہ لاپتہ افراد کے کمیشن میں درخواست دینے جاتی ہے، ضابطے کے مطابق درخواست پر اپنا موبائل نمبر لکھتی ہے۔ کمیشن کا سربراہ اس پر نظر ڈالتا ہے اور پھر اس نمبر پر کال کرکے اسے اپنے آفس بلاتا ہے۔خاتونِ کے منع کرنے پر چیئرمین اسے دھمکی دیتے ہیں کہ آپ مجھے جانتے نہیں، آپ کے لاش کے ٹکڑے واپس جائیں گے۔
وہ لاپتہ افراد کے ساتھ ساتھ احتساب کے سب سے بڑے ادارے کا بھی چیئرمین ہے۔ نیب اہلکاروں کے ذریعے خاتونِ کو اسلام آباد سےگرفتار کرواتا ہے۔
جو اسے لاہور تک بذریعہ سڑک لیجاتے ہوئے جنسی کھلونا بناتے ہیں۔
لاہور ڈی جی نیب جو کہ خود ایک ریٹائرڈ میجر اور جعلی ڈگری ہولڈر ہیں اسے برہنہ کرکے ویڈیو بناتے ہیں،
وہی ویڈیو اس کے شوہر کو بھجوا کر بلیک میل کرتے ہیں، پھر میاں بیوی پر 42 مقدمات بنائے جاتے ہیں،
خاتونِ حالات سے سمجھوتا کرکے چیئرمین سے دوستی کا ناٹک کرتی ہے، اس کی ویڈیوز بناتی ہے اور پھر اس وقت کے وزیر اعظم سے انصاف طلب کرتی ہے۔

وزیراعظم اس وقت ریاست مدینہ بنانے میں مصروف ہیں،
اپنی مصروفیات سے وقت نکال کر خاتونِ اور اس کے شوہر کو وزیر اعظم ہاؤس بلاتے ہیں، تمام مواد
لیکر انہیں ڈیرھ ماہ تک حبس بیجا میں رکھتے ہیں۔
اور ان ویڈیوز سے چیئرمین کو بلیک میل کرکے اپنے سیاسی مخالفین سے انتقام لیتے ہیں۔یہاں تک کہ اس کی مدت ملازمت ختم ہونے کے باوجود اسے غیر معینہ مدت تک ایکسٹینشن دیتے ہیں۔ کہ بائیس کروڑ کی آبادی میں چوروں کا احتساب اس سے بہتر کوئی نہیں کرسکتا۔

اسی طرح ایک اور خاتونِ جب اپنے لاپتہ شوہر کے سلسلے میں چیئرمین سے ملتی ہے تو چیئرمین صاحب اسے شوہر کو بھول کر دوستی کی پیشکش کرتے ہیں۔
یہ چئیرمین کوئی عام شخص نہیں اس ریاست کے سب سے بڑے انصاف کے ادارے کا سربراہ رہ چکا ہے۔
بلوچستان ہائیکورٹ کا چیف جسٹس رہا ہے۔
اور اس کا موقف ہے کہ میں فیس نہیں کیس دیکھتا ہوں۔ واقعی وہ صرفِ کیس دیکھتے ہیں لیکن ی کے بغیر۔
یہ سارا تماشا اس ملک کے نظام عدل کے سامنے ہوتا ہے۔ سیاسی شخصیات کی چائے میں چینی کی مقدارِ پر سوموٹو ایکشن لینے والے تمام انصاف پسند جج اس معاملے میں خاموش ہیں۔ بلکہ ایک نسلی چ جسٹس نے تو دو درجن ایسے رہنما اصول بنائے جس بعد اس طرح کی کوئی ویڈیوز آپ کو انصاف دلانے کی بجائے عمر بھر کی سزا دلوا سکتی ہے۔

یہ سب کچھ اس ریاست کی ایک جھلک ہے جسے اس کے بانیوں نے اسلام کی تجربہ گاہ کے طور پر بنایا تھا۔
جہاں کبھی کوئی آمر 11 سال تک اسلامی نظام لا رہا ہوتا ہے تو یا کوئی نوسرباز یہاں چار سال تک ریاست مدینہ بنانے کی ڈگڈگی بجائے رکھتاہے۔

جس ریاست کے بارے میں ہمارا دعویٰ ہے کہ یہ روئے زمین پر خدا کا ایک معجزہ ہے اور یہ تاقیامت قائم رہنے کے لئے بنا ہے۔
دوسری جانب ہمارے مذہبی پیشوا صبح شام اس امریکہ کی تباہی کے پیشنگوئی کرتے رہتے ہیں جہاں کے طاقتور صدر کو اس لئے عدالت میں آکر قوم سے معافی مانگنی پڑتی ہے کہ اس نے اپنی ایک ملازمہ سے ناجائز تعلقات استوار کئے تھے۔
ہمیں اس برطانوی معاشرے کی خرابیاں گنوائی جاتی ہیں جہاں کے وزیر صحت کو دفتر میں اپنی محبوبہ سے بغلگیر ہونے پر مستعفی ہونا پڑا۔ جہاں نہ وزیر شور مچاتا ہے کہ ویڈیو جعلی ہے نہ کوئی جج ویڈیو بنانے والے کو نوٹس جاری کرتاہے اور نہ ہی خاتونِ کوئی شکایت کرتی ہے کہ یہ سب کچھ میری مرضی کے بغیر ہؤا تھا۔
لیکن پھر بھی اسے چوبیس گھنٹے کے اندر گھر جانا پڑتا ہے۔
دوسری جانب ریاست مدینہ میں آج بھی چیئرمین لاپتہ افراد کے لواحقین کے فیس اور کیس چیک کرتا رہتا ہے۔

قصہ مختصر!
میرے سمیت بائیس کروڑ زومبیز اس ملک کو اسلام کا قلعہ پکاریں ، تاقیامت قائم رہنے کی پیشن گوئیاں کرتے رہیں، دنیا بھر میں اس کے غلبے کی داستانیں سنائیں یا اسے ریاست مدینہ کا نام دیں ،
لیکن اس کائنات کا مالک جو علیم بھی ہے اور خبیر بھی ،
جو ہماری شہ رگ سے بھی قریب قریب ہے۔
جو زبان کیا دلوں کی سرگوشیاں سن لیتا ہے۔
اسں رب کو اچھی طرح معلوم ہے کہ ریاست مدینہ نہیں ریاست برہنہ ہے ۔ جہاں دین فروشی، حب الوطنی اور انصاف پسندی کے سارے کردار الف ننگے کھڑے ہیں۔

04/06/2022

بشکریہ آصف نذیر صاحب ۔پرمغزتحریر۔۔پڑھیےاورسردھنیے

*بلاعنوان*
پرانے زمانے میں مالاکنڈ پہاڑی کے دامن میں ایک گاوں آباد تھا۔ جب بھی کوئی مسافر گاڑی حادثے کا شکار ہوکر پہاڑ سےگر جاتی یہ لوگ جاکر ان کا سامان لوٹتے۔
یہی ان کا ذریعہ معاش تھا۔
ان کا امام مسجد میں نماز کے بعد کچھ یوں دعا پڑھتا:
"اے پروردگار بہت عرصہ ہوا ہے کوئی گاڑی نہیں گری۔۔۔۔۔۔ کوئی باراتیوں سے بھری بس گرادے جن کی عورتیں سونے سے لدی ہوئی ہوں۔۔۔۔ ۔۔۔۔
رب کریم کوئی برطانیہ پلٹ کی گاڑی گرادے جس کا بیگ سامان سے اور جیب پاونڈ سے بھرا ہو ۔۔ ۔۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔۔
ہم تیرے نادان بندے ہیں اگر ہم سے کوئی بھول ہوئی ہو تو رحم کا معاملہ کر ورنہ ہمارے بچے بھوکے مرجائے گے۔"
پیچھے سے مقتدی امین ثمہ امین کی صدا لگاتے۔۔۔۔۔
پشتو کہاوت ہے:
"دا چا پہ شر کی دا چا خیر یی۔"
جس کا ترجمہ ہے:
"کسی کے شر میں کسی کی خیر ہوتی ہے"۔

قیام پاکستان سے لیکر آج تک ہم نے دوسروں کے شر میں اپنی خیر منائی ہے۔ ہم نے خود سے کچھ نہیں کیا نا اپنے ادارے مضبوط کئے نہ انڈسٹری بنائی نہ برآمدات بڑھائی۔ تعلیم صحت اور انصاف کسی شعبے پر محنت نہیں کی۔۔۔

پچاس کی دہائی میں ہم نے "سیٹو" اور "سینٹو" کے مزے اڑائے۔

ساٹھ کی دہائی میں سرد جنگ میں امریکہ کا ڈارلنگ بن کر بڈھ بیر میں یوٹو طیاروں کو اڈے دیکر ڈالر بٹورے۔

ستر کی دہائی میں بھٹو صاحب نے عرب اسرائیل جنگوں میں جے کانت شکرے کا کردار نبھایا اور ڈائیلاگ بول بول کر مفت تیل کے مزے اڑائے۔

اسی کی دہائی میں روس افغانستان والے کھاتے میں ہم نے خوب "ریمبو تھری" بنا کر باکس آفس پر پیسے بنوائے۔

نوے کی دہائی میں کسی کا شر ہمارے ہاتھ نہیں آیا اور ہماری حالت بہت پتلی ہوگئی۔

دو ہزار کے بعد رحمت خداوندی نے پھر جوش مارا اور امریکہ نے افغانستان پر حملہ کردیا۔
اس شر کا جام لیکر ہم خوب جھومے، اسلحے اور ڈالروں کی برسات ہوئی۔

اس دفعہ ہم اکشے کمار بنے رہے کیونکہ
"جو ہم بولتے وہ ہم کرتے ہیں اور جو نہیں بولتے وہ ڈیفنٹلی کرتے ہیں" ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اس کے بعد آٹھ سال ہوئے کہ خدا ہم سے ناراض ہے اور ہمارے اردگرد کوئی شر نہیں ہورہا۔

حالت بہت خراب ہے ڈالر ایک سو نوے پر پہنچ گیا ہے۔لوگوں کا معیار زندگی جانوروں سے بھی بدتر ہوگیا ہے۔۔۔۔۔۔

آئیں سب مل کر اپنے رب کریم سے دعا مانگتے ہیں:

"اے تمام جہانوں کے مالک امریکہ کا ایران پر حملہ کروادے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
چین اور امریکہ کی کوئی زبردست سرد جنگ شروع کرادے۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔
سعودی اور حوثیوں کی لڑائی ہمارے مکران ساحل تک پھیلا دے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
روس اور یوکرین کی لڑائی میں ہمیں فریق بنادے۔۔۔۔

پروردگار ہم تیرے نادان بندے ہیں اگر رحم کا معاملہ نہیں کروگے تو ہم بھوکے مرجائے گے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آمین ثمہ آمین
(منقول شریف)

Original import from China. P
12/02/2022

Original import from China. P

Extension boards available at wholesale prices.
10/02/2022

Extension boards available at wholesale prices.

Dc cooking pan, cooker, soldring iron and iron available.
18/01/2022

Dc cooking pan, cooker, soldring iron and iron available.

Osso fitting available at imperial Electric shewa adda.
06/07/2021

Osso fitting available at imperial Electric shewa adda.

Address

Ahad Khan Post Office Karnal Sher Kalle , Shewa Adda Swabi
Swabi
23420

Opening Hours

Monday 08:00 - 18:00
Tuesday 08:00 - 18:00
Wednesday 08:00 - 18:00
Thursday 08:00 - 18:00
Saturday 08:00 - 18:00
Sunday 08:00 - 18:00

Telephone

+923028702440

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Imperial Electric swabi posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Imperial Electric swabi:

Share

Nearby travel agencies


Other Passport & Visa Services in Swabi

Show All