01/11/2022
ڈی پورٹ ہونے والے کسی دوسرے ویزے پر سعودی عرب آ سکتے ہیں؟
پیر 31 اکتوبر 2022 0:09
سعودی عرب میں گزشتہ برس سے امیگریشن قوانین میں تبدیلیاں کی گئی ہیں جن میں سب سے اہم ’ڈی پورٹ’ جسے عربی میں ’ترحیل‘ کہا جاتا ہے کے حوالے سے ہیں۔
ماضی میں ’ترحیل‘ سے جانے والوں پر معینہ مدت کے لیے مملکت میں آنے پر پابندی عائد کی جاتی تھی۔ نئے قانون کے نفاذ کے بعد اس حوالے سے تبدیلیاں کی گئی ہیں۔
ہروب کے حوالے سے ایک شخص نے جوازات سے دریافت کیا کہ ’ 2016 میں ہروب کی وجہ سے ’ترحیل‘ کے ذریعے ملک گیا تھا ، کیا اب نیا ویزا لگ سکتا ہے؟‘
اس حوالے سے جوازات کا قانون واضح ہے تاہم موضوع کے حوالے سے جوازات کے ٹوئٹر پر متعدد سوالات کیے جاتے ہیں۔
سوال کے حوالے سے جوازات کا کہنا تھا کہ ’ مملکت سے ڈی پورٹ ہونے والے مملکت میں تاحیات داخل نہیں ہو سکتے۔ ایسے افراد جنہیں ڈی پورٹ کیا جاتا ہے انہیں تاحیات بلیک لسٹ کر دیا جاتا ہے ایسے افراد کسی ویزے پر مملکت نہیں آسکتے‘۔
واضح رہے ڈی پورٹ ہونے والوں کو تاحیات بلیک لسٹ کیے جانے والے قانون کا نفاذ گزشتہ برس کیا گیا ہے جس پر عمل درآمد جاری ہے۔
گزشتہ برس سے لاگو ہونے والے قانون کا اطلاق ان تمام افراد پر بھی ہوتا ہے جو قانون کے اطلاق سے قبل ڈی پورٹ ہوئے تھے اس سے قطع نظر کے ڈی پورٹ ہونے والے پانچ 5 برس یا اس سے بھی پہلے مملکت سے نکالے گئے تھے۔
کفالت کی تبدیلی کے بارے میں ایک شخص کا سوال تھا’ ہروب کینسل کرانے یا کفالت کی تبدیلی کے لیے جو سروسز فراہم کرنے والے نجی ادارے ہیں، کیا یہ درست ہوتے ہیں، کون سے سرکاری ادارے اس کام کے لیے مخصوص ہیں؟‘
سعودی عرب میں کفالت کی تبدیلی کے عمل کو وزارت افرادی قوت وسماجی بہبود آبادی جس کا سابق نام وزارت محنت تھا کی جانب سے کفالت کی تبدیلی کے عمل کو انتہائی آسان بنا دیا گیا ہے۔